ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
      • سبق 5: پانی
      • سبق6: تخلی
      • سبق 7: نجاسات (1)
      • سبق 8: نجاسات (2)
      • سبق 9: نجاسات (3)
      • سبق 10: مطہرات (1)
      • سبق 11: مطہرات (2)
      • سبق 12: مطہرات (3)
      • سبق 13: وضو (1)
      • سبق 14: وضو (2)
      • سبق 15: وضو (3)
      • سبق 16: وضو (4)
      • سبق 17: وضو کے اہداف
      • سبق 18: غسل (1)
      • سبق 19: غسل (2)
      • سبق 20: غسل (3)
      • سبق 21: غسل (4)
      • سبق 22: مردوں کے احکام (1)
      • سبق 23: میت کے احکام (2)
      • سبق 24: میت کے احکام (3)
      • سبق 25: تیمم (1)
      • سبق 26: تیمم (2)
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 26: تیمم (2)
        تیمم کی شرائط۔ تیمم کے احکام
        5۔ تیمم کی شرائط
        جس چیز پر تیمم کیا جائے؛
        1۔ پاک ہونا چاہئے
        2۔ مباح ہونا چاہئے (غصبی نہ ہو)
        تیمم کے اعضاء کی شرط؛
        ان پر کوئی مانع نہ ہو
        تیمم کی کیفیت کی شرائط
        1۔ پیشانی اور ہاتھوں کے اوپر سے نیچے کی طرف مسح کرنا چاہئے
        2۔ ترتیب کی رعایت کرنا چاہئے (ترتیب)
        3۔ تیمم کے افعال کو پے درپے انجام دینا چاہئے (موالات)
        4۔ تیمم کے افعال کو اختیاری حالت میں خود انجام دینا چاہئے (مباشرت)
         
        1۔ جس چیز پر تیمم کیا جاتا ہے، پاک ہو
        جس چیز پر تیمم کیا جاتا ہے پاک ہونا چاہئے
        2۔ جس چیز پر تیمم کیا جاتا ہے، مباح ہو
        جس چیزپر تیمم کیا جاتا ہے، مباح ہونا چاہئے (غصبی نہ ہو) لیکن اگر غصبی ہونا معلوم نہ ہو یا بھول جائے تواس کا تیمم صحیح ہے۔
         
        3۔ تیمم کے اعضاء پر کوئی مانع نہ ہو
        تیمم کے اعضاء پر کوئی مانع نہیں ہونا چاہئے بنابراین تیمم کے لئے انگوٹھی وغیرہ کو ہاتھ سے اتارناچاہئے ااور اگر پیشانی یا تیمم کے دیگر اعضاء پر کوئی چیز چسپان ہو یا کسی چیزنے چھپایا ہوا ہو تو پہلے اس کو برطرف کرنا چاہئے۔
        توجہ
        ہاتھ اور پیشانی پر اگنے والے بال تیمم کے لئے مانع نہیں ہیں لیکن اگر سر کے بال پیشانی پر آگئے ہوں تو ان کو اوپر کرنا چاہئے۔
        اگر زخم وغیرہ کی وجہ سے تیمم کے اعضاء بندھے ہوئے ہوں چنانچہ کھولنا ضرر کا باعث یا دشوار ہوتو بندھے ہوئے ہاتھ سے یا بندھے ہوئے عضو پر مسح کرنا چاہئے۔
         
        4۔ پیشانی اور ہاتھوں کے اوپر سے نیچے کی جانب مسح کرے
        پیشانی اور ہاتھوں کی پشت پر اوپر سے نیچے کی طرف مسح کرے۔
         
        5۔ ترتیب
        تیمم کو (تیمم کے باب میں بیان کی گئی ) ترتیب کے مطابق انجام دینا چاہئے اور اگر اس کے برخلاف عمل کرے تو باطل ہے۔
         
        6۔ موالات
        تیمم کے افعال کا پے در پے انجام دینا چاہئے اور ان کے درمیان اتنا فاصلہ ڈالے کہ نہ کہا جائے کہ تیمم کررہا ہے تو باطل ہے۔
         
        7۔ مباشرت
        تیمم کے افعال کو احتیاری حالت میں خود انجام دینا ضروری ہے اور دوسرے سے مدد نہیں لینا چاہئے اور اگر بیماری یا فالج وغیرہ کی وجہ سے تیمم نہ کرسکتا ہو نائب بنانا چاہئے اور نائب کو چاہئے کہ اس کو اس کے اپنے ہاتھوں سے تیمم کرائے اور یہ بھی ممکن نہ ہوتو نائب کو چاہئے کہ اپنے ہاتھ کو زمین پر مارے اور اس کی پیشانی اور ہاتھوں پر پھیرے۔
        تیمم کی شرائط کے بارے میں ایک نکتہ
        اعضاء تیمم (پیشانی اور ہاتھوں کی پشت) کا پاک ہونا لازم نہیں ہے اگرچہ احتیاط کے موافق ہے۔
         
        6۔ تیمم کے احکام
        1۔ اگر ایسی چیز نہ ملے جس پر تیمم صحیح ہو تو قالین اور لباس وغیرہ پر موجود گردوغبار پر تیمم کرنا چاہئے اور وہ بھی نہ ملے لیکن تر مٹی دسترس میں ہو تو اس پر تیمم کرنا چاہئے اور ان میں سے کوئی بھی دسترس میں نہ ہونے کی صورت میں –مثلا ہوائی جہاز وغیرہ میں ہو–تو احتیاط واجب کی بناپر نماز کو وقت کے اندر وضو اور تیمم کے بغیر پڑھنا چاہئے اور اس کے بعد وضو یا تیمم کے ساتھ قضا کرے۔
        2۔ جس شخص کا وظیفہ تیمم ہو ، بنابراحتیاط واجب نماز کے وقت سے پہلے نماز کے لئے تیمم نہیں کرسکتا ہے لیکن اگر واجب یا مستحب کاموں کے لئے نماز کے وقت سے پہلے تیمم کیا ہے اور نماز کے وقت تک اس کا عذر باقی رہے تو اسی تیمم کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے۔
        3۔ اگر کوئی جانتا ہو کہ اس کا عذر آخر تک برطرف ہوجائے گا تو اول وقت میں تیمم کے ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتا ہے بلکہ صبر کرنا چاہئے اور عذر برطرف ہونے کےبعد وضو یا غسل کے ساتھ نماز بجالانا چاہئے۔
        4۔ اگر کسی نے غسل کے بدلے تیمم کیا ہو اور اس سے حدث اصغر سرزد ہوجائے مثلا پیشاب کرے تو جب تک تیمم کے جواز کا شرعی عذر برطرف نہ ہوا ہو احتیاط واجب کی بناپر طہارت سے مشروط اعمال کے لئے دوسری مرتبہ غسل کے بدلے تیمم کرے اور وضو بھی کرے اور وضو کرنے سے معذور ہوتو اس کے بدلے میں بھی ایک اور تیمم کرے۔
        5۔ اگر پانی نہ ہونے یا دوسرے عذر کی وجہ سے تیمم کرے تو عذر کے برطرف ہونے کے بعد تیمم باطل ہوگا
        6۔ جو چیزیں وضو کو باطل کرتی ہیں، وضو کے بدلے کرنے والے تیمم کو بھی باطل کرتی ہیں اور جو چیزیں غسل کو باطل کرتی ہیں غسل کے بدلے کرنے والے تیمم کو بھی باطل کرتی ہیں۔
        7۔ اگر وقت کی کمی کی وجہ سے وضو یا غسل کے بدلے تیمم کرے تو وقت نکلنے کے بعد تیمم باطل ہوگا اور بعد والی نماز کے لئے وضو اور غسل انجام دینا چاہئے۔
        8۔ اگر پانی نہ ہونے یا وقت کی کمی کے علاوہ کسی اور عذر کی وجہ سے غسل کے بدلے تیمم کرے تو اس تیمم پر شرعی غسل کے تمام آثار مرتب ہوں گے بنابراین غسل جنابت کے بدلے تیمم کے ساتھ مسجد میں داخل ہونا، نماز پڑھنا، قرآن کریم کی آیات کو مس کرنا اور جنابت سے پاک ہونے سے مشروط دیگر اعمال بجالانے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
        9۔ اگر غسل جنابت کے بدلے تیمم کیا ہو تو نماز کے لئے وضو کرنا لازم نہیں ہے لیکن دوسرے غسل (مثلا غسل مس میت) کے بدلے تیمم میں نماز کے لئے وضو کرنا چاہئے یا عذر موجود ہونے کی صورت میں وضو کے بدلے ایک اور تیمم انجام دینا چاہئے۔
         
        تمرین
        1۔ تیمم کی شرائط کیا ہیں؟
        2۔ کیا تیمم کے دوران انگوٹھی وغیرہ کو ہاتھ سے اتارنا لازم ہے؟
        3۔ ہاتھ کی پشت یا پیشانی پر اگنے والے بال تیمم کے لئے مانع ہیں یا نہیں؟
        4۔ کیا تیمم کے اعضاء (پیشانی اور ہاتھ کی پشت) کا پاک ہونا ضروری ہے؟
        5۔ اگر انسان وضو نہ کرسکے اور تیمم بھی اس کے لئے ممکن نہ ہو تو کیا وظیفہ ہے؟
        6۔ کیا غسل کے بدلے تیمم غسل کے یقینی اور قطعی احکام رکھتا ہے؟ یعنی اس کے ساتھ مسجد میں داخل ہونا جائز ہے؟

         

    • تیسری فصل: نماز
    • چوتھی فصل: روزه
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /