ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

استفتاآت کے جوابات

  • تقلید
  • احکام طهارت
  • احکام نماز
  • احکام روزہ
  • خمس کے احکام
  • جہاد
  • امر بالمعروف و نہی عن المنکر
  • حرام معاملات
  • شطرنج اور آلات قمار
  • موسیقی اور غنا
  • رقص
  • تالی بجانا
  • نامحرم کی تصویر اور فلم
  • ڈش ا نٹینا
  • تھیٹر اور سینما
  • مصوری اور مجسمہ سازی
  • جادو، شعبدہ بازی اور روح و جن کا حاضر کرنا
  • قسمت آزمائی
  • رشوت
  • طبی مسائل
  • تعلیم و تعلم اور ان کے آداب
  • حقِ طباعت ، تالیف اور ہنر
  • غیر مسلموں کے ساتھ تجارت
  • ظالم حکومت میں کام کرنا
  • لباس کے احکام
  • مغربی ثقافت کی پیروی
  • جاسوسی، چغلخوری اور اسرار کا فاش کرنا
  • سگریٹ نوشی اور نشہ آور اشیاء کا استعمال
  • داڑھی مونڈنا
  • محفل گناہ میں شرکت کرنا
  • دعا لکھنا اور استخارہ
  • دینی رسومات کا احیاء
  • ذخیرہ اندوزی اور اسراف
  • تجارت و معاملات
    • شرائطِ عقد
    • خرید ار اور فروخت کرنے والے کے شرائط
    • بیع فضولی
    • اولياء تصرّف
    • خرید و فروخت میں شے اور اسکے عوض کے شرائط
    • عقد کے ضمن میں شرط
    • خريد و فروخت کے متفرقہ احکام
    • احکام خيارات
    • مبیع ( بیچی گئی چیز) کے توابع
    • مبیع کو سپرد کرنا اور قیمت ادا کرنا
    • نقد اورادھار خرید و فروخت
    • بیع سَلَفْ
    • سونے چاندی اور کرنسی کی خرید و فروخت
    • تجارت کے متفرقہ مسائل
      پرنٹ  ;  PDF
       
      تجارت کے متفرقہ مسائل
       
      س1609: بعض کارخانوں میں دوسرے کارخانوں کے بنے ہوئے پرزے جوڑ کر آلات بنائے جاتے ہیں اور پھر انہیں کسی  دوسرے معروف ملک کے نام سے بازار میں فروخت کیا جاتا ہے آیا مذکورہ عمل دھوکہ بازی اور تدلیس شمار کیا جائے گا؟ اور اگر دھوکہ بازی کہلائے تو خریدار کوموضوع کا علم نہ ہونے کی صورت میں کیاان آلات کا معاملہ صحیح ہے یا باطل؟
      ج: اگر مذکورہ پرزے یا خود وہ آلہ اس طرح کہ خریدار انہیں دیکھ کر ان کے ملکی یا غیر ملکی ساخت ہونے کی شناخت کرسکتا ہو تو مذکورہ عمل پر دھوکہ دھی اور تدلیس کا عنوان منطبق نہیں ہوتا لیکن غلط بیانی سے کام لینا جھوٹ اور حرام ہے اور اگر مذکورہ اشیاء کو خلاف واقع اوصاف کے ساتھ فروخت کیا جائے تو خرید و فروخت صحیح ہے لیکن اگر خریدار اسکے بعد حقیقت سے آگاہ ہوجائے تو اسے معاملہ فسخ کرنے کا اختیار ہے۔
       
      س1610:آیا کارخانے اور دوکان کے مالکوں کے لئے جائز ہے کہ اپنی دوکانوں پر غیر ملکی زبان میں بورڈ لگائیں ؟ یا خریداروں کی توجہ کو جذب کرنے کے لئے بچوں کے کپڑوں پر غیر ملکی حروف لکھیں یا غیر ملکی تصویر یں چھاپیں؟
      ج: اگر خریدارکو دھوکہ دینے کے قصد سے نہ ہو اور غیر ملکی ثقافت کی ترویج بھی شمار نہ ہو تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن جمہوری اسلامی ایران کے قوانین کی پابندی کرنا ضروری ہے۔
       
      س1611: غیرمسلموں کے ساتھ معاملہ کرنے میں زیادہ مالی یا علمی فوائد کے حصول کے لئے دھوکہ ، فریب اور جھوٹ سے کام لینے کا کیا حکم ہے (جب وہ متوجہ نہ ہو ں)؟
      ج: معاملات میں جھوٹ ، دھوکہ بازی اور بد دیانتی سے کام لینا جائز نہیں ہے اگرچہ غیر مسلم کے ساتھ معاملہ کیا جائے۔
       
      س1612:چیزوں کی فروخت میں کس قدر منافع لینا جائز ہے؟
      ج: منافع لینے کی کوئی حد معین نہیں ہے لہذا جب تک ظلم کی حد تک نہ پہنچے اور حکومت کے قوانین کے خلاف نہ ہو تو جائز ہے۔ لیکن بہتر بلکہ مستحب یہ ہے کہ اتنا منافع لے جو فروخت کرنے والے کے اخراجات کے لئے کافی ہو۔
       
      س1613: ایک شخص نے اپنی ملکیت کا پانی کئی لوگوں کو مختلف قیمتوں پر فروخت کیا ہے مثلاً اس کی ایک مقدار ایک شخص کو دس ہزار تومان پر فروخت کی ہے اور اتنی ہی مقدار ایک دوسرے شخص کو پندرہ ہزار تومان میں فروخت کی ہے اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ وہ سب پانی ایک ہی چشمے یا کنویں کے ہیں کیا ہمیں پانی کی مختلف قیمت پر اعتراض کرنے کا حق ہے ؟
      ج: اگر فروخت کرنے والا پانی کا مالک یا شرعاً اس کا صاحب حق ہے تو دوسروں کو قیمتوں کے اختلاف پر اعتراض کا حق نہیں ہے۔
       
      س1614: اگر میں کسی یوٹیلیٹی سٹور سے سرکاری ریٹ پر کوئی چیز خریدوں کہ جو بازار کی قیمت سے کم ہے تو کیا  مذکورہ مال کو آزاد مارکیٹ میں مہنگی قیمت پر فروخت کرسکتا ہوں یہاں تک کہ بعض اوقات قیمت فروخت قیمت خرید کے تین برابر ہوتی ہے؟
      ج: اگر حکومت کی طرف سے اس کے بیچنے میں کوئی ممانعت نہ ہو اور قیمت میں اضافہ خریدار کے حق میں ظلم  کی حد تک نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
       
      س1615: میں الیکٹرانک آلات بناتا ہوں کیا میرے لئے جائز ہے کہ میں انہیں جس قیمت پر چاہوں اور جسے طلب و رسد کا بازار قبول کرتا ہو  فروخت کروں؟
      ج: جس چیز کی قیمت حکومت کی طرف سے معین نہیں ہے اسے اس قیمت پر فروخت کرنے میں اشکال نہیں ہے کہ جس پر خریدار اور فروخت کرنے والے کا اتفاق ہوجائے اور خریدار کے حق میں ظلم بھی نہ ہو ۔
       
      س1616: اسلام میں سرمایہ داری کا کیا حکم ہے؟ اور اس کی حدود کیا ہیں؟ کیا فقرا اور مساکین کے حقوق ادا کرنے کے بعد بھی انسان بہت امیر بن سکتا ہے؟ کیا اسلام کی سرمایہ داری سے جنگ صرف ان لوگوں کے ساتھ جنگ ہے جو خمس اور زکوٰة ادا نہیں کرتے یا ایسے مسلمانوں کو بھی شامل ہے جو خمس اورزکوٰة ادا کرتے ہیں؟ اصولی طور پر کیا کوئی انسان اپنے اموال میں سے شرعی حقوق ادا کرنے کے باوجود بڑی ثروت جمع کرسکتا ہے؟
      ج: ثروت مند لوگوں کے مال میں حقوق شرعیہ فقط خمس اور زکوٰة تک محدود نہیں ہیں اور اسلام دولت کی افزایش کا مخالف نہیں ہے بشرطیکہ دولت کو جائز طریقوں سے جمع کرے اور اپنے اموال میں سے تمام حقوق کے ادا کرنے کا پابند ہو اور اسے شرعی طور پر حلال اور اسلام و مسلمین کے فائدے کے لئے استعمال کرے اور کوئی حرج نہیں ہے کہ انسان ان امور کی رعایت کرتے ہوئے بڑی دولت جمع کرلے۔
       
      س1617: ہمارے ہاں رائج ہے کہ ایک شخص دوسرے سے کہتا ہے کہ وہ اس کے لئے گاڑی خریدے اور دوسرا شخص مثلاً دس لاکھ تومان میں گاڑی خرید لیتا ہے اور پہلے شخص سے کہتا ہے کہ اس نے گاڑی گیارہ لاکھ میں خریدی ہے اور اضافی مقدار کو گاڑی خریدنے کیلئے اپنی کوشش اور زحمت کے مقابلے میں شمار کرتا ہے کیا یہ معاملہ صحیح ہے؟
      ج: اگر دوسرا شخص پہلے شخص کیلئے گاڑی خریدنے میں اس کا وکیل تھا تو اس صورت میں جس قیمت پر معاملہ ہوا ہے اسکے ساتھ گاڑی کی خرید موکل کیلئے واقع ہوگی اور وکیل کو اضافی رقم کے مطالبے کا حق نہیں ہے ہاں اسے وکالت کی اجرت لینے کا حق ہے لیکن اگر اس نے اپنے لئے گاڑی خریدی ہو اور پھراسے اس شخص کو فروخت کرنا چاہے جس نے اس سے گاڑی خریدنے کا تقاضا کیا تھا تو اس صورت میں اس قیمت پر گاڑی فروخت کرسکتاہے جس پر طرفین کا توافق ہوجائے البتہ گاڑی کی قیمت خرید کے بارے میں جھوٹ بولنا جائز نہیں ہے اگر چہ جھوٹ بولنے سے معاملہ باطل نہیں ہوتا۔
       
      س1618: بعض دوست گاڑی کی ورکشاپ میں کام کرتے ہیں بعض اوقات گاڑی بیچنے والے ان کے پاس آتے ہیں اور ان سے گاڑی کی صرف ظاہری مرمت کی درخواست کرتے ہیں تا کہ اس کا خرچہ کم ہو اس گمان کے ساتھ کہ گاڑی کا ظاہری طور پر صحیح و سالم ہونا خریدار کو بیچنے کے لئے کافی ہے ،کیا ان دوستوں کے لئے مرمت کرنا صحیح ہے؟
      ج: اگر یہ کام دھوکہ دینے کا سبب ہو اور انہیں علم ہو کہ گاڑی کا مالک اسے خریدار سے مخفی رکھے گا تو مرمت کرنے والے کے لئے یہ کام جائز نہیں ہے۔
  • سود کے احکام
  • حقِ شفعہ
  • اجارہ
  • ضمانت
  • رہن
  • شراکت
  • ہبہ
  • دین و قرض
  • صلح
  • وکالت
  • صدقہ
  • عاریہ اور ودیعہ
  • وصیّت
  • غصب کے احکام
  • بالغ ہونے کے علائم اور حَجر
  • مضاربہ کے احکام
  • بینک
  • بیمہ (انشورنس)
  • سرکاری اموال
  • وقف
  • قبرستان کے احکام
700 /