ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام خمس

  • مقدمہ
  • خمس کے موارد
    • منفعت کسب
    • سرمایہ
    • حرام سے مخلوط ہونے والا حلال مال
    • معدن
    • دفینہ
      پرنٹ  ;  PDF
       
      دفینہ

       

      اگر مکلف کو کوئی چیز مل جائے جس کو عرف میں دفینہ کہا جاتا ہے اور اس کی قیمت بیس دینار سونا یا دوسو درہم چاندی کے برابر ہےتو سال خمسی کا انتظار کئے بغیر فوری طور پر اس کا خمس ادا کرے البتہ چونکہ دفینہ ملنے کے مخصوص قوانین ہیں لہذا کسی مورد میں خاص قوانین موجود ہیں تو ان کے مطابق عمل کیا جائے۔ اس لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے کہ دفینہ کس جگہ سے مل جائے چنانچہ مخصوص قوانین موجود نہ ہوں تو پانے والے کا مال ہے اور خمس ادا کرے سوائے اس صورت کے کہ ایسی جگہ سے مل جائے جوکسی بھی سبب مثلا خریدنے یا ہبہ کے ذریعے دوسرے کی ملکیت ہونا ثابت ہوجائے تو اس صورت میں اگر سابق مالک کے ہونے کا احتمال ہے تو اس کے سامنے پیش کرے اگر اس کا نہیں ہے تو گذشتہ مالکان کی طرف رجوع کرے یہاں تک کہ مالک مجہول ہوجائے یا اس سے متعلق ہونے کا احتمال نہ دیا جائے اس صورت میں اس شخص کا ہے جس کو دفینہ ملا ہے اور اس کا خمس ادا کرنا چاہئے۔

       

      غوطہ خوری سے ملنے والے جواہرات
      انسان سمندر میں غوطہ لگائے اور جواہرات مثلا موتی وغیرہ نکالے (جو پانی میں غوطہ لگاکر نکالتے ہیں) تو نکالنے کے اخراجات کو منہا کرنے کے بعد اس کی قیمت 18 سونے کے چنے کے برابر یا اس سے زیادہ ہے تو اس کا خمس ادا کرے۔ اس صورت میں کوئی فرق نہیں ہے کہ سمندر سے نکالنے والے جواہرات ایک قسم کے ہوں یا مختلف اقسام کے؛ ایک مرتبہ نکالے یا متواتر کئی مرتبہ غوطہ خوری کرکے نکالے اور احتیاط واجب کی بناپر بڑے دریا مثلا نیل اور فرات وغیرہ بھی سمندر کے حکم میں ہیں۔
      اگر پانی میں غوطہ لگائے بغیر یا کسی وسیلے سے پانی کے اندر سے جواہرات نکالے تو چنانچہ اخراجات کم کرنے کے بعد اس کی قیمت اٹھارہ سونے کے چنے کے برابر پہنچے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کا خمس ادا کرے۔
      اگر جواہرات خود ہی پانی سے باہر نکلیں اور انسان کو سمندر کی ساحل پر مل جائیں تو خمس نہیں ہے لیکن اگر یہ اس کا مشغلہ ہے تو آمدنی کا حصہ شمار ہوگا جس کا حکم گزر گیا۔

       

  • خمس کے مستثنیات
  • خمس کو حساب اور ادا کرنے کا طریقہ
  • خمس کے مصارف اور مستحقین
  • متفرق مسائل
700 /