ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
    • تیسری فصل: نماز
    • چوتھی فصل: روزه
      • سبق 58: روزہ (1)
      • سبق 59: روزہ (2)
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 59: روزہ (2)
        روزے کی نیت
        6۔ روزے کی نیت
        1۔ نیت کے معنی اور لازم ہونا
        دیگر عبادتوں کی طرح روزہ بھی نیت کے ساتھ ہونا چاہئے یعنی اللہ تعالی کی فرمان برداری کے لئے کھانے ،پینے اورروزہ کو باطل کرنے والی باقی چیزوں سے اجتناب کرے۔ البتہ یہی عزم رکھتا ہو تو بھی کافی ہے اورزبان پر لانے کی ضرورت نہیں ہے.
         
        2۔ نیت کا وقت
        مستحب روزہ ہو
        رات کی ابتدا سے لے کر مغرب کے وقت تک نیت کرنے کا وقت باقی ہو
        واجب روزہ ہو
        معین واجب روزہ ہو مثلا ماہ رمضان کا روزہ تو طلوع فجر تک نیت صحیح ہے
        زوال سے پہلے تک نیت کرنا چنانچہ عمدا ہوتو صحیح نہیں ہے
        اگر فراموشی یا بے خبری کی وجہ سے ہوتورمضان کے علاوہ صحیح ہے اور رمضان میں احتیاط واجب کی بناپر روزے کی نیت کرے اور روزہ رکھے اور بعد میں اس دن کے روزے کی قضا بھی کرے۔
        زوال کے بعد نیت صحیح نہیں ہے
        غیر معین واجب ہو مثلا ماہ رمضان کے روزے کی قضا
        زوال سے پہلے نیت صحیح ہے
        زوال کے بعد صحیح نہیں ہے
        1۔ چونکہ روزے کا آغاز اول صبح سے ہوتا ہے لہذا ضروری ہے کہ اس کی نیت کرنے میں بھی اس سے تاخیر نہ کرے اور بہتر ہے کہ طلوع فجر سے پہلے روزے کی نیت کرے۔
        2۔ اگرکوئی شخص رات کے ابتدائی حصے میں اگلےدن کے روزے کی نیت کرے ؛اس کے بعد سوجائے اور اذان صبح کے بعد تک بیدار نہ ہوجائے یا کسی کام میں مشغول ہوجائے اورصبح کا وقت ہونے سے غافل ہوجائے اور صبح ہونے کے بعد متوجہ ہوجائے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
        3۔ اگر کوئی شخص رمضان میں طلوع فجر تک عمدا روزے کی نیت نہ کرے اگرچہ دن میں روزے کی نیت کرے تو اس کا روزہ صحیح نہیں ہے البتہ ضروری ہے کہ مغرب تک روزے کو باطل کرنے والی چیزوں سے اجتناب کرے اور ماہ رمضان کے بعد اس دن کے روزے کی قضا بجالائے۔
        4۔ اگر کوئی شخص رمضان میں بھول کر یا خبر نہ ہونے کی وجہ سے روزے کی نیت نہ کرے اور دن میں متوجہ ہوجائے چنانچہ روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام دیا ہو تو روزے کی نیت نہیں کرسکتا ہے خواہ ظہر سے پہلے متوجہ ہوجائے یا بعد میں، لیکن اگر روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہیں دیا ہو تو چنانچہ ظہر کے بعد متوجہ ہوجائے تو روزے کی نیت صحیح نہیں ہے اور دونوں صورتوں میں مغرب تک روزے کو باطل کرنے والی چیزوں سے پرہیز کرنا ضروری ہے اور اگر ظہر سے پہلے متوجہ ہوجائے تو احتیاط واجب کی بناپر ضروری ہے کہ روزے کی نیت کرے اور بعد میں اس دن کے روزے کی قضا بھی بجالائے۔
        5۔ اگر انسان پر ماہ رمضان کے علاوہ کوئی اور مخصوص روزہ واجب ہو مثلا نذر کی ہو کہ کسی مخصوص دن روزہ رکھے گا چنانچہ عمد ا طلوع فجر تک نیت نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہے لیکن اگر بھول جاے اور ظہر سے پہلے یاد آئے توروزے کی نیت کرسکتا ہے۔
        6۔ اگر غیر مخصوص واجب روزہ مثلا کفارے کا روزہ یا قضا روزے کے لئے (عمدا یا سہوا) ظہر سے پہلے تک نیت نہ کرے چنانچہ اس وقت تک روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہیں دیا ہو تو روزے کی نیت کرسکتا ہے اور اس کا روزہ صحیح ہے لیکن ظہر کے بعد روزے کی نیت کرنا صحیح نہیں ہے۔
        7۔ انسان جب چاہے مستحب روزے کی نیت کرسکتا ہے اور اس کا روزہ صحیح ہے البتہ یہ شرط ہے کہ اس وقت تک روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام سرزد نہ ہوا ہو۔
        8۔ اگر مریض ماہ رمضان میں دن کو ٹھیک ہوجائےتو روزے کی نیت کرنا اور اس دن کا روزہ رکھنا واجب نہیں ہے لیکن اگر ظہر سے پہلے ہو اور روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام اس سے سرزد نہ ہوا تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ روزے کی نیت کرے اور روزہ رکھے اور ماہ رمضان کے بعد اس دن کی قضا بھی بجالائے۔
         
        3۔ یوم الشک کی نیت
        جس دن کے بارے میں انسان کو شک ہو کہ شعبان کا آخری دن ہے یا رمضان کا پہلا دن (یوم الشک) اس دن روزہ رکھنا واجب نہیں ہے اور اگر روزہ رکھنا چاہے تو رمضان کے روزے کی نیت نہیں کرسکتا ہے بلکہ شعبان کے آخری مستحب روزے یا قضا روزےوغیرہ کی نیت کرسکتا ہے اور اگر بعد میں معلوم ہوجائے کہ رمضان تھا تو رمضان کا روزہ شمار ہوگا اور اس دن کی قضا لازم نہیں اور اگر دن کو پتہ چلے کہ ماہ رمضان ہے تو اسی وقت رمضان کے روزے کی نیت کرے۔
         
        4۔ نیت میں استمرار
        1۔ روزے میں واجب ہے کہ نیت برقرار رہے۔
        2۔ وہ چیز جو نیت کے استمرار کو ختم کرتی ہے
        1۔ روزہ ختم کرنے کی نیت (یعنی دن کو روزہ رکھنے کی نیت سے اس طرح پھرجائے کہ روزہ کو جاری رکھنے کا قصد نہ رکھے) تو اس کا روزہ باطل ہوگا اور دوبارہ روزے کو جاری رکھنے کی نیت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے (البتہ اذان مغرب تک روزے کو باطل کرنے والے کاموں سے پرہیز کرنا چاہئے)
        2۔ روزے کو جاری رکھنے میں تردد کرنا
        3۔ روزے کو باطل کرنے کی نیت کرنا (یعنی ایسا کام کرنے کا مصمم ارادہ کرے جو روزے کو باطل کرتا ہے اور ابھی تک انجام نہ دیا ہو)
        آخری دو صورتوں میں احتیاط واجب یہ ہے کہ روزے کو پورا کرے اور بعد میں اس کی قضا بھی کرے
         
        توجہ
        مندرجہ بالا احکام معین واجب روزے مثلا ماہ رمضان اور معین نذر وغیرہ کے ہیں لیکن مستحب روزے اور غیر معین واجب روزے جن کا وجوب کسی دن سے مخصوص نہیں ہے؛ ان میں روزہ ختم کرنے کا مصمم ارادہ کرے لیکن روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام سرزد نہ ہوجائے اور بعد میں دوبارہ ظہر سے پہلے (اور مستحب میں مغرب سے پہلے) نیت کرے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
         
        تمرین
        1۔ اگر کوئی رات کےابتدا میں اگلے دن کے روزے کی نیت کرے اور اس کے بعد سوجائے اور اذان صبح تک بیدار نہ ہوجائے تو کیا روزہ صحیح ہے؟
        2۔ مستحب روزے کی نیت کب تک کرسکتے ہیں؟
        3۔ یوم الشک کا حکم بیان کریں۔
        4۔ روزہ باطل کرنے کی نیت اور قاطع کی نیت میں کیا فرق ہے؟
        5۔ اگر کوئی ماہ رمضان میں روزہ باطل کرنے کا مصمم ارادہ کرے لیکن روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام دینے سے پہلے اپنے ارادے سے منصرف ہوجائے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
         
         
      • سبق 60: روزہ (3)
      • سبق 61: روزہ (4)
      • سبق 62: روزہ (5)
      • سبق 63: روزہ (6)
      • سبق 64: روزہ (7)
      • سبق65: روزہ (8)
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /