ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

    • پہلا جلد
      • پہلی فصل: تقلید
      • دوسری فصل: طہارت
      • تیسری فصل: نماز
        • سبق 27: نمازوں کی اقسام
        • سبق 28: نماز پڑھنے والے کا لباس (1)
          پرنٹ  ;  PDF
           
          سبق 28: نماز پڑھنے والے کا لباس (1)
          نماز میں بدن ڈھانپنے کی مقدار۔ نماز پڑھنے والے کے لباس کی شرائط ((1))

           

          1۔ نماز میں ڈھانپنے کی مقدار
          1۔ مرد کو چاہئے کہ نماز کی حالت میں اپنی شرمگاہ کو چھپائے اگر چہ کوئی اس کو نہیں دیکھ رہا ہو۔ بہتر ہے کہ ناف سے زانو تک چھپائے۔
          2۔ عورت کو چاہئے کہ نماز کے دوران اپنے پورے بدن اور بالوں کو چھپائے لیکن چہرے کا وہ حصہ جو وضو میں دھونا واجب ہے، ہاتھوں اور پاوں کو ٹخنے تک چھپانا لازم نہیں ہے البتہ نامحرم ہوتو پاوں کو بھی ٹخنوں تک چھپائے۔

          توجہ
          چونکہ ٹھوڑی چہرے کا حصہ ہے لہذا نماز کے دورا ن اس کو چھپانا لازم نہیں ہےلیکن اس کا نچلا حصہ چھپانا واجب ہے۔
          اگر نماز کے دوران متوجہ ہوجائے کہ واجب مقدار میں بدن پوشیدہ نہیں ہے تو احتیاط یہ ہے کہ نماز کو پورا کرے اور دوبارہ پڑھے البتہ اگر فوراخود کو چھپائے تو بعید نہیں کہ نماز صحیح ہو۔
          اگر نماز کے بعد پتہ چلے کہ واجب مقدار میں بدن کو نہیں ڈھانپا تھا تو نماز صحیح ہے۔

           

          2۔ نماز پڑھنے والے کے لباس کی شرائط
          1۔ پاک ہو
          2۔ غصبی نہ ہو (مباح ہو)
          3۔ مردار کے اجزا سے نہ ہو
          4۔ حرام گوشت حیوان کا نہ ہو
          5۔ مرد کا لباس سونے کا نہ ہو
          6۔ مرد کا لباس خالص ریشم کا نہ ہو
          توجہ
          پانچویں اور چھٹی شرط مردوں کے لباس سے مخصوص ہیں۔
          1۔ لباس پاک ہو
          1۔ نماز پڑھنے والے کا لباس پاک ہونا چاہئے
          2۔ کوئی شخص نہ جانتا ہو کہ نجس بدن اور لباس کے ساتھ نماز باطل ہے اگرنجس بدن یا لباس کے ساتھ نماز پڑھے تو نماز باطل ہے مگر یہ کہ غافل یا جاہل قاصر ہو یعنی نجس لباس کے ساتھ نماز باطل ہونے کا اس کو احتمال بھی نہیں تھا۔
          3۔ کوئی شخص نہیں جانتا ہے کہ اس کا بدن یا لباس نجس ہے اور نماز کے بعد معلوم ہوجائے تو نماز صحیح ہے لیکن اگر نجس ہونا معلوم تھامگر بھول کر اس کے ساتھ نماز پڑھی ہے تو نماز باطل ہے۔
          4۔ اگر نماز کے دوران معلوم ہوجائے کہ بدن یا لباس نجس ہےچنانچہ علم ہوجائے کہ نماز سے پہلے ہی نجس تھا اور وقت وسیع ہو تو نماز باطل ہے اور پاک کرنے کے بعد نماز دوبارہ پڑھے، وقت تنگ ہونے کی صورت میں اگر بدن یا لباس کو دھونے یا لباس کو بدلنے یا اتارنے سے نماز کی حالت خراب نہ ہوتی ہو تو نماز کی حالت میں ہی ایسا کرےاور اس کے بعد نماز جاری رکھے۔ اگر ان کاموں کو انجام دینے سے نماز کی حالت خراب ہوتی ہو تو اسی حالت میں نماز کو جاری رکھے اور نماز صحیح ہے۔
          5۔ اگر نجس لباس کو دھولے اور پاک ہونے کا یقین ہوجائے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ پاک نہیں ہوا ہے تو نماز صحیح ہے لیکن بعد کی نمازوں کے لئے لباس کو پاک کرے۔
          6۔ اگر مکلف کو شک ہوجائے کہ اس کا لباس نجس ہوا ہے یا نہیں توپا کی پر بنارکھتے ہوے اس کے ساتھ نماز پڑھنا صحیح ہے بنابراین الکحل پر مشتمل عطر جس کا نجس ہونا معلوم نہیں، سے معطر کپڑوں میں نماز پڑھنا کوئی اشکال نہیں رکھتا ۔ اسی طرح اگر کوئی شخص ضرورت کی وجہ سے بول کے مخرج کو پتھر یا لکڑی یا دوسری چیز سے پاک کرنے پر مجبور ہو اور گھر واپس پہنچنے کے بعد اس کو پاک کرتا ہو چنانچہ لباس کا پیشاب سے نجس ہونا اس کو معلوم نہ ہوتو نماز کے موقع پر اس کو بدلنا یا دھونا لازم نہیں ہے۔
           
          وہ موارد کہ جن میں نماز پڑھنے والے کا لباس پاک ہونا لازم نہیں
          1۔ زخم، جراحت یا پھوڑے کی وجہ سے لباس یا بدن خون سے آلودہ ہوا ہو۔
          2۔لباس یا بدن پر موجود خون درہم (شہادت کی انگلی کاگرہ) سے کم ہو۔
          3۔ نماز پڑھنے والے کے چھوٹے لباس مثلا جوراب جس سے شرمگاہ کو چھپانہ سکے، نجس ہو۔
          4۔ نجس لباس یا بدن کے ساتھ نماز پڑھنے پر مجبور ہو۔
          1۔ زخم، جراحت یا پھوڑے کی وجہ سے بدن یا لباس خون سے آلودہ ہو۔
          1۔ اگر نماز پڑھنے والے کے بدن یا لباس پر خون جراحت یا پھوڑا ہو اس طرح کہ بدن یا لباس کو دھونا یا اس کو تبدیل کرنا معمولا اس شخص کے لئے سخت ہو تو جب تک زخم، جراحت یا پھوڑا ٹھیک نہ ہوجائے اس خون کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے اسی طرح خون کے ساتھ نکلنے والا پیپ یا زخم پر دوائی ڈالی جائے اور نجس ہوجائے۔
          2۔ معمولی اور جلدی ٹھیک ہونے والے زخم سے نکلنے والا خون جس کو دھونا آسان ہے،یہ حکم نہیں رکھتا ہے (یعنی اگر نماز پڑھنے والےکے بدن یا لباس پر ہوتو اس کی نماز باطل ہے)
          2۔ بدن یا لباس پر موجود خون درہم سے کم ہو۔
          1۔ اگر نماز پڑھنے والے کا بدن یا لباس گذشتہ مورد میں مذکور تینوں خون کے علاوہ کسی اور خون سے آلودہ ہوجائے تو ایک درہم سے کم ہونے کی صورت میں (ان شرائط کے ساتھ جو بیان کی جائیں گی) نماز پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں لیکن اگر شہادت کی انگلی کے اوپری گرہ کے برابر یا اس سے زیادہ ہوتو اس کے ساتھ نماز پڑھنے میں اشکال ہے۔
           
          2۔ درہم سے کم خون کی شرائط
          1۔ حیض کا خون نہ ہو۔
          اگر حیض کا معمولی خون بھی نماز پڑھنے والے کے بدن یا لباس پر ہوتو نماز باطل ہے اور احتیاط واجب کی بناپر خون نفاس اور استحاضہ کا بھی یہی حکم ہے۔
          2۔ نجس العین حیوانات (کتا اور سؤر) اور حرام گوشت حیوان، مردار اور کافر کا خون نہ ہو۔
          3۔ اس خون کے ساتھ باہر سے کوئی رطوبت نہ لگی ہومگر اس صورت میں جب رطوبت خون میں مخلوط ہوکر ختم ہوجائے اور مجموعی طورپر مجاز مقدار سے بڑھ نہ جائے تو اس صورت میں اس کے ساتھ نماز صحیح ہے اس کے علاوہ باقی صورتوں میں احتیاط واجب کی بناپر اشکال رکھتا ہے۔
          3۔ اگر انسان کا بدن یا لباس خونی نہ ہوجائے لیکن خون لگنے کی وجہ سے نجس ہوجائے تو اس کے ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتا ہے۔
           
          3۔ نماز پڑھنے والے کے چھوٹے لباس مثلا جوراب جس سے شرمگاہ کو چھپانہ سکے، نجس ہوجائے
          1۔ اگر نماز پڑھنے والے کے چھوٹے لباس مثلا جوراب، دستانہ اور عرقچین (گول ٹوپی) جس سے شرم گاہ کو چھپایا نہ جاسکتا ہو اور اسی طرح انگوٹھی، چوڑی وغیرہ نجاست لگنے سے نجس ہوجائے تو اس کے ساتھ نماز پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
          2۔ اگر رومال، چابی یا چاقو جیسی نجس اشیاء، انسان اپنے ہمراہ رکھ کر نماز پڑھے تو اس کے ساتھ نمازپڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
          4۔ نجس لباس یا بدن کے ساتھ نماز پڑھنے پر مجبور ہو۔
          اگر کوئی شخص سردی یا پانی نہ ہونے کی وجہ سے نجس لباس یا بدن کے ساتھ نماز پڑھنے پر مجبور ہوتو اس کی نماز صحیح ہے۔

           

          2۔ غصبی نہ ہو
          1۔ نماز پڑھنے والے کا لباس مباح ہو (غصبی نہ ہو)
          2۔ اگر کوئی شخص نہ جانتا ہو یا فراموش کرے کہ اس کا لباس غصبی ہے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے اسی طرح ہے اگر غصبی پہننا حرام ہونے کو نہیں جانتا ہولیکن اگر حرام ہونا جانتا ہو تو اگرچہ نماز باطل ہونا نہیں جانتا ہو چنانچہ عمدا غصبی لباس میں نماز پڑھے تو اس نماز کو غیر غصبی لباس کے ساتھ دوبارہ پڑھنا چاہئے۔

           

          3۔ مردار کے اجزا کا نہ ہو
          1۔ نماز پڑھنے والے کا لباس خون جہندہ رکھنے والے مردار کے اجزا کا نہیں ہونا چاہئے اور احتیاط واجب یہ ہےکہ خون جہندہ نہ رکھنے والے مردار کے اجزا سے بھی نہ ہو۔
          2۔ اگر ذرہ برابر مردار کے اجزاء نماز پڑھنے والے کے ساتھ ہوں تو احتیاط کی بناپر نماز باطل ہےلیکن بے جان اجزا مثلا بال، اون، سینگ اور ہڈی ہو اور حیوان بھی در اصل حلال گوشت ہو تو نماز باطل نہیں ہے۔
          3۔ غیر مسلم ممالک سے درآمد کئے جانے والے حلال گوشت حیوانات کی پوست اور کھال جن کا تذکیہ مشکوک ہے، پاک اور نجس ہونے میں مردار کا حکم نہیں رکھتی اور پاک ہیں لیکن ان کے ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتے البتہ اگر حکم شرعی معلوم نہ ہونے کی وجہ سے پہلے ان کے ساتھ نماز پڑھی ہے تو نماز صحیح ہے۔ اگر درآمد کرنے والا مسلمان ہو اوراس شخص کے توسط سے اس کے تذکیہ کے بارے میں چھان بین ہونے کا احتمال دیاجائے تو اس کے ساتھ نماز پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

           

          4۔ حرام گوشت حیوان سے نہ بنا ہو
          1۔ نماز پڑھنے والے کا لباس حرام گوشت حیوان کے اجزاء سے نہ بنا ہو حتی اگر حرام گوشت حیوان کا ایک بال بھی نماز پڑھنے والے کے بدن یا لباس کے ساتھ ہوتو نماز باطل ہے۔
          2۔ گر حرام گوشت حیوان مثلا بلی کے منہ یا ناک کا پانی یا دوسری رطوبت نماز پڑھنے والے کے بدن یا لباس پر لگی ہو تو نماز باطل ہے مگر یہ کہ خشک ہونے کے بعد برطرف ہوگئی ہو۔بنابراین حرام گوشت پرندوں کا فضلہ نماز پڑھنے والے کے بدن یا لباس پر لگا ہو تو اس کے ساتھ نماز باطل ہے لیکن اگر خشک ہونے کے بعد بدن یا لباس سے زائل ہوگیا ہے تو نماز صحیح ہے۔
          3۔ انسان کا بال، پسینہ اور منہ کا پانی، شہد کا موم، مروارید اور صدف نماز پڑھنے والے کے بدن یا لباس پر لگا ہو تو نماز میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
          4۔ اگر کسی لباس کے بارے میں شک ہو کہ حلال گوشت حیوان کا ہے یا حرام گوشت کا تو اس کے ساتھ نماز پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
          (1) تذکیہ ان شرائط کو کہا جاتا ہے جو اسلام میں حلال گوشت حیوانات کو پاک یا حلال کرنے کے لئے مقرر کیا گیا ہے۔ حلال گوشت حیوان کا تذکیہ یہ ہے کہ حیوان کے اجزاء کو پاک کرنا اور اس کا گوشت کھانے کے لئے حلال کرنا، حرام گوشت حیوانات کا تذکیہ یہ ہے کہ اس کے اجزاء کو پاک کرنا۔ تذکیہ کے مختلف طریقے ہیں؛ اونٹ کے علاوہ باقی حیوانات کو ذبح کیا جاتا ہے، اونٹ کو نحر اور جنگلی حیوانات کو شکار کرکے تذکیہ کیا جاتا ہے۔
           
          تمرین
          1۔ عورتوں کو نماز کے دوران کتنی مقدار میں اپنا بدن چھپانا چاہئے؟ کیا چھوٹے آستین والے لباس اور جوراب پہننا اشکال رکھتا ہے؟
          2۔ اگر کوئی عورت نماز کے دوران متوجہ ہوجائے کہ اس کے کچھ بال نکلے ہوئے ہیں اور فورا چھپا لے تو نماز کو دوبارہ پڑھنا چاہئے؟
          3۔نماز پڑھنے والے کے لباس کی شرائط کون کونسی ہیں؟
          4۔ کن موارد میں نماز پڑھنے والے کا لباس پاک ہونا لازم نہیں ہے؟ بیان کریں۔
          5۔ اگر نماز پڑھنے والا خون سے نجس شدہ رومال وغیرہ اٹھائے یا اپنی جیب میں رکھے تو کیا اس کی نماز باطل ہے؟
        • سبق 29: نماز پڑھنے والے کا لباس (2)
        • سبق 30: نماز پڑھنے والے کی جگہ (1)
        • سبق 31: نماز پڑھنے والے کی جگہ (2)
        • سبق 32: مسجد کے احکام (1)
        • سبق 33: مسجد کے احکام (2)
        • سبق 34: قبلہ
        • سبق 35: یومیہ نمازیں (1)
        • سبق 36: یومیہ نمازیں (2)
        • سبق 37: یومیہ نمازیں (3)
        • سبق 38: یومیہ نمازیں (4)
        • سبق 39: یومیہ نمازیں (5)
        • سبق 40: یومیہ نمازیں (6)
        • سبق 41: یومیہ نمازیں (7)
        • سبق 42: یومیہ نمازیں (8)
        • سبق 43: یومیہ نمازیں (9)
        • سبق 44: یومیہ نمازیں (10)
        • سبق 45: یومیہ نمازیں (11)
        • سبق 46: یومیہ نمازیں (12)
        • سبق 47: یومیہ نمازیں (13)
        • سبق 48: یومیہ نمازیں (14)
        • سبق 49: یومیہ نمازیں (15)
        • سبق 50: یومیہ نمازیں (16)
        • سبق 51: یومیہ نمازیں (17)
        • سبق 52: یومیہ نمازیں (18)
        • سبق 53: یومیہ نمازیں (19)
        • سبق 54: یومیہ نمازیں (20)
        • سبق 55: نماز آیات۔ عید فطر اور عید قربان کی نماز
        • سبق 56: نماز جماعت (1)
        • سبق 57: نماز جماعت (2)
      • چوتھی فصل: روزه
      • پانچویں فصل: خمس
      • چھٹی فصل: انفال
      • ساتھویں فصل: جہاد
      • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /