دریافت:
احکام خمس
- مقدمہ
مقدمہ
خمس مالی واجبات اور فروع دین میں سے ایک ہے جو دین کی ترویج اور محرومین کی ضرورتیں پوری کرنے میں حکومت اسلامی کے لئے اہم ترین اقتصادی سہارا ہے۔ اللہ کا حکم بجالانے کی نیت سے خمس ادا کرنا ثواب کا باعث ہونے کے ساتھ اس کا مال اور روح مادی آلائشوں سے پاک کرنے کا ذریعہ ہے۔ [1]شریعت اسلام کے مطابق مکلف کو چاہئے کہ اپنی آمدنی کا پانچواں حصہ اس تفصیل کے مطابق جو بعد میں آئے گی، ادا کرے تاکہ اسلام اور مسلمانوں کی مصلحتوں کے مطابق خرچ ہوجائے۔
کتاب ہذا خمس کے موضوع کے بارے میں اہم اور زیادہ پیش آنے والے شرعی مسائل اور مرجع عالی قدر حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای (مدظله العالی)کے فتاوی پر مشتمل ہے۔
یہ آیت اللہ العظمی خامنہ ای (مدظله العالی) کے فتاوی کے مطابق فقہ کے موضوعی احکام کی کتابوں میں سے ایک ہے جس کو انتشارات انقلاب اسلامی کے زیراہتمام زیور طبع سے آراستہ کیا جارہا ہے۔
اس کتاب میں رسالہ "اجوبۃ الاستفتائات" میں موجود فتاوی کے علاوہ استفتاء کے جدید موارد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں خمس واجب ہونے کے موارد، خمس کے مستثنی موارد، خمس کو حساب اور ادا کرنے کا طریقہ، خمس کے مصارف اور مستحقین اور خمس کے متفرق مباحث شامل ہیں۔
اس کتاب کی تدوین میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ عوام کے لئے مفید اور سب کے لئے اس سے استفادہ کرنا آسان ہو۔ قابل ذکر ہے کہ آیت اللہ العظمی خامنہ ای (مدظله العالی) کے دفتر نے اس کتاب کی تائید کی ہے اور اس کے مطابق عمل کو مجزی (بری الذمہ ہونے کا باعث) قرار دیا ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو دین مبین اسلام کے احکام پر عمل کرنے اور قرآن کریم، پیغمبر اکرمﷺ اور ائمہ طاہرین علیہم السلام کی سنت سے تمسک کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
انتشارات انقلاب اسلامی
[1] اس حوالے سے بعض آیات اور روایات درج ذیل ہیں؛
خُذ مِن أَموالِهِم صَدَقَةً تُطَهِّرُهُم وَتُزَکّیهِم بِها وَصَلِّ عَلَیهِم ۖ إِنَّ صَلاتَکَ سَکَنٌ لَهُم وَاللَّهُ سَمیعٌ عَلیمٌ.﴿التوبة/۱۰۳﴾
(اے رسول) آپ ان کے اموال میں سے صدقہ لیجیے، اس کے ذریعے آپ انہیں پاکیزہ اور بابرکت بنائیں اور ان کے حق میں دعا بھی کریں، یقینا آپ کی دعا ان کے لیے موجب تسکین ہے اور اللہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔
روایات اہل بیت میں امام کو صلہ یعنی خمس کو اس آیت کا ایک مصداق قرار دیا گیا ہے۔ حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: مَا أُرِیدُ بِذَلِکَ إِلَّا أَنْ تُطَهَّرُوا تم سے درہم لینے کا مقصد صرف تمہارا مال پاک کرنا ہے۔ دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: خمس ادا کرنے سے بقیہ مال پاک اور لذت بخش ہوتا ہے۔
محمد بن زید طبری سے مروی ہے کہ فارس کا ایک تاجر امام رضا علیہ السلام کا پیرو تھا اس نے امام کو خط لکھا اور خمس کی اجازت مانگی تو امام رضا علیہ السلام نے جواب میں لکھا کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم یقینا خدا کریم اور وسعت عطا کرنے والا ہے۔ وہی نیک کام کرنے پر ثواب کا ضامن جبکہ خود کو اچھے کاموں سے محروم کرنے والوں کو غم و اندوہ میں مبتلا کرتا ہے۔ حلال مال اللہ کے متعین طریقے سے ہی حلال ہوتا ہے۔ امام علیہ السلام نے خمس کے آثار و برکات کے بارے میں مزید فرمایا:
1۔ دین کی تقویت: إِنَّ الْخُمُسَ عَوْنُنَا عَلَی دِینِنَا خمس ہم اہل بیت کا حق اور ہمارے مکتب اور راہ کا سہارا ہے
2۔ دوستوں کی مدد: إِنَّ الْخُمُسَ عَوْنُنَا عَلَی عِیَالاتِنَا»، «عَوْنُنَا عَلَی مَوَالِینَا خمس ہمارے خاندان والوں اور دوستوں کے لئے ہماری طرف سے مدد ہے۔
3۔ مخالفین کے سامنے آبرو کی حفاظت: مَا نَبْذُلُهُ وَ نَشْتَرِی مِنْ أَعْرَاضِنَا مِمَّنْ نَخَافُ سَطْوَتَهُ خمس کے ذریعے ہم دشمنوں کے سامنے ہم اپنی اور اپنے چاہنے والوں کی عزت کی حفاظت کرتے ہیں۔
4۔ امام کی دعا: خمس مکتب کی حفاظت میں ہمارے لئے معاون ہے اس کے بعد فرمایا حتی الامکان خود کو ہماری دعاوں سے محروم نہ رکھیں وَ لَا تَحْرِمُوا أَنْفُسَکُمْ دُعَاءَنَا مَا قَدَرْتُمْ عَلَیْهِ
5۔ رزق کی کنجی: خمس رزق کی کنجی ہے۔ فَإِنَّ إِخْرَاجَهُ مِفْتَاحُ رِزْقِکُمْ
6۔ گناہوں کا کفارہ اور قیامت کے لئے ذخیرہ: مال خمس نکالنا گناہ کی بخشش کا ذریعہ اور قیامت کے دن کا ذخیرہ ہے۔ فان اخراجه.. . تَمْحِیصُ ذُنُوبِکُمْ وَ مَا تَمْهَدُونَ لِأَنْفُسِکُمْ لِیَوْمِ فَاقَتِکُمْ
7۔ وفا کی علامت: الْمُسْلِمُ مَنْ یَفِی لِلَّهِ بِمَا عَهِدَ إِلَیْهِ وَ لَیْسَ الْمُسْلِمُ مَنْ أَجَابَ بِاللِّسَانِ وَ خَالَفَ بِالْقَلْبِ وَ السَّلَامُ حقیقی مسلمان وہ ہے جو پیمان الہی کا وفادار ہو جو شخص زبان سے مثبت لیکن دل میں منفی جواب دیتا ہے مسلمان نہیں ہے۔
- خمس کے موارد
- منفعت کسب
منفعت کسب
اگر مکلف اقتصادی فعالیتوں مثلا تجارت، صنعت، زراعت، ملازمت، مزدوری اور مکان کا کرایہ وغیرہ سے مال حاصل کرے تو سال خمسی[1] کے اختتام پر اپنے اور اپنے زیرکفالت افراد کے اخراجات سے بچنے والی مقدار کا خمس ادا کرنا چاہئے۔
ضرورت اور متعارف حد سے زیادہ خرچ کرنا جو زندگی کے اخراجات شمار نہ ہوجائے خمس سے بچنے کا باعث نہیں بنتا بلکہ اس کا خمس ادا کرنا چاہئے۔
اگر درامد کا کچھ مقدار وقتی طور پر دسترس سے باہر ہوجائے مثلا قرض دے تو سال خمسی پہنچنے پر اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے البتہ ملنے تک اس کی ادائیگی موخر کرسکتے ہیں۔
غیر نقدی آمدنی پر سال خمسی کے موقع پر اس کی موجودہ قیمت کے مطابق خمس لگے گا۔
سال کے اخراجات سے مراد کسب مال کے لئے ہونے والے اخراجات کے علاوہ وہ تمام شرعی اخراجات ہیں جو انسان کی حیثیت کے مطابق اور متعارف حد میں ہوں۔
- سرمایہ
- حرام سے مخلوط ہونے والا حلال مال
حرام سے مخلوط ہونے والا حلال مال
79: اگر حرام مال انسان کے حلال مال سے مخلوط ہوجائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر اپنے مال کے درمیان حرام بھی ہونے پر یقین ہے لیکن اس کی مقدار اور مالک کے بارے میں علم نہ ہو تو مجموعی مال کا خمس ادا کرنے سے حلال ہوجاتا ہے اور تصرف کرسکتا ہے لیکن حرام مال مخلوط ہونے میں شک ہے تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے۔
80: گذشتہ سوال میں چنانچہ اجمالی طور پر جانتا ہو کہ حرام کی مقدار مجموعی مال کے پانچویں حصے سے زیادہ ہےتو کیا حکم ہے؟
جواب: احتیاط کی بناپر خمس کے علاوہ جتنی زائد مقدار کسی اور کے ہونے پر یقین ہے، اس سے بھی حاکم شرع کو دے تاکہ خمس اور صدقات دونوں جائز ہونے کے موارد میں خرچ کرے۔
81: اگر آمدنی کا ایک حصہ (جس پر خمس واجب ہے) حرام مال سے مخلوط ہوجائے اور حلال اور حرام دونوں کی مقدار اور حرام کا مالک معلوم نہ ہو تو خمس کیسے حساب کیا جائے گا؟
جواب: ابتدا میں مال کو حلال کرنے کے لئے حلا ل اور حرام دونوں کا مجموعی طور پرخمس نکالے مثلا حلا ل اور حرام دونوں مجموعی طور ایک لاکھ ہیں تو بیس ہزار خمس نکالے تاکہ مال حلال ہوجائے اور اس میں تصرف کرسکےاس کے بعد جس آمدنی پر خمس واجب ہوا ہے، اس کا خمس ادا کرنے کے لئے دو طریقوں سے عمل کیا جاسکتا ہے:
الف۔حلال کے خمس کی یقینی مقدار باقی بچ جانے والی مقدار (اسی ہزار) کے خمس سے کم ہے یعنی سولہ ہزار سے کم ہے تو یقینی مقدار کا خمس ادا کرے۔
ب۔اگر حلال کے خمس کی یقینی مقدار باقی بچ جانے والی مقدار کے خمس کے برابر یا زیادہ ہے( یعنی کم از کم سولہ ہزار ہے ) تو باقی کا خمس ادا کرسکتا ہے۔حرام سرمایے سے ملنے والی آمدنی کو حلال بنانے کا طریقہ
82: اگر کسی کا اصلی سرمایہ حرام ہے اور اپنی آمدنی کو حلال بنانا چاہے تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر حرام اموال کے مالکان کے بارے میں جانتا ہے تو ان کی رضایت حاصل کرے ۔ اگر نہیں جانتا ہے یا دسترس میں نہیں ہیں تو چنانچہ حرام مال کی مقدار جانتا ہے تو مجہول المالک[1] کا حکم جاری ہوگا یعنی مالک کی طرف سے شرعی فقیر [2]کو صدقہ دے اور اس حوالے سے احتیاط مستحب کی بناپر حاکم شرع سے اجازت لے اور اگر حرام کی مقدار نہیں جانتا ہے مالکان بھی معلوم نہیں ہیں تو مجموعی حرام سرمایہ اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا خمس ادا کرے۔
- معدن
معدن
اگر معدنیات نکالا جائے چنانچہ نکالنے اور صفائی کے اخراجات کو کم کرنے کے بعد اس کی قیمت پندرہ مثقال[1] سونے کے برابر ہے تو اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے اور اگر اس سے کم ہے تو خمس نہیں ہے۔
اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ معدن زمین کے اندر ہو یا زمین کے اوپر، زمین کسی کی ملکیت میں ہو یا کوئی مشخص مالک نہ ہو۔
اگر دو یا کئی افراد معدنیات نکالیں اور اخراجات کم کرنے کے بعد ہر ایک کا حصہ نصاب کی حد تک پہنچ جائے تو خمس ادا کرے۔
نوٹ:مندرجہ بالا شرائط موجود ہونے کی صورت میں فوری طور پر خمس ادا کرنا واجب ہے اور سال خمسی کا پہنچنا معیار نہیں ہے۔
83: اسٹاک مارکیٹ سےمعدنیات کے حصص خریدے ہیں جس میں معدن کے حصص شامل ہیں ، کیا معدن کے عنوان سے ان حصص پر خمس واجب ہے؟
جواب: معدنیات کے حصص پر معدنیات کا حکم لاگو ہونا ثابت نہیں ہےلہذا معدن کی حیثیت سے ان حصص پر خمس واجب نہیں ہے۔
- دفینہ
دفینہ
اگر مکلف کو کوئی چیز مل جائے جس کو عرف میں دفینہ کہا جاتا ہے اور اس کی قیمت بیس دینار سونا یا دوسو درہم چاندی کے برابر ہےتو سال خمسی کا انتظار کئے بغیر فوری طور پر اس کا خمس ادا کرے البتہ چونکہ دفینہ ملنے کے مخصوص قوانین ہیں لہذا کسی مورد میں خاص قوانین موجود ہیں تو ان کے مطابق عمل کیا جائے۔ اس لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے کہ دفینہ کس جگہ سے مل جائے چنانچہ مخصوص قوانین موجود نہ ہوں تو پانے والے کا مال ہے اور خمس ادا کرے سوائے اس صورت کے کہ ایسی جگہ سے مل جائے جوکسی بھی سبب مثلا خریدنے یا ہبہ کے ذریعے دوسرے کی ملکیت ہونا ثابت ہوجائے تو اس صورت میں اگر سابق مالک کے ہونے کا احتمال ہے تو اس کے سامنے پیش کرے اگر اس کا نہیں ہے تو گذشتہ مالکان کی طرف رجوع کرے یہاں تک کہ مالک مجہول ہوجائے یا اس سے متعلق ہونے کا احتمال نہ دیا جائے اس صورت میں اس شخص کا ہے جس کو دفینہ ملا ہے اور اس کا خمس ادا کرنا چاہئے۔
غوطہ خوری سے ملنے والے جواہرات
انسان سمندر میں غوطہ لگائے اور جواہرات مثلا موتی وغیرہ نکالے (جو پانی میں غوطہ لگاکر نکالتے ہیں) تو نکالنے کے اخراجات کو منہا کرنے کے بعد اس کی قیمت 18 سونے کے چنے کے برابر یا اس سے زیادہ ہے تو اس کا خمس ادا کرے۔ اس صورت میں کوئی فرق نہیں ہے کہ سمندر سے نکالنے والے جواہرات ایک قسم کے ہوں یا مختلف اقسام کے؛ ایک مرتبہ نکالے یا متواتر کئی مرتبہ غوطہ خوری کرکے نکالے اور احتیاط واجب کی بناپر بڑے دریا مثلا نیل اور فرات وغیرہ بھی سمندر کے حکم میں ہیں۔
اگر پانی میں غوطہ لگائے بغیر یا کسی وسیلے سے پانی کے اندر سے جواہرات نکالے تو چنانچہ اخراجات کم کرنے کے بعد اس کی قیمت اٹھارہ سونے کے چنے کے برابر پہنچے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کا خمس ادا کرے۔
اگر جواہرات خود ہی پانی سے باہر نکلیں اور انسان کو سمندر کی ساحل پر مل جائیں تو خمس نہیں ہے لیکن اگر یہ اس کا مشغلہ ہے تو آمدنی کا حصہ شمار ہوگا جس کا حکم گزر گیا۔
-
- خمس کے مستثنیات
- خمس کو حساب اور ادا کرنے کا طریقہ
خمس کو حساب اور ادا کرنے کا طریقہ
نوٹ: 1۔ خمس کو حساب کرنا بذاتہ واجب نہیں ہے بلکہ بالمقدمہ واجب ہے البتہ اس طرح واجب ہونے کے آثار آئندہ مسائل میں ظاہر ہوں گے۔
نوٹ: 2۔ انسان خمس کے مسائل سے آشنا ہونے کی صورت میں خود خمس کا حساب کرکے اس کو خمس کے ولی امر یا اس کے وکیل کو ادا کرسکتا ہے۔
سال خمسی
اگرچہ آمدنی بہت کم کیوں نہ ہو، سال خمسی رکھنا اور اپنی سالانہ آمدنی کا حساب کرنا واجب ہے تاکہ اگر سال کے اختتام تک آمدنی سے کوئی چیز باقی بچ جائے تو اس کا خمس ادا کرے۔
224: ماں باپ کے ساتھ رہنے والے غیر شادی شدہ جوان پر سال خمسی معین کرنا واجب ہے؟
جواب: ہر مکلف اگرچہ غیر شادی شدہ کیوں نہ ہو، چنانچہ کماتا ہے تو سال خمسی کے آغاز پر اپنی آمدنی کا حساب کرنا واجب ہے۔
225: میں ایک گھریلو خاتون ہوں میرے شوہر کا اپنا سال خمسی ہے جس کے مطابق اپنے مال کا خمس ادا کرتا ہے میں بھی بعض اوقات کماتی ہوں تو کیا خمس ادا کرنے کے لئے اپنا سال خمسی بناسکتی ہوں اور اولین منافع ملنے والی تاریخ کو سال خمسی کا آغاز قرار دوں اور اخراجات کم کرنے کے بعد باقی ماندہ کا خمس ادا کروں؟ کیا سال کے دوران جو پیسہ زیارت اور ہدیہ وغیرہ پر خرچ کیا گیا ہے اس پر خمس تعلق رکھتا ہے؟
جواب: آپ پر واجب ہے کہ سال کی ابتدائی آمدنی ملنے کی تاریخ کو سال خمسی کا آغاز قرار دیں اور ایک سال کے بعد اسی تاریخ کو آمدنی کے اس حصے پر خمس ادا کریں جو اخراجات مثلا سوال میں مذکورہ موارد میں خرچ نہیں کیا گیا ہے۔
226: جس شخص کو اطمینان ہو کہ سال کے آخر تک کوئی چیز باقی نہیں رہے گی اور پوری آمدنی اور منافع مصارف زندگی میں خرچ ہوں گے۔ کیا اس شخص پر سال خمس معین کرنا واجب ہے؟
جواب: سال خمسی اور سالانہ آمدنی کا حساب کرنا مستقل طور پر واجب نہیں ہےبلکہ خمس کی مقدار معلوم کرنے کا ایک طریقہ ہے بنابراین اگر پوری آمدنی مصارف زندگی میں خرچ ہوجائے تو خمس حساب کرنا اور ادا کرنا واجب نہیں ہے۔
227: اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ سالانہ اخراجات سے بچ جانے والی مقدار پر خمس واجب ہے چنانچہ مکلف جانتا ہو کہ سال خمسی کے اختتام تک اس کی آمدنی مصارف میں خرچ نہیں ہوگی تو سال خمسی کے اختتام سے پہلے خمس ادا کرنا واجب ہے؟
جواب: سال کے اختتام سے پہلے خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے۔
سال خمسی معین کرنے کا طریقہ
228: سال خمسی معین کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: سال خمسی معین کرنا ہمارے اختیار میں نہیں ہے بلکہ آمدنی کے حصول کے وقت کے مطابق مختلف ہوتا ہے مثلا جو شخص روزانہ کی بنیاد پر کماتا ہے مثلا ٹیکسی ڈرائیور اور مزدور، ان کا سال خمسی اس وقت شروع ہوتا ہے جب وہ کام شروع کریں اور جو لوگ مخصوص ٹائم پرمثلا ماہانہ پیسہ وصول کرتے ہیں ان کا سال خمسی اولین کمائی وصول کرنے کے وقت سے شروع ہوتا ہے اور کسانوں اور باغبانوں کا سال خمسی اس وقت شروع ہوتا ہے جب ان کی فصل پر ربح یعنی محصول صدق کرے اور مالی ارزش کا حامل ہوجائے۔
229: مجھے حال ہی میں کسی سرکاری ادارے میں ملازمت ملی ہے۔ پانچ مہینے ہمارا تربیتی دورانیہ تھا جس میں مجھے تربیت حاصل کرنے کی تنخواہ ملتی تھی اس کے بعد پوری تنخواہ ملنا شروع ہوا۔ میرا سوال یہ ہے کہ میرا سال خمسی کب سے شروع ہوگا؟ جس مہینے سے پوری تنخواہ ملنا شروع ہوا اس وقت سے ہوگا یا تربیت کے دوران ملنے والی تنخواہ کے زمانے سے؟
جواب: اگر تربیت کے دوران اجرت کے عنوان سے پیسے ملتے تھے تو اس وقت کی اولین تنخواہ سے سال خمسی شروع ہوگا لیکن اگر ہدیہ اور سکالرشپ کے عنوان سے پیسے ملتے تھے تو اس وقت سے سال خمسی شروع ہوگا جب پہلی مرتبہ پوری تنخواہ وصول کی تھی۔
230: میری تنخواہ اور اجرت چیک کی شکل میں ادا کی گئی ہے پس چیک ملنے والی تاریخ سے سال خمسی شروع ہوگا یا اس کو کیش کرنے والی تاریخ سے شروع ہوگا؟
جواب: جس دن چیک کو کیش کیا ہے۔
231: میں نے اب تک اپنے لئے سال خمسی معین نہیں کیا ہے اب میرا کیا وظیفہ ہے؟ کیا اولین تنخواہ ملتے ہی میرا سال خمسی شروع ہوگا؟
جواب: اولین فرصت میں اپنے مرجع تقلید کے وکیل کے پاس جاکر اپنے اموال کا خمس ادا کریں چنانچہ اگر وقت کے بارے میں دقیقا علم ہے تو حقیقی سال خمسی کے مطابق خمس کو حساب کرکے ادا کریں اور اگر وقت کے بارے میں دقیقا علم نہیں ہے تو سال خمسی کے لئے اپنے مرجع تقلید کے وکیل سے صلاح و مشورہ کریں اور ہر سال اسی تاریخ کو خمس کا حساب کریں ۔
232: سال خمسی قمری ہونا چاہئے یا عیسوی؟
جواب: سال خمسی کو قمری بھی قرار دے سکتے ہیں اور عیسوی بھی، اس میں مکلف کو اختیار ہے۔
233: کیا سال خمسی کو عیسوی سےشمسی میں بدل سکتا ہوں؟ کیسے؟
جواب: شمسی اور عیسوی سال کے ایام برابرہوتے ہیں بنابراین عیسوی کلینڈر کے مطابق جس دن سال خمسی شروع ہوتا ہے شمسی کلینڈر کے مطابق بھی اسی دن سال خمسی کا آغاز ہوگا مثلا اگر سال خمسی کا آغاز یکم اپریل سے ہوتا ہے تو شمسی کلینڈر کے مطابق اس دن بارہ فروردین ہے لہذا شمسی کلینڈر کے مطابق بارہ فروردین سال خمسی کا آغاز ہے اور اسی دن کو سال خمسی کا آغاز قرار دے سکتے ہیں۔
سال خمسی میں آگے پیچھے کرنا
234: کیا سال خمسی میں تقدم جائز ہے؟ یعنی سال خمسی سے ایک یا دو مہینے پہلے خمس کا حساب کرسکتے ہیں؟
جواب: سال خمسی کو آگے لانا اس طرح کہ سال خمسی شروع ہونے سے پہلے خمس کا حساب کریں اور اسی دن کو نئے سال خمسی کا آغاز قرار دیں ، کوئی اشکال نہیں ہے۔
235: کیا جائز ہے کہ اس سال دو مہینے بعد خمس کا حساب کروں؟
جواب: خمس حساب کرنے میں تاخیر جائز نہیں ہے اگر سال خمسی کو بدلنے اور موجودہ سال خمسی سے پیچھے کرنے کا ارادہ ہے تو پہلے موجودہ سال خمسی کے مطابق خمس کا حساب کریں اور اس کے بعد مورد نظر تاریخ پر دوبارہ حساب کریں اس صورت میں سال خمسی نئی تاریخ کے مطابق بدل جائے گا۔
جدید سال خمسی کا آغاز
اگر سال خمسی کے بعد جدید سال میں اولین آمدنی ملنے تک فاصلہ آجائے تو نئے سال خمسی کو اولین آمدنی ملنے کی تاریخ سے قرار دے سکتے ہیں۔
جس شخص کا سال خمسی نہ ہو
236: جو شخص پہلی مرتبہ اپنے اموال کا خمس حساب کرنا چاہتا ہے چنانچہ ضرورت کی چیزوں کے بارے میں نہیں جانتا ہو کہ کس مال سے خریدا ہے تو کیا حکم ہے؟ اور اگر جانتا ہو کہ کئی سال بچت کیے ہوئے مال سے خریدا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر جانتا ہے کہ اس آمدنی سے خریدا ہے جس پر سال خمسی گزر گیا ہے تو خریدنے کی قیمت کا خمس افراط زر کے ساتھ ادا کرے اور اگر نہیں جانتا ہے تو اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ گذشتہ سالوں میں سال خمسی کے موقع پر خمس کا حساب نہیں کیا ہے اور سال خمسی گزرنے کا بھی احتمال ہے لہذا مصالحت کی جائے۔
شوہر اور بیوی کا مشترکہ مالی سال معین کرنا
237: اگر شوہر اور بیوی گھریلو امور میں مشترکہ طور پر اپنی تنخواہ خرچ کرتے ہیں تو مشترکہ سال خمسی رکھ سکتے ہیں؟
جواب: اگر دونوں کاسال خمسی ایک ہی تاریخ کو شروع ہوتا ہے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔ اور اگر وقت مختلف ہے تو سال خمسی کو پہلے لاکر ایک ہی وقت پر رکھ سکتے ہیں۔ سال خمسی کو پہلے لانے کا طریقہ کذشتہ مسائل میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
میت کے اموال کا خمس حساب کرنا
238: اگر کوئی شخص سال خمسی کے دوران فوت کرجائے تو چنانچہ نابالغ ورثاء موجود ہیں تو سال کے دوران ملنے والے منافع کا خمس حساب کرنا واجب ہے یا نہیں؟
جواب: اگر مکلف سال خمسی سے پہلے انتقال کرے تو فوت ہونے کے زمانے تک کا خمس حساب کرے اور اضافی آمدنی کا خمس ادا کرے۔ نابالغ وارث کی موجودگی خمس تعلق نہ رکھنے کا سبب نہیں بنتی ہے۔
239: سال کے دوران فوت کرنے والے فرد کے بارے کہا جاتا ہے کہ اس کا سال تمام ہوجاتا ہے اور اس سال مصارف میں خرچ نہ ہونے والی آمدنی کا خمس ادا کرنا چاہئے۔ الغرض سوال یہ ہے کہ کیا تکفین و تدفین کا خرچہ جو اصل مال سے ادا کیا جاتا ہے، اس کے مصارف کا حصہ شمار ہوگا اور منہا کیا جائے گا مخصوصا اس صورت میں جب تکفین و تدفین میں پورا ترکہ ختم ہوجاتا ہے یا تکفین و تدفین سے پہلے پورے مال کا خمس ادا کیا جائے گا؟
جواب: اگر تجہیز کا خرچہ میت کے ترکہ سے ادا کیا جائے تو مصرف کردہ مقدار پر خمس واجب نہیں ہے اس صورت میں کوئی فرق نہیں ہے کہ پورا ترکہ خرچ ہوتا ہو یا نہ ہوتا ہو۔
نابالغ افراد کا خمس
240: کیا بچوں کے اموال پر خمس تعلق رکھتا ہے اور تعلق رکھنے کی صورت میں کون ادا کرے گا؟
جواب: بچے بھی دوسروں کی طرح چنانچہ کام کریں اور سال کے دوران خرچ نہ ہوجائے تو آمدنی پر خمس تعلق رکھتا ہے اور اس کا شرعی ولی خمس ادا کرسکتا ہے اور اگر وہ ادا نہ کرے تو بالغ ہونے کے بعد بچے پر خمس ادا کرنا واجب ہے۔
بلوغت سے پہلے ملنے والے تحفوں کا منافع
241: میں ایک دس سالہ لڑکی ہوں۔ بچپن سے اب تک جو بھی عیدی یا تحفہ وغیرہ ملا میرے والدین نے فکس ڈیپازٹ کرکے محفوظ کیا ہے اور اس پر سود بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت میری بلوغت کو ایک سال گزرگیا ہے لہذااپنے مال کا خمس کیسے حساب کروں؟
جواب: تحفہ کی رقم پر خمس نہیں ہے لیکن اس سے ملنے والا سود چنانچہ سال کے دوران اخراجات میں خرچ نہ ہوجائے تو خمس تعلق رکھتا ہے اور ادا کرنا چاہئے اسی طرح وہ سود جو بلوغت کے بعد مل جائے چنانچہ سال خمسی شروع ہونے تک مصارف میں خرچ نہ ہوجائے تو ان کا خمس ادا کرنا واجب ہے۔ (البتہ جو مقدار افراط زر سے زیادہ ہے وہ سود شمار ہوتی ہے۔)
دیوانے کا خمس
242: کیا دیوانے کے مال پر خمس تعلق رکھتا ہے؟
جواب: اگر مجنون کو پیسے ملتے ہیں تو چنانچہ سال کے دوران اس کے مصارف زندگی میں استعمال نہ ہوجائے تو خمس تعلق رکھتا ہے اور اس کا شرعی کفیل خمس ادا کرسکتا ہے اور اگر وہ ادا نہ کرے تو ٹھیک ہونے کے بعد مجنون پر واجب ہے کہ اس کا خمس ادا کرے اور اگر مرنے تک ٹھیک نہ ہوجائے تو اس کے ترکے سے ادا کرنا چاہئے۔
243: کیا ایسے شخص کے مال پر خمس تعلق رکھتا ہے جو الزائمر یعنی مکمل فراموشی کی بیماری میں مبتلا ہے؟
جواب: اگر الزائمر اس قدر زیادہ ہو کہ مجنون کی طرح تشخیص اور تمیز دینے کی صلاحیت کھودے تو اس کا حکم گذشتہ مسئلے میں بیان کیا گیا ہے۔
244: کوئی شخص صحت کی حالت میں اپنے بچے کو کچھ پیسہ دیتا ہے تاکہ خمس کے طور پر ادا کرے جب بیٹا پیسہ ادا کرنا چاہتا ہے تو مطلع ہوتا ہے کہ باپ حواس کھوچکا ہے تو کیا یہ رقم خمس کے عنوان سے قبول کی جاسکتی ہے؟
جواب: ہاں، اس رقم کو خمس کے عنوان سے قبول کی جاسکتی ہے۔
کئی کاموں کا خمس حساب کرنا
نکتہ: جس شخص کی کمائی کے کئی ذریعے ہوں مثلا گھر کا کرایہ لیتا ہے اور خرید و فروخت اور زراعت کا کام بھی کرتا ہے چنانچہ ہر شعبے کا سرمایہ اور حساب کتاب علیحدہ ہے تو اسی شعبے کے سال خمسی کے اختتام پر خمس حساب کرکے ادا کرے ۔اگر کسی شعبے میں نقصان ہوجائے تو دوسرے شعبے سے اس کی تلافی نہیں کرسکتا ہے اور اگر سب شعبوں کا حساب کتاب ایک ہی کاؤنٹر پر ہوتا ہے توسب کو سال کے آخر میں ایک ساتھ حساب کرے اور اضافی آمدنی پر خمس ادا کرے۔
245: میرے کئی مشغلے اور درامد کے منابع ہیں۔ کیا ہر مشغلے کے لئے علیحدہ سال خمسی معین کرسکتا ہوں؟ اگر ایسا کرسکتا ہوں تو کیا ایک مشغلے کا خمس دوسرے سے ادا کرنا جائز ہے جس کا سال خمسی ابھی پورا نہیں ہوا ہے؟
جواب: چنانچہ ہر مشغلے کا سودو زیان اور اخراجات جدا ہیں تو ہر مشغلے کے لئے علیحدہ سال خمسی مختص کریں۔ اس صورت میں ایک شعبے میں ہونے والا نقصان دوسرے کی آمدنی سے تلافی کرنا جائز نہیں ہے ۔ نیز ہر ایک کا خمس اسی کی آمدنی سے ادا کرنا چاہئے یعنی ایک کا خمس دوسرے کی آمدنی سے ادا کرنا کافی نہیں ہے مگر اس صورت میں جب ایک چوتھائی مقدار ادا کی جائے۔
بعد والے سال کی آمدنی سے خمس ادا کرنا
246: کسی شخص کے پاس جائیداد(زمین یا گھر ) ہے جس پر خمس واجب ہوچکا ہے کیا اس کا خمس سال کی آمدنی سے ادا کرسکتے ہیں یا پہلے آمدنی کا خمس نکالنا واجب ہے او راس کے بعد جائیداد کا خمس مال مخمس کے سود سے ادا کرنا چاہئے؟
جواب: اگر اس کا خمس بعد والے سال کی آمدنی سے ادا کرنا چاہے تو خمس کی بابت دی جانے والی رقم کا بھی خمس ادا کرنا چاہئے۔
247: گذشتہ سال خمس کی بابت جتنا مقروض تھا اس کو اس سال کی آمدنی سے ادا کرسکتا ہوں؟
جواب: کلی طور پر ہر سال کا خمس اسی سال کی آمدنی سے ادا کیا جاتا ہے اور اگر کسی بھی وجہ سے گذشتہ سال کا خمس بعد والے سال کی آمدنی سے ادا کرنا چاہے تو سال خمسی کے آخر میں اس مقدار کا بھی خمس ادا کریں جو گذشتہ سال کے خمس کی بابت ادا کی ہے یا پہلے جدید آمدنی کا خمس ادا کریں اس کے بعد خمس ادا کی ہوئی آمدنی سے گذشتہ سال کا خمس ادا کریں۔
مال مخمس کو غیر مخمس سے تبدیل کرنا
248: جس پیسے کا ابھی تک سال خمسی نہیں پہنچا ہے کیا نیت کے ساتھ اس پیسے سے تبدیل کرسکتے ہیں جس کا خمس ادا کیا گیا ہے؟
جواب: تبدیل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ سال خمسی پہنچنے پر اگر موجودہ رقم مخمس رقم سے زیادہ نہ ہو تو خمس نہیں ہے اگرچہ مخمس رقم استعمال کیا گیا ہو اور آمدنی باقی بچ گئی ہو۔
شک کی اقسام
1۔ اگر گذشتہ حساب کے صحیح ہونے میں شک ہے تو اس صورت میں صحیح ہونے کا حکم لاگو ہوگا۔
2۔ اگر اس مال کے ادا کرنے میں شک ہے جس پر خمس واجب ہوچکا تھا لہذا شک ہے کہ خمس دیا ہے یا نہیں تو خمس دینا واجب ہے۔
3۔ اگر خمس تعلق رکھنے والے مال مثلا آمدنی اور تعلق نہ رکھنے والے مال مثلا تحفہ میں شک ہوجائے تو خمس واجب نہیں ہے۔
4۔ اگر اس میں شک ہو کہ اس سال کی آمدنی ہے یا گذشتہ سال کی ؟ اس صورت میں دو مفروضے ہیں؛
اول: سال خمسی پہنچا ہے اور نہیں جانتا ہے کہ اس سال کی آمدنی ہے کہ خمس تعلق رکھتا ہے یا گذشتہ سال کی آمدنی ہے جس کا خمس ادا کیا جاچکا ہے تو احتیاط کی بناپر حاکم شرع سے مصالحت کی جائے۔
دوم: سال خمسی نہیں پہنچا ہے اور نہیں جانتا ہے کہ اس سال کی آمدنی ہے کہ ابھی خمس تعلق نہیں رکھتا ہے یا گذشتہ سال کی آمدنی ہے جس کا خمس ادا نہیں کیا گیا ہے تو جدید سال کی آمدنی کا حصہ شمار ہوگا۔
خمس کی ادائیگی میں شک
249: اگر کسی چیز کے بارے میں شک ہوجائے کہ اس کا خمس ادا کیا ہے یا نہیں لیکن ادا کرنے کا گمان ہے تو ہمارا کیا وظیفہ ہے؟
جواب: خمس ادا کرنا چاہئے۔
خمس تعلق رکھنے کے بارے میں شک
250: اگر اپنے پاس موجود پیسے پرخمس تعلق رکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں نہ جانتا ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب:اصل خمس تعلق رکھنے کے بارے میں شک ہے مثلا نہیں جانتا ہے کہ ہدیہ کے پیسے ہیں یا آمدنی کے ؛تو خمس واجب نہیں ہے لیکن اگر خمس حساب نہ کرنے اور مقدار کے بارے میں نہ جاننے کی وجہ سے شک ہے تو تحقیق کرکے حساب کریں اور شک کو دور کریں۔
251:اگر کتابوں کے درمیان کوئی پیسہ ملے اور شک ہوجائے کہ گذشتہ سال کی آمدنی کا حصہ ہے کہ فورا خمس ادا کرنا پڑے گا یا نئے سال کی آمدنی کا حصہ ہے کہ سال کے آخر تک مصارف میں خرچ کرنے کی مہلت ہے تو کیا حکم ہے؟
جواب: نئے سال کی آمدنی کا حصہ شمار ہوگا۔
مصارف خریدنے کے زمانے کے بارے میں شک
جو شخص سال خمسی رکھتا ہے اور اپنی آمدنی سے رہائشی گھر یا ایسی چیز خریدے جو مصارف زندگی کا حصہ ہے لیکن نہیں جانتا ہے کہ اس کو سال کے دوران کی آمدنی سے خریدا ہے یا سال ختم ہونے کے بعد خمس ادا کرنے سے پہلے خریدا ہے تو خمس ادا کرنے سے بری الذمہ ہے۔
252: متاسفانہ مجھے کئی سالوں سے خمس ادا کرنے کی توفیق نہیں ہوئی ہے اور اس مدت کے دوران زندگی کی ضروریات خریدی ہیں جن کے بارے میں نہیں جانتا ہوں کہ کونسی چیز سال کے دوران کی آمدنی سے خریدی ہے اور کونسی گذشتہ سالوں کی درامد سے ۔ برائے مہربانی میری رہنمائی کیجئے۔
جواب: اگر سال کا حساب نہیں تھا اور مصارف زندگی میں خرچ کرتے وقت نہیں جانتا تھا کہ اس پیسے کا سال خمسی گزرا ہے یا نہیں؟ تو احتیاط واجب کی بناپر ہمارے کسی نمائندے سے مصالحت کریں۔
خمس ادا کرنے میں ناتوانی
خمس ادا کرنا مشکل ہونا یا صرف استطاعت نہ ہونا حکم ساقط ہونے کا باعث نہیں ہوتا ہے بہرحال جو خمس مکلف کے ذمے ہے اس کو ادا کرنا چاہئے اگر ادا نہ کرسکے تو اولین فرصت میں اپنی توانائی کے مطابق تدریجا ادا کرے۔
253: کچھ افراد ہیں جن پر خمس واجب ہوا ہے لیکن ا ب تک ادا نہیں کیا ہے اور اس وقت ادا کرنے کی توانائی بھی نہیں رکھتے ہیں یا بہت سخت ہے تو ان کا کیا حکم ہے؟
جواب: واجب خمس کو ہر حال میں ادا کرنا چاہئے اور ادا کرنے کی استطاعت نہیں ہے تو اولین فرصت میں اپنی توانائی کے مطابق اگرچہ تدریجا ہی کیوں نہ ہو، ادا کرنا چاہئے۔
254: کوئی شخص بیرون ملک رہتا ہے ۔ اس نے اپنے اموال کا خمس ادا نہیں کیا ہے اور غیر مخمس مال سے گھر خریدا ہے اور اس وقت خمس ادا کرنے کے لئے پیسے کافی نہیں ہیں لیکن ہر سال سالانہ خمس کی مقدار سے کچھ زیادہ خمس کے قرضے کی نیت سے ادا کرتا ہے، کیا یہ طریقہ صحیح ہے؟
جواب: سوال کے مفروضے کے مطابق اس کے ذمے واجب خمس کا حساب کرنا چاہئے چنانچہ اس مقدار سے زیادہ ادا کرنے کی توانائی نہیں رکھتا ہے تو ہمارے کسی وکیل سے رجوع کرکے تدریجا ادا کرے۔
255: کسی شخص نے کئی سال سے اپنا خمس ادا نہیں کیا ہے اور اس وقت نہیں جانتا ہے کہ کتنا خمس اس پر واجب ہے تو اپنا خمس کیسے حساب کرے گا تاکہ بری الذمہ ہوجائے؟
جواب: ہمارے خمس کے دفتر یا وکیل سے رجوع کرکے حساب اور مصالحت کرے۔
خمس کی ادائیگی میں تاخیر اور قسطو ں میں ادائیگی
256: کیا خمس کو فوری ادا کرنا واجب ہے؟
جواب: سال خمسی پہنچنے کے بعد چند روز سے زیادہ تاخیر نہیں ہونا چاہئے۔
257: میں نے اپنا خمس حساب کیا ہے لیکن اس کو ادا کرنا میرے لئے مشکل ہے۔ کیا قسطوں میں ادا کرسکتا ہوں؟
جواب: اگر یکمشت ادا کرنے کی توانائی نہیں رکھتے ہیں تو جب بھی جتنی مقدار ادا کرنے کی استطاعت آجائے ، ادا کرے۔ توجہ رہے کہ اقساط کی ادائیگی میں فاصلہ ماہانہ نہیں ہے بلکہ آپ کی استطاعت اور ادائیگی ممکن ہونے پر موقوف ہے۔
258: آئندہ سال تک خمس کی ادائیگی موخر کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر خمس ادا کرنے کی توانائی رکھتے ہیں تو سستی نہیں کرسکتے ہیں اور فوری ادا کرنا چاہئے اگر ادائیگی کی توانائی نہیں رکھتے ہیں تو جب بھی اور جتنی مقدار ادا کرنا ممکن ہوجائے، ادا کریں۔
259: میں ماہانہ تنخواہ لیتا ہوں کیا ان پیسوں کو خمس ادا کئے بغیر بینک میں سرمایہ کاری کے لئے رکھ سکتاہوں اور اس کے عوض جب اکاؤنٹ میں موجود پیسے استعمال کروں تو اصل سرمایہ اور منافع دونوں کا ایک ہی دفعہ خمس حساب کرکے ادا کروں؟
جواب: خمس کی ادائیگی میں تاخیر جائز نہیں ہے۔سال خمسی کی آمد پر آمدنی کا خمس حساب کرکے ادا کرنا چاہئے۔
260: اگر خمس کو تاخیر سے ادا کیا جائے تو جرمانہ لگتا ہے؟
جواب: نہیں، البتہ کرنسی کی قدر گرجائے یعنی افراط زر کی صورت میں اس کا بھی ضامن ہوگا۔
261: اگر کئی سال تک اپنی سالانہ آمدنی کا حساب نہ کروں تاکہ اموال نقدی میں بدل جائیں اور سرمایہ بڑھ جائے اور اس کے بعد خمس ادا کروں تو اس میں کوئی اشکال ہے؟
جواب: خمس کا حساب نہ کرنا اور اس کی ادائیگی میں تاخیر جائز نہیں ہے اور تاخیر کی صورت میں قدر میں کمی (افراط زر) کی تلافی کرنا چاہئے۔
262: اگر اسٹور میں کچھ مقدار میں گندم ہے جس کا چھلکا نہیں اتارا گیا ہے اور اس کا سال خمسی گزر گیا ہے تو فقط اس مقدار پر خمس ادا کرسکتے ہیں جو استعمال کرنے کے لئے اسٹور سے نکالا جاتا ہے؟
جواب: تمام گندم کا خمس ادا کرنا واجب ہے۔
263: کیا مکلف اپنے مرجع تقلید کے علاوہ کسی اور وکیل سے خمس کی ادائیگی میں تاخیر کی اجازت لے سکتا ہے؟
جواب: پہلی بات کلی طور پر خمس تعلق رکھنے اور اس کی ادائیگی واجب ہونے کے بعد چنانچہ ادا کرنے کی توانائی رکھتا ہے تو اولین فرصت میں ادا کرنا چاہئے۔
دوسری بات ہر مکلف خمس کے بارے میں اجازت اور مسائل کو اپنے مرجع تقلید کے دفتر یا وکیل سے حاصل کرے۔
264: سات سال پہلے میرے ذمے کچھ خمس واجب تھا اور اس میں سے کچھ مقدار ادا کی تھی اور باقی میرے ذمے واجب الادا تھا۔ اس کے بعد آج تک باقی ماندہ مقدار کو ادا نہیں کرسکا اب میرا وظیفہ کیا ہے؟
جواب: اگر اس مدت میں واقعا خمس اگرچہ کچھ مقدار میں ہی کیوں نہ ہو، ادا کرنے کی توانائی نہیں تھی تو اولین فرصت میں اپنی توانائی کے مطابق خمس ادا کرے لیکن اگر ممکن ہونے کے باوجود کسی بھی وجہ سے خمس ادا نہیں کیا ہے تو کرنسی کی ارزش میں ہونے والی کمی کو بھی ادا کریں۔
265:میں نے کچھ سال پہلے آپ کے کسی نمائندے سے خمس کو معین کرنے کے حوالے سے رابطہ کیا اور اپنے ذمے واجب الادا کچھ رقم اسی موقع پر ادا کی اور باقی مقدار کو ابھی تک ادا نہیں کیا ہے۔میں اس سال حج تمتع سے مشرف ہونا چاہتا ہوں تو باقی ماندہ مقدار کو اسی روز کے مبلغ کے مطابق ادا کروں یا آج کی نرخ کے مطابق حساب کروں؟ کیا حکم ہے؟
جواب: آج کی نرخ کے مطابق ادا کریں۔
266: میں نے کچھ پیسے قالین خریدنے اور گھر کی قسط ادا کرنے کی نیت سے الگ کرکے رکھا تھا، میر اسال خمسی گزر گیا ہے تو ان پیسوں کا بھی خمس حساب کروں؟
جواب: خمس کی ادائیگی میں اتنی تاخیر جوعرفا سال کے اخراجات کی مانندقرار دیاجاتا ہے،کوئی اشکال نہیں ہے مثلا آج سال خمسی پہنچا ہے اور زندگی کے اخراجات کے لئے کسی وسیلے کی ضرورت ہو یا اپنا قرضہ ادا کرنا چاہے تو اس صورت میں خمس دینے سے پہلے اس وسیلے کو خریدنا یا قرضہ ادا کرنا جائز ہے۔
خمس کا جدا کرنا
267: کیا سال خمسی پہنچنے کے بعد منافع سے خمس کوجدا کرکے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں تاکہ مختصر مدت (مثلا دو ہفتے) کے اندر نمائندے تک پہنچا دیں ؟
جواب: اگر مرجع یا اس کے وکیل کے حوالے کرنا ممکن ہے تو خمس کے متبادل کو جدا کرنا ادائیگی میں تاخیر جائز ہونے کا باعث نہیں ہے اور اولین ممکنہ فرصت میں ادا کرنا چاہئے۔
268: میں نے سال خمسی کے آغاز میں ہی اپنا خمس جدا کرلیا تھا لیکن اس میں سے کچھ مقدار اس شرط کے ساتھ استعمال کی تھی کہ بعد میں اس کا متبادل رکھ دوں۔ اس صور ت میں میرا وظیفہ کیا ہے؟
جواب: کلی طور پر جدا کرکے رکھنے سے خمس کی ادائیگی کا فریضہ ادا نہیں ہوتا ہے اور ضروری ہے کہ سال خمسی کے شروع میں مرجع تقلید یا اس کے نمائندے کو ادا کیا جائے۔
269: میں نے گذشتہ سال کچھ مقدار میں پیسے خمس کی بابت جدا کرکے رکھا تھا تاکہ قم میں رہبر معظم کے دفتر کے حوالے کروں لیکن اپنے شہر میں گھر کا معاملہ کرتے وقت سیکورٹی کے طور پر اسٹیٹ ایجنسی کو دیا اب کیا یہ پیسے غیر مخمس شمار ہوں گے اور جناب عالی سے اجازت کی ضرورت ہوگی؟
جواب: مذکورہ معاملہ کوئی اشکال نہیں رکھتاہے لیکن ضروری ہے کہ اولین فرصت میں مذکورہ رقم کو افراط زر کو حساب کرکے اد اکریں۔
ہر آمدنی کا علیحدہ خمس ادا کرنا
270: میں نے ارادہ کیا ہے کہ ہر آمدنی ملتے ہی اس کا خمس ادا کروں تاکہ سال خمسی معین کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ کیا یہ کام صحیح ہے اور خمس کے لئے کافی ہے؟
جواب: کوئی اشکال نہیں ہے۔
271: مجھے سال خمسی کے نزدیک ایک قابل توجہ آمدنی حاصل ہوئی جس کی سخت ضرورت ہے۔ اس آمدنی کے لئے علیحدہ سال خمسی قرار دوں؟
جواب: سال خمسی کے آغاز پر اس کا خمس ادا کیا جائے البتہ اس کے بعد پانچ دن تک مصارف میں استعمال ہوجائے تو اس پر خمس تعلق نہیں رکھتا ہے۔ ہاں ہنگامی حالات کے لئے پیسے بچت کرنا چنانچہ خمس دینے کی صورت میں باقی ماندہ رقم کافی نہ ہواور انسان کی پریشانی برطرف نہ ہوجائے تو خمس نہیں ہے۔
- خمس کے مصارف اور مستحقین
خمس کے مصارف اور مستحقین
خمس دو مساوی حصوں سے تشکیل پاتا ہے ایک حصہ مال امام اور دوسرا مال سادات۔ کلی طور پر خمس مرجع تقلید کے دفتر یا اس کے وکیل کو دینا چاہئے۔
خمس کا ولی امر
خمس کو اگرچہ کئی واسطوں کے ذریعے کیوں نہ ہو، ولی امر خمس کے حوالے کرکے مہر کے ساتھ رسید حاصل کرنا چاہئے۔ سہم امام اور سہم سادات میں کوئی فرق نہیں ہے۔ کلی طور پر خمس خواہ مال امام ہو خواہ مال سادات، خمس کے ولی امر کی اجازت سے مصرف ہونا چاہئے۔
غیر ولی امر کو وجوہات دینا
272: امام خمینی، جناب عالی اور بعض دیگر فقہاء کی نظر میں وجوہات شرعی کو ولی امر مسلمین کے حوالے کرنا چاہئے بنابراین غیر ولی امر کو وجوہات دینے کا کیا حکم ہے؟
جواب: مراجع محترم تقلید میں سے ہر ایک کے مقلدین اگر سہم امام اور سہم سادات کی ادائیگی میں اپنے مرجع کے فتوی پرعمل کریں تو اپنا وظیفہ ادا ہو جاتاہے۔
زندہ مرجع سے دوبارہ اجازت لینا
273: اگر کوئی سابق مرجع سے خمس وصول کرنے کی اجازت لے چکا ہے تو رہبر معظم سے بھی اجازت لینا لازم ہے؟
جواب: ہاں، اجازت لازم ہے۔
سہم امام
274: کیا سہم امام کو نیک کاموں مثلا دینی مدرسہ یا یتیم خانہ وغیرہ کے لئے دینے کے لئے اپنے مرجع تقلید سے اجازت لینا ضروری ہے یا کسی بھی مجتہد سے اجازت لینا کافی ہے؟ اصولی طور کیا مجتہد کی اجازت ضروری ہے؟
جواب: کلی طور پر خمس کا مصرف خواہ سہم امام ہو خواہ سہم سادات، خمس کے ولی امر کے اختیار میں ہے اور کسی بھی نوعیت کا مصرف مجہتد کی اجازت کے ساتھ ہونا چاہئے۔
275: کیا مکلف پورا خمس یا کچھ حصہ فقراء سادات یا غیر سادات کو دے سکتا ہے؟
جواب: مرجع تقلید کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے۔
276: شرعی حقوق مثلا خمس، رد مظالم اور زکات کیا ٹیکس وغیرہ کی طرح حکومتی امور میں سے ہے اورجس شخص کے ذمے خمس واجب ہے کیا خود سہم سادات، رد مظالم اور زکات کو مستحق افراد تک پہنچا سکتا ہے؟
جواب: زکات میں جائز ہے کہ انسان خود دیندار اور نیک کردار والے فقیروں کو دے۔ رد مظالم میں احتیاط مستحب یہ ہے کہ حاکم شرع کی اجازت ہو لیکن خمس میں واجب ہے کہ ہمارے دفتر یا کسی وکیل کے حوالے کرے یا اجازت حاصل کرے۔
277: بعض افراد فقیر سادات کے پانی اور بجلی کا بل اپنی طرف سے ادا کرتے ہیں۔ کیا اس کو خمس شمار کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: ہمارے دفتر یا وکیل کی اجازت سے ہونا چاہئے اور گزرے ہوئے موارد کے بارے میں رقم کو مدنظر رکھتے ہوئے دفتر کےشعبہ خمس و زکات سے مشورہ کریں۔
278: کیاحکومتی اسکولوں کو خمس دے سکتے ہیں؟
جواب: ان امور کے لئے صدقہ خیرات اور مومنین کی امداد سے استفادہ کریں۔
279: کیا سہم امام کو دینی کتب کی خرید اور تقسیم میں استعمال کرسکتے ہیں؟
جواب: کلی طور پر خمس کا مصرف خمس کے ولی امر کی اجازت سے ہونا چاہئے۔
280: میرے ذمے مال امام کی بابت کچھ رقم ہے جو آپ کی خدمت میں پہنچانا ضروری ہے دوسری طرف ایک مسجد ہے جس کو مدد کی ضرورت ہے۔ کیا اجازت دیں گے کہ اس رقم کو مسجد کے امام کو دوں تاکہ مسجد کی عمارت اور اس کی تکمیل میں استعمال کرے؟
جواب: ان کاموں کے لئے مومنین کی امداد سے استفادہ کریں۔
281: اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ شاید ہمارے باپ نے اپنی حیات کے دوران اموال کا خمس ادا نہ کیا ہوگا اور ہم نے اس کی زمینوں میں سے ایک قطعہ ہسپتال بنانے کے لئے بخش دیا ہے۔ کیا اس زمین کو متوفی کے اموال کا خمس حساب کرسکتے ہیں؟
جواب: خمس حساب نہیں ہوگا۔
سہم سادات
282: میں نے آپ کے وکیل سے اجازت حاصل کی تاکہ سہم سادات میں سے کچھ رقم کسی آشنا سید کو ادا کروں ۔ برائے مہربائی اس کی شرائط کے بارے میں رہنمائی کریں۔
جواب: 1۔ آپ کا واجب النفقہ نہ ہو۔ 2۔ سید شرعی فقیر ہو یعنی اس کے سال کی آمدنی اس کے اخراجات پورے کرنے کے لئے کافی نہ ہوں اگر معلوم ہوجائے کہ فقیر نہیں تھا تو کافی نہیں ہے اور دوبارہ فقیر سید کوادا کرنا چاہئے۔ 3۔ سہم سادات کا پیسہ فقیر سید کو دے ۔ اس کوسامان اور جنس میں تبدیل کرنا جائز نہیں مگر اس صورت میں جب اس فقیر سے اجازت حاصل کرے جس کو خمس دینے کا قصد رکھتا ہے۔ 4۔ فقیر سید شیعہ اثناء عشری ہو۔
283: جو سادات ملازمت اور ذریعہ معاش رکھتے ہیں، خمس کے مستحق ہیں یا نہیں؟
جواب: اگر اس صورت میں بھی اس کی آمدنی کافی اور شان کے مطابق نہ ہو تو فقیر شمار ہوگا اور خمس کا مستحق ہے۔
نکتہ: فقیر سادات کو کفارہ، ردمظالم اور مستحب صدقہ یا وہ صدقہ جو نذر اور وصیت وغیرہ کی وجہ سے واجب ہوا ہو، دینا جائز ہے۔
284: سہم سادات کو خیراتی امور مثلا سادات کی شادی میں استعمال کرنا جائز ہے؟
جواب: جتنی رقم سادات کو دینے کی اجازت ہے، فقیر سید کونقد دینا چاہئے مگر اس صورت میں جب وہ سید آپ کو وکالت دے جس کو خمس دینا چاہتے ہیں۔
285: کیا خمس کے ولی امر سے اجازت لینے کے بعد سہم سادات علوی فقیر سیدانی کو دے سکتے ہیں جو شادی شدہ اور بچہ دار ہے البتہ اس کا شوہر غیر علوی (غیر سید) فقیر ہے؟ کیا وہ سیدانی اس کو اپنے بچوں اور شوہر پر خرچ کرسکتی ہے؟
جواب: اگر علوی سیدانی فقیر ہے تو خمس کے ولی امر یا اس کے وکیل کی اجازت سے اس کو سہم سادات دینا جائز ہے اور وہ مذکورہ موارد میں استعمال کرسکتی ہے۔
286: اگر علوی سیدانی کا شوہر فوت ہوا ہے اور اس کا باپ اس کے بچوں کا خرچہ دینے میں کوتاہی کرتا ہے لیکن اہل علاقہ اس سیدانی کے باپ کو دولت مندلیکن گھر والوں کے حوالے سے کنجوس شخص سمجھتے ہیں تواس سیدانی کو واجب نفقہ مقدار کے برابر سہم سادات دے سکتے ہیں؟ اور بالفرض باپ کہے کہ مجھ پر صرف خوراک اور لباس کا خرچہ دینا واجب ہے لیکن دوسرے اخراجات مثلا عورتوں کے مخصوص اخراجات اور روزانہ کی جیب خرچی واجب نہیں ہے تو ان کی ضروریات پوری کرنے کے لئے سہم سادات دے سکتے ہیں؟
جواب: بہر حال اگر فقیر ہے تو خمس کے ولی امر یا اس کے وکیل کی اجازت سے سہم سادات دینا جائز ہے اور وہ زندگی کے متعارف اخراجات میں استعمال کرسکتی ہے۔
فقیر ماں باپ اور اولاد کو خمس دینا
مکلف اپنے خمس کا ایک حصہ اپنے واجب النفقہ افراد مثلا والدین، اجداد، اولاد وغیرہ کو نہیں دے سکتا ہے۔
287: میری عمر 25 سال ہے اور کام کرتا ہوں ابھی تک میں غیر شادی شدہ اور ماں باپ کے ساتھ رہتا ہوں۔ میرا باپ عمررسیدہ ہونے کی وجہ سے کام نہیں کرسکتا ہے اسی لئے چار سالوں سے میں ان کے اخراجات ادا کرتا ہوں۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ان کی زندگی کے اخراجات اور خمس دونوں کو ادا نہیں کرسکتا ہوں۔ گذشتہ سالوں کا 19 ہزار خمس مجھ پر واجب ہے جس کو میں یادداشت کیا ہوا ہے تاکہ بعدمیں ادا کروں۔ کیا گذشتہ سالوں کی آمدنی کا خمس اپنے ماں باپ کو دے سکتا ہوں؟
جواب: چونکہ ماں باپ کا نفقہ آپ پر واجب ہے لہذا ان کو خمس دینا جائز نہیں ہے۔ آپ مالی طور پر توانائی رکھتے ہیں لہذا سال خمسی کے دوران ان کے اخراجات ادا کرنا واجب ہے۔
288: کیا سید سہم سادات سے اپنی اولاد کی مدد کرسکتا ہے؟
جس شخص کا سید واجب النفقہ ہے، وہ اپنا خمس اس سید کو نہیں دے سکتا ہے اگرچہ غیر واجب اخراجات کے لئے کیوں نہ ہو۔
- متفرق مسائل
متفرق مسائل
خمس واجب ہونے والے مال میں تصرف کرنا
289: جس مال کا خمس ادا نہیں کیا گیا ہے، ارث میں ملے تو وارث پر اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے؟
جواب: کلی طور پر میت خمس کا مقروض ہے اور ادا نہیں کیا ہے تو ان قرضوں میں شمار ہوگا جو ارث تقسیم کرنے سے پہلے ادا کرنا واجب ہے۔
290: جس زمین کی سند میرے باپ نے اپنی حیات کے دوران میرے نام کی ہے چنانچہ ان کی وفات کے بعد مجھے ارث میں ملے تو اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ والد نے وصیت نامہ میں شرط رکھی ہے کہ اس کے اموال کا خمس ادا کیا جائے تو کیا مجھ پر خمس ادا کرنا واجب ہے؟
جواب: اگر آپ کے والدنے اس زمین کا خمس ادا کرنے کی خصوصی طور پر وصیت کی ہے تو پہلے وصیت پر عمل کرنا چاہئے اس کے بعد وہ زمین ورثاء میں ملکیت میں آتی ہے اور چنانچہ حیات کے دوران مذکورہ زمین کو آپ کی ملکیت میں دیا ہے اور آپ نے بھی تحویل میں لیا ہے اس حالت میں کہ زمین سے خمس تعلق رکھتا تھا تو ہبہ صحیح ہے لیکن اس کا خمس (میت کے دوسرے قرضوں کی طرح) ترکہ کو تقسیم کرنے سے پہلے ادا کرنا چاہئے۔
291: اگر کوئی شخص فوت کرے جبکہ اس کے ذمے خمس واجب ہے اور بعض ورثاء خمس ادا کرنے سے انکار کریں اور ارث کو تقسیم کرنے کا تقاضا کریں تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر میت وصیت کرے یا ورثاء کو یقین ہو کہ میت خمس کا مقروض ہے تو جب تک خمس کی بابت میت کا قرض ادا نہ کیا جائے، ورثاء ارث میں تصرف نہیں کرسکتے ہیں مگریہ کہ کسی کوتاہی کے بغیر اس کو ادا کرنے کا مصمم ارادہ رکھتے ہوں۔
292: اگر ورثاء کو معلوم ہے کہ میت کے ذمے خمس تھا اور ارث تقسیم کرنے سے پہلے ادا نہیں کیا گیا ہے تو کیا حکم ہے؟ اگر خمس ادا کرنے سے پہلے اموال میں تصرف کیا گیا ہے یا اس کے ساتھ کوئی معاملہ انجام دیا گیا ہے تو کیا حکم ہے؟
جواب: میت سے جتنا ارث ملا ہے اس کی نسبت سے میت کا خمس ادا کرنا چاہئے مثلا میت کے اموال کا دسواں حصہ ارث میں ملا ہے تو میت پر واجب خمس کا دسواں حصہ ادا کرے اور گذشتہ تصرفات میں کوئی اشکال نہیں ہے اور معاملہ بھی صحیح ہے۔
خمس نہ دینے والے کے ساتھ معاشرت
جو شخص خمس ادا نہیں کرتا ہے چنانچہ اس کے عمل کی تائید نہیں ہوتی ہے تو اس کے ساتھ معاشرت میں کوئی اشکال نہیں ہے البتہ نہی عن المنکر کی شرائط موجود ہیں تو اس کو اس کام سے روکنا چاہئے اگرچہ نہی عن المنکر وقتی طور پر معاشرت ترک کرنے پر موقوف کیوں نہ ہو۔
اس شخص کا مال استعمال کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے جو خمس ادا نہیں کرتا ہے اگرچہ یقین ہو کہ مورد استعمال اموال سے خمس تعلق رکھتا ہے۔
اگر خاندان کا سربراہ خمس ادا نہیں کرتا ہے تو اگرچہ گناہ کا مرتکب ہوا ہے لیکن خاندان کے افراد کا اس کے اموال استعمال کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
293: مجھے اطمینان ہے کہ میرا والد خمس ادا نہیں کرتا ہے اور جب ان کو تذکر دیتا ہوں تو جواب دیتا ہے ہم مستحق ہیں اور خمس واجب نہیں ہے۔ کیا باپ کے فراہم کردہ وسائل اور خوراک کو استعمال کرنے میں گھر کے افراد کے لئے کوئی اشکال ہے؟
جواب: کلی طور پر جو شخص خمس ادا نہیں کرتا ہے دوسروں کے لئے اس کے اموال میں تصرف کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
294: ان مسلمانوں کے ساتھ رہن سہن کا کیا حکم ہے جو دینی امور مثلا نماز اور خمس کے پابند نہیں ہیں؟ کیا ان کے گھر میں کھانا کھانے میں اشکال ہے؟ اشکال ہونے کی صورت میں اس شخص کا کیا حکم ہے جس نے اس کام کو کئی مرتبہ انجام دیا ہے؟
جواب: کلی طور پر ان لوگوں کے اموال استعمال کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے جو خمس ادا نہیں کرتے ہیں لیکن ان کے ساتھ معاشرت ان کے عمل کی تائید شمار ہوتی ہے یا امر بالمعروف و نہی عن المنکر معاشرت ترک کرنے پر موقوف ہے تو ان کی ہمنشینی اور رفت و آمد سے اجتناب کرنا چاہئے۔
خمس ادا نہ کرنے والے کے ساتھ معاملہ انجام دینا
جو شخص خمس ادا نہیں کرتا ہے ،اس کے ساتھ خرید وفروخت، معاملہ اور مشارکت میں کوئی اشکال نہیں ہے اور صحیح ہے البتہ شرائط موجود ہیں تو امر بالمعروف و نہی عن المنکر واجب ہے۔
295: ہم ان لوگوں کے ساتھ معاملہ کرتے ہیں جو خمس نہیں دیتے ہیں اور سال کا حساب نہیں رکھتے ہیں ان کے ساتھ خریدوفروخت، ملاقات اور کھانا کھانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے علاوہ کوئی وظیفہ نہیں ہے۔
296: اگر مشتری جانتا ہے کہ جو مال خریدا ہے، اس پر خمس تعلق رکھتا ہے اور فروخت کرنے والےنے ادا نہیں کیا ہے تو کیا اس مال میں تصرف جائز ہے؟
جواب: جائز ہے۔
297: اگر میرے شرکاء سال خمسی کا حساب نہیں رکھتے ہیں تو میرا کیا وظیفہ ہے؟
جواب: خمس کا حساب اور اس کی ادائیگی ہر شریک کے اپنے ذمے ہے اور دوسرے اس کی نسبت بری الذمہ ہیں۔
298: اگر کئی افراد شریک ہیں تو ہر ایک پر مستقل طور پر اپنی آمدنی کا خمس ادا کرنا واجب ہے یا خمس کو مشترکہ اکاؤنٹ سے ادا کرنا چاہئے؟
جواب: جن کمپنیوں کی ملکیت افراد کے پاس ہے ان میں خمس کا حساب اور ادائیگی شرکاء کے ذمے ہے پس ہر شریک کمپنی میں اپنے حصے اور اس کی آمدنی کا خمس حساب کرنے اور ادا کرنے کا موظف ہے۔
سابق مجتہد کے فتوی کے مطابق خمس تعلق رکھنے والے اموال
299: سابق مرجع تقلید کے زمانے میں مجھے تحفے اور عطیات ملے ۔ ان کے فتوی کے مطابق ان پر خمس تعلق رکھتا تھا اور میں نے ادا نہیں کیا تھا۔ اب آپ کے فتوی کے مطابق اس کا خمس ادا کروں؟
جواب: ادا کرنا واجب نہیں ہے۔
300: اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ حضرت امام خمینی کے فتوی کے مطابق اخراجات کو فروخت کرنے کے بعد فورا خمس ادا کرنا چاہئے۔ میں نے سالوں ان کی تقلید کی ہے اور اس وقت ان کے فتوی سے واقف نہیں تھا اور اس پر عمل نہیں کیا ہے۔ آج کئی سال سے آپ(آیت اللہ العظمی خامنہ ای) کی تقلید کرتا ہوں۔ میرا سال خمسی ہے اور خمس بھی پورا ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں لہذا گزارش ہے کہ جن سالوں میں امام خمینی کی تقلید کرتا تھا اور اس مسئلے پر عمل نہیں کیا تھا، اس کی نسبت میں بری الذمہ کردیجئے۔
جواب: ان کی نسبت کوئی حکم نہیں ہے (بری الذمہ ہیں)۔
اضافی ادا شدہ مقدار کو خمس کا قرضہ قرار دینا
301: کسی مال پر خمس تعلق نہیں رکھتا تھا (اس کے باوجود) کچھ رقم اس کے خمس کی بابت ادا کی گئی ہے تو کیا اس کو اس وقت مجھ پر واجب خمس کے قرضے کی بابت حساب کرسکتا ہوں؟
جواب: اس مورد میں وجوہات اور مسائل شرعی کے دفتر سے رابطہ کریں۔
302: اگر کسی شخص نے مالی سال میں خمس کی اضافی رقم ادا کی ہے تو اس کو بعد والے سالوں میں خمس کی بابت حساب کرسکتا ہے؟
جواب: اس مورد میں وجوہات اور مسائل شرعی کے دفتر سے رابطہ کریں۔
شرعی وجوہات کو ادا کرنے کے بعد واپس لینا
303: اگر مکلف وجوہات شرعیہ کا کچھ حصہ مرجع تقلید کی اجازت سے کسی جگہ یا شخص کو دے تو کسی بھی دلیل کی بناپر اس کا مطالبہ کرکے واپس لے سکتا ہے؟
جواب: مرجع تقلید کی اجازت کے بغیر واپس نہیں لے سکتا ہے۔
304: میں نے غلطی سے کچھ مقدار خمس ادا کیا جبکہ بعد میں پتہ چلا کہ مجھ پر خمس واجب نہیں تھا تو اس کا مطالبہ کرکے واپس لے سکتا ہوں؟
جواب: موارد مختلف ہیں لہذا مرجع کے دفتر یا اس کے وکیل سے رجوع کریں۔
قصد قربت کے بغیر خمس ادا کرنا
305: کسی شخص نے خمس ادا کرتے وقت قصد قربت نہیں کیا ہے تو اس طرح ادا کرنے سے بری الذمہ ہوگا؟
جواب: قصد قربت کے بغیر خمس ادا کرنا بری الذمہ ہونے کا باعث ہے۔
کسی اور کی طرف سے خمس ادا کرنا
306: کیا کوئی شخص کسی اور کی طرف سے خمس ادا کرسکتا ہے؟
جواب: کوئی مانع نہیں ہے۔
خمس ادا کرنے میں دوسروں کو وکیل بنانا
307: کسی شخص نے اپنی زمینوں کو اولاد کے درمیان تقسیم کردیا اور ان کو بتایا کہ میں نے ان زمینوں کا خمس ادا نہیں کیا ہے لہذا ہر کوئی خود کو ملنے والی زمین کا خمس ادا کرے۔ اولاد نے بھی اسی شرط کے ساتھ زمینیں لے لیں۔ اب اگر اولاد زمینوں کا خمس ادا نہ کریں تو وہ شخص بری الذمہ ہوگا؟
جواب: بری الذمہ نہیں ہوگا۔
308: میں کچھ پیسوں کا مقروض ہوں۔ قرض خواہ نے کہا ہے کہ قرضہ اس کے خمس کی بابت مرجع تقلید کے دفتر میں جمع کروں۔ میں ابھی ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا ہوں۔ کیا اپنی توانائی کے مطابق تدریجا ادا کرسکتا ہوں؟
جواب: قرض خواہ خمس کا مقروض ہے ۔ اس کو چاہئے کہ استطاعت رکھتا ہے تو اولین فرصت میں کسی تاخیر کے بغیر ادا کرے اور اس صورت میں کسی اور کو جو توانائی نہیں رکھتا ہے، واگزار نہیں کرسکتا ہے ورنہ اسی طرح قرض خواہ کے ذمے ہے اور جب تک ادا نہ کرے اس کا ذمہ بری نہیں ہوگا۔
بینک کے ذریعے خمس دینا
309: میں نے ایک مخصوص رقم خمس کے عنوان سے معین کردیا ہے اسی پیسے کو ہی جناب عالی یا آپ کے دفتر تک پہنچانا مشکل ہے تو بینک کے طریقے سے حوالے کرسکتا ہوں؟ توجہ رہے کہ بینک کے ذریعے وصول ہونے والا مال وہی مال نہیں ہے جو بینک کو ادا کیا جاتا ہے۔
جواب: اشکال نہیں ہے۔
بخشش اور خمس پر مصالحت کرنا
310: کن موارد میں خمس کو بخش دینا جائز ہے؟
جواب: خمس قابل بخشش نہیں ہے۔
311: میں نے شادی کا فیصلہ کیا ہے اور پیسے کمانے کے لئے اپنے سرمایے کا ایک حصہ یونیورسٹی کے سپرد کیا ہے۔ کیا اس کے خمس کے حوالے سے مصالحت ممکن ہے؟
جواب: یقینی خمس قابل بخشش یا قابل مصالحت نہیں ہے۔
مہلت لی گئی رقم کی ادائیگی کا مقام
312: کہا جاتا ہے کہ جس دفتر میں خمس کا پیسہ حساب کیا گیا ہے اور تاخیر کی بابت مہلت حاصل کی گئی ہے بعد میں اسی دفتر میں خمس جمع کرنا چاہئے کیا مختلف صوبوں میں آپ کےجس نمائندے کو چاہوں ادا کرسکتا ہوں؟
جواب: دفتر یا ہمارے وجوہات شرعی کےکسی بھی وکیل کو ادا کرے، کافی ہے۔
خمس کی رقم کا فرد ثالث کے ہاتھ میں تلف ہوجانا
313: اگر کوئی شخص کچھ پیسے خمس کے عنوان سے کسی شخص کے حوالے کرے تاکہ وہ مرجع تقلید کے دفتر میں جمع کرے۔ راستے میں وہ پیسہ گم یا چوری ہوجائے تو کون ضامن ہوگا؟ اس صورت میں اس شخص کے ذمے سے خمس ساقط ہوگا؟
جواب: اگر فرد ثالث نے کوتاہی نہیں کی ہے تو ضامن نہیں ہے اور اپنی طرف سے تلافی کرنا لازم نہیں ہے چنانچہ فرد ثالث مرجع تقلید کا وکیل نہیں ہے تو خمس کے مقروض سے خمس ساقط نہیں ہوگا اور ادا کرنا چاہئے۔
خمس کی ادائیگی حج کی ا ستطاعت ختم ہونے کا باعث ہو
314: کوئی شخص مستطیع ہوچکا ہے اور حج تمتع کے لئے رجسٹریشن سے پہلے اس کا سال خمسی آئے چنانچہ خمس ادا کرےتو حج کے لئے رجسٹریشن کے پیسے کافی نہیں بچتے ہیں تو اس سے خمس تعلق رکھتا ہے؟ کیا یہ شخص مستطیع ہونے سے خارج ہوگا؟
جواب: سال خمسی کے موقع پر خمس ادا کرنا واجب ہے اور اگر گذشتہ سالوں کے دوران اس پر حج واجب نہیں ہوا ہے اور خمس ادا کرنے سے استطاعت باقی نہیں رہتی ہے تو اس پر حج واجب نہیں ہے۔