ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

طبی مسائل

  • حمل روکنا
    پرنٹ  ;  PDF
     
    حمل روکنا
     
    س1.
    ١۔ کیا صحت مند خاتون کے لئے وقتی طور پر مانع حمل طریقوں یا مواد کے ذریعے نطفہ نہ ٹھہرنے دینا جائز ہے؟
    ٢۔ وقتی طور پرمانع حمل آلات جنہیں آئی،یو،ڈی (I.U.D)(10)کہا جاتا ہے استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ جس کے مانع حمل ہونے کی کیفیت پوری طرح ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے لیکن معروف یہ ہے کہ وہ نطفہ کو ٹھہرنے نہیں دیتا۔
    ٣۔ کیا ایسی بیمار عورت کے لئےدائمی طور پر حمل روکنا جائز ہے جسےجان کا خطرہ ہو؟
    ٤۔ کیا ایسی عورتوں کے لئے دائمی طور پر حمل روکنا جائز ہے جن میں جسمانی اور نفسانی موروثی بیماریوں کے حامل معذور بچے پیدا کرنے کی قابلیت ہو؟
    ج.
    ١ ۔ شوہر کی اجازت کے ساتھ جائز ہے۔
    ٢۔ اگر نطفے کے ٹھہرنے کے بعد اسقاط کا سبب بنے تو جائز نہیں ہے یا اگرحرام طور پر لمس کرنے یا نظر کرنے کا سبب ہو تو بھی جائز نہیں ہے۔
    ٣۔ مذکورہ فرض میں منع حمل جائز ہے بلکہ اگر ماں کی جان کے لئے خطرہ ہو تو اختیاری طور پر حاملہ ہونا جائز نہیں ہے۔
    ٤۔ اگر غرض عقلا ئی اور قابل توجہ ضرر سے محفوظ رہنے کے لئے ہو تو شوہر کی اجازت کے ساتھ جائز ہے۔
     
    س2. کیا مرد کے لئے نس بندی کرکے نسل کے اضافہ کو روکنا جائز ہے؟
    ج. اگر عقلائی مقاصد کے تحت ہو تو بذات ِ خود مذکورہ عمل میں کوئی حرج نہیں ہے اس شرط کے ساتھ کہ قابل توجہ ضرر سے محفوظ رہے۔
     
    س3. کیا ایسی صحت مند خاتون کے لئے جسے حمل سے کوئی نقصان نہیں ہے، عزل،(١١) پیچ نما آلے، دوائیوں اور رحم کے راستے کو بند کرکے منع حمل کرنا جائز ہے یانہیں ؟کیا شوہرعزل کے علاوہ دوسری راہوں سے منع حمل کے لئے زوجہ کو مجبور کرسکتا ہے؟
    ج. عزل اور دوسری اشیاءکے ذریعہ ذاتی طور پر منع حمل کرنے میں بذات ِ خودکوئی حرج نہیں ہے .اور اسی طرح اگر عقلائی غرض کے لئے ہو اور قابل توجہ ضرر سے بھی محفوظ رہنے کا سبب ہو لیکن شوہر کے لئے بیوی کو مذکورہ عمل پر مجبور کرنے کا حق نہیں ہے۔
     
    س4. کیا حاملہ عورت کے لئے آپریشن کرنا جائز ہے تاکہ آپریشن کے دوران رحم کا راستہ بند کردیاجائے؟
    ج. رحم کے بند کرنے کا مسئلہ گزر چکاہے۔ آپریشن کا جواز ضرورت یا حاملہ عورت کے مطالبہ پر متوقف ہے بہر حال آپریشن کے دوران اور رحم کے راستے کو بند کرنے کے دوران نامحرم کا لمس کرنا اور دیکھنا حرام ہے۔
     
    س5. بعض میاں بیوی کی خونی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں اور انکے جنین معیوب ہوجاتے ہیں جسکی نتیجے میں وہ بچوں میں بھی بیماری منتقل کردیتے ہیں اسطرح کے والدین کے بچوں میں شدید اور سخت بیماریوں میں مبتلا ہونے کا احتمال زیادہ ہوتاہے لہذا یہ بچے پیدائش سے لیکر آخری عمر تک بہت ہی مشقت آور صورت میں رہیں گے مثال کے طور پر ہوموفیلیا میں مبتلاءبیمار معمولی سی چوٹ لگنے سے شدید قسم کی خونریزی کے نیتجے میں پافوت ہوجائیں گے یا مفلوج ہوجائیں گے ۔ اب اس بات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے کہ حمل کے ابتدائی ، ہفتوں میں اس قسم کی بیماری کی تشخیص ممکن ہے تو کیا ایسے مواقع پر اسقاط حمل جائز ہے ؟
    ج. اگر بچے کی بیماری کی تشخیص یقینی ہو اور اس قسم کے بچے کی نگہداشت حرج کا باعث تو اس صورت میں روح آنے سے پہلے اسقاط جائز ہے لیکن بنابر احتیاط اسکی دیت ادا رکرنا چاہیئے۔
     
    س6. کیا زوجہ کے لئے شوہر کی اجازت کے بغیر منع حمل کے طریقوں کا استعمال کرنا جائز ہے؟
    ج. اشکال رکھتا ہے۔
     
    س7. چار بچوں کے با پ نے منی کی نالی کو بند کروالیا ہے آیا وہ گناہگار ہے اگر اس کی بیوی مذکورہ فعل سے راضی نہ ہو؟
    ج. گناہ گار نہیں ہے اور مذکورہ عمل زوجہ کی رضایت پر متوقف نہیں ہے۔
  • اسقاطِ حمل
  • مصنوعى حمل
  • تبديلى جنس
  • پوسٹ مارٹم اور اعضاءکى پيوند کارى
  • طبابت کے مختلف مسائل
  • ختنہ
700 /