دریافت:
احکام خمس
- مقدمہ
مقدمہ
خمس مالی واجبات اور فروع دین میں سے ایک ہے جو دین کی ترویج اور محرومین کی ضرورتیں پوری کرنے میں حکومت اسلامی کے لئے اہم ترین اقتصادی سہارا ہے۔ اللہ کا حکم بجالانے کی نیت سے خمس ادا کرنا ثواب کا باعث ہونے کے ساتھ اس کا مال اور روح مادی آلائشوں سے پاک کرنے کا ذریعہ ہے۔ [1]شریعت اسلام کے مطابق مکلف کو چاہئے کہ اپنی آمدنی کا پانچواں حصہ اس تفصیل کے مطابق جو بعد میں آئے گی، ادا کرے تاکہ اسلام اور مسلمانوں کی مصلحتوں کے مطابق خرچ ہوجائے۔
کتاب ہذا خمس کے موضوع کے بارے میں اہم اور زیادہ پیش آنے والے شرعی مسائل اور مرجع عالی قدر حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای (مدظله العالی)کے فتاوی پر مشتمل ہے۔
یہ آیت اللہ العظمی خامنہ ای (مدظله العالی) کے فتاوی کے مطابق فقہ کے موضوعی احکام کی کتابوں میں سے ایک ہے جس کو انتشارات انقلاب اسلامی کے زیراہتمام زیور طبع سے آراستہ کیا جارہا ہے۔
اس کتاب میں رسالہ "اجوبۃ الاستفتائات" میں موجود فتاوی کے علاوہ استفتاء کے جدید موارد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں خمس واجب ہونے کے موارد، خمس کے مستثنی موارد، خمس کو حساب اور ادا کرنے کا طریقہ، خمس کے مصارف اور مستحقین اور خمس کے متفرق مباحث شامل ہیں۔
اس کتاب کی تدوین میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ عوام کے لئے مفید اور سب کے لئے اس سے استفادہ کرنا آسان ہو۔ قابل ذکر ہے کہ آیت اللہ العظمی خامنہ ای (مدظله العالی) کے دفتر نے اس کتاب کی تائید کی ہے اور اس کے مطابق عمل کو مجزی (بری الذمہ ہونے کا باعث) قرار دیا ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو دین مبین اسلام کے احکام پر عمل کرنے اور قرآن کریم، پیغمبر اکرمﷺ اور ائمہ طاہرین علیہم السلام کی سنت سے تمسک کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
انتشارات انقلاب اسلامی
[1] اس حوالے سے بعض آیات اور روایات درج ذیل ہیں؛
خُذ مِن أَموالِهِم صَدَقَةً تُطَهِّرُهُم وَتُزَکّیهِم بِها وَصَلِّ عَلَیهِم ۖ إِنَّ صَلاتَکَ سَکَنٌ لَهُم وَاللَّهُ سَمیعٌ عَلیمٌ.﴿التوبة/۱۰۳﴾
(اے رسول) آپ ان کے اموال میں سے صدقہ لیجیے، اس کے ذریعے آپ انہیں پاکیزہ اور بابرکت بنائیں اور ان کے حق میں دعا بھی کریں، یقینا آپ کی دعا ان کے لیے موجب تسکین ہے اور اللہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔
روایات اہل بیت میں امام کو صلہ یعنی خمس کو اس آیت کا ایک مصداق قرار دیا گیا ہے۔ حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: مَا أُرِیدُ بِذَلِکَ إِلَّا أَنْ تُطَهَّرُوا تم سے درہم لینے کا مقصد صرف تمہارا مال پاک کرنا ہے۔ دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: خمس ادا کرنے سے بقیہ مال پاک اور لذت بخش ہوتا ہے۔
محمد بن زید طبری سے مروی ہے کہ فارس کا ایک تاجر امام رضا علیہ السلام کا پیرو تھا اس نے امام کو خط لکھا اور خمس کی اجازت مانگی تو امام رضا علیہ السلام نے جواب میں لکھا کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم یقینا خدا کریم اور وسعت عطا کرنے والا ہے۔ وہی نیک کام کرنے پر ثواب کا ضامن جبکہ خود کو اچھے کاموں سے محروم کرنے والوں کو غم و اندوہ میں مبتلا کرتا ہے۔ حلال مال اللہ کے متعین طریقے سے ہی حلال ہوتا ہے۔ امام علیہ السلام نے خمس کے آثار و برکات کے بارے میں مزید فرمایا:
1۔ دین کی تقویت: إِنَّ الْخُمُسَ عَوْنُنَا عَلَی دِینِنَا خمس ہم اہل بیت کا حق اور ہمارے مکتب اور راہ کا سہارا ہے
2۔ دوستوں کی مدد: إِنَّ الْخُمُسَ عَوْنُنَا عَلَی عِیَالاتِنَا»، «عَوْنُنَا عَلَی مَوَالِینَا خمس ہمارے خاندان والوں اور دوستوں کے لئے ہماری طرف سے مدد ہے۔
3۔ مخالفین کے سامنے آبرو کی حفاظت: مَا نَبْذُلُهُ وَ نَشْتَرِی مِنْ أَعْرَاضِنَا مِمَّنْ نَخَافُ سَطْوَتَهُ خمس کے ذریعے ہم دشمنوں کے سامنے ہم اپنی اور اپنے چاہنے والوں کی عزت کی حفاظت کرتے ہیں۔
4۔ امام کی دعا: خمس مکتب کی حفاظت میں ہمارے لئے معاون ہے اس کے بعد فرمایا حتی الامکان خود کو ہماری دعاوں سے محروم نہ رکھیں وَ لَا تَحْرِمُوا أَنْفُسَکُمْ دُعَاءَنَا مَا قَدَرْتُمْ عَلَیْهِ
5۔ رزق کی کنجی: خمس رزق کی کنجی ہے۔ فَإِنَّ إِخْرَاجَهُ مِفْتَاحُ رِزْقِکُمْ
6۔ گناہوں کا کفارہ اور قیامت کے لئے ذخیرہ: مال خمس نکالنا گناہ کی بخشش کا ذریعہ اور قیامت کے دن کا ذخیرہ ہے۔ فان اخراجه.. . تَمْحِیصُ ذُنُوبِکُمْ وَ مَا تَمْهَدُونَ لِأَنْفُسِکُمْ لِیَوْمِ فَاقَتِکُمْ
7۔ وفا کی علامت: الْمُسْلِمُ مَنْ یَفِی لِلَّهِ بِمَا عَهِدَ إِلَیْهِ وَ لَیْسَ الْمُسْلِمُ مَنْ أَجَابَ بِاللِّسَانِ وَ خَالَفَ بِالْقَلْبِ وَ السَّلَامُ حقیقی مسلمان وہ ہے جو پیمان الہی کا وفادار ہو جو شخص زبان سے مثبت لیکن دل میں منفی جواب دیتا ہے مسلمان نہیں ہے۔
- خمس کے موارد
- منفعت کسب
منفعت کسب
اگر مکلف اقتصادی فعالیتوں مثلا تجارت، صنعت، زراعت، ملازمت، مزدوری اور مکان کا کرایہ وغیرہ سے مال حاصل کرے تو سال خمسی[1] کے اختتام پر اپنے اور اپنے زیرکفالت افراد کے اخراجات سے بچنے والی مقدار کا خمس ادا کرنا چاہئے۔
ضرورت اور متعارف حد سے زیادہ خرچ کرنا جو زندگی کے اخراجات شمار نہ ہوجائے خمس سے بچنے کا باعث نہیں بنتا بلکہ اس کا خمس ادا کرنا چاہئے۔
اگر درامد کا کچھ مقدار وقتی طور پر دسترس سے باہر ہوجائے مثلا قرض دے تو سال خمسی پہنچنے پر اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے البتہ ملنے تک اس کی ادائیگی موخر کرسکتے ہیں۔
غیر نقدی آمدنی پر سال خمسی کے موقع پر اس کی موجودہ قیمت کے مطابق خمس لگے گا۔
سال کے اخراجات سے مراد کسب مال کے لئے ہونے والے اخراجات کے علاوہ وہ تمام شرعی اخراجات ہیں جو انسان کی حیثیت کے مطابق اور متعارف حد میں ہوں۔
- سرمایہ
- زیر گردش سرمایہ
زیر گردش سرمایہ
1: دوکان پر فروخت کرنے کے لئے رکھنے والی اجناس پر خمس واجب ہے؟
جواب: اگر آمدنی سے خریدا گیا ہے تو خمس واجب ہے۔
2: پرچوں سامان کی دوکان کے مالک کو مالی سال کا حساب کرنے کے لئے دوکان کے سامان اور زیرگردش سرمایہ کی قیمت کس بنیاد پر لگانا چاہئے؟ تھوک مارکیٹ کی روزانہ قیمت خرید؟ تھوک مارکیٹ کے نرخ کے مطابق قیمت فروخت؟ کمترین فائدے کے ساتھ قیمت فروخت؟ روزانہ کی پرچوں قیمت؟ مذکورہ بالا تمام اقسام فروخت پذیری کی حامل ہیں مثلا بسکٹ کا ایک کارٹن اسی حالت میں بھی کمترین قیمت پر فروخت کرسکتے ہیں اور زیادہ قیمت پر پیکٹ کی صورت میں بھی قابل فروخت ہےپس اس میں سے کونسا معیار ہے؟ یا مثلا واشنگ مشین کو کم قیمت یا عرفی اور زیادہ قیمت دونوں پر فروخت کرسکتے ہیں پس ان میں سے کونسا معیار ہے؟کیا یہ جائز ہے کہ پرچوں فروشی کا منافع آئندہ سال کی آمدنی شمار کریں اور اس وقت چونکہ سامان دوکان میں ہے اس لئے تھوک ریٹ یا کم قیمت کو معیار قرار دیں؟
جواب: معیار وہی قیمت ہے جس پر سال خمسی پہنچنے پر ایک ساتھ فروخت کرنا ممکن ہو۔
3: ہم زمیندار ہیں اور درخت لگاتے ہیں۔ فطری طور پر ایک سال کے درخت کی لکڑی قابل استفادہ نہیں ہوتی ہے بلکہ طویل مدت (کم از کم چند سالوں) کے بعد تیار ہوتی ہے پس الف۔ اس صورت میں ان سالوں کے دوران درخت کی نشو ونما پر خمس لگتا ہے یا نہیں؟ ب۔ جب کئی سال کے بعد درخت فروخت کریں تو گذشتہ سالوں کا خمس ادا کرنے یا نہ کرنے کی صورت میں کیا حکم ہے؟
جواب:
الف۔ اس فرض کے ساتھ کہ ابتدائی سرمایہ مخمس ہے (خمس ادا کیا گیا ہے) درخت لگانے کے بعد پہلے سال میں جتنا فائدہ صدق کرتا ہے اور مالی ارزش رکھتا ہے، اس پر افراط زر کی مقدار منہا کرنے کے بعد خمس لگے گا اور بعد والے سالوں میں بھی یہی حکم ہے
ب۔ درختوں کو فروخت کرنے کے بعد اس سے ملنے والی درامد اصل مخمس سرمایہ اور افراط زر کی مقدار کو منہاکرنے کے بعد فروخت کرنے والے سال کی آمدنی شمار ہوگی اور اگر گذشتہ سالوں کے دوران درخت کی نشوونما سے مربوط فائدے کا خمس ادا کیا گیا ہے تو وہ مقدار اور افراط زر کی مقدار کو بھی کسر کیا جائے گا اور اگر ادا نہیں کیا گیا ہے کرنسی کی قدر میں آنے والی گراوٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے فورا ادا کرے۔ - مستقل اور ثابت سرمایہ
مستقل اور ثابت سرمایہ
محل کسب
4: تقریبا بیس سال پہلےمیں نے ایک دوکان خریدی تھی جبکہ سال خمسی کا لحاظ نہیں کرتا تھا؛ کیا اس کو خریدنے کےلئے ادا کردہ مبلغ کا خمس دینا کافی ہے یا آج کی قیمت کے مطابق خمس ادا کرنا چاہئے؟
جواب: افراط زر کو بھی لحاظ کرتے ہوئے خریدنے کے بعد پہلے سال خمسی کی قیمت کا خمس ادا کرے
5: بیس سال پہلے کھیتی باڑی کی زمین کم قیمت پر خریدی تھی اور ابھی اس کی قیمت تقریبا دو ہزار گنابڑھ گئی ہے اور خمس بھی ادا نہیں کیا گیا ہے، کیا حکم ہے؟
جواب: اگر کسب سے ہونے والی آمدنی یا تنخواہ سےزمین خریدی ہے تو خریدنے کے بعد اولین سال خمسی کے موقع پر اس کی قیمت کے مطابق افراط زر کو لحاظ کرتے ہوئے ادا کرے۔
6: میں ایک تجارتی مکان کا مالک ہوں اور کاروبار کرتا ہوں اور شرعی وظیفے پر عمل کرنے کے لئے اپنے لئے ایک سال خمسی معین کیا ہے لیکن گھریلو اخراجات کی خاطر مقروض ہوں امید ہے کہ مجھے تجارتی مکان کا خمس ادا کرنے سے معاف کریں گے یا طویل مدت قسطوں پر ادا کرنے کی اجازت دیں گے۔
جواب: تجارتی مکان کا خمس ادا کرنا واجب ہے مگر اس صورت میں جب خمس ادا کرنے کی صورت میں بقیہ رقم اپنی شان کے مطابق زندگی گزارنے کے لئے کافی نہ ہو۔
کسب کے آلات
7: جو آلات کسب اور مزدوری کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں؛ کیا ان پر خمس لگتا ہے؟
جواب: ہاں۔ کسب اور مزدوری کے آلات سرمایہ کا حصہ شمار ہوتے ہیں اگر درامد سے مہیا کیا گیا ہے تو ان کو خریدنے کے بعداولین سال خمسی کے ابتدا میں اس کی قیمت کے مطابق خمس ادا کرے اور اس کے بعد اس کو فروخت کرنے تک خمس نہیں لگے گا لیکن فروخت کرنے کی صورت میں اس کی قیمت میں ہونے والا اضافہ افراط زر کی مقدار منہا کرنے کے بعد اس سال کی درامد شمار ہوگا۔
8: محل کسب میں جو وسائل اور آلات ہوتے ہیں مثلا میز، کرسی، الماری، بورڈ، کولر وغیرہ پر خمس لگتا ہے؟
جواب: اگر درامد سے مہیا کیا گیا ہے تو خمس لگتا ہے۔
9: فرض کریں میں نے ایک مشین بنائی ہے جس کو استعمال کرکے مزدوری کرتا ہوں۔ اس مشین کا خمس حساب کرنے کے لئے کس مورد کو مدنظر رکھوں؟ میکینک کی اجرت کو شامل کرکے بنانے میں آنے والی لاگت یا میکینک کی اجرت کے بغیر بنانے کے لئے آنے والی لاگت یا بازار میں اس مشین کی موجودہ قیمت؟
جواب: اولین سال خمسی کے موقع پر اس کی قیمت فروخت معیار ہے
کسب اور سرمایہ کے وسائل کو قسطوں میں مہیا کرنا
سرمایہ یعنی جائیداد یا آلات کو اگر قسطوں میں خریدیں تو ہر سال خمسی کے آغاز پر اس کی اتنی مقدار کا خمس ادا کیا جائے جس کی قسط ادا کی جاچکی ہے مثلا ایک چوتھائی قسط ادا کی جاچکی ہے تو سال خمسی کے موقع پر ایک چوتھائی کا اس دن کی قیمت کے مطابق خمس ادا کیا جائے۔
10: اگر اقساط کی صورت میں ٹیکسی خریدی جائے اور سال خمسی پہنچنے پر درامد سے آدھی اقساط کو ادا کیا گیا ہے تو ٹیکسی کی قیمت کا خمس کیسے حساب کیا جائے گا؟
جواب: سال خمسی کے موقع پر ٹیکسی کی آدھی قیمت کا خمس ادا کرنا چاہئے۔
11: میں ایک ریٹائرڈ ٹیچر ہوں۔ میں نے چند سال پہلے فلیٹ میں ایک گھر لیا ہے جس کی آدھی قیمت پنشن سے ادا کی گئی ہے جس پر خمس نہیں لگتا ہے اور آدھی قیمت بینک سے قرض لیا گیا ہے جو دس سال کی مدت میں ماہانہ اقساط کی صورت میں ادا کرنا ضروری ہے۔ اس فلیٹ کو خریدنے کا مقصد یہ ہے کہ اپنے بچوں کو دے دوں اور اس وقت میری اولاد اس میں سکونت پذیر ہے۔ کیا ان اقساط پر خمس لگتا ہے یا نہیں؟
جواب: اگر اپارٹمنٹ کے کمرے اپنے بچوں کو بخش دیے ہیں یا آپ کے اخراجات میں شمار ہوتے ہیں تو اس کو خریدنے کے لئے، لئے گئے قرضے کی اقساط پر خمس نہیں ہے لیکن اگر فلیٹ بچوں کو نہیں دیا ہے اور آپ کے اخراجات میں بھی شمار نہیں ہوتا ہے توہر سال خمسی کے موقع پرادا کردہ اقساط کی مقدار کے مطابق فلیٹ کی آدھی قیمت کا خمس ادا کرنا واجب ہے۔
12: اگرتجارت کے لئے قرضے سے بھیڑیں خریدیں اور ان کی درامد سے قرض کی قسطیں ادا کریں تو خمس کا حساب کیسے کیا جائے گا؟
جواب: سال خمسی پہنچنے پر ادا کردہ اقساط کے مطابق اس کی قیمت کا خمس ادا کرنا واجب ہے۔
وہ سرمایہ جس پر خمس نہیں ہے
اگر سرمایہ اتنی مقدار میں ہو کہ خمس ادا کرنے کی صورت میں باقی ماندہ مقدار زندگی کے اخراجات پورا کرنے کے لئے کافی نہ ہو یا کافی ہونے میں شک ہو تو اس پر خمس واجب نہیں ہے اگرچہ مکلف اقساط کی شکل میں خمس ادا کرسکتا ہو۔
13: کیا اصل سرمایے پر خمس واجب ہے؟
اگر اصل سرمایہ آمدنی سے مہیا کیا گیا ہے تو خمس تعلق رکھتا ہے سوائے اس صورت کے کہ اس کا خمس ادا کرنے سے بقیہ مقدار انسان کی عرفی اور معاشرتی زندگی اور مقام کے مطابق اخراجات کے لئے کافی نہ ہو تو اس صورت میں خمس نہیں ہے۔
14: اگر سرمایہ کی مقدار اتنی ہے کہ خمس نکالنے کی صورت میں باقی ماندہ مقدار زندگی کے اخراجات کے لئے کافی نہیں ہے تو خمس واجب ہونے سے مستثنی ہے اور خمس تعلق نہیں رکھتا ہے؛ کیا یہ استثنا مندرجہ ذیل دونوں صورتوں کو شامل کرتا ہے؟ الف۔ باقی ماندہ سرمایہ کافی ہونے یا نہ ہونے میں شک ہو۔ ب۔ مکلف مرحلہ وار اور قسطوں میں سرمایہ کا خمس ادا کرسکتا ہو۔
جواب: دونوں صورتوں میں خمس تعلق نہیں رکھتا ہے۔
15: میں نے کئی سال بعد ایک ٹرک مہیا کیا تھا تاکہ اس کو استعمال کروں لیکن اس کا خمس ادا نہیں کرسکا۔ آج کےرائج قوانین کی وجہ سے اس کو تبدیل کرنے اور جدید ماڈل خریدنے پر مجبور ہوں جس کے اپنے اخراجات ہیں؛ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ گاڑی سے ہونے والی آمدنی زندگی کے اخراجات، اقساط کی ادائیگی اور خمس دینے کے لئے کافی نہیں ہے اور اس کا خمس ادا نہیں کرسکتا ہوں کیا گاڑی کا خمس مجھ پر واجب ہے؟
جواب: اگر گاڑی کی قیمت کا خمس ادا کرکے نئی گاڑی خریدنے کی استطاعت نہ ہو جس کی آمدنی زندگی کے اخراجات کے لئے کافی ہو تو گاڑی پر خمس واجب نہیں ہے۔
16: میرے پاس ایک گھر ہے جس کی قیمت قسطوں میں ادا کرتا ہوں اور تجارتی دوکان بھی ہے جہاں تجارت کرتا ہوں اور شرعی وظیفے پر عمل کرنے کے لئے اپنے لئے سال خمسی معین کررکھا ہے۔ امید کرتا ہوں کہ مجھے گھر کا خمس ادا کرنے سے بری الذمہ قرار دیں گے البتہ دوکان کا خمس قسط وار ادا کرسکتا ہوں۔
جواب: جس گھر میں رہتے ہیں اس کا خمس نہیں ہے البتہ دوکان کا خمس ادا کرنا واجب ہے سوائے اس صورت کے کہ خمس ادا کرنے کی صورت میں باقی ماندہ مقدار اپنی شان کے مطابق زندگی گزارنے کے لئے کافی نہ ہو۔
جنس کی قیمت میں اضافہ
17:کیا وہ مقدار جو افراط زر کی وجہ سے جنس کی قیمت پر اضافہ ہوجاتی ہے، منافع کا حصہ ہے یا نہیں؟
جواب: اگر افراط زر کی وجہ سے قیمت بڑھ گئی ہے یعنی کرنسی کی قدر کم ہوگئی ہے اور تمام اجناس کا زیادہ قیمت کے ساتھ معاملہ کیا جاتا ہے تو قیمت میں اضافہ شمار نہیں ہوتا ہے اور خمس کے احکام اس پر جاری نہیں ہوں گے۔
افراط زر کی کٹوتی
مجموعی طور پرقرض خواہ قرض واپس لیتے وقت کرنسی کی قدر میں آنے والی کمی کو طلب کرسکتا ہے مگر ان موارد میں جیسے گھر کا رہن کہ اگرچہ شرط ارتکازی[1] کے طور پر بھی کمی کی تلافی نہ کرنے کی قید رکھی گئی ہو
18: میرا پیشہ عمارت بنانا اور فروخت کرنا ہے اور خمس بھی دیتا ہوں۔ میں پلاٹ خریدتا ہوں اور بلڈنگ بناکر فروخت کرتا ہوں۔ اس سے حاصل ہونے والے پیسوں کو تین حصوں میں تقسیم کرتا ہوں؛ اصل سرمایہ جس کا خمس ادا کیا گیا ہے، افراط زر اور منافع، اب خمس کا حساب کیسے کروں؟ سرمایہ اور افراط زر کو شامل کئے بغیر صرف منافع پر خمس ہوگا؟
جواب: بلڈنگ تعمیر کرنے کا خرچہ کہ جس کا خمس ادا کیا گیا ہےاور افراط زر کو بلڈنگ کی قیمت سے منہا کریں۔ باقی ماندہ رقم منافع ہے اور اس کا خمس ادا کرنا چاہئے۔
افراط زر کو مدنظر رکھتے ہوئے بینک کا منافع
19: افراط زر کو مدنظر رکھتے ہوئے بینکوں کی طرف سے کھاتے داروں کو ملنے والا منافع افراط زر اور کرنسی کی قدر میں گراوٹ کی تلافی شمار ہوتا ہےبنابراین منافع پر خمس لگے گا؟
جواب: اگر بینک میں رکھی گئی رقم کا خمس ادا کیا گیا ہے اور منافع کی مقدار افراط زر سے زیادہ نہ ہو تو خمس نہیں ہے۔
مخمس مال کا منافع اور قدر میں اضافہ
مخمس یعنی وہ مال جس کا خمس ادا کیا گیا ہے یا وہ مال جس سے خمس تعلق نہیں رکھتا ہے مثلا ہدیہ یا ارث کی قدر میں اضافہ ہوا ہے تو کئی صورتیں ہیں؛
الف۔ خرچ کیا گیا ہے تو اس صورت میں قدر میں ہونے والے اضافے پر خمس نہیں ہے۔
ب۔ تجارت کی نیت کے بغیر اور پیسے کی قدر کی حفاظت کے لئے خریدا ہے تو اس صورت میں فروخت کرنے سے پہلے قدر میں ہونے والے اضافے پر خمس نہیں ہے اور فروخت کرنے کے بعد افراط زر کی مقدار سے اضافی مقدار سال کی آمدنی شمار ہوگی۔
ج۔سرمایہ مستقل اور ثابت ہے مثلا کسب کے آلات، اس کا حکم دوسری صورت میں بیان کیا گیا ہے۔
د۔ سرمایہ زیرگردش ہے؛ سال خمسی پہنچنے پر جس قیمت پرخریدنے والا موجود ہے، افراط زر کو منہا کرنے کے بعد اس پر خمس لگے گا۔
20: قیمت بڑھنے کا خوف ہونے کی وجہ سے ایک قالین مناسب قیمت پر خریدا جو زندگی کے اخراجات کا حصہ نہیں تھا اور استفادہ کئے بغیر سٹور میں رکھ دیا۔ اولین سال خمسی آنے پر اس کا خمس ادا کیا ؛کیا دوسرا سال پہنچنے پر اس کی قدر میں ہونے والے اضافہ پر خمس ہوگا یا نہیں؟
جواب: سوال میں بیان شدہ فرض میں پیسے کی قدر کی حفاظت کے لئے خریدا گیا ہے لہذا پہلے سال میں خمس نکالنے کے بعد جب تک اس کو فروخت نہ کیا جائے دوبارہ خمس حساب کرنا لازم نہیں اور فروخت کرنے کی صورت میں افراط زر کی مقدار کو منہا کرنے کے بعد اس کا منافع اسی سال کی آمدنی کا حصہ ہوگا۔
21: کارخانہ کے لئے ایسے پیسے سے آلات خریدے گئے جس پرخمس تعلق نہیں رکھتا ہے کیا اس کی قدر میں ہونے والے اضافے پر خمس لگتا ہے یا نہیں؟
جواب: جب تک فروخت نہ کیا جائے خمس تعلق نہیں رکھتا ہے اور فروخت کرنے کی صورت میں افراط زر کی مقدار کو منہا کرنے کے بعد اس کی قدر میں ہونے والا اضافہ اسی سال کی آمدنی کا حصہ شمار ہوگا۔
22: پیسے کی قدر کی حفاظت کے لئے مخمس مال سے دس ہزار روپے کی قیمت میں کوئی قالین خریدے اور کچھ مدت بعد اس کو پندہ ہزار میں فروخت کرے تو مال مخمس پر اضافہ ہونے والا یعنی پانچ ہزار روپے منفعت کسب میں شمار ہوگا اور خمس تعلق رکھتا ہے؟
جواب: اضافہ ہونے والی مقدار افراط زر کی مقدار کو منہا کرنے کے بعد اسی سال کی آمدنی کا حصہ شمار کیا جائے گا جس سال اس کو فروخت کیا گیا ہےاگر سال کے آخر تک اخراجات میں استعمال نہ کیا جائے تو اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے۔
23: کوئی شخص مال مخمس سے زمین خریدے تاکہ قیمت بڑھنے کے بعد اس کو فروخت کرےتو سال خمسی پہنچنے پر فروخت کا قصد نہ ہونے کے باوجود زمین کا خمس ادا کرنا لازم ہے؟ لازم ہونے کی صورت میں زمین کی خریدی گئی قیمت کے مطابق خمس حساب اداکرنا چاہئے یا آج کی قیمت کے مطابق؟
جواب: ہر سال خمسی کے آغازپر افراط زر کو منہا کرنے کے بعد قابل فروخت قیمت کے مطابق خمس ادا کرے۔
24: زرعی زمین اور اس کے آلات کا خمس کس حساب سے نکالا جائے گا؟
جواب: اگر زمین اور آلات کو آمدنی سے خریدا گیا ہے توخریدنے کے بعد اولین سال خمسی پہنچنے پر اس کی موجودہ قیمت کے حساب سےخمس ادا کیا جائے۔ اس کے بعد جب تک فروخت نہ کرے خمس نہیں ہے البتہ فروخت کرنے کے بعد اس کی قیمت میں ہونے والا اضافہ افراط زر کو منہا کرنے کے بعد فروخت کرنے والے سال کی آمدنی شمار ہوگا۔
شیئر اور سیکورٹی
اگر آمدنی سے شیئر خریدا جائے تاکہ پیسے کی قدر برقرار رکھیں یا اس کی سالانہ منفعت سے استفادہ کیا جائے تو اولین سال خمسی کے موقع پر اس کی موجودہ قیمت پر خمس واجب ہے اور کے بعد جب تک فروخت نہ کیا جائے خمس نہیں ہے اور فروخت کرنے کے بعد قیمت میں ہونے والا اضافہ افراط زر کو منہا کرنے کے بعد اس سال کی آمدنی کا حصہ شمار ہوگا اور سال کے آخر تک اخراجات میں استعمال نہ کیا جائے تو خمس لگے گا۔
اگر قیمت میں اضافے اور منعفت کسب کرنے کے لئے خریدا گیا ہے تو اولین سال خمسی کے موقع پر اس کی موجودہ قیمت کے مطابق خمس واجب ہے اور اس کے بعد ہر سال خمسی کے موقع پر اضافہ ہونے والی قیمت پر افراط زر کو منہا کرنے کے بعد خمس ادا کیاجائے۔
25: شیئر اور سیکورٹی کا خمس کیسے حساب کیا جائے؟ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ کئی کمپنیوں کے شیئرز مختلف وجوہات کی بناپر فروخت کرنے کا وقت مشخص نہیں ہوتا ہے اور حالات کے تقاضوں پر منحصر ہیں کبھی خریدار نہیں ملتے اس لئے انتظار کرنا پڑتا ہے تاکہ شیئرز کی حقیقی قیمت کو حساب کیا جاسکے۔
جواب: اگر آمدنی سے شیئرز خریدے گئے ہیں یا منفعت کسب کرنے کے لئے سرمایہ کاری کی گئی ہے تو خمس تعلق رکھتا ہے اور سال خمسی کے موقع پر اس کی قیمت معین کرنے کے بعد خمس حساب کیا جائے گا۔
سہام عدالت
26:(حکومتی شیئر کی ایک قسم جو کم آمدنی والوں کو سبسڈی کی صورت میں دی جاتی ہے) کو ادھار کی صورت میں دیا جاتا ہے اور اس کی قیمت اسی شیئر سے حاصل ہونے والے منافع سے قسطوں میں وصول کی گئی ہے لہذا
الف۔ کیا سہام عدالت (شیئرز) پر خمس تعلق رکھتا ہے ؛ واجب ہے تو کب واجب ہوگا؟ ب۔ حکومت بعض نادار طبقو ں کو شیئر کی قیمت میں کمی کرتی ہے اور اپنے ذرائع سے اس کمی کی تلافی کرتی ہے؛ کیا باقی شیئر والوں کی طرح ان طبقات کےسہام پر بھی خمس تعلق رکھتا ہے یا اس مقدار پر تعلق رکھتا ہے جس کی اقساط منافع سے ادا کی جاتی ہیں؟
ج۔ سبسڈی ختم ہونے سے پہلے ملنے والے منافع جو افراد کو ادا کیا گیا ہو یا نہ ہو، کا کیا حکم ہے؟
جواب:
الف۔ سہام عدالت پر سبسڈی ختم ہونے کے بعد، جتنی مقدار فروخت کرنے کی قابل ہے، اولین سال خمسی کے موقع پر اس کی قیمت کے حساب سے اس کا خمس دیا جائے۔
ب۔ اس صورت میں سہام کا نصف حصہ ہبہ کے حکم میں ہے اور خمس نہیں ہے جبکہ باقی نصف پر خمس تعلق رکھتا ہے۔
گذشتہ دونوں صورتوں میں جن لوگوں کی زندگی سہام اور اس سے ہونے والے منافع کی طرف محتاج ہے چنانچہ خمس نکالنے کی صورت میں باقی ماندہ سہام کا منافع ان کی شان کے مطابق زندگی گزارنے کے لئے کافی نہ ہو تو سہام پر خمس واجب نہیں ہے۔
ج۔ مذکورہ منافع اس سال کی آمدنی شمار ہوں گے جس سال وصول کرنا ممکن ہو اگرچہ موصول نہ ہوجائے اس صورت میں اگر سال خمسی گزرگیا ہے تو موصول ہونے کے بعد فوری طور پر اس کا خمس ادا کیا جائے۔ایکسچینج میں حصص کی قیمتوں میں کمی
27: میں نے دو سال پہلے پانچ لاکھ روپے قرض لئے اس رقم سے میں نے حصص خرید لئے۔ جونہی میں نے حصص خرید لئے ان کی قیمت گر کرتین لاکھ تک آگئی اور قرضے کی قسطیں بھی ختم ہوگئیں۔ اب مجھے پانچ لاکھ کا خمس نکالنا ہوگا یا تین لاکھ کا؟
جواب: سال خمسی کے موقع پر حصص کی قیمت کا خمس نکالیں۔
قسطوں میں ملنے والی قیمت کا خمس
اگر جنس یا رزعی محصولات کو ادھار فروخت کیا جائے جس کے موصول ہونے کا وقت سال خمسی کے بعد ہو تو معاملہ ہوتے وقت اس کی نقد قیمت فروخت ہونے والےسال کی آمدنی شمار ہوگی اور ادھار فروخت کرنے سے حاصل ہونے والی منفعت، اس کے موصول ہونے والے سال کی آمدنی شمار ہوگی۔
28: میرا پیشہ یہ ہے کہ کپڑوں اور گھریلو اشیاء کو شہر کے مختلف محلوں میں لے جاکر نقد یا قسطوں میں فروخت کرتا ہوں۔چنانچہ کپڑوں کو قسطوں میں (ادھار) فروخت کیا ہو تو سال خمسی کے موقع اس کا خمس کیسے حساب کروں؟
سامان کی نقد قیمت اس کو فروخت کرنے والے سال کی آمدنی شمار ہوگی اور ادھار بیچنے سے حاصل ہونے والی منفعت اس کے موصول ہونے والے سال کی آمدنی شمار ہوگی۔
29: تین سال پہلے مخمس پیسوں سے دوکان کا افتتاح کیا۔ سال خمسی عید نوروز ہے ہمیشہ سال خمسی کے موقع پر مشاہدہ کرتا ہوں کہ پورا سرمایہ لوگوں کے پاس قرض ہے اور میں خود بھی زیادہ رقم کا مقروض ہوں۔ امید ہے کہ میرے شرعی حکم کے بارے میں رہنمائی کریں گے۔
جواب: اگر سال خمسی کے موقع پر سرمایے میں کچھ اضافہ نہیں ہوا ہے تو خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے اور اضافے کی صورت میں چنانچہ لوگوں کے ذمے ادھار کے پیسے سال خمسی کے موقع پر وصول ہونے کا امکان ہے تو سرمایہ اور افراط زر کو منہا کرنے کے بعد اس کا خمس واجب ہے دوسری صورت میں اس سال کی آمدنی شمار ہوں گے جس سال وہ پیسے موصول ہوجائیں۔ اگر قرض کا ایک حصہ سال کے دوران ہونے والی آمدنی ہو جو جنس میں بدل گئی ہے اور اس کے بعد ادھار فروخت کی گئی ہے تو موصول ہونے کے فورا بعد اس مقدار کا خمس ادا کیا جائے۔
کام کی اجرت کے مطالبات
مزدوری اور اوور ٹائم کے بقایاجات جو سال خمسی کے موقع پر وصول ہونے کے قابل نہ ہوں، اس سال کی آمدنی کا حصہ ہیں جس سال وصول ہوجائیں پس اگر سال کے اختتام تک اخراجات میں خرچ ہوجائیں تو خمس نہیں ہے لیکن اگر سال خمسی کے موقع پر موصول ہونے کے قابل ہوں اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے اگرچہ وصول نہ ہوئے ہوں ۔
30: جس ادارے میں کام کرتا ہوں وہ میرا مقروض ہے اور قرض ابھی تک ادا نہیں کیا ہے۔ یہ رقم ملتے ہی خمس تعلق رکھے گا یا اس کے بعد ایک سال گزرنا چاہئے؟
اجرت کی شکل میں جو رقم قرض ہے اور سال خمسی کے موقع پر دریافت کرنے کے قابل نہیں ہے اس سال کی آمدنی حساب ہوگی جس سال اس کو وصول کیا جائے پس اگر سال کے آخر تک اخراجات میں استعمال ہوجائے تو خمس نہیں ہے۔
31: میرا سال خمسی اگست ہے یعنی اس مہینے میں خمس نکالتا ہوں۔ معمولا یونیورسٹی اور کالجوں میں مارچ اور اپریل میں امتحانات ہوتے ہیں اور امتحانات کے ایام میں اوور ٹائم کی اجرت چھے مہینے کے بعد ہمیں ادا کی جاتی ہے۔ اس صورت میں سال خمسی سے پہلے اضافی ڈیوٹی دے اور اس کی اجرت سال خمسی کے بعد وصول کروں تو کیا خمس لگے گا؟
جواب: اگر سال خمسی کے موقع پر قابل وصول نہیں ہے تو اس سال کی آمدنی شمار ہوگی جس سال اس کو وصول کیا جائےپس اگر سال کے اختتام تک اخراجات میں خرچ کیا جائے تو خمس نہیں ہے۔
قرض دینا
لوگوں یا بینکوں کو آمدنی، قرض دینا خمس ساقط ہونے کا باعث نہیں ہے۔
32: اگر تنخواہ اور آمدنی وصول کرنے کے بعد کسی کو قرض دیں اور سال خمسی کے بعد واپس ملے تووصول ہونے کے بعد اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے؟
جواب: ہاں، وصول کرنے کے فورا بعد اس کا خمس ادا کریں۔
33: جو پیسہ دو سال تک قرض الحسنہ کی صورت میں بینک میں ہو، اس پرخمس تعلق رکھتا ہے؟
جواب: اگر تنخواہ اور آمدنی کا حصہ ہے تو خمس تعلق رکھتا ہے اور خمس ادا کرنا چاہئے۔
34: میں نےتھوڑی رقم کسی کو قرض دی تھی جس کی واپسی کی مدت سال خمسی کے بعد تھی۔ جناب عالی کے فتوی کے مطابق پیسہ وصول کرتے وقت اس کا خمس ادا کرنا ضروری تھا لیکن مقروض نے پیسے کے بجائے اتفاق رائے کے ساتھ کوئی وسیلہ مثلا معمولات زندگی کے لئے ایک گاڑی مجھے دی تو خمس کا کیا حکم ہے؟ کیا فورا ادا کروں یا بعد میں؟
جواب: فورا اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے۔
قرض لینا
35: اگر کسی کے پاس دوسرے شخص یا بینک سے لیا ہوا قرض موجود ہو اور ایک سال گزر جائے تو کیا اس پرخمس واجب ہے؟
جواب: قرض لئے ہوئے مال پر خمس نہیں ہے مگریہ کہ وہ قرض جو اخراجات میں خرچ نہ ہوا ہو یا سرمایے میں بدل گیا ہواور اس کی مقدار باقی ماندہ اقساط سے زیادہ ہو جو سال کی آمدنی سے ادا کیا گیا ہے۔ اس صورت میں باقی ماندہ اقساط کی مقدار سے زائد رقم کا خمس ادا کرنا چاہئے مثلا ایک لاکھ میں سے پچاس ہزار باقی ہو اور چالیس ہزار کی قسط بھی باقی ہو تو اس صورت میں باقی دس ہزار کا خمس ادا کرے ۔
کمیٹی یا قرض الحسنہ کا سرمایہ
36:گھریلو کمیٹی یا صندوق قرض الحسنہ میں موجود مبلغ جس میں اعضاء ہر مہینے کچھ رقم جمع کرتے ہیں اور باری کے مطابق قرض لیتے ہیں، خمس کے بارے میں اعضاء کا کیا وظیفہ ہے؟
جواب: جس کسی نے بھی اپنا حصہ آمدنی سے دیا ہے، خمس تعلق رکھتا ہے اور سالانہ خمسی کے موقع پر چنانچہ قابل وصول ہے تو صندوق میں جمع رقم کا خمس ادا کرےاور اگر قابل وصول نہیں ہے تو جب بھی رقم کی وصولی ممکن ہوجائے اس مقدار کا خمس ادا کرے جس پر سال گزرگیا ہے۔
37: صندوق قرض الحسنہ کے سرمایے سے حاصل ہونے والے منافع کا کیا حکم ہے؟ خمس تعلق رکھتا ہے؟ اس کا خمس ادا کرنا کس کی ذمہ داری ہے؟
جواب: اگر صندوق کا سرمایہ افراد کی ملکیت ہے تو حاصل ہونے والا منافع بھی ہر عضو کے حصے کے مطابق اسی کا ہوگا اور خمس کی ادائیگی کا وہ خود ذمہ دار ہوگا لیکن صندوق کا سرمایہ کسی شخص کی ملکیت نہ ہو مثلا وقف عام وغیرہ ہو تو منافع پر خمس واجب نہیں ہے۔
38: بیس مومنین نے آپس میں یہ طے کیا ہے کہ ہرکوئی ماہانہ دو ہزار روپے صندوق میں ڈالے گا اور ہر مہینے قرعہ کے ذریعے ان میں سے کسی ایک کو وہ رقم دی جائے گی اس طرح بیس مہینے بعد آخری نفر کی باری بھی آئے گی۔ اب جو شخص مثلا پندرہویں مہینے میں اپنا حصہ لیتا ہے کیا اس پر خمس واجب ہے یا اس کے اخراجات کا حصہ شمار ہوگا؟
جواب: صندوق سے ملنے والی رقم تین حصوں میں قابل تقسیم ہے: الف۔ وہ حصہ جو گزشتہ سال کی آمدنی سے ادا کی گئی رقم کے برابر ہے۔ ب۔ وہ حصہ جو موجودہ سال کی آمدنی سے ادا کی گئی رقم کے برابر ہے، اور تیسرا حصہ، جس کی اضافی رقم اگلے سال میں ادا کی جاتی ہے۔ پہلا حصہ ملتے ہی خمس واجب ہے، دوسرا حصہ چنانچہ سال خمسی سے پہلے ہی اخراجات میں خرچ کیا جائے تواس پر خمس نہیں ہے اور اگر سال خمسی تک باقی رہے تو خمس ادا کرنا ضروری ہے اور تیسرا حصہ قرض حساب کیا جائے گا اورابھی اس پر خمس نہیں ہے۔
طویل مدتی ڈیپازٹ
39: میں ایک بینک میں کام کرتا ہوں، کام شروع کرنے کے لیے میں نے مجبوری میں سیکورٹی کے طور پر پانچ لاکھ روپے بینک میں جمع کرادیے۔ یہ رقم میرے نام پر فکسڈ ڈپیازٹ کے طور پر رکھی گئی ہے جس کا سود مجھے ہر ماہ ادا کیا جاتا ہے۔ کیا اس رقم کا خمس دینا واجب ہے جو کہ بینک اکاؤنٹ میں رکھی گئی ہے؟ واضح رہے کہ یہ رقم چار سال سے بینک میں رکھی ہوئی ہے۔
جواب: یہ رقم سرمایے کا حکم رکھتی ہے اور خمس تعلق رکھتا ہے، اور (آج کے روز کی قیمت کے مطابق) افراط زر کے ساتھ خمس ادا کرنا ضروری ہے۔
مزدوی کی ایڈوانس ادائیگی
40:اگر مزدوری وصول کرلی ہے جبکہ پورا یا تھوڑا کام اب تک مکمل نہیں ہوا ہے تو وصول ہونے والی مزدوری پر خمس تعلق رکھتا ہے؟
جواب: مزدوری کی وہ مقدار جس کے مقابلے میں کام انجام دیا گیا ہے، خمس تعلق رکھتا ہے۔
ایڈوانس بکنگ کی رقم
41: میں نے ایک سفر اور ہوٹل کے لئے ایڈوانس پیسے ادا کئے ہیں جبکہ سفر کا وقت نہیں پہنچا ہے اور دوسری طرف سال خمسی بھی پہنچ گیا ہےکیا یہ رقم میرے سالانہ اخراجات کا حصہ شمار ہوگی یا موجودہ مال کا حصہ شمار کروں؟
جواب: اگر عرفا اس وقت رجسٹریشن لازمی ہے تو ادائیگی کے سال کا خرچہ ہے اور خمس نہیں ہے۔
42: میں نے مشہد جانے کے لئے جہاز کا ٹکٹ لے لیا لیکن جانے سے پہلے سال خمسی آگیا تو ٹکٹ کا خمس ادا کروں؟
جواب: اگر سفر کے لئے عرفا پہلے سے ٹکٹ لینا لازمی ہے تو خمس نہیں ہے۔
گاڑی کی قیمت کی ایڈوانس ادائیگی
43: اگر گاڑی خریدنے کے لئے رجسٹریشن کے پیسے دیے جائیں اور اس پر سال خمسی گزرجائے تو خمس واجب ہوگا؟
جواب: اگر رجسٹریشن شراکت داری اور سرمایہ کاری کی صورت میں تھی، جس کی علامت ابتدائی رقم میں سود کا اضافہ ہے، اس صورت میں، اصل رقم اور اس سےملنے والے سود پر(اگر سال خمسی کے وقت قابل وصول ہے ) تو خمس ہے لیکن اگر خریداری کی صور ت میں ہو اور گاڑی ذاتی استعمال کے لیے درکاراور عرفی حیثیت کے بھی مطابق ہو تو اس پر خمس نہیں ہے۔
44: میں نے گاڑی کی خریداری کے لیے ڈاؤن پیمنٹ کے طور پر کچھ رقم ادا کر دی تھی، لیکن ڈیلیوری کے وقت چونکہ گاڑی کی باقی قیمت میرے پاس نہیں تھی، اس لیے میں نے اپنے والد کو دے دی اور انھوں نے گاڑی خرید لی۔ اب ایک سال کے بعد، میرے والد مجھے وہ رقم واپس کر سکتے ہیں۔ اگر میں مذکورہ رقم مکان مالک کے پاس گھر کے رہن کے طور پررکھوں تو کیا الگ سے خمس ادا کرنا ضروری ہے؟
جواب: اگر مذکورہ رقم سال کے درمیان کی آمدنی کا حصہ ہے اور سال خمسی گزر چکا ہے تو خمس واجب ہے۔
سال خمسی گزرنے کے بعد گاڑی کی وصولی
45: چنانچہ سال خمسی سے پہلے سالانہ آمدنی سے گاڑی کی قیمت ادا کرے اور سال خمسی کے بعد گاڑی وصول کرے تو گاڑی کی قیمت پر خمس تعلق رکھتا ہے؟
جواب: اگر گاڑی خریدنے کے عنوان سے پیسہ ادا کیا ہے اور گاڑی ذاتی استعمال کے لئے ہے تو خمس نہیں ہے۔
حج کا پیسہ
46: حج انجام دینےکے لیے بینک میں رقم ادا کر کے رجسٹریش کرنا ضروری ہے۔ یہ رقم درخواست گزار کے نام پر ایک اکاؤنٹ میں سرمایہ کاری کی جاتی ہے اور سود اسی اکاؤنٹ میں درخواست گزار کے لیے جمع کیا جاتا ہے۔ ایک مدت کے بعد درخواست گزار کی حج میں شرکت کی باری آنے پر حج کے لیے مذکورہ مجموعی رقم وزارت حج کو ادا کی جاتی ہے۔ کیا مذکورہ سود وصول کرنے میں کوئی حرج ہے اور کیا جمع شدہ رقم اور سود پر خمس واجب ہے؟
جواب: شرعی قرارداد کے مطابق بینک سے حاصل ہونے والا سود کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے۔ اگر اصلی رقم اس آمدنی سے دی گئی ہو جس کا خمس ادا نہیں کیا گیا ہے تو خمس ہے اسی طرح اس کا سود بھی قابل وصول ہوتو یہی حکم ہے ورنہ چونکہ وصول ہوتے ہی حج کی انجام دہی کے لئے وزارت حج کو ادا کیا جاتا ہے لہذا خمس نہیں ہے۔
47: حج یا عمرہ کے لئے بچت کیے ہوئے پیسے پر خمس واجب ہے؟
جواب: اگر آمدنی کا حصہ ہے تو خمس تعلق رکھتا ہے۔
میت کے حج کی رسید
48: اگر کوئی شخص مستحب حج ادا کرنے کے لئے وزارت حج کے اکاونٹ میں پیسے جمع کرے لیکن خانہ خدا کی زیارت سے پہلے ہی انتقال کرجائے تو اس رقم کا کیا حکم ہے؟ کیا میت کی نیابت میں حج کی ادائیگی میں خرچ کرنا واجب ہے؟ کیا اس پر خمس تعلق رکھتا ہے؟
جواب: وزارت حج کے اکاونٹ میں پیسے جمع کرنے کے بعد ملنے والی رسید موجودہ قیمت کے مطابق میت کا ترکہ شمار ہوگی اور اگر میت کے ذمے حج واجب نہیں ہے اور حج کی وصیت بھی نہیں کی ہے تو میت کے حج نیابتی میں اس پیسے کو خرچ کرنا واجب نہیں ہے اور اگر اس کا خمس ادا نہیں کیا گیا ہے تو سوال کے مفروضے کے مطابق خمس دینا واجب ہے۔
پنشن
49: پنشنرزجو آج بھی ماہانہ پنشن وصول کرتے ہیں لہذا سال کے دوران ملنے والے پنشن کا خمس ادا کرنا چاہئے؟
جواب: پنشنرز کو ملنے والے پنشن پر ملازمت کے دوران ملنے والی تنخواہ کی طرح خمس واجب ہے۔
اخراجات سے بچنے والی اشیاء
50: گھریلو خراجات میں خرچ نہ ہونے و الے سامان کا خمس کس طرح نکالا جائے گا؟
جواب: گھریلو سامان مثلا کمبل، کپڑے اور برتن چنانچہ سال خمسی سے پہلے اس کی ضرورت تھی اور گھر میں ہونا چاہئے تھا تو خمس نہیں ہے اگرچہ استعمال نہ ہوا ہو لیکن اگر ضرورت نہیں تھی تو سال خمسی کے موقع پر اس کی قیمت پر خمس واجب ہے۔
51: گھریلو استعمال کی اضافی اشیاء مثلا خوراک، صابن، کاسمیٹکس وغیرہ کے خمس کا حساب کیسے لگایا جاتا ہے؟
جواب: یومیہ استعمال کی ضروریات جیسے چاول، تیل، صابن اور واشنگ پاؤڈر وغیرہ اگر بچ جائیں تو اگر اس کی ارزش ہو اور سال خمسی تک باقی رہے توسال خمسی کے وقت کی قیمت کے مطابق خمس واجب ہے۔
نوٹ: جب مارکیٹ میں کسی پروڈکٹ کی تجارت کی صلاحیت اور قیمت مکمل ختم ہوجائے یا اس کی قیمت بہت کم ہونے کی وجہ سے تجارت نہ کی جائے، جیسے کیچپ کا کھلا ہوا ڈبہ، اس پر خمس نہیں ہے۔
سونے کا سکہ
52: اگر کسی کے پاس سونے کا سکہ ہو تو کیا خمس دینا واجب ہے؟
جواب: اگر اسے آمدنی اور تنخواہ سے مہیا کیا گیا ہے تواولین سال خمسی کے موقع پراس کی قیمت پر خمس واجب ہے۔
53: سونے کےان سکوں کا خمس کیا ہے جن کی قیمت ہمیشہ بدلتی رہتی ہے؟
جواب: معیار سال خمسی کےاختتام پر اس کی قیمت ہے۔
54: ہم نے تجارت کے مقصد سےسونے کے متعدد سکے خریدے ہیں تو اب سال خمسی کے شروع میں ہم ان سکوں سے ہی ان کا پانچواں حصہ اس نیت سے خمس دینا چاہتے ہیں کہ آنے والے سالوں میں بڑھنے والی قیمت پر خمس نہ لگے کیونکہ اصل سرمایہ یعنی سکوں پر خمس دیا گیا ہے، کیا یہ صحیح ہے؟
جواب: اس سوال کے فرضیے کے مطابق سونا ایک گردشی سرمایہ یعنی تجارتی مال ہے، سکوںمیں سے ہی خمس دینے سے اس کی سالانہ قیمت میں اضافے کا خمس ساقط نہیں ہو جاتا، بلکہ اس کی قیمت میں سالانہ اضافے پر افراط زر کی مقدار کو کم کرنے کے بعد خمس واجب ہے۔
سونا رکھنا یا سرمایہ کاری کرنا
55: اگر کوئی شخص سونا بطور سرمایہ رکھتا ہے یا بینک میں محفوظ رکھتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر اسے تنخواہ اور آمدنی سے مہیا کیا گیا ہے تو خمس دینا واجب ہے۔
پگڑی پر لیا ہوا مال
56: کوئی دوکان کافی عرصے سے پگڑی پر لی گئی تھی اور مالک کی درخواست پر خالی کرکے واپس لینے کے لئے کورٹ کی جانب سے قیمت لگائی گئی ا ور پگڑی کی قیمت کرایہ دار کو ادا کی گئی،مندرجہ ذیل دو صورتوں میں پگڑی کی دوکان کو فروخت کرنے سے ملنے والی رقم پر خمس ہے؟
الف۔ کرایہ دار نے (پگڑی پر خریدنے اور کرایے پر لینے کے بعد) اولین سال خمسی میں پگڑی والی دوکان کا اس زمانے کی قیمت کے مطابق خمس ادا کیا ہے۔
ب۔ کرایہ دار نے پہلے خمس ادا نہیں کیا ہے۔جواب:
الف۔ پہلے سال میں ادا کردہ خمس کی مقدار اور افراط زر کو منہا کرنے کے بعد باقی بچنے والی رقم اس سال کی آمدنی شمار ہوگی۔
ب۔ افراط زر کو منہا کرنے کے بعد پگڑی والی دوکان کی قیمت کااولین سال خمسی کے موقع پرخمس ادا کرے اور قیمت میں ہونے والا اضافہ اس سال کی آمدنی شمار ہوگی جس سال اس کو وصول کیا گیا ہے پس اگر سال خمسی تک اخراجات میں خرچ نہ ہوجائے تو خمس واجب ہے۔57: میں نے کافی عرصہ پہلے سال کی آمدنی سے پگڑی کی صورت میں دوکان لینے کا اقدام کیاہے کیا اس کی قیمت اور استفادہ کے حق پر خمس واجب ہے؟
جواب: پگڑی سرمایہ شمار ہوتا ہے اور سوال کے فرضیے میں اولین سال خمسی کے اختتام پر اس کی قیمت پر خمس واجب ہے جو کہ افراط زر کو منہا کرنے کے بعد ادا کرنا چاہئے۔
زرعی محصولات
58: زرعی محصولات کا خمس کیسے حساب کیا جاتا ہے؟
جواب: وہ زرعی محصولات جو سال خمسی سے پہلے کٹائی کی قابل ہیں، ان پر خمس واجب ہے، خواہ ان کی کٹائی یا فروخت نہ کی گئی ہو، اور اگر کٹائی کا وقت ابھی نہیں آیا ہے تواگر اس پر منفعت صدق کرے اور اس کی مالی قدر ہے تو خمس واجب ہے۔
59: پچھلے سوال کے فرضیے میں سال خمسی کے اختتام پر اگر کوئی خریدار نہ ہو تو کیا اس کا خمس دینا ضروری ہے یا فروخت ہونے تک انتظار کرسکتے ہیں؟
جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر ممکن ہے تو دوسرے مال سے ادا کرے۔
60: اگر چاول کے کاشتکار چاول کی فصل کی کٹائی کے بعد اس میں سے کچھ زندگی کے اخراجات پورا کرنے کے لیے بیچ دیں اور کچھ اور مقدار بھی اپنے سالانہ استعمال کے لیے رکھ لیں تو کیا موسم گرما کے بعد سے سالانہ استعمال کے لیے رکھے گئے چاول پر خمس واجب ہوتا ہے؟
جواب: وہ مقدار جو سال خمسی کے اختتام پر باقی رہ جائے اور استعمال نہ کی گئی ہو اس پر خمس ہے۔
61: میری والدہ نے اپنے وراثت میں ملنے والے باغ کی آمدنی سے کچھ رقم بینک میں جمع کرائی ہے جس پر ماہانہ سود ملتا ہے۔ سود میں سے کچھ نہیں بچاہے، لیکن کیا اصل رقم پر خمس ہے؟
جواب: اس کو سرمائے کی حیثیت حاصل ہے اور اس پر خمس واجب ہے اور ادا کرنا ضروری ہے۔ البتہ اگر سرمایہ کا خمس اداکرنے کی صورت میں باقی رقم زندگی گزارنے کے لیے کافی نہ ہو تو خمس واجب نہیں ہے۔
زیراستعمال بیج اور کھاد
62: اگر کسان اس بیج کو بوئے جس کا خمس ادا نہیں کیا ہے اس کے بعد فصل حاصل کرے تو خمس صرف فصل پر واجب ہے یا بیج کا بھی خمس نکالنا چاہئے؟
جواب: بیج اور افراط زر دونوں کا خمس ادا کرے۔
63: کسان سال کی آمدنی سے کھاد خریدے اور زرعی زمین میں ڈالے۔ ہمارے علاقے کا رواج یہ ہے کہ کھاد اس وقت استعمال شدہ شمار کرتے ہیں جب زمین میں ہل چلایا جائے اور کاشت کی ہوئی فصل اس کھاد سے استفادہ کرے لہذا اگر کھاد زمین میں ڈالا جائے لیکن استفادہ نہیں کیا گیا ہےتو پھر بھی اس کی قیمت ہوتی ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ جس زمین پر کھاد ڈالنے کے بعد اجارے پر دی جائے اس میں کھاد کی قیمت جدا حساب کی جاتی ہے۔ بہرحال سوال یہ ہے کہ کیا زمین پر ڈالے گئے اس کھاد پر خمس واجب ہے؟
جواب: اگر عرفا کھاد استعمال شدہ شمار نہ کیا جائے اور سال کے دوران کی آمدنی سے حاصل کیا گیا ہے تو خمس واجب ہے۔
غیر مسلم سے حاصل ہونے والی آمدنی
64: غیر مسلم ممالک میں کام کرنے کے بعد غیر مسلم افراد سے ملنے والی تنخواہ پر خمس واجب ہے؟
جواب: ہاں، اگر زندگی کے اخراجات میں استعمال نہیں ہوا ہے تو سال خمسی گزرنے کے بعد خمس ادا کرنا واجب ہے۔
عبادات کی انجام دہی سے ملنے والی رقم
65: اگر کوئی منقبت خوانی، اجارے کی نماز اور قرآن خوانی وغیرہ سے کمائے تو اس پر خمس تعلق رکھتا ہے؟
جواب: ہاں، اگر اخراجات میں خرچ نہ کیا جائے تو خمس تعلق رکھتا ہے۔
دوسرے شخص کی ضمانت کی وجہ سے کٹنے والی رقم کا واپس ملنا
66: میں بینک سے قرض کے لئے کسی کا ضامن ہوں۔ اس بندے نے چند اقساط جمع کرنے کے بعد چھوڑدیا اسی وجہ سے باقی اقساط میری تنخواہ سے کاٹی گئیں؛
الف۔ اگر سال خمسی گزرنے کے بعد مجھ سے کاٹی گئی اقساط مجھے واپس کردے تو اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ میری تنخواہ سے کاٹی گئی رقم مجھے ملنے سے پہلے قرض دینے والے بینک کے اکاؤنٹ میں ڈالی گئی ہے لہذا اس رقم پر خمس واجب ہے؟
ب۔ اگر میں اضافی اخراجات مثلا سود اور جرمانہ ادا کرنے سے بچنے کے لئے اس کی باقی اقساط کو یکمشت ادا کروں اور قرض لینے والا سال خمسی گزرنے کے بعد یہ رقم مجھے ادا کرے تو کیا اس پر خمس واجب ہے؟جواب: سوال کے فرضیے میں آپ کی تنخواہ سے منہا ہونے والی رقم جو سال خمسی کے بعد آپ کو ملی ہے، جیسے ہی مل جائے خمس ادا کریں۔
آمدنی کو خمس کا سال گزرنے سے پہلے جنس یا سونے میں تبدیل کرنا
67: اگر انسان اپنی آمدنی کو جنس یا سکے میں بدل دے تاکہ مستقبل میں اخراجات میں استعمال کرنے کے لئے فروخت کرے تو اس آمدنی کا خمس ساقط ہوگا؟
جواب: خمس ساقط ہونے کا باعث نہیں ہے بلکہ خمس ادا کرنا چاہئے۔
مستقبل کے اخراجات کے لئے محفوظ کیا ہوا پیسہ
68: ہمیں تعمیراتی کاموں کو انجام دینے کے لیے بہت زیادہ رقم کی ضرورت ہوتی ہے، جس کی یکمشت ادائیگی ہمارے لیے مشکل ہے، اس لیے ہم نے تعمیرات کے لیے ایک فنڈ قائم کیا ہے اور ہر ماہ ہم اس آمدنی میں سے ایک مخصوص رقم امانت کے طور پر جمع کرتے ہیں، اور کچھ مقدار جمع ہونے کے بعد ہم اسے تعمیراتی کاموںمیں خرچ کرتے ہیں۔ کیااس محفوظ شدہ مال پر خمس تعلق رکھتا ہے؟
جواب: اگر ہر شخص کی طرف سے ادا کی گئی رقم اس کی سال کی آمدنی سے ہو اور جب تک کہ اسے تعمیراتی کاموں میں استعمال نہ کیا جائے اس کی ملکیت میں رہے تو سال خمسی آنے پر اس کا خمس دینا واجب ہے۔
بینک میں منجمد پیسہ
69: میں نے ایک بینک سے قرض لیا، اور قرض دینے کے بعد بینک اس لون کا ایک حصہ تصفیہ حساب ہونے تک منجمد کرتا ہےدوسری طرف تصفیہ کرنے میں عام طور پر ایک سال سے زیادہ وقت لگتا ہے، اور اس کے بعدوہ رقم ریلیز کر دی جاتی ہے۔ کیا ان رقوم پر خمس واجب ہوتا ہے جو ایک سال سے زائد عرصے کے لئے منجمد کردی جاتی ہیں؟
جواب: اگر آپ نے آمدنی اور تنخواہ سے قسطیں ادا کی ہیں تو اس پر خمس واجب ہے، اور جو رقم سال خمسی گزرنے کے بعد مل جائے اس کے موصول ہونے کے بعد خمس ادا کرنا چاہئے۔
سرمایہ کاری میں استعمال ہونے والے شرعی وجوہات( خمس وغیرہ)
70: ایک ثقافتی ادارے نے مستقبل میں اس کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک کاروباری شعبہ تشکیل دیا ہے جس کا سرمایہ شرعی وجوہات سے فراہم کیا گیاہے۔ کیا اس کی آمدنی پر خمس دینا واجب ہے؟ کیا خمس کو ادارے کے لئے استعمال کرنا جائز ہے؟
جواب: ثقافتی ادارے میں وجوہات شرعی (خمس وغیرہ) کا استعمال جائز اور صحیح ہونے کو فرض کرتے ہوئے اگر ادارے کے اموال کسی شخص یا افراد کی ملکیت نہیں ہے، تو اس پر خمس نہیں ہے، اور اگر یہ کسی شخص کی ملکیت ہے تو حاصل ہونے والے منافع کا خمس مالک کے ذمے ہےاور مالک کے مرجع تقلید کی اجازت کے مطابق اس کو خرچ کیا جائے۔
کرائے کا مکان
71: تین بھائیوں نے تین منزلہ مکان خریدا۔ تینوں ایک منزل میں رہتے ہیں جبکہ باقی دو منزلیں کرائے پر دی ہیں۔ کیا کرایے پر دی ہوئی دو منزلوں پر خمس واجب ہے؟
جواب: اگر انہوں نے رہائش کے لیے مکان خریدا اورمجبوری میں اسے کرایہ پر دیا ہے تو اس پر خمس نہیں ہے، لیکن اگر انہوں نے اسے شروع سے ہی کرایے پر دینے کے لئے خریدا ہے تو خریدنے کے بعد اولین سال خمسی کے موقع پر اس کی قیمت کے مطابق خمس ادا کرنا چاہئے۔
صندوق قرض الحسنہ اور انشورنس
72: جو رقم تنخواہ اور بونس سے کاٹ کر صندوق قرض الحسنہ یا بیمہ کمپنی کے پاس رکھی جاتی ہے اور مثلا ریٹائرمنٹ کے وقت یکمشت ادا کی جاتی ہے، کیا اس پر خمس ہے؟
جواب: اگر یہ رقم بغیر اختیار کے تنخواہ سے کاٹی جاتی ہے تو وصول ہونے والے سال کی آمدنی شمار ہوگی اور سال خمسی تک اخراجات میں استعمال نہ کی جائے تو خمس ہے لیکن اگر معاہدے کے تحت کاٹی جاتی ہے اورقابل وصول ہے تو سال خمسی کے موقع پر اس کا خمس ادا کرے اور اگر قابل وصول نہیں ہے تو موصول ہوتے ہی جس مقدار پر سال گزر گیا ہے اس کا خمس اداکرے ۔ آخری سال سے متعلق مقدار جس کا سال خمسی پورا نہیں ہواہے، اس سال کی آمدنی کا حصہ ہے۔
ردمظالم [2]کے طور پر رکھا ہوا پیسہ
73: میں نے کچھ مقدار رقم رد مظالم کے طور پر محفوظ رکھی ہے اور ایک سال ہونے والا ہے جبکہ مستحقین کے حوالے نہیں کیا ہے تو کیا خمس واجب ہے؟ اگر یہ رقم بینک میں رکھوں تو اس سے ملنے والے سود پر خمس لگے گا؟
جواب۔ جب تک حوالے نہ کرے اور آپ کی ملکیت میں رہے خمس لگے گا اور اس سے ملنے والا سود بھی آپ کی ملکیت ہےاور خمس تعلق رکھتا ہے۔
سرمایہ میں گروہی شراکت اور اس پر خمس کا حکم
74: کچھ افراد نے مل کر ایک غیر منافع بخش ادار ہ تشکیل دیا اور اس کے اخراجات پورا کرنے کے لئے قرض لیا تاکہ شرکاء اس کی اقساط ادا کریں۔ کیا ابتدائی سرمایہ اور قرض پر خمس واجب ہے؟ اگر اس سے منافع حاصل ہوجائے تو اس کے خمس کا کیا حکم ہے؟
جواب: ہر عضو پر واجب ہے کہ سرمایے میں اپنے ابتدائی حصے، اقساط اور منافع کے مطابق خمس ادا رکرے۔
75: کچھ افراد نے مل کرایک ادارہ بنایاہے لیکن اپنے سرمایے اور سود کا خمس ادا نہیں کرتے ہیں پس میں انتظامی کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے اعضا کا حصہ تقسیم کرنے سے پہلے ان کو اطلاع دیے بغیر ان کا خمس ادا کرسکتا ہوں یا نہیں؟
جواب: دوسروں کے مال میں تصرف کرنا خواہ ان کا خمس ادا کرنے کے لئے کیوں نہ ہو، ان کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے لیکن آپ اپنے مال سے حتی کہ ان کو اطلاع دیے بغیر ان کا خمس ادا کرسکتے ہیں اور ان لوگو ں ذمہ بری ہوجاتا ہے۔
مضاربہ کا بقیہ پیسہ جنس میں تبدیل کرنا
76: میں نے اپنی آمدنی کا ایک حصہ مضاربہ کے طور پر ایک سال کے لئے کسی کے حوالے کردیا۔ اس مدت کے دوران میرا سال خمسی آتا ہے پس کیا سال خمسی آنے پر معاہدہ ختم کردوں اور خمس ادا کروں؟
جواب: معاہدہ ختم کرنا لازم نہیں ہے لیکن سال خمسی آنے پر اگرچہ کسی اور چیز سے کیوں نہ ہو، اس کا خمس ادا کرے۔
77: جو لوگ اپنا پیسہ بینک یا لوگوں کےپاس مضاربہ کے لئے رکھتے ہیں اور سال خمسی آنے پر عامل کے ہاتھ میں موجود پیسہ جنس میں بدل گیا ہے تو پیسے کا خمس ادا کرنا چاہئے؟
جواب: سال خمسی آنے پر خمس دینا واجب ہے۔
سال کے اختتام پر بیلنس سے قرض کی کٹوتی
78: کسی نے سامان خریدنے کے لئے 50 لاکھ قرض لیاہے چنانچہ قرض ادا کرنے تک دس لاکھ فکس ڈپازٹ رکھنے کی شرط کے ساتھ سامان کو تین سال کے لئے 65 لاکھ میں اپنے آپ کو ادھار پر فروخت کرے۔ مثلا 50 لاکھ کا پگھلاہوا سونا 36 مہینے کے لئے اپنے آپ کو 65 لاکھ میں ادھار فروخت کرے۔ معاملہ کرنے کے بعد وہ شخص 10 لاکھ کا سونا فروخت کرتا ہے اور قیمت کو قرض پورا ہونے تک کے لئے بینک میں فکس ڈپازٹ رکھتا ہے۔ کچھ عرصے کے بعد باقی سونا 60 لاکھ میں فروخت کرےجو کہ سال خمسی تک باقی ہے۔ اس شخص نے بینک سے باقی ماندہ قرض کے بارے میں سوال کیا تو جواب دیا گیا کہ اگر قرضہ ایک ساتھ ادا کرے تو 55 لاکھ اور قسطوں میں ادا کرے تو 65 لاکھ ہوتے ہیں۔ اس صورت میں خمس کا کیا حکم ہے؟ مجموعی طور 70 لاکھ فروخت کیا ہے پس اس سے 55 لاکھ کم کرے یا 65 لاکھ یا ابتدائی رقم یعنی 50 لاکھ؟
جواب: مجموعی طور پر قرض کی جوبھی رقم سال کے آخر میں دستیاب آمدنی سے متعلق ہو، آمدنی سے کٹوتی کی جاتی ہے۔ بنابراین اگر وہ معاہدےکے تحت بینک کو 65 لاکھ ادا کرتا ہے تو کل دستیاب 70 لاکھ میں سے 5 لاکھ آمدنی اور منافع ہے اور اسے اس پر خمس ادا کرنا ہوگا۔
[1]۔ شرط ارتکازی وہ شرط ہے جو فریقین کے ذہن میں راسخ ہوتی ہے اگرچہ اس وقت اس کی طرف متوجہ نہ ہوں
[2] ۔مظالم مظلمہ کی جمع ہے، لغت میں اس مال کو کہا جاتا ہے جو کسی سے ناحق لیا گیا ہے مثلا غصبی یا چوری کیا ہوا مال بنابراین ردمظالم کا مطلب یہ ہے کہ وہ حق اپنے مالک کو واپس کیا جائے۔
-
- حرام سے مخلوط ہونے والا حلال مال
حرام سے مخلوط ہونے والا حلال مال
79: اگر حرام مال انسان کے حلال مال سے مخلوط ہوجائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر اپنے مال کے درمیان حرام بھی ہونے پر یقین ہے لیکن اس کی مقدار اور مالک کے بارے میں علم نہ ہو تو مجموعی مال کا خمس ادا کرنے سے حلال ہوجاتا ہے اور تصرف کرسکتا ہے لیکن حرام مال مخلوط ہونے میں شک ہے تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے۔
80: گذشتہ سوال میں چنانچہ اجمالی طور پر جانتا ہو کہ حرام کی مقدار مجموعی مال کے پانچویں حصے سے زیادہ ہےتو کیا حکم ہے؟
جواب: احتیاط کی بناپر خمس کے علاوہ جتنی زائد مقدار کسی اور کے ہونے پر یقین ہے، اس سے بھی حاکم شرع کو دے تاکہ خمس اور صدقات دونوں جائز ہونے کے موارد میں خرچ کرے۔
81: اگر آمدنی کا ایک حصہ (جس پر خمس واجب ہے) حرام مال سے مخلوط ہوجائے اور حلال اور حرام دونوں کی مقدار اور حرام کا مالک معلوم نہ ہو تو خمس کیسے حساب کیا جائے گا؟
جواب: ابتدا میں مال کو حلال کرنے کے لئے حلا ل اور حرام دونوں کا مجموعی طور پرخمس نکالے مثلا حلا ل اور حرام دونوں مجموعی طور ایک لاکھ ہیں تو بیس ہزار خمس نکالے تاکہ مال حلال ہوجائے اور اس میں تصرف کرسکےاس کے بعد جس آمدنی پر خمس واجب ہوا ہے، اس کا خمس ادا کرنے کے لئے دو طریقوں سے عمل کیا جاسکتا ہے:
الف۔حلال کے خمس کی یقینی مقدار باقی بچ جانے والی مقدار (اسی ہزار) کے خمس سے کم ہے یعنی سولہ ہزار سے کم ہے تو یقینی مقدار کا خمس ادا کرے۔
ب۔اگر حلال کے خمس کی یقینی مقدار باقی بچ جانے والی مقدار کے خمس کے برابر یا زیادہ ہے( یعنی کم از کم سولہ ہزار ہے ) تو باقی کا خمس ادا کرسکتا ہے۔حرام سرمایے سے ملنے والی آمدنی کو حلال بنانے کا طریقہ
82: اگر کسی کا اصلی سرمایہ حرام ہے اور اپنی آمدنی کو حلال بنانا چاہے تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر حرام اموال کے مالکان کے بارے میں جانتا ہے تو ان کی رضایت حاصل کرے ۔ اگر نہیں جانتا ہے یا دسترس میں نہیں ہیں تو چنانچہ حرام مال کی مقدار جانتا ہے تو مجہول المالک[1] کا حکم جاری ہوگا یعنی مالک کی طرف سے شرعی فقیر [2]کو صدقہ دے اور اس حوالے سے احتیاط مستحب کی بناپر حاکم شرع سے اجازت لے اور اگر حرام کی مقدار نہیں جانتا ہے مالکان بھی معلوم نہیں ہیں تو مجموعی حرام سرمایہ اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا خمس ادا کرے۔
- معدن
معدن
اگر معدنیات نکالا جائے چنانچہ نکالنے اور صفائی کے اخراجات کو کم کرنے کے بعد اس کی قیمت پندرہ مثقال[1] سونے کے برابر ہے تو اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے اور اگر اس سے کم ہے تو خمس نہیں ہے۔
اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ معدن زمین کے اندر ہو یا زمین کے اوپر، زمین کسی کی ملکیت میں ہو یا کوئی مشخص مالک نہ ہو۔
اگر دو یا کئی افراد معدنیات نکالیں اور اخراجات کم کرنے کے بعد ہر ایک کا حصہ نصاب کی حد تک پہنچ جائے تو خمس ادا کرے۔
نوٹ:مندرجہ بالا شرائط موجود ہونے کی صورت میں فوری طور پر خمس ادا کرنا واجب ہے اور سال خمسی کا پہنچنا معیار نہیں ہے۔
83: اسٹاک مارکیٹ سےمعدنیات کے حصص خریدے ہیں جس میں معدن کے حصص شامل ہیں ، کیا معدن کے عنوان سے ان حصص پر خمس واجب ہے؟
جواب: معدنیات کے حصص پر معدنیات کا حکم لاگو ہونا ثابت نہیں ہےلہذا معدن کی حیثیت سے ان حصص پر خمس واجب نہیں ہے۔
- دفینہ
دفینہ
اگر مکلف کو کوئی چیز مل جائے جس کو عرف میں دفینہ کہا جاتا ہے اور اس کی قیمت بیس دینار سونا یا دوسو درہم چاندی کے برابر ہےتو سال خمسی کا انتظار کئے بغیر فوری طور پر اس کا خمس ادا کرے البتہ چونکہ دفینہ ملنے کے مخصوص قوانین ہیں لہذا کسی مورد میں خاص قوانین موجود ہیں تو ان کے مطابق عمل کیا جائے۔ اس لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے کہ دفینہ کس جگہ سے مل جائے چنانچہ مخصوص قوانین موجود نہ ہوں تو پانے والے کا مال ہے اور خمس ادا کرے سوائے اس صورت کے کہ ایسی جگہ سے مل جائے جوکسی بھی سبب مثلا خریدنے یا ہبہ کے ذریعے دوسرے کی ملکیت ہونا ثابت ہوجائے تو اس صورت میں اگر سابق مالک کے ہونے کا احتمال ہے تو اس کے سامنے پیش کرے اگر اس کا نہیں ہے تو گذشتہ مالکان کی طرف رجوع کرے یہاں تک کہ مالک مجہول ہوجائے یا اس سے متعلق ہونے کا احتمال نہ دیا جائے اس صورت میں اس شخص کا ہے جس کو دفینہ ملا ہے اور اس کا خمس ادا کرنا چاہئے۔
غوطہ خوری سے ملنے والے جواہرات
انسان سمندر میں غوطہ لگائے اور جواہرات مثلا موتی وغیرہ نکالے (جو پانی میں غوطہ لگاکر نکالتے ہیں) تو نکالنے کے اخراجات کو منہا کرنے کے بعد اس کی قیمت 18 سونے کے چنے کے برابر یا اس سے زیادہ ہے تو اس کا خمس ادا کرے۔ اس صورت میں کوئی فرق نہیں ہے کہ سمندر سے نکالنے والے جواہرات ایک قسم کے ہوں یا مختلف اقسام کے؛ ایک مرتبہ نکالے یا متواتر کئی مرتبہ غوطہ خوری کرکے نکالے اور احتیاط واجب کی بناپر بڑے دریا مثلا نیل اور فرات وغیرہ بھی سمندر کے حکم میں ہیں۔
اگر پانی میں غوطہ لگائے بغیر یا کسی وسیلے سے پانی کے اندر سے جواہرات نکالے تو چنانچہ اخراجات کم کرنے کے بعد اس کی قیمت اٹھارہ سونے کے چنے کے برابر پہنچے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کا خمس ادا کرے۔
اگر جواہرات خود ہی پانی سے باہر نکلیں اور انسان کو سمندر کی ساحل پر مل جائیں تو خمس نہیں ہے لیکن اگر یہ اس کا مشغلہ ہے تو آمدنی کا حصہ شمار ہوگا جس کا حکم گزر گیا۔
-
- خمس کے مستثنیات
- خمس کو حساب اور ادا کرنے کا طریقہ
خمس کو حساب اور ادا کرنے کا طریقہ
نوٹ: 1۔ خمس کو حساب کرنا بذاتہ واجب نہیں ہے بلکہ بالمقدمہ واجب ہے البتہ اس طرح واجب ہونے کے آثار آئندہ مسائل میں ظاہر ہوں گے۔
نوٹ: 2۔ انسان خمس کے مسائل سے آشنا ہونے کی صورت میں خود خمس کا حساب کرکے اس کو خمس کے ولی امر یا اس کے وکیل کو ادا کرسکتا ہے۔
سال خمسی
اگرچہ آمدنی بہت کم کیوں نہ ہو، سال خمسی رکھنا اور اپنی سالانہ آمدنی کا حساب کرنا واجب ہے تاکہ اگر سال کے اختتام تک آمدنی سے کوئی چیز باقی بچ جائے تو اس کا خمس ادا کرے۔
224: ماں باپ کے ساتھ رہنے والے غیر شادی شدہ جوان پر سال خمسی معین کرنا واجب ہے؟
جواب: ہر مکلف اگرچہ غیر شادی شدہ کیوں نہ ہو، چنانچہ کماتا ہے تو سال خمسی کے آغاز پر اپنی آمدنی کا حساب کرنا واجب ہے۔
225: میں ایک گھریلو خاتون ہوں میرے شوہر کا اپنا سال خمسی ہے جس کے مطابق اپنے مال کا خمس ادا کرتا ہے میں بھی بعض اوقات کماتی ہوں تو کیا خمس ادا کرنے کے لئے اپنا سال خمسی بناسکتی ہوں اور اولین منافع ملنے والی تاریخ کو سال خمسی کا آغاز قرار دوں اور اخراجات کم کرنے کے بعد باقی ماندہ کا خمس ادا کروں؟ کیا سال کے دوران جو پیسہ زیارت اور ہدیہ وغیرہ پر خرچ کیا گیا ہے اس پر خمس تعلق رکھتا ہے؟
جواب: آپ پر واجب ہے کہ سال کی ابتدائی آمدنی ملنے کی تاریخ کو سال خمسی کا آغاز قرار دیں اور ایک سال کے بعد اسی تاریخ کو آمدنی کے اس حصے پر خمس ادا کریں جو اخراجات مثلا سوال میں مذکورہ موارد میں خرچ نہیں کیا گیا ہے۔
226: جس شخص کو اطمینان ہو کہ سال کے آخر تک کوئی چیز باقی نہیں رہے گی اور پوری آمدنی اور منافع مصارف زندگی میں خرچ ہوں گے۔ کیا اس شخص پر سال خمس معین کرنا واجب ہے؟
جواب: سال خمسی اور سالانہ آمدنی کا حساب کرنا مستقل طور پر واجب نہیں ہےبلکہ خمس کی مقدار معلوم کرنے کا ایک طریقہ ہے بنابراین اگر پوری آمدنی مصارف زندگی میں خرچ ہوجائے تو خمس حساب کرنا اور ادا کرنا واجب نہیں ہے۔
227: اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ سالانہ اخراجات سے بچ جانے والی مقدار پر خمس واجب ہے چنانچہ مکلف جانتا ہو کہ سال خمسی کے اختتام تک اس کی آمدنی مصارف میں خرچ نہیں ہوگی تو سال خمسی کے اختتام سے پہلے خمس ادا کرنا واجب ہے؟
جواب: سال کے اختتام سے پہلے خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے۔
سال خمسی معین کرنے کا طریقہ
228: سال خمسی معین کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: سال خمسی معین کرنا ہمارے اختیار میں نہیں ہے بلکہ آمدنی کے حصول کے وقت کے مطابق مختلف ہوتا ہے مثلا جو شخص روزانہ کی بنیاد پر کماتا ہے مثلا ٹیکسی ڈرائیور اور مزدور، ان کا سال خمسی اس وقت شروع ہوتا ہے جب وہ کام شروع کریں اور جو لوگ مخصوص ٹائم پرمثلا ماہانہ پیسہ وصول کرتے ہیں ان کا سال خمسی اولین کمائی وصول کرنے کے وقت سے شروع ہوتا ہے اور کسانوں اور باغبانوں کا سال خمسی اس وقت شروع ہوتا ہے جب ان کی فصل پر ربح یعنی محصول صدق کرے اور مالی ارزش کا حامل ہوجائے۔
229: مجھے حال ہی میں کسی سرکاری ادارے میں ملازمت ملی ہے۔ پانچ مہینے ہمارا تربیتی دورانیہ تھا جس میں مجھے تربیت حاصل کرنے کی تنخواہ ملتی تھی اس کے بعد پوری تنخواہ ملنا شروع ہوا۔ میرا سوال یہ ہے کہ میرا سال خمسی کب سے شروع ہوگا؟ جس مہینے سے پوری تنخواہ ملنا شروع ہوا اس وقت سے ہوگا یا تربیت کے دوران ملنے والی تنخواہ کے زمانے سے؟
جواب: اگر تربیت کے دوران اجرت کے عنوان سے پیسے ملتے تھے تو اس وقت کی اولین تنخواہ سے سال خمسی شروع ہوگا لیکن اگر ہدیہ اور سکالرشپ کے عنوان سے پیسے ملتے تھے تو اس وقت سے سال خمسی شروع ہوگا جب پہلی مرتبہ پوری تنخواہ وصول کی تھی۔
230: میری تنخواہ اور اجرت چیک کی شکل میں ادا کی گئی ہے پس چیک ملنے والی تاریخ سے سال خمسی شروع ہوگا یا اس کو کیش کرنے والی تاریخ سے شروع ہوگا؟
جواب: جس دن چیک کو کیش کیا ہے۔
231: میں نے اب تک اپنے لئے سال خمسی معین نہیں کیا ہے اب میرا کیا وظیفہ ہے؟ کیا اولین تنخواہ ملتے ہی میرا سال خمسی شروع ہوگا؟
جواب: اولین فرصت میں اپنے مرجع تقلید کے وکیل کے پاس جاکر اپنے اموال کا خمس ادا کریں چنانچہ اگر وقت کے بارے میں دقیقا علم ہے تو حقیقی سال خمسی کے مطابق خمس کو حساب کرکے ادا کریں اور اگر وقت کے بارے میں دقیقا علم نہیں ہے تو سال خمسی کے لئے اپنے مرجع تقلید کے وکیل سے صلاح و مشورہ کریں اور ہر سال اسی تاریخ کو خمس کا حساب کریں ۔
232: سال خمسی قمری ہونا چاہئے یا عیسوی؟
جواب: سال خمسی کو قمری بھی قرار دے سکتے ہیں اور عیسوی بھی، اس میں مکلف کو اختیار ہے۔
233: کیا سال خمسی کو عیسوی سےشمسی میں بدل سکتا ہوں؟ کیسے؟
جواب: شمسی اور عیسوی سال کے ایام برابرہوتے ہیں بنابراین عیسوی کلینڈر کے مطابق جس دن سال خمسی شروع ہوتا ہے شمسی کلینڈر کے مطابق بھی اسی دن سال خمسی کا آغاز ہوگا مثلا اگر سال خمسی کا آغاز یکم اپریل سے ہوتا ہے تو شمسی کلینڈر کے مطابق اس دن بارہ فروردین ہے لہذا شمسی کلینڈر کے مطابق بارہ فروردین سال خمسی کا آغاز ہے اور اسی دن کو سال خمسی کا آغاز قرار دے سکتے ہیں۔
سال خمسی میں آگے پیچھے کرنا
234: کیا سال خمسی میں تقدم جائز ہے؟ یعنی سال خمسی سے ایک یا دو مہینے پہلے خمس کا حساب کرسکتے ہیں؟
جواب: سال خمسی کو آگے لانا اس طرح کہ سال خمسی شروع ہونے سے پہلے خمس کا حساب کریں اور اسی دن کو نئے سال خمسی کا آغاز قرار دیں ، کوئی اشکال نہیں ہے۔
235: کیا جائز ہے کہ اس سال دو مہینے بعد خمس کا حساب کروں؟
جواب: خمس حساب کرنے میں تاخیر جائز نہیں ہے اگر سال خمسی کو بدلنے اور موجودہ سال خمسی سے پیچھے کرنے کا ارادہ ہے تو پہلے موجودہ سال خمسی کے مطابق خمس کا حساب کریں اور اس کے بعد مورد نظر تاریخ پر دوبارہ حساب کریں اس صورت میں سال خمسی نئی تاریخ کے مطابق بدل جائے گا۔
جدید سال خمسی کا آغاز
اگر سال خمسی کے بعد جدید سال میں اولین آمدنی ملنے تک فاصلہ آجائے تو نئے سال خمسی کو اولین آمدنی ملنے کی تاریخ سے قرار دے سکتے ہیں۔
جس شخص کا سال خمسی نہ ہو
236: جو شخص پہلی مرتبہ اپنے اموال کا خمس حساب کرنا چاہتا ہے چنانچہ ضرورت کی چیزوں کے بارے میں نہیں جانتا ہو کہ کس مال سے خریدا ہے تو کیا حکم ہے؟ اور اگر جانتا ہو کہ کئی سال بچت کیے ہوئے مال سے خریدا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر جانتا ہے کہ اس آمدنی سے خریدا ہے جس پر سال خمسی گزر گیا ہے تو خریدنے کی قیمت کا خمس افراط زر کے ساتھ ادا کرے اور اگر نہیں جانتا ہے تو اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ گذشتہ سالوں میں سال خمسی کے موقع پر خمس کا حساب نہیں کیا ہے اور سال خمسی گزرنے کا بھی احتمال ہے لہذا مصالحت کی جائے۔
شوہر اور بیوی کا مشترکہ مالی سال معین کرنا
237: اگر شوہر اور بیوی گھریلو امور میں مشترکہ طور پر اپنی تنخواہ خرچ کرتے ہیں تو مشترکہ سال خمسی رکھ سکتے ہیں؟
جواب: اگر دونوں کاسال خمسی ایک ہی تاریخ کو شروع ہوتا ہے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔ اور اگر وقت مختلف ہے تو سال خمسی کو پہلے لاکر ایک ہی وقت پر رکھ سکتے ہیں۔ سال خمسی کو پہلے لانے کا طریقہ کذشتہ مسائل میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
میت کے اموال کا خمس حساب کرنا
238: اگر کوئی شخص سال خمسی کے دوران فوت کرجائے تو چنانچہ نابالغ ورثاء موجود ہیں تو سال کے دوران ملنے والے منافع کا خمس حساب کرنا واجب ہے یا نہیں؟
جواب: اگر مکلف سال خمسی سے پہلے انتقال کرے تو فوت ہونے کے زمانے تک کا خمس حساب کرے اور اضافی آمدنی کا خمس ادا کرے۔ نابالغ وارث کی موجودگی خمس تعلق نہ رکھنے کا سبب نہیں بنتی ہے۔
239: سال کے دوران فوت کرنے والے فرد کے بارے کہا جاتا ہے کہ اس کا سال تمام ہوجاتا ہے اور اس سال مصارف میں خرچ نہ ہونے والی آمدنی کا خمس ادا کرنا چاہئے۔ الغرض سوال یہ ہے کہ کیا تکفین و تدفین کا خرچہ جو اصل مال سے ادا کیا جاتا ہے، اس کے مصارف کا حصہ شمار ہوگا اور منہا کیا جائے گا مخصوصا اس صورت میں جب تکفین و تدفین میں پورا ترکہ ختم ہوجاتا ہے یا تکفین و تدفین سے پہلے پورے مال کا خمس ادا کیا جائے گا؟
جواب: اگر تجہیز کا خرچہ میت کے ترکہ سے ادا کیا جائے تو مصرف کردہ مقدار پر خمس واجب نہیں ہے اس صورت میں کوئی فرق نہیں ہے کہ پورا ترکہ خرچ ہوتا ہو یا نہ ہوتا ہو۔
نابالغ افراد کا خمس
240: کیا بچوں کے اموال پر خمس تعلق رکھتا ہے اور تعلق رکھنے کی صورت میں کون ادا کرے گا؟
جواب: بچے بھی دوسروں کی طرح چنانچہ کام کریں اور سال کے دوران خرچ نہ ہوجائے تو آمدنی پر خمس تعلق رکھتا ہے اور اس کا شرعی ولی خمس ادا کرسکتا ہے اور اگر وہ ادا نہ کرے تو بالغ ہونے کے بعد بچے پر خمس ادا کرنا واجب ہے۔
بلوغت سے پہلے ملنے والے تحفوں کا منافع
241: میں ایک دس سالہ لڑکی ہوں۔ بچپن سے اب تک جو بھی عیدی یا تحفہ وغیرہ ملا میرے والدین نے فکس ڈیپازٹ کرکے محفوظ کیا ہے اور اس پر سود بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت میری بلوغت کو ایک سال گزرگیا ہے لہذااپنے مال کا خمس کیسے حساب کروں؟
جواب: تحفہ کی رقم پر خمس نہیں ہے لیکن اس سے ملنے والا سود چنانچہ سال کے دوران اخراجات میں خرچ نہ ہوجائے تو خمس تعلق رکھتا ہے اور ادا کرنا چاہئے اسی طرح وہ سود جو بلوغت کے بعد مل جائے چنانچہ سال خمسی شروع ہونے تک مصارف میں خرچ نہ ہوجائے تو ان کا خمس ادا کرنا واجب ہے۔ (البتہ جو مقدار افراط زر سے زیادہ ہے وہ سود شمار ہوتی ہے۔)
دیوانے کا خمس
242: کیا دیوانے کے مال پر خمس تعلق رکھتا ہے؟
جواب: اگر مجنون کو پیسے ملتے ہیں تو چنانچہ سال کے دوران اس کے مصارف زندگی میں استعمال نہ ہوجائے تو خمس تعلق رکھتا ہے اور اس کا شرعی کفیل خمس ادا کرسکتا ہے اور اگر وہ ادا نہ کرے تو ٹھیک ہونے کے بعد مجنون پر واجب ہے کہ اس کا خمس ادا کرے اور اگر مرنے تک ٹھیک نہ ہوجائے تو اس کے ترکے سے ادا کرنا چاہئے۔
243: کیا ایسے شخص کے مال پر خمس تعلق رکھتا ہے جو الزائمر یعنی مکمل فراموشی کی بیماری میں مبتلا ہے؟
جواب: اگر الزائمر اس قدر زیادہ ہو کہ مجنون کی طرح تشخیص اور تمیز دینے کی صلاحیت کھودے تو اس کا حکم گذشتہ مسئلے میں بیان کیا گیا ہے۔
244: کوئی شخص صحت کی حالت میں اپنے بچے کو کچھ پیسہ دیتا ہے تاکہ خمس کے طور پر ادا کرے جب بیٹا پیسہ ادا کرنا چاہتا ہے تو مطلع ہوتا ہے کہ باپ حواس کھوچکا ہے تو کیا یہ رقم خمس کے عنوان سے قبول کی جاسکتی ہے؟
جواب: ہاں، اس رقم کو خمس کے عنوان سے قبول کی جاسکتی ہے۔
کئی کاموں کا خمس حساب کرنا
نکتہ: جس شخص کی کمائی کے کئی ذریعے ہوں مثلا گھر کا کرایہ لیتا ہے اور خرید و فروخت اور زراعت کا کام بھی کرتا ہے چنانچہ ہر شعبے کا سرمایہ اور حساب کتاب علیحدہ ہے تو اسی شعبے کے سال خمسی کے اختتام پر خمس حساب کرکے ادا کرے ۔اگر کسی شعبے میں نقصان ہوجائے تو دوسرے شعبے سے اس کی تلافی نہیں کرسکتا ہے اور اگر سب شعبوں کا حساب کتاب ایک ہی کاؤنٹر پر ہوتا ہے توسب کو سال کے آخر میں ایک ساتھ حساب کرے اور اضافی آمدنی پر خمس ادا کرے۔
245: میرے کئی مشغلے اور درامد کے منابع ہیں۔ کیا ہر مشغلے کے لئے علیحدہ سال خمسی معین کرسکتا ہوں؟ اگر ایسا کرسکتا ہوں تو کیا ایک مشغلے کا خمس دوسرے سے ادا کرنا جائز ہے جس کا سال خمسی ابھی پورا نہیں ہوا ہے؟
جواب: چنانچہ ہر مشغلے کا سودو زیان اور اخراجات جدا ہیں تو ہر مشغلے کے لئے علیحدہ سال خمسی مختص کریں۔ اس صورت میں ایک شعبے میں ہونے والا نقصان دوسرے کی آمدنی سے تلافی کرنا جائز نہیں ہے ۔ نیز ہر ایک کا خمس اسی کی آمدنی سے ادا کرنا چاہئے یعنی ایک کا خمس دوسرے کی آمدنی سے ادا کرنا کافی نہیں ہے مگر اس صورت میں جب ایک چوتھائی مقدار ادا کی جائے۔
بعد والے سال کی آمدنی سے خمس ادا کرنا
246: کسی شخص کے پاس جائیداد(زمین یا گھر ) ہے جس پر خمس واجب ہوچکا ہے کیا اس کا خمس سال کی آمدنی سے ادا کرسکتے ہیں یا پہلے آمدنی کا خمس نکالنا واجب ہے او راس کے بعد جائیداد کا خمس مال مخمس کے سود سے ادا کرنا چاہئے؟
جواب: اگر اس کا خمس بعد والے سال کی آمدنی سے ادا کرنا چاہے تو خمس کی بابت دی جانے والی رقم کا بھی خمس ادا کرنا چاہئے۔
247: گذشتہ سال خمس کی بابت جتنا مقروض تھا اس کو اس سال کی آمدنی سے ادا کرسکتا ہوں؟
جواب: کلی طور پر ہر سال کا خمس اسی سال کی آمدنی سے ادا کیا جاتا ہے اور اگر کسی بھی وجہ سے گذشتہ سال کا خمس بعد والے سال کی آمدنی سے ادا کرنا چاہے تو سال خمسی کے آخر میں اس مقدار کا بھی خمس ادا کریں جو گذشتہ سال کے خمس کی بابت ادا کی ہے یا پہلے جدید آمدنی کا خمس ادا کریں اس کے بعد خمس ادا کی ہوئی آمدنی سے گذشتہ سال کا خمس ادا کریں۔
مال مخمس کو غیر مخمس سے تبدیل کرنا
248: جس پیسے کا ابھی تک سال خمسی نہیں پہنچا ہے کیا نیت کے ساتھ اس پیسے سے تبدیل کرسکتے ہیں جس کا خمس ادا کیا گیا ہے؟
جواب: تبدیل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ سال خمسی پہنچنے پر اگر موجودہ رقم مخمس رقم سے زیادہ نہ ہو تو خمس نہیں ہے اگرچہ مخمس رقم استعمال کیا گیا ہو اور آمدنی باقی بچ گئی ہو۔
شک کی اقسام
1۔ اگر گذشتہ حساب کے صحیح ہونے میں شک ہے تو اس صورت میں صحیح ہونے کا حکم لاگو ہوگا۔
2۔ اگر اس مال کے ادا کرنے میں شک ہے جس پر خمس واجب ہوچکا تھا لہذا شک ہے کہ خمس دیا ہے یا نہیں تو خمس دینا واجب ہے۔
3۔ اگر خمس تعلق رکھنے والے مال مثلا آمدنی اور تعلق نہ رکھنے والے مال مثلا تحفہ میں شک ہوجائے تو خمس واجب نہیں ہے۔
4۔ اگر اس میں شک ہو کہ اس سال کی آمدنی ہے یا گذشتہ سال کی ؟ اس صورت میں دو مفروضے ہیں؛
اول: سال خمسی پہنچا ہے اور نہیں جانتا ہے کہ اس سال کی آمدنی ہے کہ خمس تعلق رکھتا ہے یا گذشتہ سال کی آمدنی ہے جس کا خمس ادا کیا جاچکا ہے تو احتیاط کی بناپر حاکم شرع سے مصالحت کی جائے۔
دوم: سال خمسی نہیں پہنچا ہے اور نہیں جانتا ہے کہ اس سال کی آمدنی ہے کہ ابھی خمس تعلق نہیں رکھتا ہے یا گذشتہ سال کی آمدنی ہے جس کا خمس ادا نہیں کیا گیا ہے تو جدید سال کی آمدنی کا حصہ شمار ہوگا۔
خمس کی ادائیگی میں شک
249: اگر کسی چیز کے بارے میں شک ہوجائے کہ اس کا خمس ادا کیا ہے یا نہیں لیکن ادا کرنے کا گمان ہے تو ہمارا کیا وظیفہ ہے؟
جواب: خمس ادا کرنا چاہئے۔
خمس تعلق رکھنے کے بارے میں شک
250: اگر اپنے پاس موجود پیسے پرخمس تعلق رکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں نہ جانتا ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب:اصل خمس تعلق رکھنے کے بارے میں شک ہے مثلا نہیں جانتا ہے کہ ہدیہ کے پیسے ہیں یا آمدنی کے ؛تو خمس واجب نہیں ہے لیکن اگر خمس حساب نہ کرنے اور مقدار کے بارے میں نہ جاننے کی وجہ سے شک ہے تو تحقیق کرکے حساب کریں اور شک کو دور کریں۔
251:اگر کتابوں کے درمیان کوئی پیسہ ملے اور شک ہوجائے کہ گذشتہ سال کی آمدنی کا حصہ ہے کہ فورا خمس ادا کرنا پڑے گا یا نئے سال کی آمدنی کا حصہ ہے کہ سال کے آخر تک مصارف میں خرچ کرنے کی مہلت ہے تو کیا حکم ہے؟
جواب: نئے سال کی آمدنی کا حصہ شمار ہوگا۔
مصارف خریدنے کے زمانے کے بارے میں شک
جو شخص سال خمسی رکھتا ہے اور اپنی آمدنی سے رہائشی گھر یا ایسی چیز خریدے جو مصارف زندگی کا حصہ ہے لیکن نہیں جانتا ہے کہ اس کو سال کے دوران کی آمدنی سے خریدا ہے یا سال ختم ہونے کے بعد خمس ادا کرنے سے پہلے خریدا ہے تو خمس ادا کرنے سے بری الذمہ ہے۔
252: متاسفانہ مجھے کئی سالوں سے خمس ادا کرنے کی توفیق نہیں ہوئی ہے اور اس مدت کے دوران زندگی کی ضروریات خریدی ہیں جن کے بارے میں نہیں جانتا ہوں کہ کونسی چیز سال کے دوران کی آمدنی سے خریدی ہے اور کونسی گذشتہ سالوں کی درامد سے ۔ برائے مہربانی میری رہنمائی کیجئے۔
جواب: اگر سال کا حساب نہیں تھا اور مصارف زندگی میں خرچ کرتے وقت نہیں جانتا تھا کہ اس پیسے کا سال خمسی گزرا ہے یا نہیں؟ تو احتیاط واجب کی بناپر ہمارے کسی نمائندے سے مصالحت کریں۔
خمس ادا کرنے میں ناتوانی
خمس ادا کرنا مشکل ہونا یا صرف استطاعت نہ ہونا حکم ساقط ہونے کا باعث نہیں ہوتا ہے بہرحال جو خمس مکلف کے ذمے ہے اس کو ادا کرنا چاہئے اگر ادا نہ کرسکے تو اولین فرصت میں اپنی توانائی کے مطابق تدریجا ادا کرے۔
253: کچھ افراد ہیں جن پر خمس واجب ہوا ہے لیکن ا ب تک ادا نہیں کیا ہے اور اس وقت ادا کرنے کی توانائی بھی نہیں رکھتے ہیں یا بہت سخت ہے تو ان کا کیا حکم ہے؟
جواب: واجب خمس کو ہر حال میں ادا کرنا چاہئے اور ادا کرنے کی استطاعت نہیں ہے تو اولین فرصت میں اپنی توانائی کے مطابق اگرچہ تدریجا ہی کیوں نہ ہو، ادا کرنا چاہئے۔
254: کوئی شخص بیرون ملک رہتا ہے ۔ اس نے اپنے اموال کا خمس ادا نہیں کیا ہے اور غیر مخمس مال سے گھر خریدا ہے اور اس وقت خمس ادا کرنے کے لئے پیسے کافی نہیں ہیں لیکن ہر سال سالانہ خمس کی مقدار سے کچھ زیادہ خمس کے قرضے کی نیت سے ادا کرتا ہے، کیا یہ طریقہ صحیح ہے؟
جواب: سوال کے مفروضے کے مطابق اس کے ذمے واجب خمس کا حساب کرنا چاہئے چنانچہ اس مقدار سے زیادہ ادا کرنے کی توانائی نہیں رکھتا ہے تو ہمارے کسی وکیل سے رجوع کرکے تدریجا ادا کرے۔
255: کسی شخص نے کئی سال سے اپنا خمس ادا نہیں کیا ہے اور اس وقت نہیں جانتا ہے کہ کتنا خمس اس پر واجب ہے تو اپنا خمس کیسے حساب کرے گا تاکہ بری الذمہ ہوجائے؟
جواب: ہمارے خمس کے دفتر یا وکیل سے رجوع کرکے حساب اور مصالحت کرے۔
خمس کی ادائیگی میں تاخیر اور قسطو ں میں ادائیگی
256: کیا خمس کو فوری ادا کرنا واجب ہے؟
جواب: سال خمسی پہنچنے کے بعد چند روز سے زیادہ تاخیر نہیں ہونا چاہئے۔
257: میں نے اپنا خمس حساب کیا ہے لیکن اس کو ادا کرنا میرے لئے مشکل ہے۔ کیا قسطوں میں ادا کرسکتا ہوں؟
جواب: اگر یکمشت ادا کرنے کی توانائی نہیں رکھتے ہیں تو جب بھی جتنی مقدار ادا کرنے کی استطاعت آجائے ، ادا کرے۔ توجہ رہے کہ اقساط کی ادائیگی میں فاصلہ ماہانہ نہیں ہے بلکہ آپ کی استطاعت اور ادائیگی ممکن ہونے پر موقوف ہے۔
258: آئندہ سال تک خمس کی ادائیگی موخر کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر خمس ادا کرنے کی توانائی رکھتے ہیں تو سستی نہیں کرسکتے ہیں اور فوری ادا کرنا چاہئے اگر ادائیگی کی توانائی نہیں رکھتے ہیں تو جب بھی اور جتنی مقدار ادا کرنا ممکن ہوجائے، ادا کریں۔
259: میں ماہانہ تنخواہ لیتا ہوں کیا ان پیسوں کو خمس ادا کئے بغیر بینک میں سرمایہ کاری کے لئے رکھ سکتاہوں اور اس کے عوض جب اکاؤنٹ میں موجود پیسے استعمال کروں تو اصل سرمایہ اور منافع دونوں کا ایک ہی دفعہ خمس حساب کرکے ادا کروں؟
جواب: خمس کی ادائیگی میں تاخیر جائز نہیں ہے۔سال خمسی کی آمد پر آمدنی کا خمس حساب کرکے ادا کرنا چاہئے۔
260: اگر خمس کو تاخیر سے ادا کیا جائے تو جرمانہ لگتا ہے؟
جواب: نہیں، البتہ کرنسی کی قدر گرجائے یعنی افراط زر کی صورت میں اس کا بھی ضامن ہوگا۔
261: اگر کئی سال تک اپنی سالانہ آمدنی کا حساب نہ کروں تاکہ اموال نقدی میں بدل جائیں اور سرمایہ بڑھ جائے اور اس کے بعد خمس ادا کروں تو اس میں کوئی اشکال ہے؟
جواب: خمس کا حساب نہ کرنا اور اس کی ادائیگی میں تاخیر جائز نہیں ہے اور تاخیر کی صورت میں قدر میں کمی (افراط زر) کی تلافی کرنا چاہئے۔
262: اگر اسٹور میں کچھ مقدار میں گندم ہے جس کا چھلکا نہیں اتارا گیا ہے اور اس کا سال خمسی گزر گیا ہے تو فقط اس مقدار پر خمس ادا کرسکتے ہیں جو استعمال کرنے کے لئے اسٹور سے نکالا جاتا ہے؟
جواب: تمام گندم کا خمس ادا کرنا واجب ہے۔
263: کیا مکلف اپنے مرجع تقلید کے علاوہ کسی اور وکیل سے خمس کی ادائیگی میں تاخیر کی اجازت لے سکتا ہے؟
جواب: پہلی بات کلی طور پر خمس تعلق رکھنے اور اس کی ادائیگی واجب ہونے کے بعد چنانچہ ادا کرنے کی توانائی رکھتا ہے تو اولین فرصت میں ادا کرنا چاہئے۔
دوسری بات ہر مکلف خمس کے بارے میں اجازت اور مسائل کو اپنے مرجع تقلید کے دفتر یا وکیل سے حاصل کرے۔
264: سات سال پہلے میرے ذمے کچھ خمس واجب تھا اور اس میں سے کچھ مقدار ادا کی تھی اور باقی میرے ذمے واجب الادا تھا۔ اس کے بعد آج تک باقی ماندہ مقدار کو ادا نہیں کرسکا اب میرا وظیفہ کیا ہے؟
جواب: اگر اس مدت میں واقعا خمس اگرچہ کچھ مقدار میں ہی کیوں نہ ہو، ادا کرنے کی توانائی نہیں تھی تو اولین فرصت میں اپنی توانائی کے مطابق خمس ادا کرے لیکن اگر ممکن ہونے کے باوجود کسی بھی وجہ سے خمس ادا نہیں کیا ہے تو کرنسی کی ارزش میں ہونے والی کمی کو بھی ادا کریں۔
265:میں نے کچھ سال پہلے آپ کے کسی نمائندے سے خمس کو معین کرنے کے حوالے سے رابطہ کیا اور اپنے ذمے واجب الادا کچھ رقم اسی موقع پر ادا کی اور باقی مقدار کو ابھی تک ادا نہیں کیا ہے۔میں اس سال حج تمتع سے مشرف ہونا چاہتا ہوں تو باقی ماندہ مقدار کو اسی روز کے مبلغ کے مطابق ادا کروں یا آج کی نرخ کے مطابق حساب کروں؟ کیا حکم ہے؟
جواب: آج کی نرخ کے مطابق ادا کریں۔
266: میں نے کچھ پیسے قالین خریدنے اور گھر کی قسط ادا کرنے کی نیت سے الگ کرکے رکھا تھا، میر اسال خمسی گزر گیا ہے تو ان پیسوں کا بھی خمس حساب کروں؟
جواب: خمس کی ادائیگی میں اتنی تاخیر جوعرفا سال کے اخراجات کی مانندقرار دیاجاتا ہے،کوئی اشکال نہیں ہے مثلا آج سال خمسی پہنچا ہے اور زندگی کے اخراجات کے لئے کسی وسیلے کی ضرورت ہو یا اپنا قرضہ ادا کرنا چاہے تو اس صورت میں خمس دینے سے پہلے اس وسیلے کو خریدنا یا قرضہ ادا کرنا جائز ہے۔
خمس کا جدا کرنا
267: کیا سال خمسی پہنچنے کے بعد منافع سے خمس کوجدا کرکے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں تاکہ مختصر مدت (مثلا دو ہفتے) کے اندر نمائندے تک پہنچا دیں ؟
جواب: اگر مرجع یا اس کے وکیل کے حوالے کرنا ممکن ہے تو خمس کے متبادل کو جدا کرنا ادائیگی میں تاخیر جائز ہونے کا باعث نہیں ہے اور اولین ممکنہ فرصت میں ادا کرنا چاہئے۔
268: میں نے سال خمسی کے آغاز میں ہی اپنا خمس جدا کرلیا تھا لیکن اس میں سے کچھ مقدار اس شرط کے ساتھ استعمال کی تھی کہ بعد میں اس کا متبادل رکھ دوں۔ اس صور ت میں میرا وظیفہ کیا ہے؟
جواب: کلی طور پر جدا کرکے رکھنے سے خمس کی ادائیگی کا فریضہ ادا نہیں ہوتا ہے اور ضروری ہے کہ سال خمسی کے شروع میں مرجع تقلید یا اس کے نمائندے کو ادا کیا جائے۔
269: میں نے گذشتہ سال کچھ مقدار میں پیسے خمس کی بابت جدا کرکے رکھا تھا تاکہ قم میں رہبر معظم کے دفتر کے حوالے کروں لیکن اپنے شہر میں گھر کا معاملہ کرتے وقت سیکورٹی کے طور پر اسٹیٹ ایجنسی کو دیا اب کیا یہ پیسے غیر مخمس شمار ہوں گے اور جناب عالی سے اجازت کی ضرورت ہوگی؟
جواب: مذکورہ معاملہ کوئی اشکال نہیں رکھتاہے لیکن ضروری ہے کہ اولین فرصت میں مذکورہ رقم کو افراط زر کو حساب کرکے اد اکریں۔
ہر آمدنی کا علیحدہ خمس ادا کرنا
270: میں نے ارادہ کیا ہے کہ ہر آمدنی ملتے ہی اس کا خمس ادا کروں تاکہ سال خمسی معین کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ کیا یہ کام صحیح ہے اور خمس کے لئے کافی ہے؟
جواب: کوئی اشکال نہیں ہے۔
271: مجھے سال خمسی کے نزدیک ایک قابل توجہ آمدنی حاصل ہوئی جس کی سخت ضرورت ہے۔ اس آمدنی کے لئے علیحدہ سال خمسی قرار دوں؟
جواب: سال خمسی کے آغاز پر اس کا خمس ادا کیا جائے البتہ اس کے بعد پانچ دن تک مصارف میں استعمال ہوجائے تو اس پر خمس تعلق نہیں رکھتا ہے۔ ہاں ہنگامی حالات کے لئے پیسے بچت کرنا چنانچہ خمس دینے کی صورت میں باقی ماندہ رقم کافی نہ ہواور انسان کی پریشانی برطرف نہ ہوجائے تو خمس نہیں ہے۔
- خمس کے مصارف اور مستحقین
خمس کے مصارف اور مستحقین
خمس دو مساوی حصوں سے تشکیل پاتا ہے ایک حصہ مال امام اور دوسرا مال سادات۔ کلی طور پر خمس مرجع تقلید کے دفتر یا اس کے وکیل کو دینا چاہئے۔
خمس کا ولی امر
خمس کو اگرچہ کئی واسطوں کے ذریعے کیوں نہ ہو، ولی امر خمس کے حوالے کرکے مہر کے ساتھ رسید حاصل کرنا چاہئے۔ سہم امام اور سہم سادات میں کوئی فرق نہیں ہے۔ کلی طور پر خمس خواہ مال امام ہو خواہ مال سادات، خمس کے ولی امر کی اجازت سے مصرف ہونا چاہئے۔
غیر ولی امر کو وجوہات دینا
272: امام خمینی، جناب عالی اور بعض دیگر فقہاء کی نظر میں وجوہات شرعی کو ولی امر مسلمین کے حوالے کرنا چاہئے بنابراین غیر ولی امر کو وجوہات دینے کا کیا حکم ہے؟
جواب: مراجع محترم تقلید میں سے ہر ایک کے مقلدین اگر سہم امام اور سہم سادات کی ادائیگی میں اپنے مرجع کے فتوی پرعمل کریں تو اپنا وظیفہ ادا ہو جاتاہے۔
زندہ مرجع سے دوبارہ اجازت لینا
273: اگر کوئی سابق مرجع سے خمس وصول کرنے کی اجازت لے چکا ہے تو رہبر معظم سے بھی اجازت لینا لازم ہے؟
جواب: ہاں، اجازت لازم ہے۔
سہم امام
274: کیا سہم امام کو نیک کاموں مثلا دینی مدرسہ یا یتیم خانہ وغیرہ کے لئے دینے کے لئے اپنے مرجع تقلید سے اجازت لینا ضروری ہے یا کسی بھی مجتہد سے اجازت لینا کافی ہے؟ اصولی طور کیا مجتہد کی اجازت ضروری ہے؟
جواب: کلی طور پر خمس کا مصرف خواہ سہم امام ہو خواہ سہم سادات، خمس کے ولی امر کے اختیار میں ہے اور کسی بھی نوعیت کا مصرف مجہتد کی اجازت کے ساتھ ہونا چاہئے۔
275: کیا مکلف پورا خمس یا کچھ حصہ فقراء سادات یا غیر سادات کو دے سکتا ہے؟
جواب: مرجع تقلید کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے۔
276: شرعی حقوق مثلا خمس، رد مظالم اور زکات کیا ٹیکس وغیرہ کی طرح حکومتی امور میں سے ہے اورجس شخص کے ذمے خمس واجب ہے کیا خود سہم سادات، رد مظالم اور زکات کو مستحق افراد تک پہنچا سکتا ہے؟
جواب: زکات میں جائز ہے کہ انسان خود دیندار اور نیک کردار والے فقیروں کو دے۔ رد مظالم میں احتیاط مستحب یہ ہے کہ حاکم شرع کی اجازت ہو لیکن خمس میں واجب ہے کہ ہمارے دفتر یا کسی وکیل کے حوالے کرے یا اجازت حاصل کرے۔
277: بعض افراد فقیر سادات کے پانی اور بجلی کا بل اپنی طرف سے ادا کرتے ہیں۔ کیا اس کو خمس شمار کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: ہمارے دفتر یا وکیل کی اجازت سے ہونا چاہئے اور گزرے ہوئے موارد کے بارے میں رقم کو مدنظر رکھتے ہوئے دفتر کےشعبہ خمس و زکات سے مشورہ کریں۔
278: کیاحکومتی اسکولوں کو خمس دے سکتے ہیں؟
جواب: ان امور کے لئے صدقہ خیرات اور مومنین کی امداد سے استفادہ کریں۔
279: کیا سہم امام کو دینی کتب کی خرید اور تقسیم میں استعمال کرسکتے ہیں؟
جواب: کلی طور پر خمس کا مصرف خمس کے ولی امر کی اجازت سے ہونا چاہئے۔
280: میرے ذمے مال امام کی بابت کچھ رقم ہے جو آپ کی خدمت میں پہنچانا ضروری ہے دوسری طرف ایک مسجد ہے جس کو مدد کی ضرورت ہے۔ کیا اجازت دیں گے کہ اس رقم کو مسجد کے امام کو دوں تاکہ مسجد کی عمارت اور اس کی تکمیل میں استعمال کرے؟
جواب: ان کاموں کے لئے مومنین کی امداد سے استفادہ کریں۔
281: اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ شاید ہمارے باپ نے اپنی حیات کے دوران اموال کا خمس ادا نہ کیا ہوگا اور ہم نے اس کی زمینوں میں سے ایک قطعہ ہسپتال بنانے کے لئے بخش دیا ہے۔ کیا اس زمین کو متوفی کے اموال کا خمس حساب کرسکتے ہیں؟
جواب: خمس حساب نہیں ہوگا۔
سہم سادات
282: میں نے آپ کے وکیل سے اجازت حاصل کی تاکہ سہم سادات میں سے کچھ رقم کسی آشنا سید کو ادا کروں ۔ برائے مہربائی اس کی شرائط کے بارے میں رہنمائی کریں۔
جواب: 1۔ آپ کا واجب النفقہ نہ ہو۔ 2۔ سید شرعی فقیر ہو یعنی اس کے سال کی آمدنی اس کے اخراجات پورے کرنے کے لئے کافی نہ ہوں اگر معلوم ہوجائے کہ فقیر نہیں تھا تو کافی نہیں ہے اور دوبارہ فقیر سید کوادا کرنا چاہئے۔ 3۔ سہم سادات کا پیسہ فقیر سید کو دے ۔ اس کوسامان اور جنس میں تبدیل کرنا جائز نہیں مگر اس صورت میں جب اس فقیر سے اجازت حاصل کرے جس کو خمس دینے کا قصد رکھتا ہے۔ 4۔ فقیر سید شیعہ اثناء عشری ہو۔
283: جو سادات ملازمت اور ذریعہ معاش رکھتے ہیں، خمس کے مستحق ہیں یا نہیں؟
جواب: اگر اس صورت میں بھی اس کی آمدنی کافی اور شان کے مطابق نہ ہو تو فقیر شمار ہوگا اور خمس کا مستحق ہے۔
نکتہ: فقیر سادات کو کفارہ، ردمظالم اور مستحب صدقہ یا وہ صدقہ جو نذر اور وصیت وغیرہ کی وجہ سے واجب ہوا ہو، دینا جائز ہے۔
284: سہم سادات کو خیراتی امور مثلا سادات کی شادی میں استعمال کرنا جائز ہے؟
جواب: جتنی رقم سادات کو دینے کی اجازت ہے، فقیر سید کونقد دینا چاہئے مگر اس صورت میں جب وہ سید آپ کو وکالت دے جس کو خمس دینا چاہتے ہیں۔
285: کیا خمس کے ولی امر سے اجازت لینے کے بعد سہم سادات علوی فقیر سیدانی کو دے سکتے ہیں جو شادی شدہ اور بچہ دار ہے البتہ اس کا شوہر غیر علوی (غیر سید) فقیر ہے؟ کیا وہ سیدانی اس کو اپنے بچوں اور شوہر پر خرچ کرسکتی ہے؟
جواب: اگر علوی سیدانی فقیر ہے تو خمس کے ولی امر یا اس کے وکیل کی اجازت سے اس کو سہم سادات دینا جائز ہے اور وہ مذکورہ موارد میں استعمال کرسکتی ہے۔
286: اگر علوی سیدانی کا شوہر فوت ہوا ہے اور اس کا باپ اس کے بچوں کا خرچہ دینے میں کوتاہی کرتا ہے لیکن اہل علاقہ اس سیدانی کے باپ کو دولت مندلیکن گھر والوں کے حوالے سے کنجوس شخص سمجھتے ہیں تواس سیدانی کو واجب نفقہ مقدار کے برابر سہم سادات دے سکتے ہیں؟ اور بالفرض باپ کہے کہ مجھ پر صرف خوراک اور لباس کا خرچہ دینا واجب ہے لیکن دوسرے اخراجات مثلا عورتوں کے مخصوص اخراجات اور روزانہ کی جیب خرچی واجب نہیں ہے تو ان کی ضروریات پوری کرنے کے لئے سہم سادات دے سکتے ہیں؟
جواب: بہر حال اگر فقیر ہے تو خمس کے ولی امر یا اس کے وکیل کی اجازت سے سہم سادات دینا جائز ہے اور وہ زندگی کے متعارف اخراجات میں استعمال کرسکتی ہے۔
فقیر ماں باپ اور اولاد کو خمس دینا
مکلف اپنے خمس کا ایک حصہ اپنے واجب النفقہ افراد مثلا والدین، اجداد، اولاد وغیرہ کو نہیں دے سکتا ہے۔
287: میری عمر 25 سال ہے اور کام کرتا ہوں ابھی تک میں غیر شادی شدہ اور ماں باپ کے ساتھ رہتا ہوں۔ میرا باپ عمررسیدہ ہونے کی وجہ سے کام نہیں کرسکتا ہے اسی لئے چار سالوں سے میں ان کے اخراجات ادا کرتا ہوں۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ان کی زندگی کے اخراجات اور خمس دونوں کو ادا نہیں کرسکتا ہوں۔ گذشتہ سالوں کا 19 ہزار خمس مجھ پر واجب ہے جس کو میں یادداشت کیا ہوا ہے تاکہ بعدمیں ادا کروں۔ کیا گذشتہ سالوں کی آمدنی کا خمس اپنے ماں باپ کو دے سکتا ہوں؟
جواب: چونکہ ماں باپ کا نفقہ آپ پر واجب ہے لہذا ان کو خمس دینا جائز نہیں ہے۔ آپ مالی طور پر توانائی رکھتے ہیں لہذا سال خمسی کے دوران ان کے اخراجات ادا کرنا واجب ہے۔
288: کیا سید سہم سادات سے اپنی اولاد کی مدد کرسکتا ہے؟
جس شخص کا سید واجب النفقہ ہے، وہ اپنا خمس اس سید کو نہیں دے سکتا ہے اگرچہ غیر واجب اخراجات کے لئے کیوں نہ ہو۔
- متفرق مسائل
متفرق مسائل
خمس واجب ہونے والے مال میں تصرف کرنا
289: جس مال کا خمس ادا نہیں کیا گیا ہے، ارث میں ملے تو وارث پر اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے؟
جواب: کلی طور پر میت خمس کا مقروض ہے اور ادا نہیں کیا ہے تو ان قرضوں میں شمار ہوگا جو ارث تقسیم کرنے سے پہلے ادا کرنا واجب ہے۔
290: جس زمین کی سند میرے باپ نے اپنی حیات کے دوران میرے نام کی ہے چنانچہ ان کی وفات کے بعد مجھے ارث میں ملے تو اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ والد نے وصیت نامہ میں شرط رکھی ہے کہ اس کے اموال کا خمس ادا کیا جائے تو کیا مجھ پر خمس ادا کرنا واجب ہے؟
جواب: اگر آپ کے والدنے اس زمین کا خمس ادا کرنے کی خصوصی طور پر وصیت کی ہے تو پہلے وصیت پر عمل کرنا چاہئے اس کے بعد وہ زمین ورثاء میں ملکیت میں آتی ہے اور چنانچہ حیات کے دوران مذکورہ زمین کو آپ کی ملکیت میں دیا ہے اور آپ نے بھی تحویل میں لیا ہے اس حالت میں کہ زمین سے خمس تعلق رکھتا تھا تو ہبہ صحیح ہے لیکن اس کا خمس (میت کے دوسرے قرضوں کی طرح) ترکہ کو تقسیم کرنے سے پہلے ادا کرنا چاہئے۔
291: اگر کوئی شخص فوت کرے جبکہ اس کے ذمے خمس واجب ہے اور بعض ورثاء خمس ادا کرنے سے انکار کریں اور ارث کو تقسیم کرنے کا تقاضا کریں تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر میت وصیت کرے یا ورثاء کو یقین ہو کہ میت خمس کا مقروض ہے تو جب تک خمس کی بابت میت کا قرض ادا نہ کیا جائے، ورثاء ارث میں تصرف نہیں کرسکتے ہیں مگریہ کہ کسی کوتاہی کے بغیر اس کو ادا کرنے کا مصمم ارادہ رکھتے ہوں۔
292: اگر ورثاء کو معلوم ہے کہ میت کے ذمے خمس تھا اور ارث تقسیم کرنے سے پہلے ادا نہیں کیا گیا ہے تو کیا حکم ہے؟ اگر خمس ادا کرنے سے پہلے اموال میں تصرف کیا گیا ہے یا اس کے ساتھ کوئی معاملہ انجام دیا گیا ہے تو کیا حکم ہے؟
جواب: میت سے جتنا ارث ملا ہے اس کی نسبت سے میت کا خمس ادا کرنا چاہئے مثلا میت کے اموال کا دسواں حصہ ارث میں ملا ہے تو میت پر واجب خمس کا دسواں حصہ ادا کرے اور گذشتہ تصرفات میں کوئی اشکال نہیں ہے اور معاملہ بھی صحیح ہے۔
خمس نہ دینے والے کے ساتھ معاشرت
جو شخص خمس ادا نہیں کرتا ہے چنانچہ اس کے عمل کی تائید نہیں ہوتی ہے تو اس کے ساتھ معاشرت میں کوئی اشکال نہیں ہے البتہ نہی عن المنکر کی شرائط موجود ہیں تو اس کو اس کام سے روکنا چاہئے اگرچہ نہی عن المنکر وقتی طور پر معاشرت ترک کرنے پر موقوف کیوں نہ ہو۔
اس شخص کا مال استعمال کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے جو خمس ادا نہیں کرتا ہے اگرچہ یقین ہو کہ مورد استعمال اموال سے خمس تعلق رکھتا ہے۔
اگر خاندان کا سربراہ خمس ادا نہیں کرتا ہے تو اگرچہ گناہ کا مرتکب ہوا ہے لیکن خاندان کے افراد کا اس کے اموال استعمال کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
293: مجھے اطمینان ہے کہ میرا والد خمس ادا نہیں کرتا ہے اور جب ان کو تذکر دیتا ہوں تو جواب دیتا ہے ہم مستحق ہیں اور خمس واجب نہیں ہے۔ کیا باپ کے فراہم کردہ وسائل اور خوراک کو استعمال کرنے میں گھر کے افراد کے لئے کوئی اشکال ہے؟
جواب: کلی طور پر جو شخص خمس ادا نہیں کرتا ہے دوسروں کے لئے اس کے اموال میں تصرف کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
294: ان مسلمانوں کے ساتھ رہن سہن کا کیا حکم ہے جو دینی امور مثلا نماز اور خمس کے پابند نہیں ہیں؟ کیا ان کے گھر میں کھانا کھانے میں اشکال ہے؟ اشکال ہونے کی صورت میں اس شخص کا کیا حکم ہے جس نے اس کام کو کئی مرتبہ انجام دیا ہے؟
جواب: کلی طور پر ان لوگوں کے اموال استعمال کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے جو خمس ادا نہیں کرتے ہیں لیکن ان کے ساتھ معاشرت ان کے عمل کی تائید شمار ہوتی ہے یا امر بالمعروف و نہی عن المنکر معاشرت ترک کرنے پر موقوف ہے تو ان کی ہمنشینی اور رفت و آمد سے اجتناب کرنا چاہئے۔
خمس ادا نہ کرنے والے کے ساتھ معاملہ انجام دینا
جو شخص خمس ادا نہیں کرتا ہے ،اس کے ساتھ خرید وفروخت، معاملہ اور مشارکت میں کوئی اشکال نہیں ہے اور صحیح ہے البتہ شرائط موجود ہیں تو امر بالمعروف و نہی عن المنکر واجب ہے۔
295: ہم ان لوگوں کے ساتھ معاملہ کرتے ہیں جو خمس نہیں دیتے ہیں اور سال کا حساب نہیں رکھتے ہیں ان کے ساتھ خریدوفروخت، ملاقات اور کھانا کھانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے علاوہ کوئی وظیفہ نہیں ہے۔
296: اگر مشتری جانتا ہے کہ جو مال خریدا ہے، اس پر خمس تعلق رکھتا ہے اور فروخت کرنے والےنے ادا نہیں کیا ہے تو کیا اس مال میں تصرف جائز ہے؟
جواب: جائز ہے۔
297: اگر میرے شرکاء سال خمسی کا حساب نہیں رکھتے ہیں تو میرا کیا وظیفہ ہے؟
جواب: خمس کا حساب اور اس کی ادائیگی ہر شریک کے اپنے ذمے ہے اور دوسرے اس کی نسبت بری الذمہ ہیں۔
298: اگر کئی افراد شریک ہیں تو ہر ایک پر مستقل طور پر اپنی آمدنی کا خمس ادا کرنا واجب ہے یا خمس کو مشترکہ اکاؤنٹ سے ادا کرنا چاہئے؟
جواب: جن کمپنیوں کی ملکیت افراد کے پاس ہے ان میں خمس کا حساب اور ادائیگی شرکاء کے ذمے ہے پس ہر شریک کمپنی میں اپنے حصے اور اس کی آمدنی کا خمس حساب کرنے اور ادا کرنے کا موظف ہے۔
سابق مجتہد کے فتوی کے مطابق خمس تعلق رکھنے والے اموال
299: سابق مرجع تقلید کے زمانے میں مجھے تحفے اور عطیات ملے ۔ ان کے فتوی کے مطابق ان پر خمس تعلق رکھتا تھا اور میں نے ادا نہیں کیا تھا۔ اب آپ کے فتوی کے مطابق اس کا خمس ادا کروں؟
جواب: ادا کرنا واجب نہیں ہے۔
300: اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ حضرت امام خمینی کے فتوی کے مطابق اخراجات کو فروخت کرنے کے بعد فورا خمس ادا کرنا چاہئے۔ میں نے سالوں ان کی تقلید کی ہے اور اس وقت ان کے فتوی سے واقف نہیں تھا اور اس پر عمل نہیں کیا ہے۔ آج کئی سال سے آپ(آیت اللہ العظمی خامنہ ای) کی تقلید کرتا ہوں۔ میرا سال خمسی ہے اور خمس بھی پورا ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں لہذا گزارش ہے کہ جن سالوں میں امام خمینی کی تقلید کرتا تھا اور اس مسئلے پر عمل نہیں کیا تھا، اس کی نسبت میں بری الذمہ کردیجئے۔
جواب: ان کی نسبت کوئی حکم نہیں ہے (بری الذمہ ہیں)۔
اضافی ادا شدہ مقدار کو خمس کا قرضہ قرار دینا
301: کسی مال پر خمس تعلق نہیں رکھتا تھا (اس کے باوجود) کچھ رقم اس کے خمس کی بابت ادا کی گئی ہے تو کیا اس کو اس وقت مجھ پر واجب خمس کے قرضے کی بابت حساب کرسکتا ہوں؟
جواب: اس مورد میں وجوہات اور مسائل شرعی کے دفتر سے رابطہ کریں۔
302: اگر کسی شخص نے مالی سال میں خمس کی اضافی رقم ادا کی ہے تو اس کو بعد والے سالوں میں خمس کی بابت حساب کرسکتا ہے؟
جواب: اس مورد میں وجوہات اور مسائل شرعی کے دفتر سے رابطہ کریں۔
شرعی وجوہات کو ادا کرنے کے بعد واپس لینا
303: اگر مکلف وجوہات شرعیہ کا کچھ حصہ مرجع تقلید کی اجازت سے کسی جگہ یا شخص کو دے تو کسی بھی دلیل کی بناپر اس کا مطالبہ کرکے واپس لے سکتا ہے؟
جواب: مرجع تقلید کی اجازت کے بغیر واپس نہیں لے سکتا ہے۔
304: میں نے غلطی سے کچھ مقدار خمس ادا کیا جبکہ بعد میں پتہ چلا کہ مجھ پر خمس واجب نہیں تھا تو اس کا مطالبہ کرکے واپس لے سکتا ہوں؟
جواب: موارد مختلف ہیں لہذا مرجع کے دفتر یا اس کے وکیل سے رجوع کریں۔
قصد قربت کے بغیر خمس ادا کرنا
305: کسی شخص نے خمس ادا کرتے وقت قصد قربت نہیں کیا ہے تو اس طرح ادا کرنے سے بری الذمہ ہوگا؟
جواب: قصد قربت کے بغیر خمس ادا کرنا بری الذمہ ہونے کا باعث ہے۔
کسی اور کی طرف سے خمس ادا کرنا
306: کیا کوئی شخص کسی اور کی طرف سے خمس ادا کرسکتا ہے؟
جواب: کوئی مانع نہیں ہے۔
خمس ادا کرنے میں دوسروں کو وکیل بنانا
307: کسی شخص نے اپنی زمینوں کو اولاد کے درمیان تقسیم کردیا اور ان کو بتایا کہ میں نے ان زمینوں کا خمس ادا نہیں کیا ہے لہذا ہر کوئی خود کو ملنے والی زمین کا خمس ادا کرے۔ اولاد نے بھی اسی شرط کے ساتھ زمینیں لے لیں۔ اب اگر اولاد زمینوں کا خمس ادا نہ کریں تو وہ شخص بری الذمہ ہوگا؟
جواب: بری الذمہ نہیں ہوگا۔
308: میں کچھ پیسوں کا مقروض ہوں۔ قرض خواہ نے کہا ہے کہ قرضہ اس کے خمس کی بابت مرجع تقلید کے دفتر میں جمع کروں۔ میں ابھی ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا ہوں۔ کیا اپنی توانائی کے مطابق تدریجا ادا کرسکتا ہوں؟
جواب: قرض خواہ خمس کا مقروض ہے ۔ اس کو چاہئے کہ استطاعت رکھتا ہے تو اولین فرصت میں کسی تاخیر کے بغیر ادا کرے اور اس صورت میں کسی اور کو جو توانائی نہیں رکھتا ہے، واگزار نہیں کرسکتا ہے ورنہ اسی طرح قرض خواہ کے ذمے ہے اور جب تک ادا نہ کرے اس کا ذمہ بری نہیں ہوگا۔
بینک کے ذریعے خمس دینا
309: میں نے ایک مخصوص رقم خمس کے عنوان سے معین کردیا ہے اسی پیسے کو ہی جناب عالی یا آپ کے دفتر تک پہنچانا مشکل ہے تو بینک کے طریقے سے حوالے کرسکتا ہوں؟ توجہ رہے کہ بینک کے ذریعے وصول ہونے والا مال وہی مال نہیں ہے جو بینک کو ادا کیا جاتا ہے۔
جواب: اشکال نہیں ہے۔
بخشش اور خمس پر مصالحت کرنا
310: کن موارد میں خمس کو بخش دینا جائز ہے؟
جواب: خمس قابل بخشش نہیں ہے۔
311: میں نے شادی کا فیصلہ کیا ہے اور پیسے کمانے کے لئے اپنے سرمایے کا ایک حصہ یونیورسٹی کے سپرد کیا ہے۔ کیا اس کے خمس کے حوالے سے مصالحت ممکن ہے؟
جواب: یقینی خمس قابل بخشش یا قابل مصالحت نہیں ہے۔
مہلت لی گئی رقم کی ادائیگی کا مقام
312: کہا جاتا ہے کہ جس دفتر میں خمس کا پیسہ حساب کیا گیا ہے اور تاخیر کی بابت مہلت حاصل کی گئی ہے بعد میں اسی دفتر میں خمس جمع کرنا چاہئے کیا مختلف صوبوں میں آپ کےجس نمائندے کو چاہوں ادا کرسکتا ہوں؟
جواب: دفتر یا ہمارے وجوہات شرعی کےکسی بھی وکیل کو ادا کرے، کافی ہے۔
خمس کی رقم کا فرد ثالث کے ہاتھ میں تلف ہوجانا
313: اگر کوئی شخص کچھ پیسے خمس کے عنوان سے کسی شخص کے حوالے کرے تاکہ وہ مرجع تقلید کے دفتر میں جمع کرے۔ راستے میں وہ پیسہ گم یا چوری ہوجائے تو کون ضامن ہوگا؟ اس صورت میں اس شخص کے ذمے سے خمس ساقط ہوگا؟
جواب: اگر فرد ثالث نے کوتاہی نہیں کی ہے تو ضامن نہیں ہے اور اپنی طرف سے تلافی کرنا لازم نہیں ہے چنانچہ فرد ثالث مرجع تقلید کا وکیل نہیں ہے تو خمس کے مقروض سے خمس ساقط نہیں ہوگا اور ادا کرنا چاہئے۔
خمس کی ادائیگی حج کی ا ستطاعت ختم ہونے کا باعث ہو
314: کوئی شخص مستطیع ہوچکا ہے اور حج تمتع کے لئے رجسٹریشن سے پہلے اس کا سال خمسی آئے چنانچہ خمس ادا کرےتو حج کے لئے رجسٹریشن کے پیسے کافی نہیں بچتے ہیں تو اس سے خمس تعلق رکھتا ہے؟ کیا یہ شخص مستطیع ہونے سے خارج ہوگا؟
جواب: سال خمسی کے موقع پر خمس ادا کرنا واجب ہے اور اگر گذشتہ سالوں کے دوران اس پر حج واجب نہیں ہوا ہے اور خمس ادا کرنے سے استطاعت باقی نہیں رہتی ہے تو اس پر حج واجب نہیں ہے۔