رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دفاع مقدس کے تجربہ کو ملک کی تاریخ میں بے نظیر قراردیتے ہوئے فرمایا: آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران مشرق و مغرب اور ان سے وابستہ تمام طاقتیں اسلامی جمہوریہ ایران کے مد مقابل صف آراء تھیں اور انھوں نےعراق کی بعثی حکومت کو جدید اورپیشرفتہ ہتھیاروں سے مسلح کررکھا تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انسانی حقوق اور جمہوریت کے دعویدار مغربی ممالک نے حتی صدام معدوم اور عراق کی بعثی حکومت کو کیمیاوی ہتھیار وں سے مسلح کیا ہوا تھا تاکہ شاید اس طریقہ سے اسلامی نظام اور ایرانی قوم کو شکست سے دوچار کرسکیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سامراجی طاقتوں کی ان تمام کوششوں کے باوجود عراق کی بعثی حکومت، اسلامی نظام کو شکست نہیں دےسکی اور ایرانی تاریخ کا یہ باب بہت ہی عظیم اور گرانقدر تجربہ ہے جو مسلح افواج کے پاس موجود ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاریخ مراحل سے عبور کرنے کے لئے صبر و استقامت کوقوموں کی پیشرفت و ترقی کے لئے ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی انقلاب، دفاع مقدس کے گرانقدر تجربات کے پیش نظر اور اسی طرح آج کی کامیاب پوزیشن کی بدولت ایرانی قوم موجودہ مرحلہ سے بھی کامیابی اور سربلندی کے ساتھ عبور کرجائےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے دشمنوں کی طرف سے دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کی طرف سےدھمکیوں کی کثرت درحقیقت اسلامی جمہوریہ ایران کی قدرت اور طاقت کا مظہر ہے کیونکہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس عظیم طاقت و قدرت نہ ہوتی، تو ایرانی قوم کے دشمنوں کے اندر اتنی بے چینی اور پریشانی دیکھنے میں نہ آتی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےمسلح افواج میں افرادی قوت کے نقش کو بہت ہی اہم قراردیا اور موجودہ پوزیشن پر اکتفا نہ کرنے اور دفاع مقدس کے جذبے کی حفاظت کرنے پر تاکید کی۔
اس ملاقات کے آغاز میں مسلح افواج کی مشترکہ کمان کے سربراہ میجر جنرل فیروزآبادی نے مسلح افواج کی دفاعی آمادگي اور نئے سال کے پروگرام کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔