ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

    • پہلا جلد
      • پہلی فصل: تقلید
      • دوسری فصل: طہارت
      • تیسری فصل: نماز
        • سبق 27: نمازوں کی اقسام
        • سبق 28: نماز پڑھنے والے کا لباس (1)
        • سبق 29: نماز پڑھنے والے کا لباس (2)
        • سبق 30: نماز پڑھنے والے کی جگہ (1)
        • سبق 31: نماز پڑھنے والے کی جگہ (2)
        • سبق 32: مسجد کے احکام (1)
        • سبق 33: مسجد کے احکام (2)
        • سبق 34: قبلہ
        • سبق 35: یومیہ نمازیں (1)
        • سبق 36: یومیہ نمازیں (2)
        • سبق 37: یومیہ نمازیں (3)
        • سبق 38: یومیہ نمازیں (4)
        • سبق 39: یومیہ نمازیں (5)
        • سبق 40: یومیہ نمازیں (6)
        • سبق 41: یومیہ نمازیں (7)
        • سبق 42: یومیہ نمازیں (8)
        • سبق 43: یومیہ نمازیں (9)
        • سبق 44: یومیہ نمازیں (10)
        • سبق 45: یومیہ نمازیں (11)
        • سبق 46: یومیہ نمازیں (12)
        • سبق 47: یومیہ نمازیں (13)
        • سبق 48: یومیہ نمازیں (14)
        • سبق 49: یومیہ نمازیں (15)
        • سبق 50: یومیہ نمازیں (16)
        • سبق 51: یومیہ نمازیں (17)
          پرنٹ  ;  PDF
           
          سبق 51: یومیہ نمازیں (17)
          نماز مسافر ((1))
          14۔ نماز مسافر
          1۔ سفر میں قصر کا واجب ہونا
          سفر میں چار رکعتی نماز کو ان شرائط کے ساتھ جو بیان کئے جائیں گے، قصر (دو رکعت) پڑھنا چاہئے

          توجہ
          قصر کا وجوب صرف چار رکعتی نمازوں سے مخصوص ہے جو نماز ظہر، عصر اور عشا ہیں اور نماز صبح اور مغرب قصر نہیں ہوتی ہیں۔
           
          2۔ نماز مسافر کی شرائط
          مسافر کو چاہئے کہ آٹھ شرائط کے ساتھ چار رکعتی نمازوں کو دو رکعت پڑھے۔
          1۔ پہلی شرط
          اس کا سفر مسافت شرعی کےبرابر ہو یعنی جانا یا واپس آنا یا دونوں کو ملاکر آٹھ فرسخ بن جائیں اس شرط کے ساتھ کہ جانا چار فرسخ سے کم نہ ہو۔
          2۔ دوسری شرط
          شروع سے آٹھ فرسخ طے کرنے کا قصد رکھتا ہو بنابراین اگر شروع میں آٹھ فرسخ تک طے کرنے کا قصد نہیں رکھتا تھا اور منزل تک پہنچنے کے بعد ایسی جگہ جانے کا ارادہ کرے جس کافاصلہ پہلی جگہ سے شرعی مسافت سے کم ہو لیکن منزل سے وہاں تک شرعی مسافت کے برابر ہوتو نماز کو پورا پڑھنا چاہئے۔
          3۔ تیسری شرط
          راستے میں مسافت شرعی طے کرنے کے قصد سے پھرنہ جائے بنابراین اگر راستے میں چار فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے قصد سے پھرجائے یا تردد کا شکار ہوجائے تو اس کے بعد سفر کا حکم اس پر جاری نہیں ہوگا اگرچہ حدترخص سے گزرنے کے بعد اور نیت سے پھرجانے سے پہلے نماز کو قصر کرکے پڑھا ہو بنابراحتیاط واجب وقت کے اندر پورا کرکے دوبارہ پڑھے اور وقت کے بعد (ہوتو پورا کرکے) قضا کرے۔
          4۔ سفر کے شروع میں یا سفر کے دوران مسافت شرعی تک پہنچنے سے اپنے وطن سے عبور کرنے یا کسی جگہ دس دن یا اس سے زیادہ رہنے کا قصد نہ کرے
          5۔ پانچویں شرط
          شرعی لحاظ سے سفر اس کے لئے جائز ہو بنابراین اگر سفر معصیت اور حرام ہو چاہے خود سفر حرام ہو مثلا جنگ سے بھاگنا یا سفر کا ہدف حرام ہو مثلا رہزنی کے لئے سفر کرنا، تو سفر کا حکم نہیں رکھتا ہے اور نماز پوری ہوگی۔
          6۔ چھٹی شرط
          مسافر خانہ بدوش نہ ہو مثلا بعض صحرانشین جن کے لئے کوئی مستقل جگہ نہیں ہوتی ہے بلکہ بیابانوں میں گھومتے ہیں اور جہاں پانی اور چارہ و چراگاہ مل جائے ٹھہر جاتے ہیں۔
          7۔ ساتویں شرط
          مسافرت کو اپنا مشغلہ قرار نہ دیا ہو مثلا سامان اٹھانے والا، ڈرائیور اور ملاح وغیرہ۔ جس شخص کا مشغلہ سفر کے اندر ہو وہ بھی اسی حکم میں ہے۔
          8۔ آٹھویں شرط
          حد ترخص تک پہنچ جائے ۔ حدترخص سے مراد وہ جگہ ہے جہاں متعارف اور لاوڈسپیکر کے بغیر شہر کی اذان سنائی نہ دے۔
           
          1۔ شرعی مسافت (آٹھ فرسخ)
          1۔ جس شخص کے جانے کی مسافت چار فرسخ سے کم اور واپس آنے کا راستہ بھی شرعی مسافت کے برابر نہ ہو تو اس کی نماز پوری ہوگی بنابراین دوسرے علاقوں سے آنے والے ملازمین چنانچہ ان کے وطن اور ملازمت کی جگہ کے درمیان اگرچہ رفت و آمد دونوں کو ملاکر بھی شرعی مسافت کے برابر نہ ہو تو مسافر کا حکم نہیں رکھتے ہیں۔
          2۔ اگر کوئی شخص کسی خاص جگہ کی نیت سے اپنے شہر سے خارج ہوجائے اور وہاں سیر کرے تو اس جگہ پہنچ کر گھومنا اس کی سفری مسافت کا حصہ شمار نہیں ہوگا۔
          3۔ آٹھ فرسخ کی مسافت کو شہر کے آخر سے شمار کرنا چاہئےاور شہر کا آخری حصہ تعیین کرنا عرف پر موقوف ہے اگر عرف کی نظر میں کارخانے اور شہر کے اطراف میں واقع بستیاں شہر کا جز نہ ہوں تو مسافت کو شہر کے آخری مکانات سے شمار کیا جائے گا۔
          4۔ اگر کسی شخص کی منزل شہر نہیں بلکہ شہر کے اردگرد مخصوص جگہ ہو اس طرح کہ عرفا شہر میں پہنچنا منزل تک پہنچنا شمار نہ ہوجائے بلکہ شہر میں داخل ہوکر گزرنا منزل کی طرف راستہ شمار ہوتا ہو مثلا یونیورسٹی یا چھاونی یا ہسپتال جو شہر کے اردگرد واقع ہیں تو اس صورت میں شہر کا ابتدائی حصہ انتہائے مسافت نہیں بلکہ وہ مخصوص جگہ انتہائے مسافت شمار ہوگی۔
           
          2۔ مسافت کا قصد ہو
          1۔ اگر کوئی مسافر تین فرسخ تک جانے کا ارادہ کرے لیکن ابتدا میں یہ بات ذہن میں ہے کہ راستے میں کسی معین کام کو انجام دینے کے لئے ذیلی راستے سے ایک فرسخ تک سفر کرے اور اس کے بعد دوبارہ اصلی راستے میں داخل ہوجائے اور اپنے سفر کو جاری رکھے تو مسافر کا حکم رکھتا ہے اور اصلی راستے سے خارج ہونے اور واپس آنے کے لئے جس مقدار کو طے کیا ہے وہ شرعی مسافت کی تکمیل کے لئے کافی ہے۔
          2۔ اگر کوئی شخص اپنے محل سکونت سے دوسری جگہ سفر کرے جہاں کا فاصلہ شرعی مسافت سے کم ہو اور ہفتے کے دوران کئی مرتبہ اس جگہ سے دوسری جگہوں کی طرف سفر کرے اس طرح کہ مجموعی مسافت آٹھ فرسخ سے زیادہ ہوجائے چنانچہ اگر سفر کے آغاز سے شرعی مسافت طے کرنے کا قصد نہیں رکھتا تھا اور اس کی پہلی منزل اور دوسری جگہوں کے درمیان بھی شرعی مسافت کے برابر فاصلہ نہ ہوتو مسافر کا حکم نہیں رکھتا ہے۔
           
          3۔ گناہ کا سفر
          1۔ نماز قصر ہونے کے لئے سفر کے جائز ہونے کی شرط فقط اس کی ابتدا سے مخصوص نہیں ہے بلکہ پورے سفر کے دوران یہ شرط موجود ہونا چاہئے بنابراین اگر سفر کے دوران کسی شخص کا قصد گناہ میں تبدیل ہوجائے تو سفر حرام ہوگا اور نماز پوری ہوگی اگرچہ مسافت شرعی طے کی ہو۔
          2۔ اگر کوئی شخص مباح سفر شروع کرے اور راستے میں (آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے) اپنے وظیفے کے مطابق نماز کو قصر کرکے پڑھے اس کے بعد اس کا قصد حرام میں بدل جائے تو جو نماز قصر کرکے پڑھی ہے، وقت باقی ہو تو دوبارہ پوری پڑھے اور وقت ختم ہواہو تو قضا کرے۔[1]
          3۔ اگر سفر اور اس کا ہدف گناہ نہ ہولیکن سفر کے ضمن میں حرام کام انجام دے (مثلا غیبت کرے یا شراب پی لے) تو سفر معصیت کا حکم نہیں رکھتا ہے اور نماز قصر ہے البتہ اگر پورے سفر کے دوران (کچھ گھنٹوں کے علاوہ) حرام کام انجام پائے اس طرح کہ سفر کا اللہ کی معصیت میں گزرنا کہاجائے تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ نماز کو جمع کرے(یعنی پوری بھی پڑھے اور قصر بھی کرے)
          4۔ اگر سفر کے آغاز میں جانتا ہو کہ نماز کے بعض واجبات ترک ہوجائیں گے تو احتیاط (واجب) یہ ہے کہ سفر نہ کرے مگر یہ کہ سفر کو ترک کرنا اس کے لئے مشقت یا ضرر کا باعث ہو بہرحال ہر صورت میں نماز کو ترک کرنا جائز نہیں ہے۔
           
          7۔ پیشے کا سفر
          سفر میں نماز قصر ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ سفر اس کا پیشہ نہ ہو بنابراین اگر سفر پیشہ ہو خواہ پیشے کی بنیاد ہی سفر پر ہو مثلا ڈرائیور اور پائلٹ خواہ پیشے کا مقدمہ ہو مثلا ڈاکٹر یا معلم جو اپنے پیشے کے لئے سفر کرتے ہیں، تو اس سفر میں نماز پوری اور روزہ صحیح ہے۔
          توجہ
          گذشتہ مسئلے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ پیشہ مال و دولت کسب کرنے کے لئے ہو یا نہ ہو۔
          نماز پوری ہونے اور روزہ صحیح ہونے کے لئے لازم ہے کہ عرفا سفر اس کا پیشہ شمار کیا جائے خواہ کئی مرتبہ سفر کرنے سے ہوجائے یا ایک طویل سفر سے مثلا کوئی اپنے پیشے کے سلسلے میں سمندر میں ایک لمبا سفر طے کرے۔
          کسی سفر کو عرفا پیشے کا سفر کہنے کے لئے تین چیزیں ہونا چاہئے
          الف۔ پیشے کا سفر انجام دینے کا قصدکرے
          ب۔ پیشے کا سفر شروع کرے
          ج۔ پیشے کے سفر کو جاری رکھنے کا قصدکرے
          جن موارد میں کسی سفر کے بارے میں پیشہ یا ہنر کہنا مشکوک ہو نماز قصر اور روزہ باطل ہے۔
          ۔ اگر حصول علم کے لئے سفر کرنا پیشے کا حصہ ہو مثلا کسی ملازم کے لئے ادارے کی طرف سے ٹریننگ کا پروگرام منعقد کیا جائے اور اس میں شرکت کے لئے سفر پر مجبور ہو تو یہ سفر پیشے کا سفر ہوگا۔
          وہ طالب علم جو حصول علم کے لئے سفر کرتا ہے تاکہ اس کےذریعے مستقبل میں کوئی پیشہ اختیار کرے تو احتیاط واجب کی بناپر حصول علم کے سفر میں نماز کو قصر کرکے بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے اور روزہ بھی رکھے اور بعد میں اس کی قضابھی کرے۔
          اگر حصول علم کے میدان میں وارد ہوتے ہی کسی گروہ کا لیبل لگ جائے جس گروہ کا عنوان کوئی ہنر ہو مثلا دینی طالب علم کو شروع میں ہی مولانا کہا جاتا ہے یا کمیشن میں منتخب ہونے والے کچھ مہینے تعلیم و تربیت حاصل کرنے کے بعد سند حاصل کرتے ہیں اور افسر کا لقب مل جاتا ہے اس طرح کا حصول علم پیشے کا حصہ شمار ہوگا اور تعلیم کے سلسلے میں سفر کے دوران نماز پوری ہوگی اور روزہ رکھے۔
          اگر کسی کا پیشہ یہ ہو کہ سال میں فقط ایک دفعہ طویل سفر کرتا ہو مثلا قافلہ حج کا سالار ہو چنانچہ ہرسال اسی کام میں مشغول رہنے کا قصد ہوتو اس کی نماز حتی کہ پہلے سفر میں بھی پوری ہوگی۔
          گذشتہ مسئلے میں اگر جاری رکھنے کا قصد نہیں رکھتا ہوتو پیشے کے سفر کا حکم نہیں رکھتا ہے۔
          جو شخص سال کے کسی موسم میں پیشے کا سفر اختیار کرتا ہو چنانچہ ہر سال اس کو اختیار کرنا چاہتا ہو یا ایک دفعہ لیکن لمبی مدت کے لئے مثلا کم از کم تین مہینے مسلسل اسی میں مشغول رہنا چاہتا ہو اور فقط ان دنوں میں چھٹی کرنا چاہتا ہو جن میں عام طور پر چھٹی کرتے ہیں مثلا تعطیلات اور عزاداری کے ایام تو اس کا سفر پیشے کا سفر ہے اور ابتدائی سفر میں بھی اس کی نماز قصر ہے لیکن اگر اس کی مدت طویل نہ ہو مثلا ایک مہینہ کام کرنا چاہتا ہو تو عرفا اس کو پیشے کا سفر کہنا واضح نہیں ہے اور شک کی صورت میں نماز قصر ہے۔
          جس شخص کا پیشہ شہر سے باہر مسافت شرعی سے کم چکر لگانا ہو مثلا ٹیکسی ڈرائیور چنانچہ اتفاقی طور پر اسی پیشے کے سلسلے میں مسافت شرعی تک سفر کرے تو پیشے کا سفر شمار نہیں ہوگا اور اس کی نماز قصر ہوگی مگر یہ کہ طویل مدت کے لئے شرعی مسافت سے زیادہ مقدار میں اس پیشے کو جاری رکھنا چاہتا ہو اس صورت پہلے سفر سے ہی پیشے کا سفر شمار ہوگا اور اس کی نماز پوری ہوگی۔
          جس شخص کا پیشہ سفر ہو اور نماز کو پوری پڑھتا ہو اور سفر میں روزہ رکھتا ہو چنانچہ وطن یا غیر وطن میں قصد کے ساتھ یا بغیر قصد کے دس دن ٹھہرے تو دس دن کے بعد پہلے سفر میں اس کی نماز قصر ہوگی۔
          جس شخص کا پیشہ سفر ہو دس دن کسی جگہ (وطن یا غیر وطن میں) قیام کرے چنانچہ پیشے کے علاوہ کوئی اور سفر کرے مثلا زیارت کےلئے جائے اور اس کے بعد دس دن قیام کئے بغیر پیشے کا سفر اختیار کرے تو احتیاط واجب کی بناپر اس میں نماز کو قصر کرکے بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے۔
          اگر عرف کی نظر میں جانے اور آنے کا سفر ایک شمار ہوجائے مثلا معلم اپنے وطن سے تدریس کے لئے کسی شہر کا سفر کرے اور دوپہر یا اگلے دن واپس آئے یا ڈرائیور جس کی ایک منزل ہے اور مثلا کسی شہر میں سامان لے جاکر واپس آنا چاہتا ہے تو اس صورت میں رفت و آمد پہلا سفر شمار ہوگا اور اگر عرف کی نظر میں ایک سفر شمار نہ ہوجائے مثلا کوئی ڈرائیور مسافر یا سامان پہنچانے کے لئے کسی منزل کی طرف حرکت کرے اور وہاں سے دوسری جگہ مسافر یا سامان لے جائے یا شروع سے ہی اس کا یہی قصد ہواور اس کے بعد وطن واپس آئے تو اس صورت میں پہلی منزل پر پہنچنے کے بعد پہلا سفر تمام ہوگا۔
          پیشے کا سفر جس میں نماز اور روزہ قصر نہیں ہوتا ہے، اس سفر میں کوئی فرق نہیں ہے کہ سفر کا راستہ، نوعیت یا وسیلہ پہلے والا ہی ہو یا تبدیل کرے۔
          جس شخص کا پیشہ سفر نہ ہو چنانچہ کئی سفر کرے تو اس کی نماز قصر ہوگی خواہ شروع سے متعدد سفر کا قصد رکھتا ہو یا بعد میں اتفاقی سفر پیش آئے۔
          جس شخص کا پیشہ سفر ہو اگر پیشے کے علاوہ کوئی سفر کرے تو اس کی نماز قصر ہے مثلا ایک شہر سے دوسرے شہر تک مسافر لے جانا پیشہ ہو اگر حج یا زیارت کے سفر پر جائے تو نماز قصر کرکے پڑھےلیکن پیشے کے سفر کے دوران ذاتی کام انجام دے مثلا زیارت کرے چاہے اصلی مقصد ذاتی کام اور اس کے ضمن میں مسافر بھی لے جائے یا اس کے برعکس یا دونوں کاموں کا مساوی قصد رکھتا ہو تو اس کی نماز پوری ہوگی۔
          جو شخص پیشے کی خاطر سفر کرے اور اس کے ضمن میں کچھ خاص کام مثلا رشتہ داروں اور دوستوں سے ملاقات بھی کرتا ہے اور بعض اوقات ایک یا چند راتوں کے لئے وہاں ٹھہربھی جاتا ہے تو اس مدت میں پیشے کے سفر کا حکم تبدیل نہیں ہوگا اور اس کی نما ز پوری ہوگی۔
          جس شخص کا پیشہ سفر ہے چنانچہ پیشے کے سفر کے فورا بعد واپس آئے تو واپسی میں اس کی نماز پوری ہوگی لیکن اگر کئی روز (دس دن سے کم) پیشے کے علاوہ سفر مثلا زیارت یا تفریح کرتے رہے اور اس کے بعد واپس آئے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ واپسی کے دوران قصر بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے۔
          جس شخص کا پیشہ سفر ہو اگر پیشے کے علاوہ سفر کرے اگرچہ پیشے کی جگہ جائے پھر بھی اس کی نماز قصر ہوگی۔
          گذشتہ مسئلے میں چنانچہ پیشے کے علاوہ کسی اور سلسلے میں اپنے پیشے کی جگہ جائے اور مصمم ارادہ کرے کہ پیشے کی خاطر وہاں قیام کرے پس قیام کرتا ہے تاکہ کام پر جائے تو احتیا ط کرتے ہوئے قصر بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے اگرچہ پوری پڑھنے کا حکم بعید نہیں ہے لیکن اس کے بعد یعنی کام کی جگہ اور واپسی کے دوران اس کی نماز پوری ہوگی۔
          جس شخص کا پیشہ سفر ہو اگر پیشے کے علاوہ کوئی سفر کرے تو اس کی نماز قصر ہوگی لیکن چنانچہ منزل پر پہنچ کر ملازمت کی جگہ کی طرف اور پیشے کے قصد سے سفر کرے تو اس جگہ (قصد کے ساتھ یا قصد کے بغیر) دس دن قیام نہ کیا ہو تو ملازمت کی جگہ سفر کرتے ہوئے اس کی نماز پوری ہوگی۔
          جس شخص کا پیشہ ڈرائیونگ ہو اور اس پیشے کو شروع کرنے کے بعد گاڑی خراب ہوجائے اور اس کی مرمت اور ضروری چیزیں خریدنے کے لئے شرعی مسافت تک سفر کرے تو یہ سفر پیشے کا سفر ہے اور نماز پوری پڑھے۔
          گذشتہ مسئلے میں اگر پیشہ شروع کرنے سے پہلے گاڑی خراب ہوجائے اور مرمت یا ضروری سامان خریدنے کے لئے شرعی مسافت تک سفر کرے تو اس کی نماز قصر ہوگی۔
          جس شخص کا پیشہ سفر ہو اگر پیشے کے سلسلے میں آخری سفر کرے یا سفر کے دوران پیشہ جاری رکھنے سے پھرجائے تو چنانچہ پیشے کا دارومدار سفر پر ہی ہو مثلا ڈرائیونگ تو آخری سفر سے واپسی کے دوران کوئی مسافر ساتھ نہ لائے تو واپسی کا سفر پیشے کا سفر شمار نہیں ہوگا اور اس کی نماز قصر ہوگی خواہ اپنی گاڑی میں واپس آئے یا دوسرے کی گاڑی میں آئے اور اگر سفر اس کے پیشے کا مقدمہ ہوتو آخری سفر سے واپسی کے دوران احتیاط واجب کی بناپر نماز کو قصر کرکے بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے۔
          تبلیغ و ہدایت یا امر بالمعروف و نہی عن المنکر اگر عرفا کسی شخص کا پیشہ اور کام شمار ہوجائے تو ان کاموں کے لئے سفر کے دوران اس مسافر کے حکم میں ہے جو اپنے پیشے اور کام کے لئے سفر کرتا ہے اور اگر کسی وقت تبلیغ اور ہدایت کے علاوہ کسی اور کام کے لئے سفر کرے تو اس سفر میں دوسرے مسافروں کی طرح اس کی نماز قصر ہوگی۔
           
          8۔ حد ترخص
          1۔ حد ترخص کو تشخیص دینے کا معیار یہ ہے کہ شہر کے آخری گھر سے اس قدر دور ہوجائے کہ لاوڈسپیکر کے بغیر شہر سے دی جانے والی متعارف اذان نہ سنے خواہ شہر کی دیوار یں دیکھے یا نہ دیکھے۔
          2۔ حد ترخص کا معیار اس اذان کا سنائی دینا ہے جو معمولا بلند جگہ مثلا قدیمی مساجد کے میناروں سے اور شہر کے آخری حصے میں دی جاتی ہے۔
          3۔ اگر شہر سے باہر اذان کی آواز سنے اور تشخیص دے کہ اذان ہی ہے لیکن جملوں کو تشخیص نہ دے سکے تو احتیاط واجب کی بناپر نماز کو قصر کرکے بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے مگر اس صورت میں جب اپنا سفر اس قدر جاری رکھے کہ اذان کی آواز بالکل نہ سنے۔
          4۔ جو مسافر وطن سے خارج ہوتا ہے اور مسافت شرعی طے کرنے کا قصد رکھتا ہے اس کی نماز اس وقت قصر ہوگی جب حد ترخص تک پہنچے اسی طرح واپسی کے دوران جب اس حد تک پہنچ جائے توضروری ہے کہ نماز پوری پڑھے۔ اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ حد ترخص اور شہر میں داخل ہونےکے درمیانی فاصلے میں نماز کو قصر کرکے بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے۔
          5۔ احتیاط واجب کی بناپر مسافر کو چاہئے کہ حدترخص اور جس جگہ جانے کا قصد کیا ہے ان دونوں کے درمیان نماز میں جمع کرے (یعنی پوری بھی پڑھے اور قصر بھی) اور یا اس جگہ سے جاتے ہوئے حدترخص تک پہنچنے تک صبر کرے اور آتے ہوئے محل سکونت تک پہنچنے تک صبر کرے اسی طرح کوئی شخص تردد کی حالت کی میں کسی جگہ تیس دن قیام کرے تو اس جگہ سے جاتے ہوئے احتیاط کی بناپر قصر اور پوری دونوں انجام دے یا حدترخص تک پہنچنے تک صبر کرے۔
           
          تمرین
          1۔ نماز مسافر کی آٹھ شرائط کون کونسی ہیں؟ بیان کریں۔
          2۔ حرام سفر سے کیا مراد ہے؟
          3۔ آٹھ فرسخ کی مسافت شمار کرتے ہوئے شہر کے آخری حصے سے کیا مراد ہے؟
          4۔ اس شخص سے کیا مراد ہے جس کا پیشہ سفر ہے؟ مثال کی روشنی میں بیان کریں۔
          5۔ پہلے سفر سے مراد وطن سے نکلنےسے لے کر واپس آنے تک ہے یا منزل پر پہنچنے کے بعد پہلا سفر ختم ہوتا ہے؟
          6۔ اگر حدترخص کی دو علامتوں (شہر کی اذان کا سنائی نہ دینا اور شہر کی دیواروں کا دکھائی نہ دینا) میں سے کوئی ایک ثابت ہوجائے تو کافی ہےیا نہیں؟
           

          [1] لیکن اگر آٹھ فرسخ تک پہنچنے کے بعد اس کا قصد بدل جائے تو جو نمازیں قصر کرکے پڑھی ہیں، صحیح ہیں۔
        • سبق 52: یومیہ نمازیں (18)
        • سبق 53: یومیہ نمازیں (19)
        • سبق 54: یومیہ نمازیں (20)
        • سبق 55: نماز آیات۔ عید فطر اور عید قربان کی نماز
        • سبق 56: نماز جماعت (1)
        • سبق 57: نماز جماعت (2)
      • چوتھی فصل: روزه
      • پانچویں فصل: خمس
      • چھٹی فصل: انفال
      • ساتھویں فصل: جہاد
      • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /