ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام خمس

  • مقدمہ
  • خمس کے موارد
  • خمس کے مستثنیات
  • خمس کو حساب اور ادا کرنے کا طریقہ
    پرنٹ  ;  PDF
     
    خمس کو حساب اور ادا کرنے کا طریقہ
     
    نوٹ: 1۔ خمس کو حساب کرنا بذاتہ واجب نہیں ہے بلکہ بالمقدمہ واجب ہے البتہ اس طرح واجب ہونے کے آثار آئندہ مسائل میں ظاہر ہوں گے۔
    نوٹ: 2۔ انسان خمس کے مسائل سے آشنا ہونے کی صورت میں خود خمس کا حساب کرکے اس کو خمس کے ولی امر یا اس کے وکیل کو ادا کرسکتا ہے۔
     
    سال خمسی
    اگرچہ آمدنی بہت کم کیوں نہ ہو، سال خمسی رکھنا اور اپنی سالانہ آمدنی کا حساب کرنا واجب ہے تاکہ اگر سال کے اختتام تک آمدنی سے کوئی چیز باقی بچ جائے تو اس کا خمس ادا کرے۔
    224: ماں باپ کے ساتھ رہنے والے غیر شادی شدہ جوان پر سال خمسی معین کرنا واجب ہے؟
    جواب: ہر مکلف اگرچہ غیر شادی شدہ کیوں نہ ہو، چنانچہ کماتا ہے تو سال خمسی کے آغاز پر اپنی آمدنی کا حساب کرنا واجب ہے۔

     

    225: میں ایک گھریلو خاتون ہوں میرے شوہر کا اپنا سال خمسی ہے جس کے مطابق اپنے مال کا خمس ادا کرتا ہے میں بھی بعض اوقات کماتی ہوں تو کیا خمس ادا کرنے کے لئے اپنا سال خمسی بناسکتی ہوں اور اولین منافع ملنے والی تاریخ کو سال خمسی کا آغاز قرار دوں اور اخراجات کم کرنے کے بعد باقی ماندہ کا خمس ادا کروں؟ کیا سال کے دوران جو پیسہ زیارت اور ہدیہ وغیرہ پر خرچ کیا گیا ہے اس پر خمس تعلق رکھتا ہے؟
    جواب: آپ پر واجب ہے کہ سال کی ابتدائی آمدنی ملنے کی تاریخ کو سال خمسی کا آغاز قرار دیں اور ایک سال کے بعد اسی تاریخ کو آمدنی کے اس حصے پر خمس ادا کریں جو اخراجات مثلا سوال میں مذکورہ موارد میں خرچ نہیں کیا گیا ہے۔

     

    226: جس شخص کو اطمینان ہو کہ سال کے آخر تک کوئی چیز باقی نہیں رہے گی اور پوری آمدنی اور منافع مصارف زندگی میں خرچ ہوں گے۔ کیا اس شخص پر سال خمس معین کرنا واجب ہے؟
    جواب: سال خمسی اور سالانہ آمدنی کا حساب کرنا مستقل طور پر واجب نہیں ہےبلکہ خمس کی مقدار معلوم کرنے کا ایک طریقہ ہے بنابراین اگر پوری آمدنی مصارف زندگی میں خرچ ہوجائے تو خمس حساب کرنا اور ادا کرنا واجب نہیں ہے۔

     

    227: اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ سالانہ اخراجات سے بچ جانے والی مقدار پر خمس واجب ہے چنانچہ مکلف جانتا ہو کہ سال خمسی کے اختتام تک اس کی آمدنی مصارف میں خرچ نہیں ہوگی تو سال خمسی کے اختتام سے پہلے خمس ادا کرنا واجب ہے؟
    جواب: سال کے اختتام سے پہلے خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے۔

     

    سال خمسی معین کرنے کا طریقہ
    228: سال خمسی معین کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
    جواب: سال خمسی معین کرنا ہمارے اختیار میں نہیں ہے بلکہ آمدنی کے حصول کے وقت کے مطابق مختلف ہوتا ہے مثلا جو شخص روزانہ کی بنیاد پر کماتا ہے مثلا ٹیکسی ڈرائیور اور مزدور، ان کا سال خمسی اس وقت شروع ہوتا ہے جب وہ کام شروع کریں اور جو لوگ مخصوص ٹائم پرمثلا ماہانہ پیسہ وصول کرتے ہیں ان کا سال خمسی اولین کمائی وصول کرنے کے وقت سے شروع ہوتا ہے اور کسانوں اور باغبانوں کا سال خمسی اس وقت شروع ہوتا ہے جب ان کی فصل پر ربح یعنی محصول صدق کرے اور مالی ارزش کا حامل ہوجائے۔

     

    229: مجھے حال ہی میں کسی سرکاری ادارے میں ملازمت ملی ہے۔ پانچ مہینے ہمارا تربیتی دورانیہ تھا جس میں مجھے تربیت حاصل کرنے کی تنخواہ ملتی تھی اس کے بعد پوری تنخواہ ملنا شروع ہوا۔ میرا سوال یہ ہے کہ میرا سال خمسی کب سے شروع ہوگا؟ جس مہینے سے پوری تنخواہ ملنا شروع ہوا اس وقت سے ہوگا یا تربیت کے دوران ملنے والی تنخواہ کے زمانے سے؟
    جواب: اگر تربیت کے دوران اجرت کے عنوان سے پیسے ملتے تھے تو اس وقت کی اولین تنخواہ سے سال خمسی شروع ہوگا لیکن اگر ہدیہ اور سکالرشپ کے عنوان سے پیسے ملتے تھے تو اس وقت سے سال خمسی شروع ہوگا جب پہلی مرتبہ پوری تنخواہ وصول کی تھی۔

     

    230: میری تنخواہ اور اجرت چیک کی شکل میں ادا کی گئی ہے پس چیک ملنے والی تاریخ سے سال خمسی شروع ہوگا یا اس کو کیش کرنے والی تاریخ سے شروع ہوگا؟
    جواب: جس دن چیک کو کیش کیا ہے۔

     

    231: میں نے اب تک اپنے لئے سال خمسی معین نہیں کیا ہے اب میرا کیا وظیفہ ہے؟ کیا اولین تنخواہ ملتے ہی میرا سال خمسی شروع ہوگا؟
    جواب: اولین فرصت میں اپنے مرجع تقلید کے وکیل کے پاس جاکر اپنے اموال کا خمس ادا کریں چنانچہ اگر وقت کے بارے میں دقیقا علم ہے تو حقیقی سال خمسی کے مطابق خمس کو حساب کرکے ادا کریں اور اگر وقت کے بارے میں دقیقا علم نہیں ہے تو سال خمسی کے لئے اپنے مرجع تقلید کے وکیل سے صلاح و مشورہ کریں اور ہر سال اسی تاریخ کو خمس کا حساب کریں ۔

     

    232: سال خمسی قمری ہونا چاہئے یا عیسوی؟
    جواب: سال خمسی کو قمری بھی قرار دے سکتے ہیں اور عیسوی بھی، اس میں مکلف کو اختیار ہے۔

     

    233: کیا سال خمسی کو عیسوی سےشمسی میں بدل سکتا ہوں؟ کیسے؟
    جواب: شمسی اور عیسوی سال کے ایام برابرہوتے ہیں بنابراین عیسوی کلینڈر کے مطابق جس دن سال خمسی شروع ہوتا ہے شمسی کلینڈر کے مطابق بھی اسی دن سال خمسی کا آغاز ہوگا مثلا اگر سال خمسی کا آغاز یکم اپریل سے ہوتا ہے تو شمسی کلینڈر کے مطابق اس دن بارہ فروردین ہے لہذا شمسی کلینڈر کے مطابق بارہ فروردین سال خمسی کا آغاز ہے اور اسی دن کو سال خمسی کا آغاز قرار دے سکتے ہیں۔

     

    سال خمسی میں آگے پیچھے کرنا
    234: کیا سال خمسی میں تقدم جائز ہے؟ یعنی سال خمسی سے ایک یا دو مہینے پہلے خمس کا حساب کرسکتے ہیں؟
    جواب: سال خمسی کو آگے لانا اس طرح کہ سال خمسی شروع ہونے سے پہلے خمس کا حساب کریں اور اسی دن کو نئے سال خمسی کا آغاز قرار دیں ، کوئی اشکال نہیں ہے۔

     

    235: کیا جائز ہے کہ اس سال دو مہینے بعد خمس کا حساب کروں؟
    جواب: خمس حساب کرنے میں تاخیر جائز نہیں ہے اگر سال خمسی کو بدلنے اور موجودہ سال خمسی سے پیچھے کرنے کا ارادہ ہے تو پہلے موجودہ سال خمسی کے مطابق خمس کا حساب کریں اور اس کے بعد مورد نظر تاریخ پر دوبارہ حساب کریں اس صورت میں سال خمسی نئی تاریخ کے مطابق بدل جائے گا۔

     

    جدید سال خمسی کا آغاز
    اگر سال خمسی کے بعد جدید سال میں اولین آمدنی ملنے تک فاصلہ آجائے تو نئے سال خمسی کو اولین آمدنی ملنے کی تاریخ سے قرار دے سکتے ہیں۔

     

    جس شخص کا سال خمسی نہ ہو
    236: جو شخص پہلی مرتبہ اپنے اموال کا خمس حساب کرنا چاہتا ہے چنانچہ ضرورت کی چیزوں کے بارے میں نہیں جانتا ہو کہ کس مال سے خریدا ہے تو کیا حکم ہے؟ اور اگر جانتا ہو کہ کئی سال بچت کیے ہوئے مال سے خریدا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟
    جواب: اگر جانتا ہے کہ اس آمدنی سے خریدا ہے جس پر سال خمسی گزر گیا ہے تو خریدنے کی قیمت کا خمس افراط زر کے ساتھ ادا کرے اور اگر نہیں جانتا ہے تو اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ گذشتہ سالوں میں سال خمسی کے موقع پر خمس کا حساب نہیں کیا ہے اور سال خمسی گزرنے کا بھی احتمال ہے لہذا مصالحت کی جائے۔

     

    شوہر اور بیوی کا مشترکہ مالی سال معین کرنا
    237: اگر شوہر اور بیوی گھریلو امور میں مشترکہ طور پر اپنی تنخواہ خرچ کرتے ہیں تو مشترکہ سال خمسی رکھ سکتے ہیں؟
    جواب: اگر دونوں کاسال خمسی ایک ہی تاریخ کو شروع ہوتا ہے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔ اور اگر وقت مختلف ہے تو سال خمسی کو پہلے لاکر ایک ہی وقت پر رکھ سکتے ہیں۔ سال خمسی کو پہلے لانے کا طریقہ کذشتہ مسائل میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
     
    میت کے اموال کا خمس حساب کرنا
    238: اگر کوئی شخص سال خمسی کے دوران فوت کرجائے تو چنانچہ نابالغ ورثاء موجود ہیں تو سال کے دوران ملنے والے منافع کا خمس حساب کرنا واجب ہے یا نہیں؟
    جواب: اگر مکلف سال خمسی سے پہلے انتقال کرے تو فوت ہونے کے زمانے تک کا خمس حساب کرے اور اضافی آمدنی کا خمس ادا کرے۔ نابالغ وارث کی موجودگی خمس تعلق نہ رکھنے کا سبب نہیں بنتی ہے۔

     

    239: سال کے دوران فوت کرنے والے فرد کے بارے کہا جاتا ہے کہ اس کا سال تمام ہوجاتا ہے اور اس سال مصارف میں خرچ نہ ہونے والی آمدنی کا خمس ادا کرنا چاہئے۔ الغرض سوال یہ ہے کہ کیا تکفین و تدفین کا خرچہ جو اصل مال سے ادا کیا جاتا ہے، اس کے مصارف کا حصہ شمار ہوگا اور منہا کیا جائے گا مخصوصا اس صورت میں جب تکفین و تدفین میں پورا ترکہ ختم ہوجاتا ہے یا تکفین و تدفین سے پہلے پورے مال کا خمس ادا کیا جائے گا؟
    جواب: اگر تجہیز کا خرچہ میت کے ترکہ سے ادا کیا جائے تو مصرف کردہ مقدار پر خمس واجب نہیں ہے اس صورت میں کوئی فرق نہیں ہے کہ پورا ترکہ خرچ ہوتا ہو یا نہ ہوتا ہو۔

     

    نابالغ افراد کا خمس
    240: کیا بچوں کے اموال پر خمس تعلق رکھتا ہے اور تعلق رکھنے کی صورت میں کون ادا کرے گا؟
    جواب: بچے بھی دوسروں کی طرح چنانچہ کام کریں اور سال کے دوران خرچ نہ ہوجائے تو آمدنی پر خمس تعلق رکھتا ہے اور اس کا شرعی ولی خمس ادا کرسکتا ہے اور اگر وہ ادا نہ کرے تو بالغ ہونے کے بعد بچے پر خمس ادا کرنا واجب ہے۔

     

    بلوغت سے پہلے ملنے والے تحفوں کا منافع
    241: میں ایک دس سالہ لڑکی ہوں۔ بچپن سے اب تک جو بھی عیدی یا تحفہ وغیرہ ملا میرے والدین نے فکس ڈیپازٹ کرکے محفوظ کیا ہے اور اس پر سود بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت میری بلوغت کو ایک سال گزرگیا ہے لہذااپنے مال کا خمس کیسے حساب کروں؟
    جواب: تحفہ کی رقم پر خمس نہیں ہے لیکن اس سے ملنے والا سود چنانچہ سال کے دوران اخراجات میں خرچ نہ ہوجائے تو خمس تعلق رکھتا ہے اور ادا کرنا چاہئے اسی طرح وہ سود جو بلوغت کے بعد مل جائے چنانچہ سال خمسی شروع ہونے تک مصارف میں خرچ نہ ہوجائے تو ان کا خمس ادا کرنا واجب ہے۔ (البتہ جو مقدار افراط زر سے زیادہ ہے وہ سود شمار ہوتی ہے۔)

     

    دیوانے کا خمس
    242: کیا دیوانے کے مال پر خمس تعلق رکھتا ہے؟
    جواب: اگر مجنون کو پیسے ملتے ہیں تو چنانچہ سال کے دوران اس کے مصارف زندگی میں استعمال نہ ہوجائے تو خمس تعلق رکھتا ہے اور اس کا شرعی کفیل خمس ادا کرسکتا ہے اور اگر وہ ادا نہ کرے تو ٹھیک ہونے کے بعد مجنون پر واجب ہے کہ اس کا خمس ادا کرے اور اگر مرنے تک ٹھیک نہ ہوجائے تو اس کے ترکے سے ادا کرنا چاہئے۔

     

    243: کیا ایسے شخص کے مال پر خمس تعلق رکھتا ہے جو الزائمر یعنی مکمل فراموشی کی بیماری میں مبتلا ہے؟
    جواب: اگر الزائمر اس قدر زیادہ ہو کہ مجنون کی طرح تشخیص اور تمیز دینے کی صلاحیت کھودے تو اس کا حکم گذشتہ مسئلے میں بیان کیا گیا ہے۔

     

    244: کوئی شخص صحت کی حالت میں اپنے بچے کو کچھ پیسہ دیتا ہے تاکہ خمس کے طور پر ادا کرے جب بیٹا پیسہ ادا کرنا چاہتا ہے تو مطلع ہوتا ہے کہ باپ حواس کھوچکا ہے تو کیا یہ رقم خمس کے عنوان سے قبول کی جاسکتی ہے؟
    جواب: ہاں، اس رقم کو خمس کے عنوان سے قبول کی جاسکتی ہے۔
     
    کئی کاموں کا خمس حساب کرنا
    نکتہ: جس شخص کی کمائی کے کئی ذریعے ہوں مثلا گھر کا کرایہ لیتا ہے اور خرید و فروخت اور زراعت کا کام بھی کرتا ہے چنانچہ ہر شعبے کا سرمایہ اور حساب کتاب علیحدہ ہے تو اسی شعبے کے سال خمسی کے اختتام پر خمس حساب کرکے ادا کرے ۔اگر کسی شعبے میں نقصان ہوجائے تو دوسرے شعبے سے اس کی تلافی نہیں کرسکتا ہے اور اگر سب شعبوں کا حساب کتاب ایک ہی کاؤنٹر پر ہوتا ہے توسب کو سال کے آخر میں ایک ساتھ حساب کرے اور اضافی آمدنی پر خمس ادا کرے۔
    245: میرے کئی مشغلے اور درامد کے منابع ہیں۔ کیا ہر مشغلے کے لئے علیحدہ سال خمسی معین کرسکتا ہوں؟ اگر ایسا کرسکتا ہوں تو کیا ایک مشغلے کا خمس دوسرے سے ادا کرنا جائز ہے جس کا سال خمسی ابھی پورا نہیں ہوا ہے؟
    جواب: چنانچہ ہر مشغلے کا سودو زیان اور اخراجات جدا ہیں تو ہر مشغلے کے لئے علیحدہ سال خمسی مختص کریں۔ اس صورت میں ایک شعبے میں ہونے والا نقصان دوسرے کی آمدنی سے تلافی کرنا جائز نہیں ہے ۔ نیز ہر ایک کا خمس اسی کی آمدنی سے ادا کرنا چاہئے یعنی ایک کا خمس دوسرے کی آمدنی سے ادا کرنا کافی نہیں ہے مگر اس صورت میں جب ایک چوتھائی مقدار ادا کی جائے۔

     

    بعد والے سال کی آمدنی سے خمس ادا کرنا
    246: کسی شخص کے پاس جائیداد(زمین یا گھر ) ہے جس پر خمس واجب ہوچکا ہے کیا اس کا خمس سال کی آمدنی سے ادا کرسکتے ہیں یا پہلے آمدنی کا خمس نکالنا واجب ہے او راس کے بعد جائیداد کا خمس مال مخمس کے سود سے ادا کرنا چاہئے؟
    جواب: اگر اس کا خمس بعد والے سال کی آمدنی سے ادا کرنا چاہے تو خمس کی بابت دی جانے والی رقم کا بھی خمس ادا کرنا چاہئے۔

     

    247: گذشتہ سال خمس کی بابت جتنا مقروض تھا اس کو اس سال کی آمدنی سے ادا کرسکتا ہوں؟
    جواب: کلی طور پر ہر سال کا خمس اسی سال کی آمدنی سے ادا کیا جاتا ہے اور اگر کسی بھی وجہ سے گذشتہ سال کا خمس بعد والے سال کی آمدنی سے ادا کرنا چاہے تو سال خمسی کے آخر میں اس مقدار کا بھی خمس ادا کریں جو گذشتہ سال کے خمس کی بابت ادا کی ہے یا پہلے جدید آمدنی کا خمس ادا کریں اس کے بعد خمس ادا کی ہوئی آمدنی سے گذشتہ سال کا خمس ادا کریں۔

     

    مال مخمس کو غیر مخمس سے تبدیل کرنا
    248: جس پیسے کا ابھی تک سال خمسی نہیں پہنچا ہے کیا نیت کے ساتھ اس پیسے سے تبدیل کرسکتے ہیں جس کا خمس ادا کیا گیا ہے؟
    جواب: تبدیل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ سال خمسی پہنچنے پر اگر موجودہ رقم مخمس رقم سے زیادہ نہ ہو تو خمس نہیں ہے اگرچہ مخمس رقم استعمال کیا گیا ہو اور آمدنی باقی بچ گئی ہو۔

     

    شک کی اقسام
    1۔ اگر گذشتہ حساب کے صحیح ہونے میں شک ہے تو اس صورت میں صحیح ہونے کا حکم لاگو ہوگا۔
    2۔ اگر اس مال کے ادا کرنے میں شک ہے جس پر خمس واجب ہوچکا تھا لہذا شک ہے کہ خمس دیا ہے یا نہیں تو خمس دینا واجب ہے۔
    3۔ اگر خمس تعلق رکھنے والے مال مثلا آمدنی اور تعلق نہ رکھنے والے مال مثلا تحفہ میں شک ہوجائے تو خمس واجب نہیں ہے۔
    4۔ اگر اس میں شک ہو کہ اس سال کی آمدنی ہے یا گذشتہ سال کی ؟ اس صورت میں دو مفروضے ہیں؛
    اول: سال خمسی پہنچا ہے اور نہیں جانتا ہے کہ اس سال کی آمدنی ہے کہ خمس تعلق رکھتا ہے یا گذشتہ سال کی آمدنی ہے جس کا خمس ادا کیا جاچکا ہے تو احتیاط کی بناپر حاکم شرع سے مصالحت کی جائے۔
    دوم: سال خمسی نہیں پہنچا ہے اور نہیں جانتا ہے کہ اس سال کی آمدنی ہے کہ ابھی خمس تعلق نہیں رکھتا ہے یا گذشتہ سال کی آمدنی ہے جس کا خمس ادا نہیں کیا گیا ہے تو جدید سال کی آمدنی کا حصہ شمار ہوگا۔

     

    خمس کی ادائیگی میں شک
    249: اگر کسی چیز کے بارے میں شک ہوجائے کہ اس کا خمس ادا کیا ہے یا نہیں لیکن ادا کرنے کا گمان ہے تو ہمارا کیا وظیفہ ہے؟
    جواب: خمس ادا کرنا چاہئے۔

     

    خمس تعلق رکھنے کے بارے میں شک
    250: اگر اپنے پاس موجود پیسے پرخمس تعلق رکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں نہ جانتا ہو تو کیا حکم ہے؟
    جواب:اصل خمس تعلق رکھنے کے بارے میں شک ہے مثلا نہیں جانتا ہے کہ ہدیہ کے پیسے ہیں یا آمدنی کے ؛تو خمس واجب نہیں ہے لیکن اگر خمس حساب نہ کرنے اور مقدار کے بارے میں نہ جاننے کی وجہ سے شک ہے تو تحقیق کرکے حساب کریں اور شک کو دور کریں۔

     

    251:اگر کتابوں کے درمیان کوئی پیسہ ملے اور شک ہوجائے کہ گذشتہ سال کی آمدنی کا حصہ ہے کہ فورا خمس ادا کرنا پڑے گا یا نئے سال کی آمدنی کا حصہ ہے کہ سال کے آخر تک مصارف میں خرچ کرنے کی مہلت ہے تو کیا حکم ہے؟
    جواب: نئے سال کی آمدنی کا حصہ شمار ہوگا۔

     

    مصارف خریدنے کے زمانے کے بارے میں شک
    جو شخص سال خمسی رکھتا ہے اور اپنی آمدنی سے رہائشی گھر یا ایسی چیز خریدے جو مصارف زندگی کا حصہ ہے لیکن نہیں جانتا ہے کہ اس کو سال کے دوران کی آمدنی سے خریدا ہے یا سال ختم ہونے کے بعد خمس ادا کرنے سے پہلے خریدا ہے تو خمس ادا کرنے سے بری الذمہ ہے۔
    252: متاسفانہ مجھے کئی سالوں سے خمس ادا کرنے کی توفیق نہیں ہوئی ہے اور اس مدت کے دوران زندگی کی ضروریات خریدی ہیں جن کے بارے میں نہیں جانتا ہوں کہ کونسی چیز سال کے دوران کی آمدنی سے خریدی ہے اور کونسی گذشتہ سالوں کی درامد سے ۔ برائے مہربانی میری رہنمائی کیجئے۔
    جواب: اگر سال کا حساب نہیں تھا اور مصارف زندگی میں خرچ کرتے وقت نہیں جانتا تھا کہ اس پیسے کا سال خمسی گزرا ہے یا نہیں؟ تو احتیاط واجب کی بناپر ہمارے کسی نمائندے سے مصالحت کریں۔

     

    خمس ادا کرنے میں ناتوانی
    خمس ادا کرنا مشکل ہونا یا صرف استطاعت نہ ہونا حکم ساقط ہونے کا باعث نہیں ہوتا ہے بہرحال جو خمس مکلف کے ذمے ہے اس کو ادا کرنا چاہئے اگر ادا نہ کرسکے تو اولین فرصت میں اپنی توانائی کے مطابق تدریجا ادا کرے۔
    253: کچھ افراد ہیں جن پر خمس واجب ہوا ہے لیکن ا ب تک ادا نہیں کیا ہے اور اس وقت ادا کرنے کی توانائی بھی نہیں رکھتے ہیں یا بہت سخت ہے تو ان کا کیا حکم ہے؟
    جواب: واجب خمس کو ہر حال میں ادا کرنا چاہئے اور ادا کرنے کی استطاعت نہیں ہے تو اولین فرصت میں اپنی توانائی کے مطابق اگرچہ تدریجا ہی کیوں نہ ہو، ادا کرنا چاہئے۔

     

    254: کوئی شخص بیرون ملک رہتا ہے ۔ اس نے اپنے اموال کا خمس ادا نہیں کیا ہے اور غیر مخمس مال سے گھر خریدا ہے اور اس وقت خمس ادا کرنے کے لئے پیسے کافی نہیں ہیں لیکن ہر سال سالانہ خمس کی مقدار سے کچھ زیادہ خمس کے قرضے کی نیت سے ادا کرتا ہے، کیا یہ طریقہ صحیح ہے؟
    جواب: سوال کے مفروضے کے مطابق اس کے ذمے واجب خمس کا حساب کرنا چاہئے چنانچہ اس مقدار سے زیادہ ادا کرنے کی توانائی نہیں رکھتا ہے تو ہمارے کسی وکیل سے رجوع کرکے تدریجا ادا کرے۔

     

    255: کسی شخص نے کئی سال سے اپنا خمس ادا نہیں کیا ہے اور اس وقت نہیں جانتا ہے کہ کتنا خمس اس پر واجب ہے تو اپنا خمس کیسے حساب کرے گا تاکہ بری الذمہ ہوجائے؟
    جواب: ہمارے خمس کے دفتر یا وکیل سے رجوع کرکے حساب اور مصالحت کرے۔

     

    خمس کی ادائیگی میں تاخیر اور قسطو ں میں ادائیگی
    256: کیا خمس کو فوری ادا کرنا واجب ہے؟
    جواب: سال خمسی پہنچنے کے بعد چند روز سے زیادہ تاخیر نہیں ہونا چاہئے۔

     

    257: میں نے اپنا خمس حساب کیا ہے لیکن اس کو ادا کرنا میرے لئے مشکل ہے۔ کیا قسطوں میں ادا کرسکتا ہوں؟
    جواب: اگر یکمشت ادا کرنے کی توانائی نہیں رکھتے ہیں تو جب بھی جتنی مقدار ادا کرنے کی استطاعت آجائے ، ادا کرے۔ توجہ رہے کہ اقساط کی ادائیگی میں فاصلہ ماہانہ نہیں ہے بلکہ آپ کی استطاعت اور ادائیگی ممکن ہونے پر موقوف ہے۔

     

    258: آئندہ سال تک خمس کی ادائیگی موخر کرنے کا کیا حکم ہے؟
    جواب: اگر خمس ادا کرنے کی توانائی رکھتے ہیں تو سستی نہیں کرسکتے ہیں اور فوری ادا کرنا چاہئے اگر ادائیگی کی توانائی نہیں رکھتے ہیں تو جب بھی اور جتنی مقدار ادا کرنا ممکن ہوجائے، ادا کریں۔

     

    259: میں ماہانہ تنخواہ لیتا ہوں کیا ان پیسوں کو خمس ادا کئے بغیر بینک میں سرمایہ کاری کے لئے رکھ سکتاہوں اور اس کے عوض جب اکاؤنٹ میں موجود پیسے استعمال کروں تو اصل سرمایہ اور منافع دونوں کا ایک ہی دفعہ خمس حساب کرکے ادا کروں؟
    جواب: خمس کی ادائیگی میں تاخیر جائز نہیں ہے۔سال خمسی کی آمد پر آمدنی کا خمس حساب کرکے ادا کرنا چاہئے۔

     

    260: اگر خمس کو تاخیر سے ادا کیا جائے تو جرمانہ لگتا ہے؟
    جواب: نہیں، البتہ کرنسی کی قدر گرجائے یعنی افراط زر کی صورت میں اس کا بھی ضامن ہوگا۔

     

    261: اگر کئی سال تک اپنی سالانہ آمدنی کا حساب نہ کروں تاکہ اموال نقدی میں بدل جائیں اور سرمایہ بڑھ جائے اور اس کے بعد خمس ادا کروں تو اس میں کوئی اشکال ہے؟
    جواب: خمس کا حساب نہ کرنا اور اس کی ادائیگی میں تاخیر جائز نہیں ہے اور تاخیر کی صورت میں قدر میں کمی (افراط زر) کی تلافی کرنا چاہئے۔

     

    262: اگر اسٹور میں کچھ مقدار میں گندم ہے جس کا چھلکا نہیں اتارا گیا ہے اور اس کا سال خمسی گزر گیا ہے تو فقط اس مقدار پر خمس ادا کرسکتے ہیں جو استعمال کرنے کے لئے اسٹور سے نکالا جاتا ہے؟
    جواب: تمام گندم کا خمس ادا کرنا واجب ہے۔

     

    263: کیا مکلف اپنے مرجع تقلید کے علاوہ کسی اور وکیل سے خمس کی ادائیگی میں تاخیر کی اجازت لے سکتا ہے؟
    جواب: پہلی بات کلی طور پر خمس تعلق رکھنے اور اس کی ادائیگی واجب ہونے کے بعد چنانچہ ادا کرنے کی توانائی رکھتا ہے تو اولین فرصت میں ادا کرنا چاہئے۔

     

    دوسری بات ہر مکلف خمس کے بارے میں اجازت اور مسائل کو اپنے مرجع تقلید کے دفتر یا وکیل سے حاصل کرے۔
    264: سات سال پہلے میرے ذمے کچھ خمس واجب تھا اور اس میں سے کچھ مقدار ادا کی تھی اور باقی میرے ذمے واجب الادا تھا۔ اس کے بعد آج تک باقی ماندہ مقدار کو ادا نہیں کرسکا اب میرا وظیفہ کیا ہے؟
    جواب: اگر اس مدت میں واقعا خمس اگرچہ کچھ مقدار میں ہی کیوں نہ ہو، ادا کرنے کی توانائی نہیں تھی تو اولین فرصت میں اپنی توانائی کے مطابق خمس ادا کرے لیکن اگر ممکن ہونے کے باوجود کسی بھی وجہ سے خمس ادا نہیں کیا ہے تو کرنسی کی ارزش میں ہونے والی کمی کو بھی ادا کریں۔

     

    265:میں نے کچھ سال پہلے آپ کے کسی نمائندے سے خمس کو معین کرنے کے حوالے سے رابطہ کیا اور اپنے ذمے واجب الادا کچھ رقم اسی موقع پر ادا کی اور باقی مقدار کو ابھی تک ادا نہیں کیا ہے۔میں اس سال حج تمتع سے مشرف ہونا چاہتا ہوں تو باقی ماندہ مقدار کو اسی روز کے مبلغ کے مطابق ادا کروں یا آج کی نرخ کے مطابق حساب کروں؟ کیا حکم ہے؟
    جواب: آج کی نرخ کے مطابق ادا کریں۔

     

    266: میں نے کچھ پیسے قالین خریدنے اور گھر کی قسط ادا کرنے کی نیت سے الگ کرکے رکھا تھا، میر اسال خمسی گزر گیا ہے تو ان پیسوں کا بھی خمس حساب کروں؟
    جواب: خمس کی ادائیگی میں اتنی تاخیر جوعرفا سال کے اخراجات کی مانندقرار دیاجاتا ہے،کوئی اشکال نہیں ہے مثلا آج سال خمسی پہنچا ہے اور زندگی کے اخراجات کے لئے کسی وسیلے کی ضرورت ہو یا اپنا قرضہ ادا کرنا چاہے تو اس صورت میں خمس دینے سے پہلے اس وسیلے کو خریدنا یا قرضہ ادا کرنا جائز ہے۔

     

    خمس کا جدا کرنا
    267: کیا سال خمسی پہنچنے کے بعد منافع سے خمس کوجدا کرکے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں تاکہ مختصر مدت (مثلا دو ہفتے) کے اندر نمائندے تک پہنچا دیں ؟
    جواب: اگر مرجع یا اس کے وکیل کے حوالے کرنا ممکن ہے تو خمس کے متبادل کو جدا کرنا ادائیگی میں تاخیر جائز ہونے کا باعث نہیں ہے اور اولین ممکنہ فرصت میں ادا کرنا چاہئے۔

     

    268: میں نے سال خمسی کے آغاز میں ہی اپنا خمس جدا کرلیا تھا لیکن اس میں سے کچھ مقدار اس شرط کے ساتھ استعمال کی تھی کہ بعد میں اس کا متبادل رکھ دوں۔ اس صور ت میں میرا وظیفہ کیا ہے؟
    جواب: کلی طور پر جدا کرکے رکھنے سے خمس کی ادائیگی کا فریضہ ادا نہیں ہوتا ہے اور ضروری ہے کہ سال خمسی کے شروع میں مرجع تقلید یا اس کے نمائندے کو ادا کیا جائے۔

     

    269: میں نے گذشتہ سال کچھ مقدار میں پیسے خمس کی بابت جدا کرکے رکھا تھا تاکہ قم میں رہبر معظم کے دفتر کے حوالے کروں لیکن اپنے شہر میں گھر کا معاملہ کرتے وقت سیکورٹی کے طور پر اسٹیٹ ایجنسی کو دیا اب کیا یہ پیسے غیر مخمس شمار ہوں گے اور جناب عالی سے اجازت کی ضرورت ہوگی؟
    جواب: مذکورہ معاملہ کوئی اشکال نہیں رکھتاہے لیکن ضروری ہے کہ اولین فرصت میں مذکورہ رقم کو افراط زر کو حساب کرکے اد اکریں۔

     

    ہر آمدنی کا علیحدہ خمس ادا کرنا
    270: میں نے ارادہ کیا ہے کہ ہر آمدنی ملتے ہی اس کا خمس ادا کروں تاکہ سال خمسی معین کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ کیا یہ کام صحیح ہے اور خمس کے لئے کافی ہے؟
    جواب: کوئی اشکال نہیں ہے۔

     

    271: مجھے سال خمسی کے نزدیک ایک قابل توجہ آمدنی حاصل ہوئی جس کی سخت ضرورت ہے۔ اس آمدنی کے لئے علیحدہ سال خمسی قرار دوں؟
    جواب: سال خمسی کے آغاز پر اس کا خمس ادا کیا جائے البتہ اس کے بعد پانچ دن تک مصارف میں استعمال ہوجائے تو اس پر خمس تعلق نہیں رکھتا ہے۔ ہاں ہنگامی حالات کے لئے پیسے بچت کرنا چنانچہ خمس دینے کی صورت میں باقی ماندہ رقم کافی نہ ہواور انسان کی پریشانی برطرف نہ ہوجائے تو خمس نہیں ہے۔

     

  • خمس کے مصارف اور مستحقین
  • متفرق مسائل
700 /