ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

استفتاآت کے جوابات

    • تقلید
    • احکام طهارت
    • احکام نماز
    • احکام روزہ
    • خمس کے احکام
    • جہاد
    • امر بالمعروف و نہی عن المنکر
    • حرام معاملات
    • شطرنج اور آلات قمار
    • موسیقی اور غنا
    • رقص
    • تالی بجانا
    • نامحرم کی تصویر اور فلم
    • ڈش ا نٹینا
    • تھیٹر اور سینما
    • مصوری اور مجسمہ سازی
    • جادو، شعبدہ بازی اور روح و جن کا حاضر کرنا
    • قسمت آزمائی
    • رشوت
    • طبی مسائل
    • تعلیم و تعلم اور ان کے آداب
    • حقِ طباعت ، تالیف اور ہنر
    • غیر مسلموں کے ساتھ تجارت
    • ظالم حکومت میں کام کرنا
    • لباس کے احکام
    • مغربی ثقافت کی پیروی
    • جاسوسی، چغلخوری اور اسرار کا فاش کرنا
    • سگریٹ نوشی اور نشہ آور اشیاء کا استعمال
    • داڑھی مونڈنا
    • محفل گناہ میں شرکت کرنا
    • دعا لکھنا اور استخارہ
    • دینی رسومات کا احیاء
    • ذخیرہ اندوزی اور اسراف
    • تجارت و معاملات
    • سود کے احکام
    • حقِ شفعہ
    • اجارہ
    • ضمانت
    • رہن
    • شراکت
      پرنٹ  ;  PDF
       
      شراکت
       
      س1692: میں نے ایک کمپنی کے مالک کو سرمایہ دیا اور یوں اس کے ساتھ سرمایہ میں اس طرح شریک ہوگیاکہ وہ میرے سرمایے کوکام میں لانے میں میری طرف سے وکیل ہوگا  اورہر ماہ حصص کے منافع سے مجھے پانچ ہزار روپے دے گا۔ ایک سال گزرنے کے بعد میں نے اس مال اور منافع کے بدلے میں اس سے زمین کا ایک ٹکڑا لے لیا مذکورہ زمین کے بارے میں کیا حکم ہے؟
      ج: مفروضہ صورت میں کہ جہاں شراکت سرمایہ لگانے میں ہے اور کمپنی کے مالک کو اسے کام میں لانے کی اجازت ہے اگر نفع شرعاً حلال طریقے سے حاصل ہوا ہو تو اس کے لینے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
       
      س1693: کچھ لوگوں نے مشترکہ طور پر ایک چیز کو اس شرط پر خریدا کہ وہ اپنے درمیان قرعہ ڈالیں گے اور جس کے نام قرعہ نکلے گا یہ چیز اس کی ہوگی اس کام کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
      ج: اگر قرعہ ڈالنے میں مدنظریہ ہو کہ جس کے نام قرعہ نکلے گا دیگر شرکاء اپنی مرضی کے ساتھ اپنا اپنا حصہ اسے ہبہ کردیں گے تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن اگرمقصود یہ ہو کہ مالِ مشترک قرعہ کے ذریعہ اس شخص کی ملکیت ہوجائے گا کہ جس کے نام قرعہ نکلے گا تو یہ شرعی طور پر صحیح نہیں ہے اور یہی حکم ہے اگر ان کا اصلی مقصود ہار جیت ہو۔
       
      س1694: دو  افراد نے مل کر زمین خریدی اور وہ اس میں بیس سال سے مشترکہ طور پر کاشت کاری کررہے ہیں اب ان میں سے ایک نے اپنا حصہ کسی دوسرے کو فروخت کردیا ہے۔ کیا اسے ایسا کرنے کا حق ہے یا صرف اس کے شریک کو اس کا حصہ خریدنے کا حق ہے ؟ اور اگر وہ اپنے شریک کو زمین بیچنے سے انکار کرے تو کیا اس کا شریک اعتراض کا حق رکھتاہے؟
      ج: ایک شریک کو حق نہیں ہے کہ وہ دوسرے شریک کو مجبور کرے کہ وہ اپنا حصہ اسے فروخت کرے اور اگر شریک اپنا حصہ کسی دوسرے کو فروخت کردے تو بھی دوسرے شریک کو اعتراض کا حق نہیں ہے لیکن معاملہ بیع انجام پانے کے بعد اگر اس مورد میں حق شفعہ کے تمام شرائط موجود ہوں تو وہ شفعہ کر سکتاہے۔
       
      س 1695: صنعتی یا تجارتی کمپنیوں یا بعض بینکوں کے حصص کی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے ؟ ہوتاایسے ہے کہ ایک شخص کچھ حصص میں سے ایک خریدتا ہے اور پھر انہیں بازار حصص میں خرید و فروخت کے لئے پیش کردیتاہے، در نتیجہ اس کی قیمت ، قیمت خرید سے کم یا زیادہ ہوجاتی ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ خودحصص کی خرید و فروخت ہوتی ہے نہ سرمایہ کی۔ اسی طرح اگر مذکورہ کمپنیوں میں سودی کارو بار ہویا اس سلسلے میں ہمیں شک ہو تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
      ج: اگر ان کمپنیوں ، کارخانوں اور بینکوں کے حصص کی مالیت خود حصص کی قدر و قیمت کی بنیاد پر  اور ان کی  قدر و قیمت  کا تعین ایسے شخص  کے ذریعے انجام پایا ہو جو یہ کام کرنے کا  مجاز ہو تو ان کے خریدنے اور بیچنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ اسی طرح اگر ان حصص کی مالیت خود کارخانے، کمپنی اور بینک کی قیمت یا ان کے سرمایہ کی  بنیاد پر ہو، چونکہ حصص میں سے ہر ایک اس قیمت کی ایک مقدار (جزء) کو نمایاں کرتا ہے لہذا ان حصص کی خرید و فروخت میں کوئی اشکال نہیں ہے  لیکن اس شرط کے ساتھ کہ حصص کے ہر حصے کی مالیت معلوم اور معین ہو۔ نیز اس کمپنی، کارخانے یا بینک کا کاروبار شرعی طور پر حلال ہو۔
       
      س1696: ہم تین آدمی مرغیوں کے ایک ذبح خانہ اور اس کے تحت آنے والی املاک میں باہمی طور پر شریک ہیں اورہم آہنگی نہ ہونے کی بناپر ہم نے شراکت ختم کرنے اور ایک دوسرے سے الگ ہونے کا ارادہ کرلیا چنانچہ مذکورہ ذبح  خانہ اور اس کی املاک کو ہم نے شرکاء کے درمیان نیلامی کے لئے پیش کیا اور ہم میں سے ایک اسے خریدنے میں کامیاب ہوگیا لیکن اس و قت سے لے کر آج تک اس نے ہمیں کچھ بھی نہیں دیا ہے کیا اس معاملہ نے اپنا اعتبار کھودیا ہے ؟
      ج: صرف نیلامی کا اعلان کر نا اور کسی شریک یا دوسرے کی جانب سے زیادہ قیمت کی پیشکش کرنا معاملہ ہو جانے اور انتقال ملکیت کےلئے کافی نہیں ہے اور جب تک حصص کی فروخت صحیح اور شرعی طور پر انجام نہ پائے شراکت باقی ہے لیکن اگر بیع صحیح صورت میں واقع ہو تو خریدار کے قیمت کی ادائیگی میں تاخیر کرنے سے معاملہ باطل نہیں ہوگا۔
       
      س 1697: ایک کمپنی کی بنیاد ڈالنے اور رجسٹریشن کرانے کے بعد میں نے اپنا حصہ دوسرے شرکاء کی رضامندی سے ایک اور شخص کو فروخت کردیا اور خریدار نے اس کی قیمت چیک کی صورت میں مجھے ادا کردی لیکن (اکاؤنٹ میں رقم نہ ہونے کی وجہ سے ) چیک کیش نہیں ہوئے ۔میں خریدار کے پاس گیا تو اس نے وہ چیک مجھ سے لے لئے اور کمپنی کا میرا حصہ مجھے واپس کردیا لیکن اس کی قانونی دستاویزاسی کے نام رہی۔پھر مجھے معلوم ہوا کہ اس نے وہ حصہ کسی دوسرے کو فروخت کردیا ہے ،کیا اس کا یہ معاملہ صحیح ہے یا مجھے اپنے حصے کے مطالبے کا حق ہے؟
      ج: اگر آپ کے ساتھ کئے گئے معاملے کے ختم ہونے کے بعد اس نے کسی دوسرے کو بیچنے کا اقدام کیا ہے تو یہ بیع ( خرید و فروخت ) فضولی ہے کہ جس کا صحیح ہونا آپ کی اجازت پر منحصر ہے لیکن اگر معاملہ فسخ ہونے سے پہلے اس نے وہ حصہ کسی دوسرے شخص کو فروخت کردیا ہو تووہ معاملہ صحیح ہے۔
       
      س1698: دو بھائیوں کو اپنے باپ کی میراث سے ایک مکان ملا ہے ۔ان میں سے ایک اس مکان کو تقسیم یا فروخت کرکے دوسرے بھائی سے الگ ہونا چاہتا ہے لیکن دوسرا بھائی اس کی کوئی بات قبول نہیں کرتا۔ نہ وہ مکان کی تقسیم پر راضی ہے نہ بھائی کا حصہ خریدنے پر اور نہ ہی اپنا حصہ اسے بیچنے پر ۔ در نتیجہ  پہلے بھائی نے معاملہ عدالت میں پیش کیا ۔ عدالت نے بھی مکان کے معاملہ کو اپنے ماہر کی رپورٹ اور تحقیق سے منسلک کردیا ۔عدالت کے ماہر نے رپورٹ پیش کی کہ گھر نا قابل تقسیم ہے اور شراکت ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ یا دو بھائیوں میں سے ایک اپنا حصہ دوسرے کو فروخت کرے یا مکان کسی تیسرے شخص کو فروخت کر کے اس کی قیمت دونوں میں تقسیم کردی جائے ۔ عدالت نے اپنے ماہر کی بات قبول کر لی اور مکان کو نیلامی کے لئے پیش کردیا اور مکان بیچنے کے بعد اس کی رقم دونوں کے حوالے کردی۔ کیا یہ بیع صحیح اور معتبر ہے ؟ اور ان میں سے ہر ایک اپنا حصہ مکان کی قیمت سے وصول کرسکتا ہے؟
      ج: اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
       
      س 1699:کمپنی کے ایک شریک نے کمپنی کے پیسے سے ایک ملک خریدکر اپنی بیوی کے نام کردی۔ کیا یہ خریدی ہوئی ملک تمام شرکاء سے متعلق ہے اور زمین بھی ان سب کی ہے ؟ اور کیا شرعی طور پر اس شخص کی بیوی اس بات کی پابند ہے کہ وہ مذکورہ ملک کو تمام شرکاء کے نام کردے اگرچہ اسکا شوہر اسے ایسا کرنے کی اجازت نہ دے؟
      ج: اگر اس شخص نے مذکورہ ملک کو اپنے لئے یا اپنی بیوی کے لئے خریدا ہو اور اس کی قیمت کلی در ذمہ کی صورت میں ہو اور پھر اس نے کمپنی کے اموال سے اس کی قیمت ادا کی ہو تو وہ ملک خود اس کی یا اس کی بیوی کی ہے اوروہ صرف دیگرشرکاء کے اموال کی مقدار میں ان کا مقروض ہے لیکن اگر اس ملک کو کمپنی کے عین مال سے خریدا ہو تو دوسرے شرکاء کے سہم کی نسبت معاملہ فضولی ہے کہ جس کا صحیح ہونا ان کی اجازت پر منحصر ہے۔
       
      س 1700: کیا جائز ہے کہ بعض ورثاء یا ان کے وکیل دوسرے ورثاء کی رضامندی کے بغیر ملک مشاع میں کوئی تصرف یا معاملہ انجام دیں؟
      ج: جائز نہیں ہے کہ شرکاء میں سے کوئی بھی مشترکہ ملکیت میں تصرف کرے مگر یہ کہ اس میں دوسرے شرکاء کا اذن یا اجازت شامل ہو اور اسی طرح مشترکہ ملک میں کوئی معاملہ بھی صحیح نہیں ہے مگر یہ کہ اس میں تمام شرکاء کی اجازت یا اذن ہو۔
       
      س1701: اگر بعض شرکاء ملک مشاع کو فروخت کردیں یا کوئی دوسرا شخص اسے فروخت کردے اور شرکاء میں سے بعض اس معاملہ کی اجازت دے دیں؟ توکیا دوسرے شرکاء کی رضامندی کے بغیر یہ معاملہ ان سب کی طرف سے صحیح اور معتبر ہے یا یہ کہ ان کی طرف سے وہ اسی وقت صحیح ہوگا جب ان سب کی رضامندی اور موافقت حاصل ہوجائے؟ اور اگر تمام شرکاء کی رضامندی شرط ہو تو کیا اس میں کوئی فرق ہے کہ اس ملک میں شراکت ایک تجارتی کمپنی کی صورت میں ہو یا غیر تجارتی کمپنی کی صورت میں اس طرح کہ تمام شرکاء کی رضامندی دوسری صورت میں شرط ہو اور پہلی میں شرط نہ ہو۔
      ج: یہ معاملہ فقط اس شخص کے اپنے حصے کی نسبت صحیح ہے کہ جو اس نے فروخت کیا ہے اور معاملہ کا دوسرے شرکاء کے حصہ میں صحیح ہونا ان کی اجازت پر منحصر ہے اور شراکت چاہے جیسی بھی ہو اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔
       
      س 1702: ایک شخص نے بینک سے اس بنیاد پر قرضہ لیا کہ وہ اس کے ساتھ مکان کی تعمیر میں شریک ہوگا۔ مکان تعمیر کرنے کے بعد حادثات کے سلسلے میں اسے بینک کے پاس بیمہ کردیا ۔ اب مکان کا ایک حصہ بارش یا کنویں کا پانی آجانے کی وجہ سے خراب  ہوگیا ہے اور اس کی تعمیر کیلئے رقم کی ضرورت ہے لیکن بینک اس سلسلے میں کوئی ذمہ داری قبول نہیں کررہا اور بیمہ کمپنی بھی اس نقصان کو اپنی بیمہ پالیسی کے دائرے سے باہر سمجھتی ہے،  اس سلسلے میں کون اس چیز کا ذمہ دار اور ضامن ہے ؟
      ج: بیمہ کمپنی طے شدہ اور قوانین سے باہر کے نقصانات کی ضامن نہیں ہے ۔ عمارت کی تعمیرکے اخراجات اور اس کے وہ نقصانات جنہیں ادا کرنے کا کوئی دوسرا ضامن نہیں بنا وہ مالک کے ذمہ ہیں اور اگر عمارت میں بینک کی شراکت مدنی ہو تو وہ اپنے حصے کی مقدار میں اخراجات ادا کرے مگر یہ کہ وہ نقصان کسی خاص شخص نے کیا ہو۔
       
      س 1703: تین آدمیوں نے مشترکہ طور پر چند تجارتی دوکانیں خریدیں تا کہ باہمی طور پر ان میں کارو بار کریں لیکن ان میں سے ایک شریک ان دوکانوں سے استفادہ کرنے حتی کہ  انہیں کرایہ پر دینے اور بیچنے پر بھی دوسروں کے ساتھ موافق نہیں ہے۔
      سوال یہ ہے :
      ١ ۔ کیا جائز ہے ایک شریک دوسرے دو شرکاء کی اجازت کے بغیر اپنا حصہ فروخت کردے یا کرایہ پر دیدے؟
      ٢۔کیا جائز ہے کہ وہ دوسرے دو شرکاء کی اجازت کے بغیر ان دوکانوں میں کاروبارشروع کردے؟
      ٣ ۔ کیا جائزہے کہ ان دوکانوں میں سے ایک کو خود رکھ لے اور دیگر   دوکانیں دوسرے دو شرکاء کو دیدے۔
      ج: ١ ۔ شرکاء میں سے ہر ایک اپنے مشترکہ حصے(مشاع) کو بیچ سکتاہے اور اس میں دوسروں کی اجازت ضروری نہیں ہے۔
      ٢۔شرکاء میں سے کسی کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ دوسروں کی رضامندی کے بغیر مشترکہ مال میں تصرف کرے۔
      ٣۔ شرکاء میں سے کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ یک طرفہ طور پر دوسروں کی موافقت کے بغیر مشترکہ مال سے اپنا حصہ جدا کرلے۔
       
      س 1704: ایک علاقہ کے بعض لوگ ایسی زمین میں امام بارگاہ بنانا چاہتے ہیں جس میں درخت ہیں لیکن ان میں سے بعض لوگ جو مذکورہ زمین میں حصہ دار ہیں اس کام پر راضی نہیں ہیں لہٰذااس میں امام بارگاہ بنانے کا کیا حکم ہے ؟ اور اگر یہ احتمال  ہو کہ مذکورہ زمین انفال میں سے یا شہر کے عمومی مقامات میں سے ہو تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
      ج: اگر وہ زمین علاقہ کے لوگوں کی مشترکہ (ملک مشاع)ہے تو اس میں تصرف کے لئے تمام شرکاء کی رضامندی ضروری ہے لیکن اگر انفال میں سے ہو تو اس کا اختیار حکومت اسلامی کے ہاتھ میں ہے اور حکومت کی اجازت کے بغیر اس میں تصرف جائز نہیں ہے اور یہی حکم ہے جب وہ جگہ شہر کے عمومی مقامات میں سے ہو۔
       
      س1705: اگر ورثاء میں سے کوئی وارث مشترکہ باغ میں سے اپنا حصہ فروخت کرنے پر راضی نہ ہوتو کیا جائزہے کہ دوسرے شرکاء یا حکومتی اداروں میں سے کوئی ادارہ اسے اس کام پر مجبور کرے؟
      ج: اگر اپنے اپنے حصوں کی تقسیم اور ان کا علیحدہ کرنا ممکن  ہو تو شرکاء یا دوسرے افراد کے لئے کسی شریک کو اس  کا  حصہ بیچنے پر مجبور کرنے کا حق نہیں ہے اور اس سلسلے میں ہر شریک کو فقط یہ حق ہے کہ وہ دوسروں سے اپنا حصہ الگ کرنے کا مطالبہ کرے  مگر یہ کہ حکومت اسلامی کی طرف سے درختوں والے باغ  کی تقسیم اور حصوں کو الگ کرنے کے سلسلے میں خاص قوانین و ضوابط ہوں تواس صورت میں ان قوانین کی پابندی واجب ہے لیکن اگر مشترکہ جائیداد تقسیم اور جدا کرنے کے قابل نہ ہو تو اس صورت میں شرکا ء میں سے ہرایک حاکم شرع کے پاس جاسکتا ہے تا کہ وہ دوسرے شریک کو اس کا حصہ خریدنے یا اسے اپنا حصہ بیچنے پر مجبور کرسکے۔
       
      س 1706: چار بھائی اپنے مشترکہ اموال کے ساتھ اکٹھے زندگی بسر کر رہے ہیں، چند سال بعد ان میں سے دو بھائی شادی کرلیتے ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں کہ وہ اپنے دونوں چھوٹے بھائیوں میں سے ایک ایک کی کفالت کریں گے اور ان کی شادی کے اسباب فراہم کریں گے ۔ لیکن انہوں نے اپنے عہد پر عمل نہیں کیا ، در نتیجہ  دونوں چھوٹے بھائیوں نے ان سے الگ ہونے کا فیصلہ کرلیا اور مشترکہ مال کی تقسیم کا مطالبہ کردیا۔ شرعی لحاظ سے ان کا مشترکہ مال ان کے مابین کس طرح تقسیم ہوگا؟
      ج: اگر کسی نے مشترکہ مال میں سے اپنے اوپر خرچ کیا ہے تو وہ اس مقدار میں دوسرے ان شرکا کا مقروض ہے کہ جنہوں نے مشترکہ مال سے اپنے حصے کے بدلے اس مقدار کے برابر اپنے اوپر خرچ نہیں کیا ۔ در نتیجہ انہیں یہ مطالبہ کرنے کا حق ہے کہ وہ اپنے مال سے اس کا عوض ادا کرے اور باقیماندہ مشترکہ مال اپنے درمیان مساوی طور پر تقسیم کریں یا پہلے جن شرکاء نے مشترکہ مال سے استفادہ نہیں کیا یا دوسروں سے کم استفادہ کیا ہے تو انہیں اتنی مقدار دی جائے کہ مشترکہ مال سے استفادہ کرنے میں سب شرکا برابر ہوجائیں اور پھر باقیماندہ مال کو اپنے درمیان مساوی طور پر تقسیم کرلیں۔
       
      س1707: چائے کی کمپنی شہروں میں چائے بیچنے والوں کو اپنی کمپنی کے ساتھ شراکت یا اس کا ممبر بننے پر مجبور کرتی ہے کیا مذکورہ کمپنی کے لئے چائے بیچنے والوں کو اپنی شراکت پر مجبورکرنا جائز ہے؟ اور کیا یہ جبری شراکت صحیح ہے؟
      ج: جس وقت چائے کی کمپنی شہروں میں چائے بیچنے والوں کو سہولیات مہیا کرتی ہے اور تقسیم کرنے کے لئے چائے ان کی تحویل میں دیتی ہے اورانہیں اس طرح کی خدمات فراہم کرتی ہے اگر ان کے ساتھ شرط لگاتی ہے کہ وہ کمپنی میں شراکت اختیار کریں اور فقط اسی کمپنی کے ساتھ معاملہ کریں تو یہ شرط صحیح ہے اور مذکورہ شراکت میں بھی کوئی اشکال نہیں ہے۔
       
      س1708: کیا کسی کمپنی کے مینیجر کے لئے کمپنی کی آمدنی کو شیئر ہولڈرز کی اجازت کے بغیر کار خیر میں خرچ کرنا جائز ہے؟
      ج: شرکاء میں سے ہر ایک مشترکہ مال کے منافع سے اپنے حصہ کا مالک و مختار ہے اور اس کے خرچ کرنے کا اختیار خود اس کے ہاتھ میں ہے اوراگر کوئی دوسرا شخص اس کی طرف سے اجازت اور وکالت لئے بغیر اسے خرچ کرے تو وہ ضامن ہے اگر چہ اس نے کار خیر میں ہی کیوں نہ خرچ کیا ہو۔
       
      س 1709: تین آدمی ایک تجارتی جگہ میں با ہم شریک ہیں لیکن پہلے شریک نے آدھا سرمایہ اور دوسرے دوشرکاء میں سے ہر ایک نے اس کا ایک چوتھائی سرمایہ دیا ہے اور باہمی طور پر یہ طے کیا ہے کہ اس سے حاصل شدہ منافع اور آمدنی ان کے مابین مساوی طور پر تقسیم ہوگی۔ لیکن دوسرا اور تیسرا شریک اس تجارتی جگہ میں مسلسل کام کرتے ہیں جبکہ پہلا شریک بہت کم کام کرتاہے کیا مذکورہ شرط کے ساتھ یہ شراکت صحیح ہے؟
      ج: شراکت میں یہ شرط نہیں ہے کہ سرمایہ میں شرکاء میں سے ہرایک کاحصہ مساوی ہو اور شرکاء کے درمیان منافع کے مساوی طورپرتقسیم کرنے کی شرط میں بھی کوئی اشکال نہیں ہے ۔ اگر چہ سرمایہ میں ان کے حصے برابر نہ بھی ہوں۔ لیکن اس جگہ میں کام کرنے کے سلسلے میں اگر عقد شراکت میں کوئی چیز ذکر نہ ہوئی ہو تو ان میں سے ہر ایک اپنے کام کی مقدار  کے عوض اجرة المثل کا مستحق ہوگا۔
       
      س 1710: ایسی کمپنی جو بعض افراد کے خصوصی سرمائے اور مختلف لوگوں کے عمومی سرمائے سے وجود میں آئی ہے اور  شیئرز ہولڈرزکے نمائندے اس کے امور کی نگرانی کرتے ہیں کیا اس کمپنی کے مینیجر  اور دیگر ملازمین کے لئے اس کے ذرائع حمل و نقل کو متعارف حد تک اپنے ذاتی کاموں کے لئے استعمال کرنا جائز ہے؟
      ج: کمپنی کے حمل و نقل اوردیگر وسائل سے ذاتی کاموں میں استفادہ کرنا اسی صورت میں جائز ہے جب شیئر ہولڈرز  یا ان کے نمائندے اس کی اجازت دیں۔
       
      س 1711: کمپنی کے قوانین و ضوابط کے مطابق اختلافات کو حل کرنے کے لئے فیصلہ کمیٹی کی تشکیل ضروری ہے لیکن مذکورہ کمیٹی  جب تک ممبران کی طرف سے تشکیل نہ دی جائے اپنے فرائض کو انجام نہیں دے سکتی اور اس وقت چونکہ حصص کے مالکان اور شرکاء میں سے 51 فیصد نے اپنے حقوق سے صرف نظر کر لیا ہے اس لئے وہ اس کمیٹی کو تشکیل  نہیں دے رہے ۔کیا جنہوں نے صرف نظر کر لیا ہے ان پر واجب ہے کہ وہ ان  حصص  کے مالکان کے حقوق کی حفاظت کے لئے کہ جنہوں نے اپنے حقوق سے صرف نظر نہیں کیا اس کمیٹی کے تشکیل دینے میں حصہ ڈالیں۔
      ج: اگر کمپنی کے ممبران نے کمپنی کے قواعد و ضوابط کے مطابق یہ عہد کیا ہو کہ وہ ضروری مواقع میں فیصلہ کمیٹی کی تشکیل میں حصہ لیں گے تو ان پر واجب ہے کہ وہ اپنے عہد پر عمل کریں اور بعض ممبران کا اپنے حق سے صرف نظر کرلینا اس بات کا جوازفراہم نہیں کرتا کہ وہ فیصلہ کمیٹی کی تشکیل کے سلسلے میں اپنے عہد کو پورا نہ کریں۔
       
      س 1712: دو آدمی مشترکہ سرمایہ کے ساتھ ایسی جگہ تجارت کرتے ہیں جس کی پگڑی میں بھی وہ شریک ہیں اور سال کے آخر میں نفع و نقصان کا حساب کرکے اپنے درمیان تقسیم کرتے ہیں ۔حال ہی میں ان میں سے ایک نے اپنا روزانہ کا کام چھوڑ کر اپنا سرمایہ واپس لے لیا ہے جبکہ دوسرا شریک بدستور اس جگہ معاملات انجام دے رہاہے اور اس وقت وہ پہلاشریک مدعی ہے کہ وہ خاص معاملات جو اس کے شریک نے اپنے لئے انجام دیئے ہیں ان میں وہ بھی شریک ہے اس مسئلہ کاکیا حکم ہے ؟
      ج: صرف کسی ملک یا تجارتی جگہ کی پگڑی میں شراکت تجارت اور اس سے حاصل ہونے والے منافع میں شراکت کے لئے کافی نہیں ہے بلکہ اس کا معیار تجارتی سرمایہ میں اشتراک ہے۔ لہذا جب دونوں شرکاء نے مشترکہ سرمایہ کو صحیح طور پر تقسیم کرلیا ہے اور ان میں سے ایک نے اپنا حصہ واپس لے لیاہے اور دوسرا شریک اس جگہ تجارت کررہاہے تو جس شخص نے اپنا سرمایہ واپس لے لیا ہے اس کا دوسرے شخص کی تجارت میں کوئی حق نہیں ہے بلکہ وہ صرف اس جگہ سے اپنے حصے کے کرائے یا اجرة المثل کا مطالبہ کرسکتاہے۔ لیکن اگر اس کی تجارت کو وہاں جاری رکھنا مشترکہ سرمایہ کی تقسیم سے پہلے ہو تو دوسرا شریک اپنے سرمایہ کے تناسب سے پہلے شریک کی تجارت میں حق رکھتاہے۔
       
      س 1713: اس بات کے پیش نظر کہ ممکن ہے میری بہن اپنے مال کو غلط اور منحرف افکار کی نشر و اشاعت میں خرچ کرے ، کیا مجھ پر واجب ہے کہ میں اسے اس کے مال تک رسائی حاصل نہ کرنے دوں اور کمپنی سے اس کا حصہ الگ کرنے اور اسے ادا کرنے میں رکاوٹ کھڑی کروں؟
      ج: شرکاء میں سے کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ اگر دوسرا شریک الگ ہونا چاہے تو وہ اس کے لئے رکاوٹ پیدا کرے اور اس خوف کے پیش نظر کہ وہ اپنے مال کو غلط اور گمراہی کے راستوں میں خرچ کرے گا اس کے مال کو روک نہیں سکتا بلکہ واجب ہے کہ اس سلسلے میں اس کا مطالبہ پورا کیا جائے، اگر چہ جس طرح خود اس پر اپنے مال کو حرام کاموں میں استعمال کرنا حرام ہے اسی طرح دوسروں پر بھی واجب ہے کہ اگر وہ اپنے مال کو غلط راستے میں استعمال کرے تو وہ اسے نہی عن المنکر کریں اور اسے ایسا کرنے سے منع کریں۔
       
      س ۱۷۱۴: یہ سوال چونکہ ایران کے ساتھ مختص تھا اس لیے اردو ترجمہ میں اسے حذف کردیا گیا ہے۔
    • ہبہ
    • دین و قرض
    • صلح
    • وکالت
    • صدقہ
    • عاریہ اور ودیعہ
    • وصیّت
    • غصب کے احکام
    • بالغ ہونے کے علائم اور حَجر
    • مضاربہ کے احکام
    • بینک
    • بیمہ (انشورنس)
    • سرکاری اموال
    • وقف
    • قبرستان کے احکام
700 /