ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
      • سبق 5: پانی
      • سبق6: تخلی
      • سبق 7: نجاسات (1)
      • سبق 8: نجاسات (2)
      • سبق 9: نجاسات (3)
      • سبق 10: مطہرات (1)
      • سبق 11: مطہرات (2)
      • سبق 12: مطہرات (3)
      • سبق 13: وضو (1)
      • سبق 14: وضو (2)
      • سبق 15: وضو (3)
      • سبق 16: وضو (4)
      • سبق 17: وضو کے اہداف
      • سبق 18: غسل (1)
      • سبق 19: غسل (2)
      • سبق 20: غسل (3)
      • سبق 21: غسل (4)
      • سبق 22: مردوں کے احکام (1)
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 22: مردوں کے احکام (1)
        غسل مس میت۔ محتضر کے احکام۔ موت کے بعد کے واجبات
        1۔ غسل مس میت
        اگر کوئی شخص میت کےٹھنڈے بدن کو مس کرے جس کو ابھی تک غسل نہیں دیا گیا ہو یعنی اپنے ہاتھ، پاؤں، چہرہ یا بدن کے کسی حصے کو میت کے بدن سے مس کرے تو واجب ہے ان کاموں کے لئے غسل کرے جن کے لئے حدث اصغر سے پاک ہونا ضروری ہے مثلا نماز، واجب طواف، قرآنی آیات کو مس کرنا۔ اس کو غسل مس میت کہتے ہیں۔
        توجہ
        میت کے ٹھنڈا ہونے کے بعد اور غسل دینے سے پہلے اس کے بدن سے جدا ہونے والے کسی عضو کو مس کرنا اس کے مردہ جسم کو مس کرنے کے حکم میں ہے۔
        زندہ شخص کے بدن سے جدا ہونے والے کسی عضو کو ہاتھ لگانے سے غسل مس میت واجب نہیں ہے۔
        وہ موارد جن میں مردہ انسان کے جسم کو مس کرنا غسل مس میت کا سبب نہیں بنتا ہے؛
        1۔ جو شخص میدان جنگ میں شہید ہوا ہو
        2۔ جس مردے کا بدن ابھی ٹھنڈا نہ ہوا ہو
        3۔ جس مردے کے تینوں غسل مکمل ہوچکے ہوں
        اگر کوئی شک کرے کہ میت کو غسل دیا گیا ہے یا نہیں تو اس کے بدن یا اعضاء کو (البتہ ٹھنڈا ہونے کے بعد) مس کرے تو غسل مس میت کرنا واجب ہے اور غسل مس میت کئے بغیر نماز صحیح نہیں ہے لیکن اگر غسل ثابت ہوجائے تو بدن یا اس کے اعضاء کو مس کرنے سے غسل مس میت واجب نہیں ہے حتی کہ غسل میت کے صحیح ہونے میں شک کرے۔
        اگر کوئی غسل مس میت کرے اور نماز پڑھنا چاہے تو وضو کرنا چاہئے اور غسل جنابت کے برعکس غسل مس میت وضو کے بدلے کافی نہیں ہے۔
        اگر کوئی شخص کئی میتوں کو یا ایک میت کو کئی مرتبہ مس کرے تو ایک غسل کافی ہے
         
        2۔ محتضر کے احکام (وہ شخص جو نزع کی حالت میں ہو)
        شائستہ ہے کہ مسلمان کو احتضا رکی حالت میں پشت پر اور قبلے کی سمت لٹائیں اس طرح کہ پاؤں کے تلوے قبلے کی جانب ہوں۔ بہت سارے فقہاء قدرت ہونے کی صورت میں خود محتضر اور دوسروں پر اس عمل کو واجب سمجھتے ہیں اور اس کوا نجام دینے میں احتیاط ترک نہیں ہونا چاہئے۔
         
        3۔ مرنے کےبعد کے واجبات
        غسل
        حنوط
        کفن
        نمازدفن
         
        توجہ
        اسلام کی نظر میں زندہ مسلمان کی طرح مردہ مسلمان بھی احترام کے لائق ہے۔ مردہ مسلمان کااحترام مختلف اعمال مثلا غسل، کفن اور دفن وغیرہ کی شکل کیا جاتا ہے جو اسلام میں واجب ہیں اور تمام بالغ لوگ اس کام کے ذمہ دار اور مخاطب ہیں۔
        مسلمان کا غسل، حنوط، کفن، نماز اور دفن واجب کفائی میں سے ہے یعنی ہر مکلف پر واجب ہےلیکن اگر ان میں سے بعض اس کام کو انجام دیں تو دوسروں سے ساقط ہےاور اگر کوئی بھی اس وظیفے پر عمل نہ کرے تو سب گناہ گار ہیں۔
        اگر کوئی جانتا ہو کہ میت کا غسل، کفن، نماز یا دفن باطل ہوا ہے تو دوبارہ انجام دینا ضروری ہے لیکن اگر کوئی باطل ہونے کا گمان کرے یا شک کرے کہ درست انجام دیا ہے باطل تو اقدام کرنا لازم نہیں ہے
        میت کے غسل، کفن، نماز اور دفن کے لئے اس کے ولی سے اجازت لینا چاہئے۔ میت کا ولی ماں باپ اور بچے اور اسی ترتیب سے باقی طبقات کے ورثاء ہیں۔ مردہ عورت کا شوہر دوسروں سے مقدم ہے۔
         
        تمرین
        1۔ مردہ انسان کے بدن سے جدا ہونے والے کسی عضو کو مس کرنے سے کیا غسل مس میت واجب ہوتا ہے؟
        2۔ زندہ نسان کے بدن سے جدا ہونے والی ہڈی جس پر گوشت ہو کو مس کرنے سے کیا غسل مس میت واجب ہوتا ہے؟
        3۔ کن صورتوں میں میت کے بدن کو مس کرنے سے غسل واجب نہیں ہوتا ہے؟
        4۔ کیا مسلمان کو احتضار کی حالت میں قبلے کی طرف رخ کرکے لٹانا واجب ہے؟
        5۔ مرنے کے بعد کون کونسے کام واجب ہیں؟
        6۔ میت کو غسل دینا واجب عینی ہے یا کفائی؟
         
      • سبق 23: میت کے احکام (2)
      • سبق 24: میت کے احکام (3)
      • سبق 25: تیمم (1)
      • سبق 26: تیمم (2)
    • تیسری فصل: نماز
    • چوتھی فصل: روزه
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /