ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

کے فقهی فتاوی کے اختلافی موارد

  • تقلید
  • نجاسات و مطهرات
  • وضو
  • غسل
  • احکام میت
  • تیمم
  • نماز
  • روزہ
  • خمس
  • زکات
  • نذر
  • حج
    پرنٹ  ;  PDF
     
    حج[1]

     

    243
    جو شخص شادی اور اس کے لئے پیسے کا محتاج ہو تو اس صورت میں مستطیع ہوگا جب حج کے اخراجات کے علاوہ شادی کے اخراجات بھی موجود ہوں۔
    (مناسک حج، م18)
    جس شخص کو شادی کی ضرورت ہے اور شادی نہ کرنا مشقت یا حرج کا باعث ہو تو شادی کرسکتا ہے اور اس وقت مستطیع ہوگا جب حج کے اخراجات کے علاوہ شادی کے اخراجات بھی موجود ہوں۔
    (مناسک حج، م43)

     

    244
    اگر غیر مستطیع شخص حج کے اخراجات کو قرض لے تو مستطیع نہیں ہوگا اگرچہ بعد میں آسانی کے ساتھ ادا کرسکتا ہو اور اگر اس کے ساتھ حج بجا لائے تو حج کے لئے کافی نہیں ہے۔
    (مناسک حج، م20)
    جس شخص کے پاس حج کے لئے جانے کا خرچہ نہ ہو لیکن قرض لے سکتا ہے اور اس کے بعد آسانی کے ساتھ اپنا قرض ادا کرسکتا ہے تو قرض لے کر خود کو مستطیع بنانا واجب نہیں ہے لیکن اگر قرض لے تو اس پر حج واجب ہوگا۔
    (مناسک حج، م41)

     

    245
    اگر کوئی شک کرے کہ اس کے پاس موجود مال سے مستطیع ہوا ہے یا نہیں تو احتیاط واجب یہ ہے کہ تحقیق کرے اور تحقیق واجب ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ اپنے پاس موجود مال کی مقدار نہیں جانتا ہو یا حج کے اخراجات کی مقدار نہیں جانتا ہو۔
    (مناسک حج، م29)
    اگر استطاعت میں شک ہو اور جاننا چاہتا ہو کہ مستطیع ہوا ہے یا نہیں تو اپنی مالی حیثیت کی تحقیق کرنا واجب ہے۔
    (مناسک حج، م45)

     

    246
    استطاعت میں شرط ہے کہ حج سے واپسی کے بعد تجارت، زراعت، صنعت یا جائیداد مثلا دوکان یا باغ وغیرہ ہو اس طرح کہ زندگی سخت نہ ہوجائے اور اگر اپنی شان کے لائق کوئی کام کرنے کی قدرت رکھتا ہو تو کافی ہے اور اگر واپس آنے کے بعد خمس اور زکات اور دوسرے شرعی وجوہات کی طرف محتاج ہوجائے تو کافی نہیں ہے بنابراین علماء اور دینی طلاب جو حج سے واپسی میں حوزہ علمیہ سے شہریہ لینے کا محتاج ہوتے ہیں، ان پر حج واجب نہیں ہے۔
    (مناسک حج، م40 اور 48)
    اگر حج سے واپسی کے بعد دینی طلباء کی زندگی کی ضروریات مدارس سے ملنے والے شہریہ سے پورا ہوجائے یا مکمل کرنے کے لئے اس کی ضرورت ہو تو کافی ہے۔
    (مناسک حج، م55 کی ذیل میں)

     

    247
    اگر کسی نے مستطیع ہونے کے فورا بعد حج کے لئے جانے کی کوشش کی اور قرعہ اندازی میں شرکت کی اور قرعہ اندازی میں نام نہ آنے کی وجہ سے حج کے لئے نہ جاسکے تو مستطیع نہیں ہوا ہے اور اس پر حج واجب نہیں ہے۔
    (مناسک حج، م55 و 57)
    جس شخص کے پاس حج کرنے کا خرچہ ہے اور کسی تاخیر کے بغیر جانے کے لئے نام لکھوائے لیکن قرعہ اندازی میں نام نہیں آیا اور قرعہ اندازی میں نام نہ آنے کی وجہ سے حج نہ کرسکا تو مستطیع نہیں ہوا اور اس پر حج واجب نہیں ہوا ہے لیکن اگر بعد والے سالوں میں حج کے لئے جانا اسی سال نام اندراج کروانے اور تھوڑی مقدار میں پیسے جمع کرنے سے مربوط ہو تو احتیاط واجب کی بناپر اس کام کے لئے اقدام کرنا چاہئے۔
    (مناسک حج، م69)

     

    248
    کوئی شخص دوسرے کی نیابت میں حج کرنے کے لئے اجیر ہوجائے اور اس کے بعد اسی سال کے اندر خود بھی مالی استطاعت پیدا کرے چنانچہ اسی سال کے دوران حج کرنے کے لئے اجیر ہوا ہے تو نیابت میں حج کرے اور اگر اس کی استطاعت باقی رہے تو آئندہ سال اپنا حج ادا کرے۔
    (مناسک حج، م56)
    جو شخص مالی طور پر مستطیع نہ ہو اگر دوسرے کی نیابت میں حج کے لئے اجیر بن جائے اور اگر عقد اجارہ کے بعد اس اجارہ سے ملنے والے پیسے کے علاوہ کسی اور طریقے سے مستطیع ہوجائے تو اس سال اپنا حج کرے اور اجارہ والا حج اسی سال کا تھا تو اجارہ باطل ہے دوسری صورت میں آئندہ سال اجارہ والا حج بجالائے۔
    (مناسک حج، م64)
     

    [1] ۔حج میں فتاوی کے اختلافی موارد فقط استطاعت کی شرائط سے متعلق ہیں۔
  • نگاہ اور پوشش
  • نکاح
  • معاملات
  • شکار اور ذبح کے احکام
  • کھانے پینے کے احکام
  • گمشدہ مال
  • بیوی کا ارث
  • وقف
  • صدقہ
  • طبی مسائل
  • مختلف موضوعات سے مختص مسائل
700 /