ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

مناسک حج

  • حج کی فضيلت اور اہمیت
  • حج ترک کرنے کا حکم
  • حج اور عمرہ کے اقسام
  • حج تمتع اور عمرہ تمتع کا اجمالی ڈھانچہ
  • حج اِفراد اورعمرہ مفردہ
  • حج قِران
  • حج تمتع کے کلی احکام
  • پہلا حصه حَجة الاسلام اورنيابتي حج
  • دوسرا حصه عمرہ کے اعمال
  • تیسرا حصہ حج کے اعمال
    • پہلي فصل :احرام
    • دوسري فصل :عرفات ميں وقوف کرنا
    • تيسري فصل :مشعرالحرام ( مزدلفہ) ميں وقوف کرنا
    • چوتھي فصل :رمی جمرہ (شیطان کو کنکرياں مارنا)
    • پانچويں فصل :قرباني کرنا
      پرنٹ  ;  PDF

      پانچويں فصل :قرباني کرنا

        مسئلہ ۴۰۰۔ حج کے واجبات ميں سے پانچواں واجب اورمني کے اعمال ميں سے دوسرا عمل قربانی ہے۔
       
      مسئلہ ۴۰۱۔  حج تمتع کرنے والےکو تینوں جانوروں یعنی اونٹ ،  گائے یا گوسفند یابکري میں سے ایک کو قرباني کرنا چاہیے اور قربانی کے جانوروں ميں نر ہو یا مادہ فرق نہیں ہے اور بہتر یہ ہے کہ اونٹ کی قربانی کی جائے اورمذکورہ جانوروں کے علاوہ ديگر حيوانات کی قربانی کرنا کافي نہيں ہيں۔

        مسئلہ ۴۰۲۔  قرباني ايک عبادت ہے کہ جس ميں ان تمام شرائط کے ساتھ نيت شر ط ہے کہ جو احرام کي نيت ميں گزر چکي ہيں۔

        مسئلہ ۴۰۳۔  قرباني کی کچھ شرائط اور خصوصیات ہيں جو حسب ذیل ہیں۔
        اول: عمر ،  بنابر احتیاط واجب اونٹ چھٹے سال ميں داخل ہوچکا ہو  اور گائے اور بکری  تيسرے سال ميں اور گوسفند دوسرے سال ميں داخل ہوئے ہوں اور مذکورہ عمر کی حد بندی،  جانور کی کمترین عمر کو سامنے رکھ کر کی گئی ہے لیکن زیادہ عمر کے بارے میں کوئی حد نہیں ہے اور قربانی کی عمر اس سے زیادہ ہو تو بھی کافی ہے اس شرط پر کہ جانور زیادہ بوڑھا نہ ہو۔
        دوم : جانور صحيح و سالم ہو۔
        سوم: بہت دبلا اور کمزور نہ ہو۔
        چہارم: اسکے اعضا پورے ہوں پس ناقص حیوان کی قربانی کرنا کافي نہيں ہے جيسے آختہ شدہ یا جس جانور  کے بيضے نکالے گئے ہوں۔لیکن جس کے بيضے کوٹ ديئے جائيں لیکن خصی کی حد کو نہ پہنچ جائےتو اس کی قربانی کی جاسکتی ہے۔  اور اسی طرح دم کٹا ،  آندھا ، مفلوج ،  کان کٹا اور وہ حیوان جس کا اندر کا سينگ ٹوٹا ہوا ہو یا پیدائشی طور پر ہی معذور ہو تو اس کی قربانی کافی نہیں ہے۔ لہذا ایسے حيوان کی قربانی کافی نہيں ہے کہ جس ميں ايسا عضو نہ ہو جو اس صنف کے جانوروں ميں عام طور پر پایا جاتا ہو،  اور ایسے عضو کا نہ ہونا نقص شمار ہوتا ہو۔
        لیکن جس جانور کا باہر کا سينگ ٹوٹا ہوا ہوتو وہ کافي ہے ( باہر کا سينگ اندر والے سينگ کے غلاف کے طور پر ہوتا ہے ) اور جس جانور کا کان پھٹا ہوا ہو يا اسکے کان ميں سوراخ ہو تو اس ميں بھی کوئي حرج نہيں ہے۔

        مسئلہ ۴۰۴۔  اگر ايک جانور کو صحيح و سالم سمجھتے ہوئے ذبح کرے پھر اس کے مريض يا ناقص ہونے کا انکشاف ہو تو مالی توان کي صورت ميں دوسري قرباني کو ذبح کرنا واجب ہے۔

        مسئلہ ۴۰۵۔  احتیاط واجب يہ ہے کہ  جمرہ عقبہ کو کنکرياں مارنے کے بعد قربانی کی جائے۔

        مسئلہ ۴۰۶۔  احتیاط کی بنا پر قربانی کے ذبح کرنے کو اختیاری حالت میں  روز عيد سے زیادہ تاخیر نہ کرے پس اگر جان بوجھ کر ،  بھول کر،  لاعلمي کي وجہ سے،  کسي عذر کي خاطر يا  کسی اور سبب کی وجہ سےذبح کو تاخیر میں ڈال دےتو احتیاط واجب کی بنا پر ،  ممکن ہوتو اسے  ايام تشريق ميں ذبح کرے ورنہ ذي الحجہ کے مہینے کے ديگر دنوں ميں ذبح کرے اور علی الظاہرذبح کو دن ميں انجام دے یا رات میں اس میں کوئی  فرق نہيں ہے ۔

        مسئلہ ۴۰۷۔  ذبح کرنے کي جگہ مني،  ہے پس اگر مني ميں ذبح کرنا ممنوع ہو تو اس وقت ذبح کرنے کيلئے جو جگہ تيار کي گئي ہے اس ميں ذبح کرنا کافي ہے۔

        مسئلہ ۴۰۸۔  احتیاط واجب يہ ہے کہ ذبح کرنے والا شیعہ اثنا عشری ہو ہاں اگر نيت خود کرے اور نائب کو صرف رگيں کاٹنے کيلئے وکيل بنائے تو شیعہ اثنا عشری کي شرط کا نہ ہونا بعيد نہيں ہے۔

        مسئلہ ۴۰۹۔ قربانی کو خود انجام دے یا اس کی طرف سے وکالت حاصل کر کے کوئی دوسرا انجام دے ليکن اگر کوئي اور شخص بغیر اسکی ہماہنگی اور وکیل بنانے کے اسکی طرف سے ذبح کرے تو يہ محل اشکال ہے اور بنابر احتیاط اسی پر اکتفا نہیں کرسکتا ہے۔

        مسئلہ ۴۱۰۔  ذبح کرنے کے آلے ميں شرط ہے کہ وہ لوہے کا ہو اور سٹيل (وہ فولاد جسے ايک ايسے مادہ کے ساتھ ملايا جاتا ہے تاکہ زنگ نہ لگے) لوہے کے حکم ميں ہے۔
        ليکن اگر شک ہو کہ يہ آلہ لوہے کا ہے يا نہيں تو جب تک یہ واضح نہ ہو کہ يہ لوہے کا ہے یا نہیں اسکے ساتھ ذبح کرنا کافي نہيں ہے۔

       
    • چھٹي فصل :تقصير يا حلق
    • ساتويں فصل :مکہ مکرمہ کے اعمال
    • آٹھويں فصل: منيٰ ميں رات گزارنا
    • نويں فصل :تينوں جمرات کو کنکرياں مارنا
  • حج اور عمرہ کے استفتائات
700 /