ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

امر بالمعروف و نہی عن المنکر

  • امر بالمعروف اور نہى عن المنکر کے واجب ہونے کے شرائط
  • امربالمعروف اور نہى عن المنکر کا طريقہ
    پرنٹ  ;  PDF
     
    س 17: بیٹے کا ماں باپ کے سلسلہ میں یا زوجہ کا شوہر کے بارے میں کیا حکم ہے جب وہ اپنے اموال کا خمس ادا نہ کرتے ہوں؟ اور کیا بیٹا والدین کے اور زوجہ شوہر کے اس مال میں تصرف کر سکتے ہیں جس کا خمس نہ دیا گیاہو اور وہ حرام سے مخلوط ہو،اور یہ چیز بھی مد نظر ہے کہ ایسے مال سے استفادہ نہ کرنے کے سلسلہ میں روایات میں بہت تاکید وارد ہوئی ہے، کیونکہ حرام مال سے روح آلودہ ہو جاتی ہے؟
    ج: جب بیٹا والدین کو اور زوجہ اپنے شوہر کو نیکی ترک کرتے ہوئے اور برائی کو انجام دیتے ہوئے دیکھیں تو انہیں امر بالمعروف اور نہی از منکر کریں بشرطیکہ ان کے شرائط فراہم ہوں، البتہ ان کے اموال میں تصرف کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
     
    س 18: جو والدین دینی فرائض پر مکمل اعتقاد نہ رکھنے کی بنا پر انہیں اہمیت نہ دیتے ہوں ان کے ساتھ بیٹے کو کیا سلوک روا رکھنا چاہیے؟
    ج: بیٹے پر واجب ہے کہ والدین کے احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے نرم لہجہ میں ان کو نیکی کی تلقین کرے اور برائی سے منع کرے۔
     
    س 19: میرا بھائی شرعی اور اخلاقی امور کی رعایت نہیں کرتا اور آج تک اس پر کسی نصیحت نے اثر نہیں کیا ہے، جب میں اس کو اس حالت میں دیکھوں تو میرا کیا فریضہ ہے؟
    ج: جب وہ شریعت کے خلاف کوئی کام کرے تو واجب ہے کہ آپ اس سے نارضگی کا اظہار کریں اور جس برادرا نہ روش کو آپ مفید اور بہتر سمجھتے ہوں اس کے ذریعہ اس کو منع کرنا واجب ہے، لیکن اس سے قطع رحمی کرنا جائز نہیں ہے۔
     
    س 20: ان لوگوں سے کیسے تعلقات ہونے چاہییں کہ جو ماضی میں شراب خوری جیسے حرام افعال کے مرتکب ہوئے تھے؟
    ج: معیار لوگوں کی موجودہ حالت ہے اگر انہوں نے ان چیزوں سے توبہ کر لی ہے جنکاوہ ارتکاب کرتے تھے تو ان کے ساتھ معاشرت کا حکم دیگر مؤمنین کی طرح ہے لیکن جو شخص فی الحال حرام کام کا مرتکب ہوتا ہے اسے نہی عن المنکر کے ذریعہ اس کام سے روکنا واجب ہے اور اگر وہ قطع تعلقی اور اسکے ساتھ ترک معاشرت کے علاوہ کسی طرح حرام کام سے باز نہ آئے تو اس وقت نہی از منکر کے عنوان سے اس کا بائیکاٹ اور اس سے قطع تعلقی کرناواجب ہے۔
     
    س 21: اخلاق اسلامی کے خلاف مغربی ثقافت کی پے در پے یلغار اور غیر اسلامی عادتوں کی ترویج کے پیش نظر ۔جیسے بعض لوگ گلے میں سونے کی صلیب پہنتے ہیں، یا بعض عورتیں شوخ رنگ کے مانتو (زنانہ کوٹ)پہنتی ہیں یا بعض مرد اور عورتیں بعض زیورات یا سیاہ چشمے اور ایسی خاص گھڑیاں پہنتے ہیں جو لوگوں کی توجہ کو جذب کرتی ہیں اور جن کو عرف عام میں برا سمجھا جاتاہے اور بعض لوگ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے کے بعد بھی اس پر مصر رہتے ہیں۔ امید ہے کہ آپ کوئی ایسا طرز عمل بیان فرمائیں گے جو ایسے لوگوں کے لئے بروئے کار لایا جا سکے؟
    ج: سونا پہننا یا اسے گردن میں آویزاں کرنا مردوں پر ہر صورت میں حرام ہے اور ایسے کپڑے پہننا بھی جائز نہیں ہے جو عرف عام میں سلائی ،رنگ یا کسی اور اعتبار سے یلغار کرنے والی غیر مسلم تہذیب کی ترویج اور اسکی تقلید شمار ہو اور اسی طرح ان زیورات کا استعمال بھی جائز نہیں ہے کہ جن کا استعمال دشمنان اسلام و مسلمین کی حملہ آور ثقافت کی تقلید شمار کیا جائے اور ان چیزوں کا مقابلہ کرنے کے لئے دوسروں پر واجب ہے کہ وہ زبان کے ذریعہ نہی عن المنکر کریں۔
     
    س 22: ہم بعض اوقات یونیورسٹی کے طالب علموں یا ملازموں کو برا کام کرتے ہوئے دیکھتے ہیں یہاں تک کہ وہ مکرر ہدایت و نصیحت کے بعد بھی اس سے باز نہیں آتے بلکہ اس کے بر عکس وہ اپنی برائی کو جاری رکھنے پر مصر رہتے ہیں کہ جویونیورسٹی کے ماحول کے خراب ہونے کا سبب بنتا ہے۔ ان اشخاص کو بعض مؤثر دفتری سزاؤں کوبروئے کار لاکر۔ جیسے ان کی فائل میں ثبت کرنا ۔روکنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
    ج: یونیورسٹی کے داخلی نظام کی رعایت کرتے ہوئے اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ عزیز جوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ مسئلہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کو سنجیدگی سے لیں اور اس کے شرائط اور شرعی احکام کو صحیح طریقہ سے سیکھیں۔ اس کو فروغ دیں اور لوگوں کو نیکیوں کی طرف ترغیب دلانے اور برائیوں سے بچانے کے لئے اخلاقی اور مؤثر طریقوں کو بروئے کار لائیں، لیکن اس سے ذاتی اہداف حاصل کرنے سے بچیں۔ یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ نیکیوں کے فروغ اور برائیوں کے سد باب کابہترین طریقہ یہی ہے۔ اﷲ تعالیٰ آپ کو ان کاموں کی توفیق دے جن میں اسکی رضا و خوشنودی ہے ۔
     
    س 23: کیا برائی انجام دینے والے کو اس کے فعل پر تنبیہ کرنے کی غرض سے سلام کا جواب نہ دینا جائز ہے؟
    ج: سلام کا جواب دینا واجب ہے لیکن اگر عرف میں اس عمل پر نہی اور برائی سے باز رکھنا صدق کرے تو نہی عن المنکر کے قصد سے سلام کا جواب نہ دینا جائز ہے۔
     
    س 24: اگرکسی ادارے کے منتظمین کے نزدیک یقینی طور پر یہ بات ثابت ہو جائے کہ ان کے ادارے کے بعض ملازمین نماز کے سلسلے میں سہل انگاری سے کام لیتے ہیں یا فریضہ صلاة کو ترک کرتے ہیں اور ان کو وعظ و نصیحت کرنے کا بھی کوئی اثر نہ ہو تو ایسے افراد کے بارے میں ان کا کیا فریضہ ہے؟
    ج: انہیں مسلسل امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے کی تاثیر سے غافل نہیں رہنا چاہیے البتہ شرائط کا خیال رکھتے ہوئے اور جب امر بالمعروف کے اثر کی امید نہ ہو تو اگر قوانین و ضوابط کے مطابق انہیں ان کی ملازمت کی مراعات سے محروم کرنا ممکن ہو تو ان کے حق میں یہ قانون نافذ کیا جائے اور انہیں بتایا جائے کہ یہ محرومیت انکے فریضہ الٰہی کی ادائیگی میں سستی اور کوتاہی کا نتیجہ ہے ۔

     

  • امر بالمعروف اورنہى عن المنکرکے متفرقہ مسائل
  • جہاد
700 /