ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
    • تیسری فصل: نماز
    • چوتھی فصل: روزه
    • پانچویں فصل: خمس
      • سبق 66: خمس
      • سبق 67: آمدنی کا خمس(1)
      • سبق 68: آمدنی کا خمس (2)
      • سبق 69: آمدنی کا خمس(3)
      • سبق 70: درآمد کا خمس (4)
      • سبق 71: آمدنی کا خمس(5)
      • سبق 72: آمدنی کا خمس (6)
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 72: آمدنی کا خمس (6)
        آمدنی کا خمس حساب کرنے اور ادا کرنے کا طریقہ ((2))

         

        9۔ سرمائے کے خمس کے حساب اور ادائیگی کا طریقہ
        سرمائے کے خمس کا حساب کرنے کیلئے پہلے جو کچھ سامان اور نقد پیسہ ہے خمس والے سال کے اختتام پر اس کا حساب کرکے اس کی قیمت لگوائے اور اس کا خمس ادا کر دے پھر اگلے سال تمام نقدی اور سامان کا اصل سرمائے کے مقابلے میں جائزہ لے اگر افراط زر کے علاوہ سرمائے سے زائد ہوتو زائد مقدار منافع شمارہوگی اور اس میں خمس ہوگا اوراگر ابتدائی سرمائے سے کچھ زائد نہ ہو تو خمس واجب نہیں ہے مثال کے طور پر اگر کسی شخص کا سرمایہ ۹۸ بھیڑ یں اور کچھ نقد پیسہ ہو کہ جن کا وہ خمس ادا کرچکا ہو چنانچہ اگر خمس والے سال کے اختتام پر ا س کے پاس موجود بھیڑ بکریوں اور نقد رقم کی مجموعی قیمت ۹۸ بھیڑ وں اور مخمس نقد رقم کی مجموعی قیمت سے زیادہ ہو کہ جن کا یہ خمس ادا کرچکا ہے توافراط زر کو کسر کرنے کے بعد زائد مقدار میں خمس ہوگا۔

        توجہ
        سرمائے کے خمس کا حساب کرنے کیلئے واجب ہے کہ جیسے بھی ممکن ہو اگرچہ اندازے سے ہی کیوں نہ ہو، سامان اور اجناس (نقد رقم کے علاوہ سرمایہ) کی قیمت کا تعین کرے اور مشکل ہونے کی وجہ سے اس کام کو ترک کرنا جائز نہیں ہے۔
        اگر کسی شخص کے کمائی کے چند ذرائع ہوں مثلا گھر کرایے کا گھر، تجارت اور زراعت کے ذریعے کماتا ہو چنانچہ ہر کمائی کے ذریعے کے منافع اور اخراجات جدا ہوں تو خمس کے سال کے اختتام پر اسی ذریعہ آمدنی کا خمس حساب کرکے ادا کرنا چاہئے اور اگر ان میں سے کسی ایک میں نقصان ہوجائے تو دوسرے سے اس کی تلافی نہیں کرسکتا ہے اور اگر تمام ذرائع کا حساب مشترکہ ہو تو سال کے اختتام پر ایک دفعہ سب کاحساب کرنا چاہئے اور اگر کچھ بچ جائے تو خمس ادا کرے۔
        اگر سال کے آغاز میں سرمائے کا کچھ حصہ ختم ہوجائے اور باقی ماندہ میں منافع حاصل ہوجائے جو سال کے اخراجات سے زیادہ ہو تو کم ہونے والے سرمائے کی مقدار کو اس میں سے لے سکتا ہے۔
        اگر سرمائے کے علاوہ کوئی اور چیز ضائع ہوجائے تو منافع سے اس کی تلافی نہیں کرسکتا ہے لیکن اگر اسی سال کے دوران اس چیز کی ضرورت پیش تو سال کے دوران کمائی کے منافع سے اس کو مہیا کرسکتا ہے۔

         

        10۔ آمدنی کے خمس کے حساب کی صحت میں شک
        اگر کسی شخص کو گزشتہ سالوں میں اپنی آمدنی کے خمس کے حساب کے صحیح ہونے میں شک ہو تو اس کی پروا نہ کرے اور نئے سرے سے خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے ہاں اگر آمدن کے بارے میں شک ہو کہ یہ گزشتہ سالوں کی آمدن ہے کہ جس کا خمس دے چکا ہے یا اس سال کی کہ جس کا خمس نہیں دیا تو اس پر واجب ہے کہ احتیاطاً اس کا خمس ادا کرے مگر جب اس کیلئے ثابت ہوجائے کہ پہلے اس کا خمس ادا کرچکا ہے۔

         

        11۔ خمس کی ادائیگی میں شک
        اگر شک ہو کہ کسی چیز کا خمس دیا ہے یا نہیں چنانچہ اگر مشکوک ایسی چیز ہو کہ جس میں خمس واجب ہے تو اس کی ادائیگی کا یقین حاصل کرنا واجب ہے۔

         

        12۔ مصالحت
        جن موارد میں انسان نہیں جانتا کہ اس کی آمدنی میں خمس واجب ہے یا نہیں مثال کے طور پر اسے یقین ہے کہ اس نے اپنا رہائشی گھر اپنی کمائی کی آمدن سے خریدا ہے لیکن یہ نہیں جانتا کہ آیا اس نے سال کے دوران میں ہی اس آمدنی کوگھر خریدنے کیلئے خرچ کر دیا تھا یا سال ختم ہونے کے بعد اور خمس ادا کرنے سے پہلے خرچ کیا تھا تو احتیاط واجب کی بناپر ولی امر خمس یا اس کے وکیل کے ساتھ مصالحت کرے۔
         
        توجہ
        یقینی خمس میں مصالحت نہیں ہوسکتی (مصالحت مشکوک موارد میں ہوتی ہے)
         
        13۔ دست گردانی
        اگر انسان پر خمس واجب ہو لیکن اسے ادا کرنے کی توان نہ رکھتا ہو تو اس کے ذمے جو خمس ہے اس کے سلسلے میں ولی امر خمس یا اس کے وکیل کے ساتھ دست گردانی کرسکتاہے تاکہ بعد میں اسے وقت اور مقدار کے لحاط سے اپنی استطاعت کے مطابق بتدریج ادا کرسکے۔

        توجہ
        اگر کوئی شخص ایسے مال کے خمس کے طور پر کہ جس میں خمس واجب نہیں تھا کچھ رقم ادا کر دے تو اگر وہ رقم اپنے شرعی مصارف میں خرچ ہوجائے تو یہ اس مال کے خمس کی بابت حساب نہیں ہوگی کہ جس کا یہ مقروض ہے البتہ اگر خود وہ رقم موجود ہو تو اس کا مطالبہ کرسکتا ہے۔
         
         
        تمرین
        1۔ سرمائے کے خمس کے حساب اور ادائیگی کا طریقہ بیان کیجئے۔
        2۔ اگر ایسا مال کہ جس میں خمس نہیں ہوتا مثلا انعام وغیرہ سرمائے کے ساتھ مخلوط ہوجائے تو کیا سال کے اختتام پر اسے سرمائے سے مستثنیٰ کرکے باقی اموال کا خمس ادا کرنا جائز ہے؟
        3۔ اگر انسان کو اپنے سابقہ اموال کے خمس کے حساب کی صحت کے بارے میں شک ہو تو اس کا فریضہ کیا ہے؟
        4۔ مصالحت کے موارد کون سے ہیں؟
        5۔ کن موارد میں دست گردانی کی جاتی ہے؟
        6۔ اگر انسان ایسےمال کے خمس کے طور پر کچھ رقم ادا کرے کہ جس میں خمس واجب نہیں تھا تو کیا اس رقم کو اس مال کے خمس کے طور پر شمار کرسکتا ہے کہ جس کا اس وقت مقروض ہے؟
      • سبق 73: معدن کا خمس۔ خزانہ ...
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /