ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

دشمن موسم حج میں اسلامی بیداری سے مقابلہ اور اختلاف ڈالنے کی کوشش کرےگا// حکام، بینک میں مالی بدعنوانی میں ملوث خائن اور مفسد افراد کےہاتھوں کو قطع کردیں

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےآج صبح اس سال حج کےانتظامی امور کےاہلکاروں سے ملاقات میں  حج کو امت اسلامی کے ساتھ ارتباط اور معنوی فیض حاصل کرنے کے لئے بہت ہی گرانقدر اور گراں قیمت موقع قراردیا اور دشمن کی طرف سے حج کے موسم میں اسلامی بیداری کا مقابلہ کرنےاور امت اسلامی کی صقوں میں اختلاف ڈالنے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مسلمانوں کے دلوں کو ایکدوسرے سے نزدیک کرنے اور ہمدلی و ہمدردی کو مضبوط بنانے کے ذریعہ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حال ہی میں ملک کے بینکی نظام میں اقتصادی بد عنوانی اور اس کے علل و اسباب کی طرف اشارہ کیا اور اقتصادی فساد و بد عنوانی کے مقابلے کےسلسلے میں رہبری کی چند سال قبل اہم سفارشات پر عمل نہ کرنے کو اس کا اصلی سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: عدلیہ کے حکام کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کا دقیق اور سنجیدگی کے ساتھ پیچھا کریں  اور عوام کو اس سلسلے میں مناسب اطلاعات فراہم کریں نیزاقتصادی و مالی بد عنوانیوں میں ملوث مفسد و خائن افراد کے ہاتھوں کو قطع کردینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حج کو اسلام کے اساسی رموز اور قدرت و عظمت اور جمال و کرم کے مرکز میں اللہ تعالی کی عظیم مہمانی قراردیتے ہوئے فرمایا: حج کے بین الاقوامی اور عمومی پلیٹ فارم پر نسل ، قوم، مذہب اور شہریت پر توجہ دیئے بغیر اسلامی ہمدلی، ہمدردی اور اسلامی رشتوں اور رابطوں کو مضبوط بنانے پر توجہ مبذول کرنی چاہیے اور اس عظیم موقع سے دلوں کو قریب لانے کے لئےبھر پور استفادہ کرناچاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ میں بالخصوص مصر  تیونس،یمن اور بحرین میں اسلامی بیداری کو اس سال کےحج کی اہم خصوصیات میں شمار کرتے ہوئےفرمایا: علاقہ میں اسلامی بیداری کے اہم واقعہ کے پیش نظر اس سال دشمن کی طرف سے احساسات وجذبات بھڑکانے، بدگمانی پھیلانے اور اختلاف ڈالنے کی کوششیں بھی تیز تر ہوجائیں گي اور دشمن کی اس سازش کو ناکام بنانے اور اس پر غلبہ پانے کے لئے ضروری ہے کہ مسلمانوں کےدلوں کو قریب لایا جائے اور ہمدلی کو مضبوط اور قوی بنایا جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کو جسم واحد قراردیتے ہوئےفرمایا: ایرانی حاجیوں کو اس عمومی اور عالمی نقطہ نگاہ کو مد نظر رکھتے ہوئےحج کے لئے حاضر ہونا چاہیے اور عالمی سامراجی و معاند طاقتوں کے ساتھ گذشتہ تیس برس میں مقابلے کے متعلق  ایرانی عوام کے تجربات سے انھیں آگاہ و آشنا بنانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی نے ادب و احترام کے ساتھ اچھی رفتار کو ایرانی حجاج کے لئے دوسرے اہم اور ضروری نکات قراردیتے ہوئے فرمایا: حج دنیاوی آلودگیوں سے پاک ہونے کا ایک غنیمت اور سنہری موقع اور فرائض کا بہترین اور شاندار شاہکار ہے اور اس عظیم و بے نظیر مراسم کی قدر و قیمت کا ادراک کرنے کے ساتھ اس میں حاصل ہونے والے معنوی ذخائر کی حفاظت کے لئے بھی ہمت و کوشش کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےحجاج و زائرین بیت اللہ الحرام کو سفر حج سے قبل اللہ تعالی کی مہمانی کے لئے آمادہ ہونےاورباطنی پاکیزگی پیدا کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی حاجی کو اپنی رفتار و کردار کے ذریعہ دنیا کے سامنے ایرانی قوم، ملک اور اسلامی نظام  کی عظمت و شان و شوکت کو مزید سربلند کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حاجیوں کو غلط اورغیر شائستہ رفتار سے پرہیز کرنے کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: غیر شائستہ رفتار میں بازار میں گھومنے پھرنے کی عادت بھی شامل ہے اور اس عمل سے جہاں ملک کا سرمایہ  غیر معیاری چیزوں کی خرید کے لئے صرف ہوتا ہے وہیں عبادت اور معنوی فیض حاصل کرنے کی فرصت بھی ہاتھ سے نکل جاتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سوغات اور ہدایا کی خریداری کو ضرورت اور نیاز کے مطابق قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض افراد اپنے پسندیدہ اقدام کے ذریعہ ، سفر سے پہلے ہی ملک کے اندر بنی ہوئی معیاری اشیاء کو اپنی سوغات کے طور پرخرید لیتے ہیں تاکہ وہ حج کے دوران اس سنہری و کم نظیر موقع سے معنوی استفادہ کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ استفادہ  کرسکیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس بحث کے اختتام میں فرمایا: دینی معارف ، قرآن و سنت اور اہلبیت (ع) ہمارا معنوی سرمایہ ہیں اگر ان سے درست استفادہ کیا جائے تو سعادت و پیشرفت حاصل ہوگی اور اگرانسان خود کو اس گرانقدرسرمایہ سے محروم کرے تو یقینی طور پر اسے نقصان اٹھانا پڑےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی بد عنوانیوں سے مقابلے کے بارے میں گذشتہ سالوں بالخصوص اپنے دس سال پہلے کےفرمان میں حکام کو اپنی اہم سفارشات کی یاد دلاتے ہوئے فرمایا: اگرچہ حکام نے اس وقت اقتصادی فساد اور اقتصادی بد عنوانی کے ساتھ مقابلہ کرنے کا استقبال کیا لیکن عمل نہیں کیا اگر وہ ان اہم سفارشات پر عمل کرتے تو ہمیں حالیہ بینکی بدعنوانی جیسے حوادث کا ہرگز سامنا نہ کرنا پڑتا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس قسم کے مسائل سے عوام کے اندر بے چینی پیدا ہوتی ہے ان کے  ذہن متاثر ہوتے ہیں اور بہت سے لوگوں کی دل شکنی ہوتی ہے کیا یہ بات اچھی ہے کہ حکام کی بد عملی اور عدم کارکردگی کا تاوان عوام ادا کریں  اور ان حوادث کی وجہ سے عوام کی دل شکنی ہو حتی بعض افراد  اپنی امید کو ہی کھو دیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: گذشتہ برسوں میں بارہا تاکید کی گئی ہے کہ اقتصادی بدعنوانی کے ساتھ سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کیا جائےاور مالی بد عنوانی کی جڑیں مضبوط ہونے کی اجازت نہ دی جائے  لیکن افسوس کہ اس بات پر بھی عمل نہیں ہوا جس کی وجہ  سے آج اس کے ساتھ مقابلہ بہت مشکل ہوتا جارہا ہے اور مؤمن اور اچھے سرمایہ کاروں میں بھی مایوسی پیدا ہورہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای  نے اس واقعہ اور اس جیسے دیگر واقعات کو روکنے اور اقتصادی بد عنوانی کا مقابلہ کرنےکے سلسلے میں تینوں قوا کے پختہ عزم کے بارے میں عوام کو اطمینان اوریقین دلانےکی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: البتہ بعض افراد اس واقعہ سے حکام کے خلاف استفادہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ حکومت، پارلیمنٹ  اور عدلیہ میں اعلی حکام اپنے فرائض کو انجام دینے میں مصروف ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ ایام میں اس واقعہ کے بارے میں اطلاع رسانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ذرائع ابلاغ اور میڈيا کو اس سلسلے میں زيادہ شور و غل برپا نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس سلسلے میں حکام کو سنجیدگی ، دقت ، عقلمندی اور قدرت کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں مزید شور وغل برپا کرنا صحیح نہیں ہے اس سلسلے میں سب کو ہوشیار رہنا چاہیے کیونکہ ممکن ہے کچھ  لوگ اس مسئلہ سےدوسرے مسائل میں استفادہ کرنے کی کوشش کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: عوام کو اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ حکام اس واقعہ کا پیچھا کریں گے اور خائن ہاتھوں کو کاٹ دیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی بد عنوانی کے حالیہ واقعہ کے بارے میں عوام کو صحیح اور درست اطلاع رسانی کرنےکے سلسلے میں عدلیہ پر زوردیتے ہوئے فرمایا: عدلیہ کو مفسد ، تخریبکار اور خائن افراد پر ہر گز رحم نہیں کرنا چاہیے۔

اس ملاقات کے آغاز میں  ولی فقیہ کے نمائندے اورایرانی حجاج و زائرین کے سرپرست حجۃ الاسلام والمسلمین قاضی عسگر نے اپنی رپورٹ میں مناسک حج کو شاندار انداز میں منعقد کرنے ، حجاج کے تربیتی و تعلیمی پروگراموں کے تنوع و ارتقاء ، مجازی تربیت کے اجراء، حج کے خصوصی فصل ناموں کی اشاعت،  حجاج کے لئےترجمہ کے ہمراہ قرآن مجید کے نفیس نسخوں کی اشاعت، ریڈیو و ٹی وی کی ظرفیت سے استفادہ، قافلوں میں علماء اور ان کے معاونین کے انتخاب کے لئے امتحان کا انعقاد، فکری اطاق کی تشکیل، اور حج کی ڈپلومیسی  سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کو بعثہ مقام معظم  رہبری کی اہم فعالیتوں میں قراردیا۔

حج و زیارت ادارے کے سربراہ جناب لیالی نے بھی حج کے اجرائی اقدامات کے بارے میں  اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: اس سال 97 ہزار ایرانی 588 قافلوں میں حج سے مشرف ہونگے اور ایران کی دو فضائی کمپنیاں انھیں مکہ و مدینہ منتقل کریں گی اور مکہ مکرمہ میں ایرانی زائرین کے قیام کی جگہ گذشتہ برسوں کی نسبت مسجد الحرام کے  بہت قریب لی گئی ہے۔

700 /