ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
      • سبق 5: پانی
      • سبق6: تخلی
      • سبق 7: نجاسات (1)
      • سبق 8: نجاسات (2)
      • سبق 9: نجاسات (3)
      • سبق 10: مطہرات (1)
      • سبق 11: مطہرات (2)
      • سبق 12: مطہرات (3)
      • سبق 13: وضو (1)
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 13: وضو (1)
         
        وضو کا معنی۔ وضو کی کیفیت
         
        1۔ وضو کا معنی
        وضو مخصوص شرائط اور کیفیت کے ساتھ چہرے اور ہاتھوں کو دھونے اور سر کے اگلے حصے اور پاوں کے اوپر مسح کرنے کو کہتے ہیں۔ دین اسلام میں معنوی طہارت کا ذریعہ بننے والا یہ عمل بعض واجب اور مستحب اعمال کے لئے مقدمہ ہے مثلا نماز، طواف، قرآن کی تلاوت اور مسجد میں داخل ہونا وغیرہ
         
        2۔ وضو کی کیفیت
        چہرے کو پیشانی کے بالائی حصے سے ٹھوڑی کے آخر تک دھونا
        ہاتھوں کو کہنیوں سے لے کر انگلیوں کے سرے تک دھونا
        سر کے اگلے حصے کا مسح کرنا
        پاؤں کی انگلیوں کے سرے سے لے کر جوڑ تک مسح کرنا
        توجہ
        وضو کی ترتیب یہ ہے کہ چہرے کو پیشانی کے بالائی حصے یعنی جس جگہ بال اگتے ہیں، سے لے کر ٹھوڑی کے آخر تک دھوئیں اس کے بعد دائیں ہاتھ کو کہنی سے لے کر انگلیوں کے سرے تک اور اس کے بعد بائیں ہاتھ کو کہنی سے لے کر انگلیوں کے سرے تک دھوئیں اس کے بعد تر ہاتھ کو سر کے اگلے حصے پر پھیریں اور آخر میں تر ہاتھ کو دونوں پاؤں کے اوپر انگلیوں کے سرے سے لے کر جوڑ تک کھینچیں۔
         
        الف۔ چہرے اور ہاتھوں کو دھونا
        1۔ چہرے کو دھوتے وقت جتنا حصہ درمیانی انگلی اور انگوٹھے کے درمیان آجائے دھونا چاہئے
        2۔ بالوں کے اندر چھپے ہوئے چہرے میں بالوں کو دھونا کافی ہے اور وضو کا پانی جلد تک پہنچانا لازم نہیں ہے مگر یہ کہ بال اس قدر کم ہو کہ جلد واضح طور دکھائی دے۔
        3۔ دھونا صدق آنے کا معیار یہ ہے کہ پانی پورے عضو تک پہنچ جائے اگر ہاتھ پھیرنے کی وجہ سے کیوں نہ ہو اور دھونا صدق آئے بغیر صرف تر ہاتھ کو اعضا کے ساتھ مس کرنا کافی نہیں ہے۔
        4۔ وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاہئے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئیں تو وضو باطل ہے۔
        5۔ چہرے اور ہاتھوں کو پہلی مرتبہ دھونا واجب، دوسری مرتبہ دھونا جائز اور تیسری مرتبہ اور اس سے زیادہ دھونا غیر شرعی (حرام) ہے۔
        توجہ
        ہر مرتبہ کی تعیین کا معیار انسان کا ارادہ ہے پس اگر پہلی مرتبہ دھونے کی نیت سے کئی مرتبہ پانی ڈالیں تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
         
        ب۔ سر اور پاؤں کا مسح
        1۔ سر کی جلد پر مسح کرنا واجب نہیں ہے بلکہ سر کے اگلے حصے کے بالوں پر مسح کرنا کافی ہے لیکن دوسرے حصوں کے بال آکر اگلے حصے پر جمع ہوگئے ہوں تو یا اگلے حصے کے بال اتنے لمبے ہوں کہ چہرے یا کندھوں پر ڈالا گیا ہو تو ان پر مسح کرنا کافی نہیں ہے اور مانگ نکال کر جلد یا بالوں کی جڑوں پر مسح کرنا چاہئے۔
        توجہ
         
        جس شخص کے سر کے اگلے حصے میں مصنوعی بال لگائے گئے ہوں چنانچہ ٹوپی کی مانند ہوں تو مسح کرنے کے لئے ان کو اتارنا چاہئے لیکن اگر سر کی جلد اگائے گئے ہوں اور ان کو اتارنا ممکن نہ ہو یا ضرر اور تکلیف کا باعث ہو اور بالوں کی موجودگی میں رطوبت کو سر کی جلد تک پہنچانا ممکن نہ ہو تو بالوں کے اوپر مسح کرنا کافی ہے۔
        2۔ پاؤں کے مسح کی جگہ پاؤں کے اوپر کسی ایک انگلی کے سرے سے لے کر جوڑ تک ہے۔
        توجہ
         
        اگر پاؤں کا مسح انگلیوں کے سرے کو شامل نہ کرے بلکہ انگلیوں کے کچھ حصے اور پاؤں کے اوپر مسح کریں تو وضو باطل ہے البتہ اگر شک ہو کہ مسح کرتے وقت انگلیوں کے سرے سے کیا ہے یا نہیں تو اس کا وضوصحیح ہونے کے حکم ہے۔
        3۔ سر اور پاؤں کا مسح اس تری کے ساتھ ہونا چاہئے جو ہاتھوں پر وضو کے پانی سے بچا ہوا ہو اور اگر رطوبت باقی نہ ہو تو ہاتھ کو پانی سے تر نہیں کرسکتے ہیں بلکہ ہاتھ کو داڑھی یا ابرو کی رطوبت سے تر کرکے مسح کرنا چاہئے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ دائیں ہاتھ سے سر کا مسح کرے لیکن اوپر سے نیچے کی طرف کھینچنا لازم نہیں ہے۔
        توجہ
         
        اگر وضو کرنے والا وضو کی نیت سے چہرے اور ہاتھوں کو دھوتے وقت پانی کے نلکے کو کھولے اور بند کرے تو کوئی اشکال نہیں ہے اور وضو صحیح ہونے میں کوئی اشکال ایجاد نہیں کرتا ہے لیکن بائیں ہاتھ دھونے کے بعد اور اس سے مسح کرنے سے پہلے اپنا ہاتھ تر نلکے سے لگائے تو اور ہاتھ پر موجود وضو کا پانی باہر کے پانی سے مخلوط ہوجائے تو وضو اور باہر کے پانی سے مخلوط رطوبت سے مسح صحیح ہونا محل اشکال ہے۔
        چونکہ پاؤں کا مسح دونوں ہاتھوں کی ہتھیلی پر باقی رہنے والی وضو کی رطوبت سے ہونا چاہئے پس ضروری ہے کہ سر کا مسح کرتے وقت ہاتھ پیشانی کے بالائی حصے تک نہ پہنچے اور چہرے کی رطوبت نہ لگے تاکہ ہاتھ کی رطوبت جو پاؤں کا مسح کرتے وقت ضروری ہے، چہرے کی رطوبت سے مخلوط نہ ہوجائے۔
        4۔ مسح میں ہاتھوں کو سر یا پاؤں کے اوپر کھینچنا چاہئے پس اگر ہاتھ کو آرام سے رکھ کر سر یا پاؤں کو اس کے نیچے حرکت دیں تو مسح باطل ہے۔
        5۔ مسح کی جگہ خشک ہونا چاہئے یا اس قدر تر نہ ہو کہ ہتھیلی کی تری اس پر کوئی اثر نہ کرے۔
        توجہ
         
        اگر پاؤں پر پانی کے کچھ قطرے موجود ہوں تو ان قطروں کو مسح کرنے کی جگہ سے صاف کرنا چاہئے تاکہ مسح کرتے وقت ہاتھ کی رطوبت پاؤں پر اثر کرے نہ برعکس
        6۔ اگر پاؤں کا اوپر والا حصہ نجس ہو اور مسح کے لئے پانی سے نہ دھوسکیں تو تیمم کرنا چاہئے۔
         
        وضو کی کیفیت کے بارے میں ایک نکتہ
        وضو کے افعال اور کفییت میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے مگر یہ کہ مرد کے لئے مستحب ہے کہ کہنیوں کو دھوتے وقت بیرونی حصے سے شروع کرے اور عورت اندرونی حصے سے۔
         
        تمرین
        1۔ وضو کی کیفیت اور ترتیب کی وضاحت کریں۔
        2۔ کیا چہرے اور ہاتھوں پر تین چلو پانی ڈالنے سے وضو باطل ہوتا ہے؟ کیوں؟
        3۔ اگر وضو کرنے والا چہرے اور ہاتھوں کو دھوتے وقت پانی کے نلکے کو کھولے اور بند کرے تو کوئی اشکال ہے؟
        4۔ اگر سر کے مسح کی رطوبت چہرے کی رطوبت سے مل جائے تو کیا وضو باطل ہوتا ہے؟
        5۔ مسح کرتے وقت پانی کے چند قطروں کے پاؤں پر ہونے سے وضو کے لئے اشکال ہوگا؟
        6۔ مرد اور عورت کے وضو میں کیا فرق ہے؟ بیان کریں۔
         
      • سبق 14: وضو (2)
      • سبق 15: وضو (3)
      • سبق 16: وضو (4)
      • سبق 17: وضو کے اہداف
      • سبق 18: غسل (1)
      • سبق 19: غسل (2)
      • سبق 20: غسل (3)
      • سبق 21: غسل (4)
      • سبق 22: مردوں کے احکام (1)
      • سبق 23: میت کے احکام (2)
      • سبق 24: میت کے احکام (3)
      • سبق 25: تیمم (1)
      • سبق 26: تیمم (2)
    • تیسری فصل: نماز
    • چوتھی فصل: روزه
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /