ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
    • تیسری فصل: نماز
      • سبق 27: نمازوں کی اقسام
      • سبق 28: نماز پڑھنے والے کا لباس (1)
      • سبق 29: نماز پڑھنے والے کا لباس (2)
      • سبق 30: نماز پڑھنے والے کی جگہ (1)
      • سبق 31: نماز پڑھنے والے کی جگہ (2)
      • سبق 32: مسجد کے احکام (1)
      • سبق 33: مسجد کے احکام (2)
      • سبق 34: قبلہ
      • سبق 35: یومیہ نمازیں (1)
      • سبق 36: یومیہ نمازیں (2)
      • سبق 37: یومیہ نمازیں (3)
      • سبق 38: یومیہ نمازیں (4)
      • سبق 39: یومیہ نمازیں (5)
      • سبق 40: یومیہ نمازیں (6)
      • سبق 41: یومیہ نمازیں (7)
      • سبق 42: یومیہ نمازیں (8)
      • سبق 43: یومیہ نمازیں (9)
      • سبق 44: یومیہ نمازیں (10)
      • سبق 45: یومیہ نمازیں (11)
      • سبق 46: یومیہ نمازیں (12)
      • سبق 47: یومیہ نمازیں (13)
      • سبق 48: یومیہ نمازیں (14)
      • سبق 49: یومیہ نمازیں (15)
      • سبق 50: یومیہ نمازیں (16)
      • سبق 51: یومیہ نمازیں (17)
      • سبق 52: یومیہ نمازیں (18)
      • سبق 53: یومیہ نمازیں (19)
      • سبق 54: یومیہ نمازیں (20)
      • سبق 55: نماز آیات۔ عید فطر اور عید قربان کی نماز
      • سبق 56: نماز جماعت (1)
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 56: نماز جماعت (1)
        نماز جماعت کی شرعی حیثیت اور اہمیت
        1۔ نماز جماعت کی شرعی حیثیت اور اہمیت
        1۔ نماز جماعت اہم ترین اور بزرگ ترین اسلامی شعائر میں سے ہے اور حداقل دو نفر (امام اور ماموم) کے ذریعے قائم ہوسکتی ہے۔
        2۔ اگر امام جماعت امامت کے قصد کے بغیر نماز میں مشغول ہوجائے تو اس کی نماز اور دوسروں کا اس کی اقتدا کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے دوسرے الفاظ میں جماعت وجود میں آنے کے لئے یہی کافی ہے کہ ماموم اقتدا کی نیت کرے اور امام کا امامت کی نیت کرنا ضروری ہے اگرچہ امام کو نماز جماعت کی فضیلت اس صورت میں حاصل ہوتی ہے جب امامت اور جماعت کی نیت کرے۔
        3۔ احتیاط کے طور پر پڑھنے والی نماز قضا کی نیت سے امامت صحیح نہیں ہے مگر اس صورت میں جب ماموم بھی اپنی نماز کو احتیاط کے طور پر دوبارہ پڑھے اور اس کے احتیاط اور امام کے احتیاط کی جہت ایک ہو بنابراین کوئی شخص ایک نماز کو مختلف جگہوں میں امام جماعت کے طور پر قائم کرے تو ان نمازوں کو قضائے احتیاطی کی نیت کے ساتھ بجا نہیں لاسکتا ہے۔
        4۔ اقتدا صحیح ہونے کے لئے امام جماعت کی رضایت شرط نہیں ہے بنابراین اس شخص کی اقتدا کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے جو اس کام پر راضی نہیں ہے۔
        5۔ جب تک ماموم اپنی نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھ رہا ہے اس کی اقتدا کرنا جائز نہیں ہے لیکن اگر کسی کا ماموم ہونا معلوم نہ ہو اور اس کی اقتدا کرے چنانچہ رکوع اور سجدوں میں فرادی نماز پڑھنے والے کے وظیفے پر عمل کیا ہو اس طرح کہ کسی رکن کو عمدا یا سہوا کم یا زیادہ نہیں کیا ہو تو اس کی نماز صحیح ہے۔
        6۔ یومیہ نمازوں میں نماز جماعت کی امامت کو ایک بار تکرار کرنا جائز ہے اس شرط کے ساتھ کہ دوسری جماعت کے مامومین پہلی جماعت کے مامومین سے مختلف ہوں بنابراین ایک امام جماعت دو مسجدوں میں نماز جماعت قائم کرکے دوبارہ نماز پڑھ سکتا ہے۔
        7۔ یومیہ نمازوں میں سے ہر نماز کو ہر نماز کے ساتھ اقتدا میں بجالاسکتے ہیں مثلا کوئی نماز عشا پڑھنا چاہے تو اس شخص کی اقتدا کرسکتا ہے جو نماز مغرب پڑھ رہا ہے۔
        8۔ عورتوں کا نماز جماعت میں شرکت کرناکوئی اشکال نہیں رکھتاہے اور جماعت کا ثواب ملے گا۔
        9۔ اگر کوئی آخری تشہد میں نماز جماعت میں شریک ہوجائے چنانچہ نماز جماعت کا ثواب حاصل کرنا چاہے تو نیت کرکے تکبیرہ الاحرام کہے اور اس کے بعد بیٹھ جائے اور تشہد کو امام کے ساتھ پڑھے لیکن سلام نہ پڑھے اور امام کا سلام ختم ہونے تک تھوڑا صبر کرے اس کے بعد کھڑا ہوجائے اور نماز کو جاری رکھے یعنی الحمد اور سورہ پڑھے اور اس کو پہلی رکعت شمار کرے (یہ طریقہ نماز جماعت کے آخری تشہد کے ساتھ مختص اور نماز جماعت کا ثواب حاصل کرنے کے لئے ہے اورتین رکعتی اور چار رکعتی نمازوں کی دوسری رکعت کے تشہد میں اس طریقے پر عمل نہیں کرسکتے ہیں۔)
        10۔ تقلید میں اختلاف اقتدا صحیح ہونے میں مانع نہیں ہے بنابراین جو شخص نماز مسافر میں کسی مجتہد کی تقلید کرتا ہو اس امام جماعت کی اقتدا کرسکتا ہے جو اس مسئلے میں دوسرے مجتہد کی تقلید کرتا ہے لیکن اس نماز میں اقتدا کرنا جس میں ماموم کے مرجع تقلید کے مطابق قصر اور امام جماعت کے مرجع تقلید کے مطابق پوری پڑھنے یا اس کے برعکس حکم ہوتو صحیح نہیں ہے۔
         
        توجہ
        جو لوگ نماز جماعت برپا ہونے کے دوران فرادی نماز پڑھتے ہیں چنانچہ یہ عمل جماعت کی تضعیف اور امام جماعت کی توہین اور بے احترامی شمار ہوجائے جس کی عدالت پر لوگوں کو اعتماد ہے تو جائز نہیں ہے۔
        کسی معقول غرض سے مثلا تہمت کو ختم کرنے کے لئے نماز جماعت میں ظاہری طورپر شرکت کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔لیکن جن نمازوں میں قرائت کو بلند آواز میں پڑھنا چاہئے مثلا امام جماعت کی اقتدا کو دکھانے کے لئے نماز مغرب و عشا میں حمد اور سورہ کو آہستہ پڑھنا صحیح اور کافی نہیں ہے۔
        مستحب اعمال مثلا نماز مستحب، دعائے توسل اور باقی طویل دعائیں جو حکومتی اداروں میں نماز جماعت کے دوران یا بعد میں انجام دیتے ہیں اور زیادہ وقت لیتے ہیں چنانچہ دفتری وقت ضائع ہونے اور واجب کاموں میں تاخیر کا باعث بنے تو اشکال ہے۔
        واجبات کو انجام دینے اسی طرح جماعت قائم کرنے کے لئے اجرت لینے میں کوئی مانع نہیں ہے۔
        نماز جماعت میں سلام کے بعد قرآنی آیہ صلوات (سورہ احزاب آیت 56 ) کی قرائت، پیغمبر اکرمﷺ اور ان کی آل ؑ پر درود بھیجنا کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے بلکہ مطلوب اور ثواب کا باعث ہے اسی طرح اسلامی اور انقلابی شعائر اور نعروں کو پابندی کے ساتھ لگانا جن سے اسلامی انقلاب کے اہداف اور وظائف کی یاددہانی ہوتی ہے، بھی مطلوب ہے۔
        بہتر ہے کہ اول وقت میں نماز اور جماعت کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے دفتری کاموں کا ٹائم ٹیبل اس طرح بنایا جائے کہ اداروں میں کام کرنے والے ملازمین اس الہی فریضے کو جماعت کے ساتھ اور مختصر ترین وقت میں ادا کرسکیں۔
         
        تمرین
        1۔ نماز جماعت حد اقل کتنے افراد کے ذریعے قائم ہوتی ہے؟
        2۔ کیا امام جماعت کے لئے دو مسجدوں میں نماز جماعت قائم کرنا اور نماز کو دوبارہ پڑھنا جائز ہے؟
        3۔ اگر کوئی نماز عشا پڑھنا چاہتا ہو تو نماز مغرب پڑھنے والے کی اقتدا کرنا جائز ہے یا نہیں؟
        4۔ بعض لوگ نماز جماعت قائم ہونے کے دوران فرادی نماز پڑھتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے؟
        5۔ کیا امام جماعت نماز کے لئے اجرت لے سکتا ہے؟
      • سبق 57: نماز جماعت (2)
    • چوتھی فصل: روزه
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /