ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

کے فقهی فتاوی کے اختلافی موارد

  • تقلید
  • نجاسات و مطهرات
  • وضو
  • غسل
  • احکام میت
  • تیمم
  • نماز
    • وقت نماز
    • قبلہ
    • لباس
    • نماز پڑھنے والے کی جگہ
    • اذان و اقامت
    • نیت
    • قیام
    • قرائت
    • رکوع
    • سجده
    • مبطلات نماز
    • شکیات و سجده سهو
    • نماز کے قصر ہونے کے شرائط
    • نماز قضا و اجارہ
    • نماز آیات
    • نماز جماعت
      پرنٹ  ;  PDF
       
      نماز جماعت
       
      160
      جو شخص نماز میں وسوسے کا شکار ہوتا ہے اور صرف جماعت کے ساتھ پڑھنے کی صورت میں وسوسے سے محفوظ رہتا ہے تو نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا چاہئے۔
      (توضیح المسائل، م1405)
      اگر کوئی شخص نماز میں وسوسے کا شکار ہوتا ہو تو نماز کو جماعت کےساتھ پڑھنا واجب نہیں ہے مگر اس صورت میں کہ جب اس قدر وسوسہ ہوتا ہو کہ نماز کوتوڑ دے یا ذکر کا زیادہ تکرار کرنا نماز کی موالات ختم ہونے اور نماز باطل ہونے کا باعث ہو۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م697)
       
      161
      اگر امام اپنی نماز کو احتیاط کے طور پر قضا کرے یا کسی دوسرے کی نماز کو احتیاط کے طور پر قضا کرے تو اس کے لئے پیسے نہ لیا ہو تو بھی اس کی اقتدا کرنے میں اشکال ہے۔
      (العروۃ الوثقی، الجماعۃ، م3)
      اگر امام، احتیاط کے طور پر نماز کی قضا بجالارہا ہو یعنی جس نماز کا قضا ہونا یقینی نہ ہو اس میں اقتدا نہیں کی جاسکتی ہے چاہے اپنی نماز ہو یا دوسرے کی ہو۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م701)
       
      162
      اگر امام یا ماموم جماعت کے ساتھ پڑھنے والی نماز کو دوبارہ جماعت کے ساتھ پڑھنا چاہے چنانچہ دوسری جماعت اور اس میں شامل افراد پہلے سے مختلف ہوں تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
      (العروۃ الوثقی، مستحبات الجماعۃ، م19)
      جس شخص نے فرادی نماز پڑھی ہو، مستحب ہے کہ اس کو جماعت کی صورت میں دوبارہ پڑھے خواہ امام ہو یا ماموم، اور جس شخص نے جماعت کے ساتھ نماز پڑھی ہو چنانچہ ماموم ہے تو دوبارہ اس کو امام یا ماموم بن کر دوبارہ جماعت کے ساتھ پڑھنے کا کوئی معنی نہیں ہے اور اگر امام ہو تو ماموم بن کر دوبارہ جماعت کی صورت میں نہیں پڑھ سکتا ہے لیکن دوسرے گروہ کے لئے امامت کرسکتا ہے۔
      (استفتاء، 110)
       
      163
      نماز طواف اور نماز احتیاط میں جماعت کا مشروع ہونا محل اشکال ہے۔
      (تحریر الوسیلہ، الجماعۃ، م1)
      طواف کعبہ کی نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنا صحیح نہیں ہے۔
      یومیہ نماز کو نماز احتیاط (جو رکعتوں میں شک کی صورت میں پڑھی جاتی ہے) میں اقتدا کرکے نہیں پڑھا جاسکتا اور اسی طرح نماز احتیاط کو یومیہ نماز میں اقتدا کرکے نہیں پڑھ سکتے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م706، 710)
       
      164
      امام جماعت کی شرائط یہ ہیں؛ ایمان، حلال زادہ، عقل اور بلوغ اس صورت میں جب ماموم بالغ ہو بلکہ نابالغ کے لئے بھی امامت میں اشکال ہے بلکہ جائز نہ ہونا قرب سے خالی نہیں ہے، مرد ہونا اس صورت میں جب ماموم مرد ہو بلکہ احتیاط کی بناپر اگرچہ ماموم عورت ہو۔
      (تحریر الوسیلہ، شرائط امام الجماعۃ، مقدمہ)
      امام جماعت کے لئے ضروری ہے کہ عاقل، عادل، شیعہ اثناء عشری، حلال زادہ اور احتیاط کی بناپر بالغ ہو اور نماز کو صحیح پڑھتا ہو اور اگر ماموم مرد ہو تو امام بھی مرد ہو۔ اگر تمام مامومین خواتین ہوں تو عورت کا امام جماعت ہونا جائز ہے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م711، 712)
       
      165
      معذوروں کی اقتدا جائز ہونا مشکل ہے اور احتیاط یہ ہے کہ ترک کیا جائے اور یہ احتیاط ترک نہ ہوجائے اگرچہ معذور کا اپنے جیسے کے لئے امامت کرنا وجہ سے خالی نہیں ہے۔
      (تحریر الوسیلہ، شرائط امام الجماعۃ، م5)
      سوال: اگر کسی نے حجامت کی ہو اور حجامت کی جگہ کو پاک نہ کیا ہو تو امام جماعت کے طور پر نماز پڑھ سکتا ہے؟
      جواب: جس چیز کے شرط ہونے یا مانع ہونے کا احتمال دیا جائے اس کی نفی کے لئے جماعت مستحب ہونے کے دلائل کافی ہیں۔ پس قاعدہ اولیہ کے مطابق امامت صحیح ہونے کی شرط یہ ہے؛ امام کی نماز صحیح ہو مگر وہ صورت جو دلیل کے ذریعے مستثنی ہو بنابراین اس مسئلے میں جماعت صحیح ہے البتہ احتیاط بہتر ہے۔
      (استفتاء، 9)
       
      166
      نماز جماعت صحیح ہونے میں کئی چیزیں شرط ہیں؛
      دوم: امام جس جگہ کھڑا ہو اس جگہ سے بلند نہیں ہونا چاہئے کہ جہاں مامومین کھڑے ہیں لیکن امام کی جگہ مامومین کہ جگہ سے تھوڑی سی اونچی ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے۔ احتیاط یہ ہےکہ جس جگہ کے بارے میں عرفا یہ نہ کہا جائے کہ امام کی جگہ بلند ہے، اس پر اکتفا کیا جائے۔
      (تحریر الوسیلہ، شرائط الجماعۃ، الثانی)
      امام کی جگہ مقتدی کی جگہ سے بلند نہ ہو البتہ تھوڑی بلند ہونا (ایک بالشت سے کم) اشکال نہیں رکھتا ہے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م717)
       
      167
      احتیاط یہ ہے کہ ماموم کے سجدے کی جگہ اور امام کے کھڑے ہونے کی جگہ یا اگلی صف والے کے کھڑے ہونے کی جگہ اور پچھلی صف والے کے سجدے کی جگہ کے درمیان ایک عام قدم سے زیادہ کا فاصلہ نہ ہو۔
      (تحریر الوسیلہ، شرائط الجماعۃ، الثالث)
      احتیاط واجب یہ ہے کہ امام کے کھڑا ہونے کی جگہ اور مقتدی کے سجدے کی جگہ کے درمیان اور اسی طرح اگلی صف والوں کے کھڑا ہونے کی جگہ پچھلی صف والوں کے سجدے کی جگہ کے درمیان ایک لمبے قدم (تقریبا ایک میٹر) سے زیادہ فاصلہ نہ ہو۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م720)
       
      168
      اگر ان لوگوں کے درمیان جو ایک صف میں کھڑے ہیں، ایک ممیز بچہ یعنی ایسا بچہ جو اچھے اور برے کو سمجھتا ہے، فاصلہ آجائے چنانچہ اس کی نماز کا باطل ہونا معلوم نہ ہو تو اقتدا کرسکتے ہیں۔
      (العروۃ الوثقی، شرائط الجماعۃ، م22)
      اگر جماعت میں ایک نابالغ بچہ اتصال کا ذریعہ بن جائے چنانچہ علم ہو کہ اس کی نماز صحیح ہے تو اقتدا کرکے نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھ سکتا ہے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م723)
       
      169
      اگر اگلی صف کے افراد کی نماز ختم ہوجائے تو ان کے پیچھے کھڑے افراد کا اقتدا جاری رہنے میں اشکال ہے اگرچہ وہ افراد فورا ہی پھر نماز جماعت میں شامل ہوجائیں لہذا احتیاط یہ ہے کہ وہ (پیچھے والے) فرادی کی نیت کرلیں اور یہ احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیے۔
      (تحریر الوسیلہ، شرائط الجماعۃ، م7)
      اگر پہلی صف میں موجود تمام افراد کی نماز ختم ہوجائے یا سب فرادی کی نیت کریں تو اگر ان کے اور ان سے پہلی صف والوں کے درمیان ایک لمبے قدم سے زیادہ فاصلہ ہو تو ان کی نماز فرادی ہوجائے گی مگر اس صورت میں کہ جب جن افراد کی نماز ختم ہوگئی ہے وہ فوراً دوبارہ اقتدا کرلیں۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م724)
       
      170
      ماموم کو چاہئے کہ نماز ظہر اور عصر کی پہلی اور دوسری رکعت میں حمد اور سورہ نہ پڑھے اور مستحب ہے کہ اس کے بجائے ذکر پڑھے۔
      (العروۃ الوثقی، احکام الجماعۃ، م1)
      نماز ظہر اور عصر کی پہلی اور دوسری رکعت میں احتیاط واجب کی بناپر ماموم کو چاہئے کہ الحمد اور سورہ نہ پڑھے اور مستحب ہے کہ اس کے بجائے ذکر پڑھے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م728)
       
      171
      ماموم کو چاہئے نماز میں پڑھنے والے اذکار کے علاوہ دوسرے افعال مثلا رکوع اور سجدوں کو امام کے ساتھ یا تھوڑی دیر بعد بجالائے اور اگر عمدا امام سے پہلے یا دیر سے انجام دے تو گناہ کیا ہے لیکن اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر مسلسل دو ارکان میں امام سے آگے جائے یا پیچھے رہ جائے تو اس کی نماز صحیح اور فرادی ہوہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ نماز پوری کرے اور دوبارہ پڑھے ۔
      (توضیح المسائل، م1470)
      ماموم کے لئے ضروری ہے کہ نماز کے افعال کو امام کے ساتھ یا تھوڑی دیر سے بجالائے اور اگر عمداً امام سے پہلے بجالائے یا دیر سے بجالائے تو اس کی نماز فرادی ہوجائے گی۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م733)
       
      172
      اگر سہوا امام سے پہلے رکوع میں جائے اور اس طرح ہو کہ واپس پلٹنے کی صورت امام کی قرائت باقی نہیں بچتی ہے تو واجب ہے کہ سر اٹھائے اور امام کے ساتھ نماز پوری کرے اور اس کی نماز صحیح ہے اگرچہ احوط استحبابی یہ ہے کہ اس صورت میں نماز دوبارہ پڑھے اور اگر امام کے ساتھ ملحق ہونے کے لئے سر نہ اٹھائے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
      (العروۃ الوثقی، احکام الجماعۃ، م12)
      اگر ماموم بھول کر امام جماعت سے پہلے رکوع میں چلا جائے تو ضروری ہے کہ رکوع سے سر اٹھائے اور دوبارہ امام کے ساتھ رکوع میں جائے اور امام کے ساتھ نماز کو ختم کرے اور اس کی نماز جماعت صحیح ہے اور اگر رکوع سے سر نہ اٹھائے تو اس کی نماز فرادی کی حیثیت سے صحیح ہے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م734)
       
      173
      اگر دوسری رکعت میں اقتدا کرے تو امام کے ساتھ قنوت اور تشہد پڑھے گا اور احتیاط یہ ہے کہ تشہد پڑھتے وقت ہاتھ کی انگلیوں اور پاوں کے پنجے کو زمین پر رکھے اور زانو کو اٹھائے اور تشہد کے بعد امام کے ساتھ کھڑا ہوجائے اور حمد اور سورہ پڑھے اور اگر سورہ کے لئے وقت نہیں ہے تو حمد کو پورا کرے اور رکوع یا سجدے میں امام کے ساتھ پہنچے۔
      (توضیح المسائل، م1439)
      اگر ماموم دوسری رکعت میں اقتدا کرے تو مستحب ہے کہ امام کے ساتھ قنوت اور تشہد پڑھے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ تشہد پڑھنے کے دوران نیم کھڑے ہونے کی حالت میں رک کر بیٹھ جائے اور تشہد کے بعد امام کے ساتھ کھڑے ہو کر الحمد و سورہ پڑھے اور اگر سورہ پڑھنے کا وقت نہیں تو صرف الحمد پڑھے اور امام کے ساتھ رکوع بجالائے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م746)
       
      174
      جو شخص جانتا ہے کہ سورہ پڑھنے کی صورت میں امام کے ساتھ رکوع میں نہیں پہنچ سکتا ہے تو سورہ نہیں پڑھنا چاہئے لیکن اگر پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
      (توضیح المسائل، م1443)
      اگر ماموم جانتا ہو کہ سورہ پڑھے تو امام کے ساتھ رکوع میں نہیں پہنچ سکے گا تو سورہ نہیں پڑھنا چاہئے اور چنانچہ پڑھے اور رکوع میں نہ پہنچے تو اس کی نماز فرادی ہوگی۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م748)
       
      175
      اگر کوئی شخص امام کی قرائت کے بعد اور رکوع سے پہلے فرادی کی نیت کرے تو اس پر قرائت واجب نہیں ہے بلکہ اگر امام کی قرائت کے درمیان میں فرادی کی نیت کرے تو کافی ہے کہ قرائت کا باقی حصہ خود پڑھے اگرچہ احتیاط (مستحب) مخصوصا دوسری صورت میں یہ ہے کہ قرائت کو ابتدا سے قصد قربت اور رجا کی نیت سے پڑھے۔
      (تحریر الوسیلہ، صلاۃ الجماعۃ، م8)
      اگر امام جماعت کی قرائت کے بعد ماموم فرادی کی نیت کرے تو قرائت پڑھنا لازم نہیں ہے لیکن اگر قرائت کے دوران فرادی کی نیت کرے تو چنانچہ الحمد پڑھنے کے بعد فرادی کی نیت کرے تو الحمد پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے اور الحمد یا سورہ پڑھنے کے دوران فرادی کی نیت کرے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ(شروع کرنے کے قصد کے بجائے) قربت مطلق کے قصد سے ابتدا سے پڑھے۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م752)
       
      176
      مستحب ہے کہ امام صف کے درمیان میں آگے کھڑا ہو اور پہلی صف میں صاحبان علم، کمال و تقوی کھڑے ہوں۔
      (توضیح المسائل، م1482)
      بہتر ہے کہ امام صف کے درمیان میں آگے کھڑا ہو اور پہلی صف میں صاحبان علم، کمال و تقوی کھڑے ہوں۔
      (رسالہ نماز و روزہ، م754)
       
      نماز جماعت کے بارے میں مخصوص مسائل
       
      23
      خواتین کے ذریعے مردوں کا نماز جماعت میں اتصال کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے مثلا حرم مطہر امام رضا یا نماز جمعہ (استفتاء، 6)
       
      24
      سوال: اگر امام جماعت قضا نماز پڑھ رہا ہو اور ماموم نہیں جانتا ہو کہ اس کی نماز اصلی ہے یا احتیاطی تو کیا اس کی اقتدا کرسکتا ہے؟
      جواب: یہی کہ مسئلے سے واقف امام جماعت خود کو دوسروں کے لئے اقتدا کے لئے پیش کرے تو اس کی اقتدا جائز ہے۔
      (استفتائات جدید)
       
      25
      سوال: اگر میں اور میرا دوست ایک ساتھ تیسری رکعت میں امام سے ملحق ہوجائیں اور دونوں اقتدا کریں تو امام کی چوتھی رکعت مکمل ہونے کے بعد ہمیں باقی دو رکعتوں کو فرادی جاری رکھنا چاہئے اگر میں ان دونوں رکعتوں کو اپنے دوست کی اقتدا میں پڑھوں جو کہ میری طرح پہلی دو رکعتوں میں ماموم تھا تو کیا اس طرح کی اقتدا صحیح ہے؟
      جواب: صحیح ہے۔
    • نماز جمعہ
  • روزہ
  • خمس
  • زکات
  • نذر
  • حج
  • نگاہ اور پوشش
  • نکاح
  • معاملات
  • شکار اور ذبح کے احکام
  • کھانے پینے کے احکام
  • گمشدہ مال
  • بیوی کا ارث
  • وقف
  • صدقہ
  • طبی مسائل
  • مختلف موضوعات سے مختص مسائل
700 /