دریافت:
احکام آموزشی
- پہلا جلد
- پہلی فصل: تقلید
- سبق1: تقلید (1)
- سبق2: تقلید (2)
سبق2: تقلید (2)
مرجع تقلید کی شرائط
5۔ مرجع تقلید کی شرائط
توجہ
اس مجتہد کی تقلید کرنا چاہئے جس میں درج ذیل شرائط موجود ہوں
1۔ بالغ ہو
2۔ عاقل ہو
3۔ شیعہ اثناعشری ہو
4۔ حلال زادہ ہو
5۔ احتیاط واجب کی بناپر زندہ ہو
6۔ عادل ہو
7۔ احتیاط واجب کی بناپر اعلم ہو
عادل ہو
1۔ عدالت ایک نفسانی حالت ہے جس کے باعث انسان ہمیشہ تقوی اختیار کرتا ہے اور واجبات کو ترک کرنے یا حرام کو انجام دینے سے مانع بن جاتی ہے۔
2۔ عادل وہ ہے جس کی پرہیزگاری اتنی زیادہ ہو کہ کبھی بھی عمدا گناہ (واجب کو ترک کرنا یا حرام کو انجام دینا) میں مرتکب نہیں ہوتا ہو۔
3۔ عدالت (کسی بھی طریقے سے) یقین یا اطمینان یا دو عادل افراد کی گواہی سے ثابت ہوجاتی ہے اسی طرح حسن ظاہری[1] بھی عدالت ثابت کرنے کے لئے کافی ہے اگرچہ اطمینان کا باعث نہ بنے۔
احتیاط واجب کی بناپر اعلم ہو
1۔ اعلم وہ ہے جو دوسرے مراجع کی نسبت احکام الہی کی شناخت میں زیادہ توانا ہو اور دلائل سے احکام شرعی کو اس طرح بہتر استنباط کرسکتا ہو کہ اہل فن کے نزدیک اس کے اور دوسروں کے درمیان فرق واضح ہو اسی طرح اپنے زمانے کے حالات کے بارے میں زیادہ آگاہ ہو اس طرح کہ احکام کے موضوعات کی تشخیص اور فقہی رائے کے اظہار میں موثر ہو۔
2۔ اعلم کی تقلید واجب ہونے کی دلیل عقلاء کی روش اور حکم عقل ہے۔
3۔ احتیاط واجب کی بناپر اعلم کی تقلید ان مسائل میں واجب ہے جن میں اعلم کا فتوی غیر اعلم سے اختلاف رکھتا ہو۔
4۔ اس صورت میں جب دو یا چند مجتہد علمی لحاظ سے مساوی ہوں یا معلوم نہ ہو کہ کون دوسروں سے اعلم ہے تو مکلف جس کی چاہے تقلید کرسکتا ہے لیکن اگر احتمال دے کہ ان میں سے کوئی ایک اعلم ہے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کی تقلید کرنا چاہئے۔
مرجع تقلید کی شرائط کے بارے میں چند نکتے
اگر مکلف کو کسی مجتہد میں شرائط موجود ہونے کے بارے میں شک ہوجائے تو تحقیق کرنا چاہئے البتہ کسی مجتہد کو پہلے شرائط کے حامل سمجھتا تھا اور تقلید کرتا تھا اس کے بعد کسی شرط کے زائل ہونے کے بارے میں شک کرے تو جب تک اس کے برخلاف معلوم نہ ہو اس کی تقلید پر باقی رہ سکتا ہے۔
جامع الشرائط مجتہد کی تقلید صحیح ہونے کے لئے اس کے پاس مرجعیت یا توضیح المسائل ہونا شرط نہیں ہے لہذا گر مکلف کے لئے ثابت ہوجائے کہ کوئی مجتہد جس کے پاس مرجعیت کا عہدہ نہیں ہے اور توضیح المسائل بھی نہیں ہے (لیکن) جامع الشرائط ہے تو اس کی تقلید کرسکتا ہے۔
علمی قابلیت کے اعتبار سے مجتہد کی دو قسمیں ہیں؛
1۔ وہ مجتہد جو فقہ کے تمام ابواب میں فتوی اور رائے دینے کی صلاحیت رکھتا ہو اس کو مجتہد مطلق کہتے ہیں۔
2۔ وہ مجتہد جو فقہ کے بعض ابواب مثلا نماز اور روزہ میں فتوی اور رائے دینے کی صلاحیت رکھتا ہو اس کو مجتہد متجزی کہتے ہیں۔
مجتہد متجزی کا فتوی اپنے لئے حجت ہے اور دوسرے بھی جس باب میں اس کو عبور اور مہارت حاصل ہے اس کی تقلید کرسکتے ہیں اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ مجتہد مطلق کی تقلید کریں۔
ماں باپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے تازہ بالغ ہونے والے بچوں کی ہدایت اور رہنمائی کریں جن پر مرجع تقلید انتخاب کرنا ضروری ہوچکا ہے اور تقلید کا مسئلہ سمجھنا دشوار ہونے کی بنا پر تقلید کے بارے میں اپنی شرعی ذمہ داریوں کو تشخیص نہیں دے سکتے ہیں۔
تمرین
1۔ مرجع تقلید کی شرائط کیا ہیں؟
2۔ عدالت کیا ہے اور عادل کون ہے؟
3۔ کیا مجتہد متجزی کا فتوی اپنے اور دوسروں کے لئے حجت ہے؟
4۔ اعلم کی کیوں تقلید کرنا چاہئے؟
5۔ جس مجتہد کی توضیح المسائل نہ ہو اس کی تقلید کرسکتے ہیں؟ کیوں؟
[1] حسن طاہر یعنی جو لوگ اس شخص کے ساتھ رہتے ہیں، وہ اس کے کردار اور رفتار کو شرع کے مطابق سمجھیں اور اس سے کوئی گناہ نہ دیکھیں
- سبق3: تقلید (3)
- سبق 4: ولایت فقیہ اور رہبری
-
- دوسری فصل: طہارت
- تیسری فصل: نماز
- چوتھی فصل: روزه
- پانچویں فصل: خمس
- چھٹی فصل: انفال
- ساتھویں فصل: جہاد
- آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
-