ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

کے فقهی فتاوی کے اختلافی موارد

  • تقلید
  • نجاسات و مطهرات
  • وضو
  • غسل
  • احکام میت
  • تیمم
  • نماز
  • روزہ
  • خمس
  • زکات
  • نذر
  • حج
  • نگاہ اور پوشش
  • نکاح
  • معاملات
  • شکار اور ذبح کے احکام
  • کھانے پینے کے احکام
  • گمشدہ مال
  • بیوی کا ارث
  • وقف
  • صدقہ
  • طبی مسائل
    پرنٹ  ;  PDF
     
    طبی مسائل

     

    272
    مرد کی جنس کو عورت میں بدلنا یا برعکس، حرام نہیں ہے۔
    (تحریر الوسیلہ، مسائل مستحدثہ، تغییر الجنسیۃ، م1)
    جنس کو تبدیل کرنا جائز نہیں ہے مگر اس صورت میں کہ قابل اطمینان علمی اور عرفی طریقوں سے ثابت ہوجائے کہ جنس بدلنے کے خواہمشند شخص کا تعلق جنس مخالف سے ہے تو اس صورت میں جنس بدلنے کا عمل ثانوی احکام مثلا چھونا اور نامحرم کی شرمگاہ کو دیکھنا سے قطع نظر جائز ہے اسی طرح اگر اس کا جنس سے مخالف سے تعلق ثابت نہ ہوجائے لیکن اس کے برخلاف ہونا بھی ثابت نہ ہوجائے اور وہ شخص شدید نفسیاتی مشکلات میں ہو تو یہ کام جائز ہے۔
    (اجوبۃ الاستفتائات، س1279)

     

    273
    شوہر کے علاوہ کسی کی منی سے تلقیح جائز نہیں ہے۔
    (تحریر الوسیلہ، مسائل مستحدثہ، تلقیح، م2)
    اجنبی مرد کے نطفے سے عورت کی تلقیح بذات خود کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے لیکن حرام مقدمات مثلا نگاہ اور حرام لمس وغیرہ سے اجتناب کیا جائے۔
    (اجوبۃ الاستفتائات، س1275)

     

    274
    سوال: بیمار ماں کے حوالے سے کہ حمل کا باقی رہنا ان کی زندگی کے لئے خطرہ ہو اور جنین کی عمر چار مہینے سے زیادہ ہو لیکن عمر کے لحاظ ایسی حالت میں ہے کہ ماں کے پیٹ کے علاوہ زندہ رہنے کا امکان نہ ہو اور ماں کی موت کے بعد جنین بھی مرنے کا خطرہ ہو تو ایک انسان (یعنی ماں) کو نجات دینے کے لئے حمل کو ختم کیا جاسکتا ہے؟
    جواب: ماں کی زندگی کے تحفظ کے آخری ممکنہ وقت تک انتظار کرنا چاہیے اگر اس وقت جنین ایسی حالت میں ہو جہاں اس کی زندگی کا بقاء ممکن نہ ہو تو ماں کی زندگی بچانے کے لیے اسقاط حمل میں کوئی مانع نہیں ہے۔
    (استفتائات، ج3، ص286، س19)
    جہاں ماں کی جان کو خطرہ ہو اگر بچے میں روح داخل ہونے سے پہلے ہو تو اسقاط حمل میں کوئی اشکال نہیں ہے البتہ اس مورد میں خطرے سے مراد موت کا خطرہ ہے۔
    (استفتاء، 2)

     

    275
    سوال: نزدیکی کے بعد مانع حمل کی دوائی کھانے کی کیا صورتیں ہیں؟ کیا یہ اسقاط حمل کے حکم میں ہے یا نہیں؟ چونکہ عورت نزدیکی کے بعد دوائی کھاتی ہے تاکہ نطفہ ٹھہرنے سے روکا جائے (دوسرے الفاظ میں نطفہ ناکارہ بنایا جاتا ہے) کیا یہ کام اسلام کی نظر میں صحیح اور حلال ہے یا نہیں؟
    جواب: اگر حمل کا یقین نہیں ہے تو کوئی مانع نہیں ہے۔
    (استفتائات، ج3، ص283، س8)
    سوال: جو عورت حاملہ ہونے کا احتمال دیتی ہے کیا ایسی دوائی استعمال کرسکتی ہے جو اسقاط حمل کا باعث بنے؟
    جواب: حمل کا احتمال ہونے کی صورت میں ایسی دوائی استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے جو سقط کا باعث بنتی ہے۔
    (استفتاء، 40)

     

    طبی موضوعات کے مورد میں مخصوص مسائل
     
    60
    سوال: اگر کوئی شخص ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس کا علاج ممکن نہیں اور دوائی استعمال کرنے کا فائدہ صرف یہ ہے کہ موت میں تاخیر ہوسکتی ہے تو کیا دوائی استعمال کرنا بیمار پر یا ڈاکٹر پر دوائی تجویز کرنا واجب ہے؟
    جواب: زندگی کی حفاظت کے لئے دوائی استعمال کرنا بیمار پر اور ڈاکٹر پر دوائی تجویز کرنا واجب ہے اور زندگی کی حفاظت واجب ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ مدت مختصر ہو یا طویل مگر یہ کہ مدت اتنی کم ہو کہ عرفا زندگی کی حفاظت صدق نہیں کرتی ہے مثلا ایک گھنٹہ۔
    (استفتاء، 552)

     

  • مختلف موضوعات سے مختص مسائل
700 /