ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
    • تیسری فصل: نماز
    • چوتھی فصل: روزه
      • سبق 58: روزہ (1)
      • سبق 59: روزہ (2)
      • سبق 60: روزہ (3)
      • سبق 61: روزہ (4)
      • سبق 62: روزہ (5)
      • سبق 63: روزہ (6)
      • سبق 64: روزہ (7)
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 64: روزہ (7)
        وہ موارد جن میں قضا واجب ہے لیکن کفارہ واجب نہیں۔ قضا روزے کے احکام۔ ماں باپ کے قضا روزوں کے احکام۔ مسافر کے روزوں کے احکام
         
        12۔ وہ موارد جن میں قضا واجب ہے لیکن کفارہ واجب نہیں
        1۔ اگر کوئی ماہ رمضان میں روزے کی نیت نہ کرے لیکن روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہ دے تو اس دن کے روزے کی قضا واجب ہے لیکن کفارہ واجب نہیں ہے۔
        2۔ اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں غسل جنابت کرنا بھول جائے اور کئی دن روزہ رکھے تو ان دنوں کی اس پر صرف قضا واجب ہے۔
        3۔ اگر ماہ رمضان کی سحری کے دوران صبح ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں تحقیق کئے بغیر ایسا کام انجام دے جو روزے کو باطل کرتا ہے اور بعد میں علم ہوجائے کہ صبح ہوگئی تھی تو ضروری ہے کہ اس دن کی قضا بجالائے لیکن اگر تحقیق اور صبح نہ ہونے پر علم ہونے کے بعد انجام دیا ہو اور بعد میں پتا چلے کہ صبح ہوگئی تھی تو اس دن کی قضا واجب نہیں ہے۔
        4۔ اگرکسی شخص کو ماہ رمضان کے دن میں فضا تاریک ہونے کی وجہ سے یقین ہوجائے کہ مغرب ہوگئی ہے یا وہ لوگ جن کی بات شرعی طورپر حجت ہے کہیں کہ مغرب ہوگئی ہے اور افطار کرے اس کے بعد پتا چلے کہ مغرب نہیں ہوئی تھی تو ضروری ہے کہ اس دن کے روزے کی قضا بجالائے۔
        5۔ اگر کوئی شخص مطلع ابرآلود ہونے کی وجہ سے گمان کرے کہ مغرب ہوگئی ہے اور افطار کرےاور بعد میں علم ہوجائے کہ مغرب نہیں ہوئی تھی تو اس دن کی قضا واجب نہیں ہے۔
        6۔ ماہ رمضان کی سحری میں جب تک طلوع فجر کا یقین نہ ہوجائے روزے کو باطل کرنے والے کاموں کو انجام دے سکتے ہیں لیکن اگر بعد میں معلوم ہوجائے کہ اس وقت صبح ہوگئی تھی تو اس کا حکم مسئلہ ((3)) میں بیان کیا گیا ہے۔
        7۔ ماہ رمضان کے دن میں جب تک مغرب ہونے کا یقین نہ ہوجائے افطار نہیں کرسکتے ہیں اور اگر مغرب کا یقین ہونے کی وجہ سے افطار کرے اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ مغرب نہیں ہوئی تھی تو اس کا حکم مسئلہ ((4 اور 5)) میں بیان کیا گیا ہے۔
        8۔ اگر روزے دار وضو کرنے کے دوران (جب منہ میں تھوڑا پانی گھمانا اور کلی کرنا مستحب ہے) اس اطمینان کے ساتھ کہ پانی حلق تک نہیں پہنچے گا، کلی کرے اور بے اختیار پانی حلق میں چلا جائے تو چنانچہ واجب نماز کے وضو کے لئے یہ کام انجام دیا ہو تو روزہ صحیح ہے لیکن اگر غیر واجب نماز کے وضو کے لئے یا وضو کے علاوہ کسی اور کام مثلا ٹھنڈک پہنچانے کے لئے پانی ڈالا ہو اور بے اختیار پانی حلق میں چلا جائے تو احتیاط کی بناپر اس دن کی قضا بجالانا ضروری ہے۔

         

        13۔ قضا روزے کے احکام
        1۔ اگر کوئی شخص ایک دن یا کئی دن بے ہوش یا کومے میں رہے تو جتنے روزے چھوٹ گئے ہیں ان کی قضا رکھنا لازم نہیں ہے۔
        2۔ اگر مست ہونے کی وجہ سے کسی کا روزہ چھوٹ جائے تو گویا اس نے مستی کے نتیجے میں روزے کی نیت نہیں کی اگرچہ پورا دن مبطلات سے پرہیز کرے پھر بھی اس کا روزہ صحیح نہیں ہے اور اس کی قضا واجب ہے۔
        3۔ اگر کوئی شخص نیت کرے اس کے بعد مست ہوجائے اور پورا دن یا دن کا کچھ حصہ مستی کی حالت میں گزارے تو احتیاط واجب کی بناپر اس دن کے روزے کی قضا کرنا ضروری ہے مخصوصا شدید مستی میں جو عقل زائل ہونے کا باعث ہے۔

        توجہ
        گذشتہ دونوں مسئلوں میں کوئی فرق نہیں ہے کہ مست کرنے والی چیز کو استعمال کرنا اس کے لئے حرام ہو یا بیماری یا اس کے موضوع[1] سے بے خبر ہونے کی وجہ سے حلال ہو۔
        4۔ جن دنوں میں عورت نے حیض یا وضع حمل کی وجہ سے روزہ نہیں رکھا ہے ضروری ہے کہ ماہ رمضان کے بعد قضا کرے۔
        5۔ اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجہ سے ماہ رمضان کے کچھ روزے نہ رکھے اور ان کی تعداد معلوم نہ ہو چنانچہ عذر کے آغاز کے بارے میں نہ جانتا ہو مثلا ماہ رمضان کی پچیسویں تاریخ کو سفر کیا تھا کہ چھے روزے چھوٹ گئے تھے یا چھبیسویں تاریخ کو سفر کیا تھا کہ پانچ روزے چھوٹ گئے تھے تو کم دنوں کی قضا کرسکتا ہے لیکن اگر عذر شروع ہونے کا وقت جانتا ہو مثلا مہینے کی پانچویں تاریخ کو سفر کیا تھا لیکن دسویں کی رات کو واپس آیاتھا کہ پانچ روزے چھوٹ گئے یا گیارہویں کی رات کو واپس آیاتھا کہ چھے روزے چھوٹ گئے تھے تو اس صورت میں احتیاط (واجب) یہ ہے کہ زیادہ دنوں کی قضا کرے۔
        6۔ اگر کسی شخص پر چند سالوں کے رمضان کے روزوں کی قضا واجب ہوتو جس سال کے روزوں کی قضا پہلے کرنا چاہے صحیح ہے لیکن آخری رمضان کی قضا کا وقت تنگ ہو مثلا آخری رمضان کے پانچ روزوں کی قضا واجب ہو اور آئندہ رمضان شروع ہونے میں پانچ ہی دن باقی ہوں تو اس صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ آخری رمضان کے روزوں کی قضا کرے۔
        7۔ اگر کوئی شخص ماہ رمضان کے روزوں کی قضا بجالائے چنانچہ قضا کا وقت تنگ نہ ہو تو ظہر سے پہلے روزے کو توڑ سکتا ہے اور اگر وقت تنگ ہو یعنی آئندہ رمضان شروع ہونے میں قضا روزوں کی تعداد کے برابر ہی دن باقی ہوں تو احتیاط یہ ہے کہ ظہر سے پہلے بھی روزے کو نہ توڑے۔
        8۔ اگر کوئی بیماری کی وجہ سے ماہ رمضان میں روزے نہ رکھے اور دوسرے سال کے رمضان تک اس کی بیماری طول پکڑے تو روزوں کی قضا واجب نہیں ہے لیکن اگر دوسرے عذر (مثلا سفر) کی وجہ سے روزہ نہ رکھے اور اس کا عذر آئندہ رمضان تک برقرار رہے تو ماہ رمضان کے بعد ان روزوں کی قضا بجالانا واجب ہے اسی طرح اگر بیماری کی وجہ سےروزہ ترک کیا ہو اور بیماری دور ہونے کے بعد کوئی اور عذر مثلا سفر پیش آئے یا ماہ رمضان میں بیماری کے علاوہ کوئی اور عذر پیش آیا اور رمضان کے بعد دور ہوا لیکن بیماری کی وجہ سے آئندہ ماہ رمضان تک روزہ نہ رکھ سکا۔
         
        قضاروزے کے بارے میں ایک نکتہ
        اگر کوئی شخص فقط جسمانی کمزوری اور طاقت نہ ہونے کی وجہ سے ماہ رمضان کے روزے اور آئندہ رمضان تک اس کی قضا رکھنے پر بھی قادر نہ ہو تو قضا ساقط نہیں ہوگی اور جب بھی قادر ہوجائے ضروری ہے کہ قضا بجالائےبنابراین جو لڑکی بلوغت کی عمر کو پہنچی ہو لیکن جسمانی کمزوری کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتی ہو اور آئندہ ماہ رمضان تک بھی اس کی قضا بجانہ لاسکے تو واجب ہے کہ چھوٹ جانے والے روزوں کی قضا کرے اسی طرح اگر کسی شخص نے چند سال روزہ نہ رکھا ہو اور توبہ کرکے ان کو ازالہ کرنے کا مصمم ارادہ رکھتا ہو تو واجب ہے کہ چھوٹ جانے والے تمام روزوں کی قضا کرے اور چنانچہ قضا نہ کرسکے تو روزوں کی قضا ساقط نہیں ہوگی بلکہ اس کے ذمے باقی رہے گی۔
         
        14۔ ماں باپ کے قضا روزوں کے احکام
        1۔ اگر باپ نےاور نیز احتیاط واجب کی بناپر ماں نےسفر کے علاوہ کسی اور عذر کی وجہ سے اپنے روزے نہ رکھے ہوں اور قضا کرنے پر قادر ہوتے ہوئے قضا بھی نہ کی ہو تو بڑے بیٹے پر واجب ہے کہ ان کی وفات کے بعد خود یا کسی کو اجیر بناکر ان روزوں کی قضا بجالائے لیکن سفر کی وجہ سے جو روزے نہ رکھے ہوں ان کی قضا واجب ہے اگرچہ والدین قضا بجالانے کی فرصت نہیں رکھتے تھے یا ممکن نہیں تھا۔
        2۔ والدین نے جو روزے عمدا نہیں رکھے ہیں احتیاط واجب کی بناپر بڑے بیٹے کو چاہئے کہ( خود یا کسی کو اجیر بناکر) قضا بجالائے۔
        3۔ ماں باپ کے روزے اور نماز کی قضا میں نماز اور روزے کے درمیان کوئی ترجیح نہیں ہے اور جس کو چاہے مقدم کرسکتے ہیں۔

         

        15۔ مسافر کے روزے کے احکام
        1۔ اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں سفر کرے چنانچہ اس کی نماز قصر ہوجائے تو روزہ نہیں رکھنا چاہئے اور اگر وہ سفر میں چار رکعتی نماز پڑھتا ہو (مثلا وہ مسافر جس نے کسی جگہ دس دن قیام کا قصد کیا ہو یا سفر اس کا پیشہ ہو) تو روزہ رکھنا واجب ہے۔
        2۔ اگر کوئی شخص ظہر کے بعد سفر کرے تو ضروری ہے کہ روزے کو برقرار رکھے لیکن اگر ظہر سے پہلے سفر کرے چنانچہ رات سےہی سفر کا قصد رکھتا ہو تو اس کا روزہ باطل ہے لیکن اگر دن میں سفر کا قصد کیا ہو تو احتیاط واجب کی بناپر روزہ رکھنا ضروری ہے اور ماہ رمضان کے بعد اس کی قضا بھی کرے۔
        3۔ اگر مسافر ظہر سے پہلے وطن میں داخل ہوجائے یا ایسی جگہ پہنچ جائے جہاں دس دن قیام کا قصد رکھتا ہوچنانچہ روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہ دیا ہوتو روزہ رکھنا چاہئے اور اگر انجام دیا ہوتو بعد میں قضا بجالانا چاہئے لیکن اگر ظہر کے بعد داخل ہوجائے تو روزہ نہیں رکھ سکتا ہے۔
        4۔ ماہ رمضان میں سفر کرنا اگرچہ روزے سے بچنے کے لئے ہی کیوں نہ ہوجائز ہے البتہ بہتر ہے کہ سفر نہ کرے مگر اس صورت میں جب کسی ضروری یا نیک کام کے لئے سفر کرے۔
         
        مسافر کے روزے اور اعتکاف کے بارے میں ایک نکتہ
        اگر مسافر اعتکاف کا مصمم ارادہ رکھتا ہو چنانچہ دس دن قیام کا قصد کرے یا سفر کے دوران روزہ رکھنے کی نذر کی ہو تو سفر کے دوران اعتکاف میں بیٹھنا جائز ہے لیکن اگر قصد اقامت یا سفر میں روزے کی نذر نہ کی ہو تو سفر کے دوران اس کا روزہ صحیح نہیں ہے اور روزہ صحیح نہ ہونے کی وجہ سے اعتکاف بھی صحیح نہیں ہے۔
         
        تمرین
        1۔ اگر روزہ دار منہ میں پانی گھمائے اور بے اختیار حلق میں چلاجائے تو کیا اس کا روزہ باطل ہے؟
        2۔ اگر کسی پر کئی سال کے رمضان کے قضا روزے ہوں تو ان روزوں کو کس طرح قضا بجالانا چاہئے؟
        3۔ نو سالہ لڑکی پر روزہ واجب ہوجائے لیکن دشواری کی وجہ سے روزے کو افطار کرے تو کیا قضا واجب ہے؟
        4۔ ماں باپ کے قضا روزوں کا کیا حکم ہے؟ توضیح دیں۔
        5۔ اگر کوئی زوال سے پہلے محل اقامت میں پہنچنے کا ارادہ رکھتا ہو لیکن راستے میں کوئی حادثہ پیش آنے کی وجہ سے معین وقت میں منزل مقصود تک نہ پہنچ سکے تو کیا اس کے روزے میں کوئی اشکال ہے؟
        6۔ ماہ رمضان میں روزے سے فرار اور افطار کے قصد سے عمدا سفر کرنا جائز ہے یا نہیں؟
         

        [1] یعنی نہیں جانتا تھا کہ جو مائع پی رہا ہے وہ شراب ہے۔
      • سبق65: روزہ (8)
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /