دریافت:
کے فقهی فتاوی کے اختلافی موارد
- تقلید
تقلید
1.
مرده مجتهد کی ابتدائی تقلید جائز نہیں ہے.(تحریر الوسیله، المقدمه فی احکام التقلید، م13)
مرده مجتهد کی ابتدائی تقلید احتیاط واجب کی بناپر جائز نہیں.
(اجوبۃ الاستفتائات، س22)
2.
سوال: اگر فتوا کے بعد ’’احتیاط ترک نہ کیا جائے‘‘ کی تعبیر آئے تو کیا یہ احتیاط واجب ہے؟جواب: ’’احتیاط ترک نہ کیا جائے‘‘ کی تعبیر اگر کسی مورد میں فتوا بیان کرنے کے بعد ذکر ہوجائے تو احتیاط بہتر ہونے کی تاکید بیان کرنے کے لئے ہے.
(توضیح المسائل کے آخر میں استفتائات، س1)
فتوا سے پہلے یا بعد میں احتیاط ذکر کرے تو اس سے مراد احتیاط مستحب ہے لیکن جن موارد میں یہ احتیاط ’’احتیاط ترک نہ کیا جائے‘‘ کی عبارت کے ساتھ آئے تو مراد احتیاط واجب ہے.
(استفتاء، 7)
- نجاسات و مطهرات
نجاسات و مطهرات
3
اقرب کی بناپر کر پانی متعارف کلو کے مطابق 419/377 کلوگرام ہے۔
(تحریر الوسیله، فصل فی المیاه، م14)
کر پانی تقریبا 384 لیٹر ہے.
(استفتاء، 2)
4
غیر مسلم جس دین اور مذهب سے تعلق رکھتا ہو، نجاست کے حکم میں ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، العاشر و استفتائات، ج1، س267)
وه کفار جو کسی آسمانی دین کو نہیں مانتے ہیں، نجس ہیں لیکن اهل کتاب (یهودی، نصارا، زرتشتی، صابئین) پاک ہیں.
استفتاء، 9 اور اجوبۃ الاستفتائات، س313 و 316)
5
حرام گوشت پرندوں کا فضلہ نجس ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، م1)
حرام گوشت پرندوں کا فضلہ نجس نہیں ہے.
(استفتاء، 9 اور اجوبۃ الاستفتائات، س279)
6
سوم: ہر خون جهنده رکھنے والے حیوان کی منی خواه حلال گوشت ہو یا حرام گوشت، نجس ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، الثالث)
انسان اور ہر خون جهنده رکھنے والے حرام گوشت حیوان کی منی نجس ہے.
حلال گوشت حیوانات کی منی احتیاط واجب کی بناپر نجس ہے.
(استفتاء، 9)
7
نجاست خوراونٹ کا پسینہ نجس ہے لیکن اگر دوسرے حیوانات نجاست خور ہوجائیں تو ان کے پسینے سے اجتناب لازم نہیں ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، الحادی عشر)
حرام سے جنب ہونے والے کا پسینہ اور نجاست خور حیوان کاپسینہ اقوی کی بناپر پاک ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کے ساتھ نماز نہ پڑھے.
(اجوبۃ الاستفتائات، س270)
8
مرغی کے انڈے میں موجود خون نجس نہیں ہے لیکن احتیاط واجب کی بناپر اس کو کھانے سے اجتناب کرے.
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، الخامس)
مرغی کے انڈے میں موجود خون پاک ہے لیکن اس کوکھاناحرام ہے.
(استفتاء، 14 اور اجوبۃ الاستفتائات، س269)
9
گوشت، چربی اور چمڑا جو مسلمان کے ہاتھ سے یا مسلمانوں کے بازار سے خریدا جاتا ہے چنانچہ معلوم ہو کہ پہلے کافر کے ہاتھ میں تھااور احتمال دیا جائے که جس مسلمان نے کافر سے لیا ہے، تحقیق کی ہے اور شرعی طریقے سے ذبح کرنا ثابت کیا ہے (اور شرعی طریقے سے ذبح ثابت ہونے کا احتمال کافی نہیں ہے) بلکه احتیاط (واجب) کی بناپر اس مسلمان شخص کا اس چیز کو شرعی طریقے سے ذبح شده چیز کی طرح پیش آیا ہو اس صورت میں بھی طهارت کا حکم لگایا جائے گا لیکن اگر معلوم ہوجائے که مسلمان نے تحقیق کے بغیر کافر سے لیا ہے تواس سے اجتناب کرنا چاہیے.
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، م4)
گوشت ،چمڑا اور حیوانات کے دوسرے اجزا جوغیر مسلم ممالک سے فراہم کیا جائے اگر احتمال دیا جائے کہ اسلامی طریقے سے ذبح کیا گیا ہے تو پاک ہے اور اگر یقین ہو که اسلامی طریقے سے ذبح نہیں کیا گیا ہے تو نجاست کا حکم لگایا جائے گا.
(استفتاء، 12)
10
شراب اور ہر وه چیز جو انسان کو مست کرتی ہے چنانچه خود بخود روان ہے تو نجس ہے۔
(تحریر الوسیله، القول فی النجاسات، الثامن)
مست کرنے والی مشروبات احتیاط کی بناپر نجس ہیں.
(استفتاء، 9 اور اجوبۃ الاستفتائات، س301)
11
جو چیز نجاست لگنے سے نجس ہوئی ہو تو تین واسطوں تک کو نجس کرتی ہے لیکن اس سے زیاده نجس نہیں کرتی ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی کیفیۃ التنجس بہا، م9)
جو چیز عین نجس کے ساتھ لگنے کی وجہ سے نجس ہوئی ہے اگر پاک چیز کے ساتھ لگ جائے اور دونوں میں سے ایک تر ہو تو پاک چیز کو نجس کرتی ہے اور متنجس سے لگ کر نجس ہونے والی چیز سے کوئی اور پاک چیز لگ جائے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کو نجس کرتی ہے لیکن نجس ہونے والی یہ تیسری چیز کسی اور چیز سے لگ جائے تو اس کو نجس نہیں کرے گی.
(استفتاء، 19 اور اجوبۃ الاستفتاء، س283)
12
اگر ایک عادل شخص کہے کہ کوئی چیز نجس ہے تو احتیاط واجب کی بناپر اس سے اجتناب کرنا چاہیے.
(تحریر الوسیله، القول فی کیفیه التنجس بها، م3)
موضوعات (موضوعات خارجی) میں خبر واحد حجت نہیں ہے.
(استفتاء، 207)
13
چنانچہ برتن کے علاوه کوئی اور چیز پیشاب سے نجس ہوجائے تو دو مرتبه دھونا چاہیے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ یہ دو مرتبے، بول کو برطرف کرنے کے لئےدھونےکے علاوه ہوں.
(تحریر الوسیله، فصل فی المطهرات، اولها)
(برتن کے علاوه) کوئی چیز پیشاب لگنے سے نجس ہوجائے تو اگر عین نجاست کے برطرف ہونے کے بعد دو مرتبہ قلیل پانی ڈالا جائے تو پاک ہوتی ہے اور جو چیز دوسری نجاست کے لگنے سے نجس ہوئی ہوتوعین نجاست برطرف ہونے کے بعد اگر ایک مرتبہ دھویا جائے تو پاک ہوتی ہے.
(استفتاء، 21)
14
جس برتن میں پانی یا کوئی مائع چیز ہو اور کتے کا آب دهان گرنے کی وجہ سے نجس ہوا ہو تو پہلے مٹی سے جو کہ احتیاط واجب کی بناپر پاک ہو، خاک مالی کرے اور اس کے بعد دو مرتبہ قلیل پانی سے دھویا جائے یا کر یا جاری پانی سے احتیاط واجب کی بناپر دو مرتبه دھویا جائے اور اگر کتے کا آب دهان گرنے کے علاوه کسی اور طریقے سے کتا منہ لگائے مثلا چاٹ لے تو بھی احتیاط واجب کی بناپر یہی حکم ہے.
(تحریر الوسیله، فصل فی المطهرات، اولها)
جس برتن میں سے کتا پانی یا مائع چیز پی لے یا چاٹ لے تو پہلے خاک مالی کرنا چاہیے اور اس کے بعد پانی سے دھوئے اور اگر قلیل پانی سے دھویا جائے تو خاک مالی کے بعد دو مرتبه دھونا چاہیے.
(استفتاء، 24)
15
جس برتن سے سور کوئی مایع چیز پی لے تو قلیل پانی سے سات مرتبہ دھونا چاہیے اور کر اور جاری پانی میں احتیاط واجب کی بناپر سات مرتبہ دھونا چاہیے.
(تحریر الوسیله، فصل فی الطهرات، اولها و م 2)
جس برتن سے سور مایع غذاکھائے یا پانی پی لے تو سات مرتبہ دھونا چاہیے.
(استفتاء، 25)
16
پاوں اور جوتے کا تلوا اگر راستے پر چلنے کے علاوه کسی اور وجہ سے نجس ہوجائے تو زمین پر چلنے سے اس کا پاک ہونا اشکال رکھتا ہے. پاوں اور جوتے کا تلوا پاک ہونے کے لئے بہتر ہے کہ پندره قدم زمین پر چلے اگرچہ پندره قدم سے کم چلنے سے یا زمین پر پاوں رگڑنے سے نجاست برطرف ہوجائے.
(تحریر الوسیله، فصل فی المطهرات، ثانیها)
اگر زمین پر چلنے کی وجہ سے کسی کا پاوں یا جوتے کا تلوا نجس ہوجائے تو اگر خشک اور پاک زمین پر پندره قدم چلے اور چلنے یا زمین پر پاوں رگڑنے کی وجہ سے عین نجس یا متنجس چیز برطرف ہوجائے تو پاوں یا جوتے کا نجس تلوا پاک ہوجاتا ہے.
(استفتاء، 26 اور اجوبۃ الاستفتاء، س80)
17
اگر مصنوعی دانت قدرتی دانت سے چسپان ہو اور دھونے کے لئے اس کو نکال نہ سکے تو احتیاط واجب کی بناپر قدرتی دانت کا حکم نہیں رکھتا ہے اور پاک کرنا چاہیے.
(استفتائات، ج1، س258)
اگر مصنوعی دانت اور بھرا هوا دانت قدرتی دانت کا جز شمار ہوجائے تو قدرتی دانت کا حکم رکھتا ہے کہ عین نجاست زائل ہونے سے پاک ہوجاتا ہے اور منہ میں پانی ڈال کر دھونا لازم نہیں ہے ورنہ مصنوعی دانت کو بھی دھونا چاہیے.
(استفتاء، 31)
18
مطهرات میں سے دسواں مسلمان کا غائب ہونا ہے جو انسان، اس کا لباس، فرش، برتن اور ہر اس چیز کے پاک ہونے کا باعث ہے جو اس کے اختیار میں ہے اور ان کو پاک سمجھایا جائے گا سوائے اس کے کہ نجاست باقی ہونے کا علم ہو کسی اور شرط کا ہونا ضروری نہیں ہے بنابراین پاک ہونے کا حکم جاری ہوگا خواه وه شخص نجاست سے آگاه ہو یا نہ ہو، اس نجس چیز کے نجس ہونے کا اعتقاد رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو، دین کے معاملات میں لاپروا ہو یا نہ ہو.
(تحریر الوسیله، فصل فی المطهرات، عاشرها)
اگر یقین ہو که کسی مسلمان کا لباس یا کوئی اور چیز نجس ہے اور اس مسلمان کو ایک مدت تک نہ دیکھےاور اس کے بعددیکھےوه اس نجس چیز کو پاک چیز کی طرح استعمال کرتا ہے تو اس چیز کے پاک ہونے کا حکم لگایا جائے گا اس شرط کے ساتھ کہ اس چیز کا مالک گذشتہ نجاست اور طهارت اور نجاست کے احکام سے باخبر ہو.
(استفتاء، 32)
19
پیشاب کا مخرج پانی کے علاوه پاک نہیں ہوتا ہے اور مرد پیشاب بند ہونے کے بعد ایک مرتبہ دھوئیں تو کافی ہے لیکن عورتیں اسی طرح جن کا پیشاب طبیعی مخرج کے علاوه کسی اور مقام سے نکلتا ہے، احتیاط واجب یہ ہے که دو مرتبہ دھوئیں.
(تحریر الوسیله، فصل فی الاستنجاء، م1)
پیشاب کا مخرج پاک ہونے کے لئے پیشاب بند ہونے کے بعد قلیل پانی سے دوبار دھونا احتیاط لازم ہے.
(استفتاء، 35 اور اجوبۃ الاستفتائات، س90)
20
اگر پتھر اور ڈھیلے وغیره کے ذریعے پاخانے کے مخرج سے پاخانہ برطرف کرے اگرچہ اس کا پاک ہونا محل تامل ہے لیکن نماز پڑھنےمیں کوئی مانع نہیں ہے اور چنانچه کوئی چیز لگ جائے تو نجس نہیں ہوگا اورچھوٹےذرات کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے.
(تحریر الوسیله، فصل فی الاستجاء، م2و 4)
پاخانے کے مخرج کو دو طریقوں سے پاک کرسکتے ہیں؛
....
دوسرا: پتھر یا پاک کپڑا وغیره کے تین ٹکڑوں سے نجاست کو پاک کرے اور اگر تین ٹکڑوں سے نجاست زائل نہ ہوجائے تو دوسرے ٹکڑوں سے اس کو پوری طرح پاک کرے.
(استفتاء، 36 اور اجوبۃ الاستفتائات، س99)
- وضو
وضو
21
پاؤں کے اوپر کسی ایک انگلی کے سرے سے لے کر ابھری ہوئی جگہ تک مسح کرے اور احتیاط مستحب ہے کہ جوڑ تک مسح کرے۔
(تحریر الوسیله، فصل فی الوضوء، م۱۵)
پاؤں کا مسح پاؤں کے جوڑ تک کرنا چاہیے۔
(استفتاء، ۴۳، اجوبۃ الاستفتائات، س۱۰۶ و ۱۱۱)
احتیاط واجب کی بناپر چہرے کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاہیے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئے تو وضو باطل ہے اور ہاتھوں کو کہنی سے انگلیوں کی طرف دھونا چاہیے۔
(تحریر الوسیله، فصل فی الوضوء، م۲، ۳)
وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاہیے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئے تو وضو باطل ہے۔
(استفتاء، ۴۶)
22
احتیاط واجب کی بناپر چہرے کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاهئے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئے تو وضو باطل ہے اور ہاتھوں کو کہنی سے انگلیوں کی طرف دھونا چاہیے.
(تحریر الوسیله، فصل فی الوضوء، م2و 3)
وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاہیے اور اگر نیچے سے اوپر کی طرف دھوئے تو وضو باطل ہے.
(استفتاء، 46)
23
وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو پہلی مرتبه دھونا واجب، دوسری مرتبہ جائز اور تیسری اور اس سے زیاده مرتبہ دھونا حرام ہے اور اگر ایک مشت پانی سے پورے عضو کو دھویا جائے اور وضو کی نیت سے پانی ڈالے تو ایک مرتبہ شمار ہوگا خواه ایک مرتبہ دھونے کا قصد کرے یا نہ کرے۔
توضیح المسائل، م۲۴۸)
چہرے اور ہاتھوں کو وضو میں پہلی مرتبہ دھونا واجب، دوسری مرتبہ جائز اور اس سے زیاده غیر مشروع ہے. پہلی، دوسری یا اس سے زیاده کا تعین وضو کرنے والے قصد پر موقوف ہے یعنی پہلی مرتبه دھونے کی نیت سے کئی مرتبہ چهرے پر پانی ڈال سکتے ہیں.
(استفتاء، ۴۷ اجوبۃ الاستفتائات، س۱۰۲)
24
وضو کی شرائط میں سے ایک اعضاء کے درمیان ترتیب ہے پس چہرے کو دھونا دائیں ہاتھ پر، دائیں ہاتھ کو دھونا بائیں ہاتھ پر، بائیں ہاتھ کو دھونا سر کے مسح اور سر کا مسح پاؤں کے مسح پر مقدم ہے اور احتیاط یہ ہے کہ بائیں پاؤں کا مسح دائیں پاؤں کے مسح پر مقدم نہ کرے بلکہ اس کا واجب ہونا قوت سے خالی نہیں ہے۔
(تحریر الوسیله، شرائط الوضو)
وضو کی ترتیب یہ ہے: چہرے کو پیشانی کے اوپر سے دھونا یعنی بال اگنے کی جگہ سے لے کر ٹھوڑی تک، اس کے بعد دائیں ہاتھ کو کہنی سے لے کر انگلیوں کے سرے تک، اس کے بعد بائیں کو کہنی سے لے کر انگلیوں کے سرے تک، اس کے بعد تر ہاتھ کو سر کے اگلے حصے پر پھیرنا اور آخر میں تر ہاتھ کو دونوں پاؤں کی انگلیوں کے سرے سے لے کر جوڑ تک پھیرنا۔
(استفتاء، ۴۳)
۲۵
سر کا مسح دائیں ہاتھ سے کرنا یا اوپر سے نیچے کی طرف کرنا لازم نہیں ہے۔
(تحریر الوسیله، فصل فی الوضوء، م۱۴)
احتیاط یہ ہے کہ سر کا مسح دائیں ہاتھ سے کرے لیکن مسح کو اوپر سے نیچے کی طرف کرنا لازم نہیں ہے.
(استفتاء، 48)
۲۶
اگر مسح کے لئے ہاتھ پر تری نہ ہو تو باہر کے پانی سے ہاتھ کو تر نہیں کرسکتے ہیں بلکه وضو کے باقی اعضاء سے رطوبت لینا چاہیے اور اس سے مسح کرے۔
(تحریر الوسیله، فی واجبات الوضوء، م۱۷)
اگر مسح کے لئے ہاتھ کی ہتھیلی پر رطوبت نہ ہو تو پانی سے ہاتھ کو تر نہیں کرسکتے ہیں بلکہ ہاتھ کو داڑھی یا ابرو پر موجود رطوبت سے تر کرکے مسح کرنا چاہیے۔
(استفتاء، ۵۲)
۲۷
اگر وضو کا کوئی عضو نجس ہو اور وضو کے بعد شک کرے کہ وضو سے پہلے اس کو دھویاتھایا نہیں چنانچہ وضو کرنے کے دوران اس جگہ کے پاک ہونے اور نجس ہونے کی طرف متوجہ نہ تھاتو وضو باطل ہے اور اگر جانتا ہو کہ متوجہ تھایا متوجہ ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں شک ہو تو وضو صحیح ہے اور ہر صورت میں نجس جگہ کو پانی سے دھونا چاہیے.
(تحریر الوسیله، شرائط الوضو، م۱۳)
اگر وضو کے بعد شک کرے کہ جو جگہ پہلے نجس تھی اس کو پاک کرنے کے بعد وضو کیاتھایا نہیں تو اس کا وضو صحیح ہے لیکن اس جگہ کو دھونا چاہیے.
(درس خارج نماز جماعت، نشست ۳۶، قاعده ی فراغ و استفتاء، ۵۹)
۲۸
اگر وضو سے پہلے جانتاتھاکہ وضو کے کسی عضو پر پانی پہنچنے میں کوئی مانع ہے اور وضو کے بعد شک کرے کہ وضو کرنے کے دوران اس جگہ تک پانی پہنچایا ہے یا نہیں تو اس کا وضو صحیح ہے لیکن اگر جانتا ہو کہ وضو کرنے کے دوران اس مانع کی طرف متوجہ نہیں تھاتو دوباره وضو کرنا چاہیے.
(تحریر الوسیله، شرائط الوضو، م۱۲)
اگر وضو سے پہلے جانتاتھاکہ وضو کے کسی عضو پر پانی پہنچنے سے کوئی مانع ہے اور وضو کے بعد شک کرے کہ اس کے نیچے پانی پہنچا ہے یا نہیں تو وضو صحیح ہے۔
(درس خارج نماز جماعت، نشست ۳۶، قاعده فراغ)
29
اگر وضو کے بعض اعضاء پر ایسا مانع ہو کہ کبھی پانی خود بخود اس کے نیچے تک پہنچتا ہو اور کبھی نہیں پہنچتا ہو اور انسان وضو کے بعد شک کرے کہ اس کے نیچے تک پانی پہنچا ہے یا نہیں چنانچہ جانتا ہو که وضو کے موقع پر اس کے نیچے پانی پہنچنے کی طرف متوجہ نہیں تھاتو دوباره وضو کرنا چاہیے
(تحریر الوسیله، شرائط الوضو، م12)
اگر وضو کے بعض اعضا پر کوئی مانع ہو کہ کبھی پانی خود بخود اس کے نیچے تک پہنچتا ہو اور کبھی نہیں پہنچتا ہو اور انسان وضو کے بعد شک کرے کہ پانی اس کے نیچے تک پہنچا ہے یا نہیں تو اس کا وضو صحیح ہے۔
(درس خارج نماز جماعت، نشست 36، قاعده فراغ)
30
اگر وضو کے بعد وضو کے اعضا پر کوئی چیزدیکھےجو پانی پہنچنے سے مانع بنتی ہے اور نہیں جانتا ہو کہ وضو کے دوران تھی یا بعد میں لگ گئی ہے تو اس کا وضو صحیح ہے لیکن اگر جانتا ہو کہ وضو کے دوران اس مانع کی طرف متوجہ نہیں تھاتو احتیاط واجب یہ ہے که دوباره وضو کرے۔
(تحریر الوسیله، شرائط الوضو، م12)
اگر وضو کے بعد وضو کے اعضا پر کوئی چیزدیکھےجو پانی پہنچنے سے مانع بنتی ہے، چنانچہ نہیں جانتا ہو کہ وضو کرنے کے دوران موجود تھی یا بعد میں لگ گئی ہے تو اس کا وضو صحیح ہے.
(درس خارج نماز جماعت، نشست 36، قاعده فراغ)
31
جس شخص نے وضو نہیں کیا ہے الله تعالی کے اسم مبارک کو چھونا حرام ہے خواه کسی بھی زبان میں لکھا ہوا ہو اور احتیاط واجب کی بناپر پیغمبر اکرم، امام اور حضرت زهرا (علیهم السلام )کے اسمائے مبارکہ کو چھونا بھی اسی طرح ہے۔
(توضیح المسائل، م319)
بہتر ہے که اسمائے جلاله، انبیاء اور معصومین (علیهم السلام )کے اسماء، القاب اور کنیہ کو وضو کے بغیرچھونےسے اجتناب کیا جائے.
استفتاء، 101)
32
اگر چہرے اور ہاتھوں پر زخم،پھوڑایا فریکچر ہو اورکھلاہوا ہو اور اس پر پانی ڈالنا مضر ہو تو اگر اس کے اطراف کو دھوئے تو کافی ہے لیکن اگراس پر تر ہاتھ کو کھینچنا مضر نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ ترہاتھ پھیرے اور اس کے بعد اس پر پاک کپڑا رکھے اور تر ہاتھ کو کپڑے پر بھی پھیرے۔
(توضیح المسائل، م325)
اگر وضو کے اعضا پر زخم،پھوڑایا فریکچر ہو اورکھلاہوا ہو اور دھونا اس کے لئے مضر ہوتو اس کے اطراف کو دھونا چاہیے اور احتیاط یہ ہے کہ اگر تر ہاتھ کو پھیرنا مضر نہ ہو تو تر ہاتھ اس پرکھینچے.
(استفتاء، 79)
33
اگر سر کے اگلے حصے یا پاوں کے اوپر زخم،پھوڑایا فریکچر ہو اورکھلاہوا ہو چنانچہ اس پر مسح نہ کرسکے تو اس پر پاک کپڑا رکھنا چاہیے اور کپڑے کے اوپر ہاتھ پر موجود تری سے مسح کرنا چاہیے اور احتیاط مستحب کی بناپر تیمم بھی کرے اور اگر کپڑا رکھنا ممکن نہ ہو تو وضو کے بدلے تیمم کرنا چاہیے اور بهتر ہے که مسح کے بغیر ایک وضو بھی کرے۔
(توضیح المسائل، م326)
اگر مسح کی جگہ زخم ہو اور اس پر تر ہاتھ کھینچنا ممکن نہ ہو تو وضو کے بدلے تیمم کرنا چاہیے لیکن زخم کے اوپر کپڑا رکھ کر اس پر ہاتھ کھینچنا ممکن ہو تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ تیمم کے علاوه اس طرح مسح کرتے ہوئے وضو بھی کرے۔
(استفتاء، 80 و اجوبه الاستفتاء، س136)
34
کھانے پینے اور دیگر امور مثلا وضو اور غسل وغیره میں سونے اور چاندی کے برتن استعمال کرنا حرام ہے لیکن ان کو رکھنا اور کمرے کی زینت کے لئے استعمال کرنا حرام نہیں ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی الاوانی، م2)
سونے یا چاندی سے بنے ہوئے برتن میں کھاناپینا حرام ہے لیکن ان کو رکھنا یا کھانے پینے کے علاوه دیگر کاموں میں استعمال کرنا حرام نہیں ہے.
(استفتاء، 40)
وضو کے مخصوص مسائل[1]
1
احتیاط واجب کی بناپر جائز نہیں ہے کہ وضو کے درمیان اس کو چھوڑ دے اور موالات ختم ہونے سے پہلے دوباره شروع سے وضو کرے۔
(استفتاء، 6)
2
جائز نہیں ہے که وضو یا غسل کے اعضا پر عمدا اور کسی ضرورت کے بغیر کوئی مانع ایجاد کرے جس کو دور کرنا ممکن نہ ہو یا نقصان یا زیاده مشقت کا باعث ہو مثلا ناخن لگوانا اگر ایسا کرے اور مانع کو برطرف نہ کرسکے تو گناه کیا ہے اور وضو غسل جبیره کے علاوه تیمم بھی کرے اور ناخن کو اتارنے کے بعد احتیاط واجب کی بناپر نمازوں کی قضا بھی پڑھے.
(جدید استفتائات)
3
اگر بیت الخلاء اور واش بیسن ایک ہی کمرے میں ہوں تو واش بیسن میں وضو کرنا مکروه نہیں ہے.
[1] ۔وہ موارد جو آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق ہیں اور جن کے بارے میں امام خمینی رہ کا کوئی نظریہ موجود نہیں ہے
- غسل
غسل
35
غسل ترتیبی میں غسل کی نیت کے ساتھ پہلے سر اور گردن اس کے بعد بدن کے دائیں طرف اور اس کے بعد بائیں طرف کو دھوئے۔
(تحریر الوسیله، القول فی واجبات الغسل، الثالث)
غسل کو دو طریقوں سے انجام دے سکتے ہیں؛ اول: مخصوص ترتیب کے ساتھ بدن کو دھوئے اس طرح کہ پہلے سر اور گردن کو دھوئے اور بعد میں بدن کے باقی حصے کو؛ اور احتیاط (واجب) یہ ہے کہ سر اور گردن کے بعد پہلے بدن کی دائیں طرف کے تمام حصوں کو اور اس کے بعد بائیں طرف کے تمام حصوں کو دھوئے. (استفتاء، 84)
36
ظاهر یہ ہے کہ پانی میں تدریجا داخل ہونے سے غسل ارتماسی ہوجاتا ہے اور احتیاط (واجب) یہ ہے کہ پورے بدن کو ایک دفعہ پانی میں داخل کرے.
(تحریر الوسیله، واجبات الغسل، م6)
غسل ارتماسی یہ ہے که غسل کی نیت کے ساتھ پورے بدن کو ایک دفعہ پانی میں داخل کرے اس طرح کہ پانی بدن کے تمام حصوں تک پہنچ جائے.
(استفتاء، 84)
37
مجنب پر حرام کاموں میں سے ایک یہ ہے کہ بدن کے کسی حصے کو قرآن کے الفاظ یا خدا کے نام اور احتیاط واجب کی بناپر پیامبران اور ائمه (علیهم السلام) کے اسماء اور قرآن کے وه سورے پڑھنا جن میں واجب سجده ہے حتی کہ ان چار سوروں کی تلاوت کی نیت سے (بسم اللہ الرحمن الرحیم )پڑھنا بھی حرام ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی احکام الجنب)
جو کام مجنب پر حرام ہے ان میں سے بدن کا کوئی حصہ قرآن کے الفاظ یا الله تعالی کے اسمائے مبارک سے چھونا اور ان سوروں کے سجدے والی آیات پڑھنا ہے لیکن ان سوروں کی دوسری آیات پڑھنےمیں کوئی اشکال نہیں ہے.
(استفتاء،89 اور اجوبۃ الاستفتائات، س199)
38
سیده عورتیں 60سال مکمل ہونے کے بعد یائسہ ہوتی ہیں یعنی خون حیض نہیں دیکھتی ہیں اور غیر سیده عورتیں 50 سال پورے ہونے کے بعد یائسہ ہوجاتی ہیں.
(تحریر الوسیله، فصل فی الحیض)
یائسہ ہونے کا سال مقرر کرنا محل تامل اور احتیاط ہے؛ عورتیں اس مسئلے میں یا احتیاط کرے یا دوسرے جامع الشرائط مجتہدین کی طرف رجوع کرے۔
* اس میں مسئلےاحتیاط یہ ہے کہ پچاس سال کی عمر کے بعداگروہ اپنی عادت کے ایام میں یااپنی عادت کے علاوہ کسی اورایام میں حیض کی علامات کے ساتھ خون دیکھے تو ان اعمال میں سے جو مستحاضہ عورت انجام دیتی ہےجیسے نمازجس طرح توضیح المسایل میں بیان ہوا ہے اور ان چیزوں میں جو حیض والی عورت کو چھوڑنا چاہئے، جیسے مساجد میں بیٹھنا، جمع کریں۔
(اجوبۃ الاستفتائات، س216)
39
"دن" سے مراد طلوع فجر سے غروب آفتاب کا وقت ہے.
(تحریر الوسیله، فصل فی حیض، م10)
دن کا مطلب اول طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کا وقت ہے.
(درس نماز مسافر، ج257)
- احکام میت
احکام میت
40
حالت احتضار یعنی جان دینے کی حالت میں مسلمان خواه مرد ہو یا عورت، بڑا ہو یا چھوٹا؛ پشت پر اس طرح لٹانا چاہیے که پاوں کے تلوے قبلہ کی طرف ہوں.
(تحریر الوسیله، فصل فی احکام الاموات، م2)
مناسب ہے که مسلمان کو حالت احتضار میں قبلہ کی طرف پشت پر لٹائیں اس طرح کہ پاؤں کے تلوے قبلہ کی طرف ہوں. بہت سارے فقهاء قادر ہونے کی صورت میں مختضر اور دوسروں پر واجب قرار دیتے ہیں اور اس کو انجام دینے میں احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیے.
(استفتاء، 105 اور اجوبۃ الاستفتائات، س253)
41
اثناء عشری مسلمان کا غسل، کفن، نماز اور تدفین هر مکلف پر واجب ہے اور احتیاط واجب کی بناپر غیر اثناء عشری مسلمان کا حکم بھی یہی ہے.
(تحریر الوسیله، القول فی غسل المیت)
مسلمان کا غسل، کفن، نماز اور دفن ہر مکلف پر واجب ہے.
(استفتاء، 106)
42
احتیاط واجب کی بناپر میت کو غسل دینے والا بالغ ہونا چاہیے.
(تحریر الوسیله، القول فی غسل المیت، م13)
میت کو غسل دینے والا مسلمان اثناء عشری، بالغ، عاقل اور غسل کے مسائل سے آشنا ہونا چاہیے.
(استفتاء، 110)
43
مسلمان کی میت کو تین کپڑوں لنگی، پیراهن اور سرتاسری سے کفن دینا چاہیے. لنگی ناف سے زانو تک بدن کے اطراف کو چھپائے اور بہتر یہ ہے کہ سینے سے پاوں تک پہنچے. احتیاط واجب کی بناپر پیراهن شانوں کے اوپر سے لے کر پنڈلی کے آدهے حصے تک پورے بدن کو چھپائے اور سرتاسری کی لمبائی اتنی ہو کہ دونوں سرا گره لگاکر باندھنا ممکن ہو اور اس کی چوڑائی اتنی ہونا چاہیے کہ دونوں اطراف کو ایک دوسرے پر رکھا جاسکے.
(تحریر الوسیله، القول فی تکفین المیت)
مسلمان کی میت کو تین کپڑوں سے کفن دینا چاہیے.
الف. لنگی جو اس کی کمر اور پاوں پر لپیٹتے ہیں.
ب. پیراهن جو کندے کے سرےسے پنڈلی تک آگے اور پیچھے کو چھپائے.
ج. سر تاسری (چادر) کہ سر کے اوپر سے لے کر پاؤں کے نیچے تک کو اس طرح چھپائے کہ دونوں طرف باندھنا ممکن ہو اور اس کی چوڑائی اتنی ہو کہ دونوں اطراف کو ایک دوسرے پر رکھاجاسکے.
(استفتاء، 117)
44
اگر زنده جسم سے کوئی حصہ جدا ہوجائے جس میں ہڈی ہو اور اس کو غسل دینے سے پہلے انسان مس کرے تو غسل مس میت کرنا چاہیے لیکن اگر جدا ہونے والے حصے میں ہڈی نہ ہو تو غسل واجب نہیں ہے.
(تحریر الوسیله، فصل فی غسل مس المیت، م4)
زنده شخص سے جدا ہونے والے عضو کو ہاتھ لگانے سے غسل واجب نہیں ہوتا ہے.
(استفتاء، 103)
- تیمم
تیمم
45
تیمم میں چار چیزیں واجب ہیں؛
اول: نیت
دوم :دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو اس چیز پر مارنا جس پر تیمم صحیح ہے.
سوم :دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو پوری پیشانی اور اس کے دونوں اطراف پر سر کے بال اگنے کی جگہ سے لے کر ابرو اور ناک کے بالائی حصے تک پھیرنا اور احتیاط واجب کی بناپر ہاتھوں کو ابرؤں پر بھی پھیراجائے.
چهارم: بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو دائیں ہاتھ کی پوری پشت پر اور اس کے بعد دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پوری پشت پھیرنا۔
(تحریر الوسیله، القول فی کیفیۃ التیمم، م1)
تیمم کا طریقه یہ ہے؛
1. نیت کرنا تیمم کی ابتدا سے آخر تک
2. دونوں ہاتھوں کی پوری ہتھیلیوں کو ایک ساتھ ایسی چیز پر مارنا جس پر تیمم صحیح ہے.
3. دونوں ہاتھوں کو ایک ساتھ پوری پیشانی اور اس کے دونوں اطراف پر سر کے بال اگنے کی جگہ سے لے کر ابرؤں اور ناک کے بالائی حصے تک پھیرنا
4. بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو دائیں ہاتھ کی پوری پشت پر پھیرنا اور دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پوری پشت پر پھیرنا.
5. احتیاط واجب کی بنا پرہاتھوں کو دوسری مرتبہ ایسی چیز پر مارنا جس پر تیمم صحیح ہے اور اس کے بعد بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو دائیں ہاتھ کی پشت پر اور دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر پھیرنا.
(استفتاء، 136 و اجوبۃ الاستفتائات، س209)
46
تیمم میں پیشانی، ہاتھوں کی ہتھیلیاں اور پشت حتما پاک ہونا چاہیے اور اگر ہاتھ کی ہتھیلی نجس ہو اور پاک نہ کرسکے تو اسی نجس ہتھیلی کے ساتھ تیمم کرنا چاہیے.
(تحریر الوسیله، القول فیما یعتبر فی التیمم، م1 و توضیح المسائل م706)
تیمم میں پیشانی اور ہاتھوں کی پشت کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے اگرچہ امکان ہو تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ پاک ہو۔
(استفتاء، 140 اجوبۃ الاستفتائات، س211)
47
پتھر، چونے کا پتھر، سیاه سنگ مرر اور پتھر کی دوسری قسموں پر تیمم صحیح ہے لیکن جواهرات مثلا عقیق اور فیروزه پر باطل ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ مٹی یا ایسی چیز موجود ہو جس پر تیمم صحیح ہے تو چونے اور پکی ہوئی اینٹ پر تیمم نہ کرے.
(تحریر الوسیله، القول فیما یتمم به، م3)
ہر وه چیز جسے زمین سے شمار کیا جائے جیسے چونے اور آهک کے پتھر ان پر تیمم کرنا صحیح ہے اور بعید نہیں ہے کہ پکے ہوئے چونے، پکی ہوئی آهک اور اینٹ وغیره پر بھی تیمم صحیح ہو.
وه معدنی اشیاء جو زمین کا جز شمار نہیں ہوتی ہیں مثلا سونااور چاندی وغیره پر تیمم صحیح نہیں ہے لیکن اعلی کوالٹی کے پتھر جن کو عرف میں معدنی پتھر کہتے ہیں مثلا سنگ مرمر وغیره پر تیمم صحیح هے.
سیمنٹ اور موزیک پر تیمم کرنا کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے اگرچہ احوط یہ ہے که سیمنٹ اور موزیک پر تیمم نہ کرے.
(استفتاء، 131و 132 اجوبۃ الاستفتائات، س210 و 489)
48
اگر غسل کے بدلے تیمم کرے اور اس کے بعد کوئی ایسا مبطلات وضو میں سے کوئی ایک پیش آئے تو چنانچه بعد والی نمازوں کے لئے غسل نہ کرسکے تو وضو کرنا چاہیے اور وضو نہ کرسکے تو وضو کے بدلے تیمم کرے.
(تحریر الوسیله، القول فی احکام التیمم، م5)
جو شخص غسل کے بدلے تیمم کرے چنانچہ اس سے حدث اصغر سرزد ہوجائے مثلا پیشاب کرے تو بعد والی نمازوں کے لئے غسل نہ کرسکے تو احتیاط واجب کی بناپر دوسری مرتبہ غسل کے بدلے تیمم کرے اور وضو بھی کرے.
(استفتاء، 147)
49
اگر انسان نماز کے لئے وضو نہ کرسکے اور تیمم کرنا بھی ممکن نہ ہو تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ نماز کو اول وقت میں طهارت کے بغیر ادا کرے اور احتیاط واجب کی بناپر ان کی قضا بھی بجالائے.
(تحریر الوسیله، القول فیما یتمم به، ص97، م7)
اگر انسان نماز کے لئے وضو نہ کرسکے اور تیمم بھی ممکن نہ ہو تو احتیاط کی بناپر نماز کو اول وقت میں وضو اور تیمم کے بغیر ادا کرے اور اس کے بعد وضو یا تیمم کے ساتھ قضا کرے.
(استفتاء، 133 اجوبۃ الاستفتائات، س212)
50
اگر ضرر کا یقین یا خوف کی وجہ سے تیمم کرے اور نماز سے پہلے پتہ چلے که پانی مضر نہیں ہے تو اس کا تیمم باطل ہے اور اگر نماز کے بعد پتہ چلے تو اس کی نماز صحیح ہے.
(توضیح المسائل، م672)
اگر کوئی شخص اس خیال سے کہ پانی اس کے لئے مضر ہے، تیمم کرے اور اس تیمم کے ساتھ نماز پڑھنےسے پہلے پتہ چلے که مضر نہیں ہے تو اس کا تیمم باطل ہے اور اگر اس تیمم کے ساتھ نماز پڑھنےکے بعد پتہ چلے که پانی مضر نہیں ہے تو احتیاط واجب کی بناپر وضو یا غسل کرکے دوباره نماز پڑھنا چاہیے.
(استفتاء، 129)
- نماز
- روزہ
- خمس
خمس
222
معدنی کان کا نصاب احتیاط کی بناپر 105 مثقال معمولی چاندی یا 15 مثقال سونا ہے یعنی اگر جس چیز کو گنج سے نکالا ہے اخراجات نکالنے کے بعد اس کی قیمت 105 مثقال چاندی یا 15 مثقال سونے کے برابر ہوجائے تو احتیاط واجب کی بنا پر خمس دینا چاہیے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، الثانی، المعدن)
اگر معدنی کان سے کوئی چیز نکالے چنانچہ نکالے گئے مواد کی قیمت اس کو نکالنے اور صاف کرنے کے اخراجات نکالنے کے بعد 15 مثقال سونے کے برابر ہو تو اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے اور اس کی قیمت اس مقدار سے کم ہوتو خمس نہیں ہے۔
(جزوہ خمس، م4)
223
اگر غوطہ خوری یعنی سمندر میں جاکر موتی اور ہیرا جیسے جواہرات نکالے خواہ اگنے والے ہوں خواہ معدنی، چنانچہ باہر نکالنے کے اخراجات نکالنے کے بعد اس کی قیمت 15 سونے کے چنے کے برابر ہوجائے تو اس کا خمس ادا کرنا چاہئے خواہ ایک دفعہ سمندر سے نکالے خواہ چند مرتبہ نکالے، باہر نکالنے والی چیز ایک جنس کی ہو خواہ کئی اجناس کی۔
اگر بڑے دریاوں مثلا دجلہ اور فرات میں ڈبکی لگائے اور جواہرات باہر نکالے چنانچہ اس دریا سے جواہرات نکالتے ہیں تو اس کا خمس دینا چاہئے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، الرابع، الغوص و م4)
غوطہ خوری کے ذریعے نکالنے والے جواہر پر خمس واجب ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ سمندر سے نکالنے والی چیز ایک جنس کی ہو یا کئی اجناس کی، ایک دفعہ ہو یا کئی دفعہ جو نزدیک ہوں اور احتیاط واجب کی بناپر بڑے دریا مثلا نیل، فرات اور کارون بھی سمندر کے حکم میں ہیں۔
(جزوہ خمس، م9)
224
ساتواں: حلال جو حرام سے مخلوط ہوا ہے۔۔۔ اگر اس کا مالک معدود افراد کے درمیان ہو تو احتیاط یہ ہے کہ اس کا کھاتہ کلئیر کرے (اور کسی طریقے سے ان کی رضایت حاصل کرے) پس اگر ممکن نہ ہوتو(مالک تعیین کرنے کے لئے) قرعہ اندازی کرے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، السابع)
اگر مال کا مالک معدود افراد کے درمیان ہو تو احتیاط یہ ہے کہ کسی بھی طریقے سے ان کی رضایت حاصل کرے اور اگر ممکن نہ ہو اور کسی ایک طرف کا مال ہونے کا زیادہ امکان نہ ہوتو افراد کے درمیان برابر تقسیم کرے۔
(درس خارج مکاسب محرمہ، ج614 و 615)
225
ساتواں: حلال جو حرام سے مخلوط ہوا ہے۔ اگر اس کا مالک معلوم نہ ہو یا لامحدود افراد میں ہو تو احتیاطا حاکم کے اذن سے جس کو چاہے صدقہ دے جب تک کسی شخص کے بارے میں خصوصی گمان نہ ہو (کہ اس کا مالک ہے) ورنہ احتیاط ترک نہ کرے اور اسی مخصوص شخص کو صدقہ دے اس شرط کے ساتھ کہ وہ شخص صدقے کا مستحق ہو۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، السابع)
مجہول المالک مال کا مالک معلوم کرنے کے لے جستجو کرنا واجب ہے اور مالک ملنے کی صورت میں مال اسی کو واپس کرے اور اگر ملنے سے ناامید ہوجائے تو اس کی طرف سے فقیر کو صدقہ دے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ حاکم شرع سے اجازہ لے۔
(درس خارج مکاسب محرمہ، ج588)
226
اگر پتہ چلے کہ حرام کی مقدار خمس سے زیادہ ہے لیکن اس مقدار کو نہیں جانتا ہو تو مال کو حلال اور پاک کرنے میں خمس نکالنا کافی ہے مگر یہ کہ احتیاط (مستحب) یہ ہے کہ خمس دینے کے علاوہ حرام کے بارے میں ایسی چیز دے کر حاکم شرع سے مصالحت کرے جس کو دینے کے بعد بری الذمہ ہونے کا یقین ہوجائے اور مجہول المالک کا حکم اس پر جاری کرے اور اس سے زیادہ احتیاط یہ ہے کہ یقینی مقدار حاکم شروع کے حوالے کرے اور مشکوک کے بارے میں مصالحت کرے اور حاکم شرع اس کو دونوں مصرف (خمس اور مجہول المالک کے مصرف) پر تطبیق کرتے ہوئے احتیاط کرے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، م28)
اگر غیر سے متعلق مال کی مقدار دقیق معلوم نہ ہو لیکن اجمالی طور پر جانتا ہو کہ پانچویں حصے سے زیادہ ہے تو احتیاط کی بناپر خمس کو جتنی مقدار زائد ہونے پر یقین ہے اس کے ساتھ حاکم شرع کو دے تاکہ ان موارد میں خرچ کرے جو خمس اور صدقہ دونوں کا مصرف شمار ہوتے ہیں۔
(جزوہ خمس، م13)
227
مجہول المالک والے مال کو صدقہ دینے کے بعد اس کا مالک مل جائے تو احتیاط واجب کی بناپر صدقہ دینے والا ضامن ہے۔
(العروۃ الوثقی، کتاب الخمس، حاشیہ م33)
مجہول المالک والے مال کو صدقہ دینے کے بعد اس کا مالک مل جائے اور صدقہ دینے پر راضی نہ ہو تو صدقہ دینے والا ضامن نہیں ہے اور مالک کو اس کی مثل یا قیمت ادا کرنا لازم نہیں ہے۔
(درس خارج مکاسب محرمہ، ج596)
228
اگر کسی کے پاس وہ چیزیں ہیں جن پر خمس واجب نہیں ہوا ہے یا خمس ادا کیا گیا ہے اور بازار میں ان کی قیمت بڑھ جائے تو بڑھنے والی قیمت کا اس پر خمس واجب نہیں ہے اس صورت میں جب یہی اشیاء تجارت میں مال یا سرمایہ نہ ہوں مثلا ان کو خریدنے کا مقصد ان کو محفوظ رکھنا اور ان کی منفعت اور پیداوار سے استفادہ کرنا ہو لیکن اگر مقصد یہ ہو کہ ان اشیاء سے تجارت کرے تو بڑھنے والی قیمت پر سال پورا ہونے کے بعد خمس واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ ان کو فروخت کرنا اور قیمت وصول کرنا ممکن ہو اور اگر فقط آئندہ سال میں ممکن ہو تو قیمت میں ہونے والا اضافہ اس سال کی منفعت ہوگا نہ گذشتہ سال کی منفعت۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، م8)
ارث اور ہبہ پر خمس نہیں ہے اگرچہ ان کی قیمت بڑھ گئی ہو مگر یہ کہ اس کو سرمایہ بنائے (یعنی بیچنے کے لئے رکھے) اس صورت میں احتیاط واجب کی بناپر فروخت کرنے کے بعد اس کی قیمت میں ہونے والا اضافہ سال کی درآمد شمار ہوگا اور خمس کے سال کے اختتام پر موجود ہونے کی صورت میں اس کا خمس دینا چاہئے۔
اگر وہ چیز جو اخراجات کا حصہ نہیں ہے، بیچنے کی نیت کے بغیر سال کی درآمد سے خریدے تو سال کے اختتام پر اس کی جتنی قیمت بنتی ہے اس کا خمس ادا کرے اور قیمت بڑھ جائے تو بڑھنے والی قیمت پر (بازار میں بڑھنے والا ریٹ) جب تک فروخت نہ کیا جائے، خمس نہیں لگے گا اور فروخت کرنے کے بعد افراط زر کی مقدار کٹوتی کے بعد بڑھنے والی مقدار فروخت کرنے والے سال کی منفعت میں شمار ہوگی۔
(جزوہ خمس، م40، 44، 53)
229
اگر سال کے آغاز میں اخراجات کے لئے قرض لے لے یا ضرورت کی بعض اشیاء کو ادھار پر خریدے یا فائدہ ملنے سے پہلے سرمایہ میں سے ایک مقدار اخراجات میں خرچ کرے تو اسی اندازے کے مطابق منفعت سے کم کرنا جائز ہے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، م20)
اگر منفعت ملنے سے پہلے زندگی کے اخراجات کے لئے قرض لے لے یا جس پیسے پر خمس نہیں لگا ہے (مثلا ارث) اس سے نکالے تو احتیاط واجب کی بناپر ان اخراجات کو منفعت سے کم نہیں کرسکتا ہے اور اس کا خمس دینا چاہئے لیکن اگر منفعت حاصل ہونے کے بعد اس مال کو زندگی کے اخراجات میں خرچ کرے جس پر خمس نہیں لگا ہے تو سال کے اختتام پر اسی مقدار میں درآمد سے کم ہوگا۔
(استفتاء، 10)
سوال: اگر درآمد ملنے کے بعد قرض یا ادھار لئے ہوئے مال کو اخراجات میں خرچ کرے یا اخراجات کی چیز کو ادھار خریدے اور جس وقت اخراجات میں خرچ کرے گذشتہ درآمد سے کچھ باقی نہ بچا ہو اور اس کے بعد اسی سال کے دوران دوسری درآمد کسب کرے تو کیا سال کے آخر میں جو کچھ خرچ کیا ہے اس کو منہا کرسکتا ہے؟
جواب: سوال میں تحریر فرضیے میں اسی مقدار کے مطابق درآمد سے منہا ہوگا۔
(استفتاء، 104)
230
اگر قالین، برتن یا گھوڑا وغیرہ جو اصل مال باقی رہنے کے ساتھ استفادہ کیا جاتا ہے، خریدے تو ان کا خمس واجب نہیں ہے مگر جب ضرورت کے دائرے سے نکل جائے تو اس صورت میں احتیاط کے طور پر ان کا خمس واجب ہے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، م16)
اگر خمس دینے سے پہلے کسب کی منفعت سے گھریلو اشیاء خریدے اور سال کے دوران اس کی ضرورت ختم ہوجائے تو خمس کے سال کے وقت اس کا خمس دینا واجب ہے لیکن خمس کا سال گزرنے کے بعد اخراجات سے خارج ہوجائے تو خمس نہیں ہے۔
سوال: اگر کوئی شخص ضرورت کے مطابق گھر مہیا کرے لیکن مختلف وجوہات کی بناپر قیام نہ کرسکے یا ایک مدت کے لئے کرایہ پر دے اس کے بعد سکونت سے منحرف ہوجائے اور اس کو بیچ دے تو اس فرض کے ساتھ اس مدت کے دوران خمس کا سال گزر گیا ہے، اس کے خمس کا کیا حکم ہے؟
جواب: سکونت شرط نہیں ہے ضرورت اور شان کے مطابق ہونے سے ہی اخراجات شمار ہوگا اور حتی کہ فروخت کرنے کے بعد بھی خمس نہیں ہے۔
(جزوہ خمس، م83 ، استفتاء، 12)
231
خمس مال سے ہی تعلق رکھتا ہے لیکن مالک کو اختیار ہے کہ اسی مال سے دے یا کسی دوسرے مال سے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی ما یجب فیہ الخمس، م23)
خمس کے سال سے اگلے سال تک خمس کو تاخیر کرنا جائز نہیں ہے اور جو شخص خمس کے سال کے آغاز پر خمس ادا نہ کرے یہ خمس اس کے ذمے باقی رہے گا جس کو ادا کرنا چاہئے اور کرنسی کی قدر میں کمی ہونے کی صورت میں کم ہونے والی مقدار کو بھی ادا کرنا چاہئے اگر یہ مقدار معلوم نہ ہو تو حاکم شرع کے ساتھ مصالحت کرے۔
جن موارد میں خمس تعلق رکھنے والا مال چاول اور گندم کی طرح مثلی ہو اور مکلف خمس کے سال کے آغاز میں ادا نہ کرے تو احتیاط یہ ہے کہ ادا کرنے کے وقت اس مثل کی قیمت کو بھی مدنظر رکھے اور جو بھی زیادہ کم ہو مکلف سے لیا جائے۔
(جزوہ خمس، م108 و استفتاء، 1)
232
اگر نابالغ کے مال پر خمس لگے (مثلا معدن یا حلال حرام سے مخلوط ہوجائے) تو اس کے شرعی ولی پر ادا کرنا واجب ہے لیکن اس کے اموال سے تجارت کے ذریعے حاصل ہونے والی منفعت یا کسب کے منافع کا خمس جس کو ادا کرنا شرعی ولی پر واجب نہیں ہے بلکہ احتیاط کی بناپر حاصل ہونے والی منفعت باقی رہے بلوغ تک پہنچنے کے بعد اس بچے پر خمس ادا کرنا واجب ہے۔
(العروۃ الوثقی، کتاب الخمس، فصل فیما یجب فیہ الخمس، م84)
بچے کے کسب کے منافع چنانچہ سال کے دوران اس کے اخراجات میں خرچ نہ ہوجائیں تو خمس لگے گا اور اس کا شرعی ولی خمس ادا کرسکتا ہے اور اگر ادا نہ کرے تو بلوغ تک پہنچنے کے بعد بچے پر خمس ادا کرنا واجب ہے۔
استفتاء، 108)
233
اگرمجنون کا کچھ مال سال کے اخراجات سے بچ جائے تو احتیاط یہ ہے کہ اس کا خمس ادا کریں۔
(استفتائات صحیفہ امام)
مجنون کی آمدنی کے منافع اگر سال کے دوران اس کے اخراجات میں خرچ نہ ہوجائیں تو اس پر خمس لگے گا اور اس کا شرعی قیم اس کو ادا کرسکتا ہے اور اگر ادا نہ کرے تو ہوش میں آنے اور سالم ہونے کے بعد مجنون پر خمس دینا واجب ہے اور مرنے تک ہوش میں نہ آئے تو اس کے ترکے سے ادا کیا جائے۔
(استفتاء، 108)
234
اگر بید اور چنار وغیرہ کا درخت لگائے تو ان کو فروخت کرنے کے سال ان کا خمس ادا کرے اگرچہ فروخت نہ کرے لیکن اگر مثلا ہر سال تراشی جانے والی شاخوں سے استفادہ کیا جائے اور صرف وہ شاخیں یا آمدنی کے دوسرے منافع کو ملاکر سال کے اخراجات سے زیادہ ہوجائیں تو ہر سال کے آخر میں اس کا خمس ادا کرے۔
(توضیح المسائل، م1772)
زرعی محصولات اس مرحلے تک پہنچنے سے پہلے جو کسان کا ہدف ہوتا ہے (مثلا انگور کا درخت لگانے کا مقصد پکا ہوا انگور حاصل کرنا ہے) اگر اس طرح ہو کہ فائدہ صدق کرتا ہے (مالی ارزش رکھتا ہو) تو خمس کے سال کے آخر میں خمس لگے گا اور اسی طرح ہے اس مسئلے کے دوسرے مصادیق مثلا نامکمل عمارت جو مکمل کرکے بیچنے کے قصد سے زیرتعمیر ہے۔
(استفتاء، 108)
235
انسان اس مال میں تصرف نہیں کرسکتا ہے جس کا خمس ادا نہ کرنے کا یقین رکھتا ہے۔
اگر جس پیسے کا خمس ادا نہیں کیا ہے اس سے کوئی جنس خریدے یعنی بیچنے والے کو کہے کہ اس جنس کو اس پیسے کے بدلے خریدوں گا یا خریدتے وقت اس کا قصد یہ ہو کہ خمس ادا نہ کرنے والے پیسے سے قیمت دے گا چنانچہ حاکم شرع پانچویں حصے کے معاملے کی اجازت دے تو اس مقدار کے برابر معاملہ صحیح ہے۔
(توضیح المسائل، م1795، 1760)
اس شخص کے پاس کھانا کھانے میں کوئی اشکال نہیں جو اہل خمس نہیں ہے۔
اگر کسی شخص کے مال کے ساتھ خمس تعلق پیدا کرے لیکن اس کا خمس نہیں دیا ہو اور کوئی معاملہ انجام دے تو صحیح ہے۔
(جزو خمس، م139، 141)
236
احتیاط یہ ہے کہ مکلف اگر نفقہ کے لئے دے رہا ہو تو اس شخص کو خمس نہ دے جس کا نفقہ اس کے ذمے ہے مثلا بیوی لیکن نفقہ کے علاوہ کسی اور چیز کے لئے جس کی اس کو ضرورت ہے اور خمس دینے والے پر اس کو مہیا کرنا واجب نہیں ہے، خمس دینے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فی قسمتہ و مستحقیہ، م4)
اگر کسی شخص کے خاندان کا کوئی فرد جس کا نفقہ اس پر واجب ہے، سید اور فقیر ہو تو اپنا خمس اس کو نہیں دے سکتا ہے۔
(جزوہ خمس، م136)
237
اگر کئی سال تک پیسہ محفوظ رکھے تاکہ گھر خرید لے تو اخراجات شمار نہیں ہوگا اور اس کا خمس دینا واجب ہے۔
(تحریر الوسیلہ، القول فیما یجب فیہ الخمس، م17)
درآمد کی منفعت سے بچایا ہوا مال اگر زندگی کے اخراجات پورے کرنے کے لئے ہو تو خمس کے سال کے اختتام پر خمس لگے گا مگر یہ کہ بچت کا پیسہ زندگی کے ضروری لوازمات یا لازمی اخراجات پورا کرنے کے لئے ہو تو اس صورت میں اگر خمس کے سال کے بعد مستقبل قریب (چند دنوں) میں ان کاموں میں خرچ ہوجائے تو خمس نہیں ہے۔
(اجوبۃ الاستفتائات، س909)
خمس کے بارے میں مخصوص مسائل
33
کرایہ دار ڈپازٹ کے طور پر جو پیسہ مالک مکان کو دینے پر مجبور ہے، چنانچہ (ڈپازٹ کے بغیر) مکمل کرایہ ادا کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو یا مالک مکان قبول نہ کرے تو اپنی شان کے مطابق گھر کرایہ پر لینے کے لئے قرارداد کے مطابق مالک مکان کو دینے والے ڈپازٹ پر خمس نہیں لگے گا اور اخراجات کا حکم رکھتا ہے۔
(استفتاء، 101)
34
احتمالی حادثات کے لئے بچت کیا ہوا پیسہ چنانچہ خمس دینے کے بعد باقی ماندہ پیسہ کافی نہ ہو اور پریشانی دور نہیں ہوتی ہے تو خمس نہیں لگے گا اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ (نئی آمدنی ملنے کی وجہ سے) پریشانی ختم ہونے کے بعد خرچ نہ ہونے والی مقدار کا خمس ادا کیا جائے۔
(استفتاء، 101)
35
خمس ادا کرنے سے مکلف کا ذمہ بری ہوجاتا ہے اگرچہ قصد قربت کے ساتھ نہ ہو۔
(استفتاء، 101)
36
سوال: اطلاع دیئے بغیر دوسروں کی طرف سے خمس ادا کرنا بری الذمہ ہونے کا باعث ہے؟
جواب: ہاں، کافی ہے۔
37
خمس کا سال ختم ہونے کے بعد جدید سال کی پہلی آمدنی ملنے میں کچھ عرصہ فاصلہ آئے تو نئے خمس کے سال کا آغاز پہلی آمدنی ملنے کی تاریخ کو قرار دے سکتے ہیں۔
(استفتاء، 103)
38
اگر کسی کو کتابوں کے صفحات کے اندر پیسے مل جائیں اور تردید ہوجائے کہ گذشتہ سال کی درآمد کا حصہ ہے کہ فورا خمس دیا جائے یا جدید سال کی درآمد کا حصہ ہے کہ خمس کے سال کے اختتام تک مہلت ہے اور اخراجات میں خرچ کرسکتا ہے تو جدید سال کی درآمد کا حصہ شمار ہوگا۔
(استفتاء، 104)
39
سوال: اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ خمس اخراجات میں سے بچنے والی رقم پر واجب ہوتا ہے، اگر مکلف کو علم ہو کہ خمس کے سال کے اختتام تک اس کی درآمد اخراجات میں خرچ نہیں ہوگی تو خمس کے سال کے اختتام سے پہلے خمس ادا کرنا واجب ہے؟
جواب: سال کے اختتام سے پہلے خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے۔
40
جس حج کو ابھی تک انجام نہیں دیا گیا ہے، اس کی اجرت پر فائدہ صدق کرنا، اسی طرح اجارے کی نماز اور روزہ جو آئندہ سال بجا لائے جاتے ہیں، اس پر فائدہ صدق کرنا معلوم نہیں ہے اور اس کو رواں سال کی منفعت میں سے شمار نہیں کیا جاسکتا ہے پس اس پر خمس واجب نہیں ہے۔
(استفتاء، 13)
41
سوال: کوئی شخص دوسرے کو ہدیہ دے اور سنجیدہ قصد رکھتا تھا اور خمس سے فرار کا قصد نہیں رکھتا تھا اگر خمس کے سال کے بعد ہبہ سے منحرف ہوجائے اور واپس لے تو کیا اس کا خمس دینا چاہئے؟
جواب: ہبہ سے منحرف ہوتے ہی اس کا خمس دینا چاہئے۔
(استفتاء، 30)
42
سوال: اگر اس سرمایے پر خمس لگنے کے بارے میں شک کرے جس سے زندگی کے معاملات چل رہے ہیں تو کیا وظیفہ ہے؟
جواب: سوال کے فرض کے مطابق خمس دینا واجب نہیں ہے بنیادی طور اخراجات کے بعد خمس کا مطلب یہ ہے کہ اخراجات سے بچ جانا ثابت ہونا چاہئے۔
(استفتاء، 107)
43
اگر میت کی تجہیز کے لئے اس کے ترکہ سے خرچ کیا جائے تو خرچ ہونے والی مقدار کا خمس دینا واجب نہیں ہے۔
44
سوال: کیا ہبہ معوضہ خواہ مشروطہ ہو یا غیر مشروطہ، پر خمس واجب ہے؟
جواب: ہبہ کی دونوں قسمیں کسب شمار نہیں ہوتی ہیں اور خمس نہیں ہے۔
(استفتاء، 112)
بیمہ سے ملنے والا پیسہ
وہ پیسہ جو لائف انشورنس یا کسی عضو کی معذوری کے عنوان سے بیمہ کرنے والے کو ملتا ہے، سال کی آمدنی شمار ہوتا ہے لیکن جو پیسہ اس کے مرنے کے بعد لواحقین کو ملتا ہے وہ ایک قسم کا احسان شمار ہوتا ہے اور آمدنی نہیں اور خمس بھی نہیں ہے۔
جو پیسہ علاج وغیرہ کے لئے آمدنی سے خرچ کیا جاتا ہے اور بعد میں مثلا بیمہ کمپنی اس کو ادا کرتی ہے، جدید آمدنی نہیں بلکہ اپنے پیسے واپس مل گئے ہیں چنانچہ خمس کے سال تک زندگی کے اخراجات میں خرچ نہ ہوجائیں خمس لگے گا لیکن اگر خمس کا سال گزرنے کے بعد کمپنی سے مل جائے فورا اس کا خمس ادا کرے۔
وہ پیسے جو بیمہ کمپنی نقصان کی تلافی کے لئے ادا کرتی ہے مثلا گاڑی کا بیمہ، آگ لگنا، زرعی فصل، آمدنی کا حصہ ہیں۔ چنانچہ خمس کے سال کے آغاز تک زندگی کے اخراجات میں خرچ نہ ہوجائے تو خمس ادا کرنا واجب ہے۔
بے روزگاری کا بیمہ وغیرہ جو (پیسہ وصول کرنے والے کے علاوہ) آجر یا دوسرے شخص اور بیمہ کمپنی کے درمیان قرارداد کی بنیاد پر ادا کیا جاتا ہے، وصول کرنے والے کے لئے ہدیہ ہے اور خمس نہیں ہے لیکن وصول کرنے والے اور بیمہ کمپنی کے درمیان قرارداد کی بنیاد پر ہو یا آجر اور پیسہ وصول کرنے درمیان شرط کی بنیاد پر آجر نے ادا کیا ہو تو خمس تعلق رکھتا ہے۔
وہ پیسہ جو ڈرائیونگ کے حادثات میں گاڑی کو نقصان پہنچانے والا یا اس کی طرف سے بیمہ کمپنی نقصان کی تلافی کے لئے مالک کو ادا کرتی ہے (تیسرے شخص کا بیمہ) آمدنی شمار نہیں ہوگا اور خمس نہیں ہے۔
(استفتاء، 11)
- زکات
زکات
238
کشمش کی زکات احتیاط کی بنا پر اس وقت واجب ہوتی ہے جب انگور کچا ہو۔
(تحریر الوسیلہ، زکات الغلات، م3)
کشمش کی زکات اس وقت واجب ہوتی ہے جب اس کو انگور کہا جائے اور اس سے پہلے زکات تعلق نہیں رکھتی ہے۔
(استفتاء، 2)
239
اگر زکات کے آٹھ مصارف میں سے کسی ایک مصرف میں فطرہ پہنچادے تو کافی ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ فقط شیعہ فقراء کو دے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب الزکاۃ، القول فی مصرفھا)
احتیاط واجب یہ ہے کہ فطرہ صرف شیعہ فقیروں کو دیا جائے اور زکات کے دوسرے مصارف میں خرچ نہ کیا جائے۔
(استفتاء، 5)
- نذر
نذر
240
شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کی نذر باطل ہے۔
(توضیح المسائل، م2654)
اگر شوہر غائب ہو تو بیوی کی نذر صحیح ہونے میں شوہر کا اذن شرط نہیں ہے لیکن اگر موجود ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس سے اذن لے اور اگر شوہر کی اجازت کے بغیر نذر کرے تو نافذ نہیں ہے۔
(مناسک حج، م81)
241
اگر انسان اپنے اختیار سے نذر پر عمل نہ کرے تو کفارہ دے یعنی ایک غلام آزاد کرے یا ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلائے یا دو مہینے مسلسل روزہ رکھے)
تحریر الوسیلہ، کتاب الایمان و النذور، م26 و 28)
نذر کا کفارہ قسم کے کفارے کی طرح ہے یعنی ایک غلام آزاد کرنا یا دس فقیروں کو کھانا کھلانا یا کپڑے پہنانا اور ممکن نہ ہونے کی صورت میں تین دن روزہ رکھنا۔
(استفتا روزہ، 66)
242
اگر کوئی معین روزے کی نذر کرے اور اس دن روزہ رکھے لیکن نذر کے روزے کی نیت نہ کرے تو نذر کے روزے پر عمل شمار نہیں ہوگا۔
(العروۃ الوثقی، الصوم، النیۃ، م7)
جو شخص معین دن میں روزہ رکھنے کی نذر کرے، چنانچہ نذر کو فراموش کرے لیکن اس دن نذر کے علاوہ کسی اور نیت سے روزہ رکھے تو نذر پر عمل ہوجائے گا۔
استفتاء، 109)
- حج
حج[1]
243
جو شخص شادی اور اس کے لئے پیسے کا محتاج ہو تو اس صورت میں مستطیع ہوگا جب حج کے اخراجات کے علاوہ شادی کے اخراجات بھی موجود ہوں۔
(مناسک حج، م18)
جس شخص کو شادی کی ضرورت ہے اور شادی نہ کرنا مشقت یا حرج کا باعث ہو تو شادی کرسکتا ہے اور اس وقت مستطیع ہوگا جب حج کے اخراجات کے علاوہ شادی کے اخراجات بھی موجود ہوں۔
(مناسک حج، م43)
244
اگر غیر مستطیع شخص حج کے اخراجات کو قرض لے تو مستطیع نہیں ہوگا اگرچہ بعد میں آسانی کے ساتھ ادا کرسکتا ہو اور اگر اس کے ساتھ حج بجا لائے تو حج کے لئے کافی نہیں ہے۔
(مناسک حج، م20)
جس شخص کے پاس حج کے لئے جانے کا خرچہ نہ ہو لیکن قرض لے سکتا ہے اور اس کے بعد آسانی کے ساتھ اپنا قرض ادا کرسکتا ہے تو قرض لے کر خود کو مستطیع بنانا واجب نہیں ہے لیکن اگر قرض لے تو اس پر حج واجب ہوگا۔
(مناسک حج، م41)
245
اگر کوئی شک کرے کہ اس کے پاس موجود مال سے مستطیع ہوا ہے یا نہیں تو احتیاط واجب یہ ہے کہ تحقیق کرے اور تحقیق واجب ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ اپنے پاس موجود مال کی مقدار نہیں جانتا ہو یا حج کے اخراجات کی مقدار نہیں جانتا ہو۔
(مناسک حج، م29)
اگر استطاعت میں شک ہو اور جاننا چاہتا ہو کہ مستطیع ہوا ہے یا نہیں تو اپنی مالی حیثیت کی تحقیق کرنا واجب ہے۔
(مناسک حج، م45)
246
استطاعت میں شرط ہے کہ حج سے واپسی کے بعد تجارت، زراعت، صنعت یا جائیداد مثلا دوکان یا باغ وغیرہ ہو اس طرح کہ زندگی سخت نہ ہوجائے اور اگر اپنی شان کے لائق کوئی کام کرنے کی قدرت رکھتا ہو تو کافی ہے اور اگر واپس آنے کے بعد خمس اور زکات اور دوسرے شرعی وجوہات کی طرف محتاج ہوجائے تو کافی نہیں ہے بنابراین علماء اور دینی طلاب جو حج سے واپسی میں حوزہ علمیہ سے شہریہ لینے کا محتاج ہوتے ہیں، ان پر حج واجب نہیں ہے۔
(مناسک حج، م40 اور 48)
اگر حج سے واپسی کے بعد دینی طلباء کی زندگی کی ضروریات مدارس سے ملنے والے شہریہ سے پورا ہوجائے یا مکمل کرنے کے لئے اس کی ضرورت ہو تو کافی ہے۔
(مناسک حج، م55 کی ذیل میں)
247
اگر کسی نے مستطیع ہونے کے فورا بعد حج کے لئے جانے کی کوشش کی اور قرعہ اندازی میں شرکت کی اور قرعہ اندازی میں نام نہ آنے کی وجہ سے حج کے لئے نہ جاسکے تو مستطیع نہیں ہوا ہے اور اس پر حج واجب نہیں ہے۔
(مناسک حج، م55 و 57)
جس شخص کے پاس حج کرنے کا خرچہ ہے اور کسی تاخیر کے بغیر جانے کے لئے نام لکھوائے لیکن قرعہ اندازی میں نام نہیں آیا اور قرعہ اندازی میں نام نہ آنے کی وجہ سے حج نہ کرسکا تو مستطیع نہیں ہوا اور اس پر حج واجب نہیں ہوا ہے لیکن اگر بعد والے سالوں میں حج کے لئے جانا اسی سال نام اندراج کروانے اور تھوڑی مقدار میں پیسے جمع کرنے سے مربوط ہو تو احتیاط واجب کی بناپر اس کام کے لئے اقدام کرنا چاہئے۔
(مناسک حج، م69)
248
کوئی شخص دوسرے کی نیابت میں حج کرنے کے لئے اجیر ہوجائے اور اس کے بعد اسی سال کے اندر خود بھی مالی استطاعت پیدا کرے چنانچہ اسی سال کے دوران حج کرنے کے لئے اجیر ہوا ہے تو نیابت میں حج کرے اور اگر اس کی استطاعت باقی رہے تو آئندہ سال اپنا حج ادا کرے۔
(مناسک حج، م56)
جو شخص مالی طور پر مستطیع نہ ہو اگر دوسرے کی نیابت میں حج کے لئے اجیر بن جائے اور اگر عقد اجارہ کے بعد اس اجارہ سے ملنے والے پیسے کے علاوہ کسی اور طریقے سے مستطیع ہوجائے تو اس سال اپنا حج کرے اور اجارہ والا حج اسی سال کا تھا تو اجارہ باطل ہے دوسری صورت میں آئندہ سال اجارہ والا حج بجالائے۔
(مناسک حج، م64)
- نگاہ اور پوشش
نگاہ اور پوشش
249
سوال: اجنبی عورت کی تصویر کو دیکھنا جس کو انسان جانتا ہے، جائز ہے یا نہیں؟ جائز نہ ہونے کی صورت میں جاننے کا مطلب کیا ہے؟ کسی کے بارے میں اتنی سی واقفیت (نام کی حد تک) کہ فلان عورت فلان کی بیٹی یا فلان کی بیوی ہے، کافی ہے یا کچھ اور مراد ہے؟
جواب: اجنبی عورت کی تصویر دیکھنا جس کو مثلا کسی شخص کی بیوی یا بہن کی حیثیت سے جانتا ہے، احوط کی بناپر جائز نہیں ہے۔
(استفتائات، ج8، س9849)
سوال: مشہور معاصر فقہاء کے مطابق (لذت کی نیت کے بغیر) نامحرم اور بے حجاب عورت کی تصویر دیکھنا جس کو نہیں جانتا ہے، جائز ہے، اس مورد میں جاننے سے کیا مراد ہے؟
جواب: نامحرم عورت کی تصویر دیکھنے کی حرمت اجنبی عورت کی تصویر دیکھنا حرام ہونے کے عنوان سے ثابت نہیں ہے لیکن اگر کوئی اور عنوان صدق کرے مثلا ہتک حرمت یا برائی وغیرہ کے عنوان سے نگاہ کا حکم اس عنوان کے حکم کا تابع ہے۔
(استفتاء، 28)
250
احتیاط واجب کی بناپر نامحرم عورت کے سر سے جدا ہونے والے بال پر نگاہ کرنے اور چھونے سے اجتناب کیا جائے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب النکاح، م20و 21)
نامحرم عورت کے سر سے جدا ہونے والے بال پر نگاہ کرنا یا چھونا ظاہری طور پر کوئی اشکال نہیں رکھتا اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ نہ چھوئے۔
(استفتاء، 117)
251
احتیاط واجب یہ ہے کہ مرد زنانہ لباس اور عورت مردانہ لباس نہ پہنے لیکن اگر اس کے ساتھ نماز پڑھے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
(توضیح المسائل، م846)
مخالف جنس کا لباس پہننا چنانچہ جنس مخالف کی مشابہت صدق نہ کرے تو حرام نہیں ہے۔
(مکاسب محرمہ، ج147، ص10)
نگاہ اور لباس کے مورد میں مخصوص مسائل
45
سوال: کیا مرد ریبہ کے قصد کے بغیر اجنبی عورت کے بدن کے اندر دیکھ سکتا ہے؟
جواب: جائز ہے مگر احوط یہ ہے کہ منہ کے اندر دیکھنا جائز نہیں ہے البتہ منہ کی وہ مقدار جو بات کرتے وقت نمایاں ہوتی ہے،اس کو دیکھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
(استفتاء، 109)
46
احوط یہ ہے کہ مرد یا عورت مخالف جنس سے مخصوص زینت استعمال نہ کرے اگرچہ جنس مخالف کی مشابہت کا قصد نہ ہو مثلا کوئی مرد عورتوں سے مشابہت کے قصد کے بغیر اور فقط زینت کے لئے آبرو کے نچلے حصے کو سجائے۔ البتہ اس کو ترک کرنا احوط ہے۔
(مکاسب محرمہ، ج147، ص11)
47
نامحرم مرد کو باحجاب عورت کی بے پردہ تصویر یا ویڈیو دکھانا یا سوشل میڈیا میں ذاتی صفحے یا پروفائل پر اپنی یا دوسرے کی تصویر رکھنا احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے۔
(استفتاء، 29)
- نکاح
نکاح
252
لڑکی اگر بلوغ کی حد کو پہنچے اور سمجھدار ہو یعنی اپنا نفع و نقصان سمجھ سکتی ہے چنانچہ شوہر انتخاب کرنا چاہے اور باکرہ ہو تو باپ یا دادا سے اجازت لینا چاہئے۔
(توضیح المسائل، م2376)
بالغ اور سمجھدار لڑکی یعنی جو اپنی مصلحت کو تشخیص دے سکتی ہے چنانچہ اگر باکرہ ہے اور شادی کرنا چاہتی ہے خواہ دائمی خواہ موقت، احتیاط واجب کی بناپر باپ یا دادا سے اجازت لینا چاہئے۔
(استفتاء، 12)
253
معروف یہ ہے کہ ایک یا دو گھنٹے کسی شیرخوار یا تھوڑی بڑی بچی کے ساتھ ازدواج موقت کیا جاتا ہے جس کا ہدف یہ ہے کہ اس کی ماں بچی کے وقتی شوہر کے لئے محرم بن جائے،
(تحریر الوسیلہ، کتاب النکاح، القول فی المصاھرۃ، م2)
نومولود کے ساتھ عقد موقت صحیح ہونا (اس مدت کو مدنظر رکھے بغیر جس میں لذت لینا ممکن ہو) محل اشکال ہے۔
(استفتاء، 102)
254
عقد موقت میں مدت کا ذکر شرط ہے اور مدت کی مقدار خواہ لمبی ہو خواہ مختصر، مرد اور عورت کے اختیار میں ہے اور اس طرح معین زمان ہونا چاہئے جو کم یا زیادہ ہونے سے محفوظ رہے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب النکاح، القول فی النکاح المنقطع، م9)
لمبی مدت والا عقد موقت مثلا 99 سال کہ عام طور پر مرد اور عورت اتنی مدت تک زندہ نہیں رہتے ہیں، محل اشکال ہے۔
(استفتاء، 102)
255
مجوسی عورت کے ساتھ شادی کرنا حرام ہے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب النکاح، القول فی الکفر، م1)
زرتشتی عورتوں کے ساتھ عقد موقت میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
(استفتاء، 2)
نکاح کے مورد میں مخصوص مسائل
48
سوال: اگر مرد کسی لڑکی کو دائمی نکاح کا وعدہ کرکے متعہ کے لئے راضی کرے تاکہ ایک دوسرے سے زیادہ واقفیت ہوجائے لیکن محرمیت کے دوران جماع کرکے بکارت ختم کرے اور مدت ختم ہونے کے بعد لڑکی کو چھوڑدے تو کیا لڑکی اجرت المثل کا مطالبہ کرسکتی ہے؟
جواب: اگر عقد کے ضمن میں یہ شرط رکھی گئی ہے تو اس پر عمل کرنا واجب ہے ورنہ دھوکہ ثابت ہونے کی صورت میں لڑکی کی رضایت حاصل کرنا چاہئے اور اجرت المثل واجب ہونا معلوم نہیں ہے۔
(استفتاء، 17)
طلاق کے مورد میں مخصوص مسائل
49
سوال: اگر کوئی شخص خود کو عادل نہیں سمجھتا ہے لیکن طلاق کی وکالت رکھنے والا شخص اس کو عادل سمجھتا ہے تو کیا ایسا شخص خود کو طلاق کا گواہ قرار دے سکتا ہے یا نشست کو ترک کرنا واجب ہے؟
جواب: نشست کو ترک کرنا واجب نہیں ہے، لیکن صحیح طلاق کے آثار کو اس پر مرتب نہیں کرسکتے ہیں۔
(استفتاء، 557)
50
سوال: کوئی عورت طلاق خلع کی عدت کے دوران، چھے مہینوں کے لئے شوہر سے عقد موقت کرتی ہے۔ ان چھے مہینوں کے بعد اس عورت کی عدت کیا ہوگی؟
جواب: اگر ان چھے مہینوں کے دوران نزدیکی کی ہے تو عقد موقت کی عدت رکھنا چاہئے اور اگر اس مدت میں نزدیکی نہیں کی ہے تو عدہ نہیں ہے۔
(استفتاء، 549)
- معاملات
معاملات
256
انسان اور حیوان کا مجسمہ بنانا حرام ہے مثلا ایسا مجسمہ جو پتھر، دھات اور لکڑی وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب المکاسب، م12)
تصویر بنانا خواہ مجسمہ ہو یا غیر مجسمہ، بذات خود حرام نہیں ہے۔
(مکاسب محرمہ، درس 152 و ،156 رسالہ آموزشی، ج2، گفتار 21)
257
جادو کرنا، سیکھنا، سکھانا اور اس سے کمانا حرام ہے بلکہ شعبدہ اس سے ملحق ہے یا سحر کی ایک قسم ہے، شعبدہ یہ ہے کہ جلدی سے حرکت کرکے خلاف واقع چیز دکھاتے ہیں۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب المکاسب، م16)
شعبدہ (وہ عمل جو سرعت، پنہان اور مشق کرنے سے وجود میں آتا ہے اور حقیقت میں سحر سے مختلف ہے) بذات خود حرام نہیں لیکن اگر کسی حرام کام کا عنوان صدق کرے تو حرام ہے۔
(مکاسب محرمہ، درس 231 و رسالہ آموزشی، جلد2، درس11)
258
نجس اشیاء (نجاسات) کے تمام اقسام سے کمانا جائز نہیں ہے اور البتہ اس کے عام ہونے میں (تمام نجاسات میں جائز نہ ہونا) اشکال ہے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب المکاسب، م1)
اگر عین نجس حلال کمائی کا باعث ہو اور اسی مباح منفعت کے لئے معاملہ ہوجائے تو معاملہ حلال اور صحیح ہے لیکن اگر حلال منفعت نہ ہو یا حرام منفعت کے لئے معاملہ کیا جائے تو حرام اور باطل ہے اگر سورکا انسانی غذا کے لئے معاملہ کیا جائے تو احتیاط واجب کی بناپر معاملہ باطل ہے اور نقل و انتقال اور ملکیت وجود میں نہیں آئے گی۔
(مکاسب محرمہ، درس 60 و 61 و رسالہ آموزشی، جلد 2، درس 1)
259
جو چیز شریعت کے مطابق مردار کا حکم رکھتی ہے، خرید و فروخت یا تبادلہ کیا جائے یا کسی کو کھانے کے لئے مفت دی جائے تو جائز نہیں ہے۔
(استفتائات، ج5، س6518)
مست کرنے والی چیزیں دوسروں کو دینا اور فروخت کرنا مطلقا جائز نہیں ہے اور اس طریقے سے کمانا حرام ہے اور مست نہ کرنے والی چیزیں دوسروں کے اختیار میں دینا اور حرام غذا ان لوگوں کے اختیار میں دینا جو اپنے مذہب کے مطابق اس کو حرام نہیں سمجھتے ہیں، اشکال نہیں ہے البتہ سور کے گوشت کے مورد میں احتیاط یہ ہے کہ اس سے کمانا ترک کیا جائے۔
(اجوبۃ استفتائات، س1091)
260
شراب بنانے کے لئے کھجور اور انگور فروخت کرنا اور بت یا لہو و لعب اور جوئے کے آلات بنانے کے لئے لکڑی فروخت کرنا حرام ہے یا یہ کہنا کہ حرام کام میں استعمال کیا جائے اور عقد کے دوران اس کا پابند کیا جائے یا دونوں اس پر اتفاق کریں اگرچہ اس طرح کہ خریدار انگور فروخت کرنے والے سے کہے کہ ایک من انگور مجھے بیچیں تاکہ شراب بنالوں اور وہ فروخت کرے۔ اسی طرح گھر کو شراب رکھنے اور بیچنے یا حرام اشیاء بنانے کی نیت سے کرایے پر دینا حرام ہے۔ کشتی کو شراب کے حمل و نقل کے لئے (گذشتہ دونوں طریقوں میں سے کسی ایک کے مطابق) دینا حرام ہے جس طرح گذشتہ موارد میں خرید و فروخت اور کرایہ حرام ہے اسی طرح معاملہ باطل بھی ہے پس قیمت اور جنس دونوں کے لئے حلال نہیں ہے۔ اسی طرح انگور، کھجور اور لکڑی ایسے شخص کو فروخت کرنا جس کے بارے میں علم ہے کہ ان چیزوں سے شراب، صلیب، بت اور قمار کے آلات وغیرہ بناتا ہے اور (اسی طرح) اس شخص کو مکان کرایہ پر دینا جس کے بارے میں جانتا ہے کہ مذکورہ اشیاء بناتا ہے یا ان کو فروخت کرتا ہے وغیرہ۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب المکاسب، م10)
اگر کسی چیز کا معاملہ کیا جائے جو حلال اور حرام دونوں طرح کے فائدے رکھتی ہے اور معاملہ انجام دیتے وقت بیچنے والا شرط کرے کہ خریدار اس کو حرام منفعت میں استعمال کرے گا یا فروخت کرنے والا حرام میں استعمال کا قصد کرتا ہے مثلا انگور کو شراب بنانے کی شرط کرتا ہے یا قصد کرتا ہے کہ گاہک اس سے شراب بنائے گا تو اس صورت میں معاملہ حرام ہے لیکن باطل نہیں ہے اسی طرح اگر فروخت کرنے والا جانتا ہو کہ خریدار اس چیز کو حرام کام میں استعمال کرے گا چنانچہ اگر عرف میں حرام کام کی مدد شمار کی جائے یا فروخت کرنے والے کا وظیفہ نہی عن المنکر ہو تو معاملہ حرام ہے۔
(مکاسب محرمہ، درس 107، 120 و 121، رسالہ آموزشی، جلد2، درس4)
261
غناء مخصوص کیفیت کے ساتھ آواز کھینچنے اور گمانے کو کہتے ہیں جو وجد میں لائے اور لہو و لعب اور موسیقی کی محفلوں سے مناسب ہو البتہ بعض اوقات شادیوں میں گانے والی عورتوں کا غناء مستثنی ہے اور یہ بعید نہیں ہے اور احتیاط ترک نہ کیا جائے کہ شادی کے موقع پر ہر محفل میں گانے کے بجائے شب زفاف یا اس سے پہلے یا بعد ہونے والی محفلوں تک محدود رکھا جائے بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ مطلقا اجتناب کیا جائے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب المکاسب، م13)
وجد آور ہونا، تیز ردھم ہونا، تفریح کی نیت، لہو ہونے میں شدت یا ضعف اور لہو کا قصد غناء کے حرام ہونے یا نہ ہونے میں کوئی اثر نہیں رکھتا ہے بلکہ جو چیز حرام کا باعث بنتی ہے، گمراہ کن لہو ہونا ہے۔ گمراہ کن غناء کے حرام ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ شادی کی محفل ہو یا کوئی اور محفل۔
(مکاسب محرمہ، درس 315، 316 و 318، رسالہ آموزشی، جلد2، درس28)
262
اس چیز کے لئے اجرت لینا جس کو انجام دینا اس پر بذات خود واجب ہے، حرام ہے بلکہ اگرچہ واجب کفائی ہو تو بھی اس مورد میں احتیاط کی بناپر (حرام ہے)
(تحریر الوسیلہ، کتاب المکاسب، م18)
واجب امور کے لئے اجرت لینا جائز ہے اس طرح کہ انسان کسی کو ایسا کام کرنے کے لئے اجیر بنائے جو اس پر واجب ہے اور اس کو انجام دینے کے لئے پیسے دے۔ اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ واجب تعبدی ہو یا توصلی، عینی ہو یا کفائی، تعیینی ہو یا تخییری۔
(مکاسب محرمہ، درس517)
263
سوال: اگر کوئی شخص چیک میں مقررہ مبلغ سے کم قیمت پر پوسٹ ڈیٹڈ چیک خریدے تو اس کا کیا حکم ہے؟ اسی طرح کیا کم رقم پر پرومسری نوٹ بیچنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: چیک یا پرومسری نوٹ کو کم مبلغ پر کسی تیسرے شخص کو فروخت کرنا ربا اور حرام ہے۔
(استفتائات، ج10، س11621)
مدت والا چیک دوسرے کو اس پر درج مبلغ سے کم یا زیادہ قیمت پر بیچنا جائز ہے اور اشکال نہیں ہے۔ جس چیز میں اشکال ہے اور جائز نہیں ہے یہ ہے کہ کسی سے کچھ مبلغ قرض لے اور اس کے عوض میں مدت دار چیک ادا کرے جس کی رقم قرض کی مقدار سے زیادہ ہے۔ یہ عمل سود پر قرض دینا ہے اور حرام ہے اگرچہ اصل قرض صحیح ہے۔
(استفتاء، 23)
264
سوال: اگر کوئی شخص دوسرے کی غیبت کرے تو کیا توبہ کرنے کے لئے اس سے رضایت طلب کرے یا استغفار کرنا کافی ہے؟ شرم و حیا مانع بن جائے تو کیا کرے؟
جواب: استغفار کافی ہے۔
(استفتائات، جلد5، 6760)
اگر جس کی غیبت کی گئی ہے، زندہ ہے اور طلب بخشش ممکن ہے تو اس سے معافی اور بخشش طلب کرے اور قید حیات میں نہیں ہے یا طلب بخشش ممکن نہیں ہے تو اس کے لئے استغفار کرے۔
(مکاسب محرمہ، ج3، ص10)
معاملات کے مورد میں مخصوص مسائل
51
جس شخص کا عیب بیان کیا جائے اگر مخاطب کے نزدیک مکمل طور پر نامعلوم ہو تو یہ عیب جوئی غیبت نہیں ہے لیکن اگر محدود افراد کے درمیان مردد ہو تو احتیاط واجب کی بناپر اجتناب کیا جائے۔
(استفتاء، 28)
- شکار اور ذبح کے احکام
شکار اور ذبح کے احکام
265
سوال: اسٹیل کی چھری سے ذبح کرنا جس کا لوہا ہونا معلوم نہیں، کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب: صحیح نہیں ہے۔
(مناسک حج، ص269، س18)
جن آلات سے ذبح کیا جاتا ہے، لوہا ہونا چاہئے اور اسٹیل (جو زنگ، مخالف مادے سے مخلوط لوہا ہے) لوہے کے حکم میں ہے لیکن اگر کسی آلے کے لوہا ہونے میں تردید ہو تو جب تک لوہا ہونا ثابت نہ ہوجائے اس سے ذبح کرنا کافی نہیں ہے۔
(مناسک حج، م410)
- کھانے پینے کے احکام
کھانے پینے کے احکام
266
شراب یا ہر بے ہوش کرنے والی چیز سے مریض کا علاج کرنا اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ بیماری قابل علاج ہونے اور علاج کو ترک کرنے صورت میں مرنے یا مرنے کے قریب پہنچنے کا علم ہو۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب الاطعمہ و الاشربہ، القول فی غیر الحیوان، م35)
مست کرنے والی چیزوں سے خوراک کی صورت میں علاج کرنا صرف اس صورت میں ضرورت کی مقدار تک جائز ہے جب علاج اسی میں منحصر ہو۔ انجکشن کی صورت میں علاج بھی احتیاط واجب کی بناپر اسی طرح ہے۔
(استفتاء، 303)
267
اگر مچھلی پکڑنے کے لئے پانی میں جال پھینکے یا حصار بنائے چنانچہ مچھلی پانی کے اندر مرجائے تو حرام ہے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب الصید و الذباحہ، القول فی الصید، م27)
اگر شکار کے دوران مچھلی شکاری کی جال میں مرجائے اگرچہ پانی کے اندر کیوں نہ ہو، حلال ہے۔
(استفتاء، 4)
- گمشدہ مال
گمشدہ مال
268
گمشدہ مال کے بارے میں جب تک علم یا گواہ موجود نہ ہو، اس کا دعوی کرنے والے کو دینا واجب نہیں ہے، اگرچہ خصوصیات اور علامات بیان کرے جن کے بارے میں غالبا مالک مطلع ہوتا ہے اس صورت میں جب اس مال کا مالک ہونے پر یقین کا باعث نہ ہو البتہ اکثر فقہاء کی طرف نسبت دی گئی ہے کہ اگر گمان کا باعث ہو تو اس کو دینا جائز ہے پس اگر مفت میں دیا جائے تو روکا نہیں جائے گا اور اجتناب کرے تو مجبور نہیں کیا جائے گا اگرچہ احوط استحبابی یہ ہے کہ اس کو دینے میں علم یا گواہ ہونے کی صورت پر اکتفا کیا جائے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب اللقطہ، القول فی لقطۃ غیر الحیون، م38)
جب تک اس کا مال ہونے پر علم نہ ہوجائے (علم سے مراد اطمینان ہے) یا شرعی طور پر علم کا قائم مقام مثلا گواہ نہ ہو، اس کو مال نہیں دے سکتا ہے بلکہ جب تک مالک نہ ملے اس کو تلاش کرنے کا وظیفہ باقی ہے۔
(درس مکاسب محرمہ، ج577)
- بیوی کا ارث
بیوی کا ارث
269
بیوی کو زمین اور اس کی قیمت سے ارث نہیں ملے گا۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب المواریث، المقصد الثانی فی المیراث بسبب الزوجیۃ، م5)
بیوی کو خواہ شوہر سے بچے ہو یا نہ ہو، زمین کی قیمت سے، خواہ زمین گھر ہو یا دوکان ہو یا باغ یا کھیت ہو، ارث ملے گا۔
(استفتاء، 4)
قرض کے بارے میں مخصوص مسائل
52
سوال: اگر پیسہ قرض دیا جائے اور شرط کی جائے کہ مقروض قرض ادا کرتے وقت افراط زر کو بھی ادا کرے گا تو کیا حکم ہے؟
جواب: جائز ہے اور زیادہ اور ربا صدق نہیں کرتا ہے۔
(استفتاء، 1)
52
سوال: اگر ایسی شرط نہ رکھی جائے اور قرض خواہ مقررہ وقت پر قرض ادا کرے تو افراط زر کو بھی ادا کرنے کا ذمہ دار ہے؟
جواب: قرض خواہ اگر مطالبہ کرے تو تلافی کرنا چاہئے مگر اس صورت میں جب شرط کی گئی ہو وہی رقم واپس کی جائے گی اگرچہ اشارہ اور کنایہ میں ہی کیوں نہ ہو مثلا کرایہ دار مالک کو قرض دیتا ہے یا بینکوں کی طرف سے دیے جانے والا قرض الحسنہ۔
(استفتاء، 1)
54
سوال: اگر مقروض قرض ادا کرنے کا قصد رکھتا ہو اور قرض خواہ تک دسترسی بھی ممکن ہو یا قرض خواہ ملنے کا معقول احتمال ہو لیکن قرض خواہ کو تلاش کرنا اور تحقیق کرنا خرچہ یا غیر معمولی سختیوں کا باعث ہو مثلا مقروض قرض خواہ کو ڈھونڈتے ہوئے کئی شہروں یا ملکوں میں جانا پڑتا ہو یا درجنوں افراد یا مقامات پر چھان بین کرنا پڑتا ہو، اس صورت میں
الف۔ اگر مقروض نے قرض ادا کرنے میں کوتاہی نہ کی ہو تو ان امور کو انجام دینا واجب ہے؟
ب۔ اگر مقروض نے قرض ادا کرنے میں کوتاہی کی ہے تو ان امور کو انجام دینا واجب ہے؟
ج۔ گذشتہ دونوں صورتوں میں اگر قرض کی مقدار کم ہو یا تلاش کرنے کا خرچہ قرض کی مقدار سے زیادہ ہو تو تحقیق واجب ہے؟
جواب: قرض خواہ کےلئے مال پہنچانا ممکن ہونے کی صورت میں اس کو انجام دینا چاہئے مگر یہ کہ بڑا نقصان یا مشکل پیش آتی ہو تو اس صورت میں قرض باقی رہے گا اور مقروض خود یا (مقروض مرنے کی صورت میں) اس کا وصی جب بھی نقصان یا مشکل ختم ہوجائے قرض ادا کرے اور جب ادا کرنا ناممکن ہوجائے تو اس کی طرف سے صدقہ دے اور اگر صدقہ دینے کے بعد قرض خواہ مل جائے تو تلافی کرے البتہ علم رکھتے ہوئے عمدا غصب اور ظلم کرے تو مقروض سے وہی وصول کیا جائے گا جو سب سے زیادہ سخت ہو۔
(استفتاء، 70)
- وقف
وقف
270
(اگر زمین کو ایک لمبی مدت مثلا سو سال یا اس سے زیادہ کے لئے اس قصد سے کرایہ پر دے کہ اس جگہ مسجد بنائی جائے) مسجد کا حکم نہیں رکھتا ہے۔
(العروۃ الوثقی، استئجار الارض لتعمل مسجدا، حاشیہ م2)
اگر لمبی مدت مثلا پچاس سال یا اس سے زیادہ کے لئے زمین کرایہ پر دے اور اس میں مسجد بنائے تو اس مدت کے دوران مسجد کا حکم آئے گا۔
(اجوبۃ الاستفتائات، س2037)
وقف کے مورد میں مخصوص مسائل
55
اگر متحرک اور غیر ساکن مکان مثلا گاڑی کو مسجد کے عنوان سے وقف کیا گیا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر شرعی مسجد اس پر صدق کرے گی اور مسجد کے احکام جاری ہوں گے۔
(رسالہ نماز و روزہ، م127)
56
حصص کو وقف کرنا صحیح ہے بنابراین وقف سے انویسٹمنٹ فنڈز کا قیام بلامانع ہے۔ اگر وقف کے عقد میں یہ شرط ہو کہ اگر وقف شدہ حصص کی قیمت یا ان کی پیداوار کم ہو جائے تو متولی ان حصص کو بیچ دے گا اور اس کی قیمت سے بہتر حصص خرید کر وقف کرے گا، تو یہ صحیح ہے۔
(استفتاء وقف سہام)
57
ایسا لگتا ہے کہ پیسے کا وقف صحیح ہونے کے لئے اس کی مالیت کا باقی رہنا قابل قبول توجیہ ہے اور اس مسئلے میں اطلاق کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ وقف ان عناوین میں سے ہے جن کی شرع نے اجازت دی ہے اور حکم تاسیسی نہیں ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جنہوں نے وقف کو تشکیل اور ایک عرصہ اس کو اجرا کیا ہے ان کا ہدف یہ تھا کہ کوئی مستقل چیز پیش کریں جس کا فائدہ صدقہ جاریہ ہوجائے، ہاں ممکن ہے اس زمانے میں ثابت اور مستقل چیز عین میں منحصر ہو لیکن یہ باعث نہیں بنتا ہے کہ حکم عین سے ہی مختص ہوجائے اور چونکہ ہدف اور غرض معلوم ہے شارع مقدس نے بھی اس پر مہر تصدیق ثبت کیا ہے۔
(استفتاء، وقف پول)
58
سوال: اگر وقف نامے میں واقف کے بڑے بیٹے کو متولی منصوب کرے اس طرح کہ یہ سلسلہ نسل در نسل جاری رہے تو بڑے بیٹے کے بعد اس کا بڑا بیٹا متولی ہوگا یا بھائی؟
جواب: اس کے بعد بھائیوں میں سے سب سے بڑا بھائی متولی ہوگا جب پہلے متولی کے بھائی زندہ ہیں، اس کے بیٹے متولی نہیں ہوں گے یہاں تک پہلی نسل ختم ہوجائے اس کے بعد دوسری نسل کے بیٹوں میں سے سب سے بڑا متولی ہوگا اور بعد والی نسلوں کے لئے بھی اسی طرح ہوگا کہ جب تک گذشتہ نسل کا ایک بھی فرد زندہ ہے، بعد والی نسل تک نوبت نہیں آئے گی۔
(استفتاء، 106)
59
سوال: اگر مال موقوفہ لوگوں کے لئے قابل استعمال نہ ہو تو اس کو کسی منفعت میں تبدیل کرکے اس کا فائدہ واقف کی نیت کے مطابق یا اس سے قریب ترین مورد میں خرچ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ منفعت میں تبدیل کرنا جائز نہ ہونے کی صورت میں اصل موقوفہ کو دوسرے مال میں تبدیل کرنا جو لوگوں کے لئے قابل استفادہ ہو، جائز ہے یا نہیں؟
جواب: سوال میں مذکور فرض میں حمام اور پانی کے ذخیرے کو دوسرے نفع بخش مورد میں تبدیل کرے جو واقف کی نیت سے زیادہ قریب اور لوگوں کے لئے زیادہ نفع بخش ہو اور جن موارد میں نفع بخش چیزمیں تبدیل کرنا ممکن نہ ہو تو کسی بھی منفعت میں تبدیل کرنا اور وقف کی جہت میں اس کو خرچ کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
(استفتاء، 8)
- صدقہ
صدقہ
271
مستحب صدقہ صدق کرنے میں اس شخص کا فقیر ہونا ضروری نہیں جس کو صدقہ دیا جارہا ہے۔
(تحریر الوسیلہ، کتاب الوقف، القول فی الصدقہ، م5)
جو مال انسان، فقیر یا مسکین کو دیتا ہے اس کو صدقہ کہتے ہیں۔ جو مال فقیر کے علاوہ کسی اور دیا جاتا ہے اگرچہ قصد قربت ہو تو بھی صدقہ نہیں کہتے ہیں۔
(مکاسب محرمہ، درس 591، ص3 و 4)
- طبی مسائل
طبی مسائل
272
مرد کی جنس کو عورت میں بدلنا یا برعکس، حرام نہیں ہے۔
(تحریر الوسیلہ، مسائل مستحدثہ، تغییر الجنسیۃ، م1)
جنس کو تبدیل کرنا جائز نہیں ہے مگر اس صورت میں کہ قابل اطمینان علمی اور عرفی طریقوں سے ثابت ہوجائے کہ جنس بدلنے کے خواہمشند شخص کا تعلق جنس مخالف سے ہے تو اس صورت میں جنس بدلنے کا عمل ثانوی احکام مثلا چھونا اور نامحرم کی شرمگاہ کو دیکھنا سے قطع نظر جائز ہے اسی طرح اگر اس کا جنس سے مخالف سے تعلق ثابت نہ ہوجائے لیکن اس کے برخلاف ہونا بھی ثابت نہ ہوجائے اور وہ شخص شدید نفسیاتی مشکلات میں ہو تو یہ کام جائز ہے۔
(اجوبۃ الاستفتائات، س1279)
273
شوہر کے علاوہ کسی کی منی سے تلقیح جائز نہیں ہے۔
(تحریر الوسیلہ، مسائل مستحدثہ، تلقیح، م2)
اجنبی مرد کے نطفے سے عورت کی تلقیح بذات خود کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے لیکن حرام مقدمات مثلا نگاہ اور حرام لمس وغیرہ سے اجتناب کیا جائے۔
(اجوبۃ الاستفتائات، س1275)
274
سوال: بیمار ماں کے حوالے سے کہ حمل کا باقی رہنا ان کی زندگی کے لئے خطرہ ہو اور جنین کی عمر چار مہینے سے زیادہ ہو لیکن عمر کے لحاظ ایسی حالت میں ہے کہ ماں کے پیٹ کے علاوہ زندہ رہنے کا امکان نہ ہو اور ماں کی موت کے بعد جنین بھی مرنے کا خطرہ ہو تو ایک انسان (یعنی ماں) کو نجات دینے کے لئے حمل کو ختم کیا جاسکتا ہے؟
جواب: ماں کی زندگی کے تحفظ کے آخری ممکنہ وقت تک انتظار کرنا چاہیے اگر اس وقت جنین ایسی حالت میں ہو جہاں اس کی زندگی کا بقاء ممکن نہ ہو تو ماں کی زندگی بچانے کے لیے اسقاط حمل میں کوئی مانع نہیں ہے۔
(استفتائات، ج3، ص286، س19)
جہاں ماں کی جان کو خطرہ ہو اگر بچے میں روح داخل ہونے سے پہلے ہو تو اسقاط حمل میں کوئی اشکال نہیں ہے البتہ اس مورد میں خطرے سے مراد موت کا خطرہ ہے۔
(استفتاء، 2)
275
سوال: نزدیکی کے بعد مانع حمل کی دوائی کھانے کی کیا صورتیں ہیں؟ کیا یہ اسقاط حمل کے حکم میں ہے یا نہیں؟ چونکہ عورت نزدیکی کے بعد دوائی کھاتی ہے تاکہ نطفہ ٹھہرنے سے روکا جائے (دوسرے الفاظ میں نطفہ ناکارہ بنایا جاتا ہے) کیا یہ کام اسلام کی نظر میں صحیح اور حلال ہے یا نہیں؟
جواب: اگر حمل کا یقین نہیں ہے تو کوئی مانع نہیں ہے۔
(استفتائات، ج3، ص283، س8)
سوال: جو عورت حاملہ ہونے کا احتمال دیتی ہے کیا ایسی دوائی استعمال کرسکتی ہے جو اسقاط حمل کا باعث بنے؟
جواب: حمل کا احتمال ہونے کی صورت میں ایسی دوائی استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے جو سقط کا باعث بنتی ہے۔
(استفتاء، 40)
طبی موضوعات کے مورد میں مخصوص مسائل
60
سوال: اگر کوئی شخص ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس کا علاج ممکن نہیں اور دوائی استعمال کرنے کا فائدہ صرف یہ ہے کہ موت میں تاخیر ہوسکتی ہے تو کیا دوائی استعمال کرنا بیمار پر یا ڈاکٹر پر دوائی تجویز کرنا واجب ہے؟
جواب: زندگی کی حفاظت کے لئے دوائی استعمال کرنا بیمار پر اور ڈاکٹر پر دوائی تجویز کرنا واجب ہے اور زندگی کی حفاظت واجب ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ مدت مختصر ہو یا طویل مگر یہ کہ مدت اتنی کم ہو کہ عرفا زندگی کی حفاظت صدق نہیں کرتی ہے مثلا ایک گھنٹہ۔
(استفتاء، 552)
- مختلف موضوعات سے مختص مسائل
مختلف موضوعات سے مختص مسائل
61
سوال: اگر کوئی خط یا پیغام میں پہلے سلام کرے اور اس کے بعد کوئی سوال پوچھے تو اس کو جواب دینا واجب ہے؟ کیا اس کو سلام کے بغیر مختصر جواب دیا جاسکتا ہے؟
جواب: سلام کا جواب دینا صرف بالمشافہ ملاقات یا اس جیسی مثلا ٹیلیفون پر ہی واجب ہے۔
(استفتاء، 15)
62
سوال: مشترکہ ملکیت سے استفادہ کرنا اس صورت میں جب شرکاء میں سے کوئی ایک ہٹ دھرمی کرتے ہوئے دوسروں کو استفادہ کرنے نہیں دیتا ہے، نہ خود استعمال کرتا ہے، نہ فروخت کرتا ہے، نہ کرایہ پر دیتا ہے اور نہ دوسرے شرکاء کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تو امور حسبیہ میں سے شمار کرکے یا ولی فقیہ کے اختیار سے استعمال کیا جاسکتا ہے؟
جواب: یہ امور حسبیہ میں سے نہیں ہوگا بلکہ شخصی اور خصوصی امور میں سے ہے۔
(استفتاء، 107)
63
سوال: مشترکہ ملکیت میں جب شرکاء میں سے کوئی ایک ہٹ دھرمی کرتے ہوئے دوسروں کو استفادہ کرنے نہیں دیتا ہے، نہ خود استعمال کرتا ہے اور نہ دوسرے شرکاء کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تو پھر بھی استعمال کرنے کے لئے اس کی رضایت حاصل کرنے کی ضرورت ہے؟
جواب: اس صورت میں اس کی اجازت ساقط ہونا محل اشکال ہے۔
(استفتاء، 110)
64
سوال: فٹبال جیسے کھیلوں میں کھلاڑیوں کا ایک دوسرے سے الجھنا اجتناب ناپذیر ہے۔ اس دوران نہ چاہتے ہوئے بھی اکثر مواقع پر بدن پر چوٹیں آتی ہیں۔ جب کھلاڑی ان باتوں سے واقف ہوتے ہوئے بھی کھیل کے لئے خود کو پیش کرتے ہیں اور میدان میں داخل ہوتے ہیں تو اس صورت میں بھی تصادم اور چوٹ لگنے کی وجہ سے دیہ دوسروں کے ذمے ہوگا؟
جواب: طبیعی موارد میں متعارف حد تک دیہ نہیں ہے لیکن اگر عمدا ہوتودیہ ہوگا۔
(استفتاء، 110)