ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
    • تیسری فصل: نماز
      • سبق 27: نمازوں کی اقسام
      • سبق 28: نماز پڑھنے والے کا لباس (1)
      • سبق 29: نماز پڑھنے والے کا لباس (2)
      • سبق 30: نماز پڑھنے والے کی جگہ (1)
      • سبق 31: نماز پڑھنے والے کی جگہ (2)
      • سبق 32: مسجد کے احکام (1)
      • سبق 33: مسجد کے احکام (2)
      • سبق 34: قبلہ
      • سبق 35: یومیہ نمازیں (1)
      • سبق 36: یومیہ نمازیں (2)
      • سبق 37: یومیہ نمازیں (3)
      • سبق 38: یومیہ نمازیں (4)
      • سبق 39: یومیہ نمازیں (5)
      • سبق 40: یومیہ نمازیں (6)
      • سبق 41: یومیہ نمازیں (7)
      • سبق 42: یومیہ نمازیں (8)
      • سبق 43: یومیہ نمازیں (9)
      • سبق 44: یومیہ نمازیں (10)
      • سبق 45: یومیہ نمازیں (11)
      • سبق 46: یومیہ نمازیں (12)
      • سبق 47: یومیہ نمازیں (13)
      • سبق 48: یومیہ نمازیں (14)
      • سبق 49: یومیہ نمازیں (15)
      • سبق 50: یومیہ نمازیں (16)
      • سبق 51: یومیہ نمازیں (17)
      • سبق 52: یومیہ نمازیں (18)
        پرنٹ  ;  PDF

        سبق 52: یومیہ نمازیں (18)
        نماز مسافر ((2))
        3۔ وہ چیزیں جو سفر کو ختم کردیتی ہیں
        1۔ وطن سے گزرنا
        2۔ کسی جگہ دس دن قیام کا قصد کرنا یا اس کا علم ہونا
        3۔ کسی جگہ تردد کی حالت میں یا دس دن قیام یا قصد کئے بغیر تیس دن قیام کرنا
        توجہ
        جن چیزوں کی وجہ سے سفر ختم ہوجاتا ہے ان کو قواطع سفر کہتے ہیں
        اگر کوئی مسافر وطن سے خارج ہونے کے بعد ایسے راستے سے عبور کرے کہ اپنے وطن کی اذان کی آواز سنائی دے تو جب تک اپنے وطن سے عبور نہ کیا ہو اس کی شرعی مسافت کے لئے کوئی حرج نہیں ہے اور اس کا سفر ختم نہیں ہوگاالبتہ جب تک وطن کی حدود اور حد ترخص کے درمیان ہے اس پر مسافر کا حکم جاری نہیں ہوگا۔
         
        4۔ وطن کی اقسام
        1۔ وطن کی دو قسمیں ہیں؛
        اصلی وطن : وہ جگہ جہاں اس شخص نے اپنی زندگی کے شروع سے زیادہ حصہ (بچپن اور نوجوانی) گزارا ہو اور نشو و نما پایا ہو۔
        اختیاری وطن: اختیاری وطن وہ جگہ ہے جو پہلے انسان کا وطن نہیں تھا بلکہ بعد میں وطن اور سکونت کی جگہ کے طور پر انتخاب کیا ہو خواہ اصلی وطن کو چھوڑا ہو یا نہ ہو۔
        اگر کوئی شخص کسی جگہ تقریبا دس سال رہنے کا قصد کرے تو بعید نہیں ہے کہ عرف کی نظر میں اختیاری وطن کہلانے کے لئے کافی ہو۔
        2۔ جس جگہ کو انسان ایک یا دو سال زندگی گزارنے کے لئے انتخاب کرتا ہے عرفا وطن نہیں ہے لیکن اس کو مسافر بھی نہیں کہا جائے گا بنابراین دس دن قیام کا قصد نہ کرے تو بھی اس کی نماز پوری ہوگی۔
        3۔ کسی شہر میں صرف پید اہونا باعث نہیں بنتا ہے کہ وہ اس کا اصلی وطن بن جائے بلکہ لازم ہے کہ زندگی کے شروع سے زیادہ عرصہ (بچپن اور نوجوانی) اس شہر میں رہے اور نشو ونما پایا ہو مثلا کوئی شخص کسی جگہ پیدا ہوجائے اور پیدائش کے بعد اس جگہ نشو و نما نہ پائے تو اس کا اصلی وطن شمار نہیں ہوگا بلکہ اس کا اصلی وطن وہ جگہ ہے جہاں پیدائش کے بعد قیام کیا ہو اور زندگی کے آغاز سے زیادہ عرصہ نشو و نما پایا ہو۔
        4۔ کسی جگہ کے اختیاری وطن کے لئے تین شرائط لازم ہیں؛
        الف۔ ہمیشہ کے لئے یا طویل مدت (اگرچہ سال میں کچھ مہینوں کے لئے ہی کیوں نہ ہو) یا مدت تعیین کئے بغیر زندگی کرنے کا یقینی ارادہ کرے۔
        ب۔ کسی مخصوص اور معین شہر اور آبادی کو وطن بنانے کا قصد رکھتا ہو بنابراین کسی ملک کو وطن قرار نہیں دے سکتے ہیں۔
        ج۔ وطن بنانے کے لوازمات کی فراہمی کا کام انجام دے جو معمولا کسی جگہ کو وطن بناتے ہوئے انجام دیتے ہیں (مثلا گھر تیار کرنا اور کاروبار یا کام کو شروع کرنا) اس صورت میں اگرچہ کچھ مدت نہ رہے پھر بھی وطن کہلائے گا چنانچہ وطن بنانے کے لوازمات فراہم نہ کرے تو ایک مدت (مثلا ایک یا دو مہینے) تک رہنا چاہئے تاکہ وطن کہا جائے۔
        5۔ جدید وطن میں گھر وغیرہ کا مالک ہونا شرط نہیں ہے۔
        6۔ انسان کے لئے دو اصلی وطن ہونا ممکن ہے بنابراین جو قبائل ہمیشہ یا کئی سال تک صحراسے شہر یا شہر سے صحرا میں منتقل ہوتے رہتے ہیں تاکہ سال کے چند ایام ایک جگہ اور چند ایام دوسری جگہ گزاریں اور دونوں جگہوں کو ہمیشہ یا کئی سال زندگی گزارنے کے لئے انتخاب کیا ہے، دونوں ان کے لئے اصلی وطن ہیں اور دونوں جگہوں میں ان پر وطن کا حکم جاری ہوگا اور اگر ان دونوں جگہوں کا درمیانی فاصلہ شرعی مسافت کی مقدار میں ہوتو ایک سے دوسری سفر کے دوران دوسرے مسافروں کے حکم میں ہیں۔
        7۔ ایک ہی وقت میں دو یا تین وطن ہونا اشکال نہیں ہے اس طرح کہ ہر ایک میں گھر ہو جہاں سال میں کئی مہینے رہتا ہو لیکن ایک ہی وقت میں تین سے زیادہ وطن ہونا محل اشکال ہے۔
         
        2۔ وطن کو ترک کرنا
        1۔ وطن میں واپس نہ آنے کے مصمم ارادے کے ساتھ وہاں سے خارج ہونے اور اسی طرح واپسی ممکن نہ ہونے پر علم یا اطمینان ہوتو وطن کو ترک کرنا ثابت ہوتا ہے۔
        2۔اگر کوئی طویل مدت مثلا چالیس یا پچاس سال وطن سے باہر زندگی گزارے اور اس مدت کے دوران وطن واپس آنے کا سوچا بھی نہیں تو اس صورت میں بعید نہیں کہ طویل مدت تک وطن کو ترک کرنا اس کو چھوڑنے کے حکم میں ہو اور دس دن قیام کا قصد نہ کرنے کی صورت میں اس کی نماز قصر ہوجائے۔
        3۔ جب تک انسان اپنے وطن کو ترک نہ کرے وہاں اس کے لئے وطن کا حکم ہوگا اور اس کی نماز پوری ہوگی لیکن وطن کو ترک کرنے کے بعد وہاں وطن کا حکم جاری نہیں ہوگا مگر یہ کہ دوبارہ ہمیشہ یا طویل مدت (اگرچہ سال میں کچھ مہینوں کے لئے کیوں نہ ہو) یا مدت کو تعیین کئے بغیر وہاں زندگی کرنے کا مصمم ارادہ کرےاس شرط کے ساتھ کہ وہاں زندگی کرنے کے لوازامات فراہم کرے یا کچھ مدت قیام کرے۔
         
        3۔ عورت اور فرزند کا وطن اور ترک وطن میں تابع ہونا
        1۔ صرف زوجیت باعث نہیں بنتی ہے کہ جبری تابع بن جائے ۔عورت کے لئے ممکن ہے وطن کو انتخاب کرنے اور اس کو ترک کرنے میں اپنے شوہر کی تابع نہ ہو بنابراین کسی جگہ کا شوہر کا وطن ہونا باعث نہیں بنتا کہ بیوی کا بھی وطن بن جائے اور وہاں اس پر وطن کے احکام جاری ہوں۔
        2۔ عورت کا فقط شادی کرنا اور کسی دوسرے شہر میں شوہر کے گھر جانا اپنے شہر کو ترک کرنے کا باعث نہیں ہے بنابراین جس عورت نے دوسرے شہر کے کسی مرد سے شادی کی ہو جب اپنے باپ کے گھر میں جائے تو جب تک اصلی وطن کو ترک نہ کیا ہو وہاں اس کی نماز پوری ہوگی۔
        3۔ اگر عورت وطن کو انتخاب کرنے اور ترک کرنے میں اپنے شوہر کی تابع ہوتو شوہر کا قصد کافی ہے اور شوہراس کے ساتھ جس شہر کو ہمیشہ زندگی کرنے کے لئے وطن بنانے کے قصد سے جائے اس کا بھی وطن شمار ہوگا اسی طرح اگر شوہر ان کے مشترکہ وطن کو ترک کرے یا اس کو چھوڑ کر دوسری جگہ چلاجائے تو اس کا بھی ترک وطن شمار ہوگا۔
        4۔ اگر بچے زندگی گزارنے اور فیصلہ سازی میں مستقل اور آزاد نہ ہوں یعنی طبیعتا باپ کے تابع ہوں تو سابق وطن کو ترک کرنے اور جدید وطن کو انتخاب کرنے میں جہاں زندگی گزارنے کے لئے گئے ہیں، باپ کے تابع ہیں بنابراین اگر کوئی باپ کی پیروی میں اپنے وطن سے ہجرت کرکے دوسرے شہر جائے اور باپ واپس نہ آنے کا قصد رکھتا ہو تو وہ شہر اب اس کے لئے وطن کے حکم میں نہیں ہے بلکہ باپ کا جدید وطن اس کا بھی وطن ہوگا۔
        5۔ اگر بچے فیصلہ سازی اور زندگی گزارنے میں آزاد ہوں تو وطن کے احکام میں ماں باپ کے تابع نہیں ہیں۔
         
        تمرین
        1۔ قواطع سفر (سفر ختم کرنے والی چیزیں) کون کونسی ہیں؟
        2۔اصلی اور اختیاری وطن (وطن دوم) میں کیا فرق ہے؟
        3۔ اختیاری وطن کی شرائط بیان کریں۔
        4۔ کیا ایک سے زیادہ وطن ہونا ممکن ہے: مثال کی روشنی میں بیان کریں۔
        5۔ وطن کو ترک کرنے کا کیا مطلب ہے؟
        6۔ اگر کوئی مرد دوسرے شہر سے تعلق رکھنے والی عورت سے شادی کرے تو عورت اپنے باپ کے گھر جانے کی صورت میں اس کی نماز قصر ہوگی یا پوری؟
         
      • سبق 53: یومیہ نمازیں (19)
      • سبق 54: یومیہ نمازیں (20)
      • سبق 55: نماز آیات۔ عید فطر اور عید قربان کی نماز
      • سبق 56: نماز جماعت (1)
      • سبق 57: نماز جماعت (2)
    • چوتھی فصل: روزه
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /