ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
      • سبق1: تقلید (1)
      • سبق2: تقلید (2)
      • سبق3: تقلید (3)
      • سبق 4: ولایت فقیہ اور رہبری
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 4: ولایت فقیہ اور رہبری
         
        ولایت فقیہ اور رہبری۔ ولایت فقیہ کے معنی۔ ولایت فقیہ کی ضرورت۔ ولایت فقیہ کا دائرہ اختیار۔ مرجع تقلید اور ولی فقیہ کے درمیان نظریاتی اختلاف

         

        1۔ ولایت فقیہ کا معنی
        ولایت فقیہ یعنی عادل اور دین شناس فقیہ کی حکومت
        توجہ
        ہر دور اور زمانے میں اسلامی معاشرے کی قیادت اور ملت اسلامی کے اجتماعی امور کو کنٹرول کرنے میں ولایت فقیہ شیعہ اثناعشری مذہب کے ارکان میں شمار ہوتی ہے جس کا ریشہ امامت ہے۔ (اجوبہ الاستفتائات، ص61)
        حضرت امام زمان علیہ السلام کی غیبت کے زمانے میں ولایت فقیہ پر عقیدہ نہ رکھنا اجتہاد کی بنیاد پر ہو یا تقلید کی بنیاد پر، ارتداد اور دین سے خارج ہونے کا باعث نہیں ہے۔ اور اگر کوئی استدلال اور دلیل کی بنیاد پر اس نتیجے پر پہنچا ہو کہ اس پر عقیدہ رکھنا واجب نہیں تو معذور ہے لیکن اختلافات کی ترویج اور مسلمانوں کے درمیان تفرقہ بھیلانا اس کے لئے جائز نہیں ہے۔

         

        2۔ ولایت فقیہ کی ضرورت
        چونکہ اسلام آخری آسمانی دین ہے اور قیامت تک برقرار رہے گا اور یہ دین حکومت اور معاشرتی امور کو کنٹرول کرنے والا دین ہے لہذا اسلامی معاشرے کے تمام طبقے ولی امر اور رہبر و حاکم کے محتاج ہیں تاکہ امت کو اسلام و مسلمین کے دشمنوں سے بچایا جاسکے اور اسلامی معاشرے کے نظام کی پاسداری کرتے ہوئے اس میں عدالت برقرار کرنے کے ساتھ ساتھ طاقتور کو کمزور پر ظلم و زیادتی کرنے سے روکا جاسکے اور اجتماعی، سیاسی اور ثقافتی پیشرفت و ترقی کے وسائل کو مہیا کیا جاسکے۔

        توجہ
        ولایت فقیہ ایک شرعی اور تعبدی حکم ہے جس کی عقل بھی تائید کرتی ہے۔

         

        3۔ ولایت فقیہ کا دائرہ اختیار
        1۔ ولی فقیہ کے ولائی احکام
        تمام مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ ولی فقیہ کے ولائی احکام اور حکومتی دستورات کی اطاعت کرتے ہوئے اس کے امر و نہی کے سامنے سر تسلیم خم کریں۔ اس حکم میں فقہاء عظام بھی شامل ہیں چہ جائیکہ ان کے مقلدین۔
         
        2۔ ولی فقیہ کے انتظامی احکام
        ولی امر مسلمین کی طرف سے صادر ہونے والے انتظامی احکام اور تعیینات یا معزول کرنا اگر ایسے احکام ہنگامی اور وقتی طور پر صادر نہ ہوئے ہیں تو برقرار و نافذ ہوں گے مگر یہ کہ جدید ولی امر اس کو ختم کرنے میں مصلحت سمجھے اور ختم کردے۔
         
        3۔ حدود کا اجراء
        حدود (مثلا زنا اور چوری کے حد) کا اجراء غیبت کے دور میں بھی واجب ہے اور اس کی ولایت فقیہ امر مسلمین کے ساتھ مخصوص ہے۔
         
        4۔ ولی فقیہ کے اختیارات کا امت کے دیگر افراد پر مقدم ہونا
        اسلام اور مسلمانوں کے عمومی مصالح سے متعلق ولی فقیہ کے فیصلے اور اختیارات اگر عوام کے اختیار اور ارادے سے متصادم ہوں تو لوگوں کے اختیارات اور فیصلوں پر ولی فقیہ کے اختیارات اور فیصلے مقدم اور حاکم ہیں۔
        5۔ گروہی سرگرمیوں کا کنٹرول
        گروہی شکل میں ہونے والی سرگرمیاں اور فعالیتیں ولی امر مسلمین کے حکم کے تحت اور اس کی نگرانی میں ہونی چاہئے اور اسلام و مسلمین کی خدمت اور تعلیمات الہی کے نشر و اشاعت کے لئے ہونا چاہئے اسی طرح اسلامی معاشرے کی فکری ترقی اور مشکلات کے حل، مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اخوت اور بھائی چارگی پھیلانے جیسے کاموں میں استعمال ہونا چاہئے۔
         
        4۔ ولی فقیہ اور دوسرے مرجع تقلید کے درمیان نظریاتی اختلاف
        جن موارد میں ولی فقیہ اور مرجع تقلید کے درمیان اختلاف ہے اگر یہ اختلاف مملکت کے انتظامی امور اور مسلمانوں کے عمومی مسائل سے مربوط ہو مثلا کفار و مستکبرین کے خلاف جنگ اور اسلام و مسلمین کا دفاع تو ولی امر مسلمین کے حکم کی اطاعت کرنا ضروری ہے اور اگر خالص ذاتی مسائل ہوں تو ہر مکلف کو اپنے مرجع تقلید کے فتوی پرعمل کرنا چاہئے۔
         
        تمرین
        1۔ ولایت فقیہ کے کیا معنی ہیں اور کیوں ضروری ہے؟
        2۔ ولی فقیہ کے انتظامی احکام کی نسبت مسلمانوں کا شرعی وظیفہ کیا ہے؟ بیان کریں۔
        3۔ متوفی رہبر کی جانب سے صادر ہونے والے انتظامی احکام زندہ رہبر کی اجازت کے بغیر جاری و نافذ ہوں گے؟
        4۔ کیا غیبت کے زمانے میں مجتہد جامع الشرائط کو حدود جاری کرنے پر ولایت حاصل ہے؟
        5۔ جن موارد میں ولی فقیہ اور مرجع تقلید کے درمیان اختلاف ہو، مکلف کا کیا وظیفہ ہے؟
    • دوسری فصل: طہارت
    • تیسری فصل: نماز
    • چوتھی فصل: روزه
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /