ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

اسلامی جمہوریہ ایران مسئلہ فلسطین میں ہمیشہ فلسطینی عوام اور مقاومت کے ساتھ ہے

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے آج صبح (بروزاتوار) فلسطین کے منتخب وزیر اعظم جناب اسماعیل ہنیہ نے ملاقات کی۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں قوموں بالخصوص امت اسلامی کی طرف سے فلسطین کی اسلامی مقاومت کی پشتپناہی کومقاومت تنظیموں کی گہری اسٹراٹیجک قراردیتے ہوئے فرمایا: فلسطین میں حالیہ برسوں میں ہونے والی کامیابیاں،حتی علاقہ میں جاری اسلامی بیداری کے بعض علل و اسباب، فلسطینی عوام کی استقامت  اور فلسطینی جہادی تنظیموں کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور مستقبل میں حاصل ہونے والی کامیابیاں بھی اسی استقامت اور مقاومت کے نتیجے میں حاصل ہونگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غزہ کے عوام کی استقامت اور 22 روزہ جنگ میں اسرائیل کی شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بیشک غزہ کے بارے میں قوموں کے اندر پائے جانے والے عظیم احساسات وجذبات علاقہ میں جاری عوامی آتشفشاں ، انقلاب اور اسلامی بیداری  میں مؤثر رہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی مقاومت اور تحریک کو مستقبل میں مخدوش کرنے والےعمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مقاومت کے اندر سازشکار افراد کے وارد ہونے کے بارے میں ہمیشہ آگاہ اورہوشیاررہنا چاہیے کیونکہ ایسے افراد تدریجی بیماری پیدا کرنے کا باعث بن جائیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں آپ کی اور مقاومت کے دوسرے بہت سے بھائیوں کی استقامت میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے اور عوام کو بھی فلسطینی مقاومت سے استقامت کی ہی امید ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نےاستقامت کے دوران یاسرعرفات کی تقدیر ومقبولیت اور استقامت چھوڑنے کے بعد یاسرعرفات کی علاقائی عوام میں عدم مقبولیت و عدم محبوبیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: استقامت و مقاومت عوام کے دلوں کو جذب کرنے کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہے جس کی حفاظت بہت ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ اور اسلامی جمہوریہ ایران کا اپنا مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران مسئلہ فلسطین میں ثابت قدم اور صادق ہے اور ہمیشہ فلسطینی عوام اور مقاومت کے ساتھ رہےگا۔

فلسطین کے منتخب وزير اعظم جناب اسماعیل ہنیہ نے بھی اپنے خطاب میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ اپنی ملاقات پر مسرت کا اظہار کیا اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کی برسی پرمبارک باد پیش کرتے ہوئےکہا: اس سال انقلاب اسلامی کی کامیابی کی برسی اس حال میں منائي گئی ہے کہ علاقہ میں عظیم حالات اور تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اورعلاقہ میں اسلامی بیداری کا سلسلہ جاری ہے۔

اسماعیل ہنیہ نے ایرانی عوام اور حکومت کی جانب سے مسئلہ فلسطین کی حمایت پرشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: میں نے کل تہران میں بالکل نزدیک سے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعہ 22 بہمن کی تقریب میں کئی ملین افراد کو اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا ہے اور ہم ایرانی عوام کو مسئلہ فلسطین کے لئےاسٹراٹیجک ذخیرہ سمجھتے ہیں۔

ہنیہ نےاس کے بعد فلسطین کی قانونی حکومت  کی تین اسٹراٹیجک پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بحر سے نہر تک تمام فلسطینی سرزمین کی آزادی پر تاکید، مقاومت اور سازشی مذاکرات کو قبول نہ کرنے پر تاکید،اور مسئلہ فلسطین کے اسلامی ہونے  پر تاکید ، یہ تین اہم مسائل ہیں جو فلسطین کی قانونی حکومت کے پیش نظر ہیں۔

فلسطین کے وزير اعظم نے اللہ تعالی کے وعدوں پر ایمان، فلسطینی عوام کی کامیابی اور اسرائیلی حکومت  کی نابودی کے یقینی ہونےکے بارے میں رہبر معظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: جیسا کہ آپ نے کچھ عرصہ پہلے بالکل صحیح اور بجا فرمایا کہ ہم بدر و خیبر کے دور میں ہیں شعب ابی طالب (ع) کے دور میں نہیں ہیں۔

700 /