دریافت:
طبی مسائل
- حمل روکنا
حمل روکنا
س1.
١۔ کیا صحت مند خاتون کے لئے وقتی طور پر مانع حمل طریقوں یا مواد کے ذریعے نطفہ نہ ٹھہرنے دینا جائز ہے؟
٢۔ وقتی طور پرمانع حمل آلات جنہیں آئی،یو،ڈی (I.U.D)(10)کہا جاتا ہے استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ جس کے مانع حمل ہونے کی کیفیت پوری طرح ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے لیکن معروف یہ ہے کہ وہ نطفہ کو ٹھہرنے نہیں دیتا۔
٣۔ کیا ایسی بیمار عورت کے لئےدائمی طور پر حمل روکنا جائز ہے جسےجان کا خطرہ ہو؟
٤۔ کیا ایسی عورتوں کے لئے دائمی طور پر حمل روکنا جائز ہے جن میں جسمانی اور نفسانی موروثی بیماریوں کے حامل معذور بچے پیدا کرنے کی قابلیت ہو؟ج.
١ ۔ شوہر کی اجازت کے ساتھ جائز ہے۔
٢۔ اگر نطفے کے ٹھہرنے کے بعد اسقاط کا سبب بنے تو جائز نہیں ہے یا اگرحرام طور پر لمس کرنے یا نظر کرنے کا سبب ہو تو بھی جائز نہیں ہے۔
٣۔ مذکورہ فرض میں منع حمل جائز ہے بلکہ اگر ماں کی جان کے لئے خطرہ ہو تو اختیاری طور پر حاملہ ہونا جائز نہیں ہے۔
٤۔ اگر غرض عقلا ئی اور قابل توجہ ضرر سے محفوظ رہنے کے لئے ہو تو شوہر کی اجازت کے ساتھ جائز ہے۔س2. کیا مرد کے لئے نس بندی کرکے نسل کے اضافہ کو روکنا جائز ہے؟
ج. اگر عقلائی مقاصد کے تحت ہو تو بذات ِ خود مذکورہ عمل میں کوئی حرج نہیں ہے اس شرط کے ساتھ کہ قابل توجہ ضرر سے محفوظ رہے۔
س3. کیا ایسی صحت مند خاتون کے لئے جسے حمل سے کوئی نقصان نہیں ہے، عزل،(١١) پیچ نما آلے، دوائیوں اور رحم کے راستے کو بند کرکے منع حمل کرنا جائز ہے یانہیں ؟کیا شوہرعزل کے علاوہ دوسری راہوں سے منع حمل کے لئے زوجہ کو مجبور کرسکتا ہے؟
ج. عزل اور دوسری اشیاءکے ذریعہ ذاتی طور پر منع حمل کرنے میں بذات ِ خودکوئی حرج نہیں ہے .اور اسی طرح اگر عقلائی غرض کے لئے ہو اور قابل توجہ ضرر سے بھی محفوظ رہنے کا سبب ہو لیکن شوہر کے لئے بیوی کو مذکورہ عمل پر مجبور کرنے کا حق نہیں ہے۔
س4. کیا حاملہ عورت کے لئے آپریشن کرنا جائز ہے تاکہ آپریشن کے دوران رحم کا راستہ بند کردیاجائے؟
ج. رحم کے بند کرنے کا مسئلہ گزر چکاہے۔ آپریشن کا جواز ضرورت یا حاملہ عورت کے مطالبہ پر متوقف ہے بہر حال آپریشن کے دوران اور رحم کے راستے کو بند کرنے کے دوران نامحرم کا لمس کرنا اور دیکھنا حرام ہے۔
س5. بعض میاں بیوی کی خونی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں اور انکے جنین معیوب ہوجاتے ہیں جسکی نتیجے میں وہ بچوں میں بھی بیماری منتقل کردیتے ہیں اسطرح کے والدین کے بچوں میں شدید اور سخت بیماریوں میں مبتلا ہونے کا احتمال زیادہ ہوتاہے لہذا یہ بچے پیدائش سے لیکر آخری عمر تک بہت ہی مشقت آور صورت میں رہیں گے مثال کے طور پر ہوموفیلیا میں مبتلاءبیمار معمولی سی چوٹ لگنے سے شدید قسم کی خونریزی کے نیتجے میں پافوت ہوجائیں گے یا مفلوج ہوجائیں گے ۔ اب اس بات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے کہ حمل کے ابتدائی ، ہفتوں میں اس قسم کی بیماری کی تشخیص ممکن ہے تو کیا ایسے مواقع پر اسقاط حمل جائز ہے ؟
ج. اگر بچے کی بیماری کی تشخیص یقینی ہو اور اس قسم کے بچے کی نگہداشت حرج کا باعث تو اس صورت میں روح آنے سے پہلے اسقاط جائز ہے لیکن بنابر احتیاط اسکی دیت ادا رکرنا چاہیئے۔
س6. کیا زوجہ کے لئے شوہر کی اجازت کے بغیر منع حمل کے طریقوں کا استعمال کرنا جائز ہے؟
ج. اشکال رکھتا ہے۔
س7. چار بچوں کے با پ نے منی کی نالی کو بند کروالیا ہے آیا وہ گناہگار ہے اگر اس کی بیوی مذکورہ فعل سے راضی نہ ہو؟
ج. گناہ گار نہیں ہے اور مذکورہ عمل زوجہ کی رضایت پر متوقف نہیں ہے۔
- اسقاطِ حمل
اسقاطِ حمل
س8. آیا معاشی مشکلات کی وجہ سے حمل ساقط کرنا جائز ہے؟
ج. صرف معاشی مشکلات کی وجہ سے اسقاط حمل جائزنہیں ہے۔
س9 . حمل کے پہلے ماہ میں ڈاکٹر نے خاتون کا معائنہ کرنے کے بعد یہ کہا کہ اگر حمل باقی رہا تو ماں کی جان کو خطرہ ہے اور حمل کے باقی رہنے کی وجہ سے بچہ معذور پیدا ہوگا لہذا ڈاکٹر نے حمل کو اسقاط کرنے کا حکم دیا کیا مذکورہ عمل جائز ہے؟ اور آیا حمل میں روح آنے سے پہلے اسقاط کرنا جائز ہے؟
ج. بچے کا معذور ہونا حتی قبل از روح اسقاط کا جواز فراہم نہیں کرتا ہاں ماں کی جان کا خطرہ اگر اسپیشلسٹ ڈاکٹر کے کہنے کے مطابق ہو تو قبل از روح اسقاط حمل میں کوئی حرج نہیں ہے۔
س10. اسپیشلسٹ ڈاکٹر جدید آلات کو استعمال کرتے ہوئے اثناءحمل بچے کی بہت سے ناقص اعضاء کی تشخیصپر قادر ہیں پیدائش کے بعد معذور بچے جن مشکلات کا شکار ہوتے اس مسئلہ کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ایسے حمل کا ساقط کرنا جائز ہے جس کے ناقص رہنے کی تشخیص مورد اعتماد اسپیشلسٹ ڈاکٹر نے کردی ہو ؟ اورکیا اس کے لئے کوئی عمر معین ہے؟
ج. صرف معذور ہونے کی وجہ سے اور یہ کہ زندگی میں کن مشکلات کا سامنا اسے کرنا پڑے گا اسقاط حمل کا جواز نہیں بنتا۔
س11. کیا مستقر اور ٹھہرے ہوئے نطفے کو علقہ بننے سے پہلے ساقط کیا جاسکتا ہے؟ جبکہ مذکورہ مدت چالیس روز میں پوری ہوتی ہے بنیادی طور پر درج ذیل مراحل میں سے کونسے مرحلے میںاسقاط حمل جائز ہے؟
١۔ رحم میں نطفہ ٹھہرنے کے مرحلے میں
٢۔ علقہ
٣۔ مضغہ
٤۔ ہڈی بننے کا مرحلہ قبل از روحج. رحم میں نطفے کے ٹھہرنے اور اسکے بعد کے مراحل میں سے کسی مرحلہ میں بھی اسقاط جائز نہیں ہے۔
س12. بعض شوہروں کو تھیلی سیما کا موروثی مرض ہوتاہے چنانچہ یہ بیماری ان کی اولاد میں بھی منتقل ہوتی ہے اور اس کا احتمال زیادہ ہے کہ اولاد میں بیماریوں کی شدت زیاد ہ ہو اور ایسے بچے ولادت سے لے کر اپنی آخری عمر تک مسلسل مشق آور کیفیت میں زندگی بسر کریں گے مثلاً تھیلی سیما کے بیمار کا معمولی سی چوٹ سے بھی اتنا خون بہنے لگتاہے کہ بعض اوقات موت یا مفلوج ہونے تک نوبت آپہنچتی ہے سوال یہ ہے کہ کیا حاملگی کے پہلے چند ہفتوں میں اگر اس بیماری کو تشخیص دے دیا جائے تو ایسے مورد میں سقط جنین جائز ہے؟
ج. اگر جنین میں بیماری کی تشخیص قطعی ہو اور ایسے فرزند کا ہونا اور اسکا رکھنا حرج کا سبب ہو تو جائز ہے کہ روح آنے سے پہلے جنین کو ساقط کردیں لیکن احتیاط کی بناپر اسکی دیت ادا کی جائے۔
س13. بذات خود حمل کے اسقاط کا کیا حکم ہے؟ اور اگر حمل کا باقی رکھنا ماں کے لئے جان لیوا ہو تو کیا حکم ہے؟ اور جواز کی صورت میں روح پیدا ہونے سے پہلے اور بعد میں فرق ہے یا نہیں؟
ج. اسقاط حمل شرعاً حرام ہے اور کسی بھی حال میں جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر حمل کی بقاءماں کے لئے خطرناک ہو تو اس حالت میں روح آنے سے پہلے اسقاط میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن روح پیدا ہونے کے بعد جائز نہیں ہے اگر چہ حمل کا باقی رہناماں کی جان کے لئے خطرناک ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن اگر حمل کے باقی رہنے میں دونوں کی موت کا خطرہ ہو تو اس صورت میں اگر کسی صورت سے بچے کو بچانا ممکن نہ ہو اور تنہا ماں کی زندگی بچائی جاسکتی ہو تو اسقاط جائز ہے۔
س14. ایک عورت نے زنا کے نتیجے میں حاصل ہونے والے سات ماہ کے بچے کا حمل اپنے باپ کے کہنے پر گرادیا ہے تو کیا اس صورت میں دیت واجب ہے؟ واجب ہونے کی صورت میں کیا بچے کی ماں پر دیت واجب ہے یا اس عورت کے باپ پر؟
ج. اسقاط حمل جائز نہیں ہے اگرچہ زنا کے ذریعہ ہو اور والد کا مطالبہ، اسقاط کا جواز مہیا نہیں کرتا اور اگر ماں نے خود یا کسی کی مدد سے اسقاط کیا ہو تو اس پر دیت واجب ہے۔ جبکہ مورد سوال صورت میں دیت کی مقدار میں تردد ہے اور احتیاط یہ ہے کہ مصالحہ کیا جائے اور یہ دیت اس وراثت کا حکم رکھتی ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو۔
س15. ڈھائی ماہ کے حمل کو اگر عمداً اسقاط کردیا جائے تو دیت کی مقدارکتنی ہے اور یہ دیت کسے دی جائے گی؟
ج. اگر علقہ ہو تو اس کی دیت چالیس 40دینار ہے اور اگر مضغہ ہو تو ساٹھ 60 دینار ہے اور اگر بغیر گوشت کے ہڈیاں ہوں تو اسّی80 دینار ہے اور مذکورہ دیت حمل کے وارث کو دی جائے گی اور ارث کے طبقات کی رعایت کی جائے گی ۔ لیکن اسقاط کرنے والا وارث، ارث سے محروم رہے گا۔
س16. اگر حاملہ عورت دانتوں اور مسوڑوں کے علاج پر مجبور ہو اور اسپیشلسٹ کی تشخیص کے مطابق آپریشن کی ضرورت ہو تو کیا اس کے لئے حمل کو اسقاط کرنا جائز ہے؟ جبکہ یہ بات بھی معلوم ہے کہ دوران حمل بے ہوشی اور ایکس رے کے ذریعے تصویر اتروانے کی وجہ سے بچہ (جنین) معذور ہوجائے گا۔
ج. مذکورہ سبب اسقاط حمل کا جواز فراہم نہیں کرتا۔
س17. اگر رحم میں بچہ یقینی موت کے قریب ہوجائے اور اس کے رحم میں باقی رہنے کی وجہ سے ماں کی زندگی بھی خطرہ میں ہو تو کیا حمل کو ساقط کیا جاسکتا ہے ؟ اگر خاتون کا شوہر کسی ایسے مجتہد کی تقلید کرتا ہے جو مذکورہ صورت حال میں اسقاط کو جائز نہیں سمجھتا جبکہ خاتون اور اس کے اہل خانہ ایسے مرجع کی تقلید کرتے ہیں جو مذکورہ حالت میں اسقاط کو جائز سمجھتا ہے تو مذکورہ صورت میں شوہر کی کیا ذمہ داری ہے؟
ج. مذکورہ سوال میں یہ فرض کیا گیا ہے کہ یا بچہ یقینا مرجائے گا یا بچہ اور ماں دونوں کی یقینی موت ہوجائے تو اسی صورت میں اسقاط کے ذریعے کم از کم ماں کی زندگی بچانا ضروری ہے ۔ مذکورہ فرض میں شوہر بیوی کو اسقاط سے نہیں روک سکتا ، لیکن اسقاط کا عمل تا حدِ امکان اس طرح سے انجام دینا واجب ہے کہ بچے کا قتل کسی کی طرف منسوب نہ ہونے پائے۔
س18. کیا ایسے حمل کواسقاط کرنا جائز ہے جس کا نطفہ غیر مسلم کے وطی بالشبھہ مشتبہ مباشرت یا زنا سے ٹھہرا ہو ؟
ج. جائز نہیں ہے۔
- مصنوعى حمل
مصنوعی حمل
س19. آج کل رحم سے باہر ملائے گئے نطفے بعض مخصوص جگہوں پر محفوظ رکھے جاسکتے ہیں تا کہ ضرورت کے وقت انھیں صاحب نطفہ کے رحم میں قرار دیا جائے آیا یہ عمل جائز ہے ؟
ج. اس عمل میں بذات خود کوئی حرج نہیں ہے ۔
س20. کیا شرعی طور پر شوہر اور بیوی کے نطفہ کو ٹیوب کے ذریعے پیوند کاری کرنا جائز ہے؟
ii۔ برفرض جواز،کیا مذکورہ عمل کو نامحرم ڈاکٹر انجام دے سکتا ہے؟ آیا پیدا ہونے والا بچہ مذکورہ شوہر اور بیوی کا ہے؟
iii۔ اگر بذات خود یہ عمل جائز نہ ہو تو آیا اگر ازدواجی زندگی مذکورہ عمل پر متوقف ہو تو کیا حکم ہے ؟ج.
الف: بذات خود مذکورہ عمل جائز ہے لیکن شرعی طور پر حرام مقدمات سے پرہیز کرنا واجب ہے ۔ لہذا نامحرم شخص کے لئے یہ عمل انجام دینا جائز نہیں ہے اگر لمس اور نگاہ حرام کا سبب بنے ۔
ب: مذکورہ طریقے سے پیدا ہونے والا بچہ صاحب نطفہ ماں باپ کا ہوگا ۔ ج: مذکورہ عمل کا جواز بذات خود بیان ہوگیا ہے۔س21. بعض شوہر اور بیوی ، زوجہ کے بیضہ (Ovum)نہ ہونے کی وجہ سے جو کہ پیوند کاری کے لئے ضروری ہوتے ہیں ایک دوسرے سے جدائی کے مرحلے پر پہنچ جاتے ہیں اور نفسیاتی اور ازدواجی مشکلات کاشکار ہوجاتے ہیں کیونکہ مرض کے علاج کا امکان نہیں ہے وہ صاحب اولاد بھی نہیں ہوسکتے ایسی صورت میں کسی اور عورت کے بیضہ (Ovum)لے کر سائنسی طریقے سے شوہر کے نطفے کے ساتھ پیوند کاری کے عمل کے بعد جو کہ رحم کے باہر انجام پایا ہو مذکورہ پیوند کاری شدہ نطفہ ، شوہر کی بیوی کے رحم میں رکھ دیا جائے؟
ج. مذکورہ عمل بذاتِ خود شرعاً جائز ہے لیکن پید اہونے والے بچے کا صاحب رحم عورت کا بچہ کہلانا مشکل ہے اور اسے صاحب نطفہ عورت کی طرف نسبت دی جائے گی لہذا دونوں شوہر اور بیوی کو نسب کے خاص احکام کے سلسلے میں احتیاط کرنا ہوگی۔
س22. اگرشوہر کا نطفہ لیا جائے اور شوہر کے مرنے کے بعد اسے زوجہ کے بیضہ (ovum )کے ساتھ پیوند کاری کی جائے اور زوجہ کے رحم میں رکھ دیا جائے توکیا حکم ہے۔
١۔مذکورہ عمل صحیح ہے؟
٢۔ مولود شرعاً شوہر کا بچہ کہلائے گا؟
٣۔ مولود صاحب نطفہ کا وارث بنے گا؟ج. مذکورہ عمل بذاتِ خود صحیح ہے اور بچہ صاحب رحم و نطفہ کا کہلائے گا اور بعید نہیں ہے کہ اسے صاحب ِنطفہ مرد سے بھی ملحق کیا جائے لیکن وارث قرار نہیں پائے گا۔
س23. ایک شادی شدہ عورت جو صاحب اولاد نہیں ہوسکتی ایک اجنبی اور نامحرم مرد کے نطفے کے ساتھ عورت کے نطفے کو ملاکر اسکے رحم میں رکھ دیا جائے کیا یہ عمل جائز ہے؟
ج. نامحرم مرد کے نطفے سے پیوند کاری بذات ِ خود جائز ہے لیکن حرام مقدمات مثلاً لمس، نگا ہ کرنا وغیرہ سے اجتناب کرنا واجب ہے۔بہر حال مذکورہ طریقے سے جو بچہ پیدا ہوگا وہ شوہر کا بچہ نہیں کہلائے گا بلکہ صاحب نطفہ مرد اور صاحب رحم وبیضہ بیوی کا بچہ کہلائے گا ۔
س24. اگر ایک شادی شدہ عورت جو یائسگی و غیرہ کی وجہ سے نطفہ بنانے کے قابل نہ ہو تو کیا اس شخص کی دوسری بیوی کے نطفہ کو شوہر کے نطفہ سے ملاکر اسکے رحم میں رکھنا جائز ہے کیا دوسری بیوی کے دائمی یا موقت زوجہ کے لحاظ سے کوئی فرق ہے ؟ دونوں میں سے کونسی عورت اس بچے کی ماں ہوگی صاحب نطفہ یا صاحب رحم؟
کیا مذکورہ عمل ایسی صورت میں بھی جائز ہے جہاں بیوی کو سوکن کے نطفہ کی اس لئے ضرورت ہو کہ اس کا اپنا نطفہ اس قدر ضعیف ہو کہ اگر شوہر کے نطفہ سے پیوند کاری ہوبھی جائے تب بھی بچہ معذور پیدا ہوگا؟ج.
١۔ مذکورہ عمل شرعی طور پر جائز ہے اور دونوں بیویوں کا دائمی، منقطع اور مختلف ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
٢۔ بچہ صاحب نطفہ سے ملحق کیا جائے گا اور صاحب رحم سے ملحق ہونا مشکل ہے لہذا نسب کے اثرات کے لحاظ سے احتیاط کرنا ضروری ہے۔
٣۔ مذکورہ عمل کا مطلقاً جائز ہونا گزشتہ مسئلہ میں بیان کیا جاچکا ہے۔س25. کیا مندرجہ ذیل حالات میں زوجہ اور اس کے مردہ شوہر کے نطفہ میں پیوند کاری ہوسکتی ہے؟
١۔ وفات کے بعد لیکن عدت سے پہلے؟
٢۔ وفات اور عدت گذرنے کے بعد؟
٣۔ اگر پہلے شوہر کی وفات کے بعد شادی کرلے تو اس صورت میں پہلے کے نطفے سے پیوند کاری کرناجائز ہے؟ اور کیا دوسرے شوہر کے مرنے کے بعد پہلے شوہر کے نطفے سے پیوند کاری کی جاسکتی ہے؟ج. مذکورہ عمل بذات ِ خود جائز ہے اور اس بات میں کوئی فرق نہیں ہے کہ عدت کا وقت گزر چکا ہو یا باقی ہو شادی کرے یا شادی نہ کرے اور اگر شادی کرے تو دوسرے شوہر کے حال حیات میں ہونے اور مرنے میں کوئی فرق نہیں ہے ہاں اگر دوسرا شوہر زندہ ہو تو پیوندکاری کا عمل اس کی اجازت اور اذن سے ہونا چاہیے۔
س26. اضافی نطفہکو رحم کے باہر ضائع کرنے کا کیا حکم ہے؟ جنہیں خاص طریقے سے حفظ کیا جاسکتا ہے تاکہ بوقت ضرورت نطفہکو اس عورت کے رحم میں رکھ دیا جائے جس کا یہ نطفہ ہو؟ جبکہ یہ بھی معلوم ہے کہ ایسے طریقے سے نطفہ کو محفوظ کرنا بہت مہنگا پڑتا ہے۔
ج. بذات ِ خود کوئی حرج نہیں ہے۔
- تبديلى جنس
تبدیلی جنس
س27. کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کا ظاہر مردانہ ہے لیکن نفسیاتی طور پر ان میں زنانہ خصوصیات اور کامل طورپر زنانہ خواہشات پائی جاتی ہیںاگروہ اپنی جنس تبدیل نہ کرائیںتوفاسد ہوجائیں گے کیا ایسے اشخاص کا آپریشن کے ذریعے علاج کیا جاسکتا ہے؟
ج. مذکورہ آپریشن میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اگر واقعی جنس کے انکشاف اور اظہار کے لئے ہو لیکن اس شرط کے ساتھ کہ کسی اور فعل حرام کا سبب نہ ہو۔
س28. خنثی ( ہیجڑا) کو مرد یا عورت میں تبدیل کرنے کے لئے آپریشن کرنے کا کیا حکم ہے ؟
ج. بذات ِ خود جائز ہے لیکن حرام مقدمات سے دوری کرنا واجب ہے۔
- پوسٹ مارٹم اور اعضاءکى پيوند کارى
پوسٹ مارٹم اور اعضاءکی پیوند کاری
س29. دل اور شریانوں کے امراض کا مطالعہ اور اس سے مربوط مختلف موضوعات پر تحقیق اور انکے متعلق جدید مسائل کا انکشاف کرنے کے لئے مردہ اشخاص کے دل اور شریانوں کو حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کا معائنہ کیا جائے۔ جبکہ یہ بھی معلوم ہے کہ ایک دن یا چند دن کے تجربے کے بعد انہیں دفن کردیاجاتاہے تو اب سؤال یہ ہے کہ:
1۔ اگر مردہ اجساد مسلمانوں کے ہوں تو کیا تشریح کا مذکورہ عمل انجام دینا صحیح ہے؟
٢۔ کیا دل اور شریانوں کو جو کہ جسد سے جدا ہیں الگ دفن کیا جاسکتا ہے؟
٣۔ کیونکہ دل اور شریانوں کو الگ دفن کرنا مشکل ہے لہذا کیا انہیں کسی اور جسد کے ساتھ دفن کیا جاسکتا ہے؟ج. صاحب حرمت انسان کی جان بچانے اور علم طب میں جدید انکشافات جن کی معاشرے کو ضرورت ہے یا کسی ایسے مرض کا پتہ لگانے کے لئے جو انسانیت کے لئے خطرناک ہو میت کی تشریح کرناجائز ہے لیکن حتی الامکان مسلم میت کے جسد سے استفادہ نہ کرنا واجب ہے۔ اور جدا شدہ اعضاءکو اسی میت کے ساتھ دفن کرنا واجب ہے لیکن اگر اسی میت کے ساتھ دفن کرنے میں کوئی حرج یا کوئی اور مشکل ہو تو الگ یا کسی دوسری میت کے ساتھ دفن کرنا جائز ہے۔
س30. اگرموت کے سبب میں شک ہو تو کیا تحقیق کے لئے جسد کا پوسٹ مارٹم کرنا جائز ہے؟ مثلاً نہیں معلوم کہ میت نے زہر سے یا گلا گھٹنے و غیرہ سے وفات پائی ہے؟
ج. اگر حق کا واضح ہونا پوسٹ مارٹم پر متوقف ہو تو جائز ہے۔
س31. ماں کے پیٹ میں موجود بچے کے مختلف مراحل میں ساقط ہونے والے حمل کا پوسٹ مارٹم کرنے کا کیا حکم ہے؟ یہ ایمبریالوجی جسمانی ساخت میں معلومات حاصل کرنے کے لئے کیا جاتا ہے دوسری طرف سے یہ بھی معلوم ہے کہ میڈیکل کالج میں پوسٹ مارٹم کی کلاس ضروری ہے۔
ج. صاحب نفس محترمہ انسان کی جان بچانے ، یا ایسے جدید طبی معلومات کے حصول کے لئے جو کہ معاشرے کے لئے ضروری ہو ں یا کسی ایسے مرض کے بارے میںمعلومات حاصل کرنے کے لئے جو انسانیت کے لئے خطرناک ہو اور یہ معلومات سقط شدہ بچے کے پوسٹ مارتم پر متوقف ہوں تو پوسٹ مارٹم کرنا جائز ہے لیکن جب تک ممکن ہو مسلمان یا جوشخص مسلمان کا حکم رکھتا ہو اس کے سقط شدہ حمل سے استفادہ نہ کیا جائے۔
س32. آیا قیمتی اور نادر پلاٹینیم کے ٹکڑے کو بدن سے نکالنے کے لئے قبل از دفن پوسٹ مارٹم کرنا جائز ہے؟
ج. مذکورہ فرض میں ٹکڑا نکالنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن میت کے لئے ہتک آمیز نہ ہو۔
س33. میڈیکل کالج میں تعلیم اور تعلم کے لئے قبریں کھود کر ہڈیاں حاصل کرنے کا کیا حکم ہے چاہے یہ قبریں مسلمانوں کی ہوں یا غیر مسلمین کی؟
ج. مسلمانوں کی قبروں کو کھودنا جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر غیر مسلمانوں کی ہڈیاں حاصل نہ کی جاسکیں اور فوری طبی ضرویات کے تحت ہڈیوں کا حصول بہت ضروری ہو تو جائز ہے۔
س34. کسی ایسے شخص کے سر پر جس کے بال جل گئے ہوں یا بال نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کے سامنے جانے سے ہتک محسوس کرتا ہو تو بال اگانا جائز ہے؟
ج. بال اگانے میںبذاتِ خود کوئی حرج نہیں ہے ہاں بالوں کو حلال گوشت جانور یا انسان کا ہونا چاہیے۔
س35. اگر کوئی شخص بیمار ہوجائے اور ڈاکٹر اس کے علاج سے مایوس ہوجائیں اور یہ کہیں کہ وہ قطعی طور پر مرجائے گا ایسی صورت میں اس کے بدن کے بنیادی اور حیاتی قسم کے اعضاءجیسے ، دل، گردہ... وغیرہ کو اس کی وفات سے پہلے نکال کر دوسرے انسا ن کے جسم میں لگایا جاسکتا ہے ؟
ج. اگر اس کے بدن سے اعضاءنکالنے سے موت واقع ہو تو یہ قتل کے حکم میں ہے اور اگر اعضاءنکالنے سے موت واقع نہ ہو اور اس شخص کی اجازت سے ہو تو جائز ہے۔
س36. آیا مردہ شخص کی شریانوں اور رگوں کو کاٹ کر بیمار شخص کے جسم میں گانے کے لئے استفادہ کیا جاسکتاہے؟
ج. اگر میت سے اس کی زندگی میں اجازت لے لی ہو یا میت کے اولیاءاجازت دے دیں یا کسی نفسِ محترمہ کی جان بچانا اس پر متوقف ہو تو جائز ہے۔
س37. میت کے بدن سے آنکھ کی سیاہ پُتلی لیکر اسے کسی دوسرے شخص کو پیوند کرنے کی کیا دیت ہے ؟ جبکہ مذکورہ عمل اکثر اوقات میت کے اولیاءکی اجازت کے بغیر انجام پاتا ہے، اوراگر بالفرض واجب ہو تو آنکھ اور سیاہ پتلی کی کتنی دیت ہے؟
ج. مسلم میت کے بدن سے آنکھ کی سیاہ پتلی نکالنا حرام ہے جو کہ دیت کا سبب ہے اور دیت کی مقدار پچاس دینار ہے لیکن اگر میت سے قبل از موت اجازت لے لی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے اور دیت بھی واجب نہیں ہے۔
س38. آیا فوجی ادارے کی جانب سے افراد کی شرمگاہ کا معاینہ جائز ہے؟
ج. دوسروں کی شرمگاہ دیکھنا اور دوسروں کے سامنے شرمگاہ عریان کرنے پر مجبور کرنا جائز نہیں ہے البتہ اگر قانون کی رعایت یا علاج کی غرض ہو تو جائز ہے۔
س39. ایک جنگی مجروح کے خصیتَین پر ضرب لگی جس کے نتیجے میں انہیں کاٹ دیا گیا اور وہ شخص عقیم ہوگیا ، کیا ایسے شخص کے لئے ہارمونک دوائیوں کا کھانا جائز ہے تاکہ وہ اپنی جنسی قدرت اور ظاہری مردانگی کی حفاظت کر سکے؟ اور اگر مذکورہ نتائج کا واحد راہِ حل جس سے اس میں بچے پیدا کرنے کی قدرت آجائے خصیتَین کی پیوند کاری ہو جو کہ دوسرے شخص سے لئے جائیں تو اس صورت کا کیا حکم ہے؟
ج. اگر خصیہ کی پیوند کاری ممکن ہو اس طرح سے کہ پیوندکاری کے بعد اس کے بدن کا زندہ جزءبن جائے تو پھر نجاست، طہارت کے لحاظ سے کوئی حرج نہیں اور نہ ہی بچے پیدا کرنے کی قدرت میں کوئی حرج ہے اور بچہ بھی اسی کا کہلائے گا اور اسی طرح جنسی قدرت اور ظاہری مردانگی کی حفاظت کے لئے ہارمونک دوائیاں استعمال کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
س40. مریض کی زندگی بچانے کے لئے گردوں کی پیوندکاری کی بہت اہمیت ہے لہذا ڈاکٹر گردوں کا بینک بنانے کی فکر میں ہیں اور اس کا معنی یہ ہے کہ بہت سے لوگ اختیاری طور پر اپنے گردے ھدیہ دیں گے یا فروخت کریں گے تو آیا گردوں کا بخشنا یا فروخت کرنا یا اعضاءبدن میں سے کوئی اور عضو اختیاراً بخشنا یا فروخت کرنا جائز ہے؟ اور ضرورت کے وقت اسکا کیا حکم ہے؟
ج. حال حیات میں کسی کا اپنے گردے یا کوئی اور عضو فروخت کرنے یا بخشنے میں کوئی حرج نہیں ہے تاکہ دوسرے مریض استفادہ کریں اس شرط کے ساتھ کہ اس کام سے اسے کوئی قابل توجہ ضرر نہ پہنچ رہا ہو بلکہجب ایک نفس محترمہ کو بچانا اس پر متوقف ہو لیکن خود اس شخص کو کوئی حرج اور ضرر نہ ہو تو اعضاءدینا واجب بھی ہوجائے گا۔
س41. بعض افراد سر میں چوٹ لگنے کی وجہ سے لاعلاج ہوجاتے ہیں اور اپنی یادداشت کھو بیٹھتے ہیں اور بے ہوشی ان پر طاری ہوجاتی ہے، سانس لینے کی قدرت بھی نہیں رکھتے اور مادی اور شعاعی اشاروں کا جواب دینے پر بھی قادر نہیں ہوتے اور ایسی صورت میں مذکورہ حالت کے بدل جانے کا احتمال معدوم ہوجاتا ہے ، دل کی ڈھڑکن مصنوعی طور پر کام کرتی ہے اور مذکورہ حالت چند گھنٹے، چند دن سے زیادہ باتی نہیں رہتی یہاں تک کہ زندگی ختم ہوجاتی ہے اور ایسی کیفیت کو علم طب میں دماغی موت کہا جاتا ہے جس کے سبب سے شعوری احساس، ارادی حرکت ختم ہوجاتی ہے، جبکہ دوسری طرف بہت سے ایسے مریض ہیں جن کی زندگی دماغی موت والے افراد کے اعضاءسے استفادہ کرکے بچائی جاسکتی ہے ،آیا دماغی موت والے مریضوں کے اعضاءسے استفادہ کرکے دوسرے بیماروں کی زندگی بچانا جائز ہے؟
ج. مذکورہ صفات رکھنے والے مریض کے اعضاءسے دوسرے بیماروں کے لئے استفادہ کرنا اگر اس طرح ہو کہ مذکورہ اعضاءنکالنے سے ان کی موت جلدی واقع ہوجائے اور زندگی تمام ہوجائے تو جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر مذکورہ عمل اس کی اجازت سے انجام پائے جو پہلے لی جاچکی ہو یا عضو ایسا ہو جس پر نفس محترمہ کی زندگی کا دارومدار ہو تو جائز ہے۔
س42. میں اپنے جسم سے وفات کے بعد استفادہ کرنا چاہتا ہوں اور اپنے اعضاءبخشنا چاہتا ہوں جس کی اطلاع میں نے متعلقہ افراد کو دے دی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ میں مذکورہ خواہش کو وصیت میں تحریر کردوں اور ورثا کو بتادوں کیا ایسا کرنا میرے لئے صحیح ہے؟
ج. جسد میت کے بعض اعضاءسے دوسرے شخص کی جان بچانا یا مرض کے علاج کے لئے پیوندکاری کرنا جائز ہے اور وصیت کرنا بلا مانع ہے لیکن ایسے اعضاءمستثنیٰ ہیں جنہیں جدا کرنے سے مُثلہ کرنے کا عنوان صادق آتا ہو یا جس کے کاٹنے سے عرفاً میت کی ہتک حرمت ہوتی ہو۔
س43. خوبصورتی کے لئے پلاسٹک سرجری کا کیا حکم ہے؟
ج. بذاتِ خود جائز ہے۔
- طبابت کے مختلف مسائل
طبابت کے مختلف مسائل
س44. فوجی ادارے کے افراد کی طرف سے آیا شرمگاہ کی تفتیش کرنا جائز ہے؟
ج. دوسرے کی شرمگاہ ظاہر کرنا ، نگاہ کرنا اور کسی کو شرمگاہ ظاہر کرنے کے لئے مجبور کرنا جبکہ کوئی محترم شخص دیکھنے والا موجود ہو تو جائز نہیں ہے۔ مگر یہ کہ شرمگاہ ظاہر کرنے کی ضرورت ہو جیسے ختنہ یا علاج کرنا ، لیکن مکلف کے ختنہ کے لئے دوسروں پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور ختنہ کرنا خود مکلف کی ذمہ داری ہے اور اسی طرح مرض کے علاج کے لئے شرمگاہ ظاہر کرنا جائزنہیں ہے مگر یہ کہ بیمار کی زندگی خطرہ میں ہو تو جائز ہے۔
س45. ڈاکٹر کی طرف سے خواتین کو لمس کرنے یا نگاہ کرنے کے جواز کے ضمن میں لفظ ضرورت کا بار بار ذکر آتاہے اس ضرورت کے کیا معنی ہیں اور اس کی حدود کیا ہیں؟
ج. علاج کے وقت ضرورت لمس و نظر کے معنی یہ ہیں کہ مرض کی تشخیص اور علاج عرفاً لمس اور نظر کرنے پر موقوف ہو اور ضرورت کی حدود حاجت اور توقف کی مقدار کی حد تک ہیں ۔
س46. آیا لیڈی ڈاکٹر کسی عورت کے مرض کی تشخیص یا تفتیش کے لئے اس کی شرمگاہ دیکھ سکتی ہے۔
ج. ضرورت کے وقت جائز ہے اسکے علاوہ جائز نہیں ہے۔
س47. علاج کے لئے آیا مرد ڈاکٹر عورت کے جسم کو لمس کرسکتا ہے اور اس پر نظر ڈال سکتا ہے؟
ج. اگر لیڈی ڈاکٹر سے علاج کرنا میسر نہ ہو تو ضرورت کے وقت مرد ڈاکٹر کے لئے اگر علاج لمس کرنے اور نگاہ کرنے پر ڈاکٹر کے سامنے بدن عریان کرنا موقوف ہو تو جائز ہے۔
س48. ایسی صورت میں جب لیڈی ڈاکٹر آئینہ کے ذریعے خاتون کا معائنہ کرسکتی ہے خاتون کی شرمگاہ پر نگاہ ڈالنا اور شرمگاہ کو لمس کرنا جائز ہے؟
ج. اگر آئینے کے ذریعے معائنہ کا امکان ہو اور لمس کرنے یا بلاواسطہ نگاہ ڈالنے کی ضرورت نہ ہو تو جائز نہیں ہے۔
س49. بلڈ پریشر وغیرہ میں مریض کا بدن لمس کرنا ضروری ہے اگر بلڈ پریشر دیکھنے والا جنس مخالف سے تعلق رکھتا ہو اور مذکورہ عمل طبی دستانے پہن کر انجام دینے کا امکان ہو تو آیا بغیر دستانے کے مذکورہ عمل انجام دینا جائز ہے؟
ج. اگر علاج کے لئے کپڑے یا دستانے پہن کر لمس کرنے کا امکان ہو تو مریض کے بدن کو لمس کرنے کی ضرورت نہیں ہے جو کہ جنس مخالف سے تعلق رکھتا ہے لہذا جائز نہیں ہے۔
س50. آیا ڈاکٹر کسی خاتون کے لئے پلاسٹک سرجری کرسکتا ہے جوکہ خوبصورتی کے لئے ہو اگرچہ لمس اور نظر کا باعث بنے؟
ج. خوبصورتی کے لئے سرجری کرنا کیونکہ کسی مرض کا علاج نہیں ہے لہذا نگاہ اور لمس جو کہ حرام ہے جائز نہیں ہے ہاں اگر جلنے کے علاج کی وجہ سے سرجری کی جائے اور اس صورت میں لمس یا نظر کے لئے مجبور ہو تو جائز ہے۔
س51. آیا شوہر کے علاوہ عورت کی شرمگاہ پر مطلقاً نظر ڈالنا حرام ہے حتی ڈاکٹر کا نظر کرنا ؟
ج. شوہر کے علاوہ حتی ڈاکٹر اور لیڈی ڈاکٹر کا عورت کی شرمگاہ پر نظر ڈالنا حرام ہے ہاں اگر علاج کے لئے مجبور ہو تو جائز ہے۔
س52. اگر مرد ماہر علاج نسواں ڈاکٹر لیڈی ڈاکٹر سے زیادہ ماہر ہو یا لیڈی ڈاکٹر تک رسائی خواتین کے لئے حرج کی حامل ہو توکیا مرد ڈاکٹر سے علاج کرانا جائز ہے؟
ج. اگر علاج حرام نگاہ اور لمس پر متوقف ہو تو مرد ڈاکٹر سے علاج کرانا جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر ایسی لیڈی ڈاکٹر تک رسائی سے معذور یا رسائی مشکل ہوجائے جو کہ معالجہ کے لئے کفایت کرتی ہے ،تومرد سے علاج کرانا جائز ہے۔
س53. آیا ڈاکٹر کے کہنے پر منی ٹسٹ کے لئے استمناءکرنا جائز ہے؟
ج. اگر علاج اس پر موقوف ہو اوربیوی کے ذریعے منی نکالنا ممکن نہ ہو تو معالجہ کے لئے جائز ہے۔
- ختنہ
ختنہ
س54. کیا ختنہ کرنا واجب ہے؟
ج. مرد کے لئے ختنہ کرنا بذات خود واجب ہے اور عمرہ اور حج کے طواف کے صحیح ہونے کے لئے شرط ہے اور اگر ختنہ ہونے سے پہلے بالغ ہوجائے تواس پر واجب ہے کہ اپنا ختنہ خود کرے۔
س55. ایک شخص نے ختنہ نہیں کیا لیکن اس کی سپاری مکمل طور پر ظاہر ہے آیا اس پر ختنہ واجب ہے؟
ج. اگرسپاری پر کسی قسم کا کوئی غلاف نہیں ہے جس کا کاٹنا واجب ہو تو ختنہ کا س
¶ال ہی ختم ہوجاتاہے۔
س56. کیا لڑکیوں کا ختنہ واجب ہے؟
ج. واجب نہیں ہے۔