ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

    • پہلا جلد
      • پہلی فصل: تقلید
      • دوسری فصل: طہارت
      • تیسری فصل: نماز
      • چوتھی فصل: روزه
        • سبق 58: روزہ (1)
        • سبق 59: روزہ (2)
        • سبق 60: روزہ (3)
        • سبق 61: روزہ (4)
          پرنٹ  ;  PDF
           
          سبق 61: روزہ (4)
          مبطلات روزہ ((2))
          6 سر کو پانی میں ڈبونا
          1۔ اگر روزے دار عمدا پورے سر کو پانی میں ڈبوئے تو احتیاط واجب کی بناپر روزہ باطل ہوجاتا ہے اور ضروری ہے کہ اس دن کے روزے کی قضا بجالائے۔
          2۔ گذشتہ مسئلے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ سر کو پانی میں ڈبونے کے دوران بدن بھی پانی میں ہو یا بدن پانی سے باہر ہو اورصرف سر کو ڈبوئے۔
          3۔ اگرکوئی شخص آدھے سر کو پانی میں ڈبوئے اور باہر نکالنے کے بعد باقی آدھا حصے کو پانی میں ڈبوئے تو روزہ باطل نہیں ہوگا۔
          4۔ اگر کوئی شخص عمدا پورا سر پانی میں ڈبوئے لیکن تھوڑے بال پانی سے باہر رہیں تو احتیاط واجب کی بناپر روزہ باطل ہوتا ہے۔
          5۔ اگر کوئی شخص شک کرے کہ پورا سر پانی میں ڈوبا ہے یا نہیں تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
          6۔ اگر روزے دار بے اختیار پانی میں گرجائے اور پورا سر پانی میں ڈوب جائے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا لیکن ضروری ہے کہ فورا سر کو پانی سے باہر نکالے اسی طرح اگر کوئی شخص روزے کو فراموش کرے اور سر پانی میں ڈبودےتو روزہ باطل نہیں ہوگا لیکن جب بھی یاد آئے ضروری ہے کہ فورا سر کو پانی سے باہر نکالے۔
          7۔ جو شخص مخصوص لباس (مثلا غوطہ خوروں کا لباس) پہن کر بدن تر ہوئے بغیر پانی میں ڈبکی لگائے چنانچہ لباس اس کے سر سے چسپان ہو تو روزے کا صحیح ہونا محل اشکال ہے اور احتیاط واجب کی بناپر اس کی قضا ضروری ہے۔
          8۔ سر پر پانی ڈالنا یا حمام میں فوارے کے نیچے کھڑا ہونا روزے کو باطل نہیں کرتا ہے۔

           

          7۔ اذان صبح تک جنابت، حیض اور نفاس کی حالت میں باقی رہنا
          1۔ اگر کوئی ماہ رمضان کی رات میں جنب ہوجائے تو ضروری ہے کہ اذان صبح سے پہلے غسل کرے اور اگر عمدا اس وقت تک غسل نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہوتا ہے یہ حکم ماہ رمضان کے قضا روزے کے بارے میں بھی جاری ہوگا البتہ ماہ رمضان میں مغرب تک روزے کو باطل کرنے والے کاموں سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔
           
          توجہ
          اگر ماہ رمضان کی رات میں جنب ہوجائے اور بغیر عمد کے صبح تک غسل نہ کرے مثلا نیند کی حالت میں جنب ہوجائے اور اذان کے بعد تک سوتا رہے تو اس کا روزہ صحیح ہے لیکن قضا روزے میں اگر طلوع فجر تک سہوا غسل نہ کرے تو احتیاط کی بناپر اس کا روزہ باطل ہے۔
          2۔ اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں غسل جنابت کرنا بھول جائے اور جنابت کی حالت میں صبح کرے تو اس دن کا روزہ صحیح ہے لیکن اگر یہ فراموشی کئی روز طول پکڑے تو فراموشی کے ایام کے روزوں کی قضا کرنا ضروری ہے البتہ نمازیں ہرصورت میں باطل ہیں۔
          3۔ اگر کسی شخص کو شک ہو کہ جنابت پر باقی رہنے سے روزہ باطل ہوتا ہے یا نہیں اور جنابت کی حالت میں روزہ رکھے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کا روزہ باطل ہے۔ [1] اور ضروری ہے کہ قضا بھی بجالائے لیکن اگر یقین ہو کہ جنابت پر باقی رہنے سے روزہ باطل نہیں ہوتا ہے اور اس بناپر روزہ رکھے تو اس کا روزہ صحیح ہے اگرچہ روزے کی قضا کرنے میں احتیاط کی رعایت کرنا اچھا ہے۔
          4۔ اگر کوئی ماہ رمضان میں نجس پانی سے غسل کرے اور کئی دنوں کے بعد متوجہ ہوجائے کہ پانی نجس تھا تو اس کے روزے صحیح ہونے کے حکم میں ہیں۔
          5۔ اگر کسی شخص کا وظیفہ ماہ رمضان کی رات میں غسل کرنا ہو چنانچہ وقت تنگ ہونے یا پانی مضر ہونے یا کسی اور وجہ سے غسل نہ کرسکے تو ضروری ہے کہ غسل کے بدلے تیمم کرے۔
           
          توجہ
          جس شخص کا وظیفہ تیمم کرنا ہو اس کے لئے جائز ہے کہ ماہ رمضان کی رات میں خود جنب کرے اس شرط کے ساتھ جنب ہونے کے بعد تیمم کے لئے کافی وقت ہو۔
          اگر کوئی اذان صبح سے پہلے غسل جنابت یا اس کے بدلے تیمم کرے تو اس کا روزہ صحیح ہے اگرچہ اذان صبح کے بعد اس سے بے اختیار منی خارج ہوجائے۔
          6۔ اگر کوئی اذان صبح سے پہلے سوجائے اور نیند میں احتلام ہوجائے اور اذان کے بیدار ہوجائے یا اذان کے بعد سوجائے اور نیند میں جنب ہوجائے تو جنابت کی وجہ سے روزے کو ضرر نہیں پہنچتا ہے البتہ نماز کے لئے غسل کرنا واجب ہے اور غسل کرنے میں نماز کے وقت تک تاخیر کرسکتا ہے
           
          توجہ
          اگر روزہ دار ماہ رمضان یا دوسرے ایام میں دن کو نیند میں جنب ہوجائے تو بیدار ہونے کے بعد فورا غسل کرنا واجب نہیں ہے۔
          7۔ اگر کوئی شخص بیداری میں جنب ہوجائے یا نیند میں جنب ہونے کے بعد بیدار ہوجائے اور جانتا ہو کہ دوبارہ سوجائے تو صبح کی اذان تک غسل کے لئے بیدار نہیں ہوسکے گا تو غسل کرنے سے پہلے سونا جائز نہیں ہے اور اگر سوجائے اور اذان سے پہلے غسل نہ کرے تو روزہ باطل ہے لیکن اگر یہ احتمال دیتا ہو کہ صبح کی اذان سے پہلے غسل کرنےکے لئے بیدار ہوجائے گا اور غسل کرنے کا مصمم ارادہ بھی رکھتا ہو لیکن بیدار نہ ہوسکے تو اسکا روزہ صحیح ہےلیکن اگر بیدار ہونے کے بعد دوبارہ سوجائے اور صبح تک بیدار نہ ہوسکے تو اس دن کی قضا رکھنا ضروری ہے.
           
          توجہ
          اگر ماہ رمضان کو رات کو اذان صبح سے پہلے بیدار ہوجائے اور احتلام کی طرف متوجہ نہ ہوجائے اور دوبارہ سوجائے اور اذان صبح کے بعد بیدار ہوجائے اور متوجہ ہوجائے کہ اذن صبح سے پہلے احتلام ہوا تھا تو اس کا روزہ صحیح ہے اسی طرح اگر فجر سے پہلے شک کرے کہ احتلام ہوا ہے یا نہیں اور احتلام کا کوئی اثر نظر نہ آئے اور اس کے بارے میں کچھ انکشاف نہ ہوجائے اور اپنے شک کی پروا کئے بغیر سوجائے چنانچہ اذان صبح کے بعد بیدار ہوجائے اور متوجہ ہوجائے کہ طلوع فجر سے پہلے احتلام ہوا تھا تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
          8۔ عورت اگر ماہواری کی عادت سے پاک ہوجائے اور غسل واجب ہوجائے اور اسی طرح نفاس (ولادت کی خون ریزی) سے پاک ہونے والی عورت پر بھی غسل واجب ہے چنانچہ اگر ماہ رمضان میں اذان صبح تک غسل میں تاخیر کرے تو اس کا روزہ باطل ہے۔
          9۔ اگر روزہ دار عورت دن میں حیض یا نفاس سے پاک ہوجائے تو اس کا روزہ باطل ہےا گرچہ مغرب کے نزدیک کیوں نہ ہو
           
          توجہ
          اگر عورت کومعین نذر کے روزے کی حالت میں حیض آئے تو اس کا روزہ باطل ہوگا اور پاک ہونے کے بعد اس کی قضا واجب ہے۔

           

          8۔ مائع چیز کے ذریعے انیما لینا
          1۔ مائع چیز سے امالہ (حقنہ) لینا اگرچہ مجبوری یا علاج کی غرض سے لیا جائے، روزے کو باطل کرتا ہے۔
          2۔ منجمد چیز سے انیما لینے میں کوئی اشکال نہیں اور روزے کو باطل نہیں کرتا ہے۔

           

          9۔ عمدا قے کرنا
          1۔ اگر روزے دار عمدا قے کرے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے اگرچہ بیماری یا کسی اور وجہ سے اس کام پر مجبور ہو لیکن اگر سہوا یا بے اختیار قے کرے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
          2۔ اگرکوئی شخص ڈکار لے اور اس کے منہ میں کوئی چیز آجائے تو ضروری ہے کہ باہر نکالے لیکن اگر بے اختیار نگل لے تو روزہ صحیح ہے۔

           

          مبطلات روزہ کے بارے میں چند نکتے
          اگر کوئی شخص عمدا اور اختیار کے ساتھ روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام دے تو اس کا روزہ باطل ہوتا ہے لیکن اگر عمدا نہ ہو مثلا پاوں پھسلنے سے پانی میں ڈوب جائے یا فراموشی سے کھانا کھائے یا زبردستی کوئی چیز اس کے حلق میں ڈالی جائے تو روزہ باطل نہیں ہوتا ہے۔
           
          توجہ
          اگر روزہ دار کو مبطلات روزہ انجام دینے پر کوئی مجبور کرے (یعنی مجبور کرے کہ روزہ دار خود افطار کرے مثلا کہے کہ اگر کھانا نہ کھائے تو جانی یا مالی ضرر پہنچائے گا اور وہ اس ضرر سے بچنے کے لئے کھانا کھائے) تو اس کا روزہ باطل ہوتا ہے۔
          اگر روزے دار سہوا کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ہو اور اسکے بعد یہ سمجھتے ہوئے کہ روزہ باطل ہوا ہے اسی کام کو عمدا دوبارہ انجام دے تو اس کا روزہ باطل ہوگا۔
          اگر روزہ دار کو شک ہوجائے کہ روزہ باطل کرنے والا کوئی اکام انجام دیا ہے یا نہیں مثلا شک کرے کہ منہ میں داخل ہونے والا غلیظ غبار حلق تک پہنچا ہے یا نہیں یا منہ میں پانی ڈالنے کے بعد باہر نکالا ہے یا نہیں تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
           
          تمرین
          1۔ اگر کوئی مخصوص لباس (مثلا غوطہ خوری کا لباس) پہن کر بدن تر ہوئے بغیر پانی میں ڈبکی لگائے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
          2۔ شاور کے نیچے بیٹھنے یا برتن وغیرہ کے ذریعے سر پر پانی ڈالنے سے روزہ باطل ہوتا ہے یا نہیں ؟
          3۔ کیا جنب شخص کے لئے طلوع آفتا ب کے بعد غسل جنابت کرکے قضا یا مستحب روزہ رکھنا جائز ہے؟
          4۔ اگر ماہ رمضان یا دوسرے روزوں کی رات میں طلوع فجر تک غسل جنابت کرنا بھول جائے اور دن میں یاد آئے تو کیا حکم ہے؟
          5۔ اگر مکلف ماہ رمضان کی رات کو اذان صبح سے پہلے بیدار ہوجائے اور دیکھے کہ احتلام ہوا ہے چنانچہ اذان صبح سے پہلے غسل کے لئے بیدار ہونے کی امید سے سوجائے اور اذان تک نیند میں رہے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
          6۔ اگر ڈکار لینے کے دوران روزہ دار کے منہ میں کوئی چیز آئے تو اس کا کیا وظیفہ ہے؟
           

          [1] جن صورتوں میں احتیاط واجب کی بناپر روزہ باطل ہے مکلف کے لئے ضروری ہے کہ روزہ رکھے اور اس کی قضا بھی بجالائے۔
        • سبق 62: روزہ (5)
        • سبق 63: روزہ (6)
        • سبق 64: روزہ (7)
        • سبق65: روزہ (8)
      • پانچویں فصل: خمس
      • چھٹی فصل: انفال
      • ساتھویں فصل: جہاد
      • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /