ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
    • تیسری فصل: نماز
    • چوتھی فصل: روزه
      • سبق 58: روزہ (1)
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 58: روزہ (1)
        روزہ کے معنی۔ روزے کی اقسام۔ واجب روزے۔ روزہ واجب ہونے کی شرائط۔ روزہ صحیح ہونے کی شرائط

         

        1۔ روزہ کے معنی
        دین مقدس اسلام میں روزہ یہ ہے کہ انسان اللہ کا حکم بجالانے کی نیت سے طلوع فجر سے مغرب تک کھانے پینے اور ان چیزوں سے جن کی تفصیل بعد آئے گی پرہیز کرے۔

        توجہ
        روزے کے وقت کے بارے معیار صبح صادق ہے نہ کاذب اور اس کو ثابت کرنا مکلف کی اپنی تشخیص پر مبنی ہے۔
        طلوع فجر (روزہ رکھنے کے لئے پرہیز کرنا واجب ہونے کاوقت) میں چاندنی رات اور دوسری راتوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔
        روزے کے دوران پرہیز میں احتیاط کی رعایت کرتے ہوئے لازم ہے کہ ذرائع ابلاغ سے اذان صبح شروع کے ساتھ روزے کے لئے امساک کرے۔
        اگر روزے دار کو اطمینان ہوجائے کہ اذان وقت داخل ہونے کے ساتھ شروع ہوئی ہے تو اذان شروع ہوتے ہی افطار کرنا جائز ہے اور اذان ختم ہونے تک صبر کرنا لازم نہیں ہے۔
         
        2۔ روزے کی اقسام
        ایک لحاظ سے روزے کی چار قسمیں ہیں
        1۔ واجب روزے مثلا ماہ مبارک رمضان کے روزے
        2۔ مستحب روزے مثلا ماہ رجب اور شعبان کے روزے
        3۔ مکروہ روزے مثلا عرفہ کے دن کا روزہ اس صورت میں جب کمزوری کی وجہ سے عرفہ کے اعمال میں مانع بن جائے
        4۔ حرام روزے مثلا عید فطر (یکم شوال) عید قربان (دہم ذی الحجہ) کے روزے
         
        3۔ واجب روزے
        1۔ ماہ مبارک رمضان کے روزے
        2۔ قضا روزہ
        3۔ کفارے کا روزہ
        4۔ ایام اعتکاف میں تیسرے دن کا روزہ
        5۔ حج تمتع [1]میں قربانی کے بدلے روزہ
        6۔ وہ مستحب روزہ جو نذر، عہد اور قسم کی وجہ سے واجب ہوا ہو[2]
        7۔ باپ اور احتیاط واجب کی بناپر ماں کے قضا روزے جو بڑے بیٹے پر واجب ہیں

        روزہ واجب ہونے اور صحیح ہونے کی شرائط
        روزہ واجب ہونے کی شرائط
        1۔ اسلام
        2۔ ایمان
        3۔ عقل
        4۔ بے ہوش نہ ہو
        5۔ مسافر نہ ہو
        6۔ حیض اور نفاس کی حالت میں نہ ہو
        7۔ مضرنہ ہو
        8۔ روزہ حرج کا باعث نہ ہو

        توجہ
        روزہ صحیح ہونے کے لئے جتنی شرائط بیان کی گئی ہیں وہ روزہ واجب ہونے کے لئے بھی شرط ہیں سوائے اسلام اور ایمان کے ۔ روزہ واجب ہونے کی ایک شرط بلوغ ہے بنابراین نابالغ بچے پر روزہ واجب نہیں ہے اگر مستحب روزے کی نیت کی ہو اور دن کے دوران بالغ ہوجائے البتہ اذان صبح سے پہلے بالغ ہوجائے تو روزہ رکھنا چاہئے۔
        روزہ ان افراد پر واجب ہے جن میں مندرجہ بالا شرائط موجود ہوں بنابراین نابالغ بچہ، دیوانہ، بے ہوش ، وہ شخص جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو، نفساء اور حائضہ عورت، مسافر، وہ شخص جس کے لئے روزہ مضر یا حرج (زیادہ مشقت) ہو، ان پر واجب نہیں ہے (آئندہ اسباق میں مزید وضاحت کی جائے گی)
        انسان کمزوری کی وجہ سے روزہ افطار نہیں کرسکتا ہے لیکن اگر اس کی کمزوری اتنی زیادہ ہو کہ معمولا برداشت سے باہر ہو تو روزہ افطار کرسکتا ہے اسی طرح اگر جانتا ہو کہ روزہ اس کے لئے مضر ہے یا ضرر کا خوف ہو۔ بنابراین وہ لڑکیاں جو بلوغ کی عمر کو پہنچی ہوں (مشہور کے نظریے کے مطابق قمری نو سال مکمل ہوجائے) تو ان پر روزہ رکھنا واجب ہے اور صرف دشواری اور جسمانی کمزوری وغیرہ کی وجہ سے اس کو ترک کرنا جائز نہیں البتہ اگر ان کے لئے ضرر ہو یا اس کو برداشت کرنا زیادہ مشقت کا باعث ہو تو افطار کرسکتی ہیں۔
        اگر کوئی جانتا ہو کہ روزہ اس کے لئے مضر ہے یا ضرر کا خوف ہو تو روزہ کو ترک کرنا چاہئے اور اگر روزہ رکھے تو صحیح نہیں ہے بلکہ بعض صورتوں میں حرام ہے چاہے یہ یقین اور خوف ذاتی تجربے سے حاصل ہوجائے یا امین ڈاکٹر کے کہنے سے یا کسی دوسرے عقلانی ذریعےسے حاصل ہوجائے اور اگر روزہ رکھے تو صحیح نہیں ہے مگر یہ قصد قربت کے ساتھ رکھے اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ مضر نہیں تھا۔
        بیماری کی ایجاد میں روزے کی تاثیر یا بیماری میں شدت اور روزے کی طاقت نہ رکھنےیا روزے کے مضر ہونے کی تشخیص مکلف کی اپنی ذمہ داری ہے بنابراین اگر ڈاکٹر کہے کہ روزہ مضر ہے لیکن اس کا کہنا اطمینان کا باعث یا ضرر سے خوف کا سبب نہ بنے یا مکلف کو ذاتی تجربے کی بنیاد پر معلوم ہو کہ ضرر نہیں ہے تو روزہ رکھنا چاہئے اور اسی طرح اگر ڈاکٹر کہے کہ روزہ مضر نہیں ہے لیکن روزہ دار جانتا ہے کہ روزہ مضر ہے یا ضرر کا معقول خوف ہو تو روزہ نہیں رکھنا چاہئے اور اس پر روزہ حرام ہے۔
        اگر کسی کا عقیدہ یہ تھا کہ روزہ اس کے لئے مضر نہیں ہے اور روزہ رکھے اور بعد میں پتہ چلے کہ اس کے لئے روزہ مضر تھا تو اس کی قضابجالانا چاہئے۔
        ضرر ہونے کی وجہ سے مریضوں کو روزہ رکھنے سے منع کرنے والے ڈاکٹروں کی بات اس صورت میں معتبر ہے جب قابل اطمینان ہو یا ضرر کے خوف کا باعث بنے اس صورت کے علاوہ کوئی اعتبار نہیں ہے۔
        جس شخص پر ماہ رمضان کے روزے کی قضا واجب ہو مستحب روزہ نہیں رکھ سکتا ہے حتی اگر جب واجب روزے کی نیت کا وقت ختم ہوجائے (یعنی ظہر کے بعد) توبھی مستحب روزے کی نیت کرے تو صحیح نہیں ہے اور چنانچہ بھول جائے اور مستحب روزہ رکھے تو چنانچہ دن میں (ظہر سے پہلے ہو یا بعد میں) یاد آئے تو اس کا مستحب روزہ باطل ہوگا ۔ پس اگر ظہر سے پہلے ہوتو ماہ رمضان کے روزے کی قضا کی نیت کرسکتا ہے اور اس کا روزہ صحیح ہے لیکن اگر ظہر کے بعد ہو تو قضا روزے کی نیت بھی صحیح نہیں ہے۔
        اگر کسی کے ذمے ماہ رمضان کے روزے کی قضا ہو چنانچہ مستحب نیت سے روزہ رکھے تو اس کے ذمے واجب روزے کی قضا شمار نہیں ہوگا۔
        اگر کوئی شخص نہیں جانتا ہو کہ اس کے ذمے قضا روزہ ہے یا نہیں چنانچہ قضا یا مستحب روزے سے بالاتر شرعی وظیفے کی نیت سے روزہ رکھے اور حقیقت میں اس کے ذمے قضا روزہ ہو تو قضا روزہ شمار ہوگا۔
         
        تمرین
        1۔ روزے سے کیا مراد ہے؟
        2۔ واجب روزوں کے نام بتائیں۔
        3۔ اگر ڈاکٹر کسی شخص کو روزہ رکھنے سے منع کرے تو کیا اسکی بات پرعمل کرنا واجب ہے؟
        4۔روزہ واجب ہونے کی شرائط بیان کریں۔
        5۔ تازہ بالغ ہونے والی لڑکیوں کے لئے روزہ رکھنا مشکل ہوتو کیا حکم ہے؟
        6۔ روزہ صحیح ہونے کی شرائط کیا ہیں؟
        7۔ اگر کوئی شخص قضا روزے کے بارے میں علم نہیں رکھتا ہو اور مستحب روزہ رکھے اور بعد میں علم ہوجائے کہ اس کے ذمے قضا روزہ ہے تو وہ روزہ قضا شمار ہوگا ؟
         

        [1] اگر حج کے دوران حاجی قربانی کی قدرت نہیں رکھتا ہو اور قرضہ بھی نہ لے سکے تو اس کے بجائے دس دن روزہ رکھنا چاہئے ان میں سے تین حج کے سفر میں اور سات روزے وطن واپس آنے کے بعد رکھے گا۔
        [2] حقیقت میں نذر وغیرہ پر عمل کرنا واجب ہے ایسا نہیں کہ مستحب روزہ واجب میں بدل گیا ہو
      • سبق 59: روزہ (2)
      • سبق 60: روزہ (3)
      • سبق 61: روزہ (4)
      • سبق 62: روزہ (5)
      • سبق 63: روزہ (6)
      • سبق 64: روزہ (7)
      • سبق65: روزہ (8)
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /