ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

استفتاآت کے جوابات

  • تقلید
  • احکام طهارت
  • احکام نماز
    • اہمیت اور شرائط نماز
    • اوقات نماز
    • قبلہ کے احکام
    • نماز کی جگہ کے احکام
    • مسجد کے احکام
    • دیگر مذہبی مقامات کے احکام
    • نماز گزار کالباس
    • سونے چاندی کا استعمال
    • اذان و اقامت
    • قرأت اور اس کے احکام
      پرنٹ  ;  PDF
       
      قرأت اور اس کے احکام
       
      س 458: اگر نماز میں قرأت جہری (بلند آواز سے) نہ کی جائے تو ہماری نماز کا کیا حکم ہے؟
      ج: مردوں پر واجب ہے کہ وہ صبح، مغرب اور عشاء کی نماز میں حمد و سورہ کو بلند آواز سے پڑھیں لیکن اگر بھولنے یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے آہستہ پڑھ لیں تو نماز صحیح ہے تاہم اگر جان بوجھ کر اور حکم کو جانتے ہوے آہستہ پڑھیں تو نماز باطل ہے۔
       
      س 459: اگر ہم صبح کی قضا نماز پڑھنا چاہیں تو کیا اسے بلند آواز سے پڑھیں گے یا آہستہ؟
      ج: صبح، مغرب اور عشاء کی نمازوںمیں چاہے وہ ادا ہوں یا قضا، مردوں پر حمد و سورہ کو ہر حال میں بلند آواز سے پڑھنا واجب ہے اگرچہ  ان کی قضا  دن میں بھی  پڑھی جائے اور اگر جان بوجھ کر بلند آواز سے نہ پڑھی جائیں تو نماز باطل ہے۔
       
      س 460: ہم جانتے ہیں کہ نماز کی ایک رکعت: نیت، تکبیرة الاحرام، حمد و سورہ اور رکوع و سجود پر مشتمل ہوتی ہے، دوسری طرف مغرب کی تیسری رکعت اورظہر و عصر اورعشاء کی آخری دورکعتوں کو آہستہ پڑھنا واجب ہے، لیکن ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے جو نماز جماعت براہ راست نشر کی جاتی ہے اسکی تیسری رکعت میں امام جماعت رکوع و سجود کے ذکر کو بلند آواز سے پڑھتا ہے جبکہ رکوع و سجود دونوں ہی اس رکعت کے جزء ہیں جس کو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ اس مسئلہ کے بارے میں حکم کیا ہے؟
      ج: مغرب و عشاء اور صبح کی نماز میں بلند آواز سے اور ظہر و عصر کی نماز میں آہستہ آواز سے پڑھنے کا واجب ہونا صرف حمد و سورہ سے مخصوص ہے، جیسا کہ مغرب و عشاء کی پہلی دو رکعتوں کے علاوہ باقی رکعتوں میں آہستہ آواز سے پڑھنے کا واجب ہونا صرف سورہ حمد یا تسبیحات (اربعہ) سے مخصوص ہے، لیکن رکوع و سجود کے ذکر نیز تشہد و سلام اور اسی طرح نماز پنجگانہ کے دیگر واجب اذکار میں مکلف کو اختیار ہے کہ وہ انہیں بلند آواز سے پڑھے یا آہستہ آواز سے۔
       
      س 461: اگر کوئی شخص، روزانہ کی سترہ رکعت نمازوں کے علاوہ، احتیاطاً سترہ رکعت قضا نماز پڑھنا چاہتا ہے تو کیا اس پر صبح اور مغرب و عشاء کی پہلی دو رکعتوں میں حمد و سورہ کو بلند آواز سے پڑھنا واجب ہے یا آہستہ آوازسے بھی پڑھ سکتا ہے؟
      ج: نماز پنجگانہ کے اخفات و جہر کے واجب ہونے میں ادا اور قضا نماز کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے، خواہ وہ قضا نماز احتیاطی ہی کیوں نہ ہو۔
       
      س 462: ہم جانتے ہیں کہ لفظ " صلوة " کے آخر میں " ت ' ' ہے لیکن اذان میں "حی علی الصلاہ" ، "ھائ" کے ساتھ کہتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟
      ج: لفظ "صلوة" کو وقف کی صورت میں "ھا" کے ساتھ ختم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ یہی متعین ہے۔
       
      س 463: تفسیر سورۂ حمد میں امام خمینی کے نظریہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ آپ نے سورۂ حمد کی تفسیر میں لفظ "مَلِکِ" کو "مالکِ" پر ترجیح دی ہے تو کیا واجب و غیر واجب نمازوںمیں اس سورۂ مبارکہ کو احتیاطاً دونوں طریقوں سے پڑھنا صحیح ہے؟
      ج: اس مقام میں احتیاط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
       
      س464: کیا نماز گزار کے لئے صحیح ہے کہ وہ "غیر المغضوب علیھم"پڑھنے کے بعد فوری عطف کے بغیر وقف کرے اور پھر "ولاالضآلین" پڑھے اور کیا تشہد میں اس جملے "اللھم صل علی محمد" میں "محمد" پر وقف کرنا اور پھر "و آل محمد" پڑھنا صحیح ہے؟
      ج: اس حد تک وقف اور فاصلہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے جب تک وحدت جملہ میں خلل پیدا نہ ہو۔
       
      س 465: امام خمینی سے درج ذیل استفتاء کیا گیاہے :
      تجوید میں حرف "ضاد" کے تلفظ کے سلسلہ میں متعدد اقوال ہیں، آپ کس قول پر عمل کرتے ہیں؟ اس کا جواب امام خمینی نے یوں لکھا : علماء تجوید کے قول کے مطابق حروف کے مخارج کی شناخت واجب نہیں ہے بلکہ ہر حرف کا تلفظ اس طرح ہونا واجب ہے کہ عرب کے عرف کے نزدیک اس حرف کا ادا ہونا صادق آجائے۔ اب سوال یہ ہے:
      اولاً۔اس عبارت کے معنی کیا ہیں "عرب کے عرف میں اس حرف کا ادا ہونا صادق آ جائے"۔
      ثانیاً۔کیا علم تجوید کے قواعد، عرف عرب اور ان کی لغت سے نہیں بنائے گئے ہیں جیسا کہ صرف و نحو کے قواعد بھی انہیں سے بنائے گئے ہیں؟ پس کس طرح ان دو کے درمیان فرق کا قائل ہونا ممکن ہے؟
      ثالثاً ۔ اگر کسی کو معتبر طریقے سے یقین ہوجائے کہ وہ قرأت کے وقت حروف کو صحیح مخارج سے ادا نہیں کرتا یا بطور کلی حروف و کلمات کو صحیح طریقے سے ادا نہیں کرتا اور اسے سیکھنے کیلئے ہر لحاظ سے موقع فراہم ہے مثلا اسے سیکھنے کیلئے اچھی استعداد یا مناسب فرصت رکھتا ہے تو کیا استعداد کی حد تک صحیح قرأت کو سیکھنے کیلئے کوشش کرنا واجب ہے؟
      ج: قرأت کے صحیح ہونے میں معیار یہ ہے کہ وہ اہل زبان کہ جن سے تجوید کے قواعد و ضوابط لئے گئے ہیں، انکی قرأت کی کیفیت کے موافق ہو۔ اس بنا پر حروف میں سے کسی حرف کے تلفظ کی کیفیت میں علمائے تجوید کے اقوال میں جو اختلاف ہے اگر یہ اختلاف اہل زبان کے تلفظ کی کیفیت کو سمجھنے میں ہو تو اس کا مرجع خوداہل لغت کا عرف ہے، لیکن اگر اقوال کے اختلاف کا سبب خود انکا تلفظ کی کیفیت میں اختلاف ہو تو مکلف کو اختیار ہے کہ ان اقوال میں سے جس قول کو چاہے اختیار کرے اور جو شخص اپنی قرأت کو صحیح نہیں سمجھتا اس کیلئے امکان کی صورت میں صحیح قرأت کو سیکھنے کیلئے اقدام کرنا ضروری ہے۔
       
      س466: جو شخص ابتداء سے یا اپنی عادت کے مطابق(نماز میں) حمد اور سورہ ٔ اخلاص پڑھنے کا قصد رکھتا تھا، اگر وہ" بسم اللہ "پڑھے لیکن بھول کر سورہ کو معین نہ کرے تو کیا اس پر واجب ہے کہ پہلے سورہ معین کرے اس کے بعد دوبارہ بسم اللہ پڑھے؟
      ج: اس پر بسم اللہ کا دوبارہ پڑھنا واجب نہیں ہے، بلکہ کسی بھی سورہ کو پڑھنے کیلئے اس بسم اللہ پر اکتفا کرسکتا ہے۔
       
      س 467: کیا واجب نمازوں میں عربی الفاظ کو کامل طور پر ادا کرنا واجب ہے؟ اور اگر کلمات کا تلفظ مکمل طور پر صحیح عربی میں ادا نہ کیا جائے تو بهی یه نماز؛ صحیح نماز کا حکم رکهتا هے؟
      ج: نماز کے تمام واجب اذکار جیسے حمد و سورہ کی قرأت و غیرہ کا صحیح طریقہ سے ادا کرنا واجب ہے اور اگر نماز گزار عربی الفاظ کو صحیح طور پر ادا کرنے کی کیفیت کو نہیں جانتا تو اس پر سیکھنا واجب ہے اور اگر وہ سیکھنے سے عاجز ہو تو معذور ہوگا اور ضروری ہے کہ ہر ممکن طریقے سے پڑھے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھے۔
       
      س468: نماز میں قلبی قرأت یعنی حروف کو تلفظ کئے بغیر دل میں دہرانے پر قرأت صادق آتی ہے یا نہیں؟
      ج: اس پر قرأ ت کا عنوان صادق نہیں آتا اور نماز میں واجب ہے کہ کلمات کو اس طریقے سے ادا کیا جائے کہ اس پر قرأت صادق آئے۔
       
      س469: بعض مفسرین کی رائے کے مطابق قرآن مجید کے چند سورے جیسے سورہ فیل و قریش اور انشراح و ضحی کامل سورے نہیں ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جو شخص ان سوروں میں سے کوئی ایک سورہ مثلا سورہ فیل پڑھے تو اس پر اس کے بعد سورہ قریش پڑھنا واجب ہے، اسی طرح سورہ انشراح و ضحی کو بھی ایک ساتھ پڑھنا واجب ہے۔ پس اگر کوئی شخص مسئلہ سے نا واقف ہونے کی وجہ سے نماز میں فقط سورہ فیل یا سورہ انشراح پڑھے تو اس کا کیا فریضہ ہے؟
      ج: اگر اس نے مسئلہ سیکھنے میں کوتاہی نہ کی ہو تو گذشتہ نمازوں کے صحیح ہونے کا حکم لگایا جائیگا۔
       
      س 470: اگر اثنائے نمازمیں ایک شخص غافل ہوجائے اور ظہر کی تیسری یا چوتھی رکعت میں حمد و سورہ پڑھ لے اور نماز تمام ہونے کے بعد اسے یاد آئے تو کیا اس پر اعاد ہ واجب ہے؟ اور اگر یاد نہ آئے تو کیا اس کی نماز صحیح ہے یا نہیں؟
      ج: مفروضہ صورت میں نماز صحیح ہے۔
       
      س 471: کیا عورتیں صبح، مغرب اور عشاء کی نمازوں میں حمد اور سورہ کو بلند آواز سے پڑھ سکتی ہیں؟
      ج: بلند بھی پڑھ سکتی ہیں اور آہستہ بھی لیکن اگر نامحرم انکی آواز سن رہا ہو تو آہستہ پڑھنا بہتر ہے۔
       
      س472: امام خمینی کا نظریہ یہ ہے کہ نماز ظہر و عصر میں آہستہ پڑھنے کا معیار، عدم جہر ہے اور یہ بات واضح ہے کہ دس حروف کے علاوہ باقی حروف آواز والے ہیں، لہذا اگر ہم نماز ظہر و عصر کو آہستہ اور بغیر آواز کے (اخفات کی صورت میں ) پڑھیں تو اٹھارہ جہری حروف کا تلفظ کیسے ہوگا؟ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔
      ج: اخفات کا معیار جوہر صدا کو ترک کرنا(یعنی بالکل بے صدا پڑھنا) نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد جوہر صدا کا اظہار نہ کر نا ہے اور جہر کا معیار آواز کے جوہر کا اظہار کرنا ہے۔
       
      س473: غیر عرب افراد خواہ وہ مرد ہوں یا عورتیں جو اسلام قبول کر لیتے ہیں لیکن عربی زبان سے واقف نہیں ہوتے تو وہ اپنے دینی واجبات یعنی نماز وغیرہ کو کس طرح ادا کرسکتے ہیں؟ اور بنیادی طورپرکیا اس سلسلہ میں عربی زبان سیکھنا ضروری ہے یا نہیں؟
      ج: نماز میں تکبیرة الاحرام ، حمد و سورہ، تشہد، سلام اور ہر وہ چیز جس کا عربی ہونا شرط ہے اس کا سیکھنا واجب ہے۔
       
      س 474: کیا اس بات پر کوئی دلیل ہے کہ جہری نمازوں کے نوافل کو بلند آواز سے پڑھا جائے اور اسی طرح اخفاتی نمازوں کے نوافل کو آہستہ آواز سے پڑھا جائے، اور اگر جواب مثبت ہو تو کیا جہری نماز کے نوافل کو آہستہ آواز میں اور اخفاتی نماز کے نوافل کو بلند آواز سے پڑھنا کافی ہے؟
      ج: جہری نمازوں کے نوافل میں قرأت کو بلند آواز سے پڑھنا اور آہستہ پڑھی جانے والی نمازوں کے نوافل کو آہستہ پڑھنا مستحب ہے اور اگر اس کے بر عکس عمل کرے تو بھی کافی ہے۔
       
      س475: کیا نماز میں سورہ حمد کے بعد ایک کامل سورہ کی تلاوت کرنا واجب ہے یا قرآن کی تھوڑی سی مقدار کا پڑھنا بھی کافی ہے؟ اور پہلی صورت میں کیاسورہ پڑھنے کے بعد قرآن کی چند آیتیں پڑھنا جائز ہے؟
      ج: بنابر احتیاط واجب ضروری ہے کہ روز مرہ کی واجب نمازوں میں حمد کے بعد ایک کامل سورہ پڑھا جائے اور کامل سورہ کے بجائے قرآن کی چند آیات پڑھنا کافی نہیں ہے، لیکن مکمل سورہ پڑھنے کے بعد قرآن کے عنوان سے بعض آیات کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
       
      س476: اگر تساہل کی وجہ سے یا اس لہجہ کے سبب جس میں انسان گفتگو کرتا ہے حمد و سورہ کے پڑھنے یا نماز میں اعراب اور حرکات کلمات کی ادائیگی میں غلطی ہوجائے جیسے لفظ "یولَد"کے بجائے "یولِد"لام کو زیر کے ساتھ پڑھا جائے تو اس نمازکا کیا حکم ہے؟
      ج: اگر یہ جان بوجھ کر ہو تو نماز باطل ہے اور اگر جاہل مقصر ہو(جو سیکھنے پر قدرت رکھتا ہو) تو بھی بنا بر احتیاط واجب اس کی نماز باطل ہے بصورت دیگر نماز صحیح ہے۔  البتہ جو گزشتہ نمازیں اسی طریقے سے پڑھ چکا ہے اس نظر یے کے ساتھ کہ یہ صحیح ہے ان کی قضا کسی صورت میں بھی واجب نہیں ہے۔ اور اگر جاہل قاصر ہواور گذشتہ نمازوں کو  صحیح سمجھتے ہوئے مذکورہ طریقے سے پڑھا ہوتو اس کی نماز پر صحیح ہونے کا حکم لگایا جائے گا؛ ان کی نہ قضا ہے اور نہ اعادہ۔
       
      س477: ایک شخص کی عمر ٣٥ یا ٤٠ سال ہے، بچپنے میں اس کے والدین نے اسے نماز نہیں سکھائی تھی، یہ شخص اَن پڑھ ہے اس نے صحیح طریقہ سے نماز سیکھنے کی کوشش کی ہے، لیکن وہ نماز کے اذکار اور کلمات کو صحیح طرح ادا کرنے پر قادر نہیں ہے بلکہ بعض کلمات کو تو وہ ادا ہی نہیں کر پاتا تو کیا اس کی نماز صحیح ہے؟
      ج: جس کے تلفظ پر قادر ہے اگر اسے انجام دے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
       
      س478: میں نماز کے کلمات کا ویسے ہی تلفظ کرتا تھا جیسا میں نے اپنے والدین سے سیکھا تھا اور جیسا ہمیں ہائی اسکول میں سکھایا گیا تھا، بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ میں ان کلمات کو غلط طریقہ سے پڑھتا تھا، کیا مجھ پر۔امام خمینی طاب ثراہ کے فتوے کے مطابق۔ نماز کا اعادہ کرنا واجب ہے؟ یا وہ تمام نمازیں جو میں نے اس طریقہ سے پڑھی ہیں صحیح ہیں؟
      ج: مفروضہ صورت میں چونکہ اشتباہ کا احتمال نہیں تھا اور صحیح ہونے کے اعتقاد سے پڑھا تھا لہٰذا گزشتہ تمام نمازوں کی صحت کا حکم لگایا جائے گا،  نہ ان میں اعادہ ہے اور نہ ہی قضا۔
       
      س479: کیا اس شخص کی نماز اشاروں کے ساتھ صحیح ہے جو گونگے پن کی بیماری میں مبتلا ہے اور وہ بولنے پر قادر نہیں ہے، لیکن اس کے حواس سالم ہیں؟
      ج: مذکورہ فرض کے مطابق اس کی نماز صحیح اور کافی ہے۔
    • ذکرنماز
    • سجدہ اور اس کے احکام
    • مبطلات نماز
    • جواب سلام کے احکام
    • شکیات نماز
    • قضا نماز
    • ماں باپ کی قضا نمازیں
    • نماز جماعت
    • اس امام جماعت کا حکم کہ جس کی قرأت صحیح نہیں ہے
    • معذور کی امامت
    • نماز جماعت میں عورتوں کی شرکت
    • اہل سنت کی اقتداء
    • نماز جمعہ
    • نماز عیدین
    • نماز مسافر
    • جس شخص کا پيشہ يا پينشے کا مقدمہ سفر ہو
    • طلبہ کا حکم
    • قصد مسافرت اور دس دن کی نیت
    • حد ترخص
    • سفر معصیت
    • احکام وطن
    • بیوی بچوں کی تابعیت
    • بڑے شہروں کے احکام
    • نماز اجارہ
    • نماز آیات
    • نوافل
    • نماز کے متفرقہ احکام
  • احکام روزہ
  • خمس کے احکام
  • جہاد
  • امر بالمعروف و نہی عن المنکر
  • حرام معاملات
  • شطرنج اور آلات قمار
  • موسیقی اور غنا
  • رقص
  • تالی بجانا
  • نامحرم کی تصویر اور فلم
  • ڈش ا نٹینا
  • تھیٹر اور سینما
  • مصوری اور مجسمہ سازی
  • جادو، شعبدہ بازی اور روح و جن کا حاضر کرنا
  • قسمت آزمائی
  • رشوت
  • طبی مسائل
  • تعلیم و تعلم اور ان کے آداب
  • حقِ طباعت ، تالیف اور ہنر
  • غیر مسلموں کے ساتھ تجارت
  • ظالم حکومت میں کام کرنا
  • لباس کے احکام
  • مغربی ثقافت کی پیروی
  • جاسوسی، چغلخوری اور اسرار کا فاش کرنا
  • سگریٹ نوشی اور نشہ آور اشیاء کا استعمال
  • داڑھی مونڈنا
  • محفل گناہ میں شرکت کرنا
  • دعا لکھنا اور استخارہ
  • دینی رسومات کا احیاء
  • ذخیرہ اندوزی اور اسراف
  • تجارت و معاملات
  • سود کے احکام
  • حقِ شفعہ
  • اجارہ
  • ضمانت
  • رہن
  • شراکت
  • ہبہ
  • دین و قرض
  • صلح
  • وکالت
  • صدقہ
  • عاریہ اور ودیعہ
  • وصیّت
  • غصب کے احکام
  • بالغ ہونے کے علائم اور حَجر
  • مضاربہ کے احکام
  • بینک
  • بیمہ (انشورنس)
  • سرکاری اموال
  • وقف
  • قبرستان کے احکام
700 /