دریافت:
کے فقهی فتاوی کے اختلافی موارد
- تقلید
تقلید
1.
مرده مجتهد کی ابتدائی تقلید جائز نہیں ہے.(تحریر الوسیله، المقدمه فی احکام التقلید، م13)
مرده مجتهد کی ابتدائی تقلید احتیاط واجب کی بناپر جائز نہیں.
(اجوبۃ الاستفتائات، س22)
2.
سوال: اگر فتوا کے بعد ’’احتیاط ترک نہ کیا جائے‘‘ کی تعبیر آئے تو کیا یہ احتیاط واجب ہے؟جواب: ’’احتیاط ترک نہ کیا جائے‘‘ کی تعبیر اگر کسی مورد میں فتوا بیان کرنے کے بعد ذکر ہوجائے تو احتیاط بہتر ہونے کی تاکید بیان کرنے کے لئے ہے.
(توضیح المسائل کے آخر میں استفتائات، س1)
فتوا سے پہلے یا بعد میں احتیاط ذکر کرے تو اس سے مراد احتیاط مستحب ہے لیکن جن موارد میں یہ احتیاط ’’احتیاط ترک نہ کیا جائے‘‘ کی عبارت کے ساتھ آئے تو مراد احتیاط واجب ہے.
(استفتاء، 7)
- نجاسات و مطهرات
نجاسات و مطهرات
3
اقرب کی بناپر کر پانی متعارف کلو کے مطابق 419/377 کلوگرام ہے۔
(تحریر الوسیله، فصل فی المیاه، م14)
کر پانی تقریبا 384 لیٹر ہے.
(استفتاء، 2)
4
غیر مسلم جس دین اور مذهب سے تعلق رکھتا ہو، نجاست کے حکم میں ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، العاشر و استفتائات، ج1، س267)
وه کفار جو کسی آسمانی دین کو نہیں مانتے ہیں، نجس ہیں لیکن اهل کتاب (یهودی، نصارا، زرتشتی، صابئین) پاک ہیں.
استفتاء، 9 اور اجوبۃ الاستفتائات، س313 و 316)
5
حرام گوشت پرندوں کا فضلہ نجس ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، م1)
حرام گوشت پرندوں کا فضلہ نجس نہیں ہے.
(استفتاء، 9 اور اجوبۃ الاستفتائات، س279)
6
سوم: ہر خون جهنده رکھنے والے حیوان کی منی خواه حلال گوشت ہو یا حرام گوشت، نجس ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، الثالث)
انسان اور ہر خون جهنده رکھنے والے حرام گوشت حیوان کی منی نجس ہے.
حلال گوشت حیوانات کی منی احتیاط واجب کی بناپر نجس ہے.
(استفتاء، 9)
7
نجاست خوراونٹ کا پسینہ نجس ہے لیکن اگر دوسرے حیوانات نجاست خور ہوجائیں تو ان کے پسینے سے اجتناب لازم نہیں ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، الحادی عشر)
حرام سے جنب ہونے والے کا پسینہ اور نجاست خور حیوان کاپسینہ اقوی کی بناپر پاک ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کے ساتھ نماز نہ پڑھے.
(اجوبۃ الاستفتائات، س270)
8
مرغی کے انڈے میں موجود خون نجس نہیں ہے لیکن احتیاط واجب کی بناپر اس کو کھانے سے اجتناب کرے.
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، الخامس)
مرغی کے انڈے میں موجود خون پاک ہے لیکن اس کوکھاناحرام ہے.
(استفتاء، 14 اور اجوبۃ الاستفتائات، س269)
9
گوشت، چربی اور چمڑا جو مسلمان کے ہاتھ سے یا مسلمانوں کے بازار سے خریدا جاتا ہے چنانچہ معلوم ہو کہ پہلے کافر کے ہاتھ میں تھااور احتمال دیا جائے که جس مسلمان نے کافر سے لیا ہے، تحقیق کی ہے اور شرعی طریقے سے ذبح کرنا ثابت کیا ہے (اور شرعی طریقے سے ذبح ثابت ہونے کا احتمال کافی نہیں ہے) بلکه احتیاط (واجب) کی بناپر اس مسلمان شخص کا اس چیز کو شرعی طریقے سے ذبح شده چیز کی طرح پیش آیا ہو اس صورت میں بھی طهارت کا حکم لگایا جائے گا لیکن اگر معلوم ہوجائے که مسلمان نے تحقیق کے بغیر کافر سے لیا ہے تواس سے اجتناب کرنا چاہیے.
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، م4)
گوشت ،چمڑا اور حیوانات کے دوسرے اجزا جوغیر مسلم ممالک سے فراہم کیا جائے اگر احتمال دیا جائے کہ اسلامی طریقے سے ذبح کیا گیا ہے تو پاک ہے اور اگر یقین ہو که اسلامی طریقے سے ذبح نہیں کیا گیا ہے تو نجاست کا حکم لگایا جائے گا.
(استفتاء، 12)
10
شراب اور ہر وه چیز جو انسان کو مست کرتی ہے چنانچه خود بخود روان ہے تو نجس ہے۔
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، الثامن)
مست کرنے والی مشروبات احتیاط کی بناپر نجس ہیں.
(استفتاء، 9 اور اجوبۃ الاستفتائات، س301)
11
جو چیز نجاست لگنے سے نجس ہوئی ہو تو تین واسطوں تک کو نجس کرتی ہے لیکن اس سے زیاده نجس نہیں کرتی ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی کیفیۃ التنجس بہا، م9)
جو چیز عین نجس کے ساتھ لگنے کی وجہ سے نجس ہوئی ہے اگر پاک چیز کے ساتھ لگ جائے اور دونوں میں سے ایک تر ہو تو پاک چیز کو نجس کرتی ہے اور متنجس سے لگ کر نجس ہونے والی چیز سے کوئی اور پاک چیز لگ جائے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کو نجس کرتی ہے لیکن نجس ہونے والی یہ تیسری چیز کسی اور چیز سے لگ جائے تو اس کو نجس نہیں کرے گی.
(استفتاء، 19 اور اجوبۃ الاستفتاء، س283)
12
اگر ایک عادل شخص کہے کہ کوئی چیز نجس ہے تو احتیاط واجب کی بناپر اس سے اجتناب کرنا چاہیے.
(تحریر الوسیله، القول فی کیفیه التنجس بها، م3)
موضوعات (موضوعات خارجی) میں خبر واحد حجت نہیں ہے.
(استفتاء، 207)
13
چنانچہ برتن کے علاوه کوئی اور چیز پیشاب سے نجس ہوجائے تو دو مرتبه دھونا چاہیے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ یہ دو مرتبے، بول کو برطرف کرنے کے لئےدھونےکے علاوه ہوں.
(تحریر الوسیله، فصل فی المطهرات، اولها)
(برتن کے علاوه) کوئی چیز پیشاب لگنے سے نجس ہوجائے تو اگر عین نجاست کے برطرف ہونے کے بعد دو مرتبہ قلیل پانی ڈالا جائے تو پاک ہوتی ہے اور جو چیز دوسری نجاست کے لگنے سے نجس ہوئی ہوتوعین نجاست برطرف ہونے کے بعد اگر ایک مرتبہ دھویا جائے تو پاک ہوتی ہے.
(استفتاء، 21)
14
جس برتن میں پانی یا کوئی مائع چیز ہو اور کتے کا آب دهان گرنے کی وجہ سے نجس ہوا ہو تو پہلے مٹی سے جو کہ احتیاط واجب کی بناپر پاک ہو، خاک مالی کرے اور اس کے بعد دو مرتبہ قلیل پانی سے دھویا جائے یا کر یا جاری پانی سے احتیاط واجب کی بناپر دو مرتبه دھویا جائے اور اگر کتے کا آب دهان گرنے کے علاوه کسی اور طریقے سے کتا منہ لگائے مثلا چاٹ لے تو بھی احتیاط واجب کی بناپر یہی حکم ہے.
(تحریر الوسیله، فصل فی المطهرات، اولها)
جس برتن میں سے کتا پانی یا مائع چیز پی لے یا چاٹ لے تو پہلے خاک مالی کرنا چاہیے اور اس کے بعد پانی سے دھوئے اور اگر قلیل پانی سے دھویا جائے تو خاک مالی کے بعد دو مرتبه دھونا چاہیے.
(استفتاء، 24)
15
جس برتن سے سور کوئی مایع چیز پی لے تو قلیل پانی سے سات مرتبہ دھونا چاہیے اور کر اور جاری پانی میں احتیاط واجب کی بناپر سات مرتبہ دھونا چاہیے.
(تحریر الوسیله، فصل فی الطهرات، اولها و م 2)
جس برتن سے سور مایع غذاکھائے یا پانی پی لے تو سات مرتبہ دھونا چاہیے.
(استفتاء، 25)
16
پاوں اور جوتے کا تلوا اگر راستے پر چلنے کے علاوه کسی اور وجہ سے نجس ہوجائے تو زمین پر چلنے سے اس کا پاک ہونا اشکال رکھتا ہے. پاوں اور جوتے کا تلوا پاک ہونے کے لئے بہتر ہے کہ پندره قدم زمین پر چلے اگرچہ پندره قدم سے کم چلنے سے یا زمین پر پاوں رگڑنے سے نجاست برطرف ہوجائے.
(تحریر الوسیله، فصل فی المطهرات، ثانیها)
اگر زمین پر چلنے کی وجہ سے کسی کا پاوں یا جوتے کا تلوا نجس ہوجائے تو اگر خشک اور پاک زمین پر پندره قدم چلے اور چلنے یا زمین پر پاوں رگڑنے کی وجہ سے عین نجس یا متنجس چیز برطرف ہوجائے تو پاوں یا جوتے کا نجس تلوا پاک ہوجاتا ہے.
(استفتاء، 26 اور اجوبۃ الاستفتاء، س80)
17
اگر مصنوعی دانت قدرتی دانت سے چسپان ہو اور دھونے کے لئے اس کو نکال نہ سکے تو احتیاط واجب کی بناپر قدرتی دانت کا حکم نہیں رکھتا ہے اور پاک کرنا چاہیے.
(استفتائات، ج1، س258)
اگر مصنوعی دانت اور بھرا هوا دانت قدرتی دانت کا جز شمار ہوجائے تو قدرتی دانت کا حکم رکھتا ہے کہ عین نجاست زائل ہونے سے پاک ہوجاتا ہے اور منہ میں پانی ڈال کر دھونا لازم نہیں ہے ورنہ مصنوعی دانت کو بھی دھونا چاہیے.
(استفتاء، 31)
18
مطهرات میں سے دسواں مسلمان کا غائب ہونا ہے جو انسان، اس کا لباس، فرش، برتن اور ہر اس چیز کے پاک ہونے کا باعث ہے جو اس کے اختیار میں ہے اور ان کو پاک سمجھایا جائے گا سوائے اس کے کہ نجاست باقی ہونے کا علم ہو کسی اور شرط کا ہونا ضروری نہیں ہے بنابراین پاک ہونے کا حکم جاری ہوگا خواه وه شخص نجاست سے آگاه ہو یا نہ ہو، اس نجس چیز کے نجس ہونے کا اعتقاد رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو، دین کے معاملات میں لاپروا ہو یا نہ ہو.
(تحریر الوسیله، فصل فی المطهرات، عاشرها)
اگر یقین ہو که کسی مسلمان کا لباس یا کوئی اور چیز نجس ہے اور اس مسلمان کو ایک مدت تک نہ دیکھےاور اس کے بعددیکھےوه اس نجس چیز کو پاک چیز کی طرح استعمال کرتا ہے تو اس چیز کے پاک ہونے کا حکم لگایا جائے گا اس شرط کے ساتھ کہ اس چیز کا مالک گذشتہ نجاست اور طهارت اور نجاست کے احکام سے باخبر ہو.
(استفتاء، 32)
19
پیشاب کا مخرج پانی کے علاوه پاک نہیں ہوتا ہے اور مرد پیشاب بند ہونے کے بعد ایک مرتبہ دھوئیں تو کافی ہے لیکن عورتیں اسی طرح جن کا پیشاب طبیعی مخرج کے علاوه کسی اور مقام سے نکلتا ہے، احتیاط واجب یہ ہے که دو مرتبہ دھوئیں.
(تحریر الوسیله، فصل فی الاستنجاء، م1)
پیشاب کا مخرج پاک ہونے کے لئے پیشاب بند ہونے کے بعد قلیل پانی سے دوبار دھونا احتیاط لازم ہے.
(استفتاء، 35 اور اجوبۃ الاستفتائات، س90)
20
اگر پتھر اور ڈھیلے وغیره کے ذریعے پاخانے کے مخرج سے پاخانہ برطرف کرے اگرچہ اس کا پاک ہونا محل تامل ہے لیکن نماز پڑھنےمیں کوئی مانع نہیں ہے اور چنانچه کوئی چیز لگ جائے تو نجس نہیں ہوگا اورچھوٹےذرات کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے.
(تحریر الوسیله، فصل فی الاستجاء، م2و 4)
پاخانے کے مخرج کو دو طریقوں سے پاک کرسکتے ہیں؛
....
دوسرا: پتھر یا پاک کپڑا وغیره کے تین ٹکڑوں سے نجاست کو پاک کرے اور اگر تین ٹکڑوں سے نجاست زائل نہ ہوجائے تو دوسرے ٹکڑوں سے اس کو پوری طرح پاک کرے.
(استفتاء، 36 اور اجوبۃ الاستفتائات، س99)
- وضو
وضو
21
پاؤں کے اوپر کسی ایک انگلی کے سرے سے لے کر ابھری ہوئی جگہ تک مسح کرے اور احتیاط مستحب ہے کہ جوڑ تک مسح کرے۔
(تحریر الوسیله، فصل فی الوضوء، م۱۵)
پاؤں کا مسح پاؤں کے جوڑ تک کرنا چاہیے۔
(استفتاء، ۴۳، اجوبۃ الاستفتائات، س۱۰۶ و ۱۱۱)
احتیاط واجب کی بناپر چہرے کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاہیے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئے تو وضو باطل ہے اور ہاتھوں کو کہنی سے انگلیوں کی طرف دھونا چاہیے۔
(تحریر الوسیله، فصل فی الوضوء، م۲، ۳)
وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاہیے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئے تو وضو باطل ہے۔
(استفتاء، ۴۶)
22
احتیاط واجب کی بناپر چہرے کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاهئے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئے تو وضو باطل ہے اور ہاتھوں کو کہنی سے انگلیوں کی طرف دھونا چاہیے.
(تحریر الوسیله، فصل فی الوضوء، م2و 3)
وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاہیے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئے تو وضو باطل ہے.
(استفتاء، 46)
23
وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو پہلی مرتبه دھونا واجب، دوسری مرتبہ جائز اور تیسری اور اس سے زیاده مرتبہ دھونا حرام ہے اور اگر ایک مشت پانی سے پورے عضو کو دھویا جائے اور وضو کی نیت سے پانی ڈالے تو ایک مرتبہ شمار ہوگا خواه ایک مرتبہ دھونے کا قصد کرے یا نہ کرے۔
توضیح المسائل، م۲۴۸)
چہرے اور ہاتھوں کو وضو میں پہلی مرتبہ دھونا واجب، دوسری مرتبہ جائز اور اس سے زیاده غیر مشروع ہے. پہلی، دوسری یا اس سے زیاده کا تعین وضو کرنے والے قصد پر موقوف ہے یعنی پہلی مرتبه دھونے کی نیت سے کئی مرتبہ چهرے پر پانی ڈال سکتے ہیں.
(استفتاء، ۴۷ اجوبۃ الاستفتائات، س۱۰۲)
24
وضو کی شرائط میں سے ایک اعضاء کے درمیان ترتیب ہے پس چہرے کو دھونا دائیں ہاتھ پر، دائیں ہاتھ کو دھونا بائیں ہاتھ پر، بائیں ہاتھ کو دھونا سر کے مسح اور سر کا مسح پاؤں کے مسح پر مقدم ہے اور احتیاط یہ ہے کہ بائیں پاؤں کا مسح دائیں پاؤں کے مسح پر مقدم نہ کرے بلکہ اس کا واجب ہونا قوت سے خالی نہیں ہے۔
(تحریر الوسیله، شرائط الوضو)
وضو کی ترتیب یہ ہے: چہرے کو پیشانی کے اوپر سے دھونا یعنی بال اگنے کی جگہ سے لے کر ٹھوڑی تک، اس کے بعد دائیں ہاتھ کو کہنی سے لے کر انگلیوں کے سرے تک، اس کے بعد بائیں کو کہنی سے لے کر انگلیوں کے سرے تک، اس کے بعد تر ہاتھ کو سر کے اگلے حصے پر پھیرنا اور آخر میں تر ہاتھ کو دونوں پاؤں کی انگلیوں کے سرے سے لے کر جوڑ تک پھیرنا۔
(استفتاء، ۴۳)
۲۵
سر کا مسح دائیں ہاتھ سے کرنا یا اوپر سے نیچے کی طرف کرنا لازم نہیں ہے۔
(تحریر الوسیله، فصل فی الوضوء، م۱۴)
احتیاط یہ ہے کہ سر کا مسح دائیں ہاتھ سے کرے لیکن مسح کو اوپر سے نیچے کی طرف کرنا لازم نہیں ہے.
(استفتاء، 48)
۲۶
اگر مسح کے لئے ہاتھ پر تری نہ ہو تو باہر کے پانی سے ہاتھ کو تر نہیں کرسکتے ہیں بلکه وضو کے باقی اعضاء سے رطوبت لینا چاہیے اور اس سے مسح کرے۔
(تحریر الوسیله، فی واجبات الوضوء، م۱۷)
اگر مسح کے لئے ہاتھ کی ہتھیلی پر رطوبت نہ ہو تو پانی سے ہاتھ کو تر نہیں کرسکتے ہیں بلکہ ہاتھ کو داڑھی یا ابرو پر موجود رطوبت سے تر کرکے مسح کرنا چاہیے۔
(استفتاء، ۵۲)
۲۷
اگر وضو کا کوئی عضو نجس ہو اور وضو کے بعد شک کرے کہ وضو سے پہلے اس کو دھویاتھایا نہیں چنانچہ وضو کرنے کے دوران اس جگہ کے پاک ہونے اور نجس ہونے کی طرف متوجہ نہ تھاتو وضو باطل ہے اور اگر جانتا ہو کہ متوجہ تھایا متوجہ ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں شک ہو تو وضو صحیح ہے اور ہر صورت میں نجس جگہ کو پانی سے دھونا چاہیے.
(تحریر الوسیله، شرائط الوضو، م۱۳)
اگر وضو کے بعد شک کرے کہ جو جگہ پہلے نجس تھی اس کو پاک کرنے کے بعد وضو کیاتھایا نہیں تو اس کا وضو صحیح ہے لیکن اس جگہ کو دھونا چاہیے.
(درس خارج نماز جماعت، نشست ۳۶، قاعده ی فراغ و استفتاء، ۵۹)
۲۸
اگر وضو سے پہلے جانتاتھاکہ وضو کے کسی عضو پر پانی پہنچنے میں کوئی مانع ہے اور وضو کے بعد شک کرے کہ وضو کرنے کے دوران اس جگہ تک پانی پہنچایا ہے یا نہیں تو اس کا وضو صحیح ہے لیکن اگر جانتا ہو کہ وضو کرنے کے دوران اس مانع کی طرف متوجہ نہیں تھاتو دوباره وضو کرنا چاہیے.
(تحریر الوسیله، شرائط الوضو، م۱۲)
اگر وضو سے پہلے جانتاتھاکہ وضو کے کسی عضو پر پانی پہنچنے سے کوئی مانع ہے اور وضو کے بعد شک کرے کہ اس کے نیچے پانی پہنچا ہے یا نہیں تو وضو صحیح ہے۔
(درس خارج نماز جماعت، نشست ۳۶، قاعده فراغ)
29
اگر وضو کے بعض اعضاء پر ایسا مانع ہو کہ کبھی پانی خود بخود اس کے نیچے تک پہنچتا ہو اور کبھی نہیں پہنچتا ہو اور انسان وضو کے بعد شک کرے کہ اس کے نیچے تک پانی پہنچا ہے یا نہیں چنانچہ جانتا ہو که وضو کے موقع پر اس کے نیچے پانی پہنچنے کی طرف متوجہ نہیں تھاتو دوباره وضو کرنا چاہیے
(تحریر الوسیله، شرائط الوضو، م12)
اگر وضو کے بعض اعضا پر کوئی مانع ہو کہ کبھی پانی خود بخود اس کے نیچے تک پہنچتا ہو اور کبھی نہیں پہنچتا ہو اور انسان وضو کے بعد شک کرے کہ پانی اس کے نیچے تک پہنچا ہے یا نہیں تو اس کا وضو صحیح ہے۔
(درس خارج نماز جماعت، نشست 36، قاعده فراغ)
30
اگر وضو کے بعد وضو کے اعضا پر کوئی چیزدیکھےجو پانی پہنچنے سے مانع بنتی ہے اور نہیں جانتا ہو کہ وضو کے دوران تھی یا بعد میں لگ گئی ہے تو اس کا وضو صحیح ہے لیکن اگر جانتا ہو کہ وضو کے دوران اس مانع کی طرف متوجہ نہیں تھاتو احتیاط واجب یہ ہے که دوباره وضو کرے۔
(تحریر الوسیله، شرائط الوضو، م12)
اگر وضو کے بعد وضو کے اعضا پر کوئی چیزدیکھےجو پانی پہنچنے سے مانع بنتی ہے، چنانچہ نہیں جانتا ہو کہ وضو کرنے کے دوران موجود تھی یا بعد میں لگ گئی ہے تو اس کا وضو صحیح ہے.
(درس خارج نماز جماعت، نشست 36، قاعده فراغ)
31
جس شخص نے وضو نہیں کیا ہے الله تعالی کے اسم مبارک کو چھونا حرام ہے خواه کسی بھی زبان میں لکھا ہوا ہو اور احتیاط واجب کی بناپر پیغمبر اکرم، امام اور حضرت زهرا (علیهم السلام )کے اسمائے مبارکہ کو چھونا بھی اسی طرح ہے۔
(توضیح المسائل، م319)
بہتر ہے که اسمائے جلاله، انبیاء اور معصومین (علیهم السلام )کے اسماء، القاب اور کنیہ کو وضو کے بغیرچھونےسے اجتناب کیا جائے.
استفتاء، 101)
32
اگر چہرے اور ہاتھوں پر زخم،پھوڑایا فریکچر ہو اورکھلاہوا ہو اور اس پر پانی ڈالنا مضر ہو تو اگر اس کے اطراف کو دھوئے تو کافی ہے لیکن اگراس پر تر ہاتھ کو کھینچنا مضر نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ ترہاتھ پھیرے اور اس کے بعد اس پر پاک کپڑا رکھے اور تر ہاتھ کو کپڑے پر بھی پھیرے۔
(توضیح المسائل، م325)
اگر وضو کے اعضا پر زخم،پھوڑایا فریکچر ہو اورکھلاہوا ہو اور دھونا اس کے لئے مضر ہوتو اس کے اطراف کو دھونا چاہیے اور احتیاط یہ ہے کہ اگر تر ہاتھ کو پھیرنا مضر نہ ہو تو تر ہاتھ اس پرکھینچے.
(استفتاء، 79)
33
اگر سر کے اگلے حصے یا پاوں کے اوپر زخم،پھوڑایا فریکچر ہو اورکھلاہوا ہو چنانچہ اس پر مسح نہ کرسکے تو اس پر پاک کپڑا رکھنا چاہیے اور کپڑے کے اوپر ہاتھ پر موجود تری سے مسح کرنا چاہیے اور احتیاط مستحب کی بناپر تیمم بھی کرے اور اگر کپڑا رکھنا ممکن نہ ہو تو وضو کے بدلے تیمم کرنا چاہیے اور بهتر ہے که مسح کے بغیر ایک وضو بھی کرے۔
(توضیح المسائل، م326)
اگر مسح کی جگہ زخم ہو اور اس پر تر ہاتھ کھینچنا ممکن نہ ہو تو وضو کے بدلے تیمم کرنا چاہیے لیکن زخم کے اوپر کپڑا رکھ کر اس پر ہاتھ کھینچنا ممکن ہو تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ تیمم کے علاوه اس طرح مسح کرتے ہوئے وضو بھی کرے۔
(استفتاء، 80 و اجوبه الاستفتاء، س136)
34
کھانے پینے اور دیگر امور مثلا وضو اور غسل وغیره میں سونے اور چاندی کے برتن استعمال کرنا حرام ہے لیکن ان کو رکھنا اور کمرے کی زینت کے لئے استعمال کرنا حرام نہیں ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی الاوانی، م2)
سونے یا چاندی سے بنے ہوئے برتن میں کھاناپینا حرام ہے لیکن ان کو رکھنا یا کھانے پینے کے علاوه دیگر کاموں میں استعمال کرنا حرام نہیں ہے.
(استفتاء، 40)
وضو کے مخصوص مسائل[1]
1
احتیاط واجب کی بناپر جائز نہیں ہے کہ وضو کے درمیان اس کو چھوڑ دے اور موالات ختم ہونے سے پہلے دوباره شروع سے وضو کرے۔
(استفتاء، 6)
2
جائز نہیں ہے که وضو یا غسل کے اعضا پر عمدا اور کسی ضرورت کے بغیر کوئی مانع ایجاد کرے جس کو دور کرنا ممکن نہ ہو یا نقصان یا زیاده مشقت کا باعث ہو مثلا ناخن لگوانا اگر ایسا کرے اور مانع کو برطرف نہ کرسکے تو گناه کیا ہے اور وضو غسل جبیره کے علاوه تیمم بھی کرے اور ناخن کو اتارنے کے بعد احتیاط واجب کی بناپر نمازوں کی قضا بھی پڑھے.
(جدید استفتائات)
3
اگر بیت الخلاء اور واش بیسن ایک ہی کمرے میں ہوں تو واش بیسن میں وضو کرنا مکروه نہیں ہے.
[1] ۔وہ موارد جو آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق ہیں اور جن کے بارے میں امام خمینی رہ کا کوئی نظریہ موجود نہیں ہے
- غسل
غسل
35
غسل ترتیبی میں غسل کی نیت کے ساتھ پہلے سر اور گردن اس کے بعد بدن کے دائیں طرف اور اس کے بعد بائیں طرف کو دھوئے۔
(تحریر الوسیله، القول فی واجبات الغسل، الثالث)
غسل کو دو طریقوں سے انجام دے سکتے ہیں؛ اول: مخصوص ترتیب کے ساتھ بدن کو دھوئے اس طرح کہ پہلے سر اور گردن کو دھوئے اور بعد میں بدن کے باقی حصے کو؛ اور احتیاط (واجب) یہ ہے کہ سر اور گردن کے بعد پہلے بدن کی دائیں طرف کے تمام حصوں کو اور اس کے بعد بائیں طرف کے تمام حصوں کو دھوئے. (استفتاء، 84)
36
ظاهر یہ ہے کہ پانی میں تدریجا داخل ہونے سے غسل ارتماسی ہوجاتا ہے اور احتیاط (واجب) یہ ہے کہ پورے بدن کو ایک دفعہ پانی میں داخل کرے.
(تحریر الوسیله، واجبات الغسل، م6)
غسل ارتماسی یہ ہے که غسل کی نیت کے ساتھ پورے بدن کو ایک دفعہ پانی میں داخل کرے اس طرح کہ پانی بدن کے تمام حصوں تک پہنچ جائے.
(استفتاء، 84)
37
مجنب پر حرام کاموں میں سے ایک یہ ہے کہ بدن کے کسی حصے کو قرآن کے الفاظ یا خدا کے نام اور احتیاط واجب کی بناپر پیامبران اور ائمه (علیهم السلام) کے اسماء اور قرآن کے وه سورے پڑھنا جن میں واجب سجده ہے حتی کہ ان چار سوروں کی تلاوت کی نیت سے (بسم اللہ الرحمن الرحیم )پڑھنا بھی حرام ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی احکام الجنب)
جو کام مجنب پر حرام ہے ان میں سے بدن کا کوئی حصہ قرآن کے الفاظ یا الله تعالی کے اسمائے مبارک سے چھونا اور ان سوروں کے سجدے والی آیات پڑھنا ہے لیکن ان سوروں کی دوسری آیات پڑھنےمیں کوئی اشکال نہیں ہے.
(استفتاء،89 اور اجوبۃ الاستفتائات، س199)
38
سیده عورتیں 60سال مکمل ہونے کے بعد یائسہ ہوتی ہیں یعنی خون حیض نہیں دیکھتی ہیں اور غیر سیده عورتیں 50 سال پورے ہونے کے بعد یائسہ ہوجاتی ہیں.
(تحریر الوسیله، فصل فی الحیض)
یائسہ ہونے کا سال مقرر کرنا محل تامل اور احتیاط ہے؛ عورتیں اس مسئلے میں یا احتیاط کرے یا دوسرے جامع الشرائط مجتہدین کی طرف رجوع کرے۔
* اس میں مسئلےاحتیاط یہ ہے کہ پچاس سال کی عمر کے بعداگروہ اپنی عادت کے ایام میں یااپنی عادت کے علاوہ کسی اورایام میں حیض کی علامات کے ساتھ خون دیکھے تو ان اعمال میں سے جو مستحاضہ عورت انجام دیتی ہےجیسے نمازجس طرح توضیح المسایل میں بیان ہوا ہے اور ان چیزوں میں جو حیض والی عورت کو چھوڑنا چاہئے، جیسے مساجد میں بیٹھنا، جمع کریں۔
(اجوبۃ الاستفتائات، س216)
39
"دن" سے مراد طلوع فجر سے غروب آفتاب کا وقت ہے.
(تحریر الوسیله، فصل فی حیض، م10)
دن کا مطلب اول طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کا وقت ہے.
(درس نماز مسافر، ج257)
- احکام میت
احکام میت
40
حالت احتضار یعنی جان دینے کی حالت میں مسلمان خواه مرد ہو یا عورت، بڑا ہو یا چھوٹا؛ پشت پر اس طرح لٹانا چاہیے که پاوں کے تلوے قبلہ کی طرف ہوں.
(تحریر الوسیله، فصل فی احکام الاموات، م2)
مناسب ہے که مسلمان کو حالت احتضار میں قبلہ کی طرف پشت پر لٹائیں اس طرح کہ پاؤں کے تلوے قبلہ کی طرف ہوں. بہت سارے فقهاء قادر ہونے کی صورت میں مختضر اور دوسروں پر واجب قرار دیتے ہیں اور اس کو انجام دینے میں احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیے.
(استفتاء، 105 اور اجوبۃ الاستفتائات، س253)
41
اثناء عشری مسلمان کا غسل، کفن، نماز اور تدفین هر مکلف پر واجب ہے اور احتیاط واجب کی بناپر غیر اثناء عشری مسلمان کا حکم بھی یہی ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی غسل المیت)
مسلمان کا غسل، کفن، نماز اور دفن ہر مکلف پر واجب ہے.
(استفتاء، 106)
42
احتیاط واجب کی بناپر میت کو غسل دینے والا بالغ ہونا چاہیے.
(تحریر الوسیله، القول فی غسل المیت، م13)
میت کو غسل دینے والا مسلمان اثناء عشری، بالغ، عاقل اور غسل کے مسائل سے آشنا ہونا چاہیے.
(استفتاء، 110)
43
مسلمان کی میت کو تین کپڑوں لنگی، پیراهن اور سرتاسری سے کفن دینا چاہیے. لنگی ناف سے زانو تک بدن کے اطراف کو چھپائے اور بہتر یہ ہے کہ سینے سے پاوں تک پہنچے. احتیاط واجب کی بناپر پیراهن شانوں کے اوپر سے لے کر پنڈلی کے آدهے حصے تک پورے بدن کو چھپائے اور سرتاسری کی لمبائی اتنی ہو کہ دونوں سرا گره لگاکر باندھنا ممکن ہو اور اس کی چوڑائی اتنی ہونا چاہیے کہ دونوں اطراف کو ایک دوسرے پر رکھا جاسکے.
(تحریر الوسیله، القول فی تکفین المیت)
مسلمان کی میت کو تین کپڑوں سے کفن دینا چاہیے.
الف. لنگی جو اس کی کمر اور پاوں پر لپیٹتے ہیں.
ب. پیراهن جو کندے کے سرےسے پنڈلی تک آگے اور پیچھے کو چھپائے.
ج. سر تاسری (چادر) کہ سر کے اوپر سے لے کر پاؤں کے نیچے تک کو اس طرح چھپائے کہ دونوں طرف باندھنا ممکن ہو اور اس کی چوڑائی اتنی ہو کہ دونوں اطراف کو ایک دوسرے پر رکھاجاسکے.
(استفتاء، 117)
44
اگر زنده جسم سے کوئی حصہ جدا ہوجائے جس میں ہڈی ہو اور اس کو غسل دینے سے پہلے انسان مس کرے تو غسل مس میت کرنا چاہیے لیکن اگر جدا ہونے والے حصے میں ہڈی نہ ہو تو غسل واجب نہیں ہے.
(تحریر الوسیله، فصل فی غسل مس المیت، م4)
زنده شخص سے جدا ہونے والے عضو کو ہاتھ لگانے سے غسل واجب نہیں ہوتا ہے.
(استفتاء، 103)
- تیمم
تیمم
45
تیمم میں چار چیزیں واجب ہیں؛
اول: نیت
دوم :دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو اس چیز پر مارنا جس پر تیمم صحیح ہے.
سوم :دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو پوری پیشانی اور اس کے دونوں اطراف پر سر کے بال اگنے کی جگہ سے لے کر ابرو اور ناک کے بالائی حصے تک پھیرنا اور احتیاط واجب کی بناپر ہاتھوں کو ابرؤں پر بھی پھیراجائے.
چهارم: بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو دائیں ہاتھ کی پوری پشت پر اور اس کے بعد دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پوری پشت پھیرنا۔
(تحریر الوسیله، القول فی کیفیۃ التیمم، م1)
تیمم کا طریقه یہ ہے؛
1. نیت کرنا تیمم کی ابتدا سے آخر تک
2. دونوں ہاتھوں کی پوری ہتھیلیوں کو ایک ساتھ ایسی چیز پر مارنا جس پر تیمم صحیح ہے.
3. دونوں ہاتھوں کو ایک ساتھ پوری پیشانی اور اس کے دونوں اطراف پر سر کے بال اگنے کی جگہ سے لے کر ابرؤں اور ناک کے بالائی حصے تک پھیرنا
4. بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو دائیں ہاتھ کی پوری پشت پر پھیرنا اور دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پوری پشت پر پھیرنا.
5. احتیاط واجب کی بنا پرہاتھوں کو دوسری مرتبہ ایسی چیز پر مارنا جس پر تیمم صحیح ہے اور اس کے بعد بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو دائیں ہاتھ کی پشت پر اور دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر پھیرنا.
(استفتاء، 136 و اجوبۃ الاستفتائات، س209)
46
تیمم میں پیشانی، ہاتھوں کی ہتھیلیاں اور پشت حتما پاک ہونا چاہیے اور اگر ہاتھ کی ہتھیلی نجس ہو اور پاک نہ کرسکے تو اسی نجس ہتھیلی کے ساتھ تیمم کرنا چاہیے.
(تحریر الوسیله، القول فیما یعتبر فی التیمم، م1 و توضیح المسائل م706)
تیمم میں پیشانی اور ہاتھوں کی پشت کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے اگرچہ امکان ہو تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ پاک ہو۔
(استفتاء، 140 اجوبۃ الاستفتائات، س211)
47
پتھر، چونے کا پتھر، سیاه سنگ مرر اور پتھر کی دوسری قسموں پر تیمم صحیح ہے لیکن جواهرات مثلا عقیق اور فیروزه پر باطل ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ مٹی یا ایسی چیز موجود ہو جس پر تیمم صحیح ہے تو چونے اور پکی ہوئی اینٹ پر تیمم نہ کرے.
(تحریر الوسیله، القول فیما یتمم به، م3)
ہر وه چیز جسے زمین سے شمار کیا جائے جیسے چونے اور آهک کے پتھر ان پر تیمم کرنا صحیح ہے اور بعید نہیں ہے کہ پکے ہوئے چونے، پکی ہوئی آهک اور اینٹ وغیره پر بھی تیمم صحیح ہو.
وه معدنی اشیاء جو زمین کا جز شمار نہیں ہوتی ہیں مثلا سونااور چاندی وغیره پر تیمم صحیح نہیں ہے لیکن اعلی کوالٹی کے پتھر جن کو عرف میں معدنی پتھر کہتے ہیں مثلا سنگ مرمر وغیره پر تیمم صحیح هے.
سیمنٹ اور موزیک پر تیمم کرنا کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے اگرچہ احوط یہ ہے که سیمنٹ اور موزیک پر تیمم نہ کرے.
(استفتاء، 131و 132 اجوبۃ الاستفتائات، س210 و 489)
48
اگر غسل کے بدلے تیمم کرے اور اس کے بعد کوئی ایسا مبطلات وضو میں سے کوئی ایک پیش آئے تو چنانچه بعد والی نمازوں کے لئے غسل نہ کرسکے تو وضو کرنا چاہیے اور وضو نہ کرسکے تو وضو کے بدلے تیمم کرے.
(تحریر الوسیله، القول فی احکام التیمم، م5)
جو شخص غسل کے بدلے تیمم کرے چنانچہ اس سے حدث اصغر سرزد ہوجائے مثلا پیشاب کرے تو بعد والی نمازوں کے لئے غسل نہ کرسکے تو احتیاط واجب کی بناپر دوسری مرتبہ غسل کے بدلے تیمم کرے اور وضو بھی کرے.
(استفتاء، 147)
49
اگر انسان نماز کے لئے وضو نہ کرسکے اور تیمم کرنا بھی ممکن نہ ہو تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ نماز کو اول وقت میں طهارت کے بغیر ادا کرے اور احتیاط واجب کی بناپر ان کی قضا بھی بجالائے.
(تحریر الوسیله، القول فیما یتمم به، ص97، م7)
اگر انسان نماز کے لئے وضو نہ کرسکے اور تیمم بھی ممکن نہ ہو تو احتیاط کی بناپر نماز کو اول وقت میں وضو اور تیمم کے بغیر ادا کرے اور اس کے بعد وضو یا تیمم کے ساتھ قضا کرے.
(استفتاء، 133 اجوبۃ الاستفتائات، س212)
50
اگر ضرر کا یقین یا خوف کی وجہ سے تیمم کرے اور نماز سے پہلے پتہ چلے که پانی مضر نہیں ہے تو اس کا تیمم باطل ہے اور اگر نماز کے بعد پتہ چلے تو اس کی نماز صحیح ہے.
(توضیح المسائل، م672)
اگر کوئی شخص اس خیال سے کہ پانی اس کے لئے مضر ہے، تیمم کرے اور اس تیمم کے ساتھ نماز پڑھنےسے پہلے پتہ چلے که مضر نہیں ہے تو اس کا تیمم باطل ہے اور اگر اس تیمم کے ساتھ نماز پڑھنےکے بعد پتہ چلے که پانی مضر نہیں ہے تو احتیاط واجب کی بناپر وضو یا غسل کرکے دوباره نماز پڑھنا چاہیے.
(استفتاء، 129)
- نماز
- وقت نماز
وقت نماز
51
نماز عشاء کا آخری وقت آدھی رات ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز مغرب و عشاء وغیرہ کے لئے رات کو غروب کے آغاز سے اذان صبح تک حساب کیا جائے۔
(العروۃ الوثقی، الصلاۃ، اوقات الیومیہ، م1)
(نماز مغرب و عشاء کے لئے) آدھی رات، غروب آفتاب سے صبح صادق کا نصف ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م12)
52
چاندنی راتوں میں احتیاط لازم یہ ہے بلکہ وجہ سے خالی نہیں ہے کہ نماز صبح کے لئے انتظار کرے کہ افق پر صبح کی سفیدی ظاہر ہوجائے اور مہتاب کی روشنی غلبہ پیدا کرے
(توضیح المسائل کے آخر میں موجود حصہ استفتاء، س5)
طلوع فجر (نماز صبح کا ابتدائی وقت) ثابت ہونے میں چاندنی رات اور دوسری راتوں میں کوئی فرق نہیں ہے اگرچہ بہتر ہے کہ چاندنی راتوں میں صبح کی سفیدی کے رات کی چاندنی پر غالب آنے تک انتظار کیا جائے اور اس کے بعد نماز پڑھی جائے۔
اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ طلوع فجر کی دقیق تشخیص سخت ہے جو اس امر کا مقتضی ہے کہ احتیاط کی رعایت کی خاطر ریڈیو اور ٹی وی سے اذان صبح شروع ہونے کے ساتھ روزے کے لئے (مبطلات روزہ سے) پرہیز کرے اور ریڈیو اور ٹی وی سے اذان شروع ہونے کے تقریبا دس منٹ بعد نماز صبح پڑھی جائے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م5، حاشیہ م4 و 786)
53
نماز عصر کا مخصوص وقت یہ ہے کہ جس میں مغرب سے پہلے نماز عصر پڑھ سکیں۔
(تحریر الوسیلہ، الصلاۃ، اوقات صلوات الیومیہ، م6)
نماز عصر کا مخصوص وقت غروب آفتاب سے پہلے اتنا وقت ہے کہ جس میں فقط نماز عصر پڑھ سکیں۔
(رسالہ نماز و روزہ، م8)
54
انسان اس وقت نماز میں مشغول ہوسکتا ہے جب وقت داخل ہونے کا یقین ہوجائے یا دو عادل مرد وقت داخل ہونے کی خبر دیں لیکن موذن کی اذان اگرچہ موذن عادل، موثق اور وقت شناس ہو احتیاط واجب کی بناپر کافی نہیں ہے۔
(تحریر الوسیلہ، الصلاۃ، اوقات صلوات الیومیہ، م16)
نماز پڑھنے کے لئے مکلف کو وقت داخل ہونے کا یقین یا اطمینان ہونا چاہئے یا دو عادل مرد وقت داخل ہونے کی خبر دیں یا قابل وثوق اور وقت شناس موذن اذان دے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م18)
55
اگر نماز ظہر پڑھنے سے پہلے بھول کر نماز عصر میں مشغول ہوجائے اور نماز کے دوران یاد آئے چنانچہ نماز ظہر کا مخصوص وقت ہے تو نیت کو نماز ظہر کی طرف پلٹا دے اور نماز پوری کرے اور بعد میں نماز عصر پڑھے۔
(تحریر الوسیلہ، احکام الاوقات، م8)
اگر اس خیال سے کہ نماز ظہر پڑھ چکا ہے، عصر کی نیت سے نماز میں مشغول ہوجائے اور نماز کے دوران یاد آئے کہ نماز ظہر نہیں پڑھی ہے چنانچہ نماز ظہر کے مخصوص وقت میں ہو تو احتیاط واجب کی بناپر نیت کو ظہر کی نماز میں تبدیل کر کے نماز پوری کرے لیکن بعد میں دونوں نمازیں (ظہر و عصر) ترتیب کے ساتھ بجالائے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م29)
56
اگر نماز مغرب پڑھنے سے پہلے بھول کر نماز عشاء میں مشغول ہوجائے اور نماز کے دوران پتہ چلے کہ غلطی کی ہے۔ اگر چوتھی رکعت کے رکوع میں پہنچا ہے تو نماز پوری کرے اور اس کے بعد نماز مغرب پڑھے۔ اگرچہ احوط استحبابی یہ ہے کہ نماز مغرب کے بعد عشاء کو دوبارہ پڑھے۔ اور اگر چوتھی رکعت کے رکوع میں نہیں پہنچا ہے تو نیت کو مغرب کی طرف پلٹائے اور نماز پوری کرے اور بعد میں نماز عشاء پڑھے۔
(تحریر الوسیلہ، احکام الاوقات، م8)
اگر اس خیال سے کہ نماز مغرب پڑھ چکا ہے، نماز عشاء میں مشغول ہوجائے اور نماز کے دوران غلطی کی طرف متوجہ ہوجائے چنانچہ چوتھی رکعت کے رکوع میں جا چکا ہو تو احتیاط کی بناپر نماز پوری کرے اس کے بعد مغرب اور عشاء کی نماز کو ترتیب کے ساتھ بجالائے۔ اسی طرح اگر مغرب کے مخصوص وقت میں ہو اور چوتھی رکعت کے رکوع میں داخل نہ ہوا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ نیت کو نماز مغرب میں تبدیل کرکے نماز پوری کرے اور اس کے بعد دونوں نمازوں کو ترتیب کے ساتھ بجالائے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م30)
- قبلہ
قبلہ
57
اگر قبلہ پتہ کرنے کے لئے انسان کے پاس کوئی ذریعہ نہ ہو یا کوشش کے باوجود کسی ایک طرف گمان نہ ہوجائے تو چنانچہ نماز کا وقت وسیع ہو تو چاروں طرف رخ کرکے چار نماز پڑھے۔
(تحریر الوسیلہ، المقدمۃ الثانیۃ فی القبلہ، م2)
جس شخص کے پاس قبلہ پتہ کرنے کا کوئی طریقہ نہ ہو اور کسی بھی طرف گمان نہ ہوجائے تو احتیاط واجب کی بناپر چاروں طرف رخ کرکے نماز پڑھے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م45)
- لباس
لباس
58
اگر انسان نماز کے دوران عمدا شرمگاہ کو نہ چھپائے تو اس کی نماز باطل ہے بلکہ اگر مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ہو تو بھی احتیاط واجب کی بناپر نماز دوبارہ پڑھے۔
(توضیح المسائل، م791)
جو شخص حکم شرعی نہ جاننے کی وجہ سے نماز کے دوران ستر عورت کی ضروری رعایت نہ کرے تو اس کی نماز باطل ہے مگر یہ کہ غافل یا جاہل قاصر ہو یعنی بغیر لباس کے نماز باطل ہونے کا احتمال بھی نہیں دیتا تھا۔
(درس خارج نماز جماعت، نشست 32)
59
اگر لباس کا غصبی ہونا نہیں جانتا ہو یا فراموش کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر اس نے خود غصب کیا ہو اور بعد میں فراموش کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے تو احتیاط واجب کی بناپر اس نماز کو دوبارہ پڑھے۔
(تحریر الوسیلہ، الصلاۃ، الستر والساتر، م8)
اگر لباس کا غصبی ہونا نہیں جانتا ہو یا فراموش کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م80)
60
اگر جس پیسے کا خمس یا زکات ادا نہیں کیا ہے اس سے لباس خریدے تو اس میں نماز پڑھنا باطل ہے اور اسی طرح ہے اگر اپنے ذمے خریدے اور معاملہ کرنے کے دوران اس کا قصد یہ ہو کہ اس پیسے سے ادا کرے گا جس کا خمس یا زکواۃ ادا نہیں کیا ہے۔
(تحریر الوسیلہ، الصلاۃ، الستر و الساتر، م9، توضیح المسائل، م820)
اگر جس مال کا خمس ادا نہیں کیا ہے اس سے لباس خریدے تو اس میں نماز پڑھنا صحیح ہے لیکن اس کو ادا کرنے میں تاخیر کرنا شرعی طور پر جائز نہیں ہے۔
استفتاء، 182)
61
اگر نماز پڑھنے والے کے لباس پر سوئی کی نوک کے برابر بھی حیض یا نفاس کا خون ہو تو اس کی نماز باطل ہے اور احتیاط واجب کی بناپر نماز پڑھنے والے کے لباس پر استحاضہ کا خون نہیں ہونا چاہئے لیکن دوسرے خون مثلا انسان کے بدن، حلال گوشت حیوان، کتا، سور، کافر، مردار اور حرام گوشت حیوان کا خون چنانچہ درہم سے کم ہو (جو کہ تقریبا ایک اشرفی کے برابر ہوتا ہے) تو اس کے ساتھ نماز پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اگرچہ احتیاط (مستحب) یہ ہے کہ کتا، سور، کافر، مردار اور حرام گوشت حیوان کے خون سے اجتناب کرے۔
(تحریر الوسیلہ، النجاسات، ما یعفی عنہ فی الصلاۃ، الثانی)
انگشت اشارہ (ایک درہم ) سے کم خون کے ساتھ نماز صحیح ہونے کی چند شرائط ہیں:
1۔ اگر حیض کا معمولی سا خون بھی نماز پڑھنے والے کے بدن یا لباس پر ہوتو نماز باطل ہے اور احتیاط واجب کی بناپر خون نفاس اور استحاضہ کا بھی یہی حکم ہے۔
2۔ نجس العین حیوان (کتا اور سور)، حرام گوشت حیوان، مردار اور کافر کا خون نہ ہو۔
3۔۔۔۔
(رسالہ نماز و روزہ، م71)
62
سونے سے زینت کرنا مثلا سونے کی ہار گلے میں ڈالنا اور سونے کی انگوٹھی اور سونے کی گھڑی پہننا مرد کے لئے حرام اور اس کے ساتھ نماز پڑھنا باطل ہے۔
(تحریر الوسیلہ، الصلاۃ، الستر و الساتر، الرابع)
مرد کے لئے سونے کی زنجیر، انگوٹھی اور ہاتھ کی گھڑی استعمال کرنا اگرچہ مختصر وقت (مثلا عقد کے وقت) کے لئے ہی کیوں نہ ہو، حرام ہے اگرچہ زینت کی نیت کے بغیر اور دوسروں کی نظروں سے مخفی کیوں نہ ہو اور احتیاط واجب کی بناپر اس کے ساتھ نماز بھی باطل ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م90)
63
سونے سے دانتوں کو مضبوط کرنا (مثلا سونے سے بھرنا) بلکہ سونے کی کور چڑھانا یا سونے کا مصنوعی دانت لگانا نماز میں بلکہ نماز کے علاوہ بھی اشکال نہیں ہے لیکن جو دانت دکھائی دیتے ہیں مثلا منہ کے اگلے دانت چنانچہ خوبصورتی اور تزئین کا قصد ہو تو اشکال سے خالی نہیں ہے اور احتیاط واجب کی بناپر اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔
(تحریر الوسیلہ، فی الستر و الساتر، م14)
مردوں کا ان موارد میں سونے سے زینت کرنا جہاں پہننا صدق نہیں کرتا ہے، حرام نہیں ہے مثلا سونے کا بٹن یا سونے کے دانت جن پر پہننا صدق نہیں کرتا ہے کوئی اشکال نہیں ہے لیکن سونے کے دستانے، انگوٹھی یا چوڑی جن پر پہننا صدق کرتا ہے، اشکال رکھتا ہے۔
(مکاسب محرمہ، درس 143)
64
نماز پڑھنے والے مرد کا لباس ریشم کا نہیں ہونا چاہئے اور نماز کے علاوہ بھی مرد کے لئے اس کو پہننا حرام ہے اور جس چیز کے ساتھ نماز نہیں ہوسکتی ہے مثلا ازار بند یا ٹوپی بھی احتیاط واجب کی بناپر خالص ریشم کا نہیں ہونا چاہئے۔
(تحریر الوسیلہ، الصلاۃ، الستر و الساتر، الخامس)
نماز پڑھنے والے مرد کا لباس (یہاں تک کہ وہ لباس بھی جس سے شرم گاہ کو چھپایا نہ جائے مثلا گول والی ٹوپی، جوراب وغیرہ بھی) اگر خالص ریشم کا ہو تو اس کے ساتھ نماز باطل ہے اور مرد کے لئے نماز کے علاوہ بھی اس کو پہننا حرام ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م94)
- نماز پڑھنے والے کی جگہ
نماز پڑھنے والے کی جگہ
65
اگر ایسی جگہ نماز پڑھے جس کے غصبی ہونے کے بارے میں نہیں جانتا ہو اور نماز کے بعد پتہ چلے تو نماز صحیح ہے اور اسی طرح اگر ایسی جگہ نماز پڑھے جس کا غصبی ہونا بھول گیا ہو اور نماز کے بعد یاد آئے تو اس کی نماز صحیح ہے مگر یہ کہ خود نے غصب کیا ہو تو اس صورت میں احتیاط واجب کی بناپر اس کی نماز باطل ہے۔
(تحریر الوسیلہ، الصلاۃ، المکان، م1)
اگر ایسی جگہ نماز پڑھے جس کا غصبی ہونا نہیں جانتا ہو یا فراموش کیا ہو تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م102)
66
اگر اس پیسے سے کوئی جائیداد خریدے جس کا خمس اور زکات ادا نہیں کی ہے تو اس جائیداد میں تصرف حرام اور اس میں اس کی نماز بھی باطل ہے اور اسی طرح ہے اگر اپنے ذمے خریدے اور خریدتے وقت اس کا قصد یہ ہو کہ اس مال سے قیمت ادا کرے گا جس کا خمس اور زکات نہیں دی ہے۔
(تحریر الوسیلہ، الصلاۃ، المکان، م4 اور توضیح المسائل، م873)
اگر اس پیسے سے کوئی جائیداد خریدے جس کا خمس ادا نہیں کیا ہے تو اس میں نماز صحیح ہے لیکن اس کی ادائیگی میں تاخیر کرنا شرعا جائز نہیں ہے۔
استفتاء، 203)
67
خانہ کعبہ کے اندر اور اس کی چھت پر واجب نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن ناچاری کی حالت میں کوئی مانع نہیں ہے۔
(العروۃ الوثقی، مکان المصلی، حاشیہ م30)
خانہ کعبہ کے اندر واجب نماز بجا لانا مکروہ ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ کعبہ کی چھت پر نماز نہ پڑھے۔
(استفتاء، 210)
68
اگر نماز میں مرد اور عورت برابر ہوں یا عورت مرد سے آگے ہو تو اقوی کی بناپر دونوں کی نماز صحیح ہے لیکن اگر دونوں نے ایک ساتھ نماز شروع کی ہو تو دونوں کے لئے کراہت ہے اور اگر ایک پہلے نماز شروع کرے تو دوسرے کے لئے کراہت ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ مرد اور عورت برابر میں یا عورت مرد سے آگے نہ ہو اور محرم و نامحرم اور بالغ و نابالغ میں کوئی فرق نہیں ہے بلکہ شوہر اور بیوی کے لئے بھی کراہت ہے۔
(تحریر الوسیلہ، الصلاۃ، المکان، م8)
احتیاط واجب کی بناپر مرد اور عورت کے درمیان نماز کی حالت میں (مسجد الحرام کے علاوہ) کم از کم ایک بالشت فاصلہ ہونا چاہئے اور اس صورت میں اگر مرد اور عورت ایک دوسرے کے برابر یا عورت مرد سے آگے کھڑی ہوجائے تو دونوں کی نماز صحیح ہے ، کوئی فرق نہیں کہ مرد و عورت دونوں محرم ہوں یا نامحرم۔
(رسالہ نماز و روزہ، م112)
69
مسجد کا فرش، اندرونی اور بیرونی چھت اور دیوار کا اندرونی حصہ نجس کرنا حرام ہے اور جس کو بھی نجس ہونے کا پتہ چلے فورا نجاست کو برطرف کرنا چاہئے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ مسجد کی دیوار کا بیرونی حصہ بھی نجس نہ کرے اور اگر نجس ہوجائے تو نجاست کو برطرف کرنا چاہئے۔
(تحریر الوسیلہ، احکام النجاسات، م1)
مسجد کا فرش، دیواراوراندرونی و بیرونی چھت کو نجس کرنا حرام ہے۔ اگر نجس ہوجائے تو اس کو فوراپاک کرنا واجب ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م115)
70
ائمہ (علیھم السلام) کےحرم کو نجس کرنا حرام ہے اور نجس ہونے کی صورت میں چنانچہ نجس رہنا بے احترامی شمار ہوجائے تو اس کو پاک کرنا واجب ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر بے احترامی نہ ہو تو بھی اس کو پاک کرے۔
(تحریر الوسیلہ، احکام النجاسات، م1 و العروۃ الوثقی، النجاسات، احکام المساجد، م20)
ائمہ (علیہم السلام) کے حرم کو نجس کرنا حرام ہے۔ اگر نجس ہوجائے اور اس کا نجاست کی حالت میں رہنا بے حرمتی شمار کیا جائے تو پاک کرنا واجب ہے اور اگر بے حرمتی شمار نہ کیا جائے تو بھی پاک کرنا نیک عمل ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م117)
71
اگر کسی مسجد کو غصب کرے اور اس کی جگہ گھر وغیر بنائے کہ مسجد نہ کہا جائے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کو نجس کرنا حرام اور پاک کرنا واجب ہے۔
(تحریر الوسیلہ، احکام النجاسات، م3)
وہ مسجد جس کو غصب یا توڑدیا گیا ہو اور اس کی جگہ دوسری عمارت بنائی گئی ہو یا متروک ہونے کی وجہ سے مسجد کے آثار مٹ گئے ہوں اور دوبارہ تعمیر کی امید بھی نہ ہو تومعلوم نہیں کہ اس کو نجس کرنا حرام ہو اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اس کو نجس نہ کریں۔
(رسالہ نماز و روزہ، م122)
72
احتیاط واجب کی بناپر مسجد کو سونے سے زینت نہیں کرنا چاہئے۔
(العروۃ الوثقی، فی بعض احکام المسجد، الاول)
سونے سے مسجد کی زینت کرنا اگر اسراف شمار ہوتاہو تو حرام ہے۔ اس صورت کے علاوہ مکروہ ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م118)
- اذان و اقامت
اذان و اقامت
73
اذان اور اقامت کے درمیان مستحب ہے که ایک قدم بڑھائے یا تھوڑی دیر بیٹھ جائے یا سجده کرے یا ذکر پڑھے یا دعا پڑھے یا تھوڑی دیر خاموش رہے یا کوئی بات کرے یا دو رکعت نماز پڑھے لیکن نماز فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان بات کرنا مستحب نہیں ہے. نماز مغرب کی اذان اور اقامت کے درمیان ثواب کی امید سے نماز پڑھی جائے.
(العروۃ الوثقی، اذان و اقامه، فضل یستحب فیهما امور: العاشر)
مستحب ہے کہ اذان اور اقامت کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھ جائے یا سجده کرے یا تسبیح پڑھے یا تھوڑی دیر خاموش رہے یا بات کرے یا دو رکعت نماز پڑھے.
(رسالہ نماز و روزه، م137)
- نیت
نیت
74
اگر نماز کا کوئی حصہ غیر خدا کے لئے بجالائے تو نماز باطل ہے خواه وه حصہ واجب ہو مثلا الحمد و سوره خواه مستحب ہو مثلا قنوت۔
(توضیح المسائل، م947)
اگر نماز کے بعض اجزا میں ریا کرے تو احتیاط واجب کی بناپر نماز دوباره بجالائے.
(رسالہ نماز و روزه، م145)
نیت کے مسئلے میں مخصوص مسئلہ
4
سوال: کیا مغرب کی نافلہ میں نماز غفیلہ کو شامل کرنا صحیح ہے؟
جواب: ہاں صحیح ہے.
(استفتاء، 109)
- قیام
قیام
75
جو شخص بیٹھ کر نماز نہیں پڑه سکتا ہے دائیں پہلو پر لیٹ کر نماز پڑھے کہ بدن کا اگلا حصہ قبلے کی طرف ہوجائے.
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، القیام، م5)
جو شخص بیٹھ کر نماز پڑھنےکی طاقت نہیں رکھتا هے لیٹ کر نماز پڑھنا چاهئے اور احتیاط واجب کی بناپر اگر ممکن ہے تو دائیں پهلو پر لیٹ جائے.
(رسالہ نماز و روزه، م160)
76
جو شخص کسی عذر کی وجہ سے کھڑانہیں ہوسکتا ہے چنانچه آخری وقت تک عذر برطرف ہونے کا گمان یا احتمال دیتا ہو تو احتیاط واجب کی بناپر تاخیر کرے اگرچہ اول وقت میں نماز پڑھنا جائز ہے مخصوصا اگر عذر برطرف ہونے کا صرف احتمال دیتا ہو.
(العروۃ الوثقی، الصلاۃ، القیام، حاشیه م22)
جو شخص کسی عذر کی وجہ سے کھڑانہ ہوسکتا ہو لیکن احتمال دے کہ نماز کے آخر وقت تک کھڑے ہوکرنماز پڑه سکے گا تو احتیاط واجب کی بناپر اس وقت تک صبر کرے لیکن کسی عذر کی وجہ سے اول وقت میں بیٹھ کر نماز پڑھے اور آخر وقت تک عذر برطرف نہ ہوتوجو نماز پڑھی ہے وه صحیح ہے اور دوباره پڑھنا ضروری نہیں.
(رسالہ نماز و روزه، م162)
قیام کے بارے میں مخصوص مسئلہ
4
جو لوگ بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں ذکر (حمد، سوره اور تسبیحات وغیره) پڑھنےکے دوران کسی چیز سے ٹیک لگانا محل اشکال ہے البتہ رکوع کی حالت میں اپنے ہاتھ سے ٹیک لگاسکتے ہیں.
(استفتاء، 108)
جو شخص معذور ہے اور بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے اگر آئنده ٹھیک ہونے سے ناامید ہوجائے اور اسی حالت میں قضا ہونے والی نمازیں پڑھے چنانچہ بعد میں بعد میں ٹھیک ہوجائے تو جو نمازیں بیٹھ کر پڑھی ہیں ان کی دوباره قضا بجالائے.
(استفتاء، 110)
- قرائت
قرائت
77
واجب نمازوں کی پہلی اور دوسری رکعتوں میں سوره حمد اور اس کے بعد ایک مکمل سوره پڑھنا واجب ہے.
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، القرائۃ، م1)
یومیہ واجب نمازوں کی پہلی اور دوسری رکعتوں میں پہلے سوره حمد اور اس کے بعد احتیاط واجب کی بناپر ایک مکمل سوره پڑھنا چاہیے.
(رسالہ نماز و روزه، م172)
78
"بسم الله الرحمن الرحیم" پڑھتے وقت سوره معین کرنا واجب ہے اور اگر کوئی سوره مشخص کرے اور "بسم الله" پڑھے اس کے بعد اس سورے کو چھوڑدے تو دوسرا سوره پڑھتے وقت دوباره "بسم الله" پڑھے.
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، القرائۃ، م7)
سوال: کوئی شخص عادت کے مطابق سوره فاتحہ کے بعد سوره اخلاص پڑھنےکے قصد کے ساتھ "بسم الله الرحمن الرحیم "پڑھے لیکن سهوا سورے کو مشخص نہ کرے تو کیا شروع سے کسی معین سورے کا قصد کرے اس کے بعد "بسم الله الرحمن الرحیم" پڑھے؟
جواب: "بسم الله الرحمن الرحیم" کو تکرار کرنا واجب نہیں ہے بلکہ کوئی بھی سوره پڑھنےکے لئے اسی پر اکتفا کرسکتا ہے.
(اجوبۃ الاستتفتائات، س466)
79
اگر حمد کے بعد سوره "قل هو الله احد" یا سوره "قل یا ایها الکافرون" پڑھنےمیں مشغول ہوجائے تو اس کو چھوڑ کر دوسرا سوره نہیں پڑه سکتا ہے لیکن نماز جمعہ اور جمعہ کے دن نماز ظهر میں اگر فراموشی سے سوره جمعہ اور منافقین کے بجائے ان دونوں میں سے کوئی سوره پڑھے تو جب تک نصف تک نہ پہنچا ہو اس کو چھوڑ کر سوره جمعہ اور منافقین پڑه سکتا ہے.
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، قرائۃ، م8)
اگر کوئی شخص "الحمد" کے بعد سوره ' قل هو الله احد' یا 'قل یاایها الکافرون' شروع کرے تو اس کو چھوڑ کر دوسرا سوره نہیں پڑه سکتا لیکن نماز جمعہ میں اگر سوره جمعہ یا منافقین کے بجائے بھول کر ان دونوں سوروں میں سے کسی ایک کو پڑھے تو اس کو چھوڑ کر سوره جمعہ اور منافقین پڑه سکتا ہے.
(رسالہ نماز و روزه، م180)
80
عورت نماز فجر، مغرب اور عشاء میں حمد اور سوره بلند آواز سے یا آهستہ پڑھ سکتی ہے لیکن اگر نامحرم اس کی آواز سنے تو احتیاط واجب کی بناپر آهستہ پڑھنا چاہیے.
(العروۃ الوثقی، الصلاۃ، فی احکام القرائۃ، م25)
عورت نماز فجر، مغرب اور عشاء میں حمد اور سوره بلند آواز سے یا آهستہ پڑھ سکتی ہے لیکن اگر نامحرم اس کی آواز سنے تو بہتر ہے که آہستہ پڑھے.
(رسالہ نماز و روزه، م191)
81
واجب نماز میں واجب سجده والے سورے پڑھنا جائز نہیں ہے اور اگر غلطی سے واجب سجده والا سوره پڑھنےمیں مشغول ہوجائے، چنانچہ سجده والی آیت پر پہنچنے سے پہلے پتہ چلے تو اس سورے کو چھوڑنا چاہیے اور دوسرا سوره پڑھے اور اگر سجده والی آیت پڑھنےکے بعد پتہ چلے تو نماز کے دوران اشارے سے سجده بجالائے اور اسی سورے پر اکتفا کرے.
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، القرائۃ، م4)
واجب نماز میں ان سوروں کو پڑھنا جائز نہیں کہ جن میں واجب سجدے ہیں. اگر عمدا یا بھول کر ان سوروں میں سے کسی کو پڑھے اور سجدے والی آیت پر پہنچ جائے تو احتیاط واجب کی بناپر سجده تلاوت بجالائے اور کھڑاہوجائے اور اگر سوره ختم نہیں ہوا ہے تو اس کو آخر تک پہنچائے اور نماز ختم کرے اور اس کے بعد نماز کو دوباره پڑھے. اگر سجدے والی آیت پر پہنچنے سے پہلے متوجہ ہوجائے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ سوره کو ترک کردے اور دوسرا سوره پڑھے اور بعد میں نماز دوباره پڑھے.
(رسالہ نماز و روزه، م178)
82
اگر تیسری یا چوتھی رکعت کے رکوع میں یا رکوع میں جانے کے دوران شک کرے کہ حمد یا تسبیحات پڑھی ہے یا نہیں تو اپنے شک پر اعتنا نہ کرے.
(توضیح المسائل، م1015)
اگر تیسری اور چوتھی رکعت کے رکوع میں شک کرے کہ الحمد یا تسبیحات پڑھی ہے یا نہیں تو اپنے شک کی پروا نہ کرے لیکن اگر رکوع میں جاتے وقت جبکہ رکوع کی حد تک نہ پہنچا ہو اور شک کرے تو احتیاط واجب کی بناپر واپس پلٹ جائے اورسورہ الحمد یا تسبیحات پڑھے.
(رسالہ نماز و روزه، م189)
83
اگر (کئی مرتبه نماز کے اذکار پڑھنا) وسواس کی حد تک پہنچا ہو اور دوباره پڑھے تو احتیاط واجب کی بناپر نماز کو دوباره پڑھے.
(توضیح المسائل، م1016)
اگر چنانچه وسواس گناه کا باعث بنے مثلا نماز کو باطل کرے تو اس جہت سے حرام ہے مثلا کوئی شخص سو مرتبہ "ایاک نعبد" پڑھے جس سے موالات ٹوٹ جائے تو نماز باطل کردے گا.
(درس خارج نماز جماعت، نشست 8)
- رکوع
رکوع
84
اگر رکوع کی حد تک جھک جائے لیکن ہاتھوں کو زانو پر نہ رکھے تو کوئی اشکال نہیں ہے اگرچہ مناسب ہے کہ ہاتھوں کو زانو پر رکھنے میں احتیاط کرے.
(العروۃ الوثقی، الصلاۃ، الرکوع، حاشیه م1)
احتیاط واجب یہ ہے کہ رکوع کی حالت میں ہاتھوں کو زانو پر رکھا جائے۔
(رساله نماز و روزه، م213)
85
اگر رکوع کا ذکر پڑھنےکے دوران بے اختیارتھوڑاحرکت کرے کہ بدن سکون کی حالت سے خارج ہوجائے تو بدن ساکن ہونے کے بعد احتیاط واجب کی بناپر دوباره ذکر پڑھے۔
(العروۃ الوثقی، الصلاۃ، الرکوع، حاشیه م21)
اگر رکوع کا واجب ذکر پڑھتے ہوئے بے اختیار بدن حرکت کرے جس سے واجب طمانینت (بدن کا ساکن ہونا) ختم ہوجائے تو بدن ساکن ہونے کے بعد واجب ذکر دوباره پڑھے.
(رسالہ نماز و روزه، م226)
86
انسان رکوع میں کوئی بھی ذکر پڑھے کافی ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے که تین مرتبه "سبحان الله" یا ایک مرتبه "سُبْحانَ رَبِّیَ العَظیمِ وَ بِحَمْدِهِ" پڑھے۔
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، الرکوع، م7)
رکوع میں ذکر پڑھنا ضروری ہے. رکوع کا واجب ذکر ایک دفعہ "سُبْحانَ رَبِّیَ الْعَظیْمِ وَ بِحَمْدِهِ" یا تین دفعه "سُبْحانَ اللهِ" ہے. اگر اس کے بجائے (سجدے کے مخصوص ذکر کے علاوه) کوئی دوسرا ذکر مثلاً ا"َلْحَمْدُ لِلهِ" اور ا"َللّهُ اَکبَرُ" وغیره اسی مقدار میں پڑھے تو کافی ہے.
(رساله نماز و روزه، م221)
87
نماز میں آنکھوں کو بند کرنا مکروه ہے۔
(العروۃ الوثقی، فصل فی المکروهات فی الصلاۃ)
نماز میں آنکھوں کو بند کرنا کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے اور نماز کو باطل نہیں کرتا ہے اگرچہ رکوع کے علاوه میں مکروه ہے.
(رسالہ نماز و روزه، م339)
88
اگر رکوع کو فراموش کرے اور پہلے سجدے میں جانے کے بعد یا پہلے سجدے سے سر اٹھانے کے بعد یاد آئے تو احتیاط واجب کی بناپر کھڑے ہوجائے اور رکوع بجالائے اور نماز ختم کرے اور دوباره پڑھے.
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، الرکوع، م5)
اگر پہلے سجدے کی حالت میں یا اس کے بعد اور دوسرے سجدے میں جانے سے پہلے یاد آئے کہ رکوع نہیں کیا ہے تو کھڑاہوجائے اور کھڑاہونے کے بعد رکوع کرے اور اس کے بعد دو سجدے بجالائے اور نماز ختم کرے اور نماز کے بعد احتیاط مستحب کی بناپر سجده زیاده ہونے کی وجہ سے دو سجده سهو بجالائے.
(رسالہ نماز و روزه، م233)
- سجده
سجده
89
نماز پڑھنےوالے کو چاہیے کہ واجب اور مستحب نمازوں کی ہر رکعت میں رکوع کے بعد دو سجدے بجالائے اور سجده یہ ہے کہ پیشانی، دونوں ہتھیلیوں اور دونوں گھٹنوں اور احتیاط واجب کی بناپر پاوں کے دونوں انگوٹھوں کی نوک کو زمین پر رکھے.
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، السجود، مسئله1 سے ماخوذ)
سجدے میں پیشانی کے علاوه دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں، دونوں گٹھنوں اور دونوں پاوں کے انگوٹھوں کی نوک کو زمین پر رکھا جائے.
(رسالہ نماز و روزه، م237)
90
نماز پڑھنےوالے کی پیشانی کی جگہ اس کے زانو کی جگہ سے چار ملی ہوئی انگلیوں سے زیاده بلند یا پست نہیں ہونا چاہیے بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کی پیشانی کی جگہ انگلیوں کی جگہ سے چار ملی ہوئی انگلیوں سے زیاده بلند یا پست نہیں ہونا چاہیے.
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، السجود، م2و 3)
سجدے کی حالت میں پیشانی کی جگہ زانو اور پاوں کی انگلیوں سے چار ملی ہوئی انگلیوں سے زیاده بلند یا پست نہیں ہونا چاہیے.
(رسالہ نماز و روزه، م258)
91
سجدے میں کوئی بھی ذکر کافی ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے که ذکر کی مقدار تین مرتبه "سبحان الله "یا ایک مرتبه "سبحان ربی الاعلی و بحمده" سے کمتر نہیں ہونا چاہیے.
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، السجود، م2)
سجدے کا واجب ذکر ایک دفعه "سُبْحانَ رَبِّیَ الْاَعْلی وَ بِحَمْدِهِ" یا تین دفعه "سُبْحانَ اللهِ" پڑھنا ہے اور اگر اس کے بجائے ( رکوع کے مخصوص ذکر کے علاوه) کوئی اور ذکر مثلا اَلْحَمْدُ لِلّهِ، اَللهُ اَکْبَرُ وغیره اسی مقدار میں پڑھے تو کافی ہے.
(رسالہ نماز و روزه، م243)
92
انسان رکوع میں کوئی بھی ذکر پڑھے کافی ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ تین مرتبه "سبحان الله" یا ایک مرتبه "سُبْحانَ رَبِّیَ العَظیمِ وَ بِحَمْدِهِ" سے کمتر نہ ہو اور سجدے میں کوئی بھی ذکر کافی ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ ذکر کی مقدار تین مرتبه "سبحان الله" یا ایک مرتبه "سبحان ربی الاعلی و بحمده" سے کمتر نہیں ہونا چاہیے.
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، الرکوع، م7 و السجود، م2)
اگر رکوع کے ذکر کے بجائے سجدے کا ذکر اور سجدے کے ذکر کے بجائے رکوع کا ذکر پڑھے تو چنانچہ ایسا سهواً ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے اسی طرح ہے اگر عمداً اور مطلق ذکر خدا کی نیت سے پڑھے تو نماز صحیح ہے لیکن ضروری ہے کہ اس کے مخصوص ذکر کو بھی پڑھے.
(رسالہ نماز و روزه، م244)
93
اگر انسان کیچڑ والی زمین پر نماز پڑھنےپر مجبور ہوجائے تو قیام کی حالت میں سجدے کے لئے سر سے اشاره کرے اور تشهد کو کھڑے ہوکر پڑھے.
(تحریر الوسیله، مکان المصلی، م12)
اگر کیچڑ والی زمین پر نماز پڑھے چنانچہ بدن اور لباس کا آلوده ہونا مشقت کا باعث ہو تو کھڑے ہوکر سجده کے لئے سر سے اشاره کرسکتا ہے اور تشهد کو کھڑے ہوکر پڑھ سکتا ہے.
(استفتاء، 309)
94
اگر بے اختیار پیشانی سجدے کی جگہ سے اٹھ جائے چنانچه ممکن ہے تو سجدے میں جانے سے روکے اور یہ ایک سجده شمار ہوگا خواه سجدے کا ذکر پڑھا ہو یا نہ پڑھا ہو اور اگر نہ روک سکے اور بے اختیار دوباره سجدے میں جائے تو دونوں ملاکر ایک سجده شمار ہوگا اور اگر ذکر نہیں پڑھا ہے تو پڑھے.
(تحریر الوسیله، السجود، م7)
اگر سجدے کے دوران پیشانی سجده گاه سے لگ جائے اور بے اختیار زمین سے بلند ہوجائے تو دوباره پیشانی کو زمین پر رکھے اور سجدے کا ذکر پڑھے اور دونوں ملاکر ایک سجده شمار ہوگا.
(رسالہ نماز و روزه، م253)
95
معدنی اشیاء مثلا سونا، چاندی، عقیق اور فیروزه وغیره پر سجده کرنا باطل ہے لیکن سنگ مرمر اور سیاه پتھر جیسے معدنی پتھروں پر سجده کرنا کوئی اشکال نہیں رکھتا.
(العروۃ الوثقی، مسجد الجبهه من مکان المصلی)
سنگ مرمر اور وه پتھر جو عمارت بنانے یا اس کی زینت کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں اسی طرح عقیق، فیروزه اور دُر وغیره پر سجده کرنا صحیح ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے که آخری قسم (عقیق، فیروزه اور در وغیره) پر سجده نہ کرے.
(رساله نماز و روزه، م266)
96
چائے اور قهوه کے پتے پر سجده کرنا جائز نہیں ہے.
(العروۃ الوثقی، الصلاۃ، مسجد الجبهه من مکان المصلی، م6ہ
چائے کے سبز پتے پر سجده کرنا احتیاط واجب کی بناپر صحیح نہیں ہے لیکن قهوه کے درخت کے پتے پر کہ جو خود خوراک کے طور پر استعمال نہیں ہوتا، سجده صحیح ہے.
(رسالہ نماز و روزه، م269)
97
زمین پر اگنے والی دوائیاں جو کھائی جاتی ہیں مثلا گل بنفشہ اور گل گل زبان پر سجده صحیح نہیں ہے.
(توضیح المسائل، م1079)
زمین پر اگنے والی طبی جڑی بوٹیاں جو فقط بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہیں مثلا ختمی کے پھول اور بنفشہ کے پھول پر سجده صحیح ہے.
(رسالہ نماز و روزه، م270)
98
اگر کاغذ کو ایسی چیز سے بنایا گیا ہو جس پر سجده صحیح ہے مثلا تنکا تو اس پر سجده کرسکتے ہیں اور کپاس وغیره سے بنائے گئے کاغذ پر سجده کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے.
(توضیح المسائل، م1028)
لکڑی اور گھاس(پٹ سن اور روئی کے علاوه) سے تیاره شده کاغذ پر سجده صحیح ہے.
(رساله نماز و روزه، م272)
99
اگر ایسی چیز نہ ہو جس پر سجده صحیح ہے یا زیاده سردی یا گرمی (یا تقیہ) وغیره کی وجہ سے اس پر سجده کرنا ممکن نہ ہو تو چنانچہ روئی یا پٹ سن کا لباس ہے تو اس پر سجده کرے اور کسی اور جنس سے ہو تو اسی لباس پر سجده کرے اور وه بھی نہ ہو تو اپنے ہاتھ کی پشت پراور چنانچہ یہ بھی ممکن نہ ہو تو معدنی اشیاء مثلا عقیق کی انگوٹھی پر سجده کرے.
(تحریر الوسیله، مکان المصلی، م13)
اگر ایسی چیز نہ ہو جس پر سجده صحیح ہے یا سردی اور گرمی وغیره کی وجہ سے اس پر سجده کرنا ممکن نہ ہو چنانچہ روئی یا پٹ سن سے تیار شده لباس یا روئی اور پٹ سن سے تیار شده کوئی اور چیز ہو تو اس پر سجده کرے اور احتیاط واجب یہ ہے که جب تک روئی اور پٹ سن سے تیارشده لباس ممکن ہو تو دوسری چیز (یعنی اس جنس سے تیار شده لباس کے علاوه) پر سجده نہ کرے اور ایسی اشیاء اختیار میں نہ ہوں تو احتیاط واجب کی بناپر ہاتھ کی پشت پر سجده کرے.
(رساله نماز و روزه، م273)
100
اگر پہلے سجدے کے دوران سجدہ گاہ پیشانی سے چپک جائے اور سجدہ گاہ کو جدا کئے بغیر دوباره سجدے میں جائے تو اشکال ہے بلکہ نماز باطل ہے اور دوباره پڑھے.
(توضیح المسائل، م1086)
اگر پہلے سجدے کے دوران سجده گاه پیشانی سے چپک جائے تو دوسرے سجدے کے لئے سجده گاه کو پیشانی سے جدا کرے اور اگر سجده گاه کو پیشانی سے جدا نہ کرے اور اسی حالت میں دوسرے سجدے میں جائے تو اشکال ہے.
(رسالہ نماز و روزه، م276)
101
اگر گرامافون جیسے آلات سے سجدے والی آیت سنے تو سجده کرنا لازم نہیں ہے لیکن اگر براه راست آواز نشر کرنے والے آلے سے سنے تو سجده کرنا واجب ہے.
(توضیح المسائل، م1096)
اگر ریڈیو، ٹی وی سے یا ٹیپ ریکارڈر وغیره سے نشر ہونے والی آیت سجده کو سنے تو سجده واجب ہے.
(رسالہ نماز و روزه، م284)
102
قرآن کے واجب سجدے میں کھانے اور پہننے والی چیزوں پر سجده نہیں کیا جاسکتا ہے.
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، سجدۃ التلاوۃ، م6)
قرآن کے واجب سجدے میں ان چیزوں پر سجده کرے جن پر نماز میں سجده کیا جاسکتا ہے.
(رسالہ نماز و روزه، م286)
سجده کے بارے میں مخصوص مسئلہ
مجبور افراد جو سجده کے لئے کرسی پر بیٹھ کر کسی میز پر سجده کرتے ہیں ان کے لئے یہی عمل سجده شمار ہوگا اور ضروری ہے که ہاتھوں کی ہتھیلی کو میز پر اور پاوں کے انگوٹھے کی نوک کو زمین پررکھیں.
(استفتاء، 16)
- مبطلات نماز
مبطلات نماز
103
اگر عمدا پورا بدن پشت بقبلہ کرے یا قبلے سے دائیں طرف یا بائیں یا حتی کہ دائیں اور بائیں طرف کے درمیان اس طرح پھیرے کہ روبه بقبلہ ہونے سے خارج ہوجائے تو نماز باطل ہوتی ہے بلکہ پورے بدن کو اس طرح پھیرے کہ مشرق و مغرب کے درمیان سے خارج ہوجائے تو حتی که سهوا یا جبری وغیره ایسا کرے تو بھی نماز باطل ہوتی ہے.
(تحریر الوسیله، مبطلات الصلاۃ، الثالث)
اگر جان بوجھ کر قبلے سے اس حد تک اپنا بدن یا رخ پھیرے کہ دائیں اور بائیں طرف آسانی سے دیکھ سکتا ہو تو نماز باطل ہے اور اگر بھول کربھی ایسا کرے تو احتیاط واجب کی بناپر نماز باطل ہے.
(رسالہ نماز و روزه، م325)
104
اگر سلام کرنے والا "علیکم" کے بغیر کہے: "سلام" تو نماز کی حالت میں جواب میں: "سلام" کہے اور علیکم کو نیت میں رکھے یا کہے: "سلام علیکم"
(العروۃ الوثقی، مبطلات الصلاۃ، م22)
نماز پڑھنےوالے کو سلام کرتے ہوئے "سلام علیکم" کے بجائے فقط "سلام" کہے تو اگر عرفی طور پر اسے تحیت و سلام کہا جاتا ہو تو جواب دینا واجب ہے اور احتیاط کی بناپر اسی طرح جواب دے جو بیان ہوچکا هے (یعنی اس طرح جواب دے کہ "سلام" پہلے کہے مثلا کہے: "سلام علیکم" یا "السلام علیکم"
(رسالہ نماز و روزه، م333)
105
نماز میں کھانااور پینا اگرچہ احتیاط واجب کی بناپر کم ہی کیوں نہ ہو، نماز کو باطل کرتا ہے لیکن غذا وغیره کے ذرات کو جو منہ یا دانتوں میں باقی رہتے ہیں، نگلنے میں کوئی اشکال نہیں ہے البتہ احتیاط یہ ہے کہ ان کو بھی نہ نگلے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ مٹھائی کو منہ میں رکھنے سے اجتناب کرے جو آہستہ آہستہ پگھل کر گلے میں چلی جاتی ہے (اگرچہ کم ہی کیوں نہ ہو) حتی کہ نماز کی شکل ختم نہ کرے اور موالات سے منافات بھی نہیں رکھتا ہو.
(تحریر الوسیله، مبطلات الصلاۃ، ثامنها)
نماز کی حالت میں کھانااور پینا نماز کو باطل کرتا ہے خواہ کم ہو یا زیاده لیکن منہ کے اطراف میں باقی بچ جانے والی غذا کے ذرات کو نگلنا یا ذرا سی قند یا شکر کو چوسنا نماز باطل ہونے کا باعث نہیں ہے. اسی طرح اگر سهوا ًیا فراموشی سے کوئی چیزکھائے یا پیئے تو نماز باطل نہیں ہوتی ہےبشرطیکہ نماز کی شکل سے خارج نہ ہو.
(رسالہ نماز و روزه، م341)
106
اگر تکفیر (نماز کی حالت میں ہاتھوں کو بدن کے اگلے حصے پر ایک دوسرے پر رکھنا) عمدا انجام دے تو اقوی کی بناپر نماز کو باطل کرتا ہے لیکن اگر سهوا ہو تو نماز باطل نہیں ہوتی ہے اگرچہ اس کو تکرار کرنا احتیاط کے موافق ہے اور تقیہ کی حالت میں کوئی اشکال نہیں ہے.
(تحریر الوسیله، مبطلات الصلاۃ، ثامنها)
نماز کی حالت میں سینے پر ہاتھ رکھ کر کھڑاہونا (بدن کے اگلے حصے پر دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر رکھنا) اگر اس نیت سے ہو کہ یہ عمل نماز کا جزء ہے تو نماز باطل کردیتا ہے اور احتیاط واجب یہ ہے که اس نیت کے بغیر بھی اس عمل کو انجام نہ دے.
(رسالہ نماز و روزه، م343)
- شکیات و سجده سهو
شکیات و سجده سهو
اگر نماز باطل کرنے والے شکیات میں سے ایک پیش آئے تو نماز کو نہیں توڑ سکتا لیکن اگر تھوڑی دیر غور و فکر کرے اور شک باقی رہے تو نماز توڑنے میں کوئی مانع نہیں ہے.
(توضیح المسائل، م1166)
اگر نماز پڑھنےوالے کو ایسا شک ہوجائے جو نماز کو باطل کرتا ہے تو احتیاط کی بناپر نماز کو فورا ً نہیں توڑ سکتا ہے بلکه تھوڑی دیر غور وفکر کرے تاکہ اس کا شک مستحکم ہوجائے (یعنی کسی ایک طرف یقین یا گمان پیدا نہ ہو) اس وقت نماز توڑ سکتا ہے.
(رساله نماز و روزه، م363)
108
تین چیزوں کے لئے نماز کے سلام کے بعد انسان کو چاہیے که دو سجده سهو (اس دستور کے مطابق جو بیان کیا جائے گا) بجالائے؛
اول: نماز کے درمیان سهوا بات کرے
دوم: ایک سجده فراموش کرے
سوم: چار رکعتی نماز میں دوسرے سجدے کے بعد شک کرے کہ چار رکعتیں پڑھی ہیں یا پانچ رکعتیں
اور دو موارد میں احتیاط واجب یہ ہے کہ سجده سهو بجالائے؛
اول: جس جگہ سلام نہیں پڑھنا چاہیے تھا مثلا پہلی رکعت میں سهوا سلام پڑھے
دوم: تشهد فراموش کرے
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، سجود السهو، م1)
نماز پڑھنےوالے کو چاہیے کہ تین مواقع پر سلام کے بعد دو سجده سهو (اس طریقے کے مطابق جو بیان کیا جائے گا) بجالائے:
1. نماز کے دوران بھول کر بات کرے.
2. چار رکعتی نماز میں دوسرے سجدے کے بعد شک کرے کہ چار رکعتیں پڑھی ہیں یا پانچ.
3. تشهد فراموش کرے.
دو صورتوں میں احتیاط واجب کی بناپر دو سجده سهو بجالائے:
4. ایک سجده فراموش کرے.
5. جہاں سلام نہیں پڑھنا چاہیے وہاں بھولے سے سلام پڑھ لے.
(رساله نماز و روزه، م388)
109
سجده سهو کا طریقه یہ ہے کہ نماز کے سلام کے بعد فورا سجده سهو کی نیت کرے اور پیشانی کو ایسی چیز پر رکھے جس پر سجده صحیح ہو اور احتیاط یہ ہے کہ دونوں سجده سهو میں اس مخصوص ذکر کو پڑھے: «بِسمِ اللّهِ وَ بِاللّهِ و صَلَّی اللّهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّد» یا پڑھے: «بِسمِ اللّهِ وَ بِاللّهِ اللّهمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ و آلِ مُحَمَّد» یا پڑھے: «بِسمِ اللّه و بِاللّه السّلامُ عَلَیکَ اَیُّها النَّبیُّ وَ رَحمَة اللّهِ وَ بَرَکاته». احتیاط یہ ہے کہ آخری ذکر کو اختیار کرے لیکن ذکر کا واجب نہ ہونا حتی کہ اس کا مخصوص ذکر کا واجب نہ ہونا قوت سے خالی نہیں ہے اور واجب ہے کہ (دونوں سجده سهو میں سے) آخری سجدے کے بعد تشهد اور سلام پڑھے. واجب تشهد وہی معروف تشهد ہے جو نماز میں ہے اور واجب سلام "السلام علیکم" ہے.
(تحریر الوسیله، الصلاۃ، سجود السهو، م5)
سجده سهو کرنے کے لئے نماز کے سلام کے فورا بعد سجده سهو کی نیت سے پیشانی کو ایسی چیز پر رکھے جس پر سجده صحیح ہو اور احتیاط کی بناپر کہے" بسم اللَّه و باللَّه، السلام علیک ایها النّبیُّ و رحمة اللَّه و برکاتہ" اس کے بعد سجدے سے سر اٹھائے اور دوباره سجدے میں جائے اور اسی ذکر کو تکرار کرے. اس کے بعد تشهد اور سلام پڑھے.
(رسالہ نماز و روزه، م398)
- نماز کے قصر ہونے کے شرائط
- نماز قضا و اجارہ
نماز قضا و اجارہ
151
جس شخص پر قضا نماز ہے، قضا نماز سے پہلے ادا نماز پڑھ سکتا ہے اور لازم نہیں ہے کہ پہلے قضا نماز پڑھے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ قضا نماز کو ادا نماز پر مقدم کرے خصوصا اگر اسی دن کی قضا نماز ہو۔
(تحریر الوسیلہ، صلاۃ القضاء، م13)
جس شخص پر قضا نماز واجب ہو وہ ادا نماز پڑھ سکتا ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر صرف ایک قضا نماز ہو تو پہلے قضا نماز کو پڑھے مخصوصا اگر اسی دن کی قضا نماز ہو۔
(رسالہ نماز و روزہ، م640)
152
میت کے ولی (بڑے بیٹے) پر واجب ہے کہ اپنے باپ کی قضا نمازیں بجالائے لیکن ماں کی قضا نمازیں واجب نہیں ہیں اگرچہ اس کو بجالانا احتیاط مستحب ہے۔
(تحریر الوسیلہ، قضاء الصلاۃ، م16)
بڑے بیٹے پر واجب ہے کہ باپ سے قضا ہونے والی نمازوں اور احتیاط واجب کی بناپر ماں سے قضا ہونے والی نمازوں کی قضا بجالائے۔
(رسالہ نماز و روزہ، 651)
153
(بڑے بیٹے پر باپ کی قضا نماز واجب ہونے کے مسئلے میں) فرق نہیں ہے کہ (باپ) عمدا نماز ترک کرے یا اس کے بغیر البتہ جس شخص نے مولا کی نافرمانی کے طور پر نماز نہیں پڑھی ہے، ان نمازوں کی قضا واجب نہیں ہے اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ اس کو بجالائے بلکہ یہ احتیاط ترک نہ ہوجائے۔
(تحریر الوسیلہ، قضاء الصلاۃ، م16)
اگر باپ یا ماں نے بالکل نماز نہیں پڑھی ہو تو احتیاط واجب کی بناپر بڑے بیٹے پر نمازوں کی قضا واجب ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م652)
154
اگر اجیر کے لئے نماز کی مخصوص کیفیت مشخص نہ کی گئی ہو اور کوئی خاص طریقہ ذہن میں نہ آئے (یعنی ایسا نہ ہو کہ تعیین نہ کیا جائے تو خود بخود سمجھ میں آئے کہ مثلا فلان مستحب عمل ساتھ انجام دیا جائے) تو واجب ہے کہ جن مستحبات کو معمولا انجام دیا جاتا ہے مثلا قنوت اور رکوع کی تکبیر بجالائے۔
(تحریر الوسیلہ، صلاۃ الاستیجار، م12)
اگر نماز اجارہ کے لئے مخصوص شرط (مثلا جماعت کے ساتھ بجالانا یا مسجد میں پڑھنا) نہ رکھی جائے تو اجیر پر فقط لازم ہے کہ نماز کو اس کے واجبات کے ساتھ بجالائے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م647)
- نماز آیات
نماز آیات
155
نماز آیات چار صورتوں میں واجب ہوتی ہے؛
1۔ ہر غیر معمولی حادثہ جو اکثر لوگوں کے لئے خوف کا باعث بن جائے خواہ آسمانی ہو مثلا سیاہ یا سرخ بادل، بجلی، گرج چمک خواہ احتیاط واجب کی بناپر زمینی ہو مثلا زمین کا دھنس جانا۔
(تحریر الوسیلہ، صلاۃ الآیات، م1)
نماز آیات چار صورتوں میں واجب ہوتی ہے۔
ہر آسمانی غیر معمولی حادثہ جو اکثر لوگوں کے لئے خوف کا باعث ہو مثلا سیاہ اور سرخ بادل اور بجلی۔
(رسالہ نماز و روزہ، م660)
156
ان حوادث کا واقع ہونا جن سے نماز آیات واجب ہوتی ہے اور اسی طرح اس کا زمان اور مکان مندرجہ ذیل طریقوں سے ثابت ہوتا ہے؛
1۔ خود انسان کو یقین ہوجائے
2۔ دو عادل گواہی دیں
3۔ احتیاط واجب کی بناپر ایک عادل گواہی دے
4۔ احتیاط کی بناپر (اگر اقوی نہ ہو) نجومی کے خبر دینے سے جس کی سچائی پر اطمینان ہو
(تحریر الوسیلہ، صلاۃ الآیات، م5)
نماز آیات کا باعث بننے والے حادثے مندرجہ ذیل طریقوں میں سے کسی ایک سے ثابت ہوتے ہیں:
1۔ انسان خود متوجہ ہوجائے۔
2۔ ہر وہ طریقہ جو علم یا اطمینان کا باعث ہو۔
3۔ دو عادل مرد گواہی دیں۔
(رسالہ نماز و روزہ، م665)
157
جب زلزلہ اور گرج چمک وغیرہ پیش آئیں تو فورا نماز آیات پڑھنا چاہئے اور اگر نہ پڑھے تو گناہ کیا اور آخر عمر تک اس پر واجب ہے اور جب بھی پڑھے ادا ہے۔
(تحریر الوسیلہ، صلاۃ الآیات، م3)
جب زلزلہ ، گرج چمک وغیرہ ( جس کا وقت مختصر ہوتا ہے) رونما ہوجائے تو احتیاط کی بناپر مکلف کے لئے ضروری ہے کہ فورا ًنماز آیات پڑھے اور اگر تاخیر کرے تو مرنے تک اس نماز کو ادا اور قضا کی نیت کے بغیر( مافی الذمہ کی نیت سے) بجالائے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م668)
158
اگر سورج گرہن اور چاند گرہن کے علاوہ میں عمدا یا فراموشی کی وجہ سے نماز میں تاخیر کرے تو پوری زندگی یہ نماز اس پر واجب ہے اور اس حادثے کے بارے میں مطلع نہ ہوجائے یہاں تک کہ اس کے وقوع سے متصل زمانہ گزرجائے تو نماز آیات واجب نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ نماز آیات پڑھے (تحریر الوسیلہ، صلاۃ الآیات، م7)
اگرکوئی شخص (چاند گرہن اور سورج گرہن کے علاوہ) دوسرے حوادث کے بارے میں وقت کے اندر مطلع ہوجائے اور نماز آیات اگرچہ فراموشی کے نتیجے میں ہی کیوں نہ ہو، نہ پڑھے تو ضروری ہے کہ نماز آیات پڑھے اور اگر وقت کے اندر مطلع نہ ہو اور حادثے کے بعد علم ہوجائے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز آیات پڑھے۔
(تحریر الوسیلہ، صلاۃ الآیات، م672)
159
نماز آیات میں مکلف سورہ (قل ھو اللہ احد) کے قصد سے (بسم اللہ الرحمن الرحیم) پڑھ کر رکوع میں جاسکتا ہے۔
(توضیح المسائل، م1508)
احتیاط واجب کی بناپر (بسم اللہ الرحمن الرحیم) کو سورہ کا ایک حصہ شمار کرکے رکوع میں نہیں جاسکتے ہیں۔
(رسالہ نماز و روزہ، م674)
- نماز جماعت
نماز جماعت
160
جو شخص نماز میں وسوسے کا شکار ہوتا ہے اور صرف جماعت کے ساتھ پڑھنے کی صورت میں وسوسے سے محفوظ رہتا ہے تو نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا چاہئے۔
(توضیح المسائل، م1405)
اگر کوئی شخص نماز میں وسوسے کا شکار ہوتا ہو تو نماز کو جماعت کےساتھ پڑھنا واجب نہیں ہے مگر اس صورت میں کہ جب اس قدر وسوسہ ہوتا ہو کہ نماز کوتوڑ دے یا ذکر کا زیادہ تکرار کرنا نماز کی موالات ختم ہونے اور نماز باطل ہونے کا باعث ہو۔
(رسالہ نماز و روزہ، م697)
161
اگر امام اپنی نماز کو احتیاط کے طور پر قضا کرے یا کسی دوسرے کی نماز کو احتیاط کے طور پر قضا کرے تو اس کے لئے پیسے نہ لیا ہو تو بھی اس کی اقتدا کرنے میں اشکال ہے۔
(العروۃ الوثقی، الجماعۃ، م3)
اگر امام، احتیاط کے طور پر نماز کی قضا بجالارہا ہو یعنی جس نماز کا قضا ہونا یقینی نہ ہو اس میں اقتدا نہیں کی جاسکتی ہے چاہے اپنی نماز ہو یا دوسرے کی ہو۔
(رسالہ نماز و روزہ، م701)
162
اگر امام یا ماموم جماعت کے ساتھ پڑھنے والی نماز کو دوبارہ جماعت کے ساتھ پڑھنا چاہے چنانچہ دوسری جماعت اور اس میں شامل افراد پہلے سے مختلف ہوں تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
(العروۃ الوثقی، مستحبات الجماعۃ، م19)
جس شخص نے فرادی نماز پڑھی ہو، مستحب ہے کہ اس کو جماعت کی صورت میں دوبارہ پڑھے خواہ امام ہو یا ماموم، اور جس شخص نے جماعت کے ساتھ نماز پڑھی ہو چنانچہ ماموم ہے تو دوبارہ اس کو امام یا ماموم بن کر دوبارہ جماعت کے ساتھ پڑھنے کا کوئی معنی نہیں ہے اور اگر امام ہو تو ماموم بن کر دوبارہ جماعت کی صورت میں نہیں پڑھ سکتا ہے لیکن دوسرے گروہ کے لئے امامت کرسکتا ہے۔
(استفتاء، 110)
163
نماز طواف اور نماز احتیاط میں جماعت کا مشروع ہونا محل اشکال ہے۔
(تحریر الوسیلہ، الجماعۃ، م1)
طواف کعبہ کی نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنا صحیح نہیں ہے۔
یومیہ نماز کو نماز احتیاط (جو رکعتوں میں شک کی صورت میں پڑھی جاتی ہے) میں اقتدا کرکے نہیں پڑھا جاسکتا اور اسی طرح نماز احتیاط کو یومیہ نماز میں اقتدا کرکے نہیں پڑھ سکتے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م706، 710)
164
امام جماعت کی شرائط یہ ہیں؛ ایمان، حلال زادہ، عقل اور بلوغ اس صورت میں جب ماموم بالغ ہو بلکہ نابالغ کے لئے بھی امامت میں اشکال ہے بلکہ جائز نہ ہونا قرب سے خالی نہیں ہے، مرد ہونا اس صورت میں جب ماموم مرد ہو بلکہ احتیاط کی بناپر اگرچہ ماموم عورت ہو۔
(تحریر الوسیلہ، شرائط امام الجماعۃ، مقدمہ)
امام جماعت کے لئے ضروری ہے کہ عاقل، عادل، شیعہ اثناء عشری، حلال زادہ اور احتیاط کی بناپر بالغ ہو اور نماز کو صحیح پڑھتا ہو اور اگر ماموم مرد ہو تو امام بھی مرد ہو۔ اگر تمام مامومین خواتین ہوں تو عورت کا امام جماعت ہونا جائز ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م711، 712)
165
معذوروں کی اقتدا جائز ہونا مشکل ہے اور احتیاط یہ ہے کہ ترک کیا جائے اور یہ احتیاط ترک نہ ہوجائے اگرچہ معذور کا اپنے جیسے کے لئے امامت کرنا وجہ سے خالی نہیں ہے۔
(تحریر الوسیلہ، شرائط امام الجماعۃ، م5)
سوال: اگر کسی نے حجامت کی ہو اور حجامت کی جگہ کو پاک نہ کیا ہو تو امام جماعت کے طور پر نماز پڑھ سکتا ہے؟
جواب: جس چیز کے شرط ہونے یا مانع ہونے کا احتمال دیا جائے اس کی نفی کے لئے جماعت مستحب ہونے کے دلائل کافی ہیں۔ پس قاعدہ اولیہ کے مطابق امامت صحیح ہونے کی شرط یہ ہے؛ امام کی نماز صحیح ہو مگر وہ صورت جو دلیل کے ذریعے مستثنی ہو بنابراین اس مسئلے میں جماعت صحیح ہے البتہ احتیاط بہتر ہے۔
(استفتاء، 9)
166
نماز جماعت صحیح ہونے میں کئی چیزیں شرط ہیں؛
دوم: امام جس جگہ کھڑا ہو اس جگہ سے بلند نہیں ہونا چاہئے کہ جہاں مامومین کھڑے ہیں لیکن امام کی جگہ مامومین کہ جگہ سے تھوڑی سی اونچی ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے۔ احتیاط یہ ہےکہ جس جگہ کے بارے میں عرفا یہ نہ کہا جائے کہ امام کی جگہ بلند ہے، اس پر اکتفا کیا جائے۔
(تحریر الوسیلہ، شرائط الجماعۃ، الثانی)
امام کی جگہ مقتدی کی جگہ سے بلند نہ ہو البتہ تھوڑی بلند ہونا (ایک بالشت سے کم) اشکال نہیں رکھتا ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م717)
167
احتیاط یہ ہے کہ ماموم کے سجدے کی جگہ اور امام کے کھڑے ہونے کی جگہ یا اگلی صف والے کے کھڑے ہونے کی جگہ اور پچھلی صف والے کے سجدے کی جگہ کے درمیان ایک عام قدم سے زیادہ کا فاصلہ نہ ہو۔
(تحریر الوسیلہ، شرائط الجماعۃ، الثالث)
احتیاط واجب یہ ہے کہ امام کے کھڑا ہونے کی جگہ اور مقتدی کے سجدے کی جگہ کے درمیان اور اسی طرح اگلی صف والوں کے کھڑا ہونے کی جگہ پچھلی صف والوں کے سجدے کی جگہ کے درمیان ایک لمبے قدم (تقریبا ایک میٹر) سے زیادہ فاصلہ نہ ہو۔
(رسالہ نماز و روزہ، م720)
168
اگر ان لوگوں کے درمیان جو ایک صف میں کھڑے ہیں، ایک ممیز بچہ یعنی ایسا بچہ جو اچھے اور برے کو سمجھتا ہے، فاصلہ آجائے چنانچہ اس کی نماز کا باطل ہونا معلوم نہ ہو تو اقتدا کرسکتے ہیں۔
(العروۃ الوثقی، شرائط الجماعۃ، م22)
اگر جماعت میں ایک نابالغ بچہ اتصال کا ذریعہ بن جائے چنانچہ علم ہو کہ اس کی نماز صحیح ہے تو اقتدا کرکے نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھ سکتا ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م723)
169
اگر اگلی صف کے افراد کی نماز ختم ہوجائے تو ان کے پیچھے کھڑے افراد کا اقتدا جاری رہنے میں اشکال ہے اگرچہ وہ افراد فورا ہی پھر نماز جماعت میں شامل ہوجائیں لہذا احتیاط یہ ہے کہ وہ (پیچھے والے) فرادی کی نیت کرلیں اور یہ احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیے۔
(تحریر الوسیلہ، شرائط الجماعۃ، م7)
اگر پہلی صف میں موجود تمام افراد کی نماز ختم ہوجائے یا سب فرادی کی نیت کریں تو اگر ان کے اور ان سے پہلی صف والوں کے درمیان ایک لمبے قدم سے زیادہ فاصلہ ہو تو ان کی نماز فرادی ہوجائے گی مگر اس صورت میں کہ جب جن افراد کی نماز ختم ہوگئی ہے وہ فوراً دوبارہ اقتدا کرلیں۔
(رسالہ نماز و روزہ، م724)
170
ماموم کو چاہئے کہ نماز ظہر اور عصر کی پہلی اور دوسری رکعت میں حمد اور سورہ نہ پڑھے اور مستحب ہے کہ اس کے بجائے ذکر پڑھے۔
(العروۃ الوثقی، احکام الجماعۃ، م1)
نماز ظہر اور عصر کی پہلی اور دوسری رکعت میں احتیاط واجب کی بناپر ماموم کو چاہئے کہ الحمد اور سورہ نہ پڑھے اور مستحب ہے کہ اس کے بجائے ذکر پڑھے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م728)
171
ماموم کو چاہئے نماز میں پڑھنے والے اذکار کے علاوہ دوسرے افعال مثلا رکوع اور سجدوں کو امام کے ساتھ یا تھوڑی دیر بعد بجالائے اور اگر عمدا امام سے پہلے یا دیر سے انجام دے تو گناہ کیا ہے لیکن اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر مسلسل دو ارکان میں امام سے آگے جائے یا پیچھے رہ جائے تو اس کی نماز صحیح اور فرادی ہوہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ نماز پوری کرے اور دوبارہ پڑھے ۔
(توضیح المسائل، م1470)
ماموم کے لئے ضروری ہے کہ نماز کے افعال کو امام کے ساتھ یا تھوڑی دیر سے بجالائے اور اگر عمداً امام سے پہلے بجالائے یا دیر سے بجالائے تو اس کی نماز فرادی ہوجائے گی۔
(رسالہ نماز و روزہ، م733)
172
اگر سہوا امام سے پہلے رکوع میں جائے اور اس طرح ہو کہ واپس پلٹنے کی صورت امام کی قرائت باقی نہیں بچتی ہے تو واجب ہے کہ سر اٹھائے اور امام کے ساتھ نماز پوری کرے اور اس کی نماز صحیح ہے اگرچہ احوط استحبابی یہ ہے کہ اس صورت میں نماز دوبارہ پڑھے اور اگر امام کے ساتھ ملحق ہونے کے لئے سر نہ اٹھائے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(العروۃ الوثقی، احکام الجماعۃ، م12)
اگر ماموم بھول کر امام جماعت سے پہلے رکوع میں چلا جائے تو ضروری ہے کہ رکوع سے سر اٹھائے اور دوبارہ امام کے ساتھ رکوع میں جائے اور امام کے ساتھ نماز کو ختم کرے اور اس کی نماز جماعت صحیح ہے اور اگر رکوع سے سر نہ اٹھائے تو اس کی نماز فرادی کی حیثیت سے صحیح ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م734)
173
اگر دوسری رکعت میں اقتدا کرے تو امام کے ساتھ قنوت اور تشہد پڑھے گا اور احتیاط یہ ہے کہ تشہد پڑھتے وقت ہاتھ کی انگلیوں اور پاوں کے پنجے کو زمین پر رکھے اور زانو کو اٹھائے اور تشہد کے بعد امام کے ساتھ کھڑا ہوجائے اور حمد اور سورہ پڑھے اور اگر سورہ کے لئے وقت نہیں ہے تو حمد کو پورا کرے اور رکوع یا سجدے میں امام کے ساتھ پہنچے۔
(توضیح المسائل، م1439)
اگر ماموم دوسری رکعت میں اقتدا کرے تو مستحب ہے کہ امام کے ساتھ قنوت اور تشہد پڑھے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ تشہد پڑھنے کے دوران نیم کھڑے ہونے کی حالت میں رک کر بیٹھ جائے اور تشہد کے بعد امام کے ساتھ کھڑے ہو کر الحمد و سورہ پڑھے اور اگر سورہ پڑھنے کا وقت نہیں تو صرف الحمد پڑھے اور امام کے ساتھ رکوع بجالائے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م746)
174
جو شخص جانتا ہے کہ سورہ پڑھنے کی صورت میں امام کے ساتھ رکوع میں نہیں پہنچ سکتا ہے تو سورہ نہیں پڑھنا چاہئے لیکن اگر پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
(توضیح المسائل، م1443)
اگر ماموم جانتا ہو کہ سورہ پڑھے تو امام کے ساتھ رکوع میں نہیں پہنچ سکے گا تو سورہ نہیں پڑھنا چاہئے اور چنانچہ پڑھے اور رکوع میں نہ پہنچے تو اس کی نماز فرادی ہوگی۔
(رسالہ نماز و روزہ، م748)
175
اگر کوئی شخص امام کی قرائت کے بعد اور رکوع سے پہلے فرادی کی نیت کرے تو اس پر قرائت واجب نہیں ہے بلکہ اگر امام کی قرائت کے درمیان میں فرادی کی نیت کرے تو کافی ہے کہ قرائت کا باقی حصہ خود پڑھے اگرچہ احتیاط (مستحب) مخصوصا دوسری صورت میں یہ ہے کہ قرائت کو ابتدا سے قصد قربت اور رجا کی نیت سے پڑھے۔
(تحریر الوسیلہ، صلاۃ الجماعۃ، م8)
اگر امام جماعت کی قرائت کے بعد ماموم فرادی کی نیت کرے تو قرائت پڑھنا لازم نہیں ہے لیکن اگر قرائت کے دوران فرادی کی نیت کرے تو چنانچہ الحمد پڑھنے کے بعد فرادی کی نیت کرے تو الحمد پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے اور الحمد یا سورہ پڑھنے کے دوران فرادی کی نیت کرے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ(شروع کرنے کے قصد کے بجائے) قربت مطلق کے قصد سے ابتدا سے پڑھے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م752)
176
مستحب ہے کہ امام صف کے درمیان میں آگے کھڑا ہو اور پہلی صف میں صاحبان علم، کمال و تقوی کھڑے ہوں۔
(توضیح المسائل، م1482)
بہتر ہے کہ امام صف کے درمیان میں آگے کھڑا ہو اور پہلی صف میں صاحبان علم، کمال و تقوی کھڑے ہوں۔
(رسالہ نماز و روزہ، م754)
نماز جماعت کے بارے میں مخصوص مسائل
23
خواتین کے ذریعے مردوں کا نماز جماعت میں اتصال کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے مثلا حرم مطہر امام رضا یا نماز جمعہ (استفتاء، 6)
24
سوال: اگر امام جماعت قضا نماز پڑھ رہا ہو اور ماموم نہیں جانتا ہو کہ اس کی نماز اصلی ہے یا احتیاطی تو کیا اس کی اقتدا کرسکتا ہے؟
جواب: یہی کہ مسئلے سے واقف امام جماعت خود کو دوسروں کے لئے اقتدا کے لئے پیش کرے تو اس کی اقتدا جائز ہے۔
(استفتائات جدید)
25
سوال: اگر میں اور میرا دوست ایک ساتھ تیسری رکعت میں امام سے ملحق ہوجائیں اور دونوں اقتدا کریں تو امام کی چوتھی رکعت مکمل ہونے کے بعد ہمیں باقی دو رکعتوں کو فرادی جاری رکھنا چاہئے اگر میں ان دونوں رکعتوں کو اپنے دوست کی اقتدا میں پڑھوں جو کہ میری طرح پہلی دو رکعتوں میں ماموم تھا تو کیا اس طرح کی اقتدا صحیح ہے؟
جواب: صحیح ہے۔
- نماز جمعہ
نماز جمعہ
177
نماز جمعہ کے خطبوں کو ظہر سے پہلے دینا اس طرح کہ خطبے ختم ہونے کے دوران ظہر کا وقت ہوگیا ہو تو جائز ہے اور احتیاط یہ ہے کہ خطبے زوال کے بعد دیئے جائیں۔
(تحریر الوسیلہ، شرائط صلاۃ الجمعہ، م10)
امام جمعہ، نماز جمعہ کے خطبے ظہر سے پہلے دے سکتا ہے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م772)
178
مستحب ہے کہ نماز جمعہ میں قرائت کو بلند آواز میں پڑھا جائے۔
(تحریر الوسیلہ، فروع صلاۃ الجمعہ، الخامس)
احتیاط کی بناپر نماز جمعہ کی قرائت بلند آواز میں پڑھنا چاہئے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م774)
179
حاضرین پر خطبے سننا واجب ہے اور باتیں کرنا مکروہ ہے بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ خاموشی اختیار کریں اور خطبے کے دوران باتیں نہ کریں لیکن اگر باتیں کرنا سماعت ختم ہونے اور خطبے کا فائدہ ختم ہونے کا باعث ہو تو اس کو ترک کرنا لازم ہے۔
(تحریر الوسیلہ، فی شرائط صلاۃ الجمعہ، م14)
احتیاط کی بناپر نماز پڑھنے والوں کو چاہئے کہ امام کے خطبوں کو سنیں اور خاموش رہیں اور باتیں کرنے سے پرہیز کریں۔
(رسالہ نماز و روزہ، م779)
180
دونوں خطبوں میں حمد خدا واجب ہے اور احتیاط (واجب) یہ ہے کہ اس کے بعد اللہ تعالی کی (مدح و ) ثنا کرے اور پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر درود بھیجنا پہلے خطبے میں احتیاط (واجب) کی بناپر ہے اور دوسرے خطبے میں بھی احتیاط کی بناپر واجب ہے۔
(تحریر الوسیلہ، فی شرائط صلاۃ الجمعہ، م7)
پہلے خطبے میں واجب ہے کہ خطیب اللہ کی حمد و ثناء کے بعد پیغمبراکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )پر درود بھیجے اور لوگوں کو تقوی کی نصیحت کرے اور قرآن کریم کا ایک مختصرسورہ پڑھے۔ دوسرے خطبے میں بھی حمد و ثناء الہی کے بعد پیغمبراکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر درود بھیجے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ دوسرے خطبے میں بھی لوگوں کو تقوی کی نصیحت کرے اور قرآن کریم کا مختصر سورہ پڑھے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م778)
نماز جمعہ کے بارے میں مخصوص مسئلہ
مسافر،امام جمعہ نہیں بن سکتا ہے۔
(استفتاء، 111)
-
- روزہ
- خمس
خمس
222
معدنی کان کا نصاب احتیاط کی بناپر 105 مثقال معمولی چاندی یا 15 مثقال سونا ہے یعنی اگر جس چیز کو گنج سے نکالا ہے اخراجات نکالنے کے بعد اس کی قیمت 105 مثقال چاندی یا 15 مثقال سونے کے برابر ہوجائے تو احتیاط واجب کی بنا پر خمس دینا چاہیے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، الثانی، المعدن)
اگر معدنی کان سے کوئی چیز نکالے چنانچہ نکالے گئے مواد کی قیمت اس کو نکالنے اور صاف کرنے کے اخراجات نکالنے کے بعد 15 مثقال سونے کے برابر ہو تو اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے اور اس کی قیمت اس مقدار سے کم ہوتو خمس نہیں ہے۔
(جزوہ خمس، م4)
223
اگر غوطہ خوری یعنی سمندر میں جاکر موتی اور ہیرا جیسے جواہرات نکالے خواہ اگنے والے ہوں خواہ معدنی، چنانچہ باہر نکالنے کے اخراجات نکالنے کے بعد اس کی قیمت 15 سونے کے چنے کے برابر ہوجائے تو اس کا خمس ادا کرنا چاہئے خواہ ایک دفعہ سمندر سے نکالے خواہ چند مرتبہ نکالے، باہر نکالنے والی چیز ایک جنس کی ہو خواہ کئی اجناس کی۔
اگر بڑے دریاوں مثلا دجلہ اور فرات میں ڈبکی لگائے اور جواہرات باہر نکالے چنانچہ اس دریا سے جواہرات نکالتے ہیں تو اس کا خمس دینا چاہئے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، الرابع، الغوص و م4)
غوطہ خوری کے ذریعے نکالنے والے جواہر پر خمس واجب ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ سمندر سے نکالنے والی چیز ایک جنس کی ہو یا کئی اجناس کی، ایک دفعہ ہو یا کئی دفعہ جو نزدیک ہوں اور احتیاط واجب کی بناپر بڑے دریا مثلا نیل، فرات اور کارون بھی سمندر کے حکم میں ہیں۔
(جزوہ خمس، م9)
224
ساتواں: حلال جو حرام سے مخلوط ہوا ہے۔۔۔ اگر اس کا مالک معدود افراد کے درمیان ہو تو احتیاط یہ ہے کہ اس کا کھاتہ کلئیر کرے (اور کسی طریقے سے ان کی رضایت حاصل کرے) پس اگر ممکن نہ ہوتو(مالک تعیین کرنے کے لئے) قرعہ اندازی کرے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، السابع)
اگر مال کا مالک معدود افراد کے درمیان ہو تو احتیاط یہ ہے کہ کسی بھی طریقے سے ان کی رضایت حاصل کرے اور اگر ممکن نہ ہو اور کسی ایک طرف کا مال ہونے کا زیادہ امکان نہ ہوتو افراد کے درمیان برابر تقسیم کرے۔
(درس خارج مکاسب محرمہ، ج614 و 615)
225
ساتواں: حلال جو حرام سے مخلوط ہوا ہے۔ اگر اس کا مالک معلوم نہ ہو یا لامحدود افراد میں ہو تو احتیاطا حاکم کے اذن سے جس کو چاہے صدقہ دے جب تک کسی شخص کے بارے میں خصوصی گمان نہ ہو (کہ اس کا مالک ہے) ورنہ احتیاط ترک نہ کرے اور اسی مخصوص شخص کو صدقہ دے اس شرط کے ساتھ کہ وہ شخص صدقے کا مستحق ہو۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، السابع)
مجہول المالک مال کا مالک معلوم کرنے کے لے جستجو کرنا واجب ہے اور مالک ملنے کی صورت میں مال اسی کو واپس کرے اور اگر ملنے سے ناامید ہوجائے تو اس کی طرف سے فقیر کو صدقہ دے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ حاکم شرع سے اجازہ لے۔
(درس خارج مکاسب محرمہ، ج588)
226
اگر پتہ چلے کہ حرام کی مقدار خمس سے زیادہ ہے لیکن اس مقدار کو نہیں جانتا ہو تو مال کو حلال اور پاک کرنے میں خمس نکالنا کافی ہے مگر یہ کہ احتیاط (مستحب) یہ ہے کہ خمس دینے کے علاوہ حرام کے بارے میں ایسی چیز دے کر حاکم شرع سے مصالحت کرے جس کو دینے کے بعد بری الذمہ ہونے کا یقین ہوجائے اور مجہول المالک کا حکم اس پر جاری کرے اور اس سے زیادہ احتیاط یہ ہے کہ یقینی مقدار حاکم شروع کے حوالے کرے اور مشکوک کے بارے میں مصالحت کرے اور حاکم شرع اس کو دونوں مصرف (خمس اور مجہول المالک کے مصرف) پر تطبیق کرتے ہوئے احتیاط کرے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، م28)
اگر غیر سے متعلق مال کی مقدار دقیق معلوم نہ ہو لیکن اجمالی طور پر جانتا ہو کہ پانچویں حصے سے زیادہ ہے تو احتیاط کی بناپر خمس کو جتنی مقدار زائد ہونے پر یقین ہے اس کے ساتھ حاکم شرع کو دے تاکہ ان موارد میں خرچ کرے جو خمس اور صدقہ دونوں کا مصرف شمار ہوتے ہیں۔
(جزوہ خمس، م13)
227
مجہول المالک والے مال کو صدقہ دینے کے بعد اس کا مالک مل جائے تو احتیاط واجب کی بناپر صدقہ دینے والا ضامن ہے۔
(العروۃ الوثقی، کتاب الخمس، حاشیہ م33)
مجہول المالک والے مال کو صدقہ دینے کے بعد اس کا مالک مل جائے اور صدقہ دینے پر راضی نہ ہو تو صدقہ دینے والا ضامن نہیں ہے اور مالک کو اس کی مثل یا قیمت ادا کرنا لازم نہیں ہے۔
(درس خارج مکاسب محرمہ، ج596)
228
اگر کسی کے پاس وہ چیزیں ہیں جن پر خمس واجب نہیں ہوا ہے یا خمس ادا کیا گیا ہے اور بازار میں ان کی قیمت بڑھ جائے تو بڑھنے والی قیمت کا اس پر خمس واجب نہیں ہے اس صورت میں جب یہی اشیاء تجارت میں مال یا سرمایہ نہ ہوں مثلا ان کو خریدنے کا مقصد ان کو محفوظ رکھنا اور ان کی منفعت اور پیداوار سے استفادہ کرنا ہو لیکن اگر مقصد یہ ہو کہ ان اشیاء سے تجارت کرے تو بڑھنے والی قیمت پر سال پورا ہونے کے بعد خمس واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ ان کو فروخت کرنا اور قیمت وصول کرنا ممکن ہو اور اگر فقط آئندہ سال میں ممکن ہو تو قیمت میں ہونے والا اضافہ اس سال کی منفعت ہوگا نہ گذشتہ سال کی منفعت۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، م8)
ارث اور ہبہ پر خمس نہیں ہے اگرچہ ان کی قیمت بڑھ گئی ہو مگر یہ کہ اس کو سرمایہ بنائے (یعنی بیچنے کے لئے رکھے) اس صورت میں احتیاط واجب کی بناپر فروخت کرنے کے بعد اس کی قیمت میں ہونے والا اضافہ سال کی درآمد شمار ہوگا اور خمس کے سال کے اختتام پر موجود ہونے کی صورت میں اس کا خمس دینا چاہئے۔
اگر وہ چیز جو اخراجات کا حصہ نہیں ہے، بیچنے کی نیت کے بغیر سال کی درآمد سے خریدے تو سال کے اختتام پر اس کی جتنی قیمت بنتی ہے اس کا خمس ادا کرے اور قیمت بڑھ جائے تو بڑھنے والی قیمت پر (بازار میں بڑھنے والا ریٹ) جب تک فروخت نہ کیا جائے، خمس نہیں لگے گا اور فروخت کرنے کے بعد افراط زر کی مقدار کٹوتی کے بعد بڑھنے والی مقدار فروخت کرنے والے سال کی منفعت میں شمار ہوگی۔
(جزوہ خمس، م40، 44، 53)
229
اگر سال کے آغاز میں اخراجات کے لئے قرض لے لے یا ضرورت کی بعض اشیاء کو ادھار پر خریدے یا فائدہ ملنے سے پہلے سرمایہ میں سے ایک مقدار اخراجات میں خرچ کرے تو اسی اندازے کے مطابق منفعت سے کم کرنا جائز ہے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، م20)
اگر منفعت ملنے سے پہلے زندگی کے اخراجات کے لئے قرض لے لے یا جس پیسے پر خمس نہیں لگا ہے (مثلا ارث) اس سے نکالے تو احتیاط واجب کی بناپر ان اخراجات کو منفعت سے کم نہیں کرسکتا ہے اور اس کا خمس دینا چاہئے لیکن اگر منفعت حاصل ہونے کے بعد اس مال کو زندگی کے اخراجات میں خرچ کرے جس پر خمس نہیں لگا ہے تو سال کے اختتام پر اسی مقدار میں درآمد سے کم ہوگا۔
(استفتاء، 10)
سوال: اگر درآمد ملنے کے بعد قرض یا ادھار لئے ہوئے مال کو اخراجات میں خرچ کرے یا اخراجات کی چیز کو ادھار خریدے اور جس وقت اخراجات میں خرچ کرے گذشتہ درآمد سے کچھ باقی نہ بچا ہو اور اس کے بعد اسی سال کے دوران دوسری درآمد کسب کرے تو کیا سال کے آخر میں جو کچھ خرچ کیا ہے اس کو منہا کرسکتا ہے؟
جواب: سوال میں تحریر فرضیے میں اسی مقدار کے مطابق درآمد سے منہا ہوگا۔
(استفتاء، 104)
230
اگر قالین، برتن یا گھوڑا وغیرہ جو اصل مال باقی رہنے کے ساتھ استفادہ کیا جاتا ہے، خریدے تو ان کا خمس واجب نہیں ہے مگر جب ضرورت کے دائرے سے نکل جائے تو اس صورت میں احتیاط کے طور پر ان کا خمس واجب ہے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، م16)
اگر خمس دینے سے پہلے کسب کی منفعت سے گھریلو اشیاء خریدے اور سال کے دوران اس کی ضرورت ختم ہوجائے تو خمس کے سال کے وقت اس کا خمس دینا واجب ہے لیکن خمس کا سال گزرنے کے بعد اخراجات سے خارج ہوجائے تو خمس نہیں ہے۔
سوال: اگر کوئی شخص ضرورت کے مطابق گھر مہیا کرے لیکن مختلف وجوہات کی بناپر قیام نہ کرسکے یا ایک مدت کے لئے کرایہ پر دے اس کے بعد سکونت سے منحرف ہوجائے اور اس کو بیچ دے تو اس فرض کے ساتھ اس مدت کے دوران خمس کا سال گزر گیا ہے، اس کے خمس کا کیا حکم ہے؟
جواب: سکونت شرط نہیں ہے ضرورت اور شان کے مطابق ہونے سے ہی اخراجات شمار ہوگا اور حتی کہ فروخت کرنے کے بعد بھی خمس نہیں ہے۔
(جزوہ خمس، م83 ، استفتاء، 12)
231
خمس مال سے ہی تعلق رکھتا ہے لیکن مالک کو اختیار ہے کہ اسی مال سے دے یا کسی دوسرے مال سے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، م23)
خمس کے سال سے اگلے سال تک خمس کو تاخیر کرنا جائز نہیں ہے اور جو شخص خمس کے سال کے آغاز پر خمس ادا نہ کرے یہ خمس اس کے ذمے باقی رہے گا جس کو ادا کرنا چاہئے اور کرنسی کی قدر میں کمی ہونے کی صورت میں کم ہونے والی مقدار کو بھی ادا کرنا چاہئے اگر یہ مقدار معلوم نہ ہو تو حاکم شرع کے ساتھ مصالحت کرے۔
جن موارد میں خمس تعلق رکھنے والا مال چاول اور گندم کی طرح مثلی ہو اور مکلف خمس کے سال کے آغاز میں ادا نہ کرے تو احتیاط یہ ہے کہ ادا کرنے کے وقت اس مثل کی قیمت کو بھی مدنظر رکھے اور جو بھی زیادہ کم ہو مکلف سے لیا جائے۔
(جزوہ خمس، م108 و استفتاء، 1)
232
اگر نابالغ کے مال پر خمس لگے (مثلا معدن یا حلال حرام سے مخلوط ہوجائے) تو اس کے شرعی ولی پر ادا کرنا واجب ہے لیکن اس کے اموال سے تجارت کے ذریعے حاصل ہونے والی منفعت یا کسب کے منافع کا خمس جس کو ادا کرنا شرعی ولی پر واجب نہیں ہے بلکہ احتیاط کی بناپر حاصل ہونے والی منفعت باقی رہے بلوغ تک پہنچنے کے بعد اس بچے پر خمس ادا کرنا واجب ہے۔
(العروۃ الوثقی، کتاب الخمس، فصل فیما یجب فیہ الخمس، م84)
بچے کے کسب کے منافع چنانچہ سال کے دوران اس کے اخراجات میں خرچ نہ ہوجائیں تو خمس لگے گا اور اس کا شرعی ولی خمس ادا کرسکتا ہے اور اگر ادا نہ کرے تو بلوغ تک پہنچنے کے بعد بچے پر خمس ادا کرنا واجب ہے۔
استفتاء، 108)
233
اگرمجنون کا کچھ مال سال کے اخراجات سے بچ جائے تو احتیاط یہ ہے کہ اس کا خمس ادا کریں۔
(استفتائات صحیفہ امام)
مجنون کی آمدنی کے منافع اگر سال کے دوران اس کے اخراجات میں خرچ نہ ہوجائیں تو اس پر خمس لگے گا اور اس کا شرعی قیم اس کو ادا کرسکتا ہے اور اگر ادا نہ کرے تو ہوش میں آنے اور سالم ہونے کے بعد مجنون پر خمس دینا واجب ہے اور مرنے تک ہوش میں نہ آئے تو اس کے ترکے سے ادا کیا جائے۔
(استفتاء، 108)
234
اگر بید اور چنار وغیرہ کا درخت لگائے تو ان کو فروخت کرنے کے سال ان کا خمس ادا کرے اگرچہ فروخت نہ کرے لیکن اگر مثلا ہر سال تراشی جانے والی شاخوں سے استفادہ کیا جائے اور صرف وہ شاخیں یا آمدنی کے دوسرے منافع کو ملاکر سال کے اخراجات سے زیادہ ہوجائیں تو ہر سال کے آخر میں اس کا خمس ادا کرے۔
(توضیح المسائل، م1772)
زرعی محصولات اس مرحلے تک پہنچنے سے پہلے جو کسان کا ہدف ہوتا ہے (مثلا انگور کا درخت لگانے کا مقصد پکا ہوا انگور حاصل کرنا ہے) اگر اس طرح ہو کہ فائدہ صدق کرتا ہے (مالی ارزش رکھتا ہو) تو خمس کے سال کے آخر میں خمس لگے گا اور اسی طرح ہے اس مسئلے کے دوسرے مصادیق مثلا نامکمل عمارت جو مکمل کرکے بیچنے کے قصد سے زیرتعمیر ہے۔
(استفتاء، 108)
235
انسان اس مال میں تصرف نہیں کرسکتا ہے جس کا خمس ادا نہ کرنے کا یقین رکھتا ہے۔
اگر جس پیسے کا خمس ادا نہیں کیا ہے اس سے کوئی جنس خریدے یعنی بیچنے والے کو کہے کہ اس جنس کو اس پیسے کے بدلے خریدوں گا یا خریدتے وقت اس کا قصد یہ ہو کہ خمس ادا نہ کرنے والے پیسے سے قیمت دے گا چنانچہ حاکم شرع پانچویں حصے کے معاملے کی اجازت دے تو اس مقدار کے برابر معاملہ صحیح ہے۔
(توضیح المسائل، م1795، 1760)
اس شخص کے پاس کھانا کھانے میں کوئی اشکال نہیں جو اہل خمس نہیں ہے۔
اگر کسی شخص کے مال کے ساتھ خمس تعلق پیدا کرے لیکن اس کا خمس نہیں دیا ہو اور کوئی معاملہ انجام دے تو صحیح ہے۔
(جزو خمس، م139، 141)
236
احتیاط یہ ہے کہ مکلف اگر نفقہ کے لئے دے رہا ہو تو اس شخص کو خمس نہ دے جس کا نفقہ اس کے ذمے ہے مثلا بیوی لیکن نفقہ کے علاوہ کسی اور چیز کے لئے جس کی اس کو ضرورت ہے اور خمس دینے والے پر اس کو مہیا کرنا واجب نہیں ہے، خمس دینے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی قسمتہ و مستحقیہ، م4)
اگر کسی شخص کے خاندان کا کوئی فرد جس کا نفقہ اس پر واجب ہے، سید اور فقیر ہو تو اپنا خمس اس کو نہیں دے سکتا ہے۔
(جزوہ خمس، م136)
237
اگر کئی سال تک پیسہ محفوظ رکھے تاکہ گھر خرید لے تو اخراجات شمار نہیں ہوگا اور اس کا خمس دینا واجب ہے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فیما یجب فیہ الخمس، م17)
درآمد کی منفعت سے بچایا ہوا مال اگر زندگی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے ہو تو خمس کے سال کے اختتام پر خمس لگے گا مگر یہ کہ بچت کا پیسہ زندگی کے ضروری لوازمات یا لازمی اخراجات پورا کرنے کے لئے ہو تو اس صورت میں اگر خمس کے سال کے بعد مستقبل قریب (چند دنوں) میں ان کاموں میں خرچ ہوجائے تو خمس نہیں ہے۔
(اجوبۃ الاستفتائات، س909)
خمس کے بارے میں مخصوص مسائل
33
کرایہ دار ڈپازٹ کے طور پر جو پیسہ مالک مکان کو دینے پر مجبور ہے، چنانچہ (ڈپازٹ کے بغیر) مکمل کرایہ ادا کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو یا مالک مکان قبول نہ کرے تو اپنی شان کے مطابق گھر کرایہ پر لینے کے لئے قرارداد کے مطابق مالک مکان کو دینے والے ڈپازٹ پر خمس نہیں لگے گا اور اخراجات کا حکم رکھتا ہے۔
(استفتاء، 101)
34
احتمالی حادثات کے لئے بچت کیا ہوا پیسہ چنانچہ خمس دینے کے بعد باقی ماندہ پیسہ کافی نہ ہو اور پریشانی دور نہیں ہوتی ہے تو خمس نہیں لگے گا اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ (نئی آمدنی ملنے کی وجہ سے) پریشانی ختم ہونے کے بعد خرچ نہ ہونے والی مقدار کا خمس ادا کیا جائے۔
(استفتاء، 101)
35
خمس ادا کرنے سے مکلف کا ذمہ بری ہوجاتا ہے اگرچہ قصد قربت کے ساتھ نہ ہو۔
(استفتاء، 101)
36
سوال: اطلاع دیئے بغیر دوسروں کی طرف سے خمس ادا کرنا بری الذمہ ہونے کا باعث ہے؟
جواب: ہاں، کافی ہے۔
37
خمس کا سال ختم ہونے کے بعد جدید سال کی پہلی آمدنی ملنے میں کچھ عرصہ فاصلہ آئے تو نئے خمس کے سال کا آغاز پہلی آمدنی ملنے کی تاریخ کو قرار دے سکتے ہیں۔
(استفتاء، 103)
38
اگر کسی کو کتابوں کے صفحات کے اندر پیسے مل جائیں اور تردید ہوجائے کہ گذشتہ سال کی درآمد کا حصہ ہے کہ فورا خمس دیا جائے یا جدید سال کی درآمد کا حصہ ہے کہ خمس کے سال کے اختتام تک مہلت ہے اور اخراجات میں خرچ کرسکتا ہے تو جدید سال کی درآمد کا حصہ شمار ہوگا۔
(استفتاء، 104)
39
سوال: اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ خمس اخراجات میں سے بچنے والی رقم پر واجب ہوتا ہے، اگر مکلف کو علم ہو کہ خمس کے سال کے اختتام تک اس کی درآمد اخراجات میں خرچ نہیں ہوگی تو خمس کے سال کے اختتام سے پہلے خمس ادا کرنا واجب ہے؟
جواب: سال کے اختتام سے پہلے خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے۔
40
جس حج کو ابھی تک انجام نہیں دیا گیا ہے، اس کی اجرت پر فائدہ صدق کرنا، اسی طرح اجارے کی نماز اور روزہ جو آئندہ سال بجا لائے جاتے ہیں، اس پر فائدہ صدق کرنا معلوم نہیں ہے اور اس کو رواں سال کی منفعت میں سے شمار نہیں کیا جاسکتا ہے پس اس پر خمس واجب نہیں ہے۔
(استفتاء، 13)
41
سوال: کوئی شخص دوسرے کو ہدیہ دے اور سنجیدہ قصد رکھتا تھا اور خمس سے فرار کا قصد نہیں رکھتا تھا اگر خمس کے سال کے بعد ہبہ سے منحرف ہوجائے اور واپس لے تو کیا اس کا خمس دینا چاہئے؟
جواب: ہبہ سے منحرف ہوتے ہی اس کا خمس دینا چاہئے۔
(استفتاء، 30)
42
سوال: اگر اس سرمایے پر خمس لگنے کے بارے میں شک کرے جس سے زندگی کے معاملات چل رہے ہیں تو کیا وظیفہ ہے؟
جواب: سوال کے فرض کے مطابق خمس دینا واجب نہیں ہے بنیادی طور اخراجات کے بعد خمس کا مطلب یہ ہے کہ اخراجات سے بچ جانا ثابت ہونا چاہئے۔
(استفتاء، 107)
43
اگر میت کی تجہیز کے لئے اس کے ترکہ سے خرچ کیا جائے تو خرچ ہونے والی مقدار کا خمس دینا واجب نہیں ہے۔
44
سوال: کیا ہبہ معوضہ خواہ مشروطہ ہو یا غیر مشروطہ، پر خمس واجب ہے؟
جواب: ہبہ کی دونوں قسمیں کسب شمار نہیں ہوتی ہیں اور خمس نہیں ہے۔
(استفتاء، 112)
بیمہ سے ملنے والا پیسہ
وہ پیسہ جو لائف انشورنس یا کسی عضو کی معذوری کے عنوان سے بیمہ کرنے والے کو ملتا ہے، سال کی آمدنی شمار ہوتا ہے لیکن جو پیسہ اس کے مرنے کے بعد لواحقین کو ملتا ہے وہ ایک قسم کا احسان شمار ہوتا ہے اور آمدنی نہیں اور خمس بھی نہیں ہے۔
جو پیسہ علاج وغیرہ کے لئے آمدنی سے خرچ کیا جاتا ہے اور بعد میں مثلا بیمہ کمپنی اس کو ادا کرتی ہے، جدید آمدنی نہیں بلکہ اپنے پیسے واپس مل گئے ہیں چنانچہ خمس کے سال تک زندگی کے اخراجات میں خرچ نہ ہوجائیں خمس لگے گا لیکن اگر خمس کا سال گزرنے کے بعد کمپنی سے مل جائے فورا اس کا خمس ادا کرے۔
وہ پیسے جو بیمہ کمپنی نقصان کی تلافی کے لئے ادا کرتی ہے مثلا گاڑی کا بیمہ، آگ لگنا، زرعی فصل، آمدنی کا حصہ ہیں۔ چنانچہ خمس کے سال کے آغاز تک زندگی کے اخراجات میں خرچ نہ ہوجائے تو خمس ادا کرنا واجب ہے۔
بے روزگاری کا بیمہ وغیرہ جو (پیسہ وصول کرنے والے کے علاوہ) آجر یا دوسرے شخص اور بیمہ کمپنی کے درمیان قرارداد کی بنیاد پر ادا کیا جاتا ہے، وصول کرنے والے کے لئے ہدیہ ہے اور خمس نہیں ہے لیکن وصول کرنے والے اور بیمہ کمپنی کے درمیان قرارداد کی بنیاد پر ہو یا آجر اور پیسہ وصول کرنے درمیان شرط کی بنیاد پر آجر نے ادا کیا ہو تو خمس تعلق رکھتا ہے۔
وہ پیسہ جو ڈرائیونگ کے حادثات میں گاڑی کو نقصان پہنچانے والا یا اس کی طرف سے بیمہ کمپنی نقصان کی تلافی کے لئے مالک کو ادا کرتی ہے (تیسرے شخص کا بیمہ) آمدنی شمار نہیں ہوگا اور خمس نہیں ہے۔
(استفتاء، 11)
- زکات
زکات
238
کشمش کی زکات احتیاط کی بنا پر اس وقت واجب ہوتی ہے جب انگور کچا ہو۔
(تحریر الوسیلہ، زکات الغلات، م3)
کشمش کی زکات اس وقت واجب ہوتی ہے جب اس کو انگور کہا جائے اور اس سے پہلے زکات تعلق نہیں رکھتی ہے۔
(استفتاء، 2)
239
اگر زکات کے آٹھ مصارف میں سے کسی ایک مصرف میں فطرہ پہنچادے تو کافی ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ فقط شیعہ فقراء کو دے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب الزکاۃ، القول فی مصرفھا)
احتیاط واجب یہ ہے کہ فطرہ صرف شیعہ فقیروں کو دیا جائے اور زکات کے دوسرے مصارف میں خرچ نہ کیا جائے۔
(استفتاء، 5)
- نذر
نذر
240
شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کی نذر باطل ہے۔
(توضیح المسائل، م2654)
اگر شوہر غائب ہو تو بیوی کی نذر صحیح ہونے میں شوہر کا اذن شرط نہیں ہے لیکن اگر موجود ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس سے اذن لے اور اگر شوہر کی اجازت کے بغیر نذر کرے تو نافذ نہیں ہے۔
(مناسک حج، م81)
241
اگر انسان اپنے اختیار سے نذر پر عمل نہ کرے تو کفارہ دے یعنی ایک غلام آزاد کرے یا ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلائے یا دو مہینے مسلسل روزہ رکھے)
تحریر الوسیلہ، کتاب الایمان و النذور، م26 و 28)
نذر کا کفارہ قسم کے کفارے کی طرح ہے یعنی ایک غلام آزاد کرنا یا دس فقیروں کو کھانا کھلانا یا کپڑے پہنانا اور ممکن نہ ہونے کی صورت میں تین دن روزہ رکھنا۔
(استفتا روزہ، 66)
242
اگر کوئی معین روزے کی نذر کرے اور اس دن روزہ رکھے لیکن نذر کے روزے کی نیت نہ کرے تو نذر کے روزے پر عمل شمار نہیں ہوگا۔
(العروۃ الوثقی، الصوم، النیۃ، م7)
جو شخص معین دن میں روزہ رکھنے کی نذر کرے، چنانچہ نذر کو فراموش کرے لیکن اس دن نذر کے علاوہ کسی اور نیت سے روزہ رکھے تو نذر پر عمل ہوجائے گا۔
استفتاء، 109)
- حج
حج[1]
243
جو شخص شادی اور اس کے لئے پیسے کا محتاج ہو تو اس صورت میں مستطیع ہوگا جب حج کے اخراجات کے علاوہ شادی کے اخراجات بھی موجود ہوں۔
(مناسک حج، م18)
جس شخص کو شادی کی ضرورت ہے اور شادی نہ کرنا مشقت یا حرج کا باعث ہو تو شادی کرسکتا ہے اور اس وقت مستطیع ہوگا جب حج کے اخراجات کے علاوہ شادی کے اخراجات بھی موجود ہوں۔
(مناسک حج، م43)
244
اگر غیر مستطیع شخص حج کے اخراجات کو قرض لے تو مستطیع نہیں ہوگا اگرچہ بعد میں آسانی کے ساتھ ادا کرسکتا ہو اور اگر اس کے ساتھ حج بجا لائے تو حج کے لئے کافی نہیں ہے۔
(مناسک حج، م20)
جس شخص کے پاس حج کے لئے جانے کا خرچہ نہ ہو لیکن قرض لے سکتا ہے اور اس کے بعد آسانی کے ساتھ اپنا قرض ادا کرسکتا ہے تو قرض لے کر خود کو مستطیع بنانا واجب نہیں ہے لیکن اگر قرض لے تو اس پر حج واجب ہوگا۔
(مناسک حج، م41)
245
اگر کوئی شک کرے کہ اس کے پاس موجود مال سے مستطیع ہوا ہے یا نہیں تو احتیاط واجب یہ ہے کہ تحقیق کرے اور تحقیق واجب ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ اپنے پاس موجود مال کی مقدار نہیں جانتا ہو یا حج کے اخراجات کی مقدار نہیں جانتا ہو۔
(مناسک حج، م29)
اگر استطاعت میں شک ہو اور جاننا چاہتا ہو کہ مستطیع ہوا ہے یا نہیں تو اپنی مالی حیثیت کی تحقیق کرنا واجب ہے۔
(مناسک حج، م45)
246
استطاعت میں شرط ہے کہ حج سے واپسی کے بعد تجارت، زراعت، صنعت یا جائیداد مثلا دوکان یا باغ وغیرہ ہو اس طرح کہ زندگی سخت نہ ہوجائے اور اگر اپنی شان کے لائق کوئی کام کرنے کی قدرت رکھتا ہو تو کافی ہے اور اگر واپس آنے کے بعد خمس اور زکات اور دوسرے شرعی وجوہات کی طرف محتاج ہوجائے تو کافی نہیں ہے بنابراین علماء اور دینی طلاب جو حج سے واپسی میں حوزہ علمیہ سے شہریہ لینے کا محتاج ہوتے ہیں، ان پر حج واجب نہیں ہے۔
(مناسک حج، م40 اور 48)
اگر حج سے واپسی کے بعد دینی طلباء کی زندگی کی ضروریات مدارس سے ملنے والے شہریہ سے پورا ہوجائے یا مکمل کرنے کے لئے اس کی ضرورت ہو تو کافی ہے۔
(مناسک حج، م55 کی ذیل میں)
247
اگر کسی نے مستطیع ہونے کے فورا بعد حج کے لئے جانے کی کوشش کی اور قرعہ اندازی میں شرکت کی اور قرعہ اندازی میں نام نہ آنے کی وجہ سے حج کے لئے نہ جاسکے تو مستطیع نہیں ہوا ہے اور اس پر حج واجب نہیں ہے۔
(مناسک حج، م55 و 57)
جس شخص کے پاس حج کرنے کا خرچہ ہے اور کسی تاخیر کے بغیر جانے کے لئے نام لکھوائے لیکن قرعہ اندازی میں نام نہیں آیا اور قرعہ اندازی میں نام نہ آنے کی وجہ سے حج نہ کرسکا تو مستطیع نہیں ہوا اور اس پر حج واجب نہیں ہوا ہے لیکن اگر بعد والے سالوں میں حج کے لئے جانا اسی سال نام اندراج کروانے اور تھوڑی مقدار میں پیسے جمع کرنے سے مربوط ہو تو احتیاط واجب کی بناپر اس کام کے لئے اقدام کرنا چاہئے۔
(مناسک حج، م69)
248
کوئی شخص دوسرے کی نیابت میں حج کرنے کے لئے اجیر ہوجائے اور اس کے بعد اسی سال کے اندر خود بھی مالی استطاعت پیدا کرے چنانچہ اسی سال کے دوران حج کرنے کے لئے اجیر ہوا ہے تو نیابت میں حج کرے اور اگر اس کی استطاعت باقی رہے تو آئندہ سال اپنا حج ادا کرے۔
(مناسک حج، م56)
جو شخص مالی طور پر مستطیع نہ ہو اگر دوسرے کی نیابت میں حج کے لئے اجیر بن جائے اور اگر عقد اجارہ کے بعد اس اجارہ سے ملنے والے پیسے کے علاوہ کسی اور طریقے سے مستطیع ہوجائے تو اس سال اپنا حج کرے اور اجارہ والا حج اسی سال کا تھا تو اجارہ باطل ہے دوسری صورت میں آئندہ سال اجارہ والا حج بجالائے۔
(مناسک حج، م64)
- نگاہ اور پوشش
نگاہ اور پوشش
249
سوال: اجنبی عورت کی تصویر کو دیکھنا جس کو انسان جانتا ہے، جائز ہے یا نہیں؟ جائز نہ ہونے کی صورت میں جاننے کا مطلب کیا ہے؟ کسی کے بارے میں اتنی سی واقفیت (نام کی حد تک) کہ فلان عورت فلان کی بیٹی یا فلان کی بیوی ہے، کافی ہے یا کچھ اور مراد ہے؟
جواب: اجنبی عورت کی تصویر دیکھنا جس کو مثلا کسی شخص کی بیوی یا بہن کی حیثیت سے جانتا ہے، احوط کی بناپر جائز نہیں ہے۔
(استفتائات، ج8، س9849)
سوال: مشہور معاصر فقہاء کے مطابق (لذت کی نیت کے بغیر) نامحرم اور بے حجاب عورت کی تصویر دیکھنا جس کو نہیں جانتا ہے، جائز ہے، اس مورد میں جاننے سے کیا مراد ہے؟
جواب: نامحرم عورت کی تصویر دیکھنے کی حرمت اجنبی عورت کی تصویر دیکھنا حرام ہونے کے عنوان سے ثابت نہیں ہے لیکن اگر کوئی اور عنوان صدق کرے مثلا ہتک حرمت یا برائی وغیرہ کے عنوان سے نگاہ کا حکم اس عنوان کے حکم کا تابع ہے۔
(استفتاء، 28)
250
احتیاط واجب کی بناپر نامحرم عورت کے سر سے جدا ہونے والے بال پر نگاہ کرنے اور چھونے سے اجتناب کیا جائے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب النکاح، م20و 21)
نامحرم عورت کے سر سے جدا ہونے والے بال پر نگاہ کرنا یا چھونا ظاہری طور پر کوئی اشکال نہیں رکھتا اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ نہ چھوئے۔
(استفتاء، 117)
251
احتیاط واجب یہ ہے کہ مرد زنانہ لباس اور عورت مردانہ لباس نہ پہنے لیکن اگر اس کے ساتھ نماز پڑھے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
(توضیح المسائل، م846)
مخالف جنس کا لباس پہننا چنانچہ جنس مخالف کی مشابہت صدق نہ کرے تو حرام نہیں ہے۔
(مکاسب محرمہ، ج147، ص10)
نگاہ اور لباس کے مورد میں مخصوص مسائل
45
سوال: کیا مرد ریبہ کے قصد کے بغیر اجنبی عورت کے بدن کے اندر دیکھ سکتا ہے؟
جواب: جائز ہے مگر احوط یہ ہے کہ منہ کے اندر دیکھنا جائز نہیں ہے البتہ منہ کی وہ مقدار جو بات کرتے وقت نمایاں ہوتی ہے،اس کو دیکھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
(استفتاء، 109)
46
احوط یہ ہے کہ مرد یا عورت مخالف جنس سے مخصوص زینت استعمال نہ کرے اگرچہ جنس مخالف کی مشابہت کا قصد نہ ہو مثلا کوئی مرد عورتوں سے مشابہت کے قصد کے بغیر اور فقط زینت کے لئے آبرو کے نچلے حصے کو سجائے۔ البتہ اس کو ترک کرنا احوط ہے۔
(مکاسب محرمہ، ج147، ص11)
47
نامحرم مرد کو باحجاب عورت کی بے پردہ تصویر یا ویڈیو دکھانا یا سوشل میڈیا میں ذاتی صفحے یا پروفائل پر اپنی یا دوسرے کی تصویر رکھنا احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے۔
(استفتاء، 29)
- نکاح
نکاح
252
لڑکی اگر بلوغ کی حد کو پہنچے اور سمجھدار ہو یعنی اپنا نفع و نقصان سمجھ سکتی ہے چنانچہ شوہر انتخاب کرنا چاہے اور باکرہ ہو تو باپ یا دادا سے اجازت لینا چاہئے۔
(توضیح المسائل، م2376)
بالغ اور سمجھدار لڑکی یعنی جو اپنی مصلحت کو تشخیص دے سکتی ہے چنانچہ اگر باکرہ ہے اور شادی کرنا چاہتی ہے خواہ دائمی خواہ موقت، احتیاط واجب کی بناپر باپ یا دادا سے اجازت لینا چاہئے۔
(استفتاء، 12)
253
معروف یہ ہے کہ ایک یا دو گھنٹے کسی شیرخوار یا تھوڑی بڑی بچی کے ساتھ ازدواج موقت کیا جاتا ہے جس کا ہدف یہ ہے کہ اس کی ماں بچی کے وقتی شوہر کے لئے محرم بن جائے،
(تحریر الوسیلہ، کتاب النکاح، القول فی المصاھرۃ، م2)
نومولود کے ساتھ عقد موقت صحیح ہونا (اس مدت کو مدنظر رکھے بغیر جس میں لذت لینا ممکن ہو) محل اشکال ہے۔
(استفتاء، 102)
254
عقد موقت میں مدت کا ذکر شرط ہے اور مدت کی مقدار خواہ لمبی ہو خواہ مختصر، مرد اور عورت کے اختیار میں ہے اور اس طرح معین زمان ہونا چاہئے جو کم یا زیادہ ہونے سے محفوظ رہے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب النکاح، القول فی النکاح المنقطع، م9)
لمبی مدت والا عقد موقت مثلا 99 سال کہ عام طور پر مرد اور عورت اتنی مدت تک زندہ نہیں رہتے ہیں، محل اشکال ہے۔
(استفتاء، 102)
255
مجوسی عورت کے ساتھ شادی کرنا حرام ہے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب النکاح، القول فی الکفر، م1)
زرتشتی عورتوں کے ساتھ عقد موقت میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
(استفتاء، 2)
نکاح کے مورد میں مخصوص مسائل
48
سوال: اگر مرد کسی لڑکی کو دائمی نکاح کا وعدہ کرکے متعہ کے لئے راضی کرے تاکہ ایک دوسرے سے زیادہ واقفیت ہوجائے لیکن محرمیت کے دوران جماع کرکے بکارت ختم کرے اور مدت ختم ہونے کے بعد لڑکی کو چھوڑدے تو کیا لڑکی اجرت المثل کا مطالبہ کرسکتی ہے؟
جواب: اگر عقد کے ضمن میں یہ شرط رکھی گئی ہے تو اس پر عمل کرنا واجب ہے ورنہ دھوکہ ثابت ہونے کی صورت میں لڑکی کی رضایت حاصل کرنا چاہئے اور اجرت المثل واجب ہونا معلوم نہیں ہے۔
(استفتاء، 17)
طلاق کے مورد میں مخصوص مسائل
49
سوال: اگر کوئی شخص خود کو عادل نہیں سمجھتا ہے لیکن طلاق کی وکالت رکھنے والا شخص اس کو عادل سمجھتا ہے تو کیا ایسا شخص خود کو طلاق کا گواہ قرار دے سکتا ہے یا نشست کو ترک کرنا واجب ہے؟
جواب: نشست کو ترک کرنا واجب نہیں ہے، لیکن صحیح طلاق کے آثار کو اس پر مرتب نہیں کرسکتے ہیں۔
(استفتاء، 557)
50
سوال: کوئی عورت طلاق خلع کی عدت کے دوران، چھے مہینوں کے لئے شوہر سے عقد موقت کرتی ہے۔ ان چھے مہینوں کے بعد اس عورت کی عدت کیا ہوگی؟
جواب: اگر ان چھے مہینوں کے دوران نزدیکی کی ہے تو عقد موقت کی عدت رکھنا چاہئے اور اگر اس مدت میں نزدیکی نہیں کی ہے تو عدہ نہیں ہے۔
(استفتاء، 549)
- معاملات
معاملات
256
انسان اور حیوان کا مجسمہ بنانا حرام ہے مثلا ایسا مجسمہ جو پتھر، دھات اور لکڑی وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب المکاسب، م12)
تصویر بنانا خواہ مجسمہ ہو یا غیر مجسمہ، بذات خود حرام نہیں ہے۔
(مکاسب محرمہ، درس 152 و ،156 رسالہ آموزشی، ج2، گفتار 21)
257
جادو کرنا، سیکھنا، سکھانا اور اس سے کمانا حرام ہے بلکہ شعبدہ اس سے ملحق ہے یا سحر کی ایک قسم ہے، شعبدہ یہ ہے کہ جلدی سے حرکت کرکے خلاف واقع چیز دکھاتے ہیں۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب المکاسب، م16)
شعبدہ (وہ عمل جو سرعت، پنہان اور مشق کرنے سے وجود میں آتا ہے اور حقیقت میں سحر سے مختلف ہے) بذات خود حرام نہیں لیکن اگر کسی حرام کام کا عنوان صدق کرے تو حرام ہے۔
(مکاسب محرمہ، درس 231 و رسالہ آموزشی، جلد2، درس11)
258
نجس اشیاء (نجاسات) کے تمام اقسام سے کمانا جائز نہیں ہے اور البتہ اس کے عام ہونے میں (تمام نجاسات میں جائز نہ ہونا) اشکال ہے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب المکاسب، م1)
اگر عین نجس حلال کمائی کا باعث ہو اور اسی مباح منفعت کے لئے معاملہ ہوجائے تو معاملہ حلال اور صحیح ہے لیکن اگر حلال منفعت نہ ہو یا حرام منفعت کے لئے معاملہ کیا جائے تو حرام اور باطل ہے اگر سورکا انسانی غذا کے لئے معاملہ کیا جائے تو احتیاط واجب کی بناپر معاملہ باطل ہے اور نقل و انتقال اور ملکیت وجود میں نہیں آئے گی۔
(مکاسب محرمہ، درس 60 و 61 و رسالہ آموزشی، جلد 2، درس 1)
259
جو چیز شریعت کے مطابق مردار کا حکم رکھتی ہے، خرید و فروخت یا تبادلہ کیا جائے یا کسی کو کھانے کے لئے مفت دی جائے تو جائز نہیں ہے۔
(استفتائات، ج5، س6518)
مست کرنے والی چیزیں دوسروں کو دینا اور فروخت کرنا مطلقا جائز نہیں ہے اور اس طریقے سے کمانا حرام ہے اور مست نہ کرنے والی چیزیں دوسروں کے اختیار میں دینا اور حرام غذا ان لوگوں کے اختیار میں دینا جو اپنے مذہب کے مطابق اس کو حرام نہیں سمجھتے ہیں، اشکال نہیں ہے البتہ سور کے گوشت کے مورد میں احتیاط یہ ہے کہ اس سے کمانا ترک کیا جائے۔
(اجوبۃ استفتائات، س1091)
260
شراب بنانے کے لئے کھجور اور انگور فروخت کرنا اور بت یا لہو و لعب اور جوئے کے آلات بنانے کے لئے لکڑی فروخت کرنا حرام ہے یا یہ کہنا کہ حرام کام میں استعمال کیا جائے اور عقد کے دوران اس کا پابند کیا جائے یا دونوں اس پر اتفاق کریں اگرچہ اس طرح کہ خریدار انگور فروخت کرنے والے سے کہے کہ ایک من انگور مجھے بیچیں تاکہ شراب بنالوں اور وہ فروخت کرے۔ اسی طرح گھر کو شراب رکھنے اور بیچنے یا حرام اشیاء بنانے کی نیت سے کرایے پر دینا حرام ہے۔ کشتی کو شراب کے حمل و نقل کے لئے (گذشتہ دونوں طریقوں میں سے کسی ایک کے مطابق) دینا حرام ہے جس طرح گذشتہ موارد میں خرید و فروخت اور کرایہ حرام ہے اسی طرح معاملہ باطل بھی ہے پس قیمت اور جنس دونوں کے لئے حلال نہیں ہے۔ اسی طرح انگور، کھجور اور لکڑی ایسے شخص کو فروخت کرنا جس کے بارے میں علم ہے کہ ان چیزوں سے شراب، صلیب، بت اور قمار کے آلات وغیرہ بناتا ہے اور (اسی طرح) اس شخص کو مکان کرایہ پر دینا جس کے بارے میں جانتا ہے کہ مذکورہ اشیاء بناتا ہے یا ان کو فروخت کرتا ہے وغیرہ۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب المکاسب، م10)
اگر کسی چیز کا معاملہ کیا جائے جو حلال اور حرام دونوں طرح کے فائدے رکھتی ہے اور معاملہ انجام دیتے وقت بیچنے والا شرط کرے کہ خریدار اس کو حرام منفعت میں استعمال کرے گا یا فروخت کرنے والا حرام میں استعمال کا قصد کرتا ہے مثلا انگور کو شراب بنانے کی شرط کرتا ہے یا قصد کرتا ہے کہ گاہک اس سے شراب بنائے گا تو اس صورت میں معاملہ حرام ہے لیکن باطل نہیں ہے اسی طرح اگر فروخت کرنے والا جانتا ہو کہ خریدار اس چیز کو حرام کام میں استعمال کرے گا چنانچہ اگر عرف میں حرام کام کی مدد شمار کی جائے یا فروخت کرنے والے کا وظیفہ نہی عن المنکر ہو تو معاملہ حرام ہے۔
(مکاسب محرمہ، درس 107، 120 و 121، رسالہ آموزشی، جلد2، درس4)
261
غناء مخصوص کیفیت کے ساتھ آواز کھینچنے اور گمانے کو کہتے ہیں جو وجد میں لائے اور لہو و لعب اور موسیقی کی محفلوں سے مناسب ہو البتہ بعض اوقات شادیوں میں گانے والی عورتوں کا غناء مستثنی ہے اور یہ بعید نہیں ہے اور احتیاط ترک نہ کیا جائے کہ شادی کے موقع پر ہر محفل میں گانے کے بجائے شب زفاف یا اس سے پہلے یا بعد ہونے والی محفلوں تک محدود رکھا جائے بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ مطلقا اجتناب کیا جائے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب المکاسب، م13)
وجد آور ہونا، تیز ردھم ہونا، تفریح کی نیت، لہو ہونے میں شدت یا ضعف اور لہو کا قصد غناء کے حرام ہونے یا نہ ہونے میں کوئی اثر نہیں رکھتا ہے بلکہ جو چیز حرام کا باعث بنتی ہے، گمراہ کن لہو ہونا ہے۔ گمراہ کن غناء کے حرام ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ شادی کی محفل ہو یا کوئی اور محفل۔
(مکاسب محرمہ، درس 315، 316 و 318، رسالہ آموزشی، جلد2، درس28)
262
اس چیز کے لئے اجرت لینا جس کو انجام دینا اس پر بذات خود واجب ہے، حرام ہے بلکہ اگرچہ واجب کفائی ہو تو بھی اس مورد میں احتیاط کی بناپر (حرام ہے)
(تحریر الوسیلہ، کتاب المکاسب، م18)
واجب امور کے لئے اجرت لینا جائز ہے اس طرح کہ انسان کسی کو ایسا کام کرنے کے لئے اجیر بنائے جو اس پر واجب ہے اور اس کو انجام دینے کے لئے پیسے دے۔ اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ واجب تعبدی ہو یا توصلی، عینی ہو یا کفائی، تعیینی ہو یا تخییری۔
(مکاسب محرمہ، درس517)
263
سوال: اگر کوئی شخص چیک میں مقررہ مبلغ سے کم قیمت پر پوسٹ ڈیٹڈ چیک خریدے تو اس کا کیا حکم ہے؟ اسی طرح کیا کم رقم پر پرومسری نوٹ بیچنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: چیک یا پرومسری نوٹ کو کم مبلغ پر کسی تیسرے شخص کو فروخت کرنا ربا اور حرام ہے۔
(استفتائات، ج10، س11621)
مدت والا چیک دوسرے کو اس پر درج مبلغ سے کم یا زیادہ قیمت پر بیچنا جائز ہے اور اشکال نہیں ہے۔ جس چیز میں اشکال ہے اور جائز نہیں ہے یہ ہے کہ کسی سے کچھ مبلغ قرض لے اور اس کے عوض میں مدت دار چیک ادا کرے جس کی رقم قرض کی مقدار سے زیادہ ہے۔ یہ عمل سود پر قرض دینا ہے اور حرام ہے اگرچہ اصل قرض صحیح ہے۔
(استفتاء، 23)
264
سوال: اگر کوئی شخص دوسرے کی غیبت کرے تو کیا توبہ کرنے کے لئے اس سے رضایت طلب کرے یا استغفار کرنا کافی ہے؟ شرم و حیا مانع بن جائے تو کیا کرے؟
جواب: استغفار کافی ہے۔
(استفتائات، جلد5، 6760)
اگر جس کی غیبت کی گئی ہے، زندہ ہے اور طلب بخشش ممکن ہے تو اس سے معافی اور بخشش طلب کرے اور قید حیات میں نہیں ہے یا طلب بخشش ممکن نہیں ہے تو اس کے لئے استغفار کرے۔
(مکاسب محرمہ، ج3، ص10)
معاملات کے مورد میں مخصوص مسائل
51
جس شخص کا عیب بیان کیا جائے اگر مخاطب کے نزدیک مکمل طور پر نامعلوم ہو تو یہ عیب جوئی غیبت نہیں ہے لیکن اگر محدود افراد کے درمیان مردد ہو تو احتیاط واجب کی بناپر اجتناب کیا جائے۔
(استفتاء، 28)
- شکار اور ذبح کے احکام
شکار اور ذبح کے احکام
265
سوال: اسٹیل کی چھری سے ذبح کرنا جس کا لوہا ہونا معلوم نہیں، کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب: صحیح نہیں ہے۔
(مناسک حج، ص269، س18)
جن آلات سے ذبح کیا جاتا ہے، لوہا ہونا چاہئے اور اسٹیل (جو زنگ، مخالف مادے سے مخلوط لوہا ہے) لوہے کے حکم میں ہے لیکن اگر کسی آلے کے لوہا ہونے میں تردید ہو تو جب تک لوہا ہونا ثابت نہ ہوجائے اس سے ذبح کرنا کافی نہیں ہے۔
(مناسک حج، م410)
- کھانے پینے کے احکام
کھانے پینے کے احکام
266
شراب یا ہر بے ہوش کرنے والی چیز سے مریض کا علاج کرنا اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ بیماری قابل علاج ہونے اور علاج کو ترک کرنے صورت میں مرنے یا مرنے کے قریب پہنچنے کا علم ہو۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب الاطعمہ و الاشربہ، القول فی غیر الحیوان، م35)
مست کرنے والی چیزوں سے خوراک کی صورت میں علاج کرنا صرف اس صورت میں ضرورت کی مقدار تک جائز ہے جب علاج اسی میں منحصر ہو۔ انجکشن کی صورت میں علاج بھی احتیاط واجب کی بناپر اسی طرح ہے۔
(استفتاء، 303)
267
اگر مچھلی پکڑنے کے لئے پانی میں جال پھینکے یا حصار بنائے چنانچہ مچھلی پانی کے اندر مرجائے تو حرام ہے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب الصید و الذباحہ، القول فی الصید، م27)
اگر شکار کے دوران مچھلی شکاری کی جال میں مرجائے اگرچہ پانی کے اندر کیوں نہ ہو، حلال ہے۔
(استفتاء، 4)
- گمشدہ مال
گمشدہ مال
268
گمشدہ مال کے بارے میں جب تک علم یا گواہ موجود نہ ہو، اس کا دعوی کرنے والے کو دینا واجب نہیں ہے، اگرچہ خصوصیات اور علامات بیان کرے جن کے بارے میں غالبا مالک مطلع ہوتا ہے اس صورت میں جب اس مال کا مالک ہونے پر یقین کا باعث نہ ہو البتہ اکثر فقہاء کی طرف نسبت دی گئی ہے کہ اگر گمان کا باعث ہو تو اس کو دینا جائز ہے پس اگر مفت میں دیا جائے تو روکا نہیں جائے گا اور اجتناب کرے تو مجبور نہیں کیا جائے گا اگرچہ احوط استحبابی یہ ہے کہ اس کو دینے میں علم یا گواہ ہونے کی صورت پر اکتفا کیا جائے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب اللقطہ، القول فی لقطۃ غیر الحیون، م38)
جب تک اس کا مال ہونے پر علم نہ ہوجائے (علم سے مراد اطمینان ہے) یا شرعی طور پر علم کا قائم مقام مثلا گواہ نہ ہو، اس کو مال نہیں دے سکتا ہے بلکہ جب تک مالک نہ ملے اس کو تلاش کرنے کا وظیفہ باقی ہے۔
(درس مکاسب محرمہ، ج577)
- بیوی کا ارث
بیوی کا ارث
269
بیوی کو زمین اور اس کی قیمت سے ارث نہیں ملے گا۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب المواریث، المقصد الثانی فی المیراث بسبب الزوجیۃ، م5)
بیوی کو خواہ شوہر سے بچے ہو یا نہ ہو، زمین کی قیمت سے، خواہ زمین گھر ہو یا دوکان ہو یا باغ یا کھیت ہو، ارث ملے گا۔
(استفتاء، 4)
قرض کے بارے میں مخصوص مسائل
52
سوال: اگر پیسہ قرض دیا جائے اور شرط کی جائے کہ مقروض قرض ادا کرتے وقت افراط زر کو بھی ادا کرے گا تو کیا حکم ہے؟
جواب: جائز ہے اور زیادہ اور ربا صدق نہیں کرتا ہے۔
(استفتاء، 1)
52
سوال: اگر ایسی شرط نہ رکھی جائے اور قرض خواہ مقررہ وقت پر قرض ادا کرے تو افراط زر کو بھی ادا کرنے کا ذمہ دار ہے؟
جواب: قرض خواہ اگر مطالبہ کرے تو تلافی کرنا چاہئے مگر اس صورت میں جب شرط کی گئی ہو وہی رقم واپس کی جائے گی اگرچہ اشارہ اور کنایہ میں ہی کیوں نہ ہو مثلا کرایہ دار مالک کو قرض دیتا ہے یا بینکوں کی طرف سے دیے جانے والا قرض الحسنہ۔
(استفتاء، 1)
54
سوال: اگر مقروض قرض ادا کرنے کا قصد رکھتا ہو اور قرض خواہ تک دسترسی بھی ممکن ہو یا قرض خواہ ملنے کا معقول احتمال ہو لیکن قرض خواہ کو تلاش کرنا اور تحقیق کرنا خرچہ یا غیر معمولی سختیوں کا باعث ہو مثلا مقروض قرض خواہ کو ڈھونڈتے ہوئے کئی شہروں یا ملکوں میں جانا پڑتا ہو یا درجنوں افراد یا مقامات پر چھان بین کرنا پڑتا ہو، اس صورت میں
الف۔ اگر مقروض نے قرض ادا کرنے میں کوتاہی نہ کی ہو تو ان امور کو انجام دینا واجب ہے؟
ب۔ اگر مقروض نے قرض ادا کرنے میں کوتاہی کی ہے تو ان امور کو انجام دینا واجب ہے؟
ج۔ گذشتہ دونوں صورتوں میں اگر قرض کی مقدار کم ہو یا تلاش کرنے کا خرچہ قرض کی مقدار سے زیادہ ہو تو تحقیق واجب ہے؟
جواب: قرض خواہ کےلئے مال پہنچانا ممکن ہونے کی صورت میں اس کو انجام دینا چاہئے مگر یہ کہ بڑا نقصان یا مشکل پیش آتی ہو تو اس صورت میں قرض باقی رہے گا اور مقروض خود یا (مقروض مرنے کی صورت میں) اس کا وصی جب بھی نقصان یا مشکل ختم ہوجائے قرض ادا کرے اور جب ادا کرنا ناممکن ہوجائے تو اس کی طرف سے صدقہ دے اور اگر صدقہ دینے کے بعد قرض خواہ مل جائے تو تلافی کرے البتہ علم رکھتے ہوئے عمدا غصب اور ظلم کرے تو مقروض سے وہی وصول کیا جائے گا جو سب سے زیادہ سخت ہو۔
(استفتاء، 70)
- وقف
وقف
270
(اگر زمین کو ایک لمبی مدت مثلا سو سال یا اس سے زیادہ کے لئے اس قصد سے کرایہ پر دے کہ اس جگہ مسجد بنائی جائے) مسجد کا حکم نہیں رکھتا ہے۔
(العروۃ الوثقی، استئجار الارض لتعمل مسجدا، حاشیہ م2)
اگر لمبی مدت مثلا پچاس سال یا اس سے زیادہ کے لئے زمین کرایہ پر دے اور اس میں مسجد بنائے تو اس مدت کے دوران مسجد کا حکم آئے گا۔
(اجوبۃ الاستفتائات، س2037)
وقف کے مورد میں مخصوص مسائل
55
اگر متحرک اور غیر ساکن مکان مثلا گاڑی کو مسجد کے عنوان سے وقف کیا گیا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر شرعی مسجد اس پر صدق کرے گی اور مسجد کے احکام جاری ہوں گے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م127)
56
حصص کو وقف کرنا صحیح ہے بنابراین وقف سے انویسٹمنٹ فنڈز کا قیام بلامانع ہے۔ اگر وقف کے عقد میں یہ شرط ہو کہ اگر وقف شدہ حصص کی قیمت یا ان کی پیداوار کم ہو جائے تو متولی ان حصص کو بیچ دے گا اور اس کی قیمت سے بہتر حصص خرید کر وقف کرے گا، تو یہ صحیح ہے۔
(استفتاء وقف سہام)
57
ایسا لگتا ہے کہ پیسے کا وقف صحیح ہونے کے لئے اس کی مالیت کا باقی رہنا قابل قبول توجیہ ہے اور اس مسئلے میں اطلاق کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ وقف ان عناوین میں سے ہے جن کی شرع نے اجازت دی ہے اور حکم تاسیسی نہیں ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جنہوں نے وقف کو تشکیل اور ایک عرصہ اس کو اجرا کیا ہے ان کا ہدف یہ تھا کہ کوئی مستقل چیز پیش کریں جس کا فائدہ صدقہ جاریہ ہوجائے، ہاں ممکن ہے اس زمانے میں ثابت اور مستقل چیز عین میں منحصر ہو لیکن یہ باعث نہیں بنتا ہے کہ حکم عین سے ہی مختص ہوجائے اور چونکہ ہدف اور غرض معلوم ہے شارع مقدس نے بھی اس پر مہر تصدیق ثبت کیا ہے۔
(استفتاء، وقف پول)
58
سوال: اگر وقف نامے میں واقف کے بڑے بیٹے کو متولی منصوب کرے اس طرح کہ یہ سلسلہ نسل در نسل جاری رہے تو بڑے بیٹے کے بعد اس کا بڑا بیٹا متولی ہوگا یا بھائی؟
جواب: اس کے بعد بھائیوں میں سے سب سے بڑا بھائی متولی ہوگا جب پہلے متولی کے بھائی زندہ ہیں، اس کے بیٹے متولی نہیں ہوں گے یہاں تک پہلی نسل ختم ہوجائے اس کے بعد دوسری نسل کے بیٹوں میں سے سب سے بڑا متولی ہوگا اور بعد والی نسلوں کے لئے بھی اسی طرح ہوگا کہ جب تک گذشتہ نسل کا ایک بھی فرد زندہ ہے، بعد والی نسل تک نوبت نہیں آئے گی۔
(استفتاء، 106)
59
سوال: اگر مال موقوفہ لوگوں کے لئے قابل استعمال نہ ہو تو اس کو کسی منفعت میں تبدیل کرکے اس کا فائدہ واقف کی نیت کے مطابق یا اس سے قریب ترین مورد میں خرچ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ منفعت میں تبدیل کرنا جائز نہ ہونے کی صورت میں اصل موقوفہ کو دوسرے مال میں تبدیل کرنا جو لوگوں کے لئے قابل استفادہ ہو، جائز ہے یا نہیں؟
جواب: سوال میں مذکور فرض میں حمام اور پانی کے ذخیرے کو دوسرے نفع بخش مورد میں تبدیل کرے جو واقف کی نیت سے زیادہ قریب اور لوگوں کے لئے زیادہ نفع بخش ہو اور جن موارد میں نفع بخش چیزمیں تبدیل کرنا ممکن نہ ہو تو کسی بھی منفعت میں تبدیل کرنا اور وقف کی جہت میں اس کو خرچ کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
(استفتاء، 8)
- صدقہ
صدقہ
271
مستحب صدقہ صدق کرنے میں اس شخص کا فقیر ہونا ضروری نہیں جس کو صدقہ دیا جارہا ہے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب الوقف، القول فی الصدقہ، م5)
جو مال انسان، فقیر یا مسکین کو دیتا ہے اس کو صدقہ کہتے ہیں۔ جو مال فقیر کے علاوہ کسی اور دیا جاتا ہے اگرچہ قصد قربت ہو تو بھی صدقہ نہیں کہتے ہیں۔
(مکاسب محرمہ، درس 591، ص3 و 4)
- طبی مسائل
طبی مسائل
272
مرد کی جنس کو عورت میں بدلنا یا برعکس، حرام نہیں ہے۔
(تحریر الوسیلہ، مسائل مستحدثہ، تغییر الجنسیۃ، م1)
جنس کو تبدیل کرنا جائز نہیں ہے مگر اس صورت میں کہ قابل اطمینان علمی اور عرفی طریقوں سے ثابت ہوجائے کہ جنس بدلنے کے خواہمشند شخص کا تعلق جنس مخالف سے ہے تو اس صورت میں جنس بدلنے کا عمل ثانوی احکام مثلا چھونا اور نامحرم کی شرمگاہ کو دیکھنا سے قطع نظر جائز ہے اسی طرح اگر اس کا جنس سے مخالف سے تعلق ثابت نہ ہوجائے لیکن اس کے برخلاف ہونا بھی ثابت نہ ہوجائے اور وہ شخص شدید نفسیاتی مشکلات میں ہو تو یہ کام جائز ہے۔
(اجوبۃ الاستفتائات، س1279)
273
شوہر کے علاوہ کسی کی منی سے تلقیح جائز نہیں ہے۔
(تحریر الوسیلہ، مسائل مستحدثہ، تلقیح، م2)
اجنبی مرد کے نطفے سے عورت کی تلقیح بذات خود کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے لیکن حرام مقدمات مثلا نگاہ اور حرام لمس وغیرہ سے اجتناب کیا جائے۔
(اجوبۃ الاستفتائات، س1275)
274
سوال: بیمار ماں کے حوالے سے کہ حمل کا باقی رہنا ان کی زندگی کے لئے خطرہ ہو اور جنین کی عمر چار مہینے سے زیادہ ہو لیکن عمر کے لحاظ ایسی حالت میں ہے کہ ماں کے پیٹ کے علاوہ زندہ رہنے کا امکان نہ ہو اور ماں کی موت کے بعد جنین بھی مرنے کا خطرہ ہو تو ایک انسان (یعنی ماں) کو نجات دینے کے لئے حمل کو ختم کیا جاسکتا ہے؟
جواب: ماں کی زندگی کے تحفظ کے آخری ممکنہ وقت تک انتظار کرنا چاہیے اگر اس وقت جنین ایسی حالت میں ہو جہاں اس کی زندگی کا بقاء ممکن نہ ہو تو ماں کی زندگی بچانے کے لیے اسقاط حمل میں کوئی مانع نہیں ہے۔
(استفتائات، ج3، ص286، س19)
جہاں ماں کی جان کو خطرہ ہو اگر بچے میں روح داخل ہونے سے پہلے ہو تو اسقاط حمل میں کوئی اشکال نہیں ہے البتہ اس مورد میں خطرے سے مراد موت کا خطرہ ہے۔
(استفتاء، 2)
275
سوال: نزدیکی کے بعد مانع حمل کی دوائی کھانے کی کیا صورتیں ہیں؟ کیا یہ اسقاط حمل کے حکم میں ہے یا نہیں؟ چونکہ عورت نزدیکی کے بعد دوائی کھاتی ہے تاکہ نطفہ ٹھہرنے سے روکا جائے (دوسرے الفاظ میں نطفہ ناکارہ بنایا جاتا ہے) کیا یہ کام اسلام کی نظر میں صحیح اور حلال ہے یا نہیں؟
جواب: اگر حمل کا یقین نہیں ہے تو کوئی مانع نہیں ہے۔
(استفتائات، ج3، ص283، س8)
سوال: جو عورت حاملہ ہونے کا احتمال دیتی ہے کیا ایسی دوائی استعمال کرسکتی ہے جو اسقاط حمل کا باعث بنے؟
جواب: حمل کا احتمال ہونے کی صورت میں ایسی دوائی استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے جو سقط کا باعث بنتی ہے۔
(استفتاء، 40)
طبی موضوعات کے مورد میں مخصوص مسائل
60
سوال: اگر کوئی شخص ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس کا علاج ممکن نہیں اور دوائی استعمال کرنے کا فائدہ صرف یہ ہے کہ موت میں تاخیر ہوسکتی ہے تو کیا دوائی استعمال کرنا بیمار پر یا ڈاکٹر پر دوائی تجویز کرنا واجب ہے؟
جواب: زندگی کی حفاظت کے لئے دوائی استعمال کرنا بیمار پر اور ڈاکٹر پر دوائی تجویز کرنا واجب ہے اور زندگی کی حفاظت واجب ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ مدت مختصر ہو یا طویل مگر یہ کہ مدت اتنی کم ہو کہ عرفا زندگی کی حفاظت صدق نہیں کرتی ہے مثلا ایک گھنٹہ۔
(استفتاء، 552)
- مختلف موضوعات سے مختص مسائل
مختلف موضوعات سے مختص مسائل
61
سوال: اگر کوئی خط یا پیغام میں پہلے سلام کرے اور اس کے بعد کوئی سوال پوچھے تو اس کو جواب دینا واجب ہے؟ کیا اس کو سلام کے بغیر مختصر جواب دیا جاسکتا ہے؟
جواب: سلام کا جواب دینا صرف بالمشافہ ملاقات یا اس جیسی مثلا ٹیلیفون پر ہی واجب ہے۔
(استفتاء، 15)
62
سوال: مشترکہ ملکیت سے استفادہ کرنا اس صورت میں جب شرکاء میں سے کوئی ایک ہٹ دھرمی کرتے ہوئے دوسروں کو استفادہ کرنے نہیں دیتا ہے، نہ خود استعمال کرتا ہے، نہ فروخت کرتا ہے، نہ کرایہ پر دیتا ہے اور نہ دوسرے شرکاء کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تو امور حسبیہ میں سے شمار کرکے یا ولی فقیہ کے اختیار سے استعمال کیا جاسکتا ہے؟
جواب: یہ امور حسبیہ میں سے نہیں ہوگا بلکہ شخصی اور خصوصی امور میں سے ہے۔
(استفتاء، 107)
63
سوال: مشترکہ ملکیت میں جب شرکاء میں سے کوئی ایک ہٹ دھرمی کرتے ہوئے دوسروں کو استفادہ کرنے نہیں دیتا ہے، نہ خود استعمال کرتا ہے اور نہ دوسرے شرکاء کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تو پھر بھی استعمال کرنے کے لئے اس کی رضایت حاصل کرنے کی ضرورت ہے؟
جواب: اس صورت میں اس کی اجازت ساقط ہونا محل اشکال ہے۔
(استفتاء، 110)
64
سوال: فٹبال جیسے کھیلوں میں کھلاڑیوں کا ایک دوسرے سے الجھنا اجتناب ناپذیر ہے۔ اس دوران نہ چاہتے ہوئے بھی اکثر مواقع پر بدن پر چوٹیں آتی ہیں۔ جب کھلاڑی ان باتوں سے واقف ہوتے ہوئے بھی کھیل کے لئے خود کو پیش کرتے ہیں اور میدان میں داخل ہوتے ہیں تو اس صورت میں بھی تصادم اور چوٹ لگنے کی وجہ سے دیہ دوسروں کے ذمے ہوگا؟
جواب: طبیعی موارد میں متعارف حد تک دیہ نہیں ہے لیکن اگر عمدا ہوتودیہ ہوگا۔
(استفتاء، 110)