ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
      • سبق1: تقلید (1)
      • سبق2: تقلید (2)
      • سبق3: تقلید (3)
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق3: تقلید (3)

         

        جامع الشرائط مجتہد کی شناخت کے طریقے۔ مجتہد کا فتوی حاصل کرنے کے طریقے۔ عدول کے احکام۔ تقلید کے مختلف مسائل
        7۔ جامع الشرائط مجتہد کی شناخت کے طریقے
         
        دو طریقوں سے جامع الشرائط مجتہد کی شناخت ہوسکتی ہے؛
        1۔ علم یا اطمینان حاصل ہونا، لوگوں کے درمیان عمومی شہرت سے حاصل ہوجائے یا ذاتی تجربے کی بنیاد پر (اس صورت میں کہ مکلف اہل خبرہ اور فقیہ شناس ہو) یا کسی بھی دوسرے طریقے سے
        2۔ اہل خبرہ میں سے دو عادل افراد کی گواہی اور شہادت کے ذریعے اگرچہ اطمینان کا باعث نہ ہو
         
        توجہ
        اگر کسی مجتہد کی صلاحیت اور جامع الشرائط ہونے پر شرعی بینہ (دو عادل اور اہل خبرہ کی گواہی) قائم ہوجائے تو جب تک اس کے خلاف دوسرا شرعی بینہ موجود نہ ہو، شرعی لحاظ سے وہ بینہ حجت ہے اور اس کے مطابق عمل کرسکتے ہیں اور اس کے خلاف کوئی بینہ ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں تحقیق کرنا لازم نہیں ہے۔
        8۔ مجتہد کا فتوی حاصل کرنے کے طریقے
        شرعی مسائل کے بارے میں مجتہد کی رائے اور دستور کو کئی طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے؛
        1۔ خود مجتہد سے سنیں
        2۔ ایک عادل یا موثق شخص خود مجتہد یا اس کے قابل اطمینان رسالے سے بیان کرے
        3۔ مجتہد کے قابل اطمینان رسالے کی طرف رجوع کریں
         
        توجہ
        اگر کوئی کسی دوسرےشخص کو مجتہد کا فتوی بیان کرے چنانچہ اس مجتہد کا فتوی تبدیل ہوجائے تو اس کو بتانا لازم نہیں ہے[1] لیکن اگر مجتہد کا فتوی نقل کرنے میں غلطی کا شکار ہوجائے تو امکان ہونے کی صورت میں اس غلطی کا ازالہ کرنا چاہئے
         
        غیر اعلم کی تقلید
        درج ذیل صورتوں میں غیر اعلم کی تقلید (احتیاط واجب کی بناپر الاعلم فالاعلم کی ترتیب کی رعایت کرتے ہوئے)[2] جائز ہے؛4
        1۔ جن مسائل میں مجتہد اعلم نے احتیاط واجب اور مجتہد غیر اعلم نے صریح فتوی دیا ہو
        2۔ جن مسائل میں غیر اعلم کا فتوی اعلم کے فتوی کا مخالف نہ ہو
        3۔ جن مسائل میں اعلم کا فتوی احتیاط کے مخالف اور غیر اعلم کا فتوی احتیاط کے موافق ہو
        4۔ جن مسائل کے بارے میں مجتہد اعلم کا فتوی موجود نہ ہو یا تحقیق کے باوجود اس کی رائے کا حصول ممکن نہ ہو اور غیر اعلم مجتہد نے اس مسئلے کا حکم بیان کیا ہو۔
         
        تقلید میں تبعیض
        1۔ اگر کوئی مجتہد فقہ کے کسی باب مثلا عبادات میں اعلم ہو اور دوسرا مجتہد کسی دوسرے باب مثلا معاملات میں اعلم ہو تو احتیاط واجب کی بناپر مکلف کو چاہئے کہ ہر باب میں شرعی احکام کے لئے اس مجتہد کی تقلید کرے جو اعلم ہو اوراس باب میں زیادہ مہارت رکھتا ہو۔ اس کو اصطلاح میں تقلید میں تبعیض کہتے ہیں۔
        2۔ اگر دو مجتہد تمام شرعی احکام میں یکساں مہارت اور قابلیت رکھتے ہوں تو ان کی تقلید میں تبعیض کوئی اشکال نہیں رکھتی ہے لیکن اگر مکلف کسی مسئلے میں ان میں سے کسی ایک کی تقلید کرے تو احتیاط واجب کی بناپر اس مسئلے میں دوسرے کی طرف عدول نہیں کرسکتا ہے۔
         
        ایک مجتہد سے دوسرے کی طرف عدول
        1۔ اس صورت میں جب دوسرا مجتہد پہلے مجتہد سے زیادہ اعلم ہو تو فتوی میں اختلاف کی صورت میں احتیاط کی بناپر دوسرے مجتہد کی طرف عدول کرنا واجب ہے۔
        2۔ مجتہد اعلم کے فتوی پر عمل کرنا دشوار ہونا اس سے دوسرے مجتہد کی طرف عدول جائز ہونے کا سبب نہیں بنتا ہے۔
         
        مردہ مجتہد کی تقلید
        1۔ جب بھی مرجع تقلید دنیا سے انتقال کرے تو اس کے مقلدین اب بھی اس کی تقلید کرسکتے ہیں یعنی اس کے فتوی اور رسالے پر عمل کرسکتے ہیں اس کو اصطلاح میں مردہ مجتہد کی تقلید پر باقی رہنا کہتے ہیں۔
        2۔ مردہ مجتہد، اعلم ہونے کی صورت میں بھی اس کی تقلید پر باقی رہنا واجب نہیں لیکن مناسب ہے کہ مردہ اعلم کی تقلید پر باقی رہنے میں احتیاط کو ترک نہ کیا جائے۔
        3۔ مردہ مجتہد کی ابتدا میں تقلید کرنا یا اس کی تقلید پر باقی رہنا اور اس کے حدود (کی تشخیص) زندہ مجتہد کی تقلید کے مطابق ہونا چاہئے
        4۔ جو لوگ جامع الشرائط مجتہد کی حیات میں نابالغ ہوں اور صحیح طریقے سے اس کی تقلید کی ہوں اس مجتہد کے انتقال کے بعد بھی اس کی تقلید پر باقی رہ سکتے ہیں۔
        5۔ کوئی شخص کسی مجتہد کی تقلید کرتا تھا اس کے انتقال کے بعد بعض مسائل میں دوسرے مجتہد کی تقلید کی ہو اور وہ مجتہد بھی انتقال کرگیا ہو تو جن مسائل میں پہلے والے مجتہد سے عدول نہیں کیا ہے اب بھی گذشتہ کی طرح باقی رہ سکتا ہے جس طرح جن مسائل میں عدول کیا ہے دوسرے مجتہد کے فتوی پر باقی رہ سکتا ہے ا یا زندہ مجتہد کی طرف عدول کرسکتا ہے لیکن اگر تیسرا مجتہد (مردہ کی تقلید پر) باقی رہنے کو واجب قرار دے تو پہلے مجہتد پر باقی رہنا چاہئے۔
        6۔ اگر مکلف اپنے مرجع تقلید کے انتقال کے بعد بعض یا تمام مسائل میں زندہ مجتہد کی تقلید کرے تو احتیاط واجب کی بناپر جن مسائل میں زندہ مجتہد کی تقلید کی ہے، دوبارہ مردہ مجتہد کی تقلید نہیں کرسکتا ہے۔

         

        10۔ تقلید کے مختلف مسائل
        1۔ حکم شرعی سے جاہل شخص کی دو قسمیں ہیں؛
        الف۔ جاہل قاصر: جو شخص اپنی جہالت کی طرف متوجہ نہ ہو یا متوجہ ہو لیکن اس کو برطرف کرنے کا کوئی راہ حل نہیں رکھتا ہو
        ب۔ جاہل مقصر: جو اپنی جہالت کی طرف متوجہ ہو اور اس کو برطرف کرنے کا طریقہ بھی جانتا ہو لیکن جہالت کے خاتمے اور احکام کو سیکھنے میں کوتاہی کرتا ہو
        2۔ فتوی وہ (شرعی حکم) ہے جس کو مجتہد نے قطع اور یقین کے ساتھ بیان کیا ہو اور مکلف پر اس پر عمل کرنا ضروری ہو
        3۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ مجتہد نے کسی مسئلے میں صریح فتوی نہ دیا ہو بلکہ احتیاط کے طور پر کسی فعل کو انجام دینےیا ترک کرنے کا حکم دیا ہو۔ اس مسئلے میں مکلف اپنے مرجع کے اسی احتیاط کے مطابق عمل کرسکتا ہے یا اس کے بعد والے اعلم کی طرف بھی رجوع کرسکتا ہے۔
        4۔ احتیاط مستحب یہ ہے کہ مجتہد نے فتوی سے پہلے یا بعد میں احتیاط کا حکم دیا ہو[3] اور مکلف فتوی یا احتیاط مستحب کے مطابق عمل کرسکتا ہے اور اس مسئلے میں دوسرے مجتہد کے فتوی کے مطابق عمل نہیں کرسکتا ہے۔
         
        تمرین
        1۔ مجتہد کا فتوی حاصل کرنے طریقوں کو ذکر کریں
        2۔ تقلید میں تبعیض کے کیا معنی ہیں اور اس کا کیا حکم ہے؟
        3۔ کن صورتوں میں غیراعلم کی طرف عدول کرنا جائز ہے؟ وضاحت کریں۔
        4۔ کس صورت میں عدول واجب ہے؟
        5۔ جاہل کی کون کونسی اقسام ہیں؟
        6۔ تقلید کی اقسام کی وضاحت کریں۔
         

        [1] البتہ اگر جدید فتوی کے بارے میں نہ بتانا اس کا عمل باطل ہونے اور تکرار لازم ہونے کا باعث بنے تو اس کو آگاہ کرنا ضروری ہے
        [2] یعنی اپنے مرجع تقلید کے بعد سب سے اعلم مرجع کی طرف رجوع کرے گا
        [3] البتہ اگر فتوی ذکر کرنے کے بعد "احتیاط ترک نہ ہوجائے" کی عبارت لائے تو احتیاط واجب ہوگا
      • سبق 4: ولایت فقیہ اور رہبری
    • دوسری فصل: طہارت
    • تیسری فصل: نماز
    • چوتھی فصل: روزه
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /