ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
    • تیسری فصل: نماز
      • سبق 27: نمازوں کی اقسام
      • سبق 28: نماز پڑھنے والے کا لباس (1)
      • سبق 29: نماز پڑھنے والے کا لباس (2)
      • سبق 30: نماز پڑھنے والے کی جگہ (1)
      • سبق 31: نماز پڑھنے والے کی جگہ (2)
      • سبق 32: مسجد کے احکام (1)
      • سبق 33: مسجد کے احکام (2)
      • سبق 34: قبلہ
      • سبق 35: یومیہ نمازیں (1)
      • سبق 36: یومیہ نمازیں (2)
      • سبق 37: یومیہ نمازیں (3)
      • سبق 38: یومیہ نمازیں (4)
      • سبق 39: یومیہ نمازیں (5)
      • سبق 40: یومیہ نمازیں (6)
      • سبق 41: یومیہ نمازیں (7)
      • سبق 42: یومیہ نمازیں (8)
      • سبق 43: یومیہ نمازیں (9)
      • سبق 44: یومیہ نمازیں (10)
      • سبق 45: یومیہ نمازیں (11)
      • سبق 46: یومیہ نمازیں (12)
      • سبق 47: یومیہ نمازیں (13)
      • سبق 48: یومیہ نمازیں (14)
      • سبق 49: یومیہ نمازیں (15)
      • سبق 50: یومیہ نمازیں (16)
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 50: یومیہ نمازیں (16)
        نماز جمعہ
        13۔ نماز جمعہ
        1۔ نماز جمعہ کا حکم
        1۔ جمعہ کے دن نماز جمعہ نماز ظہر کے بجائے پڑھی جاتی ہے اور عصر حاضر(زمانہ غیبت امام عجل اللہ فرجہ الشریف) میں واجب تخییری ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ آج کے دور میں ایران میں اسلامی عادل حکومت قائم ہے لہذا حد الامکان نماز جمعہ کو ترک نہیں کرنا چاہئے۔

        توجہ
        واجب تخییری کا مطلب یہ ہے کہ مکلف جمعہ کے دن ظہر کا فریضہ ادا کرتے ہوئے نماز جمعہ یا نماز ظہر پڑھنے میں اختیار ہے۔
        اگرچہ عصر حاضر میں نماز جمعہ واجب تخییری ہے اور اس میں حاضر ہونا واجب نہیں ہے لیکن اس میں شرکت کے فوائد اور آثار کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب نہیں ہے کہ مومنین صرف نامعقول عذر کی بناپر اس نماز میں شرکت کی برکات سے خود محروم رکھیں۔
        عورتوں کے لئے نماز جمعہ میں شرکت کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور جماعت کا ثواب ملے گا۔
        نماز جمعہ کو اہمیت نہ دیتے ہوئے اس میں شرکت نہ کرنا شرعا ناپسند ہے۔
        جس شخص نے نماز جمعہ میں شرکت نہیں کی ہو، نماز ظہر اور عصر کو اول وقت میں پڑھ سکتا ہے اور واجب نہیں کہ نماز جمعہ ختم ہونے تک صبر کرے۔
        جس جگہ نماز جمعہ قائم ہورہی ہے اس کے نزدیک کسی جگہ نماز ظہر قائم کرنے میں ذاتا کوئی اشکال نہیں ہے اور مکلف کے لئے نماز جمعہ میں شرکت سے بری الذمہ کا باعث ہے کیوں کہ عصر حاضر میں نماز جمعہ واجب تخییری ہے لیکن اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ نماز جمعہ قائم ہونے والی جگہ کے نزدیک نماز ظہر قائم کرنا، ممکن ہے مؤمنین کی صفوں میں تفرقے کا باعث بنے بلکہ لوگوں کی نظر میں امام جمعہ کی توہین اور بے احترامی اور نماز جمعہ سے بے رغبتی شمار ہوجائے لہذا مناسب ہے کہ مؤمنین ایسا اقدام نہ کریں بلکہ مفسدہ اور حرام کا باعث بنے تو اس کو قائم کرنے سے اجتناب کرنا واجب ہے۔
        2۔ نماز جمعہ نماز ظہر سے کفایت کرتی ہے (یعنی جمعہ کے دن نماز جمعہ نماز ظہر کی جانشین ہوتی ہے)

        توجہ
        اگرچہ نماز جمعہ نماز ظہر سے کفایت کرتی ہے لیکن نماز جمعہ کے بعد نماز ظہر کو احتیاط کے طور پر پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے حتی کہ اگر امام جمعہ نماز جمعہ کے بعد نماز ظہر نہ پڑھے اور اگر ماموم نماز ظہر پڑھنے میں احتیاط کی رعایت کرتے ہوئے نماز عصر کو جماعت کے ساتھ پڑھے تو احتیاط کامل یہ ہے کہ اس شخص کی اقتدا کرے جس نے نماز جمعہ کے بعد احتیاطا نماز ظہر پڑھی ہو۔
        یورپی اور غیر یورپی ممالک میں اسلامی تنظیموں کے طلباء کی جانب سے قائم ہونے والی نماز جمعہ میں شرکت کرنا جہاں زیادہ شرکاء اسی طرح امام جمعہ کا تعلق اہل سنت سے ہوتا ہے، مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور وحدت کے تحفظ کے لئے کوئی اشکال نہیں ہے اور اس صورت میں نماز جمعہ کے بعد نماز ظہر پڑھنا واجب نہیں ہے۔
        مسافر ماموم کے لئے نماز جمعہ صحیح اور نماز ظہر سے کفایت کرتی ہے۔
        جنگ میں زخمی ہونے والے جو رگ کاٹنے کی وجہ سے پیشاب روکنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں، کے لئے نماز جمعہ میں شرکت جائز ہے لیکن اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ ان پر واجب ہے کہ وضو کرنے کے فورا بعد نماز شروع کریں بنابراین نماز جمعہ کے خطبوں سے پہلے کیا ہوا وضو اس صورت میں نماز جمعہ کے لئے کافی ہے جب وضو کے بعد کوئی حدث سرزد نہ ہوا ہو۔
         
        2۔ نماز جمعہ کی شرائط
        1۔ جماعت کے ساتھ پڑھے
        2۔ کم از کم پانچ نفر شرکت کریں امام کے علاوہ چار ماموم
        3۔ نماز جماعت میں معتبر تمام شرائط کی رعایت کرے مثلا صفوں کا اتصال
        4۔ دو نماز جمعہ کے درمیان حداقل ایک فرسخ فاصلہ ہو[1]
         
        1۔ جماعت کے ساتھ پڑھے
        نماز جمعہ صحیح ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ جماعت کے ساتھ قائم کی جائے ۔ نماز جمعہ کو فرادی پڑھنا صحیح نہیں ہے اگرچہ ان لوگوں کے نزدیک پڑھے جو جماعت کے ساتھ پڑھ رہے ہیں
        2۔ نماز جماعت میں معتبر تمام شرائط کی رعایت کرنا مثلا صفوں کا اتصال۔ جن شرائط کی نماز جماعت کے دوران رعایت کرنا ضروری ہے نماز جمعہ میں بھی معتبر ہیں مثلا صفوں کا اتصال

        توجہ
        امام جمعہ عادل ہونا چاہئے بنابراین جو شخص عادل نہ ہو یا اس کی عدالت میں شک ہو اس کی اقتداصحیح نہیں اور اس کی نماز جمعہ بھی صحیح نہیں ہے لیکن وحدت کی حفاظت کی خاطر نماز جمعہ میں شرکت کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور ہر صورت میں (نماز جمعہ میں شرکت کرے یا نہ کرے) کسی کو حق نہیں کہ دوسروں کو نماز جمعہ میں شرکت نہ کرنے تشویق اور ترغیب دے۔
        اگرنماز کے بعد امام جمعہ کی عدالت میں شک ہو یا عدالت نہ ہونے پر یقین ہو جائے تو جو نماز پڑھی ہے صحیح ہے اور دوبارہ پڑھنا واجب نہیں ہے۔
        جمعہ کی امامت کے لئے امام جمعہ کو منصوب کرنا اگر اس کی عدالت پر اطمینان اور وثوق کا باعث ہوتو اس کی اقتدا صحیح ہونے کے لئے کافی ہے۔
        3۔ دونماز جمعہ کے درمیان حداقل ایک فرسخ فاصلہ ہو
        دو نماز جمعہ کے درمیان ایک فرسخ سے کم فاصلہ نہ ہو پس اگر ایک فرسخ سے کم فاصلے میں دو نماز جمعہ پڑھی جائیں تو پہلی نماز صحیح اور دوسری باطل ہے اگر دونوں ایک ساتھ قائم ہوجائیں تو دونوں باطل ہیں۔
         
        3۔ نماز جمعہ کا وقت
        نماز جمعہ کا وقت ابتدائے زوال آفتاب (اول ظہر) سے شروع ہوتا ہے اور احتیاط (واجب) یہ ہے کہ اس کو نماز ظہر کے عرفی وقت کے اوائل سے زیادہ تاخیر نہ کرے۔
         
        4۔ نماز جمعہ کی کیفیت
        1۔ نماز جمعہ نماز صبح کی طرح دو رکعت ہے لیکن دو خطبے ہیں جو نماز سے پہلے امام جمعہ کے ذریعے دئیے جاتے ہیں۔
        2۔ احتیاط کی بناپر نماز جمعہ میں قرائت کو بلند آواز میں کہنا چاہئے اور مستحب ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ جمعہ اور دوسری رکعت میں سورہ منافقون پڑھے اسی طرح دو قنوت ایک پہلی رکعت میں رکوع سے پہلے اور دوسری رکعت دوم میں رکوع کے بعد مستحب ہے۔

        توجہ
        احتیاط کی بناپر نمازیوں کو چاہئے کہ امام کے خطبوں کو سنیں اور خاموش رہیں اور باتیں کرنے سے پرہیز کریں۔
        اگر کوئی شخص نماز جمعہ کے خطبوں کے لئے نہ پہنچ سکے اور نماز میں شرکت کرے تو اس کی نماز صحیح ہے حتی اگر آخری رکعت کے رکوع کا ایک لحظہ پائے ۔
        نماز جمعہ کے خطبوں کو ظہر سے پہلے پڑھ سکتے ہیں۔

        نماز جمعہ کے بارے میں چند نکتے
        ہروہ کام جو مؤمنین کے درمیان اختلاف اور صفوں میں انتشار کا باعث بنے جائز نہیں ہے اگرچہ نماز جمعہ کیوں نہ ہو جو کہ اسلامی شعائر اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا مظہر ہے۔
        جمعہ کے دن نماز عصر میں امام جمعہ کے علاوہ کسی اور کی اقتدا کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
        نماز جمعہ میں کسی اور واجب نماز کو پڑھنے کے لئے امام جمعہ کی اقتدا کرنا صحیح ہونے کے لحاظ سے محل اشکال ہے۔
         
        تمرین
        1۔ نماز جمعہ میں واجب تخییری کا کیا مطلب ہے؟
        2۔ کیا نماز جمعہ قائم ہونے والی جگہ کے نزدیک نماز ظہر کی جماعت قائم کرنا جائز ہے؟
        3۔ امام جمعہ کی عدالت میں شک یا عدالت نہ ہونے پر یقین ہوجائے تو اس کے پیچھے پڑھی گئی نمازوں کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے؟
        4۔ کسی کو امام جمعہ بنانا اس کی عدالت ثابت کرنے کے لئے کافی ہے؟
        5۔ اگر کوئی نماز جمعہ کے خطبوں میں نہ پہنچ سکے بلکہ فقط نماز کے دوران حاضر ہوجائے اور نماز جمعہ میں اقتدا کرے تو کیا اس کی نماز صحیح اور کافی ہے ؟
        6۔ کیا ظہر شرعی سے پہلے نماز جمعہ کے خطبے دینا صحیح ہے؟
         

        [1] ایک فرسخ میں تقریبا 5125 میٹر ہوتے ہیں۔
      • سبق 51: یومیہ نمازیں (17)
      • سبق 52: یومیہ نمازیں (18)
      • سبق 53: یومیہ نمازیں (19)
      • سبق 54: یومیہ نمازیں (20)
      • سبق 55: نماز آیات۔ عید فطر اور عید قربان کی نماز
      • سبق 56: نماز جماعت (1)
      • سبق 57: نماز جماعت (2)
    • چوتھی فصل: روزه
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /