ایران کا اسلامي انقلاب عالم اسلام کے ليے ہدايت کا سرچشمہ ہے۔
حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے نماز جمعہ کے خطبوں ميں جمہوري اسلامي ايران کے مقابلے ميں عالمي استکبار کي شکست فاش اور اس کے علل اور اسباب کو بيان کرتے ہوئے صدام اور اس کے حاميوں کي طرف سے ايران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ کي طرف اشارہ کيا اور فرمايا کہ صدام اور اس کے حامیوں کےاس ناپاک منصوبے کا اصلی مقصد انقلاب اسلامي کو نابود کرنا تھا اس ليے کہ مغربي تجزيہ کار اور رہنما يہ جان چکے تھے کہ اسلامي انقلاب عالم اسلام کے ليے ہدايت کا سرچشمہ ثابت ہوگا لہذا انھوں نے کوشش کي کہ اس انقلاب کي ترقي کي راہ ميں رکاوٹيں ايجاد کي جائيں حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ اي نے امريکي اور مغربي حکام کی جانب سے ايران کا اقتصادي محاصرہ کرنے کے خام خيال کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ايرانی عوام جنگ کے زمانے ميں سخت اقتصادی محاصرے اور پابنديوں کے دور سے گذر کر ايسے مقام پر پہنچ چکي ہے کہ آج عسکري اعتبار سے خطے ميں کسي کو اپنا مدمقابل نہيں سمجھتي اور علمی ترقی اور پیشرفت کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹمی ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ایرانی عوام نے قابل فخر پيش رفت حاصل کي ہے اور يہ ثابت کرديا ہے کہ استقامت اور پائداري اور روحاني طاقت کے مقابلے ميں کسي بھي قسم کے محاصرے کا نتيجہ الٹا ہوتا ہے۔
ایران کااسلامی انقلاب اسلام کے سیاسی ، اقتصادی اور ثقافتی نظام کو عملی جامہ پہنانے کے لیےآیا ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کے اصولوں اور قومی مفادات اور شناخت کے ناقابل تفکیک ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خارجہ پالیسی کے موجودہ اہم مسائل کا اس زاویہ نگاہ سے بھی جائزہ لیاجانا چاہیے۔ رہبر معظم نے انسان کی ہمہ جہت سعادت کے لیے دین مبین اسلام کے پروگرام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اسلامی انقلاب ، ایران میں اسلام کے سیاسی ، اقتصادی ، سماجی اور ثقافتی نظام کو عملی جامہ پہنانے کے لیےآیا ہے اور عالمی روابط کے سلسلے میں بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق ظالمانہ و تسلط پسند نظام کو مسترد کرکے اقوام عالم کی بھلائی ، تحفظ اور سعادت کے لیے کوشاں ہے یہی وجہ ہے کہ فطرتی طور پرعالمی تسلط پسند نظام کے سامنے اسلامی نظام ایک چیلنج ہے اوراس حقیقت کو کبھی بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے ۔ رہبر معظم نے فرمایا: عالمی ڈپلومیسی ، تسلط پسندوں کی نظر میں ایسا شطرنج بورڈ ہے ، جس میں بعض ممالک کو تسلط پسند نظام کے سپاہی کا رول ادا کرنا چاہیے۔اور جب تسلط پسندطاقتوں کے مفادات پورے ہوجائیں تو تسلط پذیرممالک کا گلا گھونٹ دیا جائے۔ رہبر معظم نے فرمایا: ہمیں تسلط پسند نظام کا رویہ قطعا قبول نہیں ہے ، البتہ ہمیں خود تسلط پسندی کا کوئی شوق نہیں ہے لیکن کسی بھی مسئلہ میں تسلط قبول نہ کریں گے اور اپنی خارجہ پالیسی کا ستون عالمی تسلط پسند نظام کا مقابلہ اور تسلط پسند اور تسلط پذیر والے قاعدہ سے ہمیشہ الگ رکھیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تسلط پسندوں کی طرف سے ایران کو سرکش قرار دینے کے پروپیگنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: بڑاشیطان امریکہ عالمی ڈیکٹیٹر شپ قائم کرنے کا خواہاں ہے اور حقیقت میں امریکہ خود اقوام عالم کے فطری حقوق پائمال کرکے انسانی سماج میں سرکش بن گیا ہے لیکن شریف ایرانی قوم کو سرکش کہتا ہے ہاں اگر عالمی ستمگروں اور مغروروں سے مقابلہ اور مظلوموں کی حمایت سرکشی ہے تو ہمیں اس پر فخر ہے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدامی بعثی حکومت کے مد مقابل جنگ میں ایرانی عوام کی فتح کوایسا تجربہ قراردیا ، جس کی روشنی میں عالمی تسلط پسندطاقتوں کو چیلنج کرنے میں اسلامی نظام کی کامیابی کی پیشنگوئی کی جاسکتی ہے ۔ آپ نے مزیدفرمایا : آٹھ سالہ دفاع مقدس کے حقائق گویا ہیں کہ مشرق و مغرب کی تسلط پسند طاقتیں اور انکے پٹھو صدام کے پیچھے پیچھے اسلامی نظام کے مدمقابل صف آرا ہوگئے تھے لیکن ایران کی عظیم قوم نے اس ظاہری طاقتور اتحاد کو شکست سے دوچار کردیا اور صدام اور اسکے حامیوں کو ایرانی سرزمین سے باہر نکال دیا ۔ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے" جمہوری اسلامی ایران کی بقا،اسکی روز بروز بڑھتی ہوئی طاقت " اور علاقائی اورعالمی سطح پر ایران کے مؤثر کردار میں اضافہ کو اقوام عالم اور تسلط پسندطاقتوں کے درمیان مقابلہ کا ایک اور گرانقدر تجربہ قرار دیتے ہوئےفرمایا: جمہوری اسلامی ایران دشمنوں کی طرف سے مختلف اور مسلسل دھمکیوں اور دباؤ کے باوجود علمی، سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، اور اجتماعی میدان میں دن بدن ترقی و پیشرفت کی جانب گامزن ہے اور یہی حقیقت تسلط پسندطاقتوں کو چیلنج کرنے میں قوم کی حتمی کامیابی کی خوشخبری دیتی ہے۔ رہبر معظم نے اس ضمن میں ایران کے جوان سائنس دانوں کی ایٹمی ٹیکنالوجی میں پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تمام با اثر ممالک کوشش کرتے رہے کہ ایران ایٹمی ٹیکنالوجی کی واحد چار دیواری کے قریب نہ پہنچنے پائے لیکن ایرانی قوم اقتصادی پابندیوں کے باوجود آج اس پیشرفتہ ٹیکنالوجی کی مالک بن گئی ہے اور کوئی بھی طاقت کسی بھی صورت میں اسے ہم سے چھین نہیں سکتی۔ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اقوام عالم خصوصا مسلم اقوام کے درمیان اسلامی انقلاب کی بہتر پوزیشن اور مسلم اقوام کی بیداری کو ایک اور ایسا تجربہ اور حقیقت قرار دیا جو بلاتردید عالمی تسلط پسند طاقتوں کے مقابلہ میں اسلام کی کامیابی کی نشاندہی کرتا ہے آپ نے صہیونی فوج سے 33 روزہ جنگ میں حزب اللہ کی فتح کو عظیم اسلامی طاقت کی ایک علامت اور ایک عجیب عبرت قرار دیا اور مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی حکومت کے روز بروز بگڑتے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علاقہ میں تمام امریکی منصوبے ناکام ہوگئے ہیں امریکہ کوعراق ، لبنان اور افغانستان میں سخت ناکامی کا سامنا ہے اور مشرق وسطی میں بڑےشیطان کی اسٹریٹجیک پالیسیوں کی ناکامی مزید واضح تجربات ہیں جو مجموعی طور پر اس بات کی دلیل ہیں کہ اگر ایرانی قوم اور اسلامی نظام کے حکام اپنے ایمان، شادابی اور امیدوں کی حفاظت کریں تو عمل صالح، درست پالیسی اور مسلسل جد وجہد و محنت کے ذریعہ عالمی تسلط پسند نظام کو چیلنج کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔
رہبر معظم نے ایرانی قوم کے رنج و الم اور قاچاری وپھلوی سلطنتوں کے دور میں غیروں کے ایرانی قوم پر تسلط کویاد کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی نے قوم کو ذلت و رسوائی کی زنجیروں سے نجات دلائی اور اس کوحقیقی اقتدار اور عزت و عظمت سے سرافرازکیا۔ رہبر معظم نے اس بات پر تاکید فرمائی کہ امام خمینی علیہ الرحمہ اس قومی عزت اور اقتدار کے حقیقی مظہر اور روح رواں تھے ۔ جس دور میں دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں امریکہ اور روس سے ہراساں رہتی تھیں اس دور میں امام خمینی علیہ الرحمہ نے فرمایا: " امریکہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑسکتا "۔ رہبر معظم نے فرمایا : امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی استقامت و پائداری خداوند متعال پر پختہ ایمان اوربھر پوراعتماد کا نتیجہ تھی اور اگر ایرانی قوم بھی حقیقی عزت اور اقتدار کی خواہاں ہے تو اسے بھی ہمیشہ خداوند متعال ایمان و یقین رکھتے ہوئےاپنے مستقبل کے سلسلے میں خوش اور پر امید رہنا چاہیے ۔ رہبر معظم نے ایرانی قوم کی موجودہ عزت اور اقتدار کو بےمثال قراردیتے ہوئےفرمایا: ایرانی قوم کے پاس ایٹم بم نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس کے حصول کا ارادہ رکھتی ہے اور پوری دنیا ایرانی عوام کی عزت و سربلندی پرگواہ ہے کیونکہ ایرانی قوم کی عزت و اقتدار ، اسکے آہنین عزم و ارادہ و نیک کردار ، ایمان اور واضح اہداف پر استوار ہے ۔ رہبر معظم نے سپاہ پاسداران کو اسلامی انقلاب اور قومی عزت و اقتدار کا محافظ بتایا اور یاددلایا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی بھی اپنی قوت ایمانی کی بدولت سرافراز اور سربلند ہے اور یہ کہنا بےجا نہیں ہوگا کہ اسلامی انقلاب بھی سپاہ کا محافظ و پاسبان ہے ۔
انقلاب اسلامی ایران فلسطینی عوام کا ہمیشہ حامی رہا ہے۔
ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سامراج نے نۓ منصوبے بنائے تاکہ یہ ظاہرکرسکیں کہ یہ انقلاب شیعی انقلاب ہے جبکہ اسلامی انقلاب اسلام کا انقلاب ہے قرآن کا انقلاب ہے اسلام کاپرچم لہرانا ہے اسلامی انقلاب کو اس بات پرفخر ہے کہ اس نے اسلامی اقدار، توحید، احکام الھی اور اسلام کے روحانی اقدار سے دنیا کو آشنا کررہا ہے اور کامیاب بھی ہے ،تمام تردشمنیوں کے باوجود ہم کامیاب ہوئے ہیں ،انقلاب اسلامی نے مسلمانوں میں اسلامی عزت ووقاراور فخر کے جذبات کو دوبارہ زندہ کیا ہے سامراج اس کا مخالف ہے اس کا دشمن ہے ورنہ اگر ہماراانقلاب ایک شیعی انقلاب ہوتا اور ہم عالم اسلام سے الگ ہوجاتے اور اس سے کوئي سروکارنہ رکھتے تو سامراج بھی ہم سے کوئي سروکارنہ رکھتا اور نہ انقلاب سے دشمنی کرتا لیکن اس نے دیکھا کہ یہ انقلاب اسلامی انقلاب ہے ۔
فلسطین کا سب سے مضبوط و مستحکم دفاع اسلامی انقلاب نے کیا ، کسی نے کسی ملک نے کسی قوم نے کسی حکومت نے فلسطینوں کی جدوجہداور ان کی تحریک انتفاضہ کی ایران کی ملت و حکومت اور اسلامی نظام کی طرح حمایت نہیں کی ،مادی امداد اخلاقی امداد ہم سے جو کچھ ہوسکا کیا ،جس وقت سابق سوویت یونین نے افغانستان پر حملہ کیا یہ تمام اسلامی حکومتیں کہ جو اس علاقے میں موجود تھیں مختلف تحفظات کی بناپر خاموش رہیں لیکن امام خمینی (رہ) نے صریحا روسیوں سے کہا کہ تمہیں افغانستان سے نکلنا ہوگا ۔