دریافت:
مناسک حج
- حج کی فضيلت اور اہمیتمقدمهحج کی فضيلت اور اہمیت
شریعت میں حج ، چند خاص اعمال اور مناسک کے ایک مجموعے کا نام ہے جو اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ایک شمار ہوتا ہے جيسا کہ امام محمدباقر علیہ السلام سے روايت ہے :
" بُني الاسلام علي خمس علي الصلوة و الزکاة و الصوم و الحج و الولاية"(1)
ترجمہ: «اسلام پانچ بنيادوں پر استوار ہے:نماز ، زکات ، روزہ ، حج اور ولايت »
حج ، خواہ واجب ہو یا مستحب، اسکی بہت زیادہ فضيلت اور اجر و ثواب ہے اور اسکي فضيلت کے بارے ميں پيغمبر اکرم اور اہل بيت (عليہم السلام) سے کثير روايات وارد ہوئي ہيں، چنانچہ امام صادق سے روايت ہے:
"الحاجّ والمعتمر وَفدُ اللہ ان سألوہُ اعطاہم وان دَعوہُ اجابہم و ان شفعوا شفّعہم و ان سکتوا ابتدأہم و يُعوّضون بالدّرہم ألف ألف درہم "(2)
"حج اور عمرہ انجام دینے والے راہ خدا کے راہی ہيں۔ اگر اللہ سے مانگیں تو انہيں عطا کرتاہے اور اسے پکاريں تو جواب ديتاہے، اگر شفاعت کريں تو قبول کرتاہے اگرچپ رہيں تو از خود اقدام کرتاہے اور ايک درہم کے بدلے (جو انہوں نے حج کرنے پر خرچ کئے ہیں) دس لاکھ درہم پاتے ہيں۔
1۔ کافی، ج۲، ص ۱۸، ح ۱؛ وسائل الشیعه، ج۱، ص ۷، باب ۱، ح ۱۔
2۔ کافی، ج۴، ص ۲۵۵، ح ۱۴۔ - حج ترک کرنے کا حکمحج ترک کرنے کا حکم
مسئلہ ۱۔ حج ضروریات دین میں شمار ہوتا ہے اور اس کا واجب ہونا کتاب و سنت کے بے شمار دلائل سے ثابت ہے۔ جو شخص حج کے شرائط رکھتے ہوئے اور اسک ے واجب ہونے کا علم رکھتے ہوئے اسے ترک کرے، وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوا ہے۔
اللہ تعالي قرآن مجید ميں فرماتا ہے:
{ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ}(1)
ترجمہ: « اللہ کے لیے ان لوگوں پر اس کے گھر کا حج کرنا واجب ہے جو اس راہ کی استطاعت رکھتے ہوں اور جو کافر ہوجائے تو خدا تمام عالمین سے بے نیاز ہے۔»
اور امام صادق علیہ السلام سے یوں روايت ہوئی ہے
"من ماتَ ولم یَحُجَّ حَجّۃ الاسلام و لم یَمنعہُ من ذلک حاجۃٌ تجحفُ بہ او مرض لا یطیق فیہ الحج أو سلطان یمنعہ، فلیمت یہودیاً أو نصرانیاً" (2)
ترجمہ: جو شخص انجام دیے بغیر مرجائے، جبکہ اس کے حالات بھی مساعد ہوں یا کوئی سخت بیماری یا ظالم بادشاہ اسے حج سے روکنے کا سبب نہ بنے، تو وہ یہودی یا مسیحی مرے گا۔
1۔سورہ آل عمران، آیت ۹۷۔
2۔تہذیب الاحکام، ج۵، ص ۱۷۔ - حج اور عمرہ کے اقسامحج اور عمرہ کے اقسام
مسئلہ ۲۔ جو انسان حج انجام ديتا ہے يا وہ اسے اپنے لئےانجا م ديتا ہے يا کسي کي نیابت میں بجالاتا ہے، اس حج کو "نيابتي حج " کہتے ہيں اور جو حج اپنے لئے بجا لاتا ہےاس کی دو قسمیں ہیں: واجب اورمستحب۔
مسئلہ ۳۔ واجب حج يا شريعت کے اصولوں کی بنیاد پر واجب ہوتا ہے جسے "حجة الاسلام" کہتے ہيں يا کسي اور وجہ سے ، جیسے نذر يا حج کے باطل ہونے کے سبب واجب ہوتا ہے۔
مسئلہ ۴۔ حجة الاسلام اورنيابتي حج ميں سے ہر ايک کي اپني اپني شرائط اور احکام ہيں کہ جنہيں ہم پہلے باب ميں دو فصلوں کے ضمن ميں ذکر کريں گے۔
مسئلہ ۵۔ حج کی تین اقسام ہیں: ۱۔ تمتع، ۲۔ اِفراد، ۳۔ قِران۔
پہلی قسم (حج تمتع) ان افراد پر واجب ہوتا ہے کہ جنکا وطن مکہ سے ۴۸ میل (تقریبا ۹۰ کیلومیٹر) کے فاصلے پر ہو۔ حج کی دوسری اور تیسری قسم (اِفراد اور قِران) ان لوگوں پر واجب ہوتی ہے جو مکہ میں رہتے ہیں یا ان کی رہائش کی جگہ مذکورہ فاصلہ سے کم پر واقع ہو۔
حج تمتع مناسک اور اعمال کے اعتبار سے دیگر دو قسموں سے کچھ فرق رکھتا ہے۔
مسئلہ ۶۔ حج تمتع، حج قِران اور اِفراد سے اس لحاظ سے مختلف ہے کہ حج تمتع، عمرہ اور حج پر مشتمل ایک عبادت ہے اور اس میں عمرہ حج پر مقدم ہوتا ہے اور عمرہ و حج کے درمیان فاصلہ زمانی بھی پایا جاتا ہے اور اس فاصلے میں انسان احرام سے خارج ہوتا ہے اور حج کے لئے مُحرِم ہونے تک مُحرِم پر حرام ہونے والی چیزوں سے فائدہ اٹھانا حلال ہوتا ہے ۔ اسی لئے حج تمتع (بہرہ مند ہونا) کا عنوان اس کے لئے مناسب ہے۔اور حج اس کا دوسرا حصہ کہلاتا ہے اور ان دونوں کو ایک ہی سال میں انجام دینا ضروری ہے۔ حج اِفراد اور قِران کے برخلاف کہ جن میں صرف حج انجام دیا جاتا ہے۔ اور ان میں عمرہ ایک مستقل عبادت تصور کی جاتی ہے اور اسے "عمرہ مفردہ" کہا جاتاہے۔ اس لئے ممکن ہے کہ عمرہ مفردہ ایک سال اور حج اِفراد یا قِران اگلے سال انجام دیا جائے۔
مسئلہ ۷۔ عمرہ تمتع اور عمرہ مفردہ کے کچھ احکام مشترک ہیں کہ دوسری فصل میں ذکر کئے جائیں گے اور ان کے درمیان جو فرق ہے وہ مسئلہ نمبر ۱۶ میں بیان کیا جائے گا۔
مسئلہ ۸۔ عمرہ بھی حج کی طرح کبھی واجب ہے تو کبھی مستحب ۔
مسئلہ ۹۔ دین اسلام میں عمرہ زندگی میں ایک بار ایسے شخص پر واجب ہوتا ہے جو صاحب استطاعت ہو (جیسا کہ حج کے مورد میں بیان کیا جاتا ہے(1))۔ اور اس کا وجوب بھی حج کے وجوب کی طرح فوری ہے۔ اور اس کے وجوب میں حج بجالانے کی استطاعت شرط نہیں ہے۔ بلکہ اگر کوئی شخص عمرہ کی استطاعت پیدا کرلے تو اس پر عمرہ واجب ہوجاتا ہے۔ اگرچہ وہ حج کے لئے استطاعت نہ رکھتا ہو۔ اس کے برعکس بھی اسی کے مانند ہے ، یعنی اگر کوئی شخص حج کے لئے استطاعت رکھتا ہو، لیکن عمرہ کے لئے مستطیع نہ ہو تو اسے حج بجالانا چاہیے۔ یہ حکم ان افراد کے لئے ہے کہ جو مکہ میں یا ۴۸ میل سے کم تر فاصلہ پر رہائش پذیر ہوں لیکن جو لوگ مکہ سے دور ہیں اور انکا وظیفہ حج تمتع انجام دینا ہے تو انکے لئے کبھی بھی عمرہ کی استطاعت حج کی استطاعت سے اور حج کی استطاعت عمرہ کی استطاعت سے جدا نہیں ہے کیونکہ حج تمتع دونوں اعمال کا مرکب ہے اور دونوں کو ایک ہی سال میں بجالانا چاہیے۔
مسئلہ ۱۰۔ مکلف کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ احرام کے بغیر مکہ میں داخل ہو اور اگروہ موسم حج کے علاوہ کسی اور موقع پر مکہ میں داخل ہونا چاہتا ہو تو واجب ہے کہ وہ عمرہ مفردہ کے احرام کے ساتھ داخل ہو۔ اس حکم سے دو گروہ مستثنیٰ ہیں:
1. وہ لوگ جن کا پیشہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ وہ مکہ میں زیادہ آمد و رفت کریں۔
2. وہ لوگ جو حج یا عمرہ بجالانے کے بعد مکہ سے باہر نکل چکے ہیں اور اسی حج یا عمرہ بجالائے ہوئے مہینے میں دوبارہ مکہ میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔
مسئلہ ۱۱۔ دوبارہ عمرہ بجالانا حج کے دوبارہ بجا لانے کی طرح مستحب ہے۔ اور دو عمرہ کے درمیان کوئی خاص فاصلہ شرط نہیں ہے۔ لیکن احتیاط کی بنا پر ہر ماہ میں اپنے لئے صرف ایک عمرہ بجا لائے۔ اور اگر دوسرے افراد کے لئے دو عمرے بجا لائے یا ایک عمرہ اپنے لئے اور دوسرا عمرہ کسی دوسرے کے لئےبجا لائے تو مذکورہ احتیاط ضروری نہیں ہے۔ اسی لئے اگر دوسرے عمرے کو کسی کی نیابت میں بجا لائے تو نائب کا اس کے بدلے میں اجرت لینا جائز ہے اور یہ منوب عنہ کے عمرہ مفردہ کے لئے کافی ہے چاہے وہ واجب ہی کیوں نہ ہو۔1 . مسئلہ 34 کے بعد - حج تمتع اور عمرہ تمتع کا اجمالی ڈھانچہحج تمتع اور عمرہ تمتع کا اجمالی ڈھانچہ
مسئلہ ۱۲۔ حج تمتع دو عمل کا مرکب ہے: ۱۔ عمرہ تمتع ۲۔ حج تمتع۔ عمرہ تمتع حج پر مقدم ہے اور ان دونوں کے اپنے مخصوص اعمال ہیں کہ جن کی جانب اشارہ کیا جائے گا۔
مسئلہ ۱۳۔ عمرہ تمتع کے اعمال مندرجہ ذیل ہیں:
1. کسی بھی ایک میقات پر احرام باندھنا،
2. کعبہ کا طواف،
3. نماز طواف،
4. صفا و مروہ کے درمیان سعی،
5. تقصیر (تھوڑے سے بال یا ناخن کاٹنا)
مسئلہ ۱۴۔ حج تمتع کے اعمال مندرجہ ذیل ہیں:
1. مکہ مکرمہ میں احرام باندھنا،
2. ۹ ذی الحجہ کی ظہر سے غروب شرعی تک عرفات میں وقوف،
3. ۱۰ ذی الحجہ کی رات کو سورج طلوع ہونے تک مشعر الحرام میں وقوف،
4. ۱۰ ذی الحجہ (عید قربان کے دن) کو جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنا،
5. قربانی،
6. سرمنڈوانا یا تقصیر کرنا،
7. طواف حج،
8. نماز طواف،
9. صفا و مروہ کے درمیان سعی،
10. طوافِ نساء،
11. نماز طواف نساء،
12. ۱۱ ذی الحجہ کی رات کو منیٰ میں بیتوتہ ( رات گزارنا)کرنا،
13. ۱۱ ذی الحجہ کے دن تینوں جمرات پر کنکریاں مارنا
14. ۱۲ ذی الحجہ کی رات کو منیٰ میں بیتوتہ کرنا،
15. ۱۲ ذی الحجہ کے دن تینوں جمرات کنکریاں مارنا۔ - حج اِفراد اورعمرہ مفردہحج اِفراد اورعمرہ مفردہ
مسئلہ ۱۵۔ حج اِفراد کی کیفیت حج تمتع کی مانند ہے۔ لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ حج تمتع میں قربانی کرنا واجب ہے اور حج افراد میں مستحب۔
مسئلہ ۱۶۔ عمرہ مفردہ بھی عمرہ تمتع کی مانند ہے سوائےدرج ذیل مواقع کے:
1. عمرہ تمتع میں انسان کو تقصیر کرنا ضروری ہے لیکن عمرہ مفردہ میں یہ اختیار ہے کہ سر منڈانے اور تقصیر میں اختیار ہے البتہ یہ حکم صرف مردوں کے لئے ہے لیکن خواتین پر واجب ہے کہ وہ عمرہ مفردہ اور عمرہ تمتع میں صرف تقصیر کریں۔
2. عمرہ تمتع میں طواف نساء اور نماز طواف نساء واجب نہیں ہے اگرچہ بنابر احتیاط ان دو اعمال کو تقصیر سے پہلے رجا کی قصد سے بجا لائے۔ لیکن عمرہ مفردہ میں طواف نساء اور اس کی نماز واجب ہے۔
3. عمرہ تمتع کو حج کے مہینوں میں سے ایک مہینہ میں یعنی شوال، ذی قعد یا ذی الحجہ میں انجام دیا جانا چاہیے جبکہ عمرہ مفردہ کو سال کے تمام ایام میں سے کسی میں بھی بجالانا صحیح ہے۔
4. عمرہ تمتع کے میقات، پانچ میقاتوں میں سے ایک ہے کہ جس کی تفصیل آیندہ آئے گی۔ جبکہ عمرہ مفردہ کا میقات شہر مکہ کے اندر موجود افراد کے لئے اَدنَی الحِلّ(حرم کے باہر نزدیک ترین مقام) ہے۔ اگرچہ پانچ میقاتوں میں سے کسی ایک میقات پر بھی احرام باندھنا جائز ہے لیکن جو مکہ سے باہر ہو اور عمرہ مفردہ بجالانا چاہتا ہو تو اسے پانچ میقاتوں میں سے کسی ایک میقات سے احرام باندھنا چاہیے۔ - حج قِرانحج قِرانمسئلہ ۱۷۔ حج قِران کی کیفیت حج اِفراد کی مانندہے لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ حج قِران میں مُحرِم ہونے کے ساتھ ساتھ قربانی کا بھی ساتھ ہونا ضروری ہے، اس لحاظ سےاس پر قربانی واجب ہے۔
اسی طرح حج قِران میں احرام لبیک کہنے سے یا اشعار یا تقلید(1) سے محقق ہوجاتا ہے لیکن حج اِفراد میں فقط لبیک کہنے سے محقق ہوتا ہے۔1۔ان دونوں کے معنی مسئلہ ۱40 میں بیان کئے جائیں گے۔ - حج تمتع کے کلی احکامحج تمتع کے کلی احکام
مسئلہ ۱۸۔ حج تمتع کے صحیح ہونے کی شرائط مندرجہ ذیل ہیں:
پہلی شرط: نیت: یعنی جس وقت سے عمرہ تمتع کا احرام باندھا چاہتا ہے اسی وقت سے حج تمتع انجام دینے کا قصد بھی رکھتا ہو۔ ورنہ اس کا حج صحیح نہیں ہے۔
دوسری شرط: عمرہ اور حج دونوں حج کے مہینوں میں واقع ہوں۔
تیسری شرط: عمرہ اور حج دونوں ایک ہی سال میں واقع ہوں۔
چوتھی شرط: عمرہ اور حج دونوں ایک ہی شخص کے لئے اور ایک ہی شخص کے توسط سے انجام دیئے جانا چاہیے لہذا اگر کوئی شخص دو افراد کو اجیر کرے کہ ان میں سے ایک میت کی طرف سے حج تمتع بجالائے اور دوسرا عمرہ تمتع، تو کافی نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۹۔ ایسا شخص جس کا وظیفہ حج تمتع ہو وہ خود اپنی مرضی سے اپنے حج تمتع کو حج قِران یا حج اِفراد میں تبدیل نہیں کرسکتا۔
مسئلہ ۲۰۔ ایسا شخص جس کا وظیفہ حج تمتع ہے اور اگر اسے یہ احساس ہو کہ وقت کی کمی کی وجہ سے وہ عمرہ تمتع کو مکمل کر کے حج کو درک نہیں کر سکتا ہے، ایسے شخص پر واجب ہے کہ وہ اپنے حج تمتع کو حج اِفراد میں تبدیل کرے اور حج کے اعمال انجام دینے کے بعد عمرہ مفردہ بجا لائے۔
مسئلہ ۲۱۔ وہ خاتون جو حج تمتع انجام دینا چاہتی ہے لیکن میقات پر پہنچنے پر ماہانہ عادت سے دوچار ہوئی اگر وہ احتمال دیتی ہے کہ حج تمتع کے احرام کے لئے وقت کی تنگی سے پہلے پاک ہوجائے گی اور غسل کرنے کے بعد عمرہ تمتع کے اعمال بجالاسکتی ہے اور پھر حج کے احرام سے عرفات کے وقوف کو عرفہ کے دن اول ظہر سے درک کرسکتی ہے تو اس پر واجب ہے کہ میقات میں عمرہ تمتع کے لئے مُحرِم ہوجائے پھر اگر پاک ہوئی اور عمرہ تمتع کے اعمال کو بجالانے اور عرفات میں اختیاری وقوف درک کرنے کے لئے کافی وقت ہوا تو اسے یہی کام انجام دینا چاہیے اگر اتفاق طور پر پاک نہ ہوئی یا پاک ہونے کے بعد اس کے پاس عمرہ تمتع بجالانے اور عرفات کے وقوف کو درک کرنے کے لئے وقت کافی نہیں ہے تو عمرہ تمتع کے احرام کے ساتھ حج افراد کی طرف عدول کرے گی اور اس کے بعد ایک عمرہ مفردہ کو بجالائے گی اور اس کا یہ عمل حج تمتع کے لئے کافی ہے۔
اور اگر اسے اطمینان ہے کہ حج تمتع کے احرام اور وقوف عرفات کو درک کرنے کے وقت تک پاک نہیں ہوسکتی ہے یا اگر پاک ہوجائے تو عمرہ کے اعمال انجام دینے اور وقوف عرفات کو درک کرنے تک کافی وقت نہیں ہوگا تو اس صورت میں وہ میقات پر ہی ما فی الذمہ کے قصد سے یا حج اِفراد کے لئے مُحرِم ہوجائے اور اعمال حج بجالانے کے بعد ایک عمرہ مفردہ بجالائے۔ اس کا یہ عمل حج تمتع کے لئے کافی ہوگا۔
لیکن اگر میقات پر احرام باندھنے کے کے وقت پاک تھی، پھر راستے میں یا مکہ پہنچنے پر عمرہ کا طواف اور اسکی نماز بجالانے سے پہلے یا طواف کے دوران چوتھے چکر کو تمام کرنے سے پہلے، ماہانہ عادت سے دوچار ہوجائے اور عمرہ کے اعمال انجام دینے، عرفات کے وقوف اختیاری درک کرنے کے وقت تک پاک نہ ہوئی تو اس صورت میں اسے اختیار ہے کہ یا تو اسی احرام کے ساتھ عمرہ تمتع کو حج افراد میں بدل دے اور حج افراد کو انجام دینے کے بعد عمرہ مفردہ بجالائے اور اس کا یہ عمل حج تمتع کے لئے کافی ہوگا؛ یا عمرہ تمتع کے طواف اور اسکی نماز کو چھوڑ کر، سعی اور تقصیر کو انجام دے او رعمرہ تمتع کے احرام سے خارج ہوجائے، اس کے بعد حج تمتع کے لئے محرم ہونے، دونوں وقوف کو درک کرنے اور اعمال منی کو انجام دینے کے بعد مکہ آنے پر، حج کے طواف ، اس کی نماز اور سعی بجا لانےسے پہلے یا ان کو انجام دینے کے بعد عمرہ تمتع کے طواف اور اس کی نماز کو قضا کے طور پر بجالائے۔ اس کا یہ عمل بھی حج تمتع کے لئے کافی ہے اور اس کے ذمہ کوئی اور چیز نہیں رہے گی۔
اور اگر طواف کے دوران، چوتھے چکر کے اختتام پر ماہانہ عادت سے دوچار ہوئی تو باقی طواف اور نماز کو چھوڑ کر سعی اور تقصیر کو انجام دے اور احرام سے خارج ہوجائے پھر حج تمتع کے لئے محرم ہوکر دونوں وقوف کو درک کرنے اور منی کے اعمال کو انجام دینے کے بعد واپس مکہ لوٹنے پر طواف، نماز اور سعی کو بجالانے کے بعد یا اس سے پہلے، عمرہ کا طواف(1) اور اس کی نماز بجا لائے، اس کا یہ عمل حج تمتع کے لئےکافی ہے اور اس کے ذمہ کوئی چیز نہیں ر ہےگی۔
مسئلہ ۲۲۔ حج کے اعمال اور اس کے احکام تیسری فصل میں تفصیل کے ساتھ بیان کئے جائیں گے۔
1۔ اس کی تفصیل جاننے کے لئے مسئلہ نمبر 286 کی طرف رجوع کریں۔ - پہلا حصه حَجة الاسلام اورنيابتي حج
- دوسرا حصه عمرہ کے اعمال
- تیسرا حصہ حج کے اعمال
- حج اور عمرہ کے استفتائات
- استطاعتاستطاعت
سوال۱: اگر کسی شخص کا ذریعہ معاش خمس و زکات ہو اور خمس و زکات ضرورت سے اتنا زیادہ آجائے کہ حج کے مخارج کے برابر ہو تو کیا دوسری تمام شرائط کے ہوں تو وہ مستطیع ہوگا یا نہیں ؟
جواب: اگر وہ خمس وزکات لینے کا شرعا حق رکھتاہو (مستحق ہو)اور باقی بچے ہوئے پیسے حج کے مخارج کے لئے کافی ہوں اور دوسرے تمام شرائط بھی رکھتاہو تو وہ شخص مستطیع ہے۔
سوال ۲ : حج پر جانے سے پہلے مسافروں کا میڈیکل چیک اپ (معائنہ) ہوتا ہے اور جو لوگ جسمانی توانائی نہیں رکھتے وہ میڈیکل چیک اپ میں ردّ ہوجاتے ہیں تو ایسے لوگ جن کے پاس اب کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، کیا اب بھی مستطیع ہیں؟ میڈیکل رپورٹ ردّ ہونے کی وجہ سے اب وہ مستطیع نہیں کہلائیں گے؟
جواب: مذکورہ فرض میں یہ شخص مستطیع نہیں ہے ۔
سوال ۳: وہ مہر جس کا وقت (مدت)معین ہو اور شوہر پر واجب ہوکہ اگر طاقت رکھتاہو تو مہر کو اس خاص مدت میں ادا کرے لیکن اگر بیوی مہر کا مطالبہ نہ کرے اور اسے مہر کی ضرورت بھی نہ ہو تو کیا اس رقم سے مدت دار مہر کو ادا کرنا واجب حج پر مقدم ہے یا نہیں؟
جواب: بیوی کی طرف سے مطالبہ کئے بغیر مہر کو ادا کرنا واجب نہیں ہے اور مذکورہ فرض میں حج بجا لانا مقدم ہے۔
سوال ۴: حج کي استطاعت کو حاصل کرنے کيلئے چند ماہ رقم جمع کی جاسکتی ہے ؟ بالخصوص اگر وہ جانتاہو کہ وہ اس طريقے کے علاوہ مستطيع نہيں ہوسکتا؟
جواب: اس طرح سے استطاعت کا حاصل کرنا واجب نہيں ہے ليکن اگر انسان حجة الاسلام کے اخراجات کے برابر رقم جمع کیا ہواور مستطیع ہوجائے تو اس پر حجة الاسلام واجب ہےاور جو شخص حجة الاسلام بجا لانا چاہتا ہو تو وہ جائز طریقے سے مال کسب کر سکتا ہے۔
سوال ۵: کيا والدين سے ملنا :معاشرتي، شرعي يا ذاتي ضرورت شمار ہوتي ہے اور اگر ايسا ہے تو کيا جو شخص استطاعت رکھتا ہے اس کيلئے جائز ہے کہ وہ حج کو مؤخر کر دے اور اسکی رقم والدين سے ملنے پر خرچ کردے ؟ (فرض یہ ہے کہ والدین سے ملاقات کا لازمہ سفر کرنا وغیرہ ہے)
جواب: مستطيع پر واجب ہے کہ حج کرے اور اپنے آپ کوکسی طرح سے استطاعت سے خارج کرنا جائز نہيں ہے اگر چہ صلہ رحمي کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہواور صلہ رحم صرف ملنے پر منحصر نہيں ہے بلکہ خط لکھ سکتا ہے يا ٹيليفون کرسکتا ہے ۔ ہاں اگر والدين کہ جو دوسرے شہر ميں ہيں ان سے ملنا اسکي اپني حالت اور انکي حالت کے پيش نظر ضروري ہو اس طرح کہ اسے اسکي عرفي ضروريات ميں سے شمار کيا جائے اور اسکے پاس اتنا مال بھي نہ ہو جو والدين کي ملاقات اور حج کے اخراجات دونوں کيلئے کافي ہو تو وہ اس حالت ميں مستطيع نہيں ہے۔
سوال ۶: اگر دودھ پلانے والي عورت مستطيع ہوجائے ليکن اسکے حج پر جانے سے شيرخوار بچے کو نقصان پہنچتاہو تو کيا وہ حج کو ترک کرسکتي ہے؟
جواب: اگر نقصان اس طرح ہو کہ دودھ پلانے والي کيلئے شير خوار کے پاس رہنا ضروري ہے يا اس سے دودھ پلانے والي عورت عسر و حرج سے دوچار ہوتی ہو تو اس پر حج واجب نہيں ہے۔
سوال ۷:جس عورت کے پاس سونے کے کچھ زيورات زینت کے لئے ہوں اور اگر وہ انہيں بيچ دے تو وہ حج کے لئے مستطیع ہو سکتی ہے لیکن اس زیور کے علاوہ اسکے پاس دوسرا کوئی مال نہیں ہے۔ کيا عورتوں کے زيورات استطاعت سے مستثني ہيں يا اس پر واجب ہے کہ وہ حج کے اخراجات کيلئے انہيں بيچے اور استطاعت حاصل کرے؟
جواب: اگر ان زيورات کی اسے ضرورت ہو اور وہ اسکي حيثيت سے زيادہ نہ ہوں تو اس پرحج کيلئے انہيں بيچنا واجب نہيں ہے اور وہ مستطيع نہيں ہوگي۔
سوال ۸: ايک عورت حج کيلئے استطاعت رکھتي ہے ليکن اس کا شوہر اسے اسکي اجازت نہيں ديتا تو اسکي ذمہ داري کيا ہے ؟
جواب: واجب حج ميں شوہر کي اجازت شرط نہيں ہے لیکن اگر شوہر کي اجازت کے بغير حج پر جانے سے عورت عسر و حرج ميں مبتلا ہوتي ہو تو وہ مستطيع نہيں ہے اور اس پر حج واجب نہيں ہے۔
سوال ۹: اگر نکاح کے وقت ميرے شوہر نے مجھ سے حج کرانے کا وعدہ کيا ہو تو کيا ميرے اوپر حج واجب ہوجائيگا؟
جواب: اس طرح کے قول اور وعدے سے آپ پر حج واجب نہیں ہوگا۔
سوال ۱۰: کيا حج کي استطاعت حاصل کرنے کيلئے ضروريات زندگي ميں تنگي لانا جائز ہے ؟
جواب: يہ جائز ہے ليکن شرعا واجب نہيں ہے البتہ يہ تب ہے جب تنگي صرف اپنے آپ پر کرے ليکن اہل و عيال جنکا خرچ اس پر واجب ہے ان پر معمول کي حد سے زیادہ تنگي کرنا جائز نہيں ہے۔
سوال ۱۱:ماضي ميں، میں دين کي پابندي نہیں کرتا تھا اور ميرے پاس اتنا مال تھاجو سفرِ حج کيلئے کافي تھا ( يعني ميں مستطيع تھا) ليکن اپني اس حالت کيوجہ سے ميں حج پر نہيں گيا۔ اب موجودہ دور میں ميرے لئے کيا حکم ہے؟کیونکہ اس وقت ميرے پاس لازمي رقم نہيں ہے ۔ دوسری جانب اسکے دو راستے ہيں ايک ادارہ حج ميں نام لکھوا کر اور دوسرا پرائیوٹ حج ہے جس ميں خرچہ زيادہ ہے تو کيا ادارہ حج کے ہاں نام لکھوا دينا کافي ہے ؟
جواب: اگر آپ ماضي ميں استطاعت کے تمام شرائط پائے جاتے تھے تو حج آپ پر مستقر ہوچکا ہے اور آپ پکو ہر جائز اور ممکن طريقے سے حج پر جانا چاہیے البتہ ایسی صورت میں کہ آپ عسر و حرج میں مبتلا نہ ہوں۔ لیکن اگر آپ سب جہات سے ماضی میں مستطيع نہيں تھے تو مذکورہ صورت ميں آپ پر حج واجب نہيں ہے۔
سوال ۱۲:ان دنوں حج اور زیارات کا اداہ اور نیشنل بینک کے درمیان ایک معاہدہ ہوا ہے کہ حج تمتع کے درخواست دہندگان دس لاکھ تومان مضاربہ کی صورت میں اس کے اکاونٹ میں جمع کرینگےاور یہ رقم حج پہ جانے تک اس شخص کے اکاونٹ میں باقی رہے گی اور اس معاہدہ کے مطابق ہر سال کے آخر میں اس اکاونٹ کے مالک کو مضاربہ کا نفع ملے گا۔
حج و زیارت کا ادارہ صرف ان لوگوں کو اولویت دیتا ہے جنہوں نے پہلےنام لکھوایا ہے اورتقریبا تین سال کے بعد اس کی باری اعلان ہوتی ہے اور اپنی چاہت کے مطابق انہیں حج پر بھیج دیتا ہے۔ جانے کا وقت جب آتا ہے تو اکاونٹ میں پیسے ڈالنے والا شخص رقم کو بینک سے لیکر باقی اخراجات کے ساتھ حج و زیارات کے ادارہ کے اکاونٹ میں ڈال دیتا ہے اور پھر حج پہ مشرف ہوتا ہے ۔ اب معاہدہ کتبی تھا اور رقم کے مالک اور بینک کے درمیان کوئی گفتگو نہیں ہوئی ہے تو اس صورت میں جو رقم مضاربہ کے نفع کی صورت میں لیتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: مذکورہ صورت میں کتبی معاہدہ جسکی طرف اشارہ ہوا اس میں کوئی اشکال نہیں ہے اور مضاربہ سے حاصلہ شدہ نفع بھی اوکانٹ کے مالک کے لئے حلال ہے اور اگر اصل مال سے خمس نہ نکالا ہو تو اس پر خمس واجب ہے اور جو منفعت ملی ہے اگر حج پہ جانے والے سال سے پہلے دریافت نہیں کرسکتا تھا تو اس سال کے درآمد میں شمار ہوگا اور اسی سال حج کے اخراجات میں شمار ہوگا اور خمس نہیں ہے۔
سوال 13:کیا کوئی شخص حج پہ جانے کے لیے فوت شدہ نسان کی رسید، اس کے تمام ورثاء کی اجازت سے استعمال کرسکتا ہے؟ کیا تمام ورثاء کی اجازت مقدمہ واجب کی طرح ہے یا نہیں؟ (مثلاً ناموں کا اندراج، ٹکٹ خریدنا اور دوسرے کام) اور اگر وہ شخص بغیر ورثاء کی اجازت کے اسی رسید کے ساتھ حج پہ چلا جائے اور باقی تمام شرائط بھی رکھتا ہو تو کیا اُس کا حج صحیح ہے اور کیا حجۃ الاسلام شمار ہوگا یا نہیں؟
جواب: فوت شدہ انسان کی رسید استعمال کرنے کے لئے تمام ورثاء کی اجازت ضروری ہے اور اگر ورثاء کی اجازت کے بغیر رسید کو استعمال کرے ، اگر میقات سے لیکر بعد تک کی استطاعت بھی اسی رسید کے ذریعے ہو تو اس کا حج "حجۃ الاسلام" شمار نہیں ہوگا لیکن اگر میقات سے لیکر بعد تک، حج کے اخراجات خود اٹھائے اور تمام شرائط بھی موجود ہوں تو اس کا حج "حجۃ الاسلام" کے لئے کافی ہوگا۔
سوال 14:اگر کسی نے حج کے لئے نام لکھوایاہو اور اس کی رسید بھی لے لی ہو اور وصیت کی ہو کہ اس کے مرنے کے بعد اس کا بیٹا اس کی نیابت میں حج کو انجام دے لیکن والد کے انتقال کے بعد خود بیٹا مستطیع ہوجائے لیکن وہ صرف باپ کے نام کی رسید پر ہی حج پہ جاسکتاہو۔آیا وہ اس رسید کو استعمال کرتے ہوئے اور میقات تک پہنچنے کے بعد باپ کی نیابت میں حج کو انجام دے گا یا چونکہ خود اس کو استطاعت حاصل ہوگئی ہے اپنے حج کو انجام دے گا ۔
جواب: اس سوال کے مطابق چونکہ بیٹا باپ کی وصیت اور اس کے نام کی رسید کی وجہ سے حج پہ جاسکتاہے ۔ اور وصیت حج میقاتی کے علاوہ، ثلث سے زیادہ بھی نہیں ہے یا پھر ورثاء نے اجازت دے دی ہےتو اس صورت میں بیٹا باپ کی نیابت میں حج کو انجام دے گا۔
سوال 15: اگر گزشتہ مسئلہ میں باپ کی وصیت نہ ہو لیکن ورثاء باپ کے نام کی رسید کو اولاد میں سے کسی ایک کو دیں کہ وہ باپ کی نیابت میں حج انجام دے جب کے وہ خود مستطیع ہوگیاہو ۔ کیا وہ اس رسید کو استعمال کرتے ہوئے اور میقات تک پہنچنے کے بعد باپ کی نیابت میں حج کو انجام دے یا چونکہ خود مستطیع ہوگیاہے اپنے لئے حج کو انجام دے؟
جواب: اس صورت میں بھی باپ کی نیابت میں حج مقدم ہے ۔
سوال 16: گزشتہ دو مسئلوں میں چونکہ اس کا فریضہ باپ کی نیابت میں حج کو انجام دینا ہے لیکن اگر اس نے خود اپنا حج انجام دیا ہو تو کیا یہ حج "حجۃ الاسلام" شمار ہوگا یا نہیں؟
جواب: اس حج کا "حجۃ الاسلام"ہونا اشکال سے خالی نہیں ہے ۔
سوال 17: اگر باپ کا انتقال ہوگیاہو اور وہ مستطیع ہو اور بیٹا باپ کے نام کی رسید پر حج کے لئے روانہ ہو اور جب میقات پر پہنچے تو وہ خود بھی مستطیع ہوجائے اب اسے کیا کرنا چاہیے؟ یہ واضح رہے کہ نہ تو کوئی وصیت کی گئی تھی اور نہ ہی اس سے یہ کہا گیاتھا کہ وہ نیابت کرے (نائب بنے)لیکن چونکہ وہ تنہا وارث تھا اور وہ حج کا سفر کرنے کے قابل صرف اس وجہ سے ہواتھا کہ وہ اکیلا وارث تھا ۔
جواب: اس صورت میں وہ شخص اپنے حج کو انجام دے گا اور والد کے لئے کسی کو نائب بنائے گا۔ - نیابتی حجنیابتی حج
سوال 18: ایک شخص جو کہ نائب بناہو تا کہ حج کے کچھ اعمال کو انجام دےجن کو حاجی انجام نہیں سکتا تھا، ان کو انجام دے مثلاً طواف اور رمی جمرات یا قربانی کرنا ، ایسی صورت میں نائب شخص پر بھی لازم ہے کہ وہ بھی مُحرم ہو؟اور کیا احرام اس کا جزء یا شرط ہے؟
جواب: نائب کے لئے ذکر شدہ اعمال کو انجام دینے کے لئے احرام، نہ جزء کی صورت میں نہ شرط کی صورت میں ، معتبر نہیں ہے۔
سوال 19:ایسے شخص کا حکم کیاہے جس نے میقات میں احرام باندھتے ہوئے کچھ خاص افراد کی نیابت کی نیت کی ہو لیکن اعمال انجام دیتے ہوئے دوسرے افراد(کچھ اور افراد)کی طرف سے نیت کرے یا ان میں سے کم یا زیادہ کی طرف سے نیت کرے، اس مسئلے کا حکم عمد (جان بوجھ کر)یا جہل(لا علمی)کی صورت میں کیاہے؟
جواب: نائب کے لئے واجب ہے کہ اعمال نیابی انجام دیتے ہوئے اسی طرح نیت کرے جس طرح اس نے احرام باندھتے ہوئے نیت کی تھی۔
سوال 20: جو شخص عمرہ ، حج یا صرف طواف کے لئے اجیر ہو (اجرت لے رہاہو)کیا وہ اپنی خوشی سے یا دوسرے شخص سے پیسے لے کر قرآن کریم کی تلاوت کرسکتاہے؟
جواب: اس میں کوئی حرج (اشکال)نہیں ۔
سوال 21: اگر نائب نے معصیت کر کے دن میں رمی کو ترک کرے تو اس کی نیابت کا کیا حکم ہے؟ اور اگر اس تصور کے ساتھ کہ منیٰ واپس لوٹ آئے گا مکہ چلا جائے لیکن 12/ذی الحجہ کو رمیٰ کے لئےمنیٰ نہ پہنچ پائے تو اس کی نیابت کا کیا حکم ہے ؟ اور اس کا فریضہ کیاہے؟
جواب:رمی جمرات، حج کے مناسک میں سے ہے ۔ اگر نائب نے ان کو صحیح طور پر انجام نہیں دیا تو اس کی نیابت پر اشکال ہے۔ خاص طور پر اگر اس نے ایام تشریق میں اس کام کو انجام نہ دیا ہو۔
سوال 22: اگر نائب کے عمل کے دوران ، منوب عنہ کا عذر برطرف ہوجائے تو کیا نائب کا حج انجام دینا منوب عنہ کے لئے کافی ہوگا اور کیا منوب عنہ کے پورا حج انجام دینے کی توانائی رکھنے یا نہ رکھنے میں فرق ہے ؟
جواب: اس صورت میں نائب کا حج ، منوب عنہ کے فریضے کو پورا نہیں کرتا ۔
سوال 23:اگر کسی شخص کو مطلقاً اجرت پر رکھا گیا ہو (نه بری الذمه کرنے پر اور نہ ہی اعمال پر)اور اجیر احرام باندھنے اور حرم میں داخل ہونے کے بعد مر جائے تو کیا وہ پوری اجرت کا مستحق ہے یا اجرت میں کمی کی جائے؟
جواب: اگر منوب عنہ کے ذمہ کو فارغ کرنے پر اجیر کیا گیا ہو (ظاہراً حج کے لیے اجیر بنانے میں ایسا ہی ہوتا ہے) تو تمام اجرت کا مستحق ہے۔
سوال 24: اگر نائب کے پاس عمل حج کو انجام دینے کے لئے کافی وقت ہو اور وقت میں وسعت ہونے کی وجہ وہ عمل انجام نہ دے اور بعد میں اس کے لئے وہ عمل انجام دینا غیر ممکن ہوجائے تو اب اس کی نیابت کا کیا حکم ہے؟مثلاً اگر 12 /ذی الحجہ کو ظہر سے پہلے وہ رمی جمرات انجام دے سکتاہو لیکن اس نے یہ عمل مؤخر کر دیا ہو اور ظہر کے بعد لوگوں کے ہجوم یابیماری یا کسی اور وجہ سے انجام نہ دے سکے اور یا مکہ کے اعمال کو چند روز تک مؤخر کردے اور بعد میں بیماری یا کسی اور وجہ سے انجام نہ دے سکے تو اس کی نیابت کا کیا حکم ہے؟
جواب:اگر اجرت اسی سال کے لئے ہی ہو تو احتیاط واجب کی بناء پر یہ اجارہ باطل ہے۔ زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ وہ اعمال جو اس نے انجام نہیں دیئے اس کے لئے نائب لے اور اجرت کے معاملے میں اجرت دینے والے کے ساتھ مصالحت کرے ۔ اور اگر اجارہ کسی معین سال کیلئے نہ ہوتو احتیاط واجب کی بناء پر اگلے سال نیابت کا حج انجام دے۔
سوال 25: نائب کو معلوم ہے کہ وہ حج تمتع کے لئے اجیر ہواہے لیکن اسے یہ نہیں معلوم کہ یہ حج "حجۃ الاسلام" ہے یا مستحب حج ہے یا نذر کا حج ہے پس اگر وہ نیت کرے کہ "یہ حج تمتع اپنے منوب عنہ کی طرف سے۔۔۔"یا "جس حج کے لئے اجیر ہوا ہوں۔۔۔" تو کیا یہ نیت صحیح اور کافی ہوگی یا نہیں ؟
جواب: حج کی اجمالی نیت کہ جس کے لئے وہ نائب ہواہے کافی ہے ۔
سوال 26:آیا وہ لوگ جو میڈیکل چیک اپ میں ردّ ہوگئے ہوں۔ کیا اپنی زندگی میں ہی کسی اور کو اپنا نائب بناسکتے ہیں ؟
جواب:یہ نیابت کے مورد میں سے نہیں ہے۔ - حج اِفراد اور عمرہ مفردہحج اِفراد اور عمرہ مفردہ
سوال 27: اگر کوئی شخص کسی قمری مہینے کے آخری دن مکے میں داخل ہونے کے لئے مُحرم ہواہو لیکن وہ عمرہ مفردہ کے بقیہ اعمال کو نئے قمری مہینے کی پہلی تاریخ یا دوسرے ایام میں انجام دے ۔ اسکا یہ عمرہ پرانے قمری مہینے میں شمار ہوگا یا نئے قمری مہینے میں ؟ اور اگر نئے قمری مہینے کے آخر تک مکہ مکرمہ سے خارج اورپھر دوبارہ مکہ مکرمہ میں داخل ہو تو کیا وہ دوبارہ احرام باندھے بغیر داخل ہوسکتاہے یا نہیں ؟اور کیا پہلے یا نئے مہینے کے رجب المرجب ہونے یا نہ ہونے میں کوئی فرق ہے؟
جواب: اس شخص کے لئے جو اس مہینے میں بغیر احرام کے مکے میں داخل ہوسکتاہے ، قمری مہینہ حساب کرنے کا معیار، اعمال عمرہ کا اسی مہینے میں انجام پانا ہے ۔پس اگر مہینے کےآخری دن مُحرم ہواہو اور طواف اور عمرے کے بقیہ اعمال (دوسرے) نئے مہینے میں انجام دیئے ہوں تو عمرہ نئے مہینے میں شمار کیاجائے گا ۔ اور اگر اس مہینے کے دوران مکہ مکرمہ سے خارج ہواہو تو جائز ہے کہ احرام کے بغیر مکے میں داخل ہوجائے۔لیکن ماہ رجب کے علاوہ کہ روایات (حدیثوں)سے ظاہر ہے کہ اگر کوئی رجب کے آخری دن مُحرم ہو تو اس کا عمرہ ، عمرہ رجبیہ شمار ہوگا ۔پس احتیاط واجب ہے کہ اگر یہ شخص ماہ شعبان کے دوران مکے سے خارج ہو تو مکہ مکرمہ میں دوبارہ داخل ہونے کے لئے احرام باندھے اور اس چیز کی احتیاط دوسرے مہینوں میں بھی "خوب"ہے۔
سوال 28: اگر کوئی حج کے مہینوں میں سے ایک مہینے میں جیسے شوال، اپنا عمرہ تمتع انجام دے اور پھر دوسرے مہینے میں مکہ سے خارج ہوجائے ، لازم ہے کہ اپنے عمرہ تمتع کو دوبارہ انجام دے، اب سوال یہ ہے کہ:
1. نیا عمرہ تمتع انجام دینے کی صورت میں کیا پہلے والا عمرہ ، عمرہ مفردہ میں تبدیل ہوگیا؟اور اس کو مکمل کرنے کے لئے طواف نساء کا انجام دینا ضروری ہے؟
جواب: پہلے والے عمرے کا مفردہ میں تبدیل (منقلب)ہوجانا ثابت نہیں ہے اور اسی وجہ سے طواف نساء واجب نہیں ہے لیکن احتیاط یہ ہے اسے ترک نہ کیا جائے۔
2. اگر دوبارہ عمرہ تمتع کو انجام نہ دے تو کیا پہلے والا عمرہ تمتع باطل ہوگیا اور کیا حج تمتع نہیں کرسکتا؟
جواب:پہلا والا عمرہ حج تمتع میں شمار نہیں ہوتا پس حج تمتع صحیح نہیں ہے۔
3. کیا نئے عمرہ تمتع کے احرام کا میقات بھی ان 5میقات میں سے ایک ہوگا، یا ادنی ٰالحِل سے مُحرم ہوسکتاہے؟
جواب: علی الظاہر یہی ہے کہ ان 5مواقیت میں سے کسی ایک سے مُحرم ہو ۔
سوال 29: ایک شخص ماہ شوال یا ذیقعد میں عمرہ تمتع کو انجام دیتا ہے اور مدینہ منورہ واپس چلاجاتا ہے اور دوسرے مہینہ دوبارہ مکہ آتا ہے ۔ مسجد شجرہ میں احرام کے بارے میں اس کا کیا فریضہ ہے؟ اس عمرہ مفردہ یا عمرہ تمتع یا عمرہ کے سلسلے میں جو اس کے ذمے ہے ؟
جواب: اس صورت میں عمرہ تمتع کے لئے میقات سےمحرم ہو اور اس کے حج کا عمرہ تمتع یہی آخر والا عمرہ ہے ۔
سوال 30:ایک شخص جو ایک مہینے سے زیادہ مکہ میں تھا اور اتنی ہی مدت اس کے عمرے کو گزری ہے، کسی کام کے لئے جدہ جاتا ہے اور واپس آکر بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہوجاتا ہے۔ اس کا فریضہ کیا ہے؟
جواب: کوئی خاص فریضہ نہیں ہے لیکن اگر عمداً(جان بوجھ کر)بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہوا ہے تو حرام کام انجام دیا ہے ، ضرور توبہ کرے۔
سوال 31:ایک شخص جس کا حج باطل ہوگیا تھا اور وہ اگلے سال مکہ مکرمہ آئے تا کہ حج کی قضا ادا کرسکے ۔اب جب کہ اس پر حج واجب ہے تو کیا وہ عمرہ مفردہ بھی انجام دے سکتا ہے؟
جواب:اس میں کوئی اشکال نہیں۔
سوال 32:حائض خاتون جس کو معلوم ہوکہ اُن کے ایام حیض عمرہ مفردہ کے دنوں میں ہی آئیں گے۔ اور ان کے ساتھی ان کا انتظار نہیں کریں گے کہ وہ ایام ختم ہونے کے بعد اپنے اعمال کو انجام دے سکیں اور وہ جانتی ہو کہ نماز اور طواف کے لئے مجبور ہیں کہ نائب لیں صرف تقصیر اور سعی خود کرسکتی ہےتو کیا ایسی خاتون احرام عمرہ مفردہ باندھ سکتی ہیں؟
جواب: احرام پہننے میں کوئی حرج نہیں اور اس صورت میں نماز اور طواف کے لئے نائب لے لیں۔
سوال 33: ایسی خاتون جو میقات میں حائض ہو اور اس کو یقین ہو کہ عمرہ تمتع کو اپنے وقت پر انجام نہیں دے سکتی تو وہ کس نیت کے ساتھ مُحرم ہوجائے؟
جواب: حج اِفراد کی نیت سے مُحرم ہوسکتی ہیں اور"مافی الذمہ "کی نیت سے بھی احرام باندھ سکتی ہے، لیکن پہلی صورت میں اگر وہ اپنے مقررہ وقت سے پہلے پاک ہوجائے تو لازم ہے کہ عمرہ تمتع کے لئے دوبارہ مُحرم ہو۔ لیکن دوسری صورت میں اگر معین وقت سے پہلے پاک نہیں ہوئی تو ان کا احرام حج کے لئے ہوگا اور اگر معین وقت سے پہلے پاک ہوگئی تو اسی احرام کے ساتھ عمرہ تمتع انجام دے سکتی ہے۔
سوال 34:کوئی شخص اگر واجب یا مستحب حج اِفراد انجام دے رہا ہو اور اس سے پہلے کئی مرتبہ عمرہ کرچکا ہو تو کیا واجب ہے کہ اس حج اِفراد کے لئے بھی عمرہ انجام دے ؟
جواب:عمرہ انجام دینا اس پر واجب نہیں ہے مگر یہ کہ اس کا حج، تمتع سے افراد میں تبدیل ہوا ہو۔ - مکہ سے خارج اور اس میں داخل ہونامکہ سے خارج اور اس میں داخل ہونا
سوال 35:مکہ مکرمہ اورمنیٰ سے خارج ہونا۔مثلاًجدہ، مدینہ یا طائف جانا مندرجہ ذیل موارد میں کیا حکم رکھتا ہے ؟
۱۔عید قربان کے دن اعمال انجام دینے کے بعد ، مکہ کے اعمال سے پہلے ۔
۲۔ ۱۱ ذی الحجہ کو رمی جمرات کے بعد ۔
۳۔ گیارویں اور بارویں شب کو نیمہ اول میں بیتوتہ کرنے کے بعد ۔
۴۔ایام تشریق کے اعمال کے بعد اور مکہ کے اعمال سے پہلے۔
جواب: ان تمام صورتوں میں کوئی اشکال (حرج)نہیں ، لیکن خارج ہونا اس طرح سے ہو کہ باقی مناسک کو اُن کے وقت پر انجام دے سکے ۔
سوال 36:اگر مکلف ایک قمری مہینے میں عمرہ مفردہ انجا م دے اور دوسرے(بعد کے) قمری ماہ میں مکہ سے خارج ہوجائے لیکن حرم کی حدود سے خارج نہ ہو(مثلاً منیٰ چلاجائے)تو کیا دوبارہ احرام باندھے بغیر مکہ مکرمہ میں داخل ہوسکتا ہے؟
-گزشتہ فرض میں ، اگر صرف عرفات تک جائے ، تو کیا مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے لئے دوبارہ عمرہ مفردہ انجام دینا واجب ہے؟
جواب:معیار ، مکہ سے خارج ہونا ہے اگرچہ حرم کی حدود سے خارج نہ ہو ۔ پس اگر مکہ مکرمہ سے باہر کہیں بھی جائے اور اگر اس مہینے میں عمرہ نہیں کیاہو تو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے لئے ضرور مُحرم ہو۔ اور شہر مکہ سے مراد حال حاضر کا شہر ہے اپنی تمام تر نئی وسعتوں کے ساتھ۔
سوال 37: بعض ڈرائيور حضرات مکہ کی سڑکوں کی بھيڑ اور رش سے بچنے کيلئے منيٰ اورمشعر تک پہنچنے والے بعض راستوں اور سرنگوں سے اندروني راستوں کے طور پر استفادہ کرتے ہيں اور ان جگہوں تک پہنچنے کيلئے مکہ کے بعض محلوں سے ہوتے ہوئے ايسے راستوں سے جاتے ہيں جو مني کے اندر سے گزرتے ہيں تو کيا اسے مکہ سے نکلنا شمار کيا جائيگا يا نہيں؟
جواب: علی الظاہر مکہ سے باہر نکلنے کے جائز نہ ہونے میں یہ موارد شامل نہیں ہیں۔ بہرحال اس سے عمرہ اور حج کي صحت کو نقصان نہيں پہنچتا۔
سوال 38:اگر کوئی شخص پولیس میں کام کرتا ہو اور کبھی کبھار مشکل حالات میں، ایمر جنسی میں جیسے حادثات کی صورت میں اسے حکم ملے کہ مکہ مکرمہ میں وارد ہوجاؤ اور اُس نے اِس سے پہلے عمرہ انجام نہ دیا ہو اور وقت کی کمی کے باعث مُحرم ہوکر مکہ داخل نہیں ہو سکتا ہو توکیا اس نے بغیر احرا م کے مکہ میں داخل ہوکر گناہ کیا ہے؟ اور کفارہ دینا چاہیے؟
جواب: مذکورہ حالت میں ، مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہونا جائز ہے اور اس پر کفارہ واجب نہیں ۔
سوال 39:اگر کوئی شخص ذی القعدہ کے مہینے میں عمرہ مفردہ کے لئے مکہ میں داخل ہوا ہو اور پھر ذی الحجہ کے مہینے میں دوبارہ مکے میں داخل ہونا چاہے اور اسے عمرہ کو انجام دیئے ہوئے دس دن کا عرصہ نہ گزرا ہو۔ کیا وہ دوبارہ احرام باندھے گا یا بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہوسکتا ہے؟
جواب: اس فرض کے ساتھ کہ جس مہینے میں عمرہ انجام دیا تھا اس کے اگلے مہینے میں مکہ میں داخل ہو رہا ہے تو اسے چاہئے کہ احرام باندھے۔
سوال 40:ایک شخص مکہ میں کار و بار کرتا ہے اور جدہ میں رہتا ہے، چھٹی کے ایام کے علاوہ باقی دنوں میں ہمیشہ مکہ میں اس کا آنا جانا لگا رہتا ہے یعنی تین دن مکہ میں رہتا ہے اور چار دن جدہ میں ایسی صورت میں جس مہینے میں اس نے عمرہ کیا ہے اگر وہ مہینہ ختم ہوگیا ہوتو کیا اس کو پھر سے عمرہ انجام دینا ہوگا؟
جواب:اس صورت میں عمرہ کی تکرار واجب نہیں ہے۔
سوال 41 :گزشتہ صورت میں اگر وہ مکے میں ہو اور عمرہ تمام ہوجائے تو کیا اس کو نیا عمرہ انجام دینا ہوگا؟ اگر انجام دینا ہے تو شروع کہاں سے کرنا ہوگا، حرم کے حدود سے یا مسجد تنعیم سے؟
جواب:جب تک وہ شخص مکے میں ہے اس پر عمرے کی تکرار واجب نہیں ہے اور اگر وہ پھر سے بجا لانا چاہتا ہے تو احرام باندھنے کی خاطر وہ حرم کے حدود سے باہر سب سے نزدیک جگہ مثلاً مسجد تنعیم چلا جائے۔
سوال 42:ایک شخص کا پیشہ ٹیکسی چلانا ہے، مسافروں کا اس سے تقاضا ہے کہ اُن کو مکہ لے چلےاوراس نے اس سے پہلے عمرہ انجام نہیں دیا ہے، تو کیا وہ احرام کے ساتھ مکہ داخل ہو جائے گا؟ اور احرام کے بغیر جانے کی صورت میں کیا حکم ہے؟
جواب: اس صورت میں وہ احرام باندھے گا اور عمرہ مفردہ کے اعمال انجام دے گا لیکن اگر اس نے احرام نہیں باندھا تو اس صورت میں گناہ کا مرتکب ہوگا، البتہ کفارہ اس کے ذمے نہیں ہے ۔
سوال 43: اگر کوئی شخص حج اِفراد کے لئے احرام باندھے، تو کیا وہ حج کے طواف اور سعی کے بعد اپنے اختیار سے مکہ سے جدہ جاکر عرفہ میں حجاج سے ملحق ہوسکتا ہے؟
جواب: حج اِفراد کا احرام باندھنے کے بعد، جدہ یا کسی اور جگہ جانے میں، چاہے حج کے طواف اور اسکی نماز سے پہلے ہو یا بعد میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس شرط کے ساتھ کہ عرفات اور مشعر کے وقوف کو درک کرسکتا ہو۔
سوال 44:وہ لوگ جو عمرہ تمتع کے بعد اور حج تمتع کا احرام باندھنے سے پہلےعرفات میں لگے خیموں کا جائزہ لینے اور حاجیوں کی استقبال اور راہنمائی کے لئے مکہ سے طائف آتے ہیں(جیسے کاروانِ حج کے رہنما یا خادم) اگر یہ افراداطمینان رکھتے ہوں کہ مکے سے احرام باندھنے اور عرفات کے اختیاری وقوف کے لئے ان کے پاس کافی وقت ہے تو کیا وہ مکہ سے باہر جاسکتے ہیں؟
جواب:جس شخص کو یہ خوف نہیں ہے کہ اس سال کا حج اس کے ہاتھ سے نکل جائے گا وہ عمرہ تمتع کے بعد کسی رکاوٹ کے بغیر مکہ سے باہر جاسکتا ہے البتہ اسی مہینے مکہ واپس آجائے تو اس کا عمل صحیح ہے اور اس کے ذمے کوئی چیز نہیں ہے ۔ - میقاتمیقات
سوال 45: جو شخص مکہ میں ہے اور وہ عمرہ تمتع بجالاناچاہتا ہے لیکن احرام باندھنے کے لئے میقات جانے سے معذور ہے، تو کیا ادنی ٰالحِلّ سے احرام باندھنا اس کے لئے کافی ہے؟
جواب:ادنی الحِل سے احرام باندھے۔
سوال 46:اگر کوئی احرام باندھے بغیر میقات سے گزر جائے ، چاہے وہ عمرہ تمتع کا احرام ہو یا عمرہ مفردہ کا، اس کا وظیفہ کیا ہے؟ اور اگر اس میقات کے بعد ایک اور میقات ہو تو ایسی صورت میں حکم کیا ہے؟
جواب: اگر دامنِ وقت میں گنجائش ہے تو ایسی صورت میں واجب ہے کہ جس میقات سے گزراہے وہاں پر واپس جاکر احرام باندھے، چاہے اس میقات کے بعد کوئی میقات ہو یا نہ ہو۔
سوال 47: جو شخص مکہ سے ۱۶ فرسخ کے اندر کے فاصلے میں رہتا ہے ، کیا اسے اپنے گھر سے احرام باندھنا ہے یا وہ اپنے شہر کے حدود میں کہیں سے بھی احرام باندھ سکتا ہے؟
جواب: اپنے شہر میں کہیں سے بھی احرام باندھ سکتا ہے اگر چہ اولیٰ اور احوط یہ ہے کہ اپنے گھر سے احرام باندھے۔
سوال 48: اگر کوئی عورت استحاضہ کے گمان سے میقات پر احرام باندھے اور مستحاضہ کے وظائف کو انجام دے کر عمرہ تمتع کے اعمال بجالائے لیکن اعمال کو انجام دینے کے بعد اسے پتہ چلے کہ وہ حائض تھی تو ایسی صورت میں عمرہ اور حج کے اعمال کی نسبت اس کا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب:اگر وہ اعمال عمرہ کو تدارک کرنے کے بعد احرام حج نہ باندھ سکے اور میقات پہ احرام باندھنے سے پہلے اسے عادت ہوئی ہو تو اسکا حج، حج اِفراد میں بدل جائے گا اور اس کو چاہئے کہ اعمال حج انجام دینے کے بعد عمرہ مفردہ بجالائے ، لیکن اگر میقات پہ احرام باندھنے کے بعد ماہانہ عادت عارض ہوئی ہو تو ایسی صورت میں اس کا عمرہ تمتع صحیح ہے صرف طواف اور نماز طواف باطل ہے اور عرفات، مشعر، منیٰ اور وہاں کے اعمال سے فارغ ہونے کے بعد عمرہ کا طواف اور نماز طواف بجالائے۔
سوال 49:کیا میقات سے پہلے ہی احرام باندھنے کی نذر کی جاسکتی ہے جب کہ نذر کرنے والا جانتا ہے کہ ایسی صورت میں چلتے ہوئے چھتوں یا سایہ دار جگہوں کے نیچے سے گزرنا ہے جیسے کوئی اپنے شہر سے احرام باندھنے کی نذر کرے اور اس کے بعد جہاز میں سوار ہوجائے ؟
جواب:میقات سے پہلے احرام کی نذر کرنا اور پھر اس غرض سے میقات سے قبل احرام باندھنا صحیح ہے اور دن میں چھت یا سایہ دار جگہ کے نیچے آنا حرام ہے اور ہر مسئلے کا حکم دوسرے مسائل میں جاری نہیں ہوتاہے۔
سوال 50: جو شخص مدينہ منورہ يا اسکے مضافات ميں رہتاہو وہ عمرہ انجام دینا چاہےتو کيا اس کيلئے جائز ہے کہ وہ مکہ مکرمہ سے ہوتا ہوا جدہ چلا جائے اور پھروہاں سے احرام کيلئے ادني الحل مثلاً مسجد تنعيم جا کر مُحرم ہوجائے؟
جواب: اگر وہ مدينہ سے نکلتے وقت عمرہ کا قصد رکھتاہو تو اس پر لازم ہے کہ مسجد شجرہ سے احرام باندھے اور بغير احرام کے ميقات سے آگے نہيں جاسکتا ہے اگرچہ مکہ مکرمہ جاتے ہوئے جدہ سے گزرنے کا ارادہ ہی کیوں نہ رکھتاہو اور اگر مدینہ سے جدہ جانے کی نیت سے احرام باندھے بغیر ميقات سے گزر کرجدہ پہنچ جائے پھر جدہ پہنچ کر عمرہ کا ارادہ کرے تو اس پر واجب ہے کہ وہ احرام باندھنے کيلئے کسي ميقات پر جائے اور اس کيلئے جدہ اور ادني الحل سے احرام باندھنا کافی نہيں ہے ۔
سوال 51: مدينہ سے مکہ جانے کے دو راستے ہیں ایک راستہ حجفہ کے قريب سے گزرتاہے کہ جسکے لئے ثابت ہے کہ وہ محاذات کے بالکل سامنے ہے اور دوسرا ہائی وے ہے اور وہ بھی جحفہ سے سے گزرتا ہے ليکن وہ جحفہ سے سو کيلوميٹر سے بھي زيادہ دور ہے اور سيدھا راستہ بھی نہيں ہے تو کيا اسے بھي محاذات (مقابل) شمار کيا جائيگا يا نہيں؟
جواب: محاذات اور مقابل سے مراد يہ ہے کہ مکہ مکرمہ کي طرف جانے والا شخص راستے ميں ایک ايسے مقام پر پہنچ جائے کہ جسکي دائيں يا بائيں جانب ميقات ہو اس بناپر محاذات کے اعتبار سے دو راستوں کے درميان کوئي فرق نہيں ہے۔
سوال 52: پچھلے سوال میں اگر دوسرا راستہ محاذات کے سامنے نہ ہو تو جو شخص اس راستے سے جارہاہے کيا اس کيلئے جائز ہے کہ وہ ادني الحل جاکر وہاں سے عمرہ مفردہ يا حج کا احرام باندھے ؟
جواب: ميقات اور اسکي بالمقابل جگہ سے بغير احرام کے نہيں گزر سکتا ہے ۔
سوال 53: جس شخص کو میقات پر احرام باندھنے میں اپنے اوپریا اپنے اہل و عیال کے بارے ميں خوف و ہراس ہو۔ کیا اس کيلئے میقات سے گزر کر ادني الحل سے احرام باندھنا جائز ہے؟
جواب: اگر میقات سے احرام باندھنے میں کوئی عذر در پیش ہو اور وہ عذر میقات سے عبور کرنے کے بعد برطرف ہو جائے تو اگر امکان ہو احرام کے لئے اس میقات پر واپس پلٹنا واجب ہے لیکن اگر اسکے لئے امکان نہ ہو اور اس کے بعد کوئی دوسرا میقات بھی نہ آئے اور نہ ہی وہ کسی اور میقات پر پہنچنے کی قدرت رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ جہاں پر موجود ہے وہیں سے احرام باندھ لے۔
سوال 54: آیا احرام باندھنے کے لئے مسجد شجرہ کے اطراف میں واقع کھلے صحن مسجد کے حکم میں آتے ہیں؟ یا مسجد سے مراد فقط وہ جگہ ہے جہاں نماز پڑھی جاتی ہے؟ آیا حائض عورت مسجد شجرہ کے صحن میں داخل ہو کر مسجد کے سامنے دائیں یا بائیں جانب احرام باندھ سکتی ہے؟ اور مسجد کے پیچھے والے صحن میں احرام باندھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:مسجد شجرہ کا میقات صرف مسجد کا داخلی حصہ ہے اگرچہ وہ حصہ بعد میں ہی تعمیر کیا گیا ہو اور جس عورت کو شرعی عذر درپیش ہے وہ مسجد کے صحن میں احرام نہیں باندھ سکتی۔ اسے چاہیے کہ مسجد کے ایک دروازے سے داخل ہوکر دوسرے دروازے سے باہر نکلے اور مسجد سے عبور کرتے ہوئے احرام باندھے۔ یا نذر کے ذریعے مسجد سے پہلے احرام باندھ لے یا جحفہ کے میقات کے سامنے سے یا خود جحفہ کے میقات سے احرام باندھے۔ - احرام اور اسکا لباساحرام اور اسکا لباس
سوال 55: اگر احرام کے لباس کو تلبیہ کہنے کے بعد پہنا جائے تو کیا تلبیہ کی تکرار واجب ہے؟
جواب: تلبیہ کی تکرار واجب نہیں، لیکن بنا بر احتیاط تکرار کر لینی چاہئے۔ لیکن اگر نیت کرتے وقت و تلبیہ کہتے وقت عمدا اپنے عام کپڑوں کو نہ اتارا ہو تو ایسی صورت میں اپنے عام کپڑوں کو اتارنے کے بعد بنا بر احتیاط واجب نیت اور تلبیہ کی تکرار کرے۔
سوال 56: آیا مسجد الحرام میں داخل ہونے کے لئے کیا جانا والا غسل فقط ان افراد کے لئے ہے کہ جو عمرہ کے اعمال انجام دینا چاہتے ہیں یا مسجد الحرام میں ہر دفعہ داخل ہونے پر انجام دیا جانا مستحب ہے؟
جواب: یہ غسل صرف پہلی دفعہ داخل ہونے سے مختص نہیں ہے۔
سوال 57: اگر کسی شخص کو اپنے وطن واپس آنے کے بعد یہ معلوم ہوجائے کہ اسکے احرام کا لباس مناسک حج کے دوران نجس تھا، کیا وہ شخص احرام سے خارج ہو گیا ہے؟
جواب: اس فرض کے ساتھ کہ اعمال انجام دیتے وقت لباس نجس ہونے کے بارے میں بے خبر تھا اس لئے وہ شخص احرام سے خارج ہو گیا ہے اور اسکا حج اور طواف صحیح ہے۔
سوال 58: کیا احرام باندھتے ہوئے حج کے تمام اعمال کی نیت کرنا ہو گی؟اگر کسی شخص کو یہ علم نہ ہو کہ حج تمتع میں جو طواف اور سعی ہے وہ عمرہ تمتع کی طواف اور سعی کے علاوہ ہے اور اسی لئے اس نے احرام باندھتے وقت، حج تمتع کے طواف اور سعی کی نیت نہیں کی ہو اور صرف کلی طور پر حج کا قصد کیا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: احرام باندھتے وقت مناسک کے تمام اعمال پر تفصیل سے توجہ ضروری نہیں ہے۔ بلکہ عمرہ اور حج کی اجمالی نیت، اس صورت میں کہ ہر ایک عمل کو اسکے مقام پر صحیح طور پر انجام دے تو، کافی ہے۔ - محرمات احراممحرمات احرام
سوال 59: آیا مرد اور عورت احرام کی حالت میں اپنے چہرے کو تولیہ یا کسی اور چیز سے خشک کر سکتے ہیں؟
جواب: مردوں کے لئے اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ اور خواتین کے لئے بھی اگر ایسا کرنے سے چہرے کا چھپانا صدق نہ آتا ہو تو کوئی حرج نہیں ہے ورنہ جائز نہیں ہے، اور چہرہ چھپانے پر کسی بھی صورت میں کوئی کفارہ نہیں ہے۔
سوال 60: خواتین کے لئےچہرے کو تولیہ سے خشک کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر تولیہ کو اپنے پورے چہرے پر ڈالے تو یہ محل اشکال ہے اسکے علاوہ ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال 61: مردوں کے لئے اپنے سر اور چہرے کو تولیہ سے خشک کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں، لیکن تولیہ کو اپنے پورے سر پر ڈالنا اور اس سے اپنے سر کو خشک کرنا محل اشکال ہے۔
سوال 62: آیا محرم شخص اپنے پورے سر یا اسکے کچھ حصے کو پانی میں ڈبو سکتا ہے؟
جواب: پورے سر کو پانی میں ڈبونا جائز نہیں ہے، لیکن سر کے کچھ حصے کو پانی میں ڈبونے کے حرام ہونے کے بارے میں معلوم نہیں۔
سوال 63: سر ڈھانپنے کا کفارہ کیا ہے؟اور کیا سر کا کچھ حصے کا حکم بھی پورے سر کےحکم میں آتا ہے؟
جواب: بنا بر احتیاط ایک گوسفند قربانی کرے اور سر کا کچھ حصہ پورے سر کے حکم میں نہیں آتا، مگر یہ کہ عرف عام میں یہ کہا جائے کہ اس نے پورے سر کو ڈھانپا ہوا ہے۔ مثلا ایسی چھوٹی ٹوپی پہنے کہ جو صرف سر کے بیچ والے حصے کو ڈھانپ دے۔
سوال 64: جس شخص کی سونگھنےکی حس کام نہ کرتی ہو، یا زکام، نزلہ وغیرہ کی وجہ سے وہ کوئی بھی بو سونگھ نہ سکتا ہو، ایسے شخص کے لئے خوشبو کا استعمال اور بدن اور لباس پر خوشبو لگانے اور بدبو سے اپنی ناک کو ڈھانپنے حرام ہے یا نہیں؟
جواب: خوشبو کا استعمال کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، اگرچہ اسکی بو مشام تک نہ پہنچے، اور بدبو سے ناک ڈھانپنے میں باقی تمام محرم افراد کا حکم جیسا ہے۔
سوال 65: خوشبو کے بار بار استعمال، ایک وقت یا مختلف اوقات میں کفارہ ادا کئے بغیر استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: خوشبو کا ایک ہی وقت میں بار بار استعمال کرنے سے، جسےعرفا لوگ ایک ہی بار استعمال کرنا کہیں تو کفارے متعدد نہیں ہوتے ورنہ علی الظاہر جتنی بار تکرار کی ہے اتنی ہی مرتبہ کفارہ دیا جائے اور کفارہ استعمال کے درمیان کفارہ ادا کرنے یا بغیر ادا کئے دوبارہ استعمال کرنے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
سوال 66: آیا فخر فروشی احرام کی حالت میں مطلقا حرام ہے یا صرف اس وقت حرام ہے جہاں دوسروں کی توہین ہو رہی ہو؟
جواب: فخر فروشی احرام کی حالت میں حرام ہے اگرچہ اس میں دوسروں کی توہین یا دوسروں کے لئے گالی شامل نہ ہو۔
سوال 67: سر درد کی وجہ سے سر پر رومال باندھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں۔
سوال 68: آیا کسی ایسے شخص کے لئے کہ جو محرم نہ ہو کسی محرم شخص کے سر پر کوئی چیز ڈال سکتا ہے؟ مثلا سوئے ہوئے محرم شخص کے سر پر کمبل ڈال دے؟ اور اگر یہ شخص خودبھی محرم ہو تو اسکے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: محرم کے لئے اپنے سر کو ڈھانپنا حرام ہے چاہے خود ڈھانپے یا کسی اور سے کہے کہ وہ اسکے سر کو ڈھانپے، لیکن کسی اور کے سر کو ڈھانپا احرام کے محرمات میں سے نہیں ہے اگرچہ خود مُحرم ہو۔
سوال 69: اگر محرم شخص کسی غیر محرم شخص کو یہ حکم دے کہ جب میں سو جائوں تو میرے سر پر کمبل ڈال دینا، تو اس کا کیا حکم ہے؟ اور فرض کریں کہ وہ شخص بھی محرم کی درخواست پر عمل کرے تو ایسی صورت میں کفارہ واجب ہو گا یا نہیں اور اگر واجب ہوجائے تو کس کے ذمہ ہے؟
جواب: محرم شخص کسی اور سے اس طرح کی درخواست کرنے کا مجاز نہیں ہے، اور اگر اس شخص نے اسکی درخواست پر عمل کر لیا تو کفارہ ثابت ہونا معلوم نہیں ہے، اور ہر صورت میں اس شخص پر کفارہ واجب نہیں ہے جس نے درخواست پر عمل کیا ہو۔
سوال 70: کیا محرم کے لئے بارش کے دوران رات کے وقت راستہ طے کرتے ہوئے کسی چیز کے نیچے (مثلا چھتری یا گاڑی کی چھت وغیرہ )پناہ لینا جائز ہے؟
جواب: احتیاط واجب کی بنا پر اسے ترک کرنا چاہیے، مگر یہ کہ اس پر حرج ہو تو اس صورت میں پناہ لینا جائز ہے، لیکن ایسا کرنے کی صورت احتیاط واجب کی بنا پر کفارہ تظلیل (سایہ کے نیچے جانے) کا کفارہ ادا کرے۔
سوال 71: بعض اوقات بارش بہت ہلکی اور چھوٹے چھوٹے قطروں کی صورت میں ہوتی ہے۔ اس طرح کہ بہت کم کم برستی ہے اور چند منٹوں سے زیادہ نہیں برستی۔ آیا یہاں بھی وہی حکم صادر کیا جائے گا کہ بارش کی حالت میں سایہ والی چیز کے نیچے نہ جایا جائے؟
جواب: اگر بارش اس قدر نہ ہو کہ اس کا پانی سخت زمین پر جاری ہو تو ایسی صورت میں کوئی حکم نہیں ہے۔ اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ وہ بارش جسے عرف عام میں بارش کہا جائے، اس میں سایہ کے نیچے نہ جائیں- اگرچه اس کی مقدار اتنی نہ ہو کہ اسکا پانی زمین پر جاری ہو جائے۔
سوال 72: آیا بار بار سر ڈھانپنے کا کفارہ بھی متعدد مرتبہ ہو گا؟
جواب: احتیاط کی بنا پر جتنی بار سر ڈھانپا ہےاتنی ہی بار کفارہ بھی دینا ہوگا۔
سوال73: اگر محرم شخص اپنی زوجہ سے ملاعبہ{ چھیڑ چھاڑ} کرے اور اسکی منی نکل آئے تو اسکا کیا کفارہ ہے؟
جواب: ملاعبہ کا کفارہ ایک اونٹ ہے
سوال 74: کیا شهوت کے ساتھ والے بوسے اور بغیر شہوت کے بوسے کے کفارہ کے واجب ہونے میں کوئی فرق ہے اور کیا منی کا نکلنا بھی شرط ہے؟
جواب: زوجہ کا بوسہ لینا اگر شہوت کے ساتھ ہو تو ایک اونٹ کفارہ ہے اور اگر بغیر شہوت کے ہو تو ایک گوسفند ہے اور علی الظاہر زوجہ کے علاوہ والدہ اور بچوں کا بوسہ لینا حرام نہیں ہے اور اسکا کفارہ بھی نہیں ہے۔
سوال 75: اگر دونوں وقوف کے بعد اور طواف نساء تمام کرنے سے پہلے اگر کوئی حاجی جماع کر لے تو اسکا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر مشعر اور طواف نساء کے درمیان جماع انجام پائے تو اسکا حج صحیح ہے اور اسے صرف کفارہ دینا ہو گا۔ لیکن اگر طواف نساء کے بعد ہو تو کفارہ بھی نہیں ہے۔ لیکن طواف نساءکے دوران کے حکم میں کہ کیا نصف طواف انجام دینا پورے طواف کے حکم میں ہے یا پانچویں چکر سے گزرنا چاہیے اس میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے لیکن مبتلا ہونے والا مسئلہ نہیں ہے۔
سوال76: خلیج فارس کے خطے میں خواتین کا اپنے چہرے کو چھپانا مرسوم ہے؛ اس طرح کہ چادر سے الگ ایک ٹکڑا ہوتا ہے جسے پوشیہ کہتے ہیں اور خواتین اس کی مدد سے وہ اپنے چہرے کو چھپاتی ہیں۔
الف: احرام کی حالت میں اس سے چہرے کو چھپانے کا کیا حکم ہے؟
ب: اگر پوشیہ کو چادر میں ہی سی لیا جائے اور اسے چادر کا حصہ بنا لیا جائے تو کیا اس کے حکم میں کوئی فرق آتا ہے؟
ج: اگر خواتین کے لئے احرام کی حالت میں چادر یا پوشیہ سے چہرہ چھپانا جائز ہو تو کیا اسے چہرے سے ہٹانا واجب ہے اور اسے اپنے چہرے پر لگنے سے روکے؟
د: اگر چادر کو اس انداز میں بنایا جائے کہ کوئی اضافی کپڑے کا ٹکڑا اس میں نہ سیا جائے بلکہ بغیر سلے چادر کا حصہ بن جائے، تو کیا اس اضافی کپڑے کو چہرے کے سامنے لٹکایا جاسکتاہے؟
جواب: احرام کی حالت میں عوارت کا چہرے کو ڈھانپنا جائز نہیں ہے، چاہے وہ چادر کی مدد سے ہو یا پوشیہ کی مدد سے اورپوشیہ چادر کے ساتھ سلی ہوئی ہو یا اس سے جدا ہو اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔اور اسی طرح سے چہرے کو ایسے کپڑے کے ٹکڑے کی مدد سے چھپانا جو خود چادر کا ہی حصہ ہو ، چاہے وہ اس سے جڑا ہوا ہو یا علیحدہ ہو، جائز نہیں ہے۔
ہاں خواتین اپنی چادر، پوشیہ، مقنعہ یا کسی بھی کپڑے کو اپنے سر پر آویزاں کر سکتی ہیں، اس طرح کہ انکی پیشانی اور چہرے کا ناک سے اوپر والا حصہ چھپا سکتی ہیں۔ لیکن احوط یہ ہے کہ اس کپڑے کو چہرے سےلگنے نہ دیں۔
سوال 77: کیا ٹیلیفون یا موبائل کو عام حالت میں استعمال کرنا ، کان چھپانے کے مترادف ہے، اور اس کے ذریعے سےکیا سر چھپانے کے زمرے میں آتا ہے کہ جس کا احرام کی حالت میں چھپانا منع ہے؟ چھوٹے والے ہیڈ فون کہ جو موبائل کے ساتھ استعمال کئے جاتے ہیں انکے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: موبائل فون، ٹیلیفون اور اسکی اقسام کا احرام کی حالت میں استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال 78: اگر کوئی شخص ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق سرد ہوا یا اس طرح کے موسم میں مجبور ہو کہ احرام کی حالت میں اپنا سر یا کان وغیرہ ڈھانپے اس کے لئے کیا حکم ہے؟ آیا اسے کفارہ دینا ہو گا؟
جواب: اضطرار صرف حکم تکلیفی یعنی سر ڈھانپنے کی حرمت کو اٹھاتی ہےلیکن وہ موارد جن میں سر کے ڈھانپنے سے کفارہ واجب ہو جاتا ہے، وہاں اضطراری حالت میں سر ڈھانپنے سے کفارہ ساقط نہیں ہوتا۔
سوال 79: آپ کی نگاہ میں تظلیل کرنا یعنی رات کے وقت سر پر سایہ کرنے کے حکم کو سامنے رکھتے ہوئے رات کی حدود کی مقدار کتنی ہے؟ آیا سورج کے غروب ہونے سے لے کر طلوع فجر تک ہے یا سورج کے طلوع ہونے تک؟
جواب: سر پر سایہ کرنے کے حکم کو سامنے رکھتے ہوئے رات کی مقدار طلوع آفتاب تک ہے؟
سوال 80: اگر کوئی شخص احرام کی حالت میں سڑک کے بالکل بائیں جانب جو ہمارے ہاں سرعت کی لین ہے یا بیچ والی لین میں ایک چھت والی گاڑی میں سفر کر رہا ہو اور سفر کے دوران بارش ہو جائے لیکن حادثے کے خوف سے وہ رک نہیں سکتا ہو نہ ہی اس لین میں جا سکتا ہو جس میں گاڑی کا روکناممکن ہو اور اس لین میں جانے کے لئے کچھ وقت درکار ہے اور اس تمام مدت میں بارش سے بچاو کے لئے اس کے سر پر سایہ دار چیز ہوتو کیا اس مدت میں کہ جو چند منٹوں سے زیادہ نہیں ہے کہ وہ سیدھے ہاتھ والی لین پر آجائے، کیا اس پر کفارہ واجب ہو جائے گا؟
جواب: اگر گاڑی کے رکنے تک بارش سے اپنے سر پر سایہ کرنے کا عنوان اس شخص پر صدق آجائے تو اس پر کفارہ واجب ہے۔ اور بارش سے بچاو کے لئے سایہ کرنے پر اضطرار ہونے سے کفارہ ساقط نہیں ہو جاتا، ہر چند اس طرح کے موارد میں بعید نہیں ہے کہ اس پر اپنے اختیار کے ساتھ سایہ کرنے کا عنوان صادق نہ آتا ہو۔
سوال 81: محرم مردوں اور خواتین کے لئے ایسے ماسک جو ہوا کی آلودگی سے بچنے کے لئے منہ پر لگائے جاتے ہیں اور انکی ڈوری سر کے پیچھے باندھی جاتی ہے جو سر کے بہت کم حصے کو چھپاتی ہے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: خواتین کے لئے ایسے ماسک کا لگانا کہ جو متعارف ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے اور ایسے ماسک کی ڈوری سر کے پیچھے باندھنا مردوں کے لئے بھی جائز ہے۔ - طواف اور اسکی نمازطواف اور اسکی نماز
سوال 82: اگر کوئی شخص رش اور ازدحام کے وقت مسجد الحرام میں مستحب طواف انجام دے اور واجب طواف انجام دینے والے حاجیوں کے لئے مزاحمت ایجاد کرےتو کیا اسکے طواف میں اشکال ہے؟ خاص طور پر ایسے وقت میں کہ جب اس کے پاس مستحب طواف کو انجام دینے کے لئے دوسرا وقت بھی موجود ہو؟
جواب: اس میں کوئی اشکال نہیں، لیکن بہتر بلکہ احوط یہ ہے کہ ازدحام یا رش کے وقت مستحب طواف انجام نہ دیا جائے۔
سوال 83: آیا عمرہ مفردہ اور حج تمتع کے لئے ایک طواف نساء کافی ہے؟
جواب: عمرہ مفردہ اور حج تمتع دونوں کے لئے الگ الگ طواف نساء ہے اور دونوں کے لئے ایک طواف نساء کافی نہیں ہے، البتہ بعید نہیں ہے کہ مرد اور عورت کے ایک دوسرے پر حلال ہونے کے لئے ایک طواف نساء کا انجام دینا کافی ہو۔
سوال 84: کیا مستحب طواف کی نماز کو چلتے ہوئے پڑھا جا سکتا ہے؟
جواب: نماز طواف کا اگرچہ وہ مستحب طواف ہی کی کیوں نہ ہو راستہ چلتے ہوئے پڑھنامحل اشکال ہے ۔ اور احوط یہ ہے کہ مستحب طواف کی نماز کو استقرار کی حالت میں ادا کیا جائے۔
سوال 85: طواف کے دوران مستحب نماز پڑھنے کاکیا حکم ہے؟
جواب: اگر طواف کے دوران طواف اور مستحب نماز کی نیت ایک ساتھ کر سکے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال 86: اگر حج کا طواف اور اسکی نماز یا طواف نساء اور اسکی نماز کسی وجہ سے باطل ہو جائے، تو کیا اس کی قضاء کو ذی الحجہ میں ہی انجام دینا چاہئے یا کسی اور وقت بھی اس کا انجام دینا کافی ہے؟
جواب: حج کے طواف اور اسکی نماز کا وقت ذی الحجہ میں ہے لیکن طواف نساء اور اسکی نماز کا کوئی خاص وقت معین نہیں ہے۔
سوال 87: کیا نماز طواف کو مقام ابراہیم علیہ السلام کے نزدیک ترین مقام پر ادا کرنا واجب ہے؛اگرچہ اس کی وجہ سے طواف کرنے والوں کو سختی اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑے یا نزدیک ہونے کو احراز کرنے کے لئے نماز پڑھنے والے کو طواف کرنے والوں کے درمیان میں ہی کھڑا ہونا پڑے؟
جواب: پوچھے گئے سوال کی روشنی میں مقام سے نزدیک ہونا واجب نہیں ہے۔
سوال 88: کیا مسلمان عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنی ماہواری میں تاخیر کے لئے دواوں یا ان جیسی چیزوں کا استعمال کرے تاکہ وہ معینہ وقت پر طواف اور اسکی نماز بجا لا سکے؟
جواب: جب تک یہ کام اسکے لئے قابل توجہ ضرر کا باعث نہ ہو جائز ہے۔
سوال 89: جو شخص احتیاط کے لئے اپنے طواف میں ایک چکراضافہ کرتا ہے اسکا کیا حکم ہے؟ کیا طواف شروع کرنے سے پہلے یا طواف کرنے کے دوران اس ایک چکر کے اضافے کا قصد کرنے میں کوئی فرق ہے؟
جواب: اگر اس نے ابتدا میں سات چکر کا قصد کیا ہو تو یہ اضافی چکر اس کے طواف کے لئے ضرر کا باعث نہیں بنے گا۔
سوال 90 الف: اگر کسی کا یہ عقیدہ ہو کہ نیت صرف زبان سے کلمات ادا کرنے سے ہوتی ہے اور اس عقیدہ کے ساتھ کچھ افراد کے ساتھ دل میں نیت کر کےطواف کرے اور زبان سے ادا نہ کرے، لہذا وہ شخص معتقد ہے کہ اس کا چکر صحیح نہیں ہے، اگر وہ اس چکر کو طواف سے لغو قرار دے کر دوبارہ زبان سے نیت کرکے ایک اور چکر کو شروع کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا اسکے لئے صرف طواف سے رو گردانی کافی ہے یاطواف کے مبطلات میں سے کسی ایک کو انجام دینا پڑے گا۔
جواب: طواف کے ایک چکر سے ہی منصرف ہونا محل اشکال ہے ۔ صرف طواف کی تمام انجام شدہ مقدار سے منصرف ہوکر دوبارہ طواف شروع کرناجائز ہے۔ اور طواف سے منصرف ہونے کے لیے وقت کی خاص مدت کا گزرنا یا طواف کے مبطلات کو انجام دینے کی شرط نہیں ہے، بلکہ فقط طواف چھوڑنے کے ارادے سے وہ خود بخود منصرف ہوجائے گا۔ بہرحال مذکورہ مسئلے میں اُس کا طواف صحیح ہے اور طواف کے ایک چکر سے منصرف ہونے اور اُس کی جگہ دوسرا چکر لگانے کا قصد کرنا طواف کے باطل ہونے کا سبب نہیں بنتا۔
س۔ب: اگر کوئی شخص مسئلے سے جاہل ہونے کی وجہ سے یا حکم شرعی میں اشتباہ کر کے ایک چکر سے منصرف ہوجائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: گذر چکا ہے کہ یہ کام اس کے طواف کے باطل ہونے کا باعث نہیں ہوتا ہے۔
س۔ ج: کیا صرف ایک ہی چکر کے باطل ہونے پر یقین ہونے سے اس چکر سے منصرف ہونا اور اس کی جگہ ایک چکر انجام دینا کافی ہے یا مصرف ہونے کی نیت کرنا واجب ہےاور صرف طواف یا سعی کے فاسد ہونے کا یقین ہو جانا کافی نہیں ہے؟
جواب: جس طرح بیان کیا جا چکا ہے کہ منصرف ہونے کا قصد ہی کافی ہے اگرچہ اس چکر کے باطل ہونے کے یقین کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہو۔
سوال 91 الف: اگر کوئی شخص اس بات کا معتقد ہو کہ اسکا طواف اور سعی کسی عمل کی وجہ سے باطل ہو گیا ہے لیکن حقیقت میں اس عمل سے طواف یا سعی باطل نہیں ہوتا ہوتو اس کا کیا حکم ہے؟ مثلا اسکا عقیدہ ہو کہ طواف کہ دوران کسی کام کو انجام دینے سے طواف باطل ہوتا ہے- جیسے نماز جماعت یا تھوڑی دیر، ایک یا دو منٹ کے لئے استراحت کرنا- یا وہ معتقد ہو کہ نیت کو زبان پر لانا ضروری ہے، یا کوئی اور ایسا کام کہ درحقیقت جس کی وجہ سے طواف یا سعی باطل نہیں ہوتا ہو؟
جواب: اگر اپنے پہلے طواف کو باطل ہونے کے اعتقاد کی وجہ سے اس سے منصرف ہو جائے اور اسکی جگہ نیا طواف شروع کرےتو اسکا نیا طواف صحیح ہے۔
س۔ ب: اگر کسی کو اپنے پہلے والے طواف کے صحیح نہ ہونے کے اعتقاد سے دوسرا طواف شروع کرے تو کیا حکم ہے؟
جواب: اس کا نیا طواف صحیح ہے اور اسکی وجہ سے اسکی گردن پر کوئی چیز نہیں ہے۔
س۔ ج: اگر کوئی شخص صرف ایک چکر کے صحیح نہ ہونے پر اعتقاد رکھتے ہوئے صرف اس چکر کو دوبراہ انجام دے تو اسکے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: صرف ایک چکر کے سے منصرف ہونے میں اشکال ہے لیکن اس کا اصلی طواف صحیح ہے اور وہ اس پر اکتفا کر سکتا ہے۔
سوال 92: خانہ کعبہ کے طواف کے دوران اگر کسی شخص کو اسکے طواف کی جگہ سے اسکے اختیار کے بغیر چند قدم کے فاصلے پر لے جائیں، ایسے شخص کے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: اگر وہ شخص اپنے اختیار سے گیا ہے لیکن بعض اوقات رش کی وجہ سے ممکن ہے ادھر ادھر ہو جائے کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگر کوئی اور شخص اسکو اسکے ارادے اور اختیار کے بغیر ساتھ لے جائے تو اشکال ہے۔ - سعیسعی
سوال 93: صفا و مروہ کی سعی کے دوران بہت سارے لوگ صفا و مروہ پر جمع ہو جاتے ہیں، اور انکے جمع ہونے کی وجہ سے چلنے والوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیا جو شخص سعی انجام دے رہا ہے اسے چاہئے کہ وہ ہر چکر میں ان پہاڑوں پر پہنچنا چاہیے، یا پتھروں کی ابتدائی سیڑھی{ان ناتوان افرادکا سعی شروع کرنے کی جگہ جو چلنے پھرنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں } تک پہنچنا کافی ہے؟
جواب: صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے اوپر جانا اتنا کہ پہاڑیوں پر پہنچنا اور دو پہاڑیوں کا درمیانی فاصلہ طے کرنا صادق آ جائے کافی ہے۔
سوال 94: سعی کی جگہ میں جو توسیع کی گئی ہے اسکی وجہ سے سعی کا پرانا مقام مکمل طور پر نئے مقام کے ایک جانب آ گیا ہے، اور دوسری جانب سعی اس حصے میں کی جاتی ہے کہ جو نیا شامل کیا گیا ہے۔ اب اگر کوئی شخص یہ تشخیص نہ دے پائے کہ توسیع دی ہوئی جگہ صفا اور مروہ کے درمیان ہے یا نہیں یا وہ احتمال دے کہ دونوں پہاڑوں سے اگے ہے یا دونوں میں سے ایک پہاڑ سے آگے ہے تو اسکے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: اس جگہ سعی انجام دینا صحیح اور کافی ہے۔
سوال 95: ان افراد کے لئے جو نچلے طبقے پر سعی انجام نہیں دے سکتے مثلا معذور افراد وغیرہ، بالائی طبقے پر سعی کرنے کے سلسلے میں کیا حکم ہے جو اس وقت دونوں پہاڑیوں سے اونچا ہے۔
جواب: صفا اور مروہ سے اونچے مقام پر سعی انجام دینا جائز نہیں ہے، ایسے افراد جو وہیل چیئر وغیرہ پر بیٹھ کر بھی سعی انجام نہیں دے سکتے انہیں چاہئے کہ اس عمل کے لئے کسی کو اپنا نائب بنائیں۔
سوال 96: اگر کوئی شخص سعی کرنے کے بعد متوجہ ہو کہ اس نے نماز طواف میں جس سورہ کو اپنے اعتقاد کے مطابق صحیح تلاوت کی تھی اُسے اس نے غلط پڑھا تھا، اسکے لئے کیا حکم ہے؟کیا وہ طواف، نماز طواف اور سعی کو دوبارہ انجام دے گا یا صرف نماز طواف کو دوبارہ پڑھے گا یا ضروری نہیں کہ کچھ انجام دے ؟
جواب: ضروری نہیں ہے کہ کوئی عمل انجام دے، بلکہ نماز طواف میں غلط سورہ کی سہواً تلاوت کے بعد جو عمل اس نے انجام دیا وہ صحیح کے حکم میں ہے۔
سوال 97: اگر کوئی شخص وہیل چیئر پر بیٹھ کر سعی کرے اور اس میں کسی اور کی مدد لے حالانکہ وہ خود اپنی وہیل چیئر کو چلانے کے قابل ہو تو ایسے شخص کے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: اگر وہ خود اپنی وہیل چیر چلا سکتا ہے تو کسی اور کی مدد سے انجام دینا کافی نہیں ہے۔
سوال 98: اگر کوئی شخص حکم بھول کر یا نا جاننے کی وجہ سے سعی میں چودہ چکر انجام دے تو اسکے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: اگر ابتدا سے اس کی نیت سات چکر لگانے کی تھی تو اسکی سعی صحیح ہے۔ - مشعر (مزدلفہ)مشعر (مزدلفہ)
سوال 99 الف: کاروان کے خادمین جو عید قربان کی رات خواتین اور ناتوان افراد کے ساتھ مشعر الحرام سے حرکت کرتے ہیں اور صبح ہونے سے پہلے پہلے منیٰ پہنچ جاتے ہیں اگر طلوع فجر سے پہلے مشعر واپس لوٹ سکتے ہوں اور اختیاری وقوف کو درک کر سکتے ہوں تو کیا انکو ایسا کرنا چاہیے؟
جواب: اگر خواتین اور ناتوان افراد کی ہمراہی میں وقوف کے مسمی کو درک کرنے کے بعد خارج ہوئے ہوں تو ان پر واجب نہیں کہ وہ اختیاری وقوف کو درک کرنے کے لئے واپس لوٹیں۔
س۔ ب: کیا کاروان کے خادمین کا خواتین اور ناتوان افراد کے ہمراہ رمی کرنا کافی ہے یا انکو دن کے اوقات میں رمی انجام دینا چاہیے؟
جواب: رات کو رمی انجام دینا انکے لئے کافی نہیں ہے، مگر یہ کہ وہ دن کے اوقات میں رمی انجام دینے سے معذور ہوں۔
س۔ ج: اگر بالفرض وہ وقوف اختیاری کے لئے واپس لوٹ گئے ہوں تو کیا انکے لئے نائب بننا ممکن ہے؟ یا یہ کہ رات میں مشعر سے باہر نکلنا اس بات کا سبب بن جائے کہ معذور افراد کی طرح ان پر بھی نائب بننا جائز نہ ہو؟
جواب: بنا بر احتیاط واجب نائب کو مشعر الحرام سے باہر نہیں نکلنا چاہئے، اگرچہ وہ وقوف اختیاری کے لئے واپس لوٹ سکتا ہو؛ لیکن اگر وہ عذر نہ رکھتا ہو اور اپنے اختیار کے بغیر مشعر سے باہر نہ نکلا ہو، ایسی صورت میں اگر وہ واپس لوٹ گیا ہو اور وقوف اختیاری کو درک کر لے تو اسکے نائب بننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال 100: ٹریفک پولیس کی طرف سے رفت و آمد کے لئے لاگو کی ہوئی قوانین اور مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا وہ افراد کہ جو خواتین اور ناتوان افراد کو عید قربان کی رات کو مشعر میں وقوف کے درک کرنے کے بعد منیٰ لے کر جاتے ہیں تو کیا ان پر واجب ہے کہ وہ طلوع فجر سے پہلے مشعر واپس لوٹ جائیں یا ان کا بین الطلوعین کے وقوف کافی ہے اور یہ وقوف کے درک کرنے کے لئے وقوف کا نام صدق آنا ہی کافی ہے؟ اورکیا جو شخص حج نیابتی انجام دے رہا ہے اسکا حکم دوسروں سے اس مورد میں فرق کرتا ہے؟
جواب: جو افراد کسی ناتوان افراد کی سرپرستی ان کے ذمہ ہے ان لوگوں پر وقوف بین الطلوعین واجب نہیں ہے اور وہ صرف رات کے اضطراری وقوف پر اکتفا کر سکتے ہیں، لیکن جو لوگ نیابتی حج انجام دے رہے ہیں انکے لئے یہ عمل جائز نہیں ہے اور انہیں چاہئے کہ وہ اعمال اختیاری کو انجام دیں۔
سوال 101: عرفات میں وقوف کے بعد کیا حاجی کے لئے جائز ہے کہ وہ عید کی رات مشعر نہ جائے، مثلا چند گھنٹوں کے لئے مکہ مکرمہ چلا جائے اور اذان صبح یا آدھی رات سے پہلے مشعر پہنچ جائے، یا براہ راست مشعر جانا چاہئے؟
جواب: ضروری نہیں ہے کہ براہ راست مشعر جائے، چند گھنٹوں کے لئے مکہ مکرمہ یا کسی اور جگہ سے ہو کر طلوع فجر سے پہلے پہلے مشعر پہنچ سکتا ہے۔
سوال 102: اگر ناتوان شخص مشعر الحرام میں اضطراری وقوف کے بعد مشعر سے نکل جائے اور طلوع فجر سے پہلے اسکا عذر برطرف ہو جائے تو کیا اسکا اختیاری وقوف کے لئے مشعر پلٹنا ضروری ہے؟
جواب: اگر مشعر الحرام میں وقوف اضطراری پر اکتفا کسی عذر کی وجہ سے تھا اور بعد میں کشف ہو کہ وہ عذر نہیں ہے تو اسے چاہئے کہ اگر وقت باقی بچا ہے تو اختیاری وقوف کو درک کرنے کے لئے مشعر الحرام واپس لوٹ جائے۔ - حلق و تقصیرحلق و تقصیر
سوال۱۰۳: اگر کسی نے یہ نیت کی ہو کہ واجب حجۃ الاسلام کو بجا لائے گا، آیا وہ شخص ذی قعدہ کے مہینے میں اپنے سر اور داڑھی کے بال تراش سکتا ہے؟
جواب: جائز ہے، اگرچہ ان کا ترک کرنا شرعا مطلوب ہے۔
سوال ۱۰۴: کیا خواتین کے لئے عید کی رات کو جمرہ عقبہ کو رمی کرنے کے بعد تقصیر کرنا جائز ہے؟ اور کیا اس حکم میں بھی فرق ہے کہ وہ عید کے دن سورج نکلنے کے بعد ذبح یا نحر کرنے کے لئے کسی کو اپنا نائب بنائیں یا نائب نہ بنائیں؟
جواب: ایسی خواتین جن پر قربانی واجب نہیں ہوئی ہے، انکے لئے جائز ہے کہ وہ منیٰ میں رات کو تقصیر کر لیں اور اگر چاہیں تو حج کے مناسک کی انجام دہی کے لئے مکہ مکرمہ چلی جائیں۔ لیکن وہ خواتین جن کے ذمہ قربانی ہے ان پر واجب ہے کہ عید کے دن اپنی قربانی کے ذبح ہونے تک صبر کریں اور عید کی رات تقصیر کرنے کے لئے عید کے دن قربانی کرنے کے لئے صرف کسی کو اپنا نائب بنانا کافی نہیں ہے۔
سوال ۱۰۵: اگر کسی شخص نے قربانی کے ذبح کے لئے کسی کو اپنا نائب بنایا ہو تو کیا وہ اپنے نائب کے واپس لوٹنے اور قربانی کے ذبح ہونے کی اطلاع ملنے سے پہلے حلق یا تقصیر کر سکتا ہے؟
جواب: اسے اس وقت تک صبر کرنا چاہئے جب تک اسکے نائب کی طرف سے قربانی کے ذبح ہونے کی خبر پہنچ نہیں دی جاتی، لیکن اگر اس نے حلق یا تقصیر میں جلدی کر دی اور اتفاقی طور پر اس نے یہ کام اپنے نائب کے توسط سے ذبح یا قربانی کرنے سے پہلے ہی انجام دے دیا ہو تو ایسی صورت میں اس کا عمل صحیح ہے اور ضروری نہیں ہے کہ وہ دوبارہ اس کام کو انجام دے۔
سوال ۱۰۶: اگر کسی نے انجانے میں یا مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے منیٰ سے باہر تقصیر انجام دی ہو تو اسکے لئے کیا حکم ہے؟ کیا اس پر واجب ہے کہ منیٰ میں داخل ہونے کے بعد دوبارہ تقصیر انجام دے؟
جواب: تقصیر منیٰ سے باہر جائز نہیں ہے چاہے انجانے میں یا مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہو۔
سوال ۱۰۷:جو شخص عمرہ مفردہ میں تقصیر کرنا بھول کر ، طواف نساءانجام دیا ہو تو اس کا کیا حکم ہ؟ےکیا اس پر واجب ہے کہ تقصیر کرنے کے بعد دوبارہ طواف نساءانجام دے یا صرف تقصیر واجب ہے اور طواف نساءکا اعادہ کرنا لازم نہیں ہے؟
جواب: تقصیر انجام دینے کے بعد طواف نساءاور اسکی نماز کا اعادہ کرنا واجب ہے۔ - ذبح اور قربانیذبح اور قربانی
سوال ۱۰۸: اگر کسی نے قربانی کے لئے اپنا نائب بنایا ہے، کیا وہ اپنے نائب کے قربانی سے واپس لوٹنے سے پہلے سو سکتا ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں
سوال ۱۰۹: موجودہ دور میں منیٰ میں قربانی کرنا ممکن نہیں ہے، بلکہ اس کام کے لئے منیٰ کے نزدیک ایک دوسری جگہ کا تعین کیا گیا ہے، دوسری طرف کہتے ہیں کہ قربانی کا گوشت جس کے لئے کافی پیسہ خرچ کیا جاتا ہے اسے پھینک دیا جاتا ہے اور ضایع ہو جاتا ہے، حالانکہ بہت سارے غریب ممالک کے عوام کو اسکی کافی ضرورت ہے۔ کیا حاجی اپنے ملک میں قربانی کر سکتا ہے اور عید قربان کے دن ٹیلیفون کے ذریعے کسی شخص کو اپنے ملک یا کسی بھی دوسری جگہ قربانی کرنے پر مامور کرے تاکہ وہ گوشت ضرورت مندوں کو دیا جاسکے؟ یا ذبح صرف اور صرف اسی قربانی کی جگہ انجام دیا جائے؟اور کیا اس مسئلے سے متعلق ان مراجع عظام کے فتوے پر عمل کیا جا سکتا ہے کہ جو اس عمل کو جائز سمجھتے ہیں، جیسا کہ بعض علماء سے نقل ہوا ہے۔
جواب: یہ کام جائز نہیں ہے اور قربانی کو منیٰ میں ذبح کرنا ضروری ہے اور اگر منیٰ میں ذبح کرنے کا امکان نہ ہو تو اس جگہ ذبح کرے جو جگہ آج کل ذبح کرنے کے لئے بنائی گئی ہے تاکہ قربانی کرنے کا جو کہ شعائر اللہ میں سے ہے اسکی رعایت کی جا سکے۔
سوال ۱۱۰: آج کل حج کے متولین نے منیٰ میں قربانی کرنے پر پابندی لگا دی ہے، کیا حجاج حرم سے باہر جا کر قربانی کر سکتے ہیں؟ اور کیا مکہ مکرمہ میں قربانی کرنا کافی ہے؟
جواب: منیٰ سے باہر قربانی کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر منیٰ میں قربانی کرنے پر پابندی ہو تو اسے منیٰ کے نزدیک اس کام کے لئے جو جگہ مختص کی گی ہے وہاں پر انجام دیا جانا کافی ہے۔
سوال ۱۱۱: سعودی عرب میں ایسے فلاحی ادارے موجود ہیں کہ جو حاجی کی نیابت میں قربانی کو ذبح کر کے اسکا گوشت فقرا اور مساکین میں تقسیم کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں ولی امر مسلمین کی کیا نظر ہے اور آپ کے نزدیک اس کام کی کیا شرائط ہیں؟
جواب: قربانی کے لئے جو شرائط حج کے مناسک میں ذکر کی گئی ہیں اسی طرح سے احراز ہونا ضروری ہے۔
سوال ۱۱۲: آیا قربانی کو ذبح کرنے کے بعد فلاحی اداروں کے حوالے کیا جا سکتا ہے تاکہ اس کا گوشت ضرورتمندوں میں تقسیم کر سکیں۔؟
جواب: کوئی حرج نہیں
سوال ۱۱۳: بعض افراد نے اپنی قربانی کو مکہ میں منیٰ کے نزدیک ذبح کیا ہے اور اب تذبذب کا شکار ہیں کہ کیا مکہ میں قربانی کرنا صحیح اور جائز تھا یا نہیں۔ یا ذی الحجہ کا مہینہ ختم ہونے سے پہلے پہلے دوبارہ منیٰ یا معیصم جا کر قربانی انجام دیں؟
جواب: منیٰ میں قربانی کرنا ممکن نہ ہو تو واجب ہے کہ احتیاط کے طور پر ہر اس مقام پر ذبح کرے جو منیٰ سے نزدیکتر ہو؛ بنا بر ایں اگر کسی ایسے مقام پر قربانی کی ہے کہ جس کا فاصلہ معیصم کے منیٰ سے فاصلے کے برابر ہے یا اس سے کم ہے تو اسکی قربانی صحیح اور کافی ہے۔
سوال ۱۱۴: جب مکہ میں قربانی کرنا کافی نہ ہو تو، اعمال مکہ یعنی حج کا طواف اسکی نماز، سعی، طواف نساء اور اسکی نماز کو جو انجام دیا ہےصحیح ہے یاان اعمال کو بھی دوبارہ انجام دینا ضروری ہے؟
جواب: علی الظاہر اگر قربانی مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو گئی ہے تو اسکے اعمال صحیح ہیں گرچہ اس میں احتیاط کرنا بہتر ہے۔ - منیٰ میں رات گزارنا اور وہاں سے کوچ کرنامنیٰ میں رات گزارنا اور وہاں سے کوچ کرنا
سوال ۱۱۵: اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ اعمال حج میں، حاجی منیٰ میں رات گزارنے کے بجائے مکہ مکرمہ میں عبادت کرتے ہوئے رات بسر کرسکتا ہے، کیا کھانا پینا، غسل کرنا، وضو کرنا، قضائے حاجت یا کسی مومن کی تشییع جنازہ بھی ایسے اعمال میں شمار ہوتے ہیں جو " تمام شب عبادت کرنے" کے مفہوم کو خدشہ دار کر دے؟
جواب: ضرورت کے مطابق کھانا پینا، اور واجب غسل، وضو یا قضائے حاجت کے لئے باہر جانا عبادت کے مفہوم کو خدشہ دار نہیں کرتا۔
سوال ۱۱۶: پچھلے سوال میں اگر ایسے کام کوانجام دے جو عبادت کے منافی ہوں تو کیا اس پر کفارہ واجب ہو جائے گا؟
جواب: اگر منیٰ میں بیتوتہ کرنے کے بجائے حتی مکہ مکرمہ میں بھی عبادت کے علاوہ کوئی ایسا عمل انجام دے جو اسکی ضرورتوں سے ہٹ کر ہو یعنی کھانے پینے، اور قضائے حاجت کے علاوہ ہو تو اس پر کفارہ واجب ہو تا ہے۔
سوال ۱۱۷: اگر کوئی شخص بارہویں کی رات منی میں بیتوتہ کرے اور آدھی رات کے بعد وہاں سے خارج ہوجائے، تو کیا اسے زوال سے پہلے منی واپس لوٹنا چاہئے تاکہ زوال کے بعد منی سے کوچ کرنا کہ جو منی میں موجود افراد پر واجب ہے انجام دے ؟ اور کیا اس میں کوئی حرج ہے کہ بارہویں کی صبح منی جائے اور رمی جمرات کے بعد مکہ واپس لوٹے۔ یا اسے منی میں ہی ٹھہرنا چاہئے؟ خاص طور پر اس وقت کہ جب اختیاری طور پر وہ ظہر کے بعد رمی جمرات انجام دے کر مغرب سے پہلے منی سے خارج ہو سکتا ہے۔
جواب: جو افراد بارہویں کے دن منی میں موجود ہیں انہیں منی سے زوال کے بعدکوچ کرنا واجب ہے، لیکن جیسا کہ سوال پوچھا گیا ہے وہ شخص زوال کے بعد رمی جمرات کے لئے مکہ سے منی جا کر رمی انجام دے اور غروب سے پہلے منی سے حرکت کرے۔ بنا بر ایں بارہویں کی آدھی رات کے بعد مکہ جانا جائز ہے، لیکن اسے چاہئے کہ بارہویں کو رمی کے لئے منی واپس لوٹ آئے اور پھر زوال کے بعد، وہاں سے کوچ کرے لیکن جس شخص کو بارہویں کو رمی جمرات انجام نہیں دینی ہےجیسے وہ شخص کہ جس کا وظیفہ رات کو رمی جمرات انجام دینا تھا، اگر وہ آدھی رات تک بیتوتہ کرنے اور رمی جمرات انجام دینے کے بعد رات کو منی سے خارج ہو گیا ہے تو ضروری نہیں ہے کہ ظہر کے بعد منی سے کوچ کرنے کے لئے منی واپس لوٹے۔
سوال ۱۱۸: حجاج کرام کے ازدحام اور منی کے علاقے میں گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے سکونت اور بیتوتہ کرنے کے لئے منی میں بعض خیمے منی کی طرف پہاڑی کے دامن میں یا پہاڑی کے اوپر بھی لگائے گئے ہیں۔کیا ان خیموں میں بیتوتہ کرنا کافی ہے؟
جواب: اگر منی میں بیتوتہ کرنا اور وہاں موجود خیموں میں ٹھہرنے کا امکان نہ ہو تو ان خیموں میں بیتوتہ کرنا کافی ہے اور کفارہ بھی نہیں ہے۔
سوال ۱۱۹: منی میں بیتوتہ کرنے کے لئے رات کے حدود اور مغرب و عشاء کی نماز کے لئے آدھی رات کے لئے کون سا وقت معین ہے؟
جواب: منی میں بیتوتہ کرنے کے لئے آدھی رات کا ملاک سورج غروب ہونے سے لےکر طلوع فجر تک کا فاصلہ ہے اور مغرب و عشاء کی نماز کے لئے بھی آدھی را کی مقدار یہی ہے۔
سوال ۱۲۰: اگر کوئی شخص بارہویں کو ظہر کے بعد منی سے کوچ کرے اور کسی وجہ سے دوبارہ منی میں واپس آ جائے، چاھے عمدا ہو یا سھوا، ہو جان بوجھ کر ہو یا انجانے میں، اور وہاں پر تیرہویں کی را ت کا غروب کو درک کرے، کیا اس رات منی میں بیتوتہ کرنا اور تیرہویں دن کو رمی جمرات کرنا اس پر واجب ہو جائے گا؟
جواب: کسی بھی وجہ سے اگر حاجی بارہویں کے روز غروب کے وقت منی میں ہو تو اسے چاہئے کے تیرہویں کی رات منی میں بیتوتہ کرے اور تیرہویں کے دن رمی جمرات انجام دے۔
سوال ۱۲۱: منی کی حد آیا جمرہ عقبہ ہے یا خود عقبہ کہ جو بڑی گھاٹی کا نام ہے؟
جواب: اس سلسلے میں با خبر اور موثق افراد سے رجوع کیا جائے لیکن کلی طور پر مشاعر کی حد عرفات، مزدلفہ اور منی کے لئے بہت زیادہ اسکروٹنی کی ضرورت نہیں ہے اور عرف عام میں جو چیز مشاعر کے لئے ذکر کی گئی ہے وہ کافی ہے اور معاویہ بن عمار کی صحیح حدیث کے مطابق علی الظاہر وادی محسر اور عقبہ منی سے خارج ہیں، اور منی عقبہ اور وادی محسر کے درمیان واقع ہے۔
سوال ۱۲۲: اگر کوئی شخص دوسرے بیتوتے کے دوران حدود معلوم نہ ہونے کی وجہ سے منی سے باہر نکل جائے تو اسکے لئے کیا حکم ہے؟ اگر کوئی شخص فورا اشتباہ کو جبران کرے اور منی واپس لوٹ آئے یا جس نے اپنے اشتباہ کو جبران نہیں کیا تو انکے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: اگر رات کا پہلا نصف حصہ یا دوسرا نصف حصہ منی میں بیتوتہ کر چکا ہو تو اس پر کوئی چیز نہیں ہے۔ ورنہ تو اسے ایک گوسفند کفارہ دینا چاہیے، مگر یہ کہ اس کے منی سے باہر نکلنے کا زمانہ بہت ہی مختصر یعنی دو سے پانچ منٹ تک کا ہو، یعنی اتنا ہو کہ اس کے اوپر عرف میں آدھی رات منی میں بیتوتہ انجام دینے کے دوران منی سے باہر نکلنے کا عنوان صادق نہ آتا ہو۔
سوال ۱۲۳: اگر کوئی شخص بارہویں کو ظہر سے پہلے منی واپس لوٹنے اور پھر منی سے کوچ کرنے کی نیت کے بغیر منی سے باہر نکل جائے، تو کیا فعل حرام انجام دینے کے علاوہ کوئی اور حکم بھی ہے؟
جواب: سوائے اسکے کے اس نے زوال سے پہلے کوچ کر کے گناہ کیا ہے، کوئی اور چیز اس کی گردن پر نہیں ہے۔ - رمی جمرات
رمی جمرات
سوال ۱۲۴: رمی کے درمیان یا اس سے پہلے، اگر ایک استعمال شدہ کنکر ہمارے تھیلے میں گر جائے اور ہمارے غیر استعمال شدہ کنکروں میں شامل ہو جائے، کیا جمرہ کو وہ آٹھوں کنکر اس احتمال کے ساتھ مارنا کافی ہے کہ ان میں سے ایک وہ استعمال شدہ کنکر ہے جو تھیلے میں گر گیا تھا؟
جواب: کنکروں کے غیر استعمال شدہ ہونے کی یقین کے ساتھ رمی صحیح اور کافی ہے۔
سوال ۱۲۵: اگر کوئی شخص عید قربان کے دن ظہر کے بعد کہ اس وقت جمرہ عقبہ پر رش نہیں ہوتاہے اس وقت خود رمی کرسکتا ہے تو کیا وہ عید قربان کی صبح رمی کے لئے کسی کو نائب بنا سکتا ہے؟ کیونکہ اگر وہ عصر کے وقت رمی کرنا چاہے گا تو عید کے دن قربانی انجام نہیں دے سکے گا، کیا عید کے دن قربانی کرسکنے کے لئے کسی کو صبح کے وقت رمی جمرہ کے لئے اپنا نائب بنا سکتا ہے؟جبکہ عصر کے وقت وہ خود انجام دے سکتا ہے؟
اسی طرح اگر کوئی شخص کئی سال تک عید قربان کی صبح رمی کے لئے کسی دوسرے کو اپنا نائب بناتا آیا ہو اس امکان کے ساتھ کہ وہ عصر کے وقت بذات خود رمی انجام دینے پر قادر تھا تو اب اسکے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: اگر کسی شخص کے لئے خود رمی کرنا ممکن ہو اگر چہ دن کے کسی بھی وقت اگر چہ عصر کے وقت ہی کیوں نہ ہو تو رمی کے لئے نائب بنانا درست نہیں ۔ لیکن اگر وہ اس دن کے آخر تک اپنا عذر برطرف ہونے سے مایوس تھا اور اس لئے نائب بنایا تھا اور اتفاق سے نائب کے عمل کے بعد عذر برطرف ہوجائے تو نائب کا عمل کافی ہے اور اعادہ لازم نہیں ہے، اور پچھلے سالوں میں اگر نائب کو صحیح طریقے سے نہیں بنایا ہے تو اسکا تدارک کرے۔
سوال ۱۲۶: جمرات میں توسعہ کے بعد، اگر جمرہ عقبہ کے ستون کا ایک حصہ یعنی ۲۴ میٹر والی دیوار، منی سے باہر نکل گئی ہو،لیکن پوری دیوار پر جمرہ کا اطلاق ہوتا ہو تو کیا اس حصے میں رمی انجام دینا درست ہے؟
جواب: اگر اس بات کا یقین ہو جائے کہ توسیع کے بعد جمرہ کی دیوار کا کوئی حصہ منی سے باہر نکل گیا ہے تو ایسی صورت میں بنا بر احتیاط رمی ایسے حصے میں انجام دی جائے کہ جو منی سے باہر نہ نکلی ہو۔
سوال ۱۲۷: جمرات میں حال ہی میں جو توسیع کی گئی ہے ، اگر کسی شخص کو اصلی حدود کا علم نہ ہو تو اسکے لئے کیا حکم ہے؟ کیا پوری جگہ کو رمی کرنا صحیح ہے؟
جواب: اگر کسی زحمت اور پریشانی کے بغیر اس جگہ کو رمی کرسکتا ہے جو سابقہ ستون کی جگہ پر قرار پایا ہے تو اس پر واجب ہے کہ اسی پرانے مقام کو رمی کرے۔ اور اگر اس مقام کو ڈھونڈنے اور تلاش کرنے میں عسر اور مشقت ہو تو دیوار کے کسی بھی حصے کو رمی کرنا کافی ہے۔ان شا اللہ
سوال ۱۲۸: خواتین چونکہ دسویں کی رات کو ہی رمی انجام دے سکتی ہیں۔ کیا ضروری ہے کہ وہ شب عید ہی ہو یا گیارہویں کی رات کو بھی جائزہے؟ اور اگر ایسا کرنا جائز ہو تو ان خواتین کے لئے کیا حکم ہے کہ جو حج میں کسی کو اپنا نائب بناتی ہیں؟
جواب: اگر امکان ہو تو عید کی رات کو ہی جمرہ عقبہ کو رمی کرنا چاہئے، بالخصوص اگر انکا حج نیابتی حج ہو، اور گیارہویں کی رات تک رمی کو موخر کرنا صحیح نہیں ہے، لیکن اگر دسویں کے دن یعنی عید کے دن جمرہ عقبہ کو رمی کرے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال ۱۲۹: کیا بھیڑ یا رش میں پھنسنے کے خوف سے خواتین تینوں جمرات کو رات کے وقت رمی کر سکتی ہیں؟ کیا رات کو انکے لئے رمی کرنے کو متعین کر دیا گیا ہے یا وہ رات کو رمی کرنے کا انتظار کئے بغیر دن میں ہی کسی کو نائب بنا سکتی ہیں؟
جواب: اگر رات کو رمی کر سکتی ہیں چاہے اگلی رات ہی کیوں نہ ہو، رمی کے لئے کسی کو نائب بنانا صحیح نہیں ہے۔ - متفرقہ مسائلمتفرقہ مسائل
سوال ۱۳۰: مسجد الحرام کے فرش کو آب قلیل سے پاک کیا جاتا ہے اور آب قلیل کو ہی نجاست پر ڈالا جاتا ہے، اس طرح سے کہ عموما نجاست کا اس جگہ باقی رہنا مشخص ہے، تو کیا مسجد کے فرش پر سجدہ کرنا صحیح ہے؟
جواب:مذکورہ صورت میں مسجد کے تمام مقامات کا نجس ہونا ثابت نہیں ہے اور اسکی تحقیق و جستجو بھی ضروری نہیں ہے۔ بنا بر ایں مسجد کے فرش کے پتھروں پر سجدہ کرنا صحیح ہے۔
سوال ۱۳۱: جب مسجد الحرام خون، پیشاب یا کسی اور نجاست کی وجہ سے نجس ہو جاتا ہے اور ملازمین اس کو پاک کرنے کے لئے جو طریقہ اپناتے ہیں وہ ہماری نظر میں پاک کرنے والی نہیں ہے تو ایسی حالت میں جو نماز مسجد الحرام کی زمین (گیلی ہو یا خشک)پر پڑھی جاتی ہے اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب: جب تک سجدے کی جگہ کے نجس ہونے پر یقین نہیں ہو تو اسکی نماز صحیح ہے۔
سوال ۱۳۲: آیا کعبہ کے ارد گرد دائرے کی شکل میں نماز جماعت پڑھنا جائز اور کافی ہے؟
جواب: وہ افراد جو امام کے پیچھے یا اس کے دائیں یا بائیں کھڑے ہوں انکی نماز صحیح ہے، اور بنا بر احتیاط مستحب، جو شخص امام کے دونوں اطراف میں سے کسی ایک طرف کھڑا ہے اسے چاہئے کہ امام جماعت اور کعبہ کے درمیانی فاصلے کی رعایت کرے اور امام سے زیادہ کعبہ سے نزدیک نہ ہو، لیکن وہ افراد جو کعبہ کی دوسری طرف یعنی امام کے مد مقابل کھڑے ہوں انکی نماز درست نہیں۔
سوال ۱۳۳: کیا مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں سنی امام جماعت کے پیچھے نماز پڑھنا کفایت کرتا ہے؟
جواب: مجزی ہے، انشاء اللہ ۔
سوال ۱۳۴: اہل سنت کے پیچھے نماز جماعت پڑھنا صرف ادا نمازوں میں جائز ہے یا قضا نمازوں میں بھی انکے پیچھے نماز پڑھی جا سکتی ہے؟
جواب: قدر متیقن اقتداء کا جواز صرف ادا نمازوں کے لئے ہے اور قضا نمازوں میں اقتداء کا صحیح ہونا محل اشکال ہے بلکہ منع ہے۔
سوال ۱۳۵: اذان اور اقامت کے دوران مسجد الحرام اور مسجد النبی سے باہر نکلنے کا کیا حکم ہے؟ جبکہ اس وقت اہل سنت مسجد میں داخل ہو رہے ہوتے ہیں اور ہمیں باہر نکلتا دیکھ کر باتیں کرتے ہیں اور عیب سمجھتے ہیں؟
جواب: اگر یہ کام دوسروں کی نظر میں اول وقت کی نماز کو کم اہمیت دینے کے مترادف ہو اور بالخصوص یہ بات مذہب کی توہین کا باعث بن رہی ہو تو پھرجائز نہیں ہے۔
سوال ۱۳۶: بعض استفتائات میں آیا ہے کہ آپ مکہ مکرمہ کے ہوٹلوں میں نماز جماعت پڑھنے کو جائز نہیں سمجھتے ہیں۔ کیا حج کے کاروانوں کے رکنے کی جگہوں اور گھر وغیرہ میں نماز جماعت برپا کرنا جائز ہے؟ اور اس بات کو بھی بتاتے چلیں کہ یہ گھر اور مکانات صرف کاروانوں سے مختص ہیں اور یہاں نماز جماعت کا انعقاد حاجیوں کو مسجد الحرام میں جاکر نماز ادا کرنے سے روکنے کا سبب نہیں بنے گا۔
جواب:اگر دوسروں کو اپنی طرف متوجہ کر لے اور حاجیوں کے لئے د وسرے مسلمانوں کے ساتھ نماز جماعت میں شرکت نہ کرنے کے الزامات کا باعث بنے تو گھروں اور کاروان سرا میں بھی نماز جماعت جائز نہیں ہے۔
سوال ۱۳۷: جس شخص نے مکہ مکرمہ میں دس دن اقامت کی نیت کی ہے اس کے لئے عرفات ، مشعر، منی اور اسی طرح ان کے درمیانی فاصلوں میں نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب: اگر عرفات جانے سے پہلے اس نے مکہ میں دس روز قیام کا قصد کیا ہےاور اس نیت کے ساتھ کم از کم ایک چار رکعتی نماز بھی پڑھ لی ہے تو جبتک وہ کوئی نیا سفر انجام نہیں دے گا اقامت کے حکم باقی ہے، اور اقامت کی شرط پوری ہو جانے کے بعد اسکا عرفات اور مشعر الحرام یا منی جانا سفر شمار نہیں ہوگا۔
سوال ۱۳۸: نماز قصر پڑھنے یا پوری پڑھنے میں اختیار کا حکم مکہ اور مدینہ کے تمام مقامات کے لئے ہے یا صرف مسجد الحرام اور مسجد النبی سے مختص ہے؟ اور یہ کہ ان دونوں شہروں کے نئے اور پرانے علاقوں کے درمیان کوئی فرق ہے یا نہیں؟
جواب : قصر اور کامل نماز کے درمیان اختیار ان دونوں شہروں کے تمام مقامات کے لئے ہے، اور علی الظاہر ان شہروں کے نئے اور پرانے محلوں کے درمیان بھی کوئی فرق نہیں ہے، اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ قصر اور کامل نماز کا اختیار ان دونوں شہروں کے پرانے علاقوں ، بلکہ تنہا ان دو مقدس مسجدوں سے مختص ہے اور ان مقدس مسجدوں کے علاوہ دونوں شہروں کے دوسرے مقامات پر نماز قصر پڑھی جائے، مگر یہ کہ دس روز قیام کا قصد کیا گیا ہو۔
سوال ۱۳۹: جو مشرکین سے برائت کے مراسم میں شرکت نہ کرے اس کی حج کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: اس عمل سے اس کے حج کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اگرچہ اس شخص نے اپنے آپ کو خدا کے دشمنوں سے برائت کے اعلان کے مراسم کی فضیلت سے محروم رکھا۔
سوال ۱۴۰: آیا کوئی خاتون حیض یا نفاس کے دوران رواق مسجد الحرام اور مسعی کی مشترکہ دیوار پر بیٹھ سکتی ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے، مگر یہ کہ دیوارمسجد الحرام کا حصہ ہونا ثابت ہوجائے۔
سوال ۱۴۱: میری والدہ پیغمبر اکرم ﷺکی ذریت سے ہیں کیا میں بھی سید کہلاؤں گی؟ کیا میں اپنی ماہانہ عادت کے ایام کو ساٹھ سال کی عمر تک حیض قرار دے سکتی ہوں اور ان ایام میں نماز و روزہ انجام نہ دوں؟
جواب: یائسگی کی عمر کا تعیین محل تامل اور احتیاط ہے۔ اور خواتین اس مسئلہ میں دوسرے مجتہد جامع الشرائط کی جانب رجوع کر سکتی ہیں۔
سوال ۱۴۲: کوئی شخص اگر روئیت ہلال میں اختلاف کی وجہ سے اپنے وقوف اور روز عید پر شک کرے، اس کے حج کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اسے حج کو دوبارہ انجام دینا چاہئے یا نہیں؟
جواب: اگر وہ شخص ذی الحجہ کی روئیت ہلال کے اثبات میں اہل سنت کے مفتی کے نظر اور فتوی کے مطابق عمل کرے تو کافی ہے۔ پس جب بھی اس نے وقوف کو دوسرے لوگوں کے ساتھ انجام دے تو گویا اس نے حج انجام دیا ہے اور یہی کافی ہے۔
سوال ۱۴۳:حج اِفراد بجا لانے کے لئے شرعی مسافت کی مقدار وہاں کے باسیوں کے لئے سولہ فرسخ ہے ۔
سوال الف : اس فاصلے کا تعین کہاں سے کیا جائے؟ اگر معیار جدہ کے آخری گھروں اور مکہ مکرمہ کے ابتدائی گھروں کو بنایا جائے، تو آپ کی نظر میں کیا شہر مکہ میں توسیع ہو سکتی ہے اور کیا ہر وہ علاقہ کہ جس کو عرف عام میں مکہ کا جز سمجھا جاتا ہے مکہ کا حصہ ہے؟
جواب: ہر وہ مکلف کہ جو مکہ کے نزدیک کسی قریہ یا شہر میں رہائش پذیر ہے، اس کے لئے مسافت کا معیار، اس کے اپنے شہر یا دیہات کا آخری نقطہ اور مکہ مکرمہ کا ابتدائی علاقہ ہے، اور شہر مکہ میں توسیع ہو سکتی ہے، اور فاصلے کے تعین کے لئے معیارمکہ کے اطراف میں واقع وہ علاقے ہیں کہ جنہیں لوگ موجودہ دور میں مکہ کا ہی حصہ سمجھتے ہیں۔
سوال ب: کیا آپ کی نظر میں مسافت کی ابتدا مکلف جس علاقے میں رہایش پذیر ہے اس علاقے کا آخری نقطہ ہو گا؟
جواب: جیسا کہ بیان کیا گیا، مکلف کے لئے اس کے شہر اور مکہ کے درمیان مسافت کا معیار، اس کے اپنے علاقہ اورموجودہ شہر مکہ کے درمیان کا فاصلہ ہے اگرچہ احوط یہ ہے کہ اس فاصلے کی ابتدا اپنے گھر سے کرے۔
سوال ۱۴۴:اگر کوئی شخص مقام ابراہیم کی پشت پر تلاوت قرآن مجید، دعا یا مستحب نمازوں میں مصروف رہنا چاہتا ہے جبکہ بھیڑیا اژدہام میں لوگ مقام ابراہیم کے پیچھے نماز طواف بجا لانا چاہتے ہیں تو کیا اس مکان میں تلاوت ، دعا یا مستحب نمازوں میں مشغول رہ کر واجب نماز طواف بجا لانے والے لوگوں کے لئے جگہ تنگ کرنا جایز ہے ؟
جواب:مذکورہ مستحب عبادتوں کے لئے اولی بلکہ احوط یہ ہے کہ نماز طواف کے لئے بھیڑ یا اژدہام ہونے والی جگہ کے علاوہ کسی اور جگہ انجام دے۔
سوال ۱۴۵: کیا مسجد النبی میں زمین پر سجدہ کرنا صحیح ہے؟ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ سجدہ کے لئے ایسی چیز جس پر سجدہ صحیح ہے- کاغذیا چٹائی وغیرہ- کو سامنے رکھنے سے انسان مورد توجہ قرار پاتا ہے اور نمازی مغرضانہ نظروں کی زد میں آجاتا ہے اور مخالفوں کو مذاق اڑانے کا بہانہ مل جاتا ہے؟
جواب: جس جگہ تقیہ واجب ہو جاتا ہے وہاں پر انسان زمین اور اس جیسی چیزوں پر سجدہ کرے اور ضروری نہیں ہے کہ نماز کے لئے کسی اور جگہ چلا جائے، لیکن اگر اسی مقام پر بغیر زحمت اور تکلیف کے وہ کاغذ یا چٹائی وغیرہ پر سجدہ کر سکتا ہو تو بنا بر احتیاط واجب انہی چیزوں پر سجدہ کرے۔
سوال ۱۴۶: کیا مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی فرش کے پتھروں پر سجدہ کرنا صحیح ہے؟ اور کلی طور پر کن پتھروں یا فرش پر سجدہ کیا جاسکتا ہے؟ اور اینٹ اور مٹی کے برتن پر سجدہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: سنگ مرمر اور ایسے دوسرے پتھر جنہیں تعمیرات یا عمارتوں کی تزئین و آرایش کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ان پر سجدہ کرنا صحیح ہے، اسی طرح عقیق، در اور فیروزہ وغیرہ پر بھی سجدہ کرنا صحیح ہے، اگرچہ احتیاط ہے کہ آخر میں ذکر کئے گئے پتھروں پر سجدہ نہ کیا جائے۔ اینٹ ، چونے، مٹی کے برتنوں، اور سیمنٹ وغیرہ پر سجدہ کرنا بھی صحیح ہے۔
سوال ۱۴۷: اگر کوئی شیعہ مسلمان اہل سنت کی کسی مسجد میں نماز جماعت سے پہلے دو رکعت نماز تحیت مسجد پڑھے، کیا اسکے لئے جائز ہے کہ وہ کسی ایسی چیز پر سجدہ کرے جس پر سجدہ کرنا صحیح نہ ہو؟
جواب: اگر اسلامی وحدت کا یہ تقاضا ہو کہ کسی ایسی چیز کا استعمال نہ کیا جائے جس پر سجدہ صحیح ہے تو یہ عمل جائز ہے۔
سوال ۱۴۸: آیت اللہ صافی گلپائگانی کی مناسک حج کے اعمال پر مشتمل کتاب میں حج سے متعلق بہت سارے مستحب اعمال ذکر کئے گئے ہیں۔ ولی امر مسلمین کا ان اعمال کو انجام دینے کے سلسلے میں کیا حکم ہے؟
جواب: ثواب کی امید کی نیت سے ان اعمال کے انجام دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال ۱۴۹: مسجد الحرام اور اس کے اطراف میں ٹھنڈے پانی کے نلکوں اور کولروں سے- کہ جو پینے کے لئے مختص کئے گئے ہیں- وضو کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: ایسا پانی جو وضو کرنےکے لئے مباح ہونے میں شک ہو تو ایسے وضو کے صحیح ہونے میں اشکال ہے بلکہ منع ہے ۔
سوال ۱۵۰: لوگوں کے درمیان یہ بات رائج ہے کہ زیارت، طواف یا عمرہ مفردہ جیسے مستحب اعمال کو اپنے لئے اور دوسروں کو ثواب پہنچانے کے لئے انجام دیتے ہیں کیا ایک ہی عمل اپنی طرف سے بھی ہو اور دوسروں کی نیابت میں بھی ہو، صحیح ہے ؟
جواب: اپنے مستحب حج یا عمرہ میں دوسروں کو بھی شامل کرنا جائز ہے۔
سوال 151: اگر اعلم نے کسی مسئلہ کے بارے میں فتوی نہ دیا ہو اور احتیاط واجب پر اکتفا کیا ہو، لیکن فالاعلم نے احتیاط کا فتوی نہیں دیا ہو تو کیا مقلد کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس بات کو جان لے کہ اعلم مجتہد نے اس مسئلہ کو احتیاط واجب قرار دیا ہے اور فالاعلم کی طرف رجوع کرنے کی نیت کرے یا یہی کافی ہے کہ اس نے اپنے شرعی وظیفے کو انجام دیا ہے اور اسکا عمل فالاعلم کے فتوے کے مطابق تھا؟ دوسرے لفظوں میں، مثال کے طور پر احرام باندھنے کے لئے اعلم کی نظر احرام کو قدیمی مکہ سے باندھنا احتیاط واجب ہے اور فالاعلم نے اس سلسلے میں احتیاط کا فتوی نہ دیا ہو اور اعلم کا مقلد نے جدید مکہ سے احرام باندھا ہواور پھر حج کے اعمال بجا لانےکے بعد معلوم ہوجائے کہ اعلم نے اس سلسلے میں احتیاط واجب کا فتوی دیا ہے، تو اس کا عمل صحیح ہے یا نہیں؟ اور اب اسکا کیا وظیفہ ہے؟
جواب: اگر عمل انجام دیتے وقت اسکا عمل کسی ایسے مرجع کے فتوے کے مطابق ہو کہ شرعی طور پر جس کی تقلید پر وہ اپنے عمل کی بنا رکھ سکتا ہو تو اسکا عمل صحیح اور کافی ہے۔
سوال 152: بعض مواقع پر بیت اللہ کے زائرین یا دوسرے مسافر نماز کے وقت ہوائی جہاز میں ہوتے ہیں۔ اور ہاں ہوائی جہاز میں نماز کی ادائیگی کے لئے طمانینہ اور استقرار کے لئے کوئی مانع بھی نہیں ہےاب اگر نماز کی دوسری شرائط مثلاً قیام، قبلہ، رکوع اور سجود وغیرہ کی رعایت کی جائے، تو کیا یہ جانتے ہوئے یا احتمال دیتے ہوئے کہ نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے مقصد تک پہنچیں گے اور جہاز سے اترنے کے بعد نماز ادا کر سکتے ہیں، تو کیا جہاز میں نماز ادا کرنا کافی ہے یا نماز میں تاخیر کرنا ضروری ہے اور اگر اس حالت میں نماز پڑھے اور نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے ہی جہاز اتر جائے تو نماز کا دوبارہ ادا کرنا ضروری ہے یا نہیں؟
جواب: اگر بدن میں سکون اور استقرار اور رو بہ قبلہ ہونا ممکن ہو تو نماز صحیح اور مجزی ہے بلکہ اول وقت کی فضیلت کو درک کرنے کے لئے نماز ادا کرنا افضل ہے۔
سوال 153: مدینہ منورہ میں حاجت پوری ہونے کے لئے تین دن روزے رکھنے کا استحباب مسافروں سے مختص ہے یا مدینہ کے باشندےاور وہ شخص نے دس دن اقامت کا قصد کیا ہو اسکے لئے بھی یہ عمل مستحب ہے ؟
جواب: یہ صرف مسافروں سے مختص نہیں ہے اور یہاں پر مسافر کا ذکر اسکے سفر کے دوران روزے سے استثناء کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
سوال 154: کوئی شخص مستحب عمرہ تمتع انجام دے رہا ہو وہ بغیر کسی عذر کے اپنی مرضی سے اسے ادھورا چھوڑ کر حج تمتع انجام نہ دے تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟ اور اگر ایسا کرنا جائز ہے تو اس کے لئے طواف نساء انجام دینا ضروری ہے یا نہیں؟
جواب: وہ عمرہ کو ادھورا چھوڑ سکتا ہے اور اسکے اوپر کوئی شے نہیں ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ وہ طواف نساء انجام دے۔
-