ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

کے فقهی فتاوی کے اختلافی موارد

  • تقلید
  • نجاسات و مطهرات
  • وضو
  • غسل
  • احکام میت
  • تیمم
  • نماز
  • روزہ
    • روزہ واجب ہونے اور صحیح ہونے کی شرائط
    • نیت
      پرنٹ  ;  PDF
       
      نیت

       

      185
      ماہ رمضان میں رمضان کے علاوہ دوسرا روزہ نہیں ہوتا ہے خواہ واجب روزہ ہو یا مستحب، خواہ اس شخص پر ماہ رمضان کا روزہ رکھنے کا حکم ہو یا نہ ہو مثلا مسافر وغیرہ ۔
      (تحریر الوسیلہ، الصوم، النیۃ، م3)
      انسان ماہ رمضان میں کسی دوسرے روزے کی نیت نہیں کرسکتا البتہ اگر مسافر نے جو ماہ رمضان کا روزہ نہیں رکھ سکتا، نذر کی ہو کہ سفر میں مستحب روزہ رکھے گا تو اس صورت میں ماہ رمضان میں اس کے لئے نذر کا روزہ صحیح ہے۔ (البتہ ماہ رمضان میں نذر کا روزہ، ماہ رمضان کا روزہ شمار نہیں ہوگا اور ضروری ہے کہ بعد میں اس کی قضا رکھی جائے۔)
      (رسالہ نماز و روزہ، م808)
      امام خمینی: اگر کوئی شخص جانتا ہو کہ ایک دن کا روزہ اس پر واجب ہے اور نہیں جانتا ہو کہ اس کا اپنا روزہ ہے یا کسی دوسرے کی نیابت میں ہے تو مافی الذمہ کے قصد سے روزہ رکھنا کافی ہونا محل اشکال ہے۔
      (العروۃ الوثقی، الصوم، النیۃ، م5حاشیہ امام)
      آیت اللہ العظمی خامنہ ای:
      سوال: کیا اس طرح روزے کی نیت کرسکتے ہیں کہ اپنے ذمے کوئی روزہ ہے تو اپنا اور اپنا قضا روزہ نہیں ہے تو باپ کے لئے اور اگر باپ پر بھی قضا روزہ نہیں ہے تو ماں کے لئے ہے؟
      جواب: اشکال نہیں ہے۔
      (استفتاء، 112)

       

      186
      اگر کوئی شخص ماہ رمضان ہونے کو نہیں جانتا ہو یا فراموش کرے اور ظہر سے پہلے متوجہ ہوجائے چنانچہ روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہیں دیا ہے تو نیت کرنا چاہئے اور اس کا روزہ صحیح ہے۔ اگر روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام دیا ہو یا ماہ رمضان ہونے کے بارے میں ظہر کے بعد متوجہ ہوجائے اس کا روزہ باطل ہے لیکن مغرب تک روزہ باطل کرنے والے امور کو انجام نہ دے اور رمضان کے بعد اس روزے کی قضا بھی بجالائے۔
      (تحریر الوسیلہ، الصوم، النیۃ، م4)
      اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں بھول کر یا لاعلمی کی وجہ سے روزے کی نیت نہ کرے اور دن میں اس جانب متوجہ ہوجائے چنانچہ روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام دیا ہو تو روزے کی نیت نہیں کرسکتا خواہ ظہر سے پہلے متوجہ ہو یا بعد میں، تاہم اگر روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہ دیا ہو تو اس صورت میں کہ جب ظہر کے بعد متوجہ ہو تو روزے کی نیت صحیح نہیں ہے اور دونوں صورتوں میں مغرب تک روزے کو باطل کرنے والی چیزوں سے پرہیز کرنا ضروری ہے اور اگر ظہر سے پہلے متوجہ ہوجائے تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ روزے کی نیت کرے اور بعد میں اس دن کے روزے کی قضا بھی بجالائے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م810)

       

      187
      اگر معین اور واجب روزے میں مثلا ماہ رمضان میں روزہ جاری رکھنے اور ختم کرنے میں تردید کا شکار ہوجائے تو روزہ باطل ہوتا ہے اسی طرح اگر اس کی تردید کی وجہ یہ ہو کہ کوئی چیز پیش آئے اور نہیں جانتا ہو کہ وہ چیز روزے کو باطل کرتی ہے یا نہیں۔ لیکن اس طرح قطعی نیت کرنا کہ روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام دے گا ،روزہ باطل نہیں کرتا ہے البتہ اگر قطعی نیت کرے اور اس بات کی طرف متوجہ ہو کہ اس کا لازمہ روزہ باطل کرنے کی نیت ہے لہذا اس کو بھی باقاعدہ طور پر قصد کرے تو اس کا روزہ باطل ہوتا ہے۔
      (تحریر الوسیلہ، الصوم، النیۃ، م8)
      اگر معین واجب روزے کے دوران دن میں روزہ جاری رکھنے یا نہ رکھنے میں تردد کا شکار ہوجائے یا روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام دینے کا ارادہ کرے لیکن انجام نہ دے تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ روزے کو پورا کرے اور بعد میں اس کی قضا بجالائے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م815)

       

    • مبطلات روزہ
    • روزے کی قضا
    • وہ صورتیں جن میں قضا اور کفارہ دونوں واجب ہیں
    • رویت ہلال
    • روزے کی اقسام
    • روزہ کے بارے میں مخصوص مسائل
    • اعتکاف
  • خمس
  • زکات
  • نذر
  • حج
  • نگاہ اور پوشش
  • نکاح
  • معاملات
  • شکار اور ذبح کے احکام
  • کھانے پینے کے احکام
  • گمشدہ مال
  • بیوی کا ارث
  • وقف
  • صدقہ
  • طبی مسائل
  • مختلف موضوعات سے مختص مسائل
700 /