ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
    • تیسری فصل: نماز
    • چوتھی فصل: روزه
      • سبق 58: روزہ (1)
      • سبق 59: روزہ (2)
      • سبق 60: روزہ (3)
      • سبق 61: روزہ (4)
      • سبق 62: روزہ (5)
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 62: روزہ (5)
        ماہ رمضان میں عمدا روزہ افطار کرنے کا کفارہ

         

        8۔ ماہ رمضان میں عمدا روزہ افطار کرنے کا کفارہ
        1۔ کفارہ واجب ہونا اور اس کے موارد
        1۔ اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں عمدا اور اختیار سے اور بغیر کسی شرعی عذر کے روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام دے تو روزہ باطل ہونے کے علاوہ قضا بھی ہے اور کفارہ بھی ا واجب ہوجاتا ہے خواہ افطار کرنے کے دوران کفارہ واجب ہونے کو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔
         
        توجہ
        اگرکوئی شخص حکم شرعی سے بے خبر ہونے کی وجہ سے ایسا کام کرے جس سے روزہ باطل ہوتا ہو مثلا نہیں جانتا ہو کہ سر کو پانی میں ڈبونے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے چنانچہ سر کو پانی میں ڈبوئے تو روزہ باطل ہوگا اور ان کی قضا بجالانا ضروری ہے لیکن اس پر کفارہ واجب نہیں ہے۔
        اگر کوئی شخص جانتا ہو کہ کوئی کام حرام ہے لیکن نہیں جانتا ہو کہ اس سے روزہ باطل ہوجاتا ہے چنانچہ انجام دے تو قضا کے علاوہ احتیاط واجب کی بناپر کفارہ بھی دینا ضروری ہے۔
        اگر کسی وجہ سے روزہ باطل کرنا روزے دار کے لئے جائز یا واجب ہوجائے مثلا روزے کو باطل کرنے والے کسی کام پر مجبور کیا جائے یا پانی میں غرق ہونے والے کو نجات دینے کے لئے پانی میں کودے تو اس صورت میں اس پر کفارہ واجب نہیں ہے لیکن اس دن کی قضا بجالانا چاہئے۔
        2۔ اگر روزے دار کے حلق سے کوئی چیز منہ میں آجائے تو اس کو نہیں نگلنا چاہئے اور اگر عمدا نگل لے تو قضا اور کفارہ واجب ہیں۔
        3۔ اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں کہے کہ مغرب ہوگئی ہے اور انسان کو اس پر اعتماد نہ ہو اور افطار کرے اس کے بعد متوجہ ہوجائے کہ مغرب نہیں ہوئی تھی تو قضا اور کفارہ دونوں واجب ہیں۔
        4۔ جماع میں دونوں افراد کا روزہ باطل ہوتا ہے اور دونوں پر قضا اور کفارہ واجب ہیں۔
         
        2۔ کفارے کی مقدار اور کیفیت
        1۔ دین اسلام میں مارہ رمضان میں عمدا روزہ افطار کرنے کا کفارہ تین چیزوں میں سے ایک ہے؛
        1۔ ایک غلام آزادکرے
        2۔ دو مہینے (ساٹھ دن) روزہ رکھے
        3۔ ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلائے
         
        توجہ
        چونکہ آج کے دور میں ظاہرا کوئی غلام موجود نہیں ہے جس کو آزاد کیا جائے پس مکلف کو باقی دونوں کاموں میں سے ایک کو انجام دینا چاہئے۔
        اگر کوئی حرام طریقے سے جماع کرکے یا حرام چیز کھاکر یا پی کر ماہ رمضان میں اپنا روزہ باطل کرے تو تین کفاروں میں سے ایک کافی ہے اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ تینوں کفارے (ایک غلام کو آزاد کرنا[1]، ساٹھ دن روزے رکھنا اور ساٹھ فقیروں کو کھاناکھلانا) دے۔
        اگر کوئی شخص کفارہ عمدی کے طور پر واجب تین چیزوں میں سے کوئی بھی انجام دینے پر قادر نہ ہو تو ضروری ہے جتنے فقیروں کو کھانا دے سکتا ہے، کھانا کھلائے اور احتیاط یہ ہے کہ استغفار بھی کرے اور اگر کھانا کھلانے پر بالکل قدرت نہیں رکھتا ہو تو استغفار کرنا کافی ہے یعنی دل اور زبان سے کہے : اَستَغفِرُ اللهَ ( اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں)
        اگر روزہ رکھنے اور کھاناکھلانے پر قدرت نہ ہونے کی وجہ سے کسی شخص کا وظیفہ استغفار کرنا ہو چنانچہ بعد میں روزہ رکھنے یا فقیروں کو کھانا کھلانے پر قادر ہوجائے تو اس کام کو انجام دینا لازم نہیں اگرچہ احتیاط مستحب کے موافق ہے۔
        2۔ اگر کوئی شخص ماہ رمضان کا کفارہ دو مہینے روزے رکھنا چاہے تو ضروری ہے کہ ایک پورا مہینہ اور اگلے مہینے کے کم از کم ایک دن تک مسلسل روزے رکھے اور اگر دوسرے مہینے کے باقی ایام میں پے درپے روزہ نہ رکھے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
        3۔ اگر کوئی شخص ساٹھ دن روزے رکھنا چاہے اور اس دوران کسی عذر کی وجہ سے مثلا بیماری یا حیض کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے تو عذر برطرف ہونے کے بعد باقی روزے رکھ سکتا ہے اور لازم نہیں ہے کہ دوبارہ شروع سے رکھے۔
        4۔ ساٹھ فقیروں کو دو طریقوں سے کھانا کھلاسکتے ہیں؛
        1۔ تیار شدہ کھانا پیٹ بھر کر کھلائیں
        2۔ ہر ایک کو 750 گرام (ایک مد) گندم، آٹا، روٹی، چاول یا دوسری غذائی اجناس دیں۔
        5۔ اگر کوئی شخص کفارے کے طور پر ساٹھ فقیروں کو(اس تفصیل کے مطابق جو گذشتہ مسئلے میں گزرگئی) کھانا کھلانا چاہے چنانچہ ساٹھ فقیر دسترس میں ہوں تو دو یا زیادہ افراد کا حصہ ایک فرد کو نہیں دے سکتا ہے بلکہ لازم ہے کہ ساٹھ فقیروں میں سے ہر ایک کو اپنے حصے کے برابر کھانا دے البتہ فقیر کے خاندانی افراد کا حصہ اس کے حوالے کرسکتا ہے تاکہ وہ ان پر خرچ کرے۔
         
        توجہ
        فقیر میں بچہ اور بزرگ یا مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں ہے۔

         

        3۔ کفارے کے احکام
        1۔ اگر روزے دار ایک دن میں ایک دفعہ سے زیادہ مبطلات روزہ کو انجام دے توصرف ایک کفارہ واجب ہے البتہ اگرجماع یا استمنا کے ذریعے روزے کو باطل کرے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ جماع یا استمنا کی تعداد کے مطابق کفارہ دے۔
        2۔ جس شخص نے اپنا روزہ عمدا باطل کیا ہو اگر روزہ باطل کرنے کے بعد سفر کرے تو کفارہ ساقط نہیں ہوگا بنابراین اگر جنابت کی حالت میں نیند سے بیدار ہوجائے اور جنابت کے بارے میں علم ہوجائے اور فجر سے پہلے غسل یا تیمم کے لئے اقدام نہ کرے اور روزے سے فرار کرنے کے لئے طلوع فجر کے بعد سفر کرنے کا مصمم ارادہ کرے اور اس کام کو انجام بھی دے تو رات کو سفر کا قصد اور مصمم ارادہ کرنا اور دن میں سفر کرنا کفارہ ساقط ہونے کے لئے کافی نہیں ہے۔
        3۔ اگر کسی پر کفارہ واجب ہوجائے تو اس کو فورا دینا لازم نہیں ہے لیکن اتنی تاخیر نہیں کرنا چاہئے کہ واجب ادا کرنے میں کوتاہی شمار ہو جائے۔
        4۔ اگر واجب کفارے کو ادا کرنے میں کئی سال گزرجائیں اور ادا نہ کرے تو اس پر کچھ اضافہ نہیں ہوتا ہے۔
        5۔ روزے کے کفارے میں قضا اور کفارے کے درمیان ترتیب واجب نہیں ہے۔
         
        تمرین
        1۔ اگر کوئی مسئلے کا حکم نہ جاننے کی وجہ سے حرام کام انجام دے لیکن اس کے ذریعے روزہ باطل ہونے کو نہیں جانتا ہو تو کیا ان روزوں کی قضا کافی ہے؟
        2۔ اگر مرد اپنی بیوی سے ماہ رمضان میں جماع کرے اور بیوی بھی اس پر راضی ہوتو کیا حکم ہے؟
        3۔ ماہ رمضان میں عمدا افطار کرنے کے کفارے کی مقدار بیان کریں۔
        4۔ اگر کوئی حرام طریقے سے جنسی آمیزش کرے یا استمناء یا حرام چیز کھانے یا پینے کے ذریعے روزے کو باطل کرے تو کیا حکم ہے؟
        5۔ اگر روزہ دار ایک دن میں ایک مرتبہ سے زیادہ روزے کو باطل کرے تو کیا وظیفہ ہے؟
        6۔ اگر کئی سال گزرنے تک واجب کفارہ ادا نہ کرے تو اس پر کچھ اضافہ ہوگا یا نہیں؟
         

        [1] موجودہ دور میں اس کا کوئی وجود نہیں ہے
      • سبق 63: روزہ (6)
      • سبق 64: روزہ (7)
      • سبق65: روزہ (8)
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /