دریافت:
احکام خمس
- مقدمہ
- خمس کے موارد
- خمس کے مستثنیات
- خمس کو حساب اور ادا کرنے کا طریقہ
- خمس کے مصارف اور مستحقین
خمس کے مصارف اور مستحقین
خمس دو مساوی حصوں سے تشکیل پاتا ہے ایک حصہ مال امام اور دوسرا مال سادات۔ کلی طور پر خمس مرجع تقلید کے دفتر یا اس کے وکیل کو دینا چاہئے۔
خمس کا ولی امر
خمس کو اگرچہ کئی واسطوں کے ذریعے کیوں نہ ہو، ولی امر خمس کے حوالے کرکے مہر کے ساتھ رسید حاصل کرنا چاہئے۔ سہم امام اور سہم سادات میں کوئی فرق نہیں ہے۔ کلی طور پر خمس خواہ مال امام ہو خواہ مال سادات، خمس کے ولی امر کی اجازت سے مصرف ہونا چاہئے۔
غیر ولی امر کو وجوہات دینا
272: امام خمینی، جناب عالی اور بعض دیگر فقہاء کی نظر میں وجوہات شرعی کو ولی امر مسلمین کے حوالے کرنا چاہئے بنابراین غیر ولی امر کو وجوہات دینے کا کیا حکم ہے؟
جواب: مراجع محترم تقلید میں سے ہر ایک کے مقلدین اگر سہم امام اور سہم سادات کی ادائیگی میں اپنے مرجع کے فتوی پرعمل کریں تو اپنا وظیفہ ادا ہو جاتاہے۔
زندہ مرجع سے دوبارہ اجازت لینا
273: اگر کوئی سابق مرجع سے خمس وصول کرنے کی اجازت لے چکا ہے تو رہبر معظم سے بھی اجازت لینا لازم ہے؟
جواب: ہاں، اجازت لازم ہے۔
سہم امام
274: کیا سہم امام کو نیک کاموں مثلا دینی مدرسہ یا یتیم خانہ وغیرہ کے لئے دینے کے لئے اپنے مرجع تقلید سے اجازت لینا ضروری ہے یا کسی بھی مجتہد سے اجازت لینا کافی ہے؟ اصولی طور کیا مجتہد کی اجازت ضروری ہے؟
جواب: کلی طور پر خمس کا مصرف خواہ سہم امام ہو خواہ سہم سادات، خمس کے ولی امر کے اختیار میں ہے اور کسی بھی نوعیت کا مصرف مجہتد کی اجازت کے ساتھ ہونا چاہئے۔
275: کیا مکلف پورا خمس یا کچھ حصہ فقراء سادات یا غیر سادات کو دے سکتا ہے؟
جواب: مرجع تقلید کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے۔
276: شرعی حقوق مثلا خمس، رد مظالم اور زکات کیا ٹیکس وغیرہ کی طرح حکومتی امور میں سے ہے اورجس شخص کے ذمے خمس واجب ہے کیا خود سہم سادات، رد مظالم اور زکات کو مستحق افراد تک پہنچا سکتا ہے؟
جواب: زکات میں جائز ہے کہ انسان خود دیندار اور نیک کردار والے فقیروں کو دے۔ رد مظالم میں احتیاط مستحب یہ ہے کہ حاکم شرع کی اجازت ہو لیکن خمس میں واجب ہے کہ ہمارے دفتر یا کسی وکیل کے حوالے کرے یا اجازت حاصل کرے۔
277: بعض افراد فقیر سادات کے پانی اور بجلی کا بل اپنی طرف سے ادا کرتے ہیں۔ کیا اس کو خمس شمار کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: ہمارے دفتر یا وکیل کی اجازت سے ہونا چاہئے اور گزرے ہوئے موارد کے بارے میں رقم کو مدنظر رکھتے ہوئے دفتر کےشعبہ خمس و زکات سے مشورہ کریں۔
278: کیاحکومتی اسکولوں کو خمس دے سکتے ہیں؟
جواب: ان امور کے لئے صدقہ خیرات اور مومنین کی امداد سے استفادہ کریں۔
279: کیا سہم امام کو دینی کتب کی خرید اور تقسیم میں استعمال کرسکتے ہیں؟
جواب: کلی طور پر خمس کا مصرف خمس کے ولی امر کی اجازت سے ہونا چاہئے۔
280: میرے ذمے مال امام کی بابت کچھ رقم ہے جو آپ کی خدمت میں پہنچانا ضروری ہے دوسری طرف ایک مسجد ہے جس کو مدد کی ضرورت ہے۔ کیا اجازت دیں گے کہ اس رقم کو مسجد کے امام کو دوں تاکہ مسجد کی عمارت اور اس کی تکمیل میں استعمال کرے؟
جواب: ان کاموں کے لئے مومنین کی امداد سے استفادہ کریں۔
281: اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ شاید ہمارے باپ نے اپنی حیات کے دوران اموال کا خمس ادا نہ کیا ہوگا اور ہم نے اس کی زمینوں میں سے ایک قطعہ ہسپتال بنانے کے لئے بخش دیا ہے۔ کیا اس زمین کو متوفی کے اموال کا خمس حساب کرسکتے ہیں؟
جواب: خمس حساب نہیں ہوگا۔
سہم سادات
282: میں نے آپ کے وکیل سے اجازت حاصل کی تاکہ سہم سادات میں سے کچھ رقم کسی آشنا سید کو ادا کروں ۔ برائے مہربائی اس کی شرائط کے بارے میں رہنمائی کریں۔
جواب: 1۔ آپ کا واجب النفقہ نہ ہو۔ 2۔ سید شرعی فقیر ہو یعنی اس کے سال کی آمدنی اس کے اخراجات پورے کرنے کے لئے کافی نہ ہوں اگر معلوم ہوجائے کہ فقیر نہیں تھا تو کافی نہیں ہے اور دوبارہ فقیر سید کوادا کرنا چاہئے۔ 3۔ سہم سادات کا پیسہ فقیر سید کو دے ۔ اس کوسامان اور جنس میں تبدیل کرنا جائز نہیں مگر اس صورت میں جب اس فقیر سے اجازت حاصل کرے جس کو خمس دینے کا قصد رکھتا ہے۔ 4۔ فقیر سید شیعہ اثناء عشری ہو۔
283: جو سادات ملازمت اور ذریعہ معاش رکھتے ہیں، خمس کے مستحق ہیں یا نہیں؟
جواب: اگر اس صورت میں بھی اس کی آمدنی کافی اور شان کے مطابق نہ ہو تو فقیر شمار ہوگا اور خمس کا مستحق ہے۔
نکتہ: فقیر سادات کو کفارہ، ردمظالم اور مستحب صدقہ یا وہ صدقہ جو نذر اور وصیت وغیرہ کی وجہ سے واجب ہوا ہو، دینا جائز ہے۔
284: سہم سادات کو خیراتی امور مثلا سادات کی شادی میں استعمال کرنا جائز ہے؟
جواب: جتنی رقم سادات کو دینے کی اجازت ہے، فقیر سید کونقد دینا چاہئے مگر اس صورت میں جب وہ سید آپ کو وکالت دے جس کو خمس دینا چاہتے ہیں۔
285: کیا خمس کے ولی امر سے اجازت لینے کے بعد سہم سادات علوی فقیر سیدانی کو دے سکتے ہیں جو شادی شدہ اور بچہ دار ہے البتہ اس کا شوہر غیر علوی (غیر سید) فقیر ہے؟ کیا وہ سیدانی اس کو اپنے بچوں اور شوہر پر خرچ کرسکتی ہے؟
جواب: اگر علوی سیدانی فقیر ہے تو خمس کے ولی امر یا اس کے وکیل کی اجازت سے اس کو سہم سادات دینا جائز ہے اور وہ مذکورہ موارد میں استعمال کرسکتی ہے۔
286: اگر علوی سیدانی کا شوہر فوت ہوا ہے اور اس کا باپ اس کے بچوں کا خرچہ دینے میں کوتاہی کرتا ہے لیکن اہل علاقہ اس سیدانی کے باپ کو دولت مندلیکن گھر والوں کے حوالے سے کنجوس شخص سمجھتے ہیں تواس سیدانی کو واجب نفقہ مقدار کے برابر سہم سادات دے سکتے ہیں؟ اور بالفرض باپ کہے کہ مجھ پر صرف خوراک اور لباس کا خرچہ دینا واجب ہے لیکن دوسرے اخراجات مثلا عورتوں کے مخصوص اخراجات اور روزانہ کی جیب خرچی واجب نہیں ہے تو ان کی ضروریات پوری کرنے کے لئے سہم سادات دے سکتے ہیں؟
جواب: بہر حال اگر فقیر ہے تو خمس کے ولی امر یا اس کے وکیل کی اجازت سے سہم سادات دینا جائز ہے اور وہ زندگی کے متعارف اخراجات میں استعمال کرسکتی ہے۔
فقیر ماں باپ اور اولاد کو خمس دینا
مکلف اپنے خمس کا ایک حصہ اپنے واجب النفقہ افراد مثلا والدین، اجداد، اولاد وغیرہ کو نہیں دے سکتا ہے۔
287: میری عمر 25 سال ہے اور کام کرتا ہوں ابھی تک میں غیر شادی شدہ اور ماں باپ کے ساتھ رہتا ہوں۔ میرا باپ عمررسیدہ ہونے کی وجہ سے کام نہیں کرسکتا ہے اسی لئے چار سالوں سے میں ان کے اخراجات ادا کرتا ہوں۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ان کی زندگی کے اخراجات اور خمس دونوں کو ادا نہیں کرسکتا ہوں۔ گذشتہ سالوں کا 19 ہزار خمس مجھ پر واجب ہے جس کو میں یادداشت کیا ہوا ہے تاکہ بعدمیں ادا کروں۔ کیا گذشتہ سالوں کی آمدنی کا خمس اپنے ماں باپ کو دے سکتا ہوں؟
جواب: چونکہ ماں باپ کا نفقہ آپ پر واجب ہے لہذا ان کو خمس دینا جائز نہیں ہے۔ آپ مالی طور پر توانائی رکھتے ہیں لہذا سال خمسی کے دوران ان کے اخراجات ادا کرنا واجب ہے۔
288: کیا سید سہم سادات سے اپنی اولاد کی مدد کرسکتا ہے؟
جس شخص کا سید واجب النفقہ ہے، وہ اپنا خمس اس سید کو نہیں دے سکتا ہے اگرچہ غیر واجب اخراجات کے لئے کیوں نہ ہو۔
- متفرق مسائل