ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

    • پہلا جلد
      • پہلی فصل: تقلید
      • دوسری فصل: طہارت
      • تیسری فصل: نماز
      • چوتھی فصل: روزه
        • سبق 58: روزہ (1)
        • سبق 59: روزہ (2)
        • سبق 60: روزہ (3)
          پرنٹ  ;  PDF
           
          سبق 60: روزہ (3)
          مبطلات روزہ ((1))
          7 ۔ مبطلات روزہ
          1۔ کھانا پینا
          2۔ جماع کرنا
          3۔ اسمتناء ( اپنے ہاتھوں سے منی خارج کرنا)
          4۔ خدا، پیغمبرپر اور ائمہ علیہم السلام سے کوئی جھوٹی بات منسوب کرنا(احتیاط واجب کی بناپر)
          5۔ غلیظ غبار حلق تک پہنچانا(احتیاط واجب کی بناپر)
          6۔ پورے سر کو پانی میں ڈبونا(احتیاط واجب کی بناپر)
          7۔ اذان صبح تک جنابت، حیض اور نفاس کی حالت میں باقی رہنا
          8۔ روان اور مائع چیزوں کے ذریعے امالہ کرنا (حقنہ لینا)
          9۔ عمدا قے کرنا

          توجہ
          روزے کو باطل کرنے والے کاموں کو مفطرات روزہ کہتے ہیں۔
           
          1۔ کھانا اور پینا
          1۔ اگر روزے دار عمدا اور آگاہانہ کوئی چیز کھائے یا پیئے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتاہے خواہ وہ چیز ایسی ہو جسے عموما کھایا پیا جاتا ہو یا ایسی ہو جسے کھایا پیا نہ جاتا ہو مثلا کاغذ اور کپڑا وغیرہ ، خواہ زیادہ ہو یا کم ہو مثلا پانی کے چھوٹے قطرے یا روٹی کا چھوٹا ٹکڑا۔
          2۔ اگر روزے دار دانتوں کے ریخوں میں پھنسی ہوئی غذا عمدا نگل لے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے لیکن اگر ریخوں میں غذا ہونے کا علم نہ ہو یا نگلنا عمدا اور توجہ کے ساتھ نہ ہو تو روزہ باطل نہیں ہوتا ہے۔
          3۔ اگر روزے دار سہوا کوئی چیز کھا یا پی لے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوتا ہے خواہ واجب روزہ ہو یامستحب۔
          4۔ منہ کا پانی نگلنے سے روزہ باطل نہیں ہوتا ہے۔
          5۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ روزےدار طاقتی انجکشن اور رگوں میں ڈالے جانے والے انجکشن اور مختلف انواع کے ڈرپ سے پرہیز کرے لیکن عضلات میں ڈالے جانے والا انجکشن جو طاقتی نہ ہو مثلا اینٹی بایوٹیک یا درد کو ختم کرنے والا یا بے حس کرنے والا انجکشن اور نیز زخموں اور جراحت پر ڈالنے والی دوائیاں استعمال کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
          6۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ روزے دار نشے کے مواد سے جو ناک یا زبان کے نیچے جذب ہوتے ہیں، پرہیز کرے۔
          7۔ اگر کوئی شخص غذا کھانے کے دوران متوجہ ہوجائے کہ صبح ہوئی ہے تو ضروری ہے کہ لقمے کو منہ سے باہر نکالے اور اگر عمدا نگل لے تو اس کا روزہ باطل ہوگا (عمدا روزے کو باطل کرنے والے کا حکم بعد میں بیان کیا جائے گا)
          8۔ سر اور سینے کا بلغم جب تک منہ کے اندر والے حصے تک نہ پہنچےاسے نگلنے سے روزہ باطل نہیں ہوتا ہے لیکن اگر منہ میں آجائے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اسے نہ نگلے۔
          9۔ اگر بیماری کا علاج کرنے کے لئے ضروری ہو تو دوائی وغیرہ کھانے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن روزہ باطل ہوگا اور اس کی قضا بجالانا ضروری ہے۔
          10۔ بچے کے لئے غذا کو چبانا اور غذا کو چکھنا وغیرہ جس سے عموما غذا حلق تک نہیں پہنچتی ہے ، روزے کو باطل نہیں کرتا ہے خواہ وہ اتفاقا اور بے اختیار حلق تک پہنچ جائے لیکن اگر انسان شروع سے جانتا ہو کہ حلق تک پہنچ جائے گی تو نیچے چلی جانے کی صورت میں روزہ باطل ہوجاتا ہے۔
          11۔ مسوڑوں اور دانتوں سے نکلنے والا خون جب تک حلق میں نہ جائے روزہ باطل نہیں ہوتا ہے اور چنانچہ اگر منہ کے پانی میں مل کر ختم ہوجائے تو پاک کے حکم میں ہے اور اسے نگلنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور روزے کو باطل نہیں کرتا ہے اسی طرح اگر آب دہان کے ساتھ خون ہونے کے بارے میں شک ہوجائے تو اس کو نگلنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور روزے کے صحیح ہونے میں کوئی ضرر نہیں پہنچاتا ہے۔

          توجہ
          منہ سے خون نکلنے سے ہی روزہ باطل نہیں ہوتا ہے لیکن اس کو حلق میں پہنچنے سے روکنا واجب ہے۔
           
          2۔ جماع (جنسی آمیزش)
          1۔ جنسی ملاپ روزے کو باطل کرتا ہے اگرچہ منی نہ نکلے۔
          2۔ اگر روزے سے ہونا فراموش کرے اور جماع کرے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوتا ہے لیکن جب بھی یاد آئے فورا خود کو جماع کی حالت سے خارج کرنا چاہئے ورنہ روزہ باطل ہوگا۔
           
          3۔ استمنا (جنسی خودارضائی)
          1۔ اگر روزہ دار عمدا ایسا کام کرے جس سے منی نکلے تو اس کا روزہ باطل ہوتا ہے۔
          2۔ دن میں محتلم ہونا (نیند میں منی خارج ہونا) روزے کو باطل نہیں کرتا ہے اور اگر روزہ دار جانتا ہو کہ دن کو سوجائے تو محتلم ہوگا تو سونے سے اجتناب کرنا لازم نہیں ہے۔
          3۔ اگر روزہ دار منی خارج ہونے کے دوران نیند سے بیدار ہوجائے تو اس کو روکنا واجب نہیں ہے۔
           
          4۔ خدا، پیغمبر اور ائمہ علیہم السلام سے کوئی جھوٹی بات منسوب کرنا
          1۔ خدا، پیغمبروں اور معصومین علیہم السلام سے جھوٹی بات منسوب کرنا احتیاط واجب کی بناپر روزہ باطل ہونے کا باعث ہے اگرچہ بعد میں توبہ کرے اور کہے کہ جھوٹی نسبت دی ہے۔
          2۔ کتابوں میں آنے والی روایات کو نقل کرنا جن کے بارے میں انسان کو جھوٹ ہونے کا علم نہ ہو کوئی اشکال نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ ان کو کتاب کی طرف نسبت دیتے ہوئے نقل کرے (مثلا کہے کہ فلاں کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ پیغمبرﷺ نے فرمایا:۔۔۔)
           
          5۔ غلیظ غبار حلق تک پہنچانا
          1۔ احتیاط واجب کی بناپر روزے دارکو چاہئے کہ غلیظ غبار مثلا مٹی والی زمین پر جھاڑو دینے سے اٹھنے والا غبار حلق تک نہ پہنچائے لیکن حلق تک پہنچے بغیر غبار کا صرف منہ اور ناک کے اندر جانا روزے کو باطل نہیں کرتا ہے اسی طرح سیگریٹ وغیرہ کا دھواں بھی احتیاط واجب کی بناپر روزے کو باطل کرتا ہے۔
          2۔ سانس کی بیماری کی دوائی کے طور پراسپرے استعمال کرناکوئی اشکال نہیں رکھتا ہے اور روزہ باطل ہونے کا باعث نہیں ہے۔
           
          تمرین
          1۔ مبطلات روزہ کون کون سے ہیں؟
          2۔ روزے کی حالت میں انجکشن اور ڈرپ لگانے کا کیا حکم ہے؟
          3۔روزے کی حالت میں بلڈ پریشر کی دوائی کھانا جائز ہے یا نہیں اور روزے کو نقصان پہنچاتا ہے یا نہیں؟
          4۔ دن کو احتلام ہونے سے روزہ باطل ہوتا ہے یا نہیں؟
          5۔ روزے کی حالت میں کتابوں سے روایات کو نقل کرنا جن کے جھوٹ ہونے کا انسان کو علم نہیں ، کیا حکم رکھتا ہے؟
          6۔ روزے کی حالت میں سیگریٹ وغیرہ استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
           
        • سبق 61: روزہ (4)
        • سبق 62: روزہ (5)
        • سبق 63: روزہ (6)
        • سبق 64: روزہ (7)
        • سبق65: روزہ (8)
      • پانچویں فصل: خمس
      • چھٹی فصل: انفال
      • ساتھویں فصل: جہاد
      • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /