ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

    • پہلا جلد
      • پہلی فصل: تقلید
      • دوسری فصل: طہارت
        • سبق 5: پانی
        • سبق6: تخلی
        • سبق 7: نجاسات (1)
        • سبق 8: نجاسات (2)
        • سبق 9: نجاسات (3)
        • سبق 10: مطہرات (1)
        • سبق 11: مطہرات (2)
        • سبق 12: مطہرات (3)
        • سبق 13: وضو (1)
        • سبق 14: وضو (2)
        • سبق 15: وضو (3)
        • سبق 16: وضو (4)
        • سبق 17: وضو کے اہداف
        • سبق 18: غسل (1)
        • سبق 19: غسل (2)
        • سبق 20: غسل (3)
          پرنٹ  ;  PDF
           
          سبق 20: غسل (3)
          غسل جنابت
          7۔ غسل جنابت
          1۔ جنابت کے اسباب
          انسان دو میں سے کسی ایک چیز کے سبب جنب ہوجاتا ہے
          1۔ ختنہ گاہ کی مقدار تک دخول اور جنسی آمیزش (جیسے بھی ہو حلا ل ہو یا حرام، منی نکلے یا نہ نکلے، بالغ ہو یا نابالغ)
          2۔ منی کا نکلنا (نیند میں ہو یا بیداری میں ، عمدا ہو یا بے اختیار)
          توجہ
          سالم اور صحت مند مرد سے نکلنے والی رطوبت اگر شہوت، اچھل اور بدن کی سستی کے ہمرا ہ ہو تو منی کا حکم رکھتی ہے۔ اور اگر منی کی تینوں علامتیں یا کوئی ایک نہ ہو یا اس کے بارے میں شک ہو تو منی کا حکم نہیں رکھتی ہے مگر یہ کہ کسی اور طریقے سے منی ہونے پر یقین ہوجائے۔
          جنسی طور پر لذت کے اوج پر عورت کوئی مائع دیکھے تو منی کا حکم رکھتا ہے اور غسل کرنا چاہئے اور اگر شک کرے کہ اس مرحلے پر پہنچی یا نہیں یا مائع کے خارج ہونے کے بارے میں شک کرے تو غسل واجب نہیں ہے۔
          دخول کے بغیر رحم کے اندر منی پہنچنا عورت کی جنابت کا سبب نہیں بنتا ہے۔
          دخول ثابت ہوتے ہی اگرچہ حشفہ (ختنہ گاہ) کی مقدار ہی کیوں نہ ہو، مرد اور عورت پر غسل واجب ہوتا ہے اگرچہ منی نہ نکلے اور عورت بھی لذت کے اوج پر نہ پہنچے۔
          اگر جماع کے بعد عورت بلافاصلہ غسل کرے جب کہ اس کے رحم میں منی باقی ہو اور غسل کے بعد رحم سے منی خارج ہوجائے تو اس کا غسل صحیح ہے اور غسل کے بعد خارج ہونے والی منی نجس ہے اگرچہ مرد کی منی ہو، دوبارہ جنابت کا باعث نہیں ہے۔
          طبی آلات کے ذریعے داخلی معائنہ کرنے سے جب تک منی خارج نہ ہوجائے عورتوں پر غسل واجب نہیں ہے۔
           
          2۔ وہ کام جو جنب پر حرام ہیں۔
          1۔ قرآن کے حروف اور اللہ تعالی کے اسماء اور مخصوص صفات اور اسی طرح احتیاط واجب کی بناپر انبیاء عظام اور ائمہ معصومین ؑ کے ناموں کو مس کرنا
          2۔ مسجد الحرام اور مسجد النبی ﷺ میں داخل ہونا اگرچہ ایک دورازے سے داخل ہوکر دوسرے سے نکل جائے۔
          3۔ دوسری مساجد میں ٹھہرنا لیکن اگر ایک دروازے سے داخل ہوکر ٹھہرے بغیر دوسرے دروازے سے نکل جائے تو کوئی مانع نہیں ہے۔
          4۔ مسجد میں کوئی چیز رکھنا
          5۔ واجب سجدہ والے سوروں کی سجدہ والی آیات پڑھنا لیکن ان سوروں کی دوسری آیات پڑھنا کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے۔
          توجہ
          ائمہ معصومینؑ کے حرم احتیاط کی بناپر مسجد کا حکم رکھتے ہیں۔
          امام زادوں کے حرم میں جنب شخص کا داخل ہونا کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے۔
          عزاخانے اور امام بارگاہ مسجد کا حکم نہیں رکھتے ہیں۔
          سجدہ والی آیات سے مراد یہ ہیں: سورہ سجدہ (32) کی آیت 15، سورہ فصلت (41) کی آیت 37، سورہ نجم (53) کی آیت 62 اور سورہ علق (96) کی آیت 19 ۔ ان کو پڑھنے اور سننے والے پر واجب ہے کہ سجدہ کرے۔
           
          3۔ غسل جنابت کے احکام
          1۔ شرعی حکم کو بجالانے میں شرم کی گنجائش نہیں ہے۔ شرمانا واجب (مثلا غسل جنابت) کو ترک کرنے کے لئے شرعی عذر نہیں ہے بہرحال اگر کسی کے لئے غسل جنابت کرنا ممکن نہ ہوتو نماز اور روزے کے لئے اس کا وظیفہ غسل کے بدلے تیمم ہے۔
          2۔ اگر کوئی غسل بجالانے سے معذور ہو مثلا کوئی جانتا ہے کہ اگر بیوی کے ساتھ جماع کرکے خود کو جنب کرے تو غسل کے لئے پانی نہیں ملے گا یا غسل اور نماز کے لئے وقت نہ ہو تو اپنی بیوی کے ساتھ اس شرط پر جماع کرسکتا ہے کہ تیمم پر قدرت رکھتا ہو ۔ جنابت اور غسل بجالانے سے معذور ہونے کی صورت میں طہارت سے مشروط اعمال کے لئے غسل کے بدلے تیمم کرے گا اور اس تیمم کے ساتھ مسجد میں داخل ہونا، نماز پڑھنا، قرآن کے حروف کو مس کرنا اور طہارت سے مشروط دوسرے اعمال انجام دینے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ (البتہ اگر اس کا عذر وقت کی تنگی ہو تو احتیاط واجب کی بناپر فقط وہی کام کرسکتا ہے جس کے لئے تیمم کیا ہے)۔
          3۔ اگر کوئی شخص منی خارج ہونے کے بعد غسل کرے اور غسل کے بعد اس سے کوئی رطوبت خارج ہوجائے جس کے بارے میں نہیں جانتا ہو کہ منی ہے یا دوسری چیز تو چنانچہ منی خارج ہونے کے بعد اور غسل سے پہلے پیشاب نہیں کیا ہے تو وہ منی کے حکم میں ہے اور دوبارہ غسل کرنا چاہئے۔
          4۔ اگر کوئی شخص اپنے لباس پر دھبہ دیکھے اور نہیں جانتا ہو کہ منی ہے یا دوسری چیز تو جب تک منی ہونے اور اس کے اپنے بدن سے نکلنے کا یقین نہ ہو اس پر غسل واجب نہیں ہے۔
          5۔ جس شخص پر غسل جنابت واجب ہو اور انجام دے چکا ہو تو نماز کے لئے وضو نہیں کرسکتا ہے اور نماز اور دوسرے اعمال جن کے لئے وضو کرنا ضروری ہے، کو اسی غسل کے ساتھ انجام دے سکتا ہے۔
          6۔ اگر کوئی شخص غسل کے بعد شک کرے کہ اس کا غسل باطل ہوا ہے یا نہیں تو نماز کے لئے وضو کرنا لازم نہیں ہے لیکن احتیاط کے طور پر وضو کرنا چاہے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
          7۔ اگر کسی کے پاس غسل اور نماز کا وقت نہیں ہے تو اس کاوظیفہ تیمم ہے اگر تیمم کے بدلے –اس نماز کی خصوصی نیت کے بجائے–جنابت سے خارج ہونے کی نیت سے غسل کرے تو اس کا غسل صحیح ہے اگرچہ غسل کے بعد پتہ چلے کہ نماز کے لئے وقت نہیں تھا۔
           
          تمرین
          1۔ جنابت کے اسباب کون کونسے ہیں؟
          2۔ کس صورت میں مرد سے خارج ہونے والی رطوبت کے منی ہونے کا حکم لگایاجاتا ہے؟
          3۔ جماع کے بغیر عورتوں میں جنابت کیسے ثابت ہوتی ہے؟
          4۔ کیا طبی وسائل کے ذریعے بدن کے اندرونی معائنے کے بعد عورتو ں پر غسل واجب ہوتا ہے؟
          5۔ جنب پر کون کونسے کام حرام ہیں؟
          6۔ اگر کوئی اپنے لباس پر دھبہ دیکھے اور نہیں جانتا ہو کہ منی ہے یا کوئی اور چیز تو کیا حکم ہے؟
        • سبق 21: غسل (4)
        • سبق 22: مردوں کے احکام (1)
        • سبق 23: میت کے احکام (2)
        • سبق 24: میت کے احکام (3)
        • سبق 25: تیمم (1)
        • سبق 26: تیمم (2)
      • تیسری فصل: نماز
      • چوتھی فصل: روزه
      • پانچویں فصل: خمس
      • چھٹی فصل: انفال
      • ساتھویں فصل: جہاد
      • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /