ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

کے فقهی فتاوی کے اختلافی موارد

  • تقلید
  • نجاسات و مطهرات
  • وضو
  • غسل
  • احکام میت
  • تیمم
  • نماز
  • روزہ
    • روزہ واجب ہونے اور صحیح ہونے کی شرائط
    • نیت
    • مبطلات روزہ
    • روزے کی قضا
    • وہ صورتیں جن میں قضا اور کفارہ دونوں واجب ہیں
      پرنٹ  ;  PDF
       
      وہ صورتیں جن میں قضا اور کفارہ دونوں واجب ہیں

       

      207
      سر کو پانی میں ڈبونے اور امالہ کرنے سے کفارہ واجب ہونا احتیاط (واجب) کی بنا پر اور باقی مبطلات میں فتوی کی بناپر ہے بلکہ جھوٹی بات کی نسبت دینے میں بھی کفارہ واجب ہے لیکن قے کرنا کفارے کا باعث نہیں ہے اور احتیاط (واجب) کی بناپر عالم اور جاہل مقصر کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے لیکن جاہل قاصر جو سوال کرنے کی طرف بھی متوجہ نہیں تھا، ظاہر یہ ہے کہ اس پر کفارہ دینا واجب نہیں ہے۔
      (تحریر الوسیلہ، فیما یترتب علی الافطار، م1)
      اگر ماہ رمضان میں روزہ باطل کرنے والا کوئی کام عمدا اور اختیار کے ساتھ اور کسی شرعی عذر کے بغیر انجام دے تو روزہ باطل ہونے اور قضا واجب ہونے کے علاوہ کفارہ عمدی بھی انسان پر واجب ہوتا ہے خواہ کفارہ ہونا جانتا ہو خواہ نہیں جانتا ہو۔
      خدا اور پیغمبروں اور معصومین (علیھم السلام) سے جھوٹی بات کی نسبت دینے اور غلیظ غبار کے حلق تک پہنچانے اور پانی میں سر کو ڈبونے سے احتیاط واجب کی بناپر کفارہ واجب ہوتا ہے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م879)

       

      208
      اگر تینوں کفارہ عمد میں سے کوئی بھی انجام نہ دے سکے تو جتنا ممکن ہو فقیروں کو کھانا دے اور کھانا نہیں دے سکتا ہے تو استغفار کرے اگرچہ مثلا ایک مرتبہ کہے: استغفراللہ اور آخری صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ جب بھی ممکن ہو کفارہ ادا کرے۔
      (تحریر الوسیلہ، القول فیما یترتب علی الافطار، م11)
      اگر کوئی شخص کفارہ عمدی کے تین واجبات جن میں اس کوانتخاب کرنے میں اختیار ہے، کوئی بھی کام انجام دینے پر قادر نہ ہو تو ضروری ہے جتنے فقیروں کو کھانا دے سکتا ہو کھانا کھلائے اور احتیاط یہ ہے کہ استغفار بھی کرے اور اگر کھانا کھلانے پر بالکل بھی قدرت نہ رکھتا ہو تو استغفار کرنا کافی ہے یعنی دل اور زبان سے کہے : اَستَغفِرُ اللهَ (اے اللہ تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں) اور اگر بعد میں روزہ رکھ سکے یا فقیروں کو کھانا دے سکے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کو انجام دے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م893، 894)

       

      209
      اگر روزہ دار ماہ رمضان میں کئی مرتبہ روزہ باطل کرنے والا کوئی کام انجام دے تو سب کے لئے ایک کفارہ کافی ہے۔
      (تحریر الوسیلہ، القول فیما یترتب علی الافطار، م3)
      اگر روزہ دار ایک دن میں ایک دفعہ سے زیادہ مبطلات روزہ کو انجام دے توصرف ایک کفارہ واجب ہے۔ البتہ اگرجماع یا استمناء کے ذریعے روزہ باطل کرے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ جماع یا استمنا کی تعداد کے مطابق کفارہ دے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م896)

       

      210
      اگر حرام چیز کے ذریعے روزہ باطل کرے تو احتیاط کی بناپر کفارہ جمع (تینوں کفارے) اس پر واجب ہے اور چنانچہ تینوں دینا ممکن نہ ہوتو جو بھی ممکن ہو انجام دے۔
      (تحریر الوسیلہ، فیما یترتب علی الافطار، م2)
      اگر کوئی شخص حرام طریقے سے جماع کر کے یا حرام چیز کھا کر یا پی کر ماہ رمضان میں اپنا روزہ باطل کرلے تو تین کفاروں میں سے ایک کافی ہے، اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ تینوں کفارے (ایک غلام کو آزاد کرنا، ساٹھ دن روزے رکھنا اور ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلانا) دے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م897)

       

      211
      اگر عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھے اور آئندہ رمضان تک وہ عذر باقی نہ رہے اور دوسرا عذر بھی پیش نہ آئے اس کے باوجود سستی کرے اورآئندہ رمضان پہنچ جائے تو ہر دن کے لئے ایک مد کھانا دے اور اگر عذر ختم ہونے کے بعد قضا کرنے کا مصمم ارادہ تھا اور وقت تنگ ہونے پر دوسرا عذر پیش آئے تو احتیاط (واجب) کی بناپر کفارہ (ایک مد کھانا) اور قضا دونوں بجالائے۔
      (تحریر الوسیلہ، قضاء صوم شہر رمضان، م9)
      اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھے اور رمضان کے بعد عذر برطرف ہوجائے اور اسی حالت میں اپنے روزوں کی قضا بجا نہ لائے یہاں تک کہ آئندہ رمضان پہنچ جائے تو روزے کی قضا کے علاوہ ہر دن کے لئے ایک مد کھانا فقیر کو دے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م928)

       

      212
      اگر کسی نے عمدا اپنا روزہ باطل کردیا ہو اگر ظہر کے بعد سفر کرے یا ظہر سے پہلے کفارے سے بچنے کے لئے سفر کرے تو اس سے کفارہ ساقط نہیں ہوگا بلکہ اگر ظہر سے پہلے کوئی سفر پیش آئے تو احتیاط کی بناپر اس پر کفارہ واجب ہے۔
      (تحریر الوسیلہ، الصوم، فیما یترتب علی الافطار، م5)
      جس شخص نے عمدا اپنا روزہ باطل کیا ہے اگر اس دن سفر کرے تو کفارہ ساقط نہیں ہوتا ہے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م885)

       

      213
      اگر روزہ دار پر پیاس غلبہ کرے اس طرح کہ پیاس سے مرنے کا خوف ہوجائے تو ضرورت کے مطابق اتنا پانی پی سکتا ہے کہ موت سے نجات مل جائے لیکن اس دن کا روزہ باطل ہوگا اور ماہ رمضان کا روزہ ہے تو اس صورت میں دن کے بقیہ حصے میں کھانے پینے سے اجتناب کرے لیکن ماہ رمضان کے علاوہ میں خواہ معین ہو خواہ غیر معین، اجتناب کرنا واجب نہیں اگرچہ معین واجب روزے میں اجتناب کرنا احتیاط کے مطابق ہے۔
      (العروۃ الوثقی، احکام المفطرات، م5)
      اگر رمضان کے روزے کے دوران روزے دار کو اس قدر پیاس لگے کہ مرنے کا خوف ہوجائے تو ضرورت کے مطابق پانی پینا جائز ہے جس سے موت سے نجات مل جائے اور دن کے بقیہ حصے میں کھانے پینے سے اجتناب کرے اور بعید نہیں ہے کہ اس کا روزہ صحیح ہو۔ ماہ رمضان کے علاوہ دوسرے روزے بھی احتیاط واجب کی بنا پر ماہ رمضان سے ملحق ہیں۔
      (استفتاء، 7)

       

    • رویت ہلال
    • روزے کی اقسام
    • روزہ کے بارے میں مخصوص مسائل
    • اعتکاف
  • خمس
  • زکات
  • نذر
  • حج
  • نگاہ اور پوشش
  • نکاح
  • معاملات
  • شکار اور ذبح کے احکام
  • کھانے پینے کے احکام
  • گمشدہ مال
  • بیوی کا ارث
  • وقف
  • صدقہ
  • طبی مسائل
  • مختلف موضوعات سے مختص مسائل
700 /