دریافت:
احکام آموزشی
- پہلا جلد
- پہلی فصل: تقلید
- دوسری فصل: طہارت
- تیسری فصل: نماز
- چوتھی فصل: روزه
- پانچویں فصل: خمس
- چھٹی فصل: انفال
- ساتھویں فصل: جہاد
- سبق 75: جہاد
سبق 75: جہاد
جہاد کے معنی۔ جہاد کا واجب ہونا۔ جہاد کی اقسام1۔ جہاد کے معنی
جہاد سے مراد وہ کوشش اور مبارزہ ہے کہ جو اسلام کی دعوت دینے، اسے توسیع اور عام کرنے اور یا دشمن کی جارحیت کے دفاع کے عنوان سے انجام پاتی ہے۔
2۔ جہاد کا واجب ہونا
جہاد دین کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اور اس کا واجب ہونا دین اسلام کی ضروریات میں سے شمار ہوتا ہے۔
3۔ جہاد کی اقسام
جہاد کی دو قسمیں ہیں
1۔ ابتدائی
جہاد ابتدائی وہ جہاد ہے جو دعوت اسلام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو برطرف کرنے کے لئے کیا جاتا ہے اورلشکر اسلام دشمن کی طرف سے کسی حملے کے بغیر اسلام کی تبلیغ کی راہ میں حائل موانع کو ختم کرنے اور دوسری سرزمینوں کو مسلمان کرنے اور اسلام کی توسیع ، کلمہ حق کی سربلندی، دینی شعائر برپا کرنے، کفار و مشرکین کی ہدایت اور شرک و بت پرستی کا خاتمہ کرنے کے لئے میدان جنگ میں داخل ہوتا ہے۔ (در حقیقت جہاد ابتدائی کا ہدف ملک کی سرحدیں بڑھانا نہیں بلکہ ان اقوام کے فطری حقوق کا دفاع ہے جو کافر، مشرک اور استکباری طاقتوں کے ذریعے خداپرستی اور توحید و عدالت سے محروم ہیں)
2۔ دفاعی
جہاد دفاعی وہ جہاد ہے جو دشمن کی جارحیت کے مقابلے اور دفاع میں کیا جاتا ہے اور جب دشمن مسلمانوں کی سرزمین اور سرحدوں پر حملہ آور ہوجائے اور اس پر سیاسی، فوجی، ثقافتی یا اقتصادی تسلط حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔
1۔ جہاد ابتدائی
1۔ ابتدائی جہاد پیغمبر اکرمﷺ اور معصوم امامؑ کے زمانے سے مختص نہیں ہے اور جامع الشرائط فقیہ کہ جو مسلمانوں کے امور کا سرپرست ہے مصلحت ہونے کی صورت میں ابتدائی جہاد کا حکم دے سکتا ہے۔
2۔ اہل کتاب (جیسے یہودی، عیسائی اور زرتشتی) جب تک اس اسلامی حکومت کے قوانین اور احکام کے مطیع رہیں کہ جس کے زیر سایہ وہ زندگی گزار رہے ہیں اور امن و امان کے منافی کوئی کام انجام نہ دیں اس وقت تک ان کا حکم معاھَدوالا ہے (یعنی ان کی جان، مال اور عزت کی حفاظت اور ان کے قانونی اور جائز حقوق کا خیال رکھنا چاہئے)
3۔ اگر کفار مسلمانوں کی سرزمین پر حملہ کردیں اور ان میں سے کچھ مسلمانوں کے ہاتھوں اسیر ہوجائیں تو جنگی قیدیوں کی تقدیر کا فیصلہ اسلامی حاکم کے اختیار میں ہے اور دیگر مسلمانوں میں سے کسی کو ان کی تقدیر کے فیصلے کا حق نہیں ہے اس بنا پر کسی مسلمان کیلئے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کتابی یا غیر کتابی کافر خواہ وہ مرد ہو یا عورت ، کو کافر یا اسلامی مملکت میں اپنا مملوک اور غلام بنالے۔
2۔ دفاعی جہاد
1۔ اسلام اور مسلمانوں کا دفاع کرنا واجب ہے اور یہ والدین کی اجازت پر موقوف نہیں ہے لیکن اس کے باوجود سزاوار ہے کہ جہاں تک ممکن ہو ان کی رضامندی حاصل کرے۔
2۔ اگر نفس محترمہ کے تحفظ اور قتل کو روکنے کیلئے فوری اور بلا واسطہ مداخلت کی ضرورت ہو تو یہ کام جائز بلکہ نفس محترمہ کی حفاظت واجب ہونے کی وجہ سے مداخلت شرعا واجب ہے اور حاکم سے اجازت لینے یا اس کے حکم پر موقوف نہیں ہے مگر یہ کہ نفس محترمہ کا دفاع حملہ آور کے قتل پر موقوف ہو تو اس کی کئی صورتیں ہیں کہ جن کے احکام بھی مختلف ہوسکتے ہیں۔
تمرین
1۔ جہاد سے کیا مراد ہے؟
2۔ جہاد کی اقسام کی وضاحت کریں۔
3۔ جہاد ابتدائی کا ہدف کیا ہے؟
4۔ امام معصومؑ کی غیبت کے زمانے میں جہاد ابتدائی کا کیا حکم ہے؟ کیا صاحب اقتدار جامع الشرائط فقیہ (ولی امر مسلمین) کے لئے اس کا حکم دینا جائز ہے؟
5۔ کسی مسلمان کے لئے کتابی یا غیر کتابی کافرخواہ مرد ہو یا عورت، کو کافر یا اسلامی مملکت میں اپنی ملکیت میں لانا جائز ہے؟
6۔ اگر اسلام کے لئے خطرے کی تشخیص ہوجائے تو والدین کی رضایت کے بغیر اسلام کے دفاع کے لئے اقدام کا کیا حکم ہے؟
-
- آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
-