ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

استفتاآت کے جوابات

    • تقلید
    • احکام طهارت
    • احکام نماز
    • احکام روزہ
    • خمس کے احکام
    • جہاد
    • امر بالمعروف و نہی عن المنکر
    • حرام معاملات
      • نجس اشیاء کا کاروبار
        پرنٹ  ;  PDF
         
        نجس اشیاء کا کاروبار
         
        س 1088: کیا ان جنگلی سوروں کی خریدوفروخت جائز ہے کہ جنہیں شکار کا محکمہ یا علاقے کے کسان اپنے کھیتوں کو محفوظ رکھنے کے لئے شکار کرتے ہیں تاکہ ان کاگوشت پیک کرکے غیر اسلامی ممالک میں برآمدکیاجائے؟
        ج: سوال میں مذکور صورت میں احتیاط اس  میں ہے کہ اس سے کمانا ترک کرے ، تاہم اگر جانوروں کی خوراک یا اس کی چربی سے صابن بنانے جیسے عقلائی اور قابل اعتناء حلال فوائد ہوں تو اس سے کمانے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
         
        س1089: کیا سور کے گوشت کو پیک کرنے والے کارخانے، نائٹ کلب اوربدکاری کے مراکز میں کام کرنا جائز ہے؟ اوراس کام سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کیا حکم ہے؟
        ج: حرام کاموں کے لئے نوکری کرنا شرعاً جائز نہیں ہے  جیسے کہ  شراب بیچنا اور نائٹ کلب ، غیر اخلاقی سرگرمیوں اور بدکاری کے اڈے ، جوا خانے اور شراب خانے جیسے مراکز قائم کرنا اور چلانا حرام ہے۔ ایسے مراکز سے حاصل ہونے والی آمدنی حرام ہے اور انسان ان کاموں کے بدلے ملنے والی اجرت کا مالک نہیں بنتا اور سور کے گوشت کے بارے میں احتیاط اس میں ہے کہ اس سے کمانا ترک کیا جائے۔
         
        س 1090: کیا سور کا گوشت ، شراب ، یا کھانے کی کسی بھی حرام چیز کا ایسے افرادکو فروخت کرنا یا تحفہ دینا جائز ہے جو اس چیز کو حلال سمجھتے ہوں؟
        ج: نشہ آور چیزیں (مسکرات)  فروخت کرنا اور دوسروں کو فراہم کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے  جبکہ غیر نشہ آور چیزوں کے سلسلے میں حرام اشیائے خورد و نوش  ایسے شخص کو فروخت کرنا اور    اس کے لئے فراہم کرنا کہ جو اپنے  مذہب کے مطابق انہیں حرام نہیں سمجھتا ، کوئی اشکال نہیں رکھتا،  البتہ سور کے گوشت میں احتیاط اس میں ہے کہ اس سے کمانا ترک کیا جائے۔
         
        س1091: ہمارا ایک یوٹیلیٹی اسٹورہے جس میں کھانے پینے اور استعمال کی دیگر اشیاء فروخت ہوتی ہیں ان میں سے کھانے کی بعض چیزیں مردار یا حرام اشیاء سے بنی ہوتی ہیں اس اسٹور سے حاصل شدہ اس آمدنی کا کیا حکم ہے کہ جسے سال کے اختتام پر شراکت داروں میں تقسیم کیا جاتا ہے ؟
        ج: نشہ آور چیزیں (مسکرات)  فروخت کرنا اور دوسروں کو فراہم کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے  اور ان سے کمائی کرنا حرام ہےجبکہ غیر نشہ آور چیزوں کے سلسلے میں حرام اشیائے خورد و نوش  ایسے شخص کو فروخت کرنا اور    اس کے لئے فراہم کرنا کہ جو اپنے  مذہب کے مطابق انہیں حرام نہیں سمجھتا ، کوئی اشکال نہیں رکھتا،  البتہ سور کے گوشت میں احتیاط اس میں ہے کہ اس سے کمانا ترک کیا جائے۔ نیز حصہ  داروں میں حرام طریقے سے حاصل ہونے والی رقم  تقسیم کرنا جائز نہیں ہے اور  اگر اسٹور(کوآپریٹو کمپنی) کی رقم مذکورہ رقم سے مخلوط ہو جائے تو اس کا حکم ایسے مال جیسا ہے جو حرام کے ساتھ مخلوط ہوگیا ہو کہ جس کی مختلف اقسام توضیح المسائل میں درج ہیں۔
         
        س 1092: اگر کوئی مسلمان ایک غیر اسلامی ملک میں ہوٹل کھولے جس میں بعض حرام کھانوں اور شراب کو فروخت کرنے پر مجبور ہو کیوں کہ اگر وہ ان اشیاء کو فروخت نہیں کرے تو کوئی خریدار اس کے پاس نہیں آئے گا کیونکہ وہاں کے اکثر لوگ عیسائی ہیں جو شراب کے بغیر کھانا نہیں کھاتے اور ایسے ہوٹل میں نہیں جاتے جہاں ان کو شراب پیش نہ کی جائے تواس بات کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ مذکورہ تاجر ان حرام اشیاء سے حاصل ہونے والی پوری آمدنی شرعی حاکم کو دینے کا ارادہ رکھتاہے کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
        ج: غیر اسلامی ممالک میں ہوٹل اور ریسٹورنٹ کھولنا جائز ہے تاہم نشہ آور چیزیں (مسکرات)  فروخت کرنا اور دوسروں کو فراہم کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے  اور ان سے کمائی کرنا حرام ہےجبکہ غیر نشہ آور چیزوں کے سلسلے میں حرام اشیائے خورد و نوش  ایسے شخص کو فروخت کرنا اور    اس کے لئے فراہم کرنا کہ جو اپنے  مذہب کے مطابق انہیں حرام نہیں سمجھتا ، کوئی اشکال نہیں رکھتا،  البتہ سور کے گوشت میں احتیاط اس میں ہے کہ اس سے کمانا ترک کیا جائے، اگرچہ وہ شخص یہ نیت رکھتا ہو کہ اس کے پیسے حاکم شرع کو دے دے گا۔
         
        س 1093:
        الف: وہ چھلکے والی مچھلی کہ جو جال کے اندر مر جائے اُس کا کیا حکم ہے؟
        ب: وہ سمندری حیوانات جن کا کھانا حرام ہے اُن کی خرید و فروش کا کیا حکم ہے؟ کیا انہیں اُس شخص کے پاس بیچنا جائز ہے جو انہیں حلال سمجھتا ہے؟کیا ان کا پرندوں اور دیگر حیوانات کی غذا اور صنعتی مقاصد کے لیے فروخت کرنا جائز ہے؟
        ج:
        الف: چھلکے والی وہ مچھلی جو شکاری کے جال کے اندر مر جائے حلال ہے۔
        ب: حرام اشیائے خورد و نوش  ایسے شخص کو فروخت کرنا اور    اس کے لئے فراہم کرنا کہ جو اپنے  مذہب کے مطابق انہیں حرام نہیں سمجھتا ، کوئی اشکال نہیں رکھتا اور اس صورت کے علاوہ جائز نہیں ہے، تاہم اگر کھانے پینے کے علاوہ عقلاء کے نزدیک اس کے دیگر حلال فوائد ہوں جیسے طبی اور صنعتی استعمال یا حیوانات اورپرندوں کو بطور خوراک کھلانا وغیرہ تو اس غرض سے ان کی خرید و فروخت جائز ہے۔
         
        س 1094: کیا ایسی غذاؤں کی نقل و حمل جائز ہے کہ جن میں غیر شرعی طور پر ذبح کئے گئے جانور کا گوشت بھی شامل ہو ؟ اور کیا مذکورہ حکم کے لحاظ سے ان غذاؤں کو انہیں حلال سمجھنے والوں اور حرام سمجھنے والوں تک پہنچانے میں فرق ہے یا نہیں ؟
        ج: شرعی طور پر تذکیہ (ذبح) نہ کئے گئے جانور کے گوشت کو اس شخص کے لئے نقل و حمل کرنا جو اپنے مذہب کے مطابق اسے حرام نہیں سمجھتا ، کوئی اشکال نہیں رکھتا اور اس صورت کے علاوہ جائز نہیں ہے۔
         
        س 1095:کیا ایسے شخص کو خون فروخت کرناجائزہے جواس سے استفادہ کرتاہے؟
        ج: اگر جائز و عقلائی غرض کے لئے ہو تو صحیح ہے۔
         
        س1096 : کیا مسلمان کے لئے جائز ہے کہ وہ غیر مسلم ممالک میں حرام غذا (مثلاً ایسی غذا جو سور کے گوشت یا مردار پر مشتمل ہے )یا الکحل والے مشروبات غیر مسلموں کو فروخت کرے؟ اورمندرجہ ذیل صورتوں میں اس کا کیا حکم ہے؟
        الف: اگر مسلمان ان غذاؤں اورالکحل والے مشروبات کا نہ تو مالک ہو اور نہ ہی اسے ان کی فروخت سے کوئی نفع حاصل ہوتا ہو بلکہ اس کا کام صرف مذکورہ اشیاء اور دیگر حلال چیزیں گاہک کے سامنے پیش کرنا ہے؟
        ب: اگر غیر مسلم کے ساتھ جگہ میں شریک ہو اور مسلمان حلال کا مالک ہو اور غیر مسلم حرام غذاؤں اورالکحل والے مشروبات کا مالک ہو اور دونوں میں سے ہر ایک اپنے مال سے منافع حاصل کرے؟
        ج: اگرایسی جگہ کام کرتاہے جہاں حرام غذا اور الکحل والے مشروبات فروخت کئے جاتے ہیں اور وہ معین اجرت لیتاہو، اب چاہے وہ دوکان مسلمان کی ہو یا غیر مسلمان کی۔؟
        د: اگر ایک مسلمان حرام غذائیں یا الکحل والے مشروبات بیچنے کی جگہ پر ملازم یا شریک کے طور پر کام کرتاہو لیکن ان اشیاء کی خرید و فروش میں دخل نہ رکھتا ہو اور نہ ہی یہ اشیاء اسکی ملکیت ہوں بلکہ یہ فقط غذا کی تیاری اور فروخت میں کردار رکھتا ہو اس صورت میں اس کے کام کا کیا حکم ہے؟جبکہ وہ جانتاہے کہ مشروبات کے خریداراس مقام پر مشروبات نوش نہیں کرتے؟
        ج: الکحل والے نشہ آور مشروبات کا پیش کرنا ، بیچنا، ان کی دوکان میں کام کرنا ، ان کو بنانے ، خریدنے اور بیچنے میں شریک ہونا، ان طریقوں سے پیسے کمانا اور مذکورہ امور انجام دینے میں دوسروں کی اطاعت کرنا شرعاً حرام ہےہےجبکہ غیر نشہ آور چیزوں کے سلسلے میں حرام اشیائے خورد و نوش  ایسے شخص کو فروخت کرنا اور  اس کے لئے فراہم کرنا کہ جو اپنے  مذہب کے مطابق انہیں حرام نہیں سمجھتا ، کوئی اشکال نہیں رکھتا،  البتہ سور کے گوشت میں احتیاط اس میں ہے کہ اس سے کمانا ترک کیا جائے، ایسا شخص چاہے روزانہ کے ملازم کے طور پر ہو یا سرمائے میں شریک ہو اورخواہ وہاں فقط الکحل والے نشہ آور مشروبات اور حرام غذائیں پیش کی جاتی اور بیچی جاتی ہوں یا انہیں حلال غذاؤں کے ساتھ بیچا جاتاہو اور چاہے انسان اجرت اور منافع کے لئے کام کرتاہویا مفت و بلامعاوضہ اور اس لحاظ سے بھی کوئی فرق نہیں ہے کہ اس کام کا مالک یا اس کا شریک مسلمان ہو یا غیر مسلم۔
         
        س1097: کیا شراب کو لانے،لے جانے والی گاڑیوں کی مرمت سے کسب معاش کرنا جائز ہے؟
        ج: اگر یہ کام ،حرام کی مدد کے قصد سے ہو یا معاشرے میں بڑے پیمانے پر فساد کا باعث بنتا ہو تو ان کی مرمت کرنا جائز نہیں ہے
         
        س1098: ایک ایسی تجارتی کمپنی جس کی غذائی اشیاء فروخت کرنے کی متعدد برانچیں ہیں لیکن ان اشیاء خوردونوش میں سے بعض شرعاً حرام ہیں( مثلاًمردار کا گوشت جو کہ بیرون ملک سے آتاہے ) اس کے معنی یہ ہیں کہ اس کمپنی کے مال میں مال حرام بھی شامل ہے کیا اس کمپنی کی دوکانوں سے روزمرہ کی ضروری اشیاء خریدنا جائز ہے؟ جبکہ وہاں حلال اور حرام دونوں اشیاء بکتی ہیں ۔ اور اگر جائز فرض کرلیں توکیا ادا شدہ رقم سے باقی پیسے لینا حاکم شرع کی اجازت پر موقوف ہے کیونکہ یہ مال مجہول المالک ہے اور اگر اجازت لینا ضروری ہو تو کیا آپ ایسے شخص کو اسکی اجازت دیتے ہیں جو اپنی ضرورت کی اشیاء مذکورہ مقامات سے خریدتا ہو؟
        ج: کمپنی کے مال میں اجمالی طور پر مال حرام کے موجود ہونے کا علم ہونا وہاں سے ضرورت کی اشیاء کے خریدنے کی صحت سے مانع نہیں ہے جب تک کہ کمپنی کے تمام اموال خریدار کے لئے مورد ابتلا نہ ہوں لہذاہر انسا ن کے لیئے ا یسی کمپنی سے ضرورت کی اشیاء خریدنے اور اسی طرح باقی ماندہ پیسے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے جب تک کہ کمپنی کے تمام اموال خریدار کے لئے محل ابتلا نہ ہوں اور جب تک اسے اس بات کا علم نہ ہو کہ بعینہ کمپنی سے خریدے گئے سامان میں حرام مال موجود ہے۔ اور ایسی صورت میں باقی ملنے والی رقم اور خریدے گئے سامان میں تصرف کرنے کے لئے حاکم شرع کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔
         
        س 1099: کیا غیر مسلموں کے مردوں کو جلانے کا کام انجام دینا جائز ہے؟ اورکیا اس کے عوض اجرت لی جاسکتی ہے؟
        ج: غیر مسلموں کے مردوں کو جلانا حرام نہیں ہے لہذا یہ کام کرنا اور اس کی اجرت لینا اشکال نہیں رکھتا۔
         
        س1100: وہ شخص جو کام کرنے پر قادر ہو کیا اس کے لئے دوسروں سے مانگ کر زندگی گزارنا جائزہے ؟
        ج: ایسا کرنا اس کیلئے سزاوار نہیں ہے۔
         
        س1101: آیا خواتین کیلئے سونے کی مارکیٹ و غیرہ میں جواہر بیچ کر کسب معاش کرنا جائز ہے؟
        ج: حدود شرعیہ کی مراعات کرتے ہوئے بلا مانع ہے۔
         
        س1102: کیا گھروں کی آرائش ( ڈیکوریشن)کرنے کا کام اگر ان گھروں کو حرام کاموں کے لئے استعمال کیا جائے ۔صحیح ہےـ خاص طور پر اگر بعض کمروں کو بت پرستی کے لئے استعمال کیا جائے؟ اورکیا ایسے بڑے ہال تعمیر کرناصحیح ہے جنہیں احتمالاً رقص وغیرہ جیسے ناجائز کاموں میں استعمال کیا جائے گا ؟
        ج: اگر گھروں کوحرام کاموں میں استعمال کرنا مقصود نہ ہو تو ان کی آرائش کرنے کے کام میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن بت پرستی والے کمرے کو سجانا ، اسے مرتب کرنا اور بت رکھنے کی جگہ معین کرنا شرعاً جائز نہیں ہے اور حرام کاموں کیلئے ہال تعمیر کرنا جائز نہیں ہے لیکن صرف احتمال مانع نہیں ہے۔
         
        س1103: کیا ایسی عمارت کا تعمیر کرنا کہ جو قیدخانہ اور پولیس اسٹیشن پر مشتمل ہے اور اسے ظالم حکومت کی تحویل میں دینا جائز ہے؟ کیا ایسی عمارت کے تعمیراتی کاموں میں شمولیت جائز ہے؟
        ج: مذکورہ خصوصیات کے ساتھ عمارت تعمیر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اگراسے ظالم عدالتوں کی سماعت کی کاروائی کے مقصد سے تعمیر نہ کیا گیا ہو اور نہ ہی اسے بے گناہ لوگوں کو قید کرنے کے مقصد سے تعمیر کیا گیا ہو اور بنانے والے کی نظر میں بھی عام طور پر اسے ان کاموں میں استعمال نہ کیا جانا، اس صورت میں اس کی تعمیر کرنے پر اجرت لینا بھی جائز ہے۔
         
        س1104: میرا روزگارتماشا بین لوگوں کے سامنے (Bull fighting) بیل کے ساتھ لڑنا ہے۔ لوگ مجھے تماشا دکھانے کے بدلے ہدیہ کے عنوان سے کچھ پیسے دیتے ہیں کیا یہ کام بذات ِ خود جائز ہے یا نہیں ؟ اورکیا حاصل شدہ رقم حلال ہے یا نہیں؟
        ج: مذکورہ عمل شرعاً مذموم ہے لیکن اگر تماشا دیکھنے والے اپنی مرضی اور اختیار سے بطور ہدیہ پیسہ دیں توپیسہ لینا اشکال نہیں رکھتا۔
         
        س 1105: بعض لوگ فوج کامخصوص لباس (فوجی وردیاں) فروخت کرتے ہیں کیا مذکورہ لباس ان سے خریدنا اور پہننا جائز ہے؟
        ج: اگر اس بات کا احتمال ہو کہ انہوں نے یہ وردیاں قانونی طریقے سے حاصل کی ہیں یا ان کے فروخت کرنے کی اجازت رکھتے ہوں تو اس صورت میں لباس خریدنے اور اس سے ایسے موارد میں استفادہ کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے جو قانون کے خلاف نہ ہوں۔
         
        س1106: پٹاخے اور دھماکہ خیز مواد خریدنے، فروخت کرنے اور استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ چاہے وہ باعث اذیت ہوں یا نہ ہوں؟
        ج: اگر دوسروں کے لئے باعث اذیت ہوں یا مال کا ضیاع شمار ہو تا ہو یا جمہوری اسلامی ایران کے قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہو تو جائز نہیں ہے۔
         
        س 1107:حکومت اسلامی میں پولیس ، ٹریفک پولیس ، کسٹم، اور ٹیکس لگانے والے اداروں میں کام کرنے کا حکم کیا ہے؟ کیا وہ چیز جو روایات میں آئی ہے کہ مخبر جو حکومت کو لوگوں کے کاموں کی اطلاع دیتاہے اور ٹیکس اور کسٹم کے ملازم کی دعا قبول نہیں ہوتی ،ان لوگوں پر بھی صادق آتی ہے؟
        ج: ان کا کام ذاتی طور پر اشکال نہیں رکھتا اگر قانون کے مطابق ہو اور روایات میں جو (عریف و عشار ) کا ذکر آیاہے تو اس سے مراد بظاہر وہ لوگ ہیں جو طاغوتی اور ظالم حکومتوں میں ان کاموں کو انجام دیتے ہیں۔
         
        س1108: بعض خواتین بیوٹی پارلر میں کام کرکے کسب معاش کرتی ہیں کیا یہ کام اسلامی معاشرے میں بے حیائی کی ترویج اور اس کی عفت و حیاء کیلئے خطرہ نہیں ہے؟
        ج: بیوٹی پارلر کا کام بذات ِ خود صحیح ہے۔ اور اجرت لینے میں بھی کوئی اشکال نہیں ہے بشرطیکہ یہ بناؤ سنگھار نامحرم کو دکھانے کے لئے نہ ہو۔
         
        س1109: کیا کسی کمپنی کیلئے مالک اور مزدور کے مابین واسطہ بننا اور انکے مابین معاملہ طے کرانے کے بدلے اجرت لینا صحیح ہے؟
        ج: مباح کاموں کے عوض اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
         
        س 1110: کیا دلالی کے عوض، اجرت لینا حلال ہے؟
        ج: ایسے مباح کام کے بدلے اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ جسے کسی کے کہنے پر انجام دیا جائے۔

         

      • واجب کاموں پر اجرت لینا
    • شطرنج اور آلات قمار
    • موسیقی اور غنا
    • رقص
    • تالی بجانا
    • نامحرم کی تصویر اور فلم
    • ڈش ا نٹینا
    • تھیٹر اور سینما
    • مصوری اور مجسمہ سازی
    • جادو، شعبدہ بازی اور روح و جن کا حاضر کرنا
    • قسمت آزمائی
    • رشوت
    • طبی مسائل
    • تعلیم و تعلم اور ان کے آداب
    • حقِ طباعت ، تالیف اور ہنر
    • غیر مسلموں کے ساتھ تجارت
    • ظالم حکومت میں کام کرنا
    • لباس کے احکام
    • مغربی ثقافت کی پیروی
    • جاسوسی، چغلخوری اور اسرار کا فاش کرنا
    • سگریٹ نوشی اور نشہ آور اشیاء کا استعمال
    • داڑھی مونڈنا
    • محفل گناہ میں شرکت کرنا
    • دعا لکھنا اور استخارہ
    • دینی رسومات کا احیاء
    • ذخیرہ اندوزی اور اسراف
    • تجارت و معاملات
    • سود کے احکام
    • حقِ شفعہ
    • اجارہ
    • ضمانت
    • رہن
    • شراکت
    • ہبہ
    • دین و قرض
    • صلح
    • وکالت
    • صدقہ
    • عاریہ اور ودیعہ
    • وصیّت
    • غصب کے احکام
    • بالغ ہونے کے علائم اور حَجر
    • مضاربہ کے احکام
    • بینک
    • بیمہ (انشورنس)
    • سرکاری اموال
    • وقف
    • قبرستان کے احکام
700 /