ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
    • تیسری فصل: نماز
    • چوتھی فصل: روزه
      • سبق 58: روزہ (1)
      • سبق 59: روزہ (2)
      • سبق 60: روزہ (3)
      • سبق 61: روزہ (4)
      • سبق 62: روزہ (5)
      • سبق 63: روزہ (6)
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 63: روزہ (6)
        ماہ رمضان کا قضا روزہ افطار کرنے کا کفارہ۔ تاخیر کا کفارہ۔ فدیہ
        9۔ ماہ رمضان کا قضا روزہ افطار کرنے کا کفارہ
        1۔کفارہ واجب ہونا اور اس کے موارد
        اگر کوئی ماہ رمضان کے روزے کی قضا رکھے تو ظہر کے بعد روزے کو باطل کرنا جائز نہیں ہے اور اگر عمدا ایسا کام کرے تو کفارہ دینا چاہئے
        توجہ
        اگر کوئی ماہ رمضان کے روزے کی قضا بجالائے تو ظہر سے پہلے اس شرط کے ساتھ افطار کرسکتا ہے کہ روزے کی قضا کے لئے وقت تنگ نہ ہو پس اگر وقت تنگ ہو مثلا پانچ روزوں کی قضا اس کے ذمے ہو اور ماہ رمضان کے لئے بھی پانچ دن سے زیادہ باقی نہ ہو تو احتیاط یہ ہے کہ ظہر سے پہلے بھی روزے کو افطار نہ کرے۔
        اگر کوئی ماہ رمضان کے روزوں کی قضا بجالانے کے لئے اجیر بن جائے اور زوال کے بعد افطار کرے تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے۔
         
        2۔ کفارے کی مقدار
        ماہ رمضان کے قضا روزے کو افطار کرنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس فقیروں کو کھانا دے اور اگر نہ دے سکے تو تین دن روزہ رکھے۔
         
        3۔ تاخیر کا کفارہ
        1۔ کفارے کا وجوب اور اس کا مورد
        1۔ اگر کوئی کسی عذر کی وجہ سے ماہ رمضان میں روزہ نہ رکھے اور آئندہ رمضان تک سستی کی وجہ سے اور کسی عذر کے بغیر اس کی قضا بجانہ لائے تو اس کے بعد قضا بجالانا چاہئے اور ہر روزے کے لئے تاخیر کا کفارہ ادا کرے لیکن اگر روزے میں مانع بننے والے کسی عذر(مثلا سفر) کے برقرار رہنے کی وجہ سے آئندہ سال کے ماہ رمضان تک قضا میں تاخیر کرے تو رہ جانے والے روزوں کی قضا بجالانا کافی ہے اور کفارہ دینا واجب نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ قضا بجالائے اور کفارہ بھی دے البتہ بیماری کے بارے میں ایک خصوصی وضاحت ہے جو بعد میں بیان کی جائے گی۔
        2۔ اگر عمدا ماہ رمضان کا روزہ نہ رکھے اور کسی عذر کے بغیر آئندہ رمضان تک اس کی قضا بھی بجا نہ لائے تو قضا اور عمدا افطار کرنے کا کفارہ دینے کے ساتھ ساتھ ہر روز کے لئے تاخیر کا ایک کفارہ( جو گذشتہ مسئلے میں بیان کیا گیاہے) بھی فقیر کو دے۔

        توجہ
        روزے کی قضا میں آئندہ ماہ رمضان تک تاخیر کی صورت میں کفارہ واجب ہونے کے بارے میں جاہل ہونے کی وجہ سے کفارہ ساقط نہیں ہوتا ہے بنابراین اگر کوئی شخص نہیں جانتا تھا کہ روزے کی قضا بجالانا واجب ہے اس وجہ سے آئندہ رمضان تک اپنے روزوں کی قضا بجالانے میں تاخیر کرے تو ہر دن کے لئے تاخیر کا کفارہ دینا چاہئے۔
        ماہ رمضان کے روزوں کی قضا میں تاخیر کا کفارہ ایک مرتبہ واجب ہے (اگرچہ کئی سال تاخیر ہوجائے) اور متعدد سال گزرنے سے کفارہ میں اضافہ نہیں ہوتا ہے بنابراین اگر ماہ رمضان کے روزوں کی قضا میں کئی سال تاخیر کرے تو قضا بجالانا چاہئے اور ہر دن کے لئے تاخیر کا ایک کفارہ دیناچاہئے۔
         
        2۔ کفارے کی مقدار
        تاخیر کا کفارہ یہ ہے کہ فقیر کو ایک مد کھانا دے۔

        توجہ
        اگر ہر دن کے لئے ایک مد کھانا دینا چاہے تو ایک فقیر کو کئی دنوں کا کفارہ دے سکتا ہے۔

         

        11۔ فدیہ( مد)
        1۔ فدیہ کے موارد
        1۔ بوڑھا اور بوڑھی جن کے لئے روزہ رکھنا باعث مشقت ہے۔
        2۔ جو شخص استسقا کی بیماری میں مبتلا ہو یعنی زیادہ پیاس لگنے کی وجہ سے اس کے لئے روزہ رکھنے میں مشقت ہوتی ہے۔
        3۔ حاملہ عورت جس کا وضع حمل نزدیک ہے اور ڈرتی ہےکہ روزہ اس کے حمل کے لئے نقصان دہ ہے۔
        4۔ دودھ دینے والی عورت جس کا دودھ کم ہے اور ڈرتی ہے کہ روزہ اس بچے کے لئے نقصان دہ ہے جس کو وہ دودھ دیتی ہے۔
        5۔ بیمار شخص جس کے لئے روزہ نقصان دہ ہو اور اس کی بیماری آئندہ سال کے رمضان تک برقرار رہے۔
        1۔ بڑھاپے کی وجہ سے مرد یا عورت کے لئے روزہ رکھنا مشقت کا باعث ہوتو ان پر روزہ واجب نہیں ہے اور ضروری ہے کہ ہر دن کے لئے ایک مد کھانا (مثلا گندم، جو یا چاول) فقیر کو فدیہ دے اور اگر روزہ رکھنے کی بالکل طاقت نہیں رکھتے ہوں تو احتیاط کی بناپر فدیہ دینا ضروری ہے اور دونوں صورتوں میں چنانچہ رمضان کے بعد روزہ رکھ سکیں تو احتیاط مستحب کی بناپر روزوں کی قضا کریں۔
        2۔ اگر کوئی شخص ایسی بیماری میں مبتلا ہو کہ پیاس زیادہ لگتی ہو جس کو تحمل نہیں کرسکتا ہو یا پیاس کو تحمل کرنا اس کے لئے مشقت ہو تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے البتہ دوسری صورت میں(جب مشقت ہو) ضروری ہے کہ ہر دن کے لئے ایک مد کھانا فقیر کو دے اور احتیاط واجب کی بناپر پہلی صورت میں بھی یہی فدیہ دے اور چنانچہ ماہ رمضان کے بعد روزہ رکھ سکے تو احتیاط مستحب کی بناپر روزوں کی قضا بجالائے۔
        3۔ اگر حاملہ عورت کے وضع حمل کا وقت قریب ہو چنانچہ روزہ رکھنا بچے کے لئے یا خود اس کے لئے مضر ہونے کا خوف ہوتو روزہ واجب نہیں ہے اور پہلی صورت میں (جب بچے کے لئے مضرہو) ہر دن کے لئے ایک مد کھانا یعنی گندم یا جو وغیرہ (فدیہ کے نام سے) فقیر کو دینا ضروری ہے اور ماہ رمضان کے بعد اس کی قضا بھی بجالائے اور دوسری صورت میں جب خود اس کے لئے مضر ہوتو تو ضروری ہے کہ جو روزے نہیں رکھے ہیں ان کی قضا کرے اور احتیاط کی بناپر فدیہ بھی دے۔ جس عورت کا وضع حمل قریب نہ ہواس کے لئے مذکورہ احکام احتیاط واجب پر مبنی ہیں۔
        4۔ اگر بچے کو دودھ پلانے والی عورت (بچے کی ماں ہو یا دائی ، اجرت کے ساتھ دودھ پلائے یا اجرت کے بغیر) دودھ خشک ہونے یا کم ہونے کے خوف سے روزہ رکھنے کو بچے کے لئے مضر سمجھتی ہو تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے اور ضروری ہے کہ ہر دن کے لئے فدیہ دے اور بعد میں روزوں کی قضا بھی بجالائے لیکن روزہ خود اس کے لئے مضر ہوتو احتیاط کی بناپر فدیہ واجب ہے۔
        5۔ گذشتہ دونوں مسئلوں میں اگر آئندہ ماہ رمضان تک روزہ نہ رکھے چنانچہ کوتاہی کی ہو تو قضا کے علاوہ تاخیر کا کفارہ بھی واجب ہے لیکن اگر کسی عذر کی وجہ سے قضا بجانہ لائے تو تاخیر کا کفارہ نہیں ہے اور چنانچہ عذر بچے کے لئے ضرر کی صورت میں ہوتو جب بھی ممکن ہو روزوں کی قضا بجالانا ضروری ہے اور اگر عذر خود عورت کے لئے ضرر کی صورت میں ہوتو قضا ساقط ہوگی اور ہر دن کے لئے ایک فدیہ دینا ضروری ہے۔
        6۔ مریض اگر بیماری کی وجہ سے ماہ رمضان کے روزے نہ رکھے اور اس کی بیماری آئندہ سال کے رمضان تک برقرار رہے تو جو روزے نہیں رکھے ہیں ان کی قضا واجب نہیں ہے بلکہ ہر دن کے لئے فقط فدیہ دینا چاہئے۔

        توجہ
        عورت کا فدیہ یا کفارہ اس کے شوہر پر نہیں بلکہ خود پر واجب ہے اگرچہ حمل یا دودھ دینے کی وجہ سے روزہ نہ رکھا ہو اسی طرح اولاد کا کفارہ یا فدیہ باپ کے ذمے نہیں ہے البتہ شوہر یا باپ بیوی یا اولاد کا وکیل بن کر ان کا فدیہ یا کفارہ ادا کرسکتے ہیں۔
         
        2۔ فدیہ کی مقدار
        فدیہ کی مقدار تاخیر کےکفارے کی مقدار کے برابر ہے یعنی فقیر کو ایک مد کھانا دینا چاہئے۔
         
        کفارے کے بارے میں ایک نکتہ
        اگر کسی معین دن میں روزہ رکھنے کی نذر کرے چنانچہ اس دن عمدا روزہ نہ رکھے یا اپنا روزہ باطل کرے تو کفارہ دینا چاہئے۔

        توجہ
        نذر کا کفارہ یہ ہے کہ دس فقیروں کو کھانا کھلائے یا کپڑے پہنائے اور اگر اس کی توانائی نہیں رکھتا ہو تو تین دن روزہ رکھے۔
         
        تمرین
        1۔ ماہ رمضان کا روزہ افطار کرنے کے کفارے کی مقدار اور اور مورد بیان کریں۔
        2۔ تاخیر کے کفارے کی مقدار اور مورد بیان کریں۔
        3۔ اگر کوئی اس بات سے جاہل ہو کہ رمضان کے روزوں کی قضا آئندہ سال رمضان تک رکھنا واجب ہے چنانچہ اپنے روزوں کی قضا کو آئندہ رمضان تک تاخیر کرے تو تاخیر کا کفارہ واجب ہے یا نہیں؟
        4۔ فدیہ کے موارد کون کونسے ہیں؟
        5۔ اگر عورت بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے سے معذور ہو اور آئندہ رمضان تک قضا رکھنے کی بھی قدرت نہ رکھتی ہو تو اس صورت میں کفارہ اس عورت پر واجب ہے یا اس کے شوہر پر؟
        6۔ اگر عورت مسلسل دو سال ماہ رمضان میں حاملہ ہونے کی وجہ سے ان دنوں میں روزہ نہ رکھ سکی لیکن آج روزہ رکھنے کی طاقت رکھتی ہو تو کیا حکم ہے؟
      • سبق 64: روزہ (7)
      • سبق65: روزہ (8)
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /