ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

کے فقهی فتاوی کے اختلافی موارد

  • تقلید
  • نجاسات و مطهرات
  • وضو
  • غسل
  • احکام میت
  • تیمم
  • نماز
  • روزہ
    • روزہ واجب ہونے اور صحیح ہونے کی شرائط
      پرنٹ  ;  PDF
       
      روزہ واجب ہونے اور صحیح ہونے کی شرائط
       
      181
      جس شخص کو یقین یا گمان ہے کہ روزہ اس کے لئے مضر ہے اگرچہ ڈاکٹر کہے کہ مضر نہیں ہے، روزہ نہیں رکھنا چاہئے اور اگر روزہ رکھے تو صحیح نہیں ہے مگر یہ کہ قصد قربت کے ساتھ روزہ رکھے اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ مضر نہیں تھا۔
      (توضیح المسائل، م1743)
      اگر کوئی جانتا ہو کہ روزہ اس کے لئے مضر ہے یا مضر ہونے کا معقول احتمال دے (یعنی ضرر کا خوف ہو) تو روزہ واجب نہیں ہے بلکہ بعض صورتوں میں حرام ہے خواہ یہ یقین اور خوف ذاتی تجربے پر مبنی ہو یا قابل اعتماد اور امین ڈاکٹر کے کہنے سے حاصل ہوا ہو یا دیگر معقول طریقوں سے حاصل ہوا ہو اور اگر روزہ رکھے تو صحیح نہیں ہے مگر یہ کہ قصد قربت سے رکھا ہو اور بعد میں علم ہوجائے کہ مضر نہیں تھا۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م792)

       

      182
      مستحب روزہ صحیح ہونے کے لئے گذشتہ شرائط کے علاوہ یہ بھی شرط ہے کہ اس کے ذمے قضا روزہ نہ ہو اور اس احتیاط کو بھی ترک نہ کرے کہ کسی قسم کا واجب روزہ اس کے ذمے نہ ہو خواہ وہ کفارے کا روزہ ہویا کوئی اور، بلکہ یہ شرط سب واجب روزوں کے لئے ہمہ گیر( کہ کسی قسم کا واجب روزہ اس کے ذمے نہ ہو) ہے۔
      (تحریر الوسیلہ، شرائط صحت صوم، م2)
      مستحب روزہ صحیح ہونے کے لئے لازم ہے کہ ماہ رمضان کے روزے کی قضا اور احتیاط واجب کی بناپر کوئی دوسرا واجب روزہ اس کے ذمے نہ ہو۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م796)

       

      183
      اگر مریض ماہ رمضان کے ظہر سے پہلے ٹھیک ہوجائے اور اذان صبح سے اس وقت تک روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہیں دیا ہے تو نیت کرے اور اس دن روزہ رکھے اور چنانچہ ظہر کے بعد ٹھیک ہوجائے تو اس دن کا روزہ اس پر واجب نہیں ہے۔
      (تحریر الوسیلہ، الصوم، النیۃ، م4)
      اگر بیمار شخص ماہ رمضان میں دن کے دوران ٹھیک ہوجائے تو اس دن نیت کرکے روزہ رکھنا واجب نہیں، لیکن اگر ظہر سے پہلے ٹھیک ہوجائے اور روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہ دیا ہو تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ نیت کرکے روزہ رکھے اور ماہ رمضا ن کے بعد ضروری ہے اس کی قضا بجالائے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م795)

       

      184
      انسان کمزوری کی وجہ سے روزہ افطار نہیں کرسکتا ہے لیکن اگر کمزوری اتنی زیادہ ہو کہ معمولا قابل تحمل نہ ہو تو روزہ افطار کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
      (تحریر الوسیلہ، القول فی شرائط صحۃ الصوم و وجوبہ، م1)
      سوال: تازہ بالغ ہونے والی لڑکیوں کا روزہ اسی طرح ان لوگوں کا روزہ جو ان علاقوں میں رہتے ہیں جہاں دن لمبا ہوتا ہے، کیا حکم رکھتا ہے؟
      جواب: اگر مکلف کی حالت ایسی ہو کہ جسمانی کمزوری یا دن لمبا ہونے کی وجہ سے روزہ رکھنا خود ہی حتی کہ سرگرمیاں ترک کرنے اور غذا کی رعایت کرنے کے باوجود حد سے زیادہ سخت ہو تو اس صورت میں احتیاط کی بنا پر روزہ رکھے اور جب حد سے زیادہ سختی میں پڑجائے تو افطار کرے اور اس کی قضا بجالائے لیکن روزے کا سخت ہونا کام، پڑھائی یا مطالعے میں مشغول ہونے کی وجہ سے ہو تو اس صورت میں فتوا کی بناپر روزہ رکھنا چاہئے اور جب حد سے زیادہ سختی میں پڑجائے تو افطار کرے اور اس کی قضا بجالائے۔
      (استفتاء، 8)

       

    • نیت
    • مبطلات روزہ
    • روزے کی قضا
    • وہ صورتیں جن میں قضا اور کفارہ دونوں واجب ہیں
    • رویت ہلال
    • روزے کی اقسام
    • روزہ کے بارے میں مخصوص مسائل
    • اعتکاف
  • خمس
  • زکات
  • نذر
  • حج
  • نگاہ اور پوشش
  • نکاح
  • معاملات
  • شکار اور ذبح کے احکام
  • کھانے پینے کے احکام
  • گمشدہ مال
  • بیوی کا ارث
  • وقف
  • صدقہ
  • طبی مسائل
  • مختلف موضوعات سے مختص مسائل
700 /