ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

    • پہلا جلد
      • پہلی فصل: تقلید
      • دوسری فصل: طہارت
        • سبق 5: پانی
        • سبق6: تخلی
        • سبق 7: نجاسات (1)
        • سبق 8: نجاسات (2)
        • سبق 9: نجاسات (3)
          پرنٹ  ;  PDF
           
          سبق 9: نجاسات (3)

           

          نجاست ثابت ہونے کے طریقے۔ پاک اشیاء کے نجس ہونے کی کیفیت۔ نجاسات کے احکام۔ وسوسہ اور اس کا علاج

           

          2۔ نجاست ثابت ہونے کے طریقے
          کسی چیز کا نجس ہونا تین طریقوں سے ثابت ہوتا ہے
          1۔ کسی چیز کے نجس ہونے پر انسان کو خود یقین یا اطمینان ہو
          2۔ صاحب اختیار یعنی جس شخص کے پاس کوئی چیز ہو (مثلا گھر کا مالک، فروخت کرنے والا اور خادم) کسی چیز کے نجس ہونے کی خبر دے۔
          3۔ دو عادل اور قابل اطمینان افراد گواہی دیں۔
           
          توجہ
          اگر کوئی بچہ بالغ ہونے کے قریب ہو اور کسی چیز کے نجس ہونے کی خبر دے جو اس کے اختیار میں ہو تو اس کو قبول کرنا چاہئے دوسرے الفاظ میں اس کے بارے میں اس کی بات معتبر ہے اور ممیز بچہ جو بالغ ہونے کے نزدیک نہیں ہے اس کی بات میں احتیاط کی رعایت کرنا چاہئے۔
           
          3۔ پاک اشیاء کے نجس ہونے کی کیفیت
          پاک چیز نجس ہونے کے لئے چار شرائط لازمی ہیں؛
          1۔ پاک چیز نجس چیز کے ساتھ لگ جائے۔
          2۔ دونوں یا کوئی ایک تر ہو
          3۔ رطوبت اتنی ہو کہ دوسری چیز تک سرایت کرجائے۔
          4۔ بدن کے اندرونی حصے میں ان دونوں کا ملاپ نہ ہوجائے
           
          توجہ
          رطوبت مسریہ (سرایت کرنے والی) کا معیار یہ ہے کہ اتنی مقدار میں ہو کہ ملاپ کے وقت رطوبت مرطوب چیز سے دوسری میں سرایت کرجائے
          اگر پاک چیز نجاست یا متنجس چیز کے ساتھ لگ جائے اور انسان کو شک ہوجائے کہ دونوں میں سے ایک میں اتنی رطوبت تھی کہ دوسری تک سرایت کرجائے یا نہیں تو پاک چیز کی نجاست کا حکم نہیں لگایا جائے گا۔
          کپڑا وغیرہ اگر تر ہو اوراس کا ایک حصہ نجس سے لگ جائے تو صرف وہی حصہ نجس اور باقی پاک ہے۔
          مائع اور بہنے والی چیزیں مثلا شیرہ اور مائع تیل کا کوئی بھی حصہ نجس ہوجائے تو پورا نجس ہوتا ہے لیکن مائع نہ ہو تو صرف نجاست سے لگنے والا حصہ نجس ہے۔
          متنجس اول (وہ چیز جس سے عین نجس لگا ہو اور نجس ہوگئی ہو) اگر کسی پاک چیز سے لگ جائے اور کوئی ایک تر ہو تو پاک چیز کو نجس کردے گی اور متنجس دوم ( وہ چیز جو متنجس سے لگی ہو اور نجس ہوئی ہو) اگر کسی (تیسری) پاک چیز سے لگ جائے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کو نجس کرتی ہے لیکن متنجس سوم کسی اور چیز سے لگ جائے تو نجس نہیں کرے گی۔

           

          4۔ نجاسات کے احکام
          1۔ نجس چیز کو کھانا اور پینا حرام ہے اسی طرح دوسروں کو کھلانا بھی جائز نہیں ہے لیکن اگر انسان دیکھے کہ کوئی نجس غذا کھا رہا ہے یا نجس لباس کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہے تو اس کے نجس ہونے کے بارے میں بتانا لازم نہیں ہے۔
          2۔ جو شخص کپڑا دھورہا ہو اس کو لباس کی نجاست سے آگاہ کرنا لازم نہیں ہے لیکن کپڑے کے مالک کو جب تک اس کے پاک ہونے پر یقین حاصل نہ ہو اس پر پاک ہونے کے اثرات مرتب نہیں کرسکتا ہے۔
          3۔ اگر مہمان میزبان کے گھر کا کوئی سامان نجس کرے تو کھانے پینے اور غذائی ظروف کے علاوہ میزبان کو اطلاع دینا لازم نہیں ہے۔
          4۔ اگر میزبان کو کھانے کے دوران معلوم ہوجائے کہ غذا نجس ہے تو مہمان کو بتانا ضروری ہے لیکن اگر مہمانوں میں سے کسی کو پتہ چل جائے تو دوسروں کو بتانا لازم نہیں ہے۔
          5۔ جس نجس چیز کے بارے میں انسان کو شک ہوجائے کہ پاک ہوگئی ہے یا نہیں تو اس کے نجس ہونے کا حکم لگایا جائے گا اور جس پاک چیز کے بارے میں انسان کو شک ہوجائے کہ نجس ہوگئی ہے یا نہیں تو اس کے پاک ہونے کا حکم لگایا جائے گا۔
          6۔ اگر انسان تحقیق اور جستجو کرکے کسی چیز کے پاک یا نجس ہونے کو ثابت کرسکتا ہو تو تحقیق اور جستجو لازم نہیں ہے اور پاک ہونے کا حکم لگایا جائے گا۔

           

          5۔ وسواسی سے مربوط احکام
          1۔ جو شخص طہارت اور نجاست کے بارے میں نفسیاتی طور پر شدید حساس ہو مثلا دوسرے کی نسبت کسی چیز کے نجس ہونے پر جلدی یقین کرتا ہو یا دوسرے کی نسبت زیادہ دیر سے کسی چیز کے پاک ہونے پر یقین کرتا ہو تو ایسے انسان کو فقہ میں "وسواسی" کہتے ہیں۔
          2۔ اگر وسواسی کو کسی چیز کے نجس ہونے پر یقین ہوجائے تو اپنے یقین پر عمل کرنا لازم نہیں ہے مگر ان صورتوں میں جب متعارف طریقے سے یقین حاصل ہوجائے۔
          3۔ وسواسی کے ہاتھ سے نجس چیز کو دھونے کا معیار عام انسان کے دھونے کے معیار جیسا ہے اور لازم نہیں کہ وسواسی کو نجاست کے برطرف ہونے اور طہارت پر یقین حاصل ہوجائے۔
          4۔ وسواسی کو چاہئے کہ وسوسے کی بیماری سے نجات پانے کے لئے درج ذیل ہدایات پر عمل کرے؛
          1۔ دین اسلام کے احکام آسان اور انسانی فطرت کے مطابق ہیں پس ان کو اپنے لئے مشکل نہیں بنانا چاہئے اور اس کام سے اپنے جسم اور روح کو تکلیف اور نقصان نہیں پہنچانا چاہئے۔ ان مواقع پر اضطراب اور بے چینی کی وجہ سے زندگی تلخ ہوجاتی ہے اور اللہ تعالی ان کے اور ان کے ساتھ رہنے والوں کے رنج اور عذاب سے راضی نہیں ہے۔ آسان دین کی نعمتوں کا شکرگزار ہونا چاہئے اور نعمت کا شکر (ادا کرنے کا طریقہ) یہ ہے کہ اللہ تعالی کی تعلیمات کے مطابق عمل کیا جائے۔
          2۔ وسوسہ ایک محدود مدت کی کیفیت ہے جس کا علاج ممکن ہے۔ اس سے چھٹکارا پانے کے لئے کسی معجزے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ذاتی ذوق اور سلیقے کے چھوڑ کر مقدس دین کے دستورات کی اطاعت کرنا چاہئے۔
          3۔ دین مقدس کی نظر میں تمام اشیاء کی بنیاد طہارت اور پاکی پر ہے جب تک کسی چیز کے نجس ہونے کا یقین نہ ہوجائے وہ چیز پاک ہے اگرچہ اس کی نجاست کا زیادہ احتمال ہی کیوں نہ ہو۔
           
          تمرین
          1۔ بلوغ کی عمر کے نزدیک پہنچنے والا بچہ اپنے اختیار میں موجود چیز کی نجاست کے بارے میں خبر دے تو کیا اس پر اعتماد کرسکتے ہیں؟
          2۔ پاک چیز کے نجس ہونے کے لئے کتنی شرائط لازم ہیں؟ وضاحت کریں۔
          3۔ رطوبت مسریہ (سرایت کرنے والی رطوبت) کا کیا معیار ہے؟
          4۔ متنجس چیز کتنے واسطوں تک نجس کرسکتی ہے؟
          5۔ اگر مہمان میزبان کے گھر کا سامان نجس کردے تو میزبان کو اطلاع دینا واجب ہے؟
          6۔ اگر وسواسی کو کسی چیز کی نجاست پر یقین ہوجائے تو کیا حکم ہے؟
        • سبق 10: مطہرات (1)
        • سبق 11: مطہرات (2)
        • سبق 12: مطہرات (3)
        • سبق 13: وضو (1)
        • سبق 14: وضو (2)
        • سبق 15: وضو (3)
        • سبق 16: وضو (4)
        • سبق 17: وضو کے اہداف
        • سبق 18: غسل (1)
        • سبق 19: غسل (2)
        • سبق 20: غسل (3)
        • سبق 21: غسل (4)
        • سبق 22: مردوں کے احکام (1)
        • سبق 23: میت کے احکام (2)
        • سبق 24: میت کے احکام (3)
        • سبق 25: تیمم (1)
        • سبق 26: تیمم (2)
      • تیسری فصل: نماز
      • چوتھی فصل: روزه
      • پانچویں فصل: خمس
      • چھٹی فصل: انفال
      • ساتھویں فصل: جہاد
      • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /