ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

    • پہلا جلد
      • پہلی فصل: تقلید
      • دوسری فصل: طہارت
        • سبق 5: پانی
          پرنٹ  ;  PDF
           
          سبق 5: پانی
           
          پانی، پانی کی قسمیں، مضاف پانی، مطلق پانی، مطلق پانی کے احکام، پانی کے بارے میں شک کے احکام
          1۔ پانی کی قسمیں
          پانی
          الف۔ مضاف
          ب۔ مطلق              1۔ بارش کا پانی
                         مطلق   2۔ جاری پانی
                                    3۔ کھڑا پانی:  الف۔ کر  -  ب۔ قلیل
           
          الف۔ مضاف پانی (گدلا اور نچوڑا ہوا پانی)
          1۔ مضاف پانی کے معنی
          مضاف پانی وہ ہے جس کو بغیر کسی قید اور نسبت کے پانی کہنا درست نہیں ،چاہے کسی چیز سے حاصل کیا گیا ہو مثلا تربوز یا گلاب وغیرہ کا پانی یا کسی چیز کے ساتھ اس طرح مخلوط ہو کہ پانی نہ کہا جاسکے مثلا شربت اور نمک کا پانی وغیرہ
           
          2۔ مضاف پانی کے احکام
          1۔ مضاف پانی نجس چیز کو پاک نہیں کرتا ہے (مطہرات میں سے نہیں ہے)
          2۔ نجاست لگنے کی وجہ سے نجس ہوجاتا ہے (اگرچہ نجاست کم ہو اور پانی کی بو، رنگ یا ذائقہ تبدیل نہ ہوجائے اور اگرچہ مضاف پانی کی مقدار کر کے برابر ہو)
           
          3۔ مضاف پانی سے وضو اور غسل باطل ہے۔
          4۔ اگر نجس مضاف پانی اس طرح جاری یا کر پانی سے مخلوط ہوجائے کہ اس کو مضاف نہ کہا جائے تو پاک ہوتا ہے۔
          5۔ پانی مضاف تھا چنانچہ انسان کو شک ہوجائے کہ مطلق ہوا ہے یا نہیں تو مضاف پانی کا حکم رکھتا ہے یعنی نجس چیز کو پاک نہیں کرتا ہے اور اس سے وضو اور غسل بھی باطل ہے۔

           

          ب۔ مطلق پانی (خالص پانی)
          1۔ مطلق پانی کے معنی
          مطلق پانی وہ ہے جس کو بغیر کسی قید اور شرط کے پانی کہا جاسکتا ہو مثلا بارش کا پانی، چشمے کا پانی وغیرہ
           
          2۔ مطلق پانی کی قسمیں
          الف۔ آسمان سے برستا ہے (بارش)
          ب۔ زمین سے نکلتا ہے (جاری)
          ج۔ نہ آسمان سے برستا ہے اور نہ زمین سے نکلتا ہے (کھڑا پانی)
          اس کی مقدار تقریبا 384 لیٹر ہے (کر)
          اس مقدار سے کم ہے (قلیل)
           
          توجہ
          پانی یا آسمان سے برستا ہے یا زمین (زیرزمین ذخیرہ) سے نکلتا ہے۔ یا نہ آسمان سے برستا ہے اور نہ زمین سے نکلتا ہے۔
          جو پانی آسمان سے برستا ہے اس کو بارش کا پانی کہتے ہیں اور جو زمین سے نکلتا ہے اس کو جاری پانی کہتے ہیں۔ جو پانی نہ زمین سے نکلتا ہے اور نہ آسمان سے برستا ہے اس کو راکد (یعنی کھڑا پانی) کہتے ہیں چنانچہ اس کی مقدار تقریبا 384 لیٹر ہو تو کر پانی اور اگر اس سے کم ہو تو قلیل پانی کہتے ہیں۔
           
          مطلق پانی کے احکام
          1۔ مطلق پانی نجس چیز کو ان شرائط کے ساتھ (جن کو بیان کیا جائے گا) پاک کرتا ہے (مطہرات میں سے ہے)
          2۔ قلیل پانی کے علاوہ مطلق پانی جب تک نجاست لگنے سے اس کا رنگ، بو یا ذائقہ تبدیل نہ ہوجائے، پاک ہے۔
          3۔ مطلق پانی سے وضو اور غسل صحیح ہے۔
          4۔ دوسری چیزوں کی طرح پانی بھی نجس ہوجائے تو پانی کے ذریعے ہی پاک ہوگا اس طرح کہ اگر کر، جاری یا بارش کے پانی سے متصل ہوجائے اور مخلوط ہونے کی وجہ سے (نجاست کی وجہ سے آنے والی) تبدیلی ختم ہوجائے تو پاک ہوتا ہے لیکن جاری اور کر پانی سے متصل ہوجائے لیکن مخلوط نہ ہوجائے تو احتیاط کی بناپر نجاست کا حکم لگایا جائے گا۔

          توجہ
          مطلق پانی کے شرعی اثرات مرتب ہونے کے لئے عرف کی نظر میں مطلق کا عنوان لگنا کافی ہے بنابراین نمکیات کی موجودگی کے سبب پانی کا گاڑھا ہوجانا اس پر مطلق پانی کا عنوان لگنے میں مانع نہیں بنتا ہے مثلا ارومیہ جھیل کا پانی۔ اس سے نجس چیز کو دھویا جاسکتا ہے اور وضو اور غسل کرسکتے ہیں۔

           

          4۔ مطلق پانی کی قسموں کے احکام
           
          1۔ بارش کا پانی
          1۔ اگر کسی نجس چیز جس پر نجاست نہ ہو،بارش برسے تو اس کو پاک کرتی ہے اور قالین اور لباس وغیرہ کو نچوڑنا لازم نہیں ہے لیکن ضروری ہے کہ بارش اتنی برسے کہ لوگ کہیں کہ بارش ہورہی ہے۔
          2۔ اگر عین نجس پر بارش برسے اور دوسری جگہ (اس کا پانی) پہنچے چنانچہ عین نجاست ہمراہ نہ ہو اور نجاست کا رنگ، بو یا ذائقہ نہ ہو تو پاک ہے مثلا خون پر بارش برسے اور دوسری جگہ پہنچ جائے چنانچہ خون کے ذرات نہ ہوں یا خون کا رنگ، بو یا ذائقہ نہ ہو تو پاک ہے۔
          3۔ اگر کسی جگہ بارش کا پانی جمع ہوجائے (حتی کہ کر سے کم ہو) جب تک بارش ہورہی ہے اگر کسی نجس چیز کو اس میں دھویا جائے تو پاک ہوگی اس شرط کے ساتھ کہ پانی کا رنگ، بو یا ذائقہ نجاست کی وجہ سے تبدیل نہ ہوجائے۔
           
          2۔ کر اور جاری پانی
          1۔ اگر نجس چیز کو کر یا جاری پانی میں ڈالنے کی وجہ سے اس کا رنگ، بو یا ذائقہ تبدیل ہوجائے تو نجس ہوجاتا ہے اور اس صورت میں نجس اشیاء کو پاک نہیں کرتا ہے۔
          2۔ اگر کسی نجس چیز کو کر سے متصل نلکے سے نکلنے والے پانی میں دھویا جائے تو اس کا غسالہ (دھوون) پاک ہے مگر یہ کہ نجاست کی وجہ سے اس کی تین صفات (رنگ، بو یا ذائقہ) بدل جائیں۔
          3۔ نجس چیز کو نجاست برطرف کرنے کے بعد ایک مرتبہ کر یا جاری پانی میں ڈالیں یا کر سے متصل نلکے کے نیچے اس طرح رکھے کہ نجس شدہ تمام مقامات پر پانی پہنچ جائے تو پاک ہوجائے گی اور قالین اور لباس وغیرہ کو احتیاط واجب کی بناپر پانی میں ڈالنے کے بعد نچوڑنا اور جھاڑنا چاہئے۔
          توجہ
          پاک کرنے میں کر اور جاری پانی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
           
          3۔ قلیل پانی
          1۔ قلیل پانی نجاست لگتے ہی نجس ہوجاتا ہے اگرچہ اس کا رنگ، بو یا ذائقہ نہ بدلے۔
          2۔ اگر قلیل پانی میں کوئی نجس چیز گرجائے تو نجس ہوگا اور نجس چیز کو پاک نہیں کرے گا۔
          3۔ اگر قلیل پانی کو نجس اشیاء پر ڈالا جائے تو ان کو پاک کرے گا[1] لیکن وہ پانی جو نجس چیز پر ڈالنے کے بعد نیچے جاری ہورہا ہے،[2] نجس ہے۔
          4۔ وہ قلیل پانی جو آہستہ اور آرام سے نیچے گرتا ہے اور اس کا نیچلا حصہ نجاست سے ملتا ہے، چنانچہ اس طرح نیچے گر رہا ہو کہ اوپر سے نیچے گرنا کہا جاتا ہو تو اوپر والا حصہ پاک ہے۔
          5۔ اگر قلیل پانی کر یا جاری پانی سے متصل ہو تو کر یا جاری کا حکم رکھتا ہے۔
           
          5۔ پانی کے بارے میں شک کے احکام
          1۔ جس پانی کا مطلق یا مضاف ہونا معلوم نہ ہو اور اسی طرح یہ بھی معلوم نہ ہو کہ پہلے مطلق تھا یا مضاف تو نجس چیز کو پاک نہیں کرے گا اور اس سے وضو اور غسل بھی باطل ہیں اگرچہ کر کی مقدار میں ہو لیکن اس صورت میں نجاست لگنے سے وہ پانی نجس نہیں ہوگا۔
          2۔ جس پانی کا پاک یا نجس ہونا معلوم نہ ہو، شرعا پاک ہے اسی طرح اگر پانی پہلے پاک تھا اور معلوم نہ ہو کہ بعد میں نجس ہوا ہے یا نہیں تو پاک ہے لیکن جو پانی پہلے نجس تھا اور اب معلوم نہ ہو کہ پاک ہوا ہے یا نہیں تو نجس پانی کا حکم رکھتا ہے۔
          3۔ جو پانی پہلے کر کے برابر تھا اب اگر انسان شک کرے کہ کر سے کم ہوا ہے یا نہیں تو کر کے حکم میں ہے۔

          توجہ
          پانی پر کر ہونے کے اثرات مرتب ہونے کے لئے اس کے کر ہونے پر علم ہونا واجب نہیں ہے بلکہ پہلے کر ہونا ثابت ہوجائے تو اب بھی کر ہونے پر بنا رکھنا جائز ہے (مثلا اگر معلوم ہو کہ ٹرین وغیرہ کے بیت الخلاء میں پہلے کر یا اس سے زیادہ مقدار میں پانی ہوتا تھا اور اب شک کریں کہ کر سے کم ہوا یا نہیں تو کر ہونے پر بنا رکھ سکتے ہیں۔
          3۔ جو پانی پہلے کر سے کم تھا جب تک کر کی مقدار تک پہنچنے کا انسان کو یقین نہ ہوجائے قلیل پانی کا حکم رکھتا ہے۔
           
          تمرین
          1۔ پانی کی قسموں کے نام بیان کریں۔
          2۔ مضاف اور مطلق پانی کی تعریف کریں۔
          3۔ مطلق پانی کے احکام کی وضاحت کریں۔
          4۔ نمکیات کی وجہ سے گاڑھا ہونے والے سمندر کے پانی سے وضو اور غسل کا کیا حکم ہے؟
          5۔ پاک کرنے کے لحاظ سے کر اور جاری پانی کے درمیان کیا فرق ہے؟
          6۔ جس پانی کا نجس یا پاک ہونا معلوم نہ ہو، کیا حکم رکھتا ہے؟
           

          [1] ان شرائط کے ساتھ جو مطہرات کے باب میں بیان کیا جائے گا
          [2] فقہ میں اس کو غسالہ کہتے ہیں
        • سبق6: تخلی
        • سبق 7: نجاسات (1)
        • سبق 8: نجاسات (2)
        • سبق 9: نجاسات (3)
        • سبق 10: مطہرات (1)
        • سبق 11: مطہرات (2)
        • سبق 12: مطہرات (3)
        • سبق 13: وضو (1)
        • سبق 14: وضو (2)
        • سبق 15: وضو (3)
        • سبق 16: وضو (4)
        • سبق 17: وضو کے اہداف
        • سبق 18: غسل (1)
        • سبق 19: غسل (2)
        • سبق 20: غسل (3)
        • سبق 21: غسل (4)
        • سبق 22: مردوں کے احکام (1)
        • سبق 23: میت کے احکام (2)
        • سبق 24: میت کے احکام (3)
        • سبق 25: تیمم (1)
        • سبق 26: تیمم (2)
      • تیسری فصل: نماز
      • چوتھی فصل: روزه
      • پانچویں فصل: خمس
      • چھٹی فصل: انفال
      • ساتھویں فصل: جہاد
      • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /