ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

کے فقهی فتاوی کے اختلافی موارد

  • تقلید
  • نجاسات و مطهرات
  • وضو
    پرنٹ  ;  PDF
     
    وضو
    21
    پاؤں کے اوپر کسی ایک انگلی کے سرے سے لے کر ابھری ہوئی جگہ تک مسح کرے اور احتیاط مستحب ہے کہ جوڑ تک مسح کرے۔
    (تحریر الوسیله، فصل فی الوضوء، م۱۵)
    پاؤں کا مسح پاؤں کے جوڑ تک کرنا چاہیے۔
    (استفتاء، ۴۳، اجوبۃ الاستفتائات، س۱۰۶ و ۱۱۱)
    احتیاط واجب کی بناپر چہرے کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاہیے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئے تو وضو باطل ہے اور ہاتھوں کو کہنی سے انگلیوں کی طرف دھونا چاہیے۔
    (تحریر الوسیله، فصل فی الوضوء، م۲، ۳)
    وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاہیے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئے تو وضو باطل ہے۔
    (استفتاء، ۴۶)

     

    22
    احتیاط واجب کی بناپر چہرے کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاهئے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئے تو وضو باطل ہے اور ہاتھوں کو کہنی سے انگلیوں کی طرف دھونا چاہیے.
    (تحریر الوسیله، فصل فی الوضوء، م2و 3)
    وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاہیے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئے تو وضو باطل ہے.
    (استفتاء، 46)

     

    23
    وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو پہلی مرتبه دھونا واجب، دوسری مرتبہ جائز اور تیسری اور اس سے زیاده مرتبہ دھونا حرام ہے اور اگر ایک مشت پانی سے پورے عضو کو دھویا جائے اور وضو کی نیت سے پانی ڈالے تو ایک مرتبہ شمار ہوگا خواه ایک مرتبہ دھونے کا قصد کرے یا نہ کرے۔
    توضیح المسائل، م۲۴۸)
    چہرے اور ہاتھوں کو وضو میں پہلی مرتبہ دھونا واجب، دوسری مرتبہ جائز اور اس سے زیاده غیر مشروع ہے. پہلی، دوسری یا اس سے زیاده کا تعین وضو کرنے والے قصد پر موقوف ہے یعنی پہلی مرتبه دھونے کی نیت سے کئی مرتبہ چهرے پر پانی ڈال سکتے ہیں.
    (استفتاء، ۴۷ اجوبۃ الاستفتائات، س۱۰۲)

     

    24
    وضو کی شرائط میں سے ایک اعضاء کے درمیان ترتیب ہے پس چہرے کو دھونا دائیں ہاتھ پر، دائیں ہاتھ کو دھونا بائیں ہاتھ پر، بائیں ہاتھ کو دھونا سر کے مسح اور سر کا مسح پاؤں کے مسح پر مقدم ہے اور احتیاط یہ ہے کہ بائیں پاؤں کا مسح دائیں پاؤں کے مسح پر مقدم نہ کرے بلکہ اس کا واجب ہونا قوت سے خالی نہیں ہے۔
    (تحریر الوسیله، شرائط الوضو)
    وضو کی ترتیب یہ ہے: چہرے کو پیشانی کے اوپر سے دھونا یعنی بال اگنے کی جگہ سے لے کر ٹھوڑی تک، اس کے بعد دائیں ہاتھ کو کہنی سے لے کر انگلیوں کے سرے تک، اس کے بعد بائیں کو کہنی سے لے کر انگلیوں کے سرے تک، اس کے بعد تر ہاتھ کو سر کے اگلے حصے پر پھیرنا اور آخر میں تر ہاتھ کو دونوں پاؤں کی انگلیوں کے سرے سے لے کر جوڑ تک پھیرنا۔
    (استفتاء، ۴۳)

     

    ۲۵
    سر کا مسح دائیں ہاتھ سے کرنا یا اوپر سے نیچے کی طرف کرنا لازم نہیں ہے۔
    (تحریر الوسیله، فصل فی الوضوء، م۱۴)
    احتیاط یہ ہے کہ سر کا مسح دائیں ہاتھ سے کرے لیکن مسح کو اوپر سے نیچے کی طرف کرنا لازم نہیں ہے.
    (استفتاء، 48)

     

    ۲۶
    اگر مسح کے لئے ہاتھ پر تری نہ ہو تو باہر کے پانی سے ہاتھ کو تر نہیں کرسکتے ہیں بلکه وضو کے باقی اعضاء سے رطوبت لینا چاہیے اور اس سے مسح کرے۔
    (تحریر الوسیله، فی واجبات الوضوء، م۱۷)
    اگر مسح کے لئے ہاتھ کی ہتھیلی پر رطوبت نہ ہو تو پانی سے ہاتھ کو تر نہیں کرسکتے ہیں بلکہ ہاتھ کو داڑھی یا ابرو پر موجود رطوبت سے تر کرکے مسح کرنا چاہیے۔
    (استفتاء، ۵۲)

     

    ۲۷
    اگر وضو کا کوئی عضو نجس ہو اور وضو کے بعد شک کرے کہ وضو سے پہلے اس کو دھویاتھایا نہیں چنانچہ وضو کرنے کے دوران اس جگہ کے پاک ہونے اور نجس ہونے کی طرف متوجہ نہ تھاتو وضو باطل ہے اور اگر جانتا ہو کہ متوجہ تھایا متوجہ ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں شک ہو تو وضو صحیح ہے اور ہر صورت میں نجس جگہ کو پانی سے دھونا چاہیے.
    (تحریر الوسیله، شرائط الوضو، م۱۳)
    اگر وضو کے بعد شک کرے کہ جو جگہ پہلے نجس تھی اس کو پاک کرنے کے بعد وضو کیاتھایا نہیں تو اس کا وضو صحیح ہے لیکن اس جگہ کو دھونا چاہیے.
    (درس خارج نماز جماعت، نشست ۳۶، قاعده ی فراغ و استفتاء، ۵۹)

     

    ۲۸
    اگر وضو سے پہلے جانتاتھاکہ وضو کے کسی عضو پر پانی پہنچنے میں کوئی مانع ہے اور وضو کے بعد شک کرے کہ وضو کرنے کے دوران اس جگہ تک پانی پہنچایا ہے یا نہیں تو اس کا وضو صحیح ہے لیکن اگر جانتا ہو کہ وضو کرنے کے دوران اس مانع کی طرف متوجہ نہیں تھاتو دوباره وضو کرنا چاہیے.
    (تحریر الوسیله، شرائط الوضو، م۱۲)
    اگر وضو سے پہلے جانتاتھاکہ وضو کے کسی عضو پر پانی پہنچنے سے کوئی مانع ہے اور وضو کے بعد شک کرے کہ اس کے نیچے پانی پہنچا ہے یا نہیں تو وضو صحیح ہے۔
    (درس خارج نماز جماعت، نشست ۳۶، قاعده فراغ)

     

    29
    اگر وضو کے بعض اعضاء پر ایسا مانع ہو کہ کبھی پانی خود بخود اس کے نیچے تک پہنچتا ہو اور کبھی نہیں پہنچتا ہو اور انسان وضو کے بعد شک کرے کہ اس کے نیچے تک پانی پہنچا ہے یا نہیں چنانچہ جانتا ہو که وضو کے موقع پر اس کے نیچے پانی پہنچنے کی طرف متوجہ نہیں تھاتو دوباره وضو کرنا چاہیے
    (تحریر الوسیله، شرائط الوضو، م12)
    اگر وضو کے بعض اعضا پر کوئی مانع ہو کہ کبھی پانی خود بخود اس کے نیچے تک پہنچتا ہو اور کبھی نہیں پہنچتا ہو اور انسان وضو کے بعد شک کرے کہ پانی اس کے نیچے تک پہنچا ہے یا نہیں تو اس کا وضو صحیح ہے۔
    (درس خارج نماز جماعت، نشست 36، قاعده فراغ)

     

    30
    اگر وضو کے بعد وضو کے اعضا پر کوئی چیزدیکھےجو پانی پہنچنے سے مانع بنتی ہے اور نہیں جانتا ہو کہ وضو کے دوران تھی یا بعد میں لگ گئی ہے تو اس کا وضو صحیح ہے لیکن اگر جانتا ہو کہ وضو کے دوران اس مانع کی طرف متوجہ نہیں تھاتو احتیاط واجب یہ ہے که دوباره وضو کرے۔
    (تحریر الوسیله، شرائط الوضو، م12)
    اگر وضو کے بعد وضو کے اعضا پر کوئی چیزدیکھےجو پانی پہنچنے سے مانع بنتی ہے، چنانچہ نہیں جانتا ہو کہ وضو کرنے کے دوران موجود تھی یا بعد میں لگ گئی ہے تو اس کا وضو صحیح ہے.
    (درس خارج نماز جماعت، نشست 36، قاعده فراغ)

     

    31
    جس شخص نے وضو نہیں کیا ہے الله تعالی کے اسم مبارک کو چھونا حرام ہے خواه کسی بھی زبان میں لکھا ہوا ہو اور احتیاط واجب کی بناپر پیغمبر اکرم، امام اور حضرت زهرا (علیهم السلام )کے اسمائے مبارکہ کو چھونا بھی اسی طرح ہے۔
    (توضیح المسائل، م319)
    بہتر ہے که اسمائے جلاله، انبیاء اور معصومین (علیهم السلام )کے اسماء، القاب اور کنیہ کو وضو کے بغیرچھونےسے اجتناب کیا جائے.
    استفتاء، 101)

     

    32
    اگر چہرے اور ہاتھوں پر زخم،پھوڑایا فریکچر ہو اورکھلاہوا ہو اور اس پر پانی ڈالنا مضر ہو تو اگر اس کے اطراف کو دھوئے تو کافی ہے لیکن اگراس پر تر ہاتھ کو کھینچنا مضر نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ ترہاتھ پھیرے اور اس کے بعد اس پر پاک کپڑا رکھے اور تر ہاتھ کو کپڑے پر بھی پھیرے۔
    (توضیح المسائل، م325)
    اگر وضو کے اعضا پر زخم،پھوڑایا فریکچر ہو اورکھلاہوا ہو اور دھونا اس کے لئے مضر ہوتو اس کے اطراف کو دھونا چاہیے اور احتیاط یہ ہے کہ اگر تر ہاتھ کو پھیرنا مضر نہ ہو تو تر ہاتھ اس پرکھینچے.
    (استفتاء، 79)

     

    33
    اگر سر کے اگلے حصے یا پاوں کے اوپر زخم،پھوڑایا فریکچر ہو اورکھلاہوا ہو چنانچہ اس پر مسح نہ کرسکے تو اس پر پاک کپڑا رکھنا چاہیے اور کپڑے کے اوپر ہاتھ پر موجود تری سے مسح کرنا چاہیے اور احتیاط مستحب کی بناپر تیمم بھی کرے اور اگر کپڑا رکھنا ممکن نہ ہو تو وضو کے بدلے تیمم کرنا چاہیے اور بهتر ہے که مسح کے بغیر ایک وضو بھی کرے۔
    (توضیح المسائل، م326)
    اگر مسح کی جگہ زخم ہو اور اس پر تر ہاتھ کھینچنا ممکن نہ ہو تو وضو کے بدلے تیمم کرنا چاہیے لیکن زخم کے اوپر کپڑا رکھ کر اس پر ہاتھ کھینچنا ممکن ہو تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ تیمم کے علاوه اس طرح مسح کرتے ہوئے وضو بھی کرے۔
    (استفتاء، 80 و اجوبه الاستفتاء، س136)

     

    34
    کھانے پینے اور دیگر امور مثلا وضو اور غسل وغیره میں سونے اور چاندی کے برتن استعمال کرنا حرام ہے لیکن ان کو رکھنا اور کمرے کی زینت کے لئے استعمال کرنا حرام نہیں ہے.
    (تحریر الوسیله، القول فی الاوانی، م2)
    سونے یا چاندی سے بنے ہوئے برتن میں کھاناپینا حرام ہے لیکن ان کو رکھنا یا کھانے پینے کے علاوه دیگر کاموں میں استعمال کرنا حرام نہیں ہے.
    (استفتاء، 40)

     

    وضو کے مخصوص مسائل[1]
    1
    احتیاط واجب کی بناپر جائز نہیں ہے کہ وضو کے درمیان اس کو چھوڑ دے اور موالات ختم ہونے سے پہلے دوباره شروع سے وضو کرے۔
    (استفتاء، 6)
    2
    جائز نہیں ہے که وضو یا غسل کے اعضا پر عمدا اور کسی ضرورت کے بغیر کوئی مانع ایجاد کرے جس کو دور کرنا ممکن نہ ہو یا نقصان یا زیاده مشقت کا باعث ہو مثلا ناخن لگوانا اگر ایسا کرے اور مانع کو برطرف نہ کرسکے تو گناه کیا ہے اور وضو غسل جبیره کے علاوه تیمم بھی کرے اور ناخن کو اتارنے کے بعد احتیاط واجب کی بناپر نمازوں کی قضا بھی پڑھے.
    (جدید استفتائات)
    3
    اگر بیت الخلاء اور واش بیسن ایک ہی کمرے میں ہوں تو واش بیسن میں وضو کرنا مکروه نہیں ہے.
     

    [1] ۔وہ موارد جو آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق ہیں اور جن کے بارے میں امام خمینی رہ کا کوئی نظریہ موجود نہیں ہے
  • غسل
  • احکام میت
  • تیمم
  • نماز
  • روزہ
  • خمس
  • زکات
  • نذر
  • حج
  • نگاہ اور پوشش
  • نکاح
  • معاملات
  • شکار اور ذبح کے احکام
  • کھانے پینے کے احکام
  • گمشدہ مال
  • بیوی کا ارث
  • وقف
  • صدقہ
  • طبی مسائل
  • مختلف موضوعات سے مختص مسائل
700 /